Tag: Environmental Pollution

  • سعودی دارالحکومت کو محفوظ رکھنے کے لیے بڑا قدم

    سعودی دارالحکومت کو محفوظ رکھنے کے لیے بڑا قدم

    ریاض: سعودی دارالحکومت ریاض کو ماحولیاتی آلودگی سے محفوظ رکھنے کے لیے شہر میں صفائی کی بڑی مہم چلائی گئی۔

    تفصیلات کے مطابق ریاض میونسپلٹی کے تحت عید الاضحیٰ کے موقع پر شہر کو ماحولیاتی آلودگی سے صاف رکھنے کے لیے صفائی کی وسیع مہم چلائی گئی۔

    سبق ویب سائٹ کے مطابق میونسپلٹی نے اس مہم کے دوران 1980 دورے کیے، شہر میں تمام سلاٹر ہاؤسز کے علاوہ سبزی منڈی اور بکرا منڈی کے بھی دورے کیے گئے۔

    بلدیہ کے مطابق مہم میں مجموعی طور پر 848 صفائی کارکنوں کی خدمات حاصل کی گئی تھیں، اور شہر بھر میں اسپرے کیا گیا۔

    میونسپلٹی کا کہنا ہے کہ صفائی مہم میں 300 مختلف قسم کے آلات استعمال کیے گئے، اور ریکارڈ وقت میں آلائشیں صاف کی گئیں۔

  • ماحولیاتی آلودگی پھیلانے والی ’بڑی مچھلیاں‘ اب مشکل میں پڑ سکتی ہیں

    ماحولیاتی آلودگی پھیلانے والی ’بڑی مچھلیاں‘ اب مشکل میں پڑ سکتی ہیں

    کراچی: ماحولیاتی آلودگی پھیلانے والی ‘بڑی مچھلیاں’ اب مشکل میں پڑ سکتی ہیں، مختلف قسم کا فضلہ رہائشی علاقوں اور نہروں میں پھینکنے پر اب سخت کارروائی کی جائے گی۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق سندھ حکومت نے صوبے کے اندر گھریلو، صنعتی اور اسپتالوں کا فضلہ رہائشی علاقوں اور نہروں میں پھینکنےوالی بڑی مچھلیوں کے خلاف کارروائی اور ان کو نوٹسز بھیجنے کا فیصلہ کر لیا ہے۔

    سندھ حکومت کے مطابق کراچی میں ٹریٹمنٹ پلانٹ نہ لگانے والی صنعتوں کو پہلے مرحلے پر شوکاز نوٹسز جاری کیے جائیں گے، دوسرے مرحلے پر 30 دن کے بعد ٹریٹمنٹ پلانٹ نہ لگانے والی صنعتوں کو بند کر کے سیل کر دیا جائے گا۔

    صوبائی وزیر برائے ماحولیات، موسمیاتی تبدیلی و ساحلی ترقی اسماعیل راہو نے محکمہ ماحولیات کے متعلق اجلاس کی صدارت کے دوران افسران کو ہدایت کی کہ کارروائیوں کی رپورٹ ماہانہ بنیاد پر جمع کی جائے، چاہے کوئی کتنا بھی طاقت ور کیوں نہ ہو، ماحولیاتی آلودگی پھیلانے والوں کے خلاف سخت ایکشن لیا جائے گا۔

    انھوں نے کہا کہ اس کچرے اور فضلے کو جلانے سے کئی ماحولیاتی اور صحت کے مسائل پیدا ہو رہے ہیں۔

    ڈی جی سیپا نعیم احمد مغل نے صوبائی وزیر اسماعیل راہو کو بریفنگ میں بتایا کہ سندھ کے اندر صنعتوں میں 200 ٹریٹمنٹ پلانٹ لگ چکے ہیں، مزید 50 کے قریب لگ رہے ہیں، کراچی میں 10 ہزار صنعتوں میں سے 4 ہزار میں ٹریٹمنٹ پلانٹ لگنے ہیں۔

    اسماعیل راہو نے یہ ہدایت بھی کی کہ افسران سڑکوں پر گشت کریں اور دھواں چھوڑنے والی گاڑیوں کو ٹریفک پولیس کے ساتھ مل کر بند کیا جائے، سندھ کے بڑے شہروں کراچی اور حیدر آباد میں پرانی بیٹریاں جلانے والی تمام بھٹیاں مکمل بند کر دی گئی ہیں۔

