Tag: Energy projects

  • سی پیک کے پہلے مرحلے میں 5 ہزار میگا واٹ بجلی کے منصوبے

    سی پیک کے پہلے مرحلے میں 5 ہزار میگا واٹ بجلی کے منصوبے

    اسلام آباد: پاک چین اقتصادی راہداری (سی پیک) کے چیئرمین خالد منصور کا کہنا ہے کہ انرجی سیکیورٹی کسی بھی ملک کی معیشت کے لیے اہم ہے، سی پیک کے پہلے مرحلے میں 5 ہزار میگا واٹ کے منصوبے لگائے ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق پاک چین اقتصادی راہداری (سی پیک) کے چیئرمین خالد منصور نے پاکستان انرجی سمپوزیم سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ انرجی سیکیورٹی کسی بھی ملک کی معیشت کے لیے اہم ہے، معیشت کے لیے مستحکم، بلا تعطل اور سستی بجلی کی ضرورت ہے۔

    خالد منصور کا کہنا تھا کہ پاکستان میں چند سال پہلے تک فرنس آئل سے بجلی بنائی جا رہی تھی، بجلی کے بحران نے معیشت کو بری طرح متاثر کیا تھا۔

    انہوں نے کہا کہ سی پیک پاکستان کے لیے معیشت کو بہتر بنانے کا منصوبہ ہے، سی پیک فلیگ شپ منصوبہ ہے، پہلے مرحلے میں 5 ہزار میگا واٹ کے منصوبے لگائے، تھر میں مزید پاورپلانٹ لگائے جائیں گے۔

    خالد منصور کا مزید کہنا تھا کہ تھر کے کوئلے کو گیس میں تبدیل کرنے پر کام کر رہے ہیں، سیمنٹ انڈسٹری 14 ملین ٹن درآمد کر رہی ہے۔

  • سی پیک کے تحت بجلی کے 9 منصوبے مکمل

    سی پیک کے تحت بجلی کے 9 منصوبے مکمل

    اسلام آباد: پاک چین اقتصادی راہداری (سی پیک) کے تحت توانائی کے شعبے میں بڑی پیش رفت جاری ہے، منظور شدہ 22 توانائی کے منصوبوں میں سے 9 منصوبے مکمل ہوگئے۔

    تفصیلات کے مطابق پاک چین اقتصادی راہداری (سی پیک) کے تحت جو 22 توانائی کے منصوبے منظور کیے گئے تھے ان میں سے 9 توانائی کے منصوبے مکمل کر لیے گئے۔

    منصوبوں کا مقصد بجلی کی ضروریات پوری کرنا ہے، مکمل شدہ 9 منصوبوں سے 5 ہزار 320 میگا واٹ بجلی پیدا کی جارہی ہے۔

    ان منصوبوں میں کوئلے کے 13 سو 20 میگا واٹ کے ساہیوال، پورٹ قاسم اور چائنا حب منصوبے شامل ہیں۔ 660 واٹ کا اینگرو تھر اور 400 میگا واٹ قائد اعظم سولر پارک منصوبے بھی مکمل ہوچکے ہیں۔

    مزید 4 ہزار 470 میگا واٹ کے 8 منصوبے تکمیل کے آخری مراحل میں داخل ہوچکے ہیں، ان کے علاوہ کوہالہ، تھر اور آزاد پٹن سمیت 5 منصوبے بھی پائپ لائن میں شامل ہیں۔

    مذکورہ منصوبوں کی تکمیل سے ملکی ضروریات پوری ہونے سمیت بجلی برآمد بھی کی جاسکے گی، سی پیک منصوبوں میں توانائی کے منصوبوں پر خصوصی توجہ دی گئی ہے۔

  • توانائی منصوبوں سے بجلی کی پیداواراور روزگار کے مواقع بڑھیں گے، عاصم سلیم باجوہ

    اسلام آباد : چیئرمین سی پیک اتھارٹی عاصم سلیم باجوہ نے کہا ہے کہ کوہالہ پاور، آزاد پتن پاور منصوبوں سے چار ارب ڈالر کی سرمایہ کاری کی راہ ہموار ہوئی، منصوبوں سے  بجلی کی پیداوار اور روزگار کے مواقع میسر آئیں گے۔

    یہ بات انہوں نے وزیراعظم آزاد کشمیر اور چینی کمپنیوں کے سی اوز سے علیحدہ علیحدہ ملاقات میں گفتگو کرتے ہوئے کہی۔ سماجی رابطے ویب سائٹ ٹوئٹر پر اپنے تازہ پیغام میں چیئرمین سی پیک نے بتایا کہ وزیراعظم آزاد کشمیر راجہ فاروق حیدر اور مختلف چینی کمپنیوں کے سی اوز نے الگ الگ ملاقاتیں کیں۔

    ملاقاتوں میں سی پیک اتھارٹی کاشکریہ ادا کیا گیا، عاصم سلیم باجوہ نے ٹوئٹر پیغام میں کہا کہ دونوں شخصیات سے ملاقات میں کوہالہ پاور،آزاد پتن پاور منصوبوں پر کام شروع کرنے سے متعلق بات چیت ہوئی اور منصوبوں پر جلد کام شروع کرنے کیلئے اقدامات پر بھی تبادلہ خیال کیا گیا۔

    چیئرمین سی پیک اتھارٹی کا کہنا ہے کہ منصوبوں سے4 ارب ڈالر کی سرمایہ کاری کی راہ ہموارہوئی، توانائی کے منصوبے1800 میگاواٹ بجلی پیدا کریں گے، ان منصوبوں سے8ہزار روزگار کے مواقع پیدا ہوں گے۔

