Tag: energy sector

  • توانائی سیکٹر : حکومت نے آئی ایم ایف کے وفد کو مطمئن کردیا

    توانائی سیکٹر : حکومت نے آئی ایم ایف کے وفد کو مطمئن کردیا

    اسلام آباد :عالمی مالیاتی ادارے کے ساتھ 7 ارب ڈالر قرض پروگرام کے تحت جائزہ مذاکرات کے بعد آئی ایم ایف کا وفد توانائی شعبے کی اصلاحات میں پیشرفت پر مطمئن ہے۔

    اس حوالے سے ذرائع کا کہنا ہے کہ آئی ایم ایف وفد نے توانائی شعبے میں شروع کی گئی اصلاحات کو جاری رکھنے پر زور دیا۔

    آئی ایم ایف وفد نے پاور ڈویژن اور پیٹرولیم ڈویژن کے حکام سے ملاقاتیں کیں، مشیر وزیراعظم محمد علی اور سیکریٹری پاور ڈویژن کی آئی ایم ایف وفد کے ساتھ ملاقات ہوئی۔

    اس کے علاوہ سیکرٹری پیٹرولیم، ایڈیشنل سیکریٹری پیٹرولیم اور ڈی جی گیس سے ملاقات بھی ہوئی، ملاقات میں آئی ایم ایف کو توانائی سیکٹر میں شروع کی جانے والی اصلاحات سے آگاہ کیا گیا۔

    ذرائع کے مطابق آئی ایم ایف وفد کو پاوراور گیس سیکٹر سے متعلق امور پر تفصیلی بریفنگ دی گئی، وفد کو پاور اور گیس سیکٹرز اہداف پر عمل درآمد کی پیشرفت سے بھی آگاہ کیا گیا۔

    آئی ایم ایف وفد کو بجلی کمپنیوں کی نجکاری اور سرکلر ڈیٹ کی صورتحال پر بریفنگ اور بجلی کمپنیوں کی نجکاری پر پیشرفت سے آگاہ کیا گیا۔

    حکومتی ذرائع کا کہنا ہے کہ پاکستان دسمبر2024تک آئی ایم ایف کے ساتھ طے اہداف حاصل کرچکا ہے، پاور سیکٹر کے سرکلر ڈیٹ کا حصول بہت زیادہ کنٹرول میں ہے۔

    دسمبر2024تک پاور سیکٹر کا سرکلر ڈیٹ2ہزار384ارب روپے رہا،جون2024میں پاور سیکٹرکا سرکلر ڈیٹ2 ہزار393ارب روپے تھا۔

    ذرائع کے مطابق پہلےمرحلے میں3سرکاری بجلی تقسیم کار کمپنیوں کی نجکاری کی جارہی ہے، پہلے مرحلے میں آئیسکو، فیسکو اور گیپکو کی نجکاری کی جائے گی۔

    بجلی کمپنیوں کی نجکاری کے لیےمالیاتی مشیر کا تقرر کیا جا چکا ہے، جولائی2024 میں بجلی کا بنیادی ٹیرف7 روپے 12 پیسے تک فی یونٹ بڑھایا جا چکا ہے۔

    ذرائع کا مزید کہنا ہے کہ بجلی ٹیرف کی سہ ماہی ایڈجسٹمنٹ کا بروقت اطلاق کیا جارہا ہے، رواں سال کی دوسری سہ ماہی ایڈجسٹمنٹ پر بھی نیپرا میں سماعت ہوچکی ہے۔

  • توانائی شعبے کے گردشی قرضے میں کمی کے لیے 1250 ارب جاری کرنے کا فیصلہ

    توانائی شعبے کے گردشی قرضے میں کمی کے لیے 1250 ارب جاری کرنے کا فیصلہ

    اسلام آباد: وزارت خزانہ نے توانائی شعبے کے گردشی قرضے میں کمی کے لیے 1250 ارب جاری کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔

    ذرائع وزارت خزانہ کے مطابق توانائی شعبے کا گردشی قرضہ سیٹل کرنے کا پلان آئی ایم ایف سے شیئر کر لیا گیا ہے، پٹرولیم سیکٹر کے لیے ہزار ارب، اور پاور سیکٹر کے لیے 250 ارب کیش جاری کیا جائے گا۔

    نگراں وزیر اعظم نے آئی ایم ایف سے منظوری لینے کے لیے ہدایات جاری کر دیں، آئی ایم ایف شرائط پر گردشی قرضہ کے لیے کیش سیٹلمنٹ کی جائے گی۔

    او جی ڈی سی ایل کو 600 ارب، پی پی ایل کو 150 ارب جاری ہوں گے، جی ایچ پی ایل کو 170 ارب، نیشنل پاور پارکس مینجمنٹ کمپنی لمیٹڈ کو بھی 100 ارب جاری کیے جائیں گے۔

    حکومت نے پیٹرولیم لیوی سے وصولیوں کا پلان آئی ایم ایف کو پیش کر دیا

    ذرائع وزارت خزانہ کے مطابق آئی ایم ایف سے منظوری کے بعد وزارت خزانہ 900 ارب روپے جاری کرے گی، گردشی قرضے کی سیٹلمنٹ سے ڈیویڈنڈ اور ٹیکس کی مد میں 800 ارب موصول ہوں گے، گردشی قرضہ کی سیٹلمنٹ کے لیے کیش جاری کرنے سے مالیاتی خسارہ نہیں بڑھے گا۔

  • توانائی سیکٹر ، پاکستان کو  30 کروڑ ڈالر ملیں گے

    توانائی سیکٹر ، پاکستان کو 30 کروڑ ڈالر ملیں گے

    اسلام آباد: ایشیائی ترقیاتی بینک نے پاکستان کو مزید 30 کروڑ ڈالر دے گا ، یہ فنڈ توانائی سیکٹر میں اصلاحات کیلئے فراہم کئے جائیں گے۔

    تفصیلات کے مطابق ایشیائی ترقیاتی بینک نے پاکستان کے توانائی سیکٹر کیلئے تیس کروڑ ڈالر کی منظوری دے دی، اے ڈی بی کی جانب سے یہ رقم توانائی سیکٹرریفارمز کے لئے دی جائے گی۔

    اے ڈی بی کا کہنا ہے کہ پاور سپلائی چین میں رقم کی قلت سرکلرڈیٹ کی شکل اختیار کر جاتی ہے، گردشی قرضوں کاحجم دس ارب ڈالر سے تجاوز کر گیا ہے، یہ توانائی سیکٹر کیلئےسب سےبڑا مسئلہ ہے۔

    اعلامیہ میں مزید کہا گیا سرکلرڈیٹ کے خاتمے کیلئے پروگرام اے ڈی بی کے تعاون سے جاری ہے اور اصلاحاتی پروگرام سے سرکلر ڈیٹ میں اضافے کو روکا جائے گا۔

    مزید پڑھیں : ایشیائی ترقیاتی بینک پاکستان کو ایک ارب ڈالر دے گا

    اس سے قبل ایشیائی ترقیاتی بینک نے پاکستان کیلئے ایک ارب ڈالرکی منظوری دی تھی، یہ فنڈایمرجنسی بجٹ سپورٹ کیلئے دیا گیا اور اسپیشل پالیسی بیسڈ لون آئی ایم ایف کے ملٹی ڈونز پروگرام کاحصہ ہے۔

    اس پروگرام سے پاکستان کو آئی ایم ایف کے علاوہ دیگر مالیاتی اداروں سے تقریبا اڑتیس ارب ڈالر ملنے کا امکان ہے، آئی ایم ایف کے زیرانتظام یہ پروگرام پاکستانی معیشت کو استحکام دینے کیلئے ہے۔

  • چینی پاورکمپنی کی وزیراعظم کو پاکستان میں بڑی سرمایہ کاری کی پیشکش

    چینی پاورکمپنی کی وزیراعظم کو پاکستان میں بڑی سرمایہ کاری کی پیشکش

    اسلام آبا د: چینی پاور کمپنی نے وزیراعظم عمران خان کو پاکستان میں سرمایہ کاری کی بڑی  پیشکش کردی، عمران خان نے چینی کمپنی کی سرمایہ کاری کی پیشکش کا خیرمقدم کرتے ہوئے کہا حکومت سرمایہ کاروں کیلئے ماحول کوسازگاربنارہی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق وزیراعظم عمران خان سےشنگھائی الیکٹرک پاور کے چیئرمین وانگ یوڈان نے ملاقات کی، ملاقات میں چینی پاور کمپنی نے وزیراعظم کو پاکستان میں سرمایہ کاری کی پیشکش کی۔

    وانگ یوڈان کا کہنا تھا کہ شنگھائی الیکٹرک کمپنی پاکستان میں سرمایہ کاری کرنا چاہتی ہے۔

    وزیراعظم عمران خان نے چینی کمپنی کی سرمایہ کاری کی پیشکش کا خیرمقدم کرتے ہوئے کہا پاکستان چینی کمپنی کوسرمایہ کاری کےلئےتمام سہولتیں فراہم کرے گے، پاکستان میں توانائی کے شعبےمیں سرمایہ کاری کےبےشمارمواقع ہیں، حکومت سرمایہ کاروں کے لئے ماحول کوسازگاربنارہی ہے۔

    مزید پڑھیں : دنیا کی سب سے بڑی آئل کمپنی ایگزون نے بھی ستائیس سال بعد پاکستان میں دفتر کھول لیا

    یاد رہے چند روز قبل دنیا کی سب سے بڑی آئل کمپنی ایگزون نے بھی ستائیس سال بعد پاکستان میں دفتر کھول لئے، ایگزون کمپنی کے وفد نے وزیرِ اعظم عمران خان سے ملاقات کی تھی ، جس میں سرمایہ کاروں کےلیےدوستانہ ماحول فراہم کرنے کی یقین دہانی کرائی تھی اور امید ظاہر کی کہ سرمایہ کاری کے ذریعے پاکستان میں روزگار کے مواقع بڑھیں گے۔

    اس سے قبل سوزوکی موٹرزنے پاکستان میں مزید پینتالیس کروڑڈالرسرمایہ کاری کی پیشکش کی۔

  • توانائی کے شعبے میں سرکلر ڈیٹ کا معاملہ سنگین، حجم تاریخ کی بلند ترین سطح پر

    توانائی کے شعبے میں سرکلر ڈیٹ کا معاملہ سنگین، حجم تاریخ کی بلند ترین سطح پر

    اسلام آباد : توانائی کے شعبے میں جاری گردشی قرضے تاریخ کی بلند ترین سطح پر پہنچ گئے، سرکلرڈیٹ کا حجم 900 ارب روپے سے تجاوز کرگیا۔

    تفصیلات کے مطابق توانائی کے شعبے میں سرکلر ڈیٹ کا معاملہ سنگین ہوگیا اور حجم تاریخ کی بلند ترین سطح تک پہنچ گیا، وزارت خزانہ کی جانب سے قومی اسمبلی میں جمع کرائے گئے اعداد وشمار کے مطابق سرکلر ڈیٹ کا حجم نو سو بائیس ارب روپے ہوگیا۔

    نومبر 2017 تک سرکلر ڈیٹ کا حجم 472 ارب 67 کروڑ روپے سے زائد ہے۔ اس کے علاوہ حکومت نے 450 ارب روپے پاور ہولڈنگ پرائیویٹ کمپنی میں پارک کر رکھے ہیں، جن کے بارے حکومت کے پاس کوئی وضاحت موجود نہیں ہے۔

    پاکستان اسٹیٹ آئل نواسی ارب چالیس کروڑ روپے ادا کرنے ہیں، حبکو کو ستر ار روپے جبکہ کیپکو کے واجبات کا حجم تہتر ارب روپے ہوچکا ہے۔

    نجی بجلی گھروں کو مجموعی طور پر دو سواٹھاسی ارب روپے ادا کرنے ہیں جبکہ واپڈاکوباون ارب روپے ادا کرنے ہیں۔


    مزید پڑھیں :  ملکی زرمبادلہ کے ڈالر ذخائر: ڈھائی ماہ کی درآمدات کے برابر رہ گئے


    گذشتہ روز اسٹیٹ بینک کے ترجمان کا کہنا تھا کہ ملکی زر مبادلہ کے ذخائر صرف ڈھائی ماہ کی درآمدات کے برابر رہ گئے، آئی ایم ایف کو قرضے کی ادائیگی کے باعث ایک ہفتے میں پاکستان کے ڈالر ذخائر میں نمایاں کمی آگئی ہے۔

    معاشی ماہرین کے مطابق سی پیک کے باعث پاکستان کی ماہانہ درآمدات کا مالی حجم 5 ارب ڈالر سے تجاوز کرچکا ہےاور اب پاکستان کے پاس صرف ڈھائی ماہ کی درآمدات کے برابر ڈالر کا ذخیرہ باقی ہے۔

    وزارتِ خزانہ کو جون میں آئی ایم ایف کو قرضہ واپسی اور سود کی مد میں 3 ارب ڈالر ادا کرنے ہیں جس کی رقم کا بندوبست فی الحال نہیں ہوسکا۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں‘مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • آئی ایم ایف کا پاکستان سے توانائی سرکلرڈیبٹ ختم کرنے کا مطالبہ

    آئی ایم ایف کا پاکستان سے توانائی سرکلرڈیبٹ ختم کرنے کا مطالبہ

    اسلام آباد: عالمی مالیاتی ادارے نے حکومت کو توانائی کےشعبےمیں گردشی قرضے ختم کرنے کے لئے تقسیم کار کمپنیوں کی نجکاری اورسبسڈی کے خاتمے کی ہدایت کردی۔

