Tag: ending

  • برطانوی اسلحے کی برآمد میں پابندی ایران کےلیے فائدہ مند ہوگی

    برطانوی اسلحے کی برآمد میں پابندی ایران کےلیے فائدہ مند ہوگی

    ریاض : سعودی وزیر خارجہ عادل الجبیر نے برطانوی اسلحے کی برآمدات رکُنے پر کہا ہے کہ یمن میں ہتھیاروں کا استعمال سعودی عرب کا قانونی اختیار ہے۔

    تفصیلات کے مطابق سعودی وزیر مملکت برائے خارجہ امور عادل الجبیر نے کہا ہے کہ برطانیہ کا سعودی عرب کو اسلحہ کی برآمدات روکنے سے صرف ایران کو فائدہ ہوگا،یمن میں ہتھیاروں کا استعمال سعودی عرب کا قانونی اختیار ہے۔

    میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے عادل الجبیر نے کہاکہ برطانوی عدالت کے فیصلے کا لائسنسنگ کے طریقے سے کچھ لینا دینا نہیں، کچھ بھی غلط نہیں ہوا ہے۔

    انہوں نے کہاکہ سعودی اتحاد مغرب کا اتحادی ہے اور وہ حکمت عملی کے طور پر اہم ملک پر ایران اور اس کے پراکسیز کے قبضے کو روکنے کے لیے اپنی قانونی جنگ لڑ رہا ہے۔

    انہوں نے کہا کہ اس تمام صورتحال کو دیکھا جائے تو ہتھیاروں کی فروخت روکنے سے فائدہ صرف ایران کو ہوگا۔

    خیال رہے کہ برطانوی عدالت نے کہا ہے کہ حکومت سعودی عرب کو ہتھیاروں کے فروخت کے فیصلے پر نظرثانی کرے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق اپیل کورٹ نے اسلحہ مخالف مہم جس کا کہنا ہے کہ اسلحے کی فروخت نہیں ہونی چاہیے کیونکہ اس سے بین الاقوامی انسانی قوانین کی خلاف ورزی کا خطرہ پیدا ہوتا ہے، کے حق میں فیصلہ سنایا۔

    اسلحے کی تجارت کے خلاف مہم میں موقف اپنایا گیا کہ برطانوی بموں اور لڑاکا طیاروں سے یمن میں تشدد پروان چڑھ رہا ہے، جہاں سعودی اتحاد حوثی باغیوں کے خلاف 2015 سے کارروائیاں کر رہا ہے۔

    واضح رہے کہ امریکا کے بعد برطانیہ، سعودی عرب کو اسلحہ فراہم کرنا والا سب سے بڑا ملک ہے۔ اپیل کورٹ کے 3 ججز کے مطابق برطانوی حکومت کا فیصلہ کرنے کا عمل ایک طریقے سے غلط تھا، اس نے یہ بات جاننے کی کوشش ہی نہیں کی کہ سعودی عرب کی قیادت میں اتحاد بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی کر رہا ہے یا نہیں۔

  • برطانیہ کا چھ ماہ سے کم قید کی سزا ختم کرنے پر غور

    برطانیہ کا چھ ماہ سے کم قید کی سزا ختم کرنے پر غور

    لندن : برطانوی وزیرِ انصاف نے انگلینڈ اور ویلز میں چھ ماہ سے کم قید کی سزا ختم کرنے پر غور شروع کردیا۔

    تفصیلات کے مطابق برطانیہ کے وزیرِ انصاف نے زور دیتے ہوئے کہا ہے کہ جرائم کو روکنے کے لیے کمیونٹی سزاؤں کی نسبت جیل کی کم مدتی سزا غیر موثر ثابت ہورہی ہیں۔

    برطانوی وزیرِ جیل خانہ جات روری سٹیورٹ نے مقامی خبر رساں ادارے سے گفتگو کرتے ہوئے کہا ’کچھ سزائیں ایسی ہیں جو طویل مدتی ہونے کے باعث آپ کو نقصان پہنچاتی ہیں جبکہ کچھ سزاؤں کی مدت کم ہونے کی وجہ سے آپ پر کوئی اثر نہیں پڑتا‘۔

    برطانوی خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ اگر کم مدتی یا اس جیسی دیگر سزائیں ختم ہوجائیں تو ہزاروں جیلیں آزاد ہوجائیں گی۔

    مقامی میڈیا کی رپورٹ کے مطابق برطانیہ میں ہر سال نقب زنوں اور دکانوں میں چوریاں کرنے والے ملزمان سمیت 30 ہزار افراد کو چھ ماہ قید یا اس سے کم مدتی قید کی سزا ہوتی سنائی جاتی ہے، جیسے ختم کرنے پر غور کیا جارہا ہے۔

    برطانوی میڈیا کی رپورٹ کے مطابق انگلینڈ اور ویلز میں 1990 کے بعد سے جیل میں آبادی کی تعداد دوگنی ہوگئی ہے جو 2018 میں 40 ہزار سے 80 ہزار تک پہنچ گئی چکی ہے۔

    برطانوی وزیر جیل سٹیورٹ کا کہنا ہے کہ 12 ماہ سے کم قید کی سزا کاٹنے والے ایک تہائی مجرم دوبارہ جرم کرنے کے لیے جلد رہا ہوجائیں گے۔

    جیلوں میں اصلاحات کے حوالے سے کام کرنے والی ٹرسٹ نے وزارء کے مشورے کا خیر مقدم کیا ہے تاہم اس سے قبل ٹرسٹ کا مؤقف تھا کہ کم مدتی قید کی سزائیں ختم کرنے کا گمان بھی نہیں کرسکتے۔

  • امریکی ایوان میں شٹ ڈاؤن کے خاتمے کے لیے بل پاس

    امریکی ایوان میں شٹ ڈاؤن کے خاتمے کے لیے بل پاس

    واشنگٹن : امریکی ایوان نمائندگان نے شٹ ڈاؤن کے خاتمے کے لیے بل کردیا، جس کے باعث متاثرہ 9 اداروں کی فنڈنگ دوبارہ شروع ہوجائے گی۔

    تفصیلات کے مطابق امریکا میں گزشتہ کچھ روز سے صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور کانگریس میں ڈیڈ لاک کے باعث شٹ ڈاؤن ہوگیا تھا جس کے باعث سرکاری اداروں کی بندش سے آٹھ لاکھ افراد کے تنخواہوں سے محروم ہونے کا خدشہ تھا۔

    امریکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ صدر ٹرمپ کے ویٹو کے ڈر سے کانگریس سے فوری بل کیا، بل کے حق میں ٹرمپ کی جماعت کے بھی 7 افراد نے ووٹ دئیے۔

    اسپیکر نینسی پیلوسی کا کہنا تھا کہ امریکی صدر کے دیوار کے منصوبے کےلیے فنڈنگ نہیں ہوگی، ایوان نمائدگان آج ٹرمپ نے مذاکرات کرے گا۔

    دوسری جانب ٹرمپ انتظامیہ کا کہنا تھا کہ حکومت کے لیے بارڈر سیکیورٹی زیادہ اہم ہے لہذا مؤقف سے پیچھے نہیں ہٹیں گے۔

    ٹرمپ انتظامیہ کا کہنا ہے میکسیکو سرحد پر دیوار کی تعمیر غیر ضروری محکموں کی فنڈنگ سے کہیں زیادہ ضروری ہے۔

    مزید پڑھیں : امریکی حکومت کا شٹ ڈاؤن، آٹھ لاکھ ملازمین بے روزگار

    یاد رہے کہ گذشتہ برس کے اختتام پر امریکا کی وفاقی حکومت کے ایک چوتھائی محکموں کے لیے فنڈنگ کی مدت ہوگئی تھی اور اس کے سبب متاثر ہونے والے محکموں میں ڈیپارٹمنٹ آف ہوم لینڈ سیکیورٹی ، انصاف اور زراعت شامل ہیں۔

