Tag: England

  • نیوزی لینڈ کی انگلینڈ کے خلاف تاریخی فتح

    نیوزی لینڈ کی انگلینڈ کے خلاف تاریخی فتح

    برمنگھم: نیوزی لینڈ نے مہمان ٹیم انگلینڈ کو دوسرے ٹیسٹ میں آٹھ وکٹوں سے شکست دیتے ہوئے بڑا اعزاز اپنے نام کرلیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق انگلینڈ اور نیوزی لینڈ کے درمیان جاری دوسرے ٹیسٹ کا فیصلہ چوتھے دن ہی ہوگیا، انگلینڈ نے محض 41 رنز کا ہدف دیا، جسے کیویز نے دو وکٹوں کے نقصان پر حاصل کرلیا۔

    اسی فتح کے ساتھ نیوزی لینڈ بائیس سال بعد ہوم گراؤنڈ میں انگلینڈ کو شکست دینے میں کامیاب ہوئی، کیویز نے انگلش سرزمین پر آخری بار ٹیسٹ سیریز 1999 میں جیتی تھی۔

    نیوزی لینڈ بولرز نے انگلینڈ کے خلاف دوسری اننگز میں شاندار کارکردگی کا مظاہرہ کرتے ہوئے اسے 122 رنز پر آل آؤٹ کیا، میٹ ہنری اور نیل والنگر مہمان ٹیم پر قہر بن کر ٹوٹے اور 3، تین کھلاڑیوں کا شکار کیا ، فاسٹ بولر ٹرینٹ بولٹ اور اعجاز پٹیل نے بھی 2 دو کھلاڑیوں کو آؤٹ کیا۔

    اس سے قبل انگلینڈ اپنی پہلی اننگز میں 303 رنز بناکر آؤٹ ہوئی، نیوزی لینڈ نے انگلینڈ کی پہلی اننگز کے جواب میں 388 رنز بنائے اور اسے 85 رنز کی برتری حاصل ہوئی ۔

    نیوزی لینڈ کی جانب سے پہلی اننگز میں ڈیوڈ کاوے80، ولینگ 82، اور روز ٹیلر نے 80 رنز بنائے تھے، انگلینڈ کی جانب سے اسٹیورٹ براڈ نے 4 کھلاڑیوں کو آؤٹ کیا تھا۔

    واضح رہے کہ انگلینڈ اور نیوزی لینڈ کے درمیان لارڈز میں کھیلا گیا پہلا ٹیسٹ میچ ہار جیت کے فیصلے کے بغیر ختم ہوگیا تھا۔

  • خوفناک حادثہ : سڑک پر خون ہی خون؟؟ حقیقت سامنے آگئی

    خوفناک حادثہ : سڑک پر خون ہی خون؟؟ حقیقت سامنے آگئی

    لندن : برطانیہ کی سڑک پر ہونے والے حادثے کی تصویر نے لوگوں کو دہشت زدہ کردیا، سڑک پر پھیل جانے والا خون کسی ڈراؤنی فلم کا منظر پیش کررہا تھا۔

    ہوا کچھ یوں کہ انگلینڈ کے علاقے گڈ منچسٹر کی ایک شاہراہ پر ٹریفک حادثہ پیش آیا جس میں دو مال بردار گاڑیاں تیز رفتاری کے باعث آپس میں ٹکرا گئیں، جس کے نتیجے میں دونوں گاڑیاں ٹوٹ کر دو حصوں میں تقسیم ہوگئیں۔

    حادثہ مقامی وقت کے مطابق گڈمین چیسٹر میں اے 14 شاہراہ پر دوپہر ایک بجے پیش آیا ، تاہم خوش قسمتی سے حادثے میں کسی جانی نقصان کی اطلاع نہیں ملی ہے تاہم ڈرائیور کو معمولی چوٹیں آئیں جسے ابتدائی طبی امداد دے اسپتال سے فارغ کردیا گیا۔