    اس سے قبل اپنے ایک اور ٹوئٹر پیغام میں چیئرمین پاک چین اقتصادی راہداری لیفٹیننٹ جنرل (ر) عاصم سلیم باجوہ نے کہا تھا کہ گوادر انٹرنیشنل ایئرپورٹ کی تعمیر جاری ہے۔

    مزید پڑھیں : سی پیک سے متعلق بڑی خبر، عاصم سلیم باجوہ کا اہم ٹوئٹ

    وزیر اعظم عمران کی ہدایت پر گوادر کے تمام منصوبے جلد مکمل کرنے اور لانچ کرنے کے لیے ہم پُر عزم ہیں، میگا ایئرپورٹ پر 230ملین ڈالر لاگت آئے گی، گوادر پورٹ اور شہر کے لیے یہ منصوبہ اہم ثابت ہوگا۔

  • توانائی منصوبوں کیلئے قرضہ نہیں لیا، ایک لیڈرمایوسی پھیلارہا ہے، احسن اقبال

    توانائی منصوبوں کیلئے قرضہ نہیں لیا، ایک لیڈرمایوسی پھیلارہا ہے، احسن اقبال

    کراچی : وفاقی وزیرداخلہ احسن اقبال نے کہا ہے کہ ہمیں سی پیک معاہدے پر دستخط کرنے کا اعزازحاصل ہے، حکومت نے توانائی کے منصوبوں کیلئے کسی سے ایک ڈالر کا بھی قرضہ نہیں لیا، لیکن ایک لیڈر مایوسی پھیلارہا ہے، چین سے تعلقات کو ہم نے اسے عملی شکل دی۔

    ان خیالات کا اظہار انہوں نے کراچی میں سی پیک کانفرنس سےخطاب کرتے ہوئے کیا، احسن اقبال نے کہا کہ 2013میں حکومت آئی توحکومت ہچکولے کھارہی تھی، امان وامان کی بحالی حکومت کی اولین ترجیح تھی۔

    ہم حکومت سنبھالی تو ملک میں روزانہ18سے20گھنٹے لوڈشیڈنگ ہوتی تھی، موجودہ حکومت نے معیشت کو مضبوط، دہشت گردی اوربجلی کو سسٹم میں شامل کرکے لوڈشیڈنگ کا خاتمہ کیا۔

    احسن اقبال نے کہا کہ حکومت نے ملک کو دہشت گردی اورلوڈشیڈنگ جیسے مسائل سے نکالا، 2013میں کارخانے بند اور بے روزگاری عام تھی، کراچی سےسرمایہ کار بھاگ رہےتھے، امان وامان کی بحالی حکومت کی اولین ترجیح تھی، کراچی2013کےمقابلے کتنا بہترہے یہاں کی عوام جانتے ہیں۔

    احسن اقبال کا مزید کہنا تھا کہ ستمبر2014میں چینی صدرنے سی پیک منصوبے کاافتتاح کرنا تھا، اس موقع پر چند سیاسی قوتوں نے دارالحکومت میں دھرنا دیدیا، ہماری تمام تر کوششوں کےباوجود چین کے صدر کو دورہ منسوخ کرنا پڑا۔

    دھرنا دینے والوں کو کہا بھی تھا کہ چینی صدر کا دورہ ہونے دیں پھر دھرنا دیں، اس دوران اگر8مہینے ضائع نہ ہوتے تو آج صورتحال مختلف ہوتی۔

    وزیر داخلہ نے اپنے خطاب میں بتایا کہ 47ارب ڈالرکی سرمایہ کاری میں27ارب ڈالرکی سرمایہ کاری ہوچکی ہے، گلگت سےگوادرتک27ارب ڈالرکےمنصوبےمعیشت میں شامل ہوچکے ہیں، ماضی میں ملک میں انفرااسٹرکچرمیں کسی قسم کی سرمایہ کاری نہیں کی گئی۔

    وزیرداخلہ احسن اقبال نے کہا کہ کوئی بھی پاکستان پرالزام نہیں لگاسکتا، اسامہ بن لادن سےمتعلق معلومات ہم نے مغربی ایجنسیز کو دی تھیں، کسی پرالزام تراشی نہیں کرنا چاہتے، خطے میں امن واستحکام اور پڑوسیوں سے اچھے تعلقات چاہتے ہیں۔

    انہوں نے کہا کہ آج ایک لیڈرکا بیان پڑھا جو کہتاہے کہ حکومت میں آئے تو ملک میں چین والا نظام لائیں گے، میں
    اس لیڈرکو بتانا چاہتاہوں کہ چین کے نظام میں دھرنوں کی گنجائش نہیں ہے۔

    چین نے پاکستان سے دوستی کا ایک بہت بڑاحق ادا کیا ہے، چین نے ثابت کیا کہ وہ پاکستان کا بہترین دوست ہے، ملک میں کئی منصوبےجاری ہیں، توانائی منصوبوں پربھی کام ہورہا ہے۔

    حکومت نےتوانائی کےمنصوبوں کیلئےایک ڈالرکا بھی قرضہ نہیں لیا، آج کل ایک لیڈر مایوسی پھیلارہے ہوتے ہیں پتہ نہیں ان کا ایجنڈا کیا ہے، سندھ کے قدرتی وسائل تھر کے کوئلے کوبھی استعمال میں لایاجارہاہے۔

    ان کاکہنا تھا کہ سی پیک کے ذریعے پاکستان کے فزیکل انفرااسٹرکچرمیں جدت لا رہے ہیں، اس کے علاوہ ہائیڈل منصوبوں پرکام جاری ہے، موجودہ حکومت اگلی حکومت کو10ہزار میگا واٹ بجلی سسٹم میں شامل کرکے دے گی۔