    امریکی صدر بضد ہیں کہ موجودہ معاشی بل میں میکسیکو کی سرحد کے ساتھ دیوار یا باڑھ تعمیر کرنے کے لیے پانچ ارب ڈالر بھی ادا کیے جائیں ، اس مطالبے پر وفاقی حکومت اور کانگریس میں ڈیڈ لاک پیدا ہوا ہے ، جو کہ شٹ ڈاؤن کا سبب بننا تھا۔

    خیال رہے کہ کرسمس کے موقع پر امریکی کانگریس کے دو صف اول کے ڈیموکریٹس لیڈر نینسی پیلوسی اور چک شمر نے اپنے مشترکہ بیانیے میں کہا تھا کہ ’یہ کرسمس کی شام ہے اور صدر ٹرمپ نے ملک کو افراتفری کی نذر کردیا ہے۔

  • خاشقجی قتل کیس: کینیڈا کا سعودی عرب کے ساتھ اسلحے کا معاہدہ ختم کرنے پر غور

    خاشقجی قتل کیس: کینیڈا کا سعودی عرب کے ساتھ اسلحے کا معاہدہ ختم کرنے پر غور

    اوٹاوا : کینیڈین وزیر اعظم نے سنہ 2014 میں سعودیہ کے ساتھ کیا گیا اسلحے کا معاہدہ منسوخ کرنے پر غور شروع کردیا۔

    تفصیلات کے مطابق کینیڈین وزیر اعظم کی جانب سے مذکورہ اقدام ترکی کے دارالحکومت استنبول میں واقع سعودی سفارت خانے میں قتل ہونے والے صحافی جمال خاشقجی کے بہیمانہ قتل اور ریاض کی قیادت میں یمن میں جاری بمباری کے خلاف اٹھایا گیا ہے۔

    وزیر اعظم جسٹن ٹروڈو کا کہنا ہے کہ موجودہ حکومت کو کینیڈا کے سابق وزیر اعظم اسٹیفن ہارپر کی جانب سے سعودیہ کے ساتھ مسلح گاڑیوں اور دیگر ہتھیاروں کی فروخت کا 15 ارب معاہدہ وراثت میں ملا تھا۔

    کینیڈین وزیر اعظم نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا تھا کہ کینیڈا صحافی کا قتل ہرگز برداشت نہیں کرے گا، اسی لیے کینیڈا معاملے کے آغاز سے ہی سعودی عرب سے جواب دینے اور مسئلے کو حل کرنے کا مطالبہ کررہا ہے۔

    خیال رہے کہ اس سے قبل جسٹن ٹروڈو نے کہا تھا کہ ’کینیڈا کی جانب سے غیر معمولی قیمت چکائے بغیر‘ سابق قدامت پسند حکومت کے دستخط شدہ معاہدے کو منسوخ کرنا ’انتہائی مشکل ہے‘۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ کینیڈا نے نومبر میں جمال خاشقجی کے قتل میں سعودی حکومت کے ملوث ہونے کے شواہد کی بنیاد پر 17 سعودی شہریوں پر پابندی عائد کردی تھی۔

    غیر ملکی میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے جسٹن ٹروڈو نے کہا تھا کہ اگر کینیڈا سعودی عرب سے معاہدہ ختم کرتا ہے تو ہمیں ایک ارب ڈالرز جرمانہ جبکہ معاہدے کو منسوخ کرنے میں ناکامی پر انسانی حقوق کی تنظیموں کی جانب سے تنقید کا سامنا کرنا پڑسکتا ہے۔

    یاد رہے کہ کینیڈین وزیر اعظم پہلی رہنما تھے جنہوں نے صحافی جمال خاشقجی کے قتل کی آڈیو ریکارڈنگ سننے کی تصدیق کی تھی۔

    مزید پڑھیں : ترک صدر کا سعودی عرب سے جمال خاشقجی کی باقیات سامنے لانے کا مطالبہ

    واضح رہے کہ سعودی صحافی جمال خاشقجی 2 اکتوبر کو استنبول میں سعودی قونصل خانے میں جانے کے بعد سے لاپتہ تھے، ترک حکام نے دعویٰ کیا تھا کہ خاشقجی کو سعودی قونصل خانے میں ہی قتل کرکے ان کی لاش کے ٹکڑے کردیے گئے۔