    ان مال بردار گاڑیوں میں سے ایک میں ٹماٹر اور دوسری میں زیتوں کا تیل بھاری مقدار میں موجود تھا، خوفناک تصادم کے وجہ سے گاڑیاں تباہ ہوگئیں اور ان میں موجود ٹماٹر اور تیل سڑک پر پھیل گیا جو کیچڑ کی صورت اختیار کرگیا۔

    اطلاع ملتے ہیں پولیس اور امدادی ٹیمیں جائے وقوعہ پر پہنچ گئیں اور سڑک کو گزرنے والی ٹریفک کیلئے بحال کرنے کیلئے اقدامات شروع کردیئے۔ پولیس کا کہنا تھا کہ حادثے کے نتیجے میں ہائی وے "کسی ڈراؤنی فلم کا خوفناک منظر پیش کررہی تھی کیونکہ سڑک پر پڑے پٹھے ہوئے ٹماٹر اور زیتون کا تیل مل کرخون کی شکل اختیار کرگیا تھا۔

  • کورونا پابندیاں : برطانوی وزیراعظم نے شہریوں کو خوشخبری سنادی

    کورونا پابندیاں : برطانوی وزیراعظم نے شہریوں کو خوشخبری سنادی

    لندن : برطانوی حکومت نے کورونا پابندیوں کے باعث شہریوں کی پریشانی کو مد نظر رکھتے ہوئے عارضی طور پر نرمی کردی ہے جس پر شہریوں نے مسرت کا اظہار کیا ہے۔

    برطانیہ نے معمولات زندگی کی بحالی کی طرف عارضی اقدام اٹھاتے ہوئے کورونا وائرس کے پیش نظر نافذ کی گئی پابندیوں میں نرمی برتتے ہوئے پب اور ریستوران جزوی طور پر کھول دیے ہیں۔

    غیر ملکی خبر رساں  ادارے کے مطابق لندن کے ایک علاقے آسکرج میں واقع ریستوران "دا کراؤن ان” کی مالک لوئس پورٹر نے بتایا کہ سب کو ایک بار پھر دیکھ کر بہت اچھا لگ رہا ہے۔

    ان ڈور جم خانے، سوئمنگ پولز، لائبریریاں اور چڑیا گھر کے دروازے بھی کھول دیے گئے ہیں۔ ایک سال بعد مساجد میں رواں ہفتے رمضان کی آمد کے حوالے سے تیاریاں جاری ہیں، گذشتہ سال کورونا کی وبا کی وجہ سے مسلم طبقے کے اجتماعات پر پابندی عائد تھی۔

    برطانیہ کی مسلم کونسل کی سیکرٹری جنرل زارا محمد نے میڈیا کو بتایا کہ رمضان میں سماجی دوری کے اصول پر کاربند رہتے ہوئے نمازوں کی بحالی عقیدت مندوں کو ایک نئی امید دے گی۔

    وزیراعظم بورس جانسن نے پابندیوں میں ان نرمیوں کو "آزادی کی طرف ایک بڑا قدم” قرار دیا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ مجھے یقین ہے کہ یہ کاروباری افراد کے لیے ایک بڑا ریلیف ثابت ہوگا جن کے کاروبار کافی عرصے سے بند پڑے ہیں۔

    انہوں نے مزید کہا کہ یہ سب کے لیے ایک موقع ہے کہ پھر سے ان تمام چیزوں میں سے کچھ کریں جو ہمیں پسند ہیں اور جو چھوٹ گئی تھیں۔

    یاد رہے کہ برطانوی وزیراعظم بورس جانسن نے کورونا وائرس کے سبب نافذ لاک ڈاؤن میں مرحلہ وار نرمی کا فیصلہ کرتے ہوئے اس حوالے سے روڈ میپ کا اعلان کیا تھا۔

    پیر کو نشر کی گئی پریس کانفرنس میں بورس جانسن نے بتایا کہ آگے بڑھنے کے لیے دوسرے مرحلے میں طے کیے گئے اہداف حاصل کر لیے گئے ہیں اور وبا سے بچاؤ کی پابندیوں میں نرمی کی جا رہی ہے۔