    اسماعیل راہو کا کہنا تھا کہ کراچی میں ایئر کوالٹی انڈیکس کا 110 جگہوں کا سروے کیا گیا ہے، جس میں کراچی میں ایئر کوالٹی انڈیکس 250 ریکارڈ کیا گیا، جو کافی حد تک خطرناک ہے۔ انھوں نے کہا ڈیفنس، اختر کالونی، پنجاب کالونی اور دیگر علاقوں میں ایئر انڈیکس کوالٹی بہتر ہے، شہری علاقوں کی مین شاہراہوں کے آس پاس پڑی ہوئی مٹی کے اڑنے سے بھی بیماری پھیلتی ہے، متعلقہ ادارے صفائی کو یقینی بنائیں۔

    انھوں نے کہا گھوٹکی اور سانگھڑ میں کاٹن فیکٹریوں سے اڑنے والی ڈسٹ خطرناک ہے، ان کو وارننگ جاری کر دی دی گئی ہے، لاڑکانہ اور دیگر شہروں کے باہر مٹی اڑانے والی 36 رائس ملوں کو وارننگ دی گئی ہے، شہر کے اندر موجود رائس ملوں کو باہر منتقل کرنے اور ڈسٹ کو روکنے کے لیے پلان بنایا جائے، اینٹوں کے بھٹوں کے خلاف بھی سخت کارروائی کی گئی ہے۔

    اسماعیل راہو نے آئندہ اجلاس میں بلدیاتی اداروں، واٹر سیوریج بورڈ، سندھ سالڈ ویسٹ ویسٹ منیجمینٹ، کے ایم سی اور دیگر اداروں کو بھی شریک ہونے کے لیے بلانے کی ہدایت کر دی۔

  • اب پھلوں اور سبزیوں کی نئے طریقے سے پیکنگ کی جائے گی

    اب پھلوں اور سبزیوں کی نئے طریقے سے پیکنگ کی جائے گی

    پیرس : ماحول کو آلودگی اور کثافت سے پاک کرنے کیلیے فرانس کی حکومت نے فیصلہ کیا ہے کہ روز مرہ کے امور میں پلاسٹک کی تھیلیوں کا استعمال ختم کیا جائے گا۔

    اس حوالے سے فرانس کی وزارت ماحولیات نے کہا ہے کہ فرانس پلاسٹک کے فضلے کو کم کرنے کے لیے جنوری 2022 سے تقریباً تمام پھلوں اور سبزیوں کے لیے پلاسٹک کی پیکیجنگ پر پابندی عائد کردے گا۔

    امریکی نیوز چینل سی این این کے مطابق وزارت ماحولیات نے پیر کو حکموت کے اس فیصلے سے آگاہ کیا ہے۔ فروری 2020 کے قانون کو نافذ کرتے ہوئے فرانس کی حکومت نے تقریباً 30 پھلوں اور سبزیوں کی فہرست شائع کی جنہیں یکم جنوری سے پلاسٹک کی پیکنگ کے بغیر فروخت کرنا تھا۔

    وزارت نے ایک بیان میں کہا کہ ’ہم اپنی روزمرہ کی زندگیوں میں ایک بار استعمال کے قابل پلاسٹک کی ایک بھاری مقدار استعمال کرتے ہیں۔

    ’سرکلر اکانومی قانون‘ کا مقصد ’تھرو اوے پلاسٹک‘ کے استعمال کو کم کرنا اور اس کے متبادل کو دیگر مواد یا دوبارہ استعمال کے قابل اور ری سائیکل پیکیجنگ کے ذریعے بڑھانا ہے۔

    اندازہ لگایا گیا ہے کہ فرانس میں37 فیصد پھل اور سبزیاں پیکیجنگ کے ساتھ فروخت ہوتی ہیں اور توقع ہے کہ حکومت کے اس اقدام سے ہر سال ایک ارب سے زائد بیکار پلاسٹک کی پیکیجنگ کو روکا جا سکے گا۔

    فرانس میں پھل بیچنے والی فیڈریشن کے صدر فرانکوئس روچ نے کہا کہ اتنے کم وقت میں گتے(کی پیکیجنگ) کی طرف منتقل ہونا مشکل ہوگا۔

    انہوں نے کہا کہ ’اس کے علاوہ اس نرم پیداوار کو بیچنا پیچیدہ عمل ہے کیونکہ بہت سے گاہک پھلوں کو چھونے لگتے ہیں اور لوگ نہیں چاہتے کہ ان کے پھل کو دوسرے گاہکوں کے ہاتھ لگیں۔

    خیال رہے کہ پلاسