Tag: ensure

  • خلیج میں‌ جنگی جہازوں کی تعیناتی اآزادانہ آمد و رفت کیلئے ہے، برطانیہ

    خلیج میں‌ جنگی جہازوں کی تعیناتی اآزادانہ آمد و رفت کیلئے ہے، برطانیہ

    لندن : برطانوی وزارت دفاع نے مؤقف اختیار کیا ہے کہ ایران کے ساتھ کشیدگی کے بعد خلیج میں آبی ٹریفک کا تحفظ ضروری ہوگیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق برطانوی وزارت دفاع نے کہا ہے کہ خلیج عرب میں بحری جنگی جہازکنٹ کے بھیجے جانے کا مقصد برطانی مفادات کا تحفظ اور آبی ٹریفک کی آزادانہ آمد ورفت کویقینی بنانا ہے۔

    برطانوی وزارت دفاع کی سے جاری ایک بیان میں کہا گیا کہ ایران کے ساتھ کشیدگی کے بعد خلیج میں آبی ٹریفک کا تحفظ ضروری ہوگیا ہے۔ اسی مقصد کے لیے برطانیہ نے اپنا جنگی بحری جہاز خلیج عرب میں تعینات کیا ہے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ اس سے قبل برطانیہ کی طرف سے موقف اختیار کیاگیا تھا کہ جنگی بحری جہاز کی خلیج روانگی معمول کا حصہ ہے اور یہ کسی مخصوص مشن کے لیے نہیں بھیجا گیا۔

    خیال رہے کہ جبرالٹر میں ایرانی تیل بردار جہاز پکڑے جانے کے بعد ایران نے برطانیہ کے جہازوں پرحملوںکی دھمکی دی تھی۔

    برطانوی وزارت دفاع نے کہا تھاکہ وہ اپنا ایک جنگی بحری جہازکنٹ خلیجی پانیوں میں بھیج رہا ہے، اس جہاز کو بھجوانے کا پلان پہلے سے تیار تھا جس کا مقصد خلیج میں موجود ویو نائیٹ بحری جہاز کی مدد کرنا ہے۔

    لندن کی طرف سے سامنے آنے والے تازہ بیان میں کہا گیا کہ خلیجی پانیوں میں جنگی جہاز روانہ کرنے کا مقصد بحری ٹریفک کو تحفظ اور برطانوی مفادات کی حفاظت کو یقینی بنانا ہے۔

  • امریکی افواج کے انخلاء سے قبل کابل حکومت کا استحکام یقینی بنایا جائے، رابرٹ گیٹس

    امریکی افواج کے انخلاء سے قبل کابل حکومت کا استحکام یقینی بنایا جائے، رابرٹ گیٹس

    واشنگٹن : سابق امریکی سیکریٹری دفاع نے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ اگر امریکی افواج فوری طور پر افغانستان سے نکل جاتی ہیں تو افغان جنگ کا اختتام بھی ویتنام جنگ کی طرح ہوگا۔

    تفصیلات کے مطابق امریکا کے سابق سیکریٹری دفاع رابرٹ گیٹس نے خبردار کیا ہے کہ افغانستان سے امریکی فوج کے انخلا کی صورت میں طالبان دوبارہ ملک پر قابض ہوسکتے ہیں۔

    رابرٹ گیٹس کا موقف ہے کہ طالبان افغان حکومت کے ساتھ اس لیے مذاکرات سے انکار کررہے ہیں کیونکہ وہ دوبارہ افغانستان کا قبضہ حاصل کرنا چاہتے ہیں۔

    امریکی نشریاتی ادارے پر نشر ہونے والے انٹرویو میں انہوں نے اس تجویز سے اتفاق کیا کہ اگر امریکی افواج فوری طور پر افغانستان سے نکل جاتی ہیں تو افغان جنگ کا اختتام بھی ویتنام جنگ کی طرح ہوگا۔

    یاد رہے کہ ویتنام سے امریکی فوجوں کے انخلا کے بعد کمیونسٹ قوتوں سے ملک کا انتظام سنبھال لیا تھا۔

    انہوں نے امریکی حکومت پر زور دیا کہ انخلا سے قبل اس بات کو یقینی بنائیں کہ کابل حکومت مستحکم ہو، اس وقت تقریباً 12 ہزار امریکی اہلکار افغانستان میں موجود ہیں۔

    رابرٹ گیٹس نے طالبان کے دوبارہ افغانستان کا اقتدار سنبھالنے کی صورت میں پڑنے والے اثرات کا ذکر کرتے ہوئے دعویٰ کیا کہ طالبان کا قبضہ خاص طور پر افغان عورت کے لیے برا ثابت ہوگا۔

    واضح رہے کہ امریکی معاونت سے تیار کردہ افغانستان کے موجودہ آئین کے تحت خواتین کو کچھ حقوق مثلاً نوکری کرنا اسکول جانا حاصل ہیں اور افغانستان میں متحرک خواتین کارکنان کو خوف ہے کہ اگر طالبان دوبارہ اقتدار میں آئے تو ان سے یہ حقوق چھین لیں گے۔

    تاہم حال ہی میں طالبان نمائندوں نے کہا کہ وہ افغان آئین کے تحت خواتین کو ملنے والے حقوق ضبط نہیں کریں گے اور انہیں نوکری کرنے اور اسکول جانے کی اجازت ہوگی اس کے باوجود زیادہ تر افراد طالبان کی اس بات پر بھروسہ کرنے میں ہچکچاہٹ کا شکار ہیں۔

    خدشات کا اظہار کرتے ہوئے رابرٹ گیٹس نے استفسار کیا کہ سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ کیا آپ ایسے انتظامات کے بارے میں بات چیت کرسکتے ہیں جس میں طالبان افغانستان کے سیاسی عمل کا حصہ بن کر افغان آئین کے تحت کام کرنے پر راضی ہوں؟

    اس دوران سابق امریکی عہدیدار سے جب سوال کیا گیا کہ کیا طالبان کو افغانستان کی وسیع حکومت میں شمولیت میں دلچسپی ہے یا وہ اپنا اقتدار دوبارہ حاصل کرنے کے لیے کوشاں ہیں؟ تو انہوں نے جواب دیا کہ وہ افغانستان پر قبضہ کرنے کے خواہش مند ہیں۔

    یاد رہے کہ افغانستان میں 18 برسوں سے جاری جنگ سے تھک جانے والی امریکی حکومت اب قطر کے دارالحکومت دوحہ میں طالبان نمائندوں کے ساتھ مذاکرات کررہی ہے۔

    ان مذاکرات کا محور ان دو نکات پر ہے کہ امریکی فوجوں کا افغان سرزمین سے انخلا اور طالبان کی جانب سے اس بات کی یقین دہانی کے افغانستان کی سر زمین کو کسی دوسرے ملک پر حملے کے لیے استعمال نہیں ہونے دیا جائے گا۔

  • سعودی حکومت حقوق نسواں کا تحفظ یقینی بنانے کیلئے ہرممکن اقدام کرے گی، بندر العیبان

    سعودی حکومت حقوق نسواں کا تحفظ یقینی بنانے کیلئے ہرممکن اقدام کرے گی، بندر العیبان

    ریاض : سعودی عرب کی ہیومن رائٹس کمیشن کے چیئرمین بندر العیبان کا کہنا ہے کہ خواتین نے سعودیہ کو ترقی کی جانب گامزن کرنے میں اہم کردار ادا کررہی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق خواتین کے عالمی دن کے موقع پر سعودی عرب کی ہیومن رائٹس کمیشن کے سربراہ کا کہنا تھا کہ خواتین سعودی عرب کی ترقی میں کےلیے سفر جاری رکھیں گی اور حکومت خواتین کو بااختیار بنانے کا عمل جاری رکھے گی۔

    چیئرمین ہیومن رائٹس کا کہنا تھا کہ سعودی عرب میں خواتین کے حقوق کو محفوظ بنانے کےلیے ہر ممکن کوشش کریں گے، خواتین نے ریاست کی فلاح و بہبود میں کردار ادا کرنے کے ساتھ ساتھ اپنی کامیابی کے جھنڈے بھی گاڑے ہیں۔

    بندر العیبان کا کہنا تھا کہ ولی عہد محمد بن سلمان کے وژن 2030 میں سعودی خواتین اہم جُز ہیں اور یہ زبانی کلامی باتیں نہیں ہیں، حکومت شعبوں کو مضبوط و مستحکم کرنے کےلیے خواتین کی خدمات حاصل کرتی رہے گی۔

    چیئرمین بندر العیبان کا کہنا تھا کہ سعودی خواتین کا تحفظ حکومت کی اولین ترجیح ہے اور اس کےلیے شاہی فرامین بھی موجود ہیں۔

    ان کا مزید کہنا تھا کہ ریاست کی تعمیر و ترقی اور معاشی استحکام کےلیے مختلف شعبوں میں خواتین کی نمائندگی کو یقینی بنانے کےلیے اپنی اقدامات جاری رکھے گی۔

    چیئرمین انسانی حقوق کمیشن کا کہنا تھا کہ سعودی عرب کے سرکاری محمکوں سمیت کئی شعبوں میں خواتین کو ذمہ داریاں سونپی گئی ہیں۔

    مزید پڑھیں : عدوا الدخیل سعودی عرب کی پہلی خاتون پائلٹ بن گئیں

    مزید پڑھیں : 6 لاکھ سعودی خواتین عملی میدان میں سرگرم

    یاد رہے کہ گزشتہ برس تین جون کو ایک تاریخ سا ز فیصلے کے نتیجے میں سعودی خواتین کو گاڑی چلا نے کی اجازت ملی تھی جو کہ ایک قدامت پسند معاشرے میں بڑا اقدام تھا، جس کے بعد متعدد شعبوں میں خواتین اپنی صلاحتیوں کا لوہا منواتی رہیں۔

    عرب میڈیا کے مطابق رواں ماہ سعودی خاتون عدوا الدخیل نے بلندی سے گرنے کے خوف کو شکست دیتے ہوئے پہلی سعودی خاتون پائلٹ بننے کا اعزاز حاصل کیا تھا۔