    انہوں نے کہا تھا کہ 12 مارچ سے جم، ہیئر ڈریسر کی دکانیں اور کھلی جگہ پر کھانے پینے کی سہولیات کی فراہمی کی اجازت ہوگی۔

    ان کا کہنا تھا کہ وبا کے ڈیٹا کا جائزہ لینے کے بعد وہ سمجھتے ہیں کہ یہ تبدیلیاں درست ہیں۔ برطانیہ میں آؤٹ ڈور سرگرمیوں پر تاحال پابندی نافذ ہے تاکہ وائرس کے پھیلاؤ کو روکا جاسکے۔

  • برطانوی پولیس نے جنگ عظیم دوئم کے بم کا دھماکہ کیوں کیا؟

    برطانوی پولیس نے جنگ عظیم دوئم کے بم کا دھماکہ کیوں کیا؟

    برطانیہ میں ایک تعمیراتی سائٹ سے جنگ عظیم دوئم کا بم صحیح سالم حالت میں نکل آیا جسے دیکھ کر حکام کی دوڑیں لگ گئیں۔

    برطانوی میڈیا کے مطابق یونیورسٹی آف ایکسٹر کے قریب ایک تعمیراتی سائٹ پر مزدوروں نے ایک بارودی شے دیکھی جس کے بعد فوری طور پر پولیس کو مطلع کیا گیا۔

    پولیس نے موقع پر پہنچ کر علاقہ خالی کروایا اور رائل نیوی بم ڈسپوزل اسکواڈ کو وہاں طلب کرلیا، پولیس کا کہنا ہے کہ یہ بم جنگ عظیم دوئم کا جرمن ساختہ ہرمن بم تھا جو بالکل صحیح حالت میں موجود تھا اور اس کے کسی بھی وقت پھٹنے کا خدشہ تھا۔

    بم ڈسپوزل اسکواڈ نے وہاں موجود اسکول اور علاقے کے 26 سو گھر خالی کروالیے اور اس کے بعد نہایت محتاط انداز سے محدود دھماکہ کیا گیا۔

    لوگوں کا کہنا ہے کہ اس دھماکے کی آواز خاصی دور تک سنائی دی، حالات کنٹرول میں آنے کے بعد جب علاقہ مکینوں کو ان کے گھر واپس آنے کی اجازت دی گئی تو انہوں نے دیکھا کہ دھماکے کے باعث گھروں کی کھڑکیوں کے شیشے ٹوٹے ہوئے تھے۔

    اس سے قبل انگلینڈ کے دریائے ٹیمز میں سے بھی جنگ عظیم دوئم کے زمانے کے 19 ہینڈ گرینیڈز نکلے جنہیں پولیس نے اپنی تحویل میں لے لیا تھا۔

    یہ گرینیڈز اس وقت ملے جب ایک مچھیرا ٹیمز کے کنارے مقناطیس کے ذریعے دریا میں دھاتی اشیا تلاش (میگنیٹ فشنگ) کر رہا تھا، اس مقام سے اسے 19 ہینڈ گرینیڈز ملے۔

    بم ڈسپوزل کی ٹیم نے ایکسرے کے ذریعے ان بموں کا معائنہ کیا جس سے علم ہوا کہ ان میں کسی بھی قسم کا بارودی مواد موجود نہیں۔

  • برطانیہ میں کورونا کے بعد ایک اور قدرتی آفت، لوگ گھر چھوڑنے پر مجبور

    برطانیہ میں کورونا کے بعد ایک اور قدرتی آفت، لوگ گھر چھوڑنے پر مجبور

    لندن : برطانیہ میں کورونا وائرس کی تباہ کاریوں کے بعد وہاں کے شہری اب دہری اذیت کا شکار ہوگئے، انتہائی اونچے درجے کے سیلاب سے لوگوں کی زندگی اجیرن ہوگئی۔

    اس حوالے سے غیر ملکی ذرائع ابلاغ سے ملنے والی اطلاعات کے مطابق بیڈ فورڈ میں اونچے درجے کا سیلاب ہے، جس کے سبب وہاں کے مکین اپنی جانیں بچانے کیلئے بڑے پیمانے پر نقل مکانی کرتے ہوئے محفوظ مقامات کا رخ کررہے ہیں۔

    بیڈ فورڈ انتظامیہ نے شہریوں کو ہدایت جاری کی ہے کہ دریائے گریٹ ہوز کے1300گھروں کو فوری طور پر خالی کیا جائے۔ دوسری جانب میٹ آفس نے اطلاع دی ہے کہ گزشتہ20سال میں یہ سب سے زیادہ اونچے درجے کا سیلاب ہے۔

    واضح رہے کہ کرسمس سے قبل ہونے والی تیز بارش کی پیش گوئی سے قبل انگلینڈ اور ویلز میں فلڈ الرٹس جاری کردیئے گئے تھے کیونکہ میٹ آفس نے ہفتے کے آخر میں بارش کے بعد خراب موسم کی وارننگ جاری کی تھی۔

    وسط اور ساؤتھ ویلز کے ساتھ ساتھ جنوبی انگلینڈ میں بھی بارش میں بہت تیزی دیکھی گئی جس کے بعد محکمہ موسمیات کے عہدیداروں نے لوگوں کو خبردار کیا تھا کہ وہ ممکنہ سیلاب کے لئے تیار رہیں۔

  • برطانوی ماہرین کا کرونا وائرس کے حوالے سے تحفظات کا اظہار

    برطانوی ماہرین کا کرونا وائرس کے حوالے سے تحفظات کا اظہار

    لندن: انگلینڈ کے چیف میڈیکل افسر نے کہا ہے کہ اس بات کی کوئی گارنٹی نہیں کہ کرونا وائرس سے بچاؤ کی ویکسین ایک دفعہ لگوانے کے بعد دوبارہ اس کی ضرورت نہیں رہے گی۔

    بین الاقوامی ویب سائٹ کے مطابق انگلینڈ کے چیف میڈیکل آفیسر کرس وائٹی نے متنبہ کیا ہے کہ اگر اس وائرس نے خود کو تبدیل کیا تو ممکن ہے ہر سال ویکسین لگانا پڑے، پروفیسر کرس وائٹی کے مطابق ابھی تک یہ واضح نہیں اور نہ ہی اس بات کی گارنٹی ہے کہ کرونا وائرس کے اثرات کتنے عرصہ تک رہیں گے۔

    انہوں نے کہا کہ ابھی ہمیں اس وائرس سے متعلق مزید اعداد و شمار کی ضرورت ہے کہ کیا ایک شخص کو بار بار ویکسین لگانے کی ضرورت ہے یا نہیں، انہوں نے کہا کہ ویکسین اسکیم کو توسیع دینے کی ضرورت ہے۔

    سائنس اینڈ ٹیکنالوجی کمیٹی اور صحت و سماجی نگہداشت کمیٹی کے سامنے اظہار خیال کرتے ہوئے پروفیسر وائٹی نے کہا کہ ابھی تک ہمیں اس ضمن میں مکمل علم نہیں کہ یہ مختصر، درمیانی مدت یا ہمیشہ کے لیے تحفظ فراہم کرنے والی ویکسین ہے چنانچہ اس بات کے مواقع انتہائی زیادہ ہیں کہ ہمیں ایک بار سے زیادہ یا ہر سال لوگوں کو یہ انجیکشن لگانے پڑیں۔

    پروفیسر وائٹی نے اس خطرے کا بھی اظہار کیا کہ یہ وائرس جس قسم کا ہے اس بات کے چانسز بھی ہیں کہ سائنس دانوں کو مکمل طور پر نئے سرے سے یہ ویکسین تیار کرنا پڑے۔

    علاوہ ازیں محکمہ صحت کے ترجمان نے اس بات پر زور دیا ہے کہ جس شخص کو کسی قسم کی الرجی ہو اسے کرونا وائرس ویکسین نہیں لگانی چاہیئے کیونکہ اس سے زیادہ مسائل پیدا ہوسکتے ہیں۔