    تفصیلات کے مطابق آئی ایم ایف نے وزیرِ خزانہ اسحاق ڈار کو ہدایت کی ہے کہ بجلی کی تقسیم کار کمپنیاں فروخت کی جائیں، عوام کو فی یونٹ دی جانے والی حکومتی سبسڈی ختم کرکے بجلی مہنگی کی جائے اورسرکلر ڈیبٹ کا خاتمہ کیا جائے۔

    توانائی کے شعبے میں جاری گردشی قرضوں کا حجم چھ سو ارب روپے تک جا پہنچا ہے اورآئی ایم ایف نے کہا ہے کہ گردشی قرضوں کے خاتمے کیلئے نہ صرف نجکاری کے عمل کو تیز کیا جائے بلکہ بجلی کی قیمت میں اضافہ کرکے حکومت کے مسائل کو حل کیا جائے۔

    ذرائع کے مطابق اسحاق ڈار نےآئی ایم ایف کو یقین دہائی کرائی ہے کہ رواں ہفتے ہونے والی میٹنگ میں بجلی کی قیمتوں میں اضافے کےلئے سبسڈی ختم کردی جائے گی اورآئندہ مالی سال میں بجلی تقسیم کارکمپنیوں کی نجکاری کردے گی۔

  • توانائی کے شعبے کی وصولیاں 590ارب روپے تک جاپہنچی

    توانائی کے شعبے کی وصولیاں 590ارب روپے تک جاپہنچی

    اسلام آباد:  توانائی کے شعبے کی وصولیوں کا حجم پانچ سو نوئے ارب روپے تک جا پہنچا ہے، حکومت کی تمام تر کوششوں کے باوجود وصولیاں کرنے میں ناکام رہیں۔

    رواں مالی سال کے آغاز پاور سیکٹر وصولیوں کا حجم پانچ سو سات ارب ساٹھ کروڑ روپے تھا، چھ ماہ میں بیاسی ارب چالیس کروڑ روپے کا اضافہ ہوا ہے، اکیتیس دسمبر دوہزار چودہ تک عدم ادائیگیوں میں چھیاسٹھ ارب چودہ کروڑ روپے کے ساتھ حکومت سندھ پہلے نمبر پر ہے۔

    دوسرے نمبر پر آزاد جموں وکشمیر ہے، جس پر واجب الادا رقم کا حجم سینتالیس ارب روپے ہے۔

    خیبر پختون خواہ نے بیس ارب ستاسی کروڑ روپے ادا کرنے ہیں، وفاقی حکومت اور اس سے ملحقہ اداروں پر آٹھ ارب روپے اور بلوچستان نے سات ارب بیاسی کروڑ روپے ادا کرنے ہیں۔

    کے الیکٹرک نے وفاقی حکومت کو اکیتیس ارب چوالیس کروڑ روپے ادا کرنے ہیں۔

  • گردشی قرضے پھر500ارب روپے سے تجاوزکرگئے

    گردشی قرضے پھر500ارب روپے سے تجاوزکرگئے

    اسلام آباد: توانائی کےشعبے میں جاری زیرِگردش قرضوں کا مسئلہ ختم ہونے کا نام نہیں لے رہاہے گزشتہ ماہ حکومت پر چارارب نو کروڑ روپے واجب الادا تھے، جس میں سے صرف دوارب چوہتر کروڑ روپے ادا کئے گئے۔

     حکومت کا سارا زوراپنی حکومت بچانے کیلئے استعمال ہورہا ہے، ملک کے انتظامی امور چلانے پرکوئی توجہ نہیں ہے۔ زیرگردش قرضوں کی یک مشت ادائیگی پر نوازحکومت کو بڑا ناز تھا مگر اب ایک بار پھر پاور سیکٹر کے زیرِگردش قرضوں کا حجم تجاوز کر کے پانچ سو چونتیس ارب روپے ہوگیا ہے ۔

    ذرائع کے مطابق صوبوں پر واجب الادا رقم کا حجم ایک سو چونتیس ارب روپے تک جاپہنچا ہے،  پاور سیکٹر کے مطابق ماہانہ وصولیوں میں خاطر خواہ کمی ریکارڈ کی گئی ہے۔

    اعدادوشمار کے مطابق صرف کے الیکٹرک نے نیشنل گریڈ کو تینتیس ارب سترہ کروڑ روپے ادا کرنے ہیں۔