    یہ معاملہ اس وقت سامنے آیا جب این ایچ ایس کے چند ورکرز کو یہ ویکسین لگائی گئی تو انہیں فوراً منفی ری ایکشن کا سامنا کرنا پڑا، ابتدائی طور پر ویکسین کی 8 لاکھ خوراکیں موجود ہیں جو 4 لاکھ افراد کو لگائی جائیں گی کیونکہ ایک مریض کو 2 خوراکیں دی جانی چاہیئں۔

    علاوہ ازیں عالمی وبا کرونا وائرس سے بچاؤ کے لیے ویکسی نیشن کا عمل آغاز کے پہلے روز ہی پورے برطانیہ میں تبصروں کی زد میں ہے، آدھے سے زائد برطانوی شہریوں نے بغیر ویکسین مسافروں کے فضائی سفر پر پابندی عائد کرنے کی حمایت کا اعلان کیا ہے۔

    لوگوں کی بڑی تعداد کا یہ بھی ماننا ہے کہ بسوں اور ٹرینوں میں سفر کرنے کے لیے کرونا ویکسنیشن لازم قرار دی جائے اور ریستوران وغیرہ میں بھی داخلے کے لیے مذکورہ شرط عائد کی جائیں۔

    فائزر بائیو ٹیک کمپنی کی طرف سے متعارف کروائی جانے والی ویکسین 95 فیصد مؤثر پائی گئی ہے تاہم بعض لوگوں کے تحفظات بھی اپنی جگہ موجود ہیں۔

    برطانیہ میں ویکسنیشن کا آغاز کیا گیا ہے جس میں تاریخ کے سب سے بڑے پیمانے پر حفاظتی ٹیکے لگانے کا عمل شروع ہوا ہے، ابتدائی طور پر 50 اسپتالوں میں حفاظتی ویکسینیشن شروع کی گئی ہے۔ پہلے مرحلے میں 80 سال سے زائد عمر کے لوگوں، کیئر ہومز کے مکینوں اور اسٹاف اور این ایچ ایس کارکنان کو ترجیح دی جائے گی۔

    برطانوی وزیر اعظم بورس جانسن کے والد نے بھی کرونا ویکسینیشن کا خیر مقدم کرتے ہوئے کہا ہے کہ اگر میرا نام آگیا تو ویکسین کے لیے ضرور جاؤں گا بلکہ دوسروں کو بھی جانے کی ترغیب دوں گا۔

  • کورونا وائرس : برطانوی حکومت نے دوبارہ لاک ڈاؤن کا عندیہ دے دیا

    کورونا وائرس : برطانوی حکومت نے دوبارہ لاک ڈاؤن کا عندیہ دے دیا

    لندن : کورونا کیسز کی دوسری لہر کے پیش نظر برطانوی حکومت نے آئندہ ہفتے دوبارہ ملک گیر لاک ڈاؤن پر غور شروع کردیا، جو کرسمس کے آغاز تک جاری رہ سکتا ہے۔

    اس حوالے سے ملنے والی اطلاعات کے مطابق حکام نے برطانیہ میں کورونا کے بڑھتے کیسز کے پیش نظر ملک گیر لاک ڈاؤن کا امکان ظاہر کیا ہے۔

    اس سلسلے میں وزیراعظم بورس جانسن نے حتمی فیصلے کے لیے غور شروع کردیاہے، برطانوی میڈیا کی رپورٹس کے مطابق کہا جارہا ہے کہ مذکورہ لاک ڈاؤن کرسمس کے آغاز تک یعنی رواں سال دسمبر کے آخر تک جاری رہ سکتا ہے۔

    واضح رہے کہ برطانیہ میں کورونا وائرس کی کی دوسری لہر کے دوران اموات کی شرح میں قابل ذکر اضافہ ہوا ہے، اس بات کو لیتے ہوئے اپوزیشن رہنماؤں نے حکمرانوں کو آڑے ہاتھوں لیا۔ لیبر پارٹی کی حکومت پر شدید تنقید کرتے ہوئے اپوزیشن کا کہنا ہے کہ حکومتی اقدامات میں بہت دیر ہوچکی ہے۔

    علاوہ ازیں خبر رساں ایجنسی کے مطابق گزشتہ ہفتے برطانوی سیکرٹری صحت کا کہنا تھا کہ بدقسمتی سے نہ صرف کیسز بڑھ رہے ہیں بلکہ اسپتال میں لوگوں کے مرنے کی تعداد بھی بڑھ رہی ہے، اس لیے ملک گیر لاک ڈاؤن آخری لائن ہے مگر ہم قومی سطح کے لاک ڈاؤن کو نظر انداز کرکے مقامی ایکشن چاہتے ہیں۔

    برطانوی میڈیا کے مطابق ملک میں کورونا کی دوسری لہر کی وجہ سے شمال مشرقی علاقوں میں نئی پابندیاں عائد کردی گئی ہیں جب کہ برطانیہ کی 65 ملین کی آبادی میں اب بھی 11 ملین سے زائد افراد مقامی طور پر نافذ کی گئی پابندیوں کا سامنا کررہے ہیں جن میں برمنگھم، مانچسٹر، شمال مشرق، لانرکشرے اور لیسٹر کے علاقے کے شہری شامل ہیں۔

  • برطانیہ میں کرونا سے ہلاکتیں 15 فیصد بڑھ گئیں، قومی ادارہ شماریات

    برطانیہ میں کرونا سے ہلاکتیں 15 فیصد بڑھ گئیں، قومی ادارہ شماریات

    لندن: قومی ادارہ شماریات کا کہنا ہے کہ برطانیہ میں کرونا سے ہلاکتیں 15 فیصدبڑھ گئیں ، گزشتہ ہفتے جاں بحق ہونے والوں میں 46.6 فیصد لندن میں ریکارڈ ہوئیں۔

    تفصیلات کے مطابق برطانیہ میں کرونا سے ہلاکتوں سے متعلق قومی ادارہ شماریات نے اعداد و شمار جاری کردیئے ، جس میں بتایا گیا کہ برطانیہ میں کرونا سے ہلاکتیں 15% بڑھ گئیں، تین اپریل تک 5058 افراد ہسپتالوں سے باہر کرونا سے موت کا شکار ہوئے جبکہ 11329 افراد ہسپتالوں کے اندر جاں بحق ہوئے۔

    قومی ادارہ شماریات کا کہنا تھا کہ اب تک کرونا سے ہلاک ہونے والوں کی تعداد 16387 ہے ، گزشتہ ہفتے جاں بحق ہونے والوں میں 46.6 فیصد لندن میں ریکارڈ ہوئیں۔

    خیال رہے دنیابھرمیں کوروناوائرس سے تباہی مچادی ہے ، ایک لاکھ 20 ہزارسےزائد افرادجان سےگئے جبکہ متاثرین کی تعداد انیس لاکھ پچیس ہزار سے تجاوز کر گئی ہے۔

    یورپ ،برطانیہ اور امریکا سب سے زیادہ متاثر ہے، اٹلی میں ہلاکتیں 20 ہزارہوگئیں،اسپین میں 18 ہزار،فرانس میں 14 ہزاراموات ہوئیں، فرانس میں لاک ڈاؤن گیارہ مئی تک بڑھا دیا گیا جبکہ اسپین،اٹلی اور فرانس میں وائرس کازورٹوٹنے لگا۔

    کینیڈامیں پچیس ہزار،روس میں اٹھارہ ہزار ،اسرائیل میں گیارہ ہزارمتاثرہیں جبکہ جنوبی کوریا میں ایک سو بارہ افراد میں دوبارہ وائرس کی تشخیص ہوئی۔

  • اسکوٹی لے کر بھاگنے والا چور ڈرامائی انداز میں گرفتار، ویڈیو وائرل

    اسکوٹی لے کر بھاگنے والا چور ڈرامائی انداز میں گرفتار، ویڈیو وائرل

    انگلینڈ میں ایک مشتبہ چور اس وقت پکڑا گیا جب فرار ہوتے وقت اس کا پاؤں ایک گھر کے جنگلے میں پھنس گیا۔

    انگلینڈ کے علاقے سنفن میں پیش آنے والے اس مضحکہ خیز واقعے کی ویڈیو ایک پولیس افسر نے بنائی جو غیر محسوس انداز میں چوروں کا پیچھا کر رہا تھا۔

    چوروں نے ایک اسکوٹی چرائی تھی اور وہ اس پر فرار ہورہے تھے۔ پولیس افسر نے اس طرح سے ان کے سامنے اپنی گاڑی روکی کہ جنگلے اور گاڑی کے درمیان بہت معمولی سی جگہ بچی۔

    تیزی سے نکلتی اسکوٹی جنگلے سے ٹکرائی اور ایک چور کا پاؤں اس میں پھنس گیا، وہ اسکوٹی سے نیچے گرا تو دوسرا چور تیزی سے اسکوٹی بھگا لے گیا تاہم بعد میں اسے بھی پکڑ لیا گیا۔

    چور کچھ منٹ تک اپنا پاؤں جنگلے سے چھڑانے کی کوشش کرتا رہا، اسی دوران ایک اور پولیس افسر نے قریب آ کر چور کو ہتھکڑی لگادی۔

    پولیس نے اپنے فیس بک صفحے پر لکھا، شکریہ سر، یہ بتانے کے لیے کہ آپ کا پاؤں پھنس گیا ہے۔

    پولیس کے مطابق یہ دونوں چور اسکوٹی کو پیدل چلنے والوں کے لیے بنائے فٹ پاتھ پر سے لے کر جا رہے تھے یہی وجہ ہے کہ وہ جنگلے سے ٹکرائے۔ دونوں چوروں کو گرفتار کر کے حوالات میں منتقل کردیا گیا۔

  • کرونا وائرس سے انگلینڈ کی کرکٹ ٹیم بھی خوفزدہ

    کرونا وائرس سے انگلینڈ کی کرکٹ ٹیم بھی خوفزدہ

    کرونا وائرس نے جہاں دنیا بھر کو خوفزدہ کر رکھا ہے وہیں کھلاڑی بھی اس کے خوف سے محفوظ نہیں، انگلینڈ ٹیم کے کھلاڑی دورہ سری لنکا کے دوران مصافحہ کرنے کے بجائے مکے ٹکرا کر ایک دوسرے سے ملیں گے۔

    انگلینڈ کی ٹیم اس سے قبل دورہ جنوبی افریقہ کے دوران فلو اور گیسٹرو انٹرائٹس کا شکار ہوچکی تھی اب کرونا وائرس کا خدشہ ان کے سر پر منڈلا رہا ہے۔

    انگلینڈ ٹیسٹ ٹیم کے کپتان جوروٹ کا کہنا ہے کہ ہمیں اپنی میڈیکل ٹیم کی جانب سے ہدایات ملی ہیں کہ کم سے کم جسمانی رابطے سے، کرونا سمیت دیگر بیماریوں کے جراثیم سے بھی بچا جاسکتا ہے۔

    انہوں نے کہا کہ ٹیم کی ہدایات کے مطابق ہم ایک دوسرے سے مصافحہ نہیں کر رہے، اس کی جگہ مکے ٹکرا کر ایک دوسرے سے ملیں گے۔

    جوروٹ کا کہنا تھا کہ ہم باقاعدگی سے ہاتھ دھو رہے ہیں اور صفائی کا خیال رکھ رہے ہیں، مینجمنٹ کی جانب سے ہمیں دیے گئے امیونٹی پیکٹ میں جراثیم کش جیلز اور وائپس موجود ہیں۔

    خیال رہے کہ انگلینڈ کی ٹیم دورہ سری لنکا کے دوران پہلے 2 پریکٹس میچز کھیلے گی، اس کے بعد دونوں ٹیموں کے درمیان 19 مارچ سے کولمبو میں پہلا ٹیسٹ میچ، اور 27 مارچ سے دوسرا ٹیسٹ میچ کھیلا جائے گا۔

    سری لنکا میں چند روز قبل ہی کرونا وائرس کے پہلے کیس کی تصدیق کی گئی ہے لیکن جوروٹ کو امید ہے کہ ان کا ٹور شیڈول کے مطابق جاری رہے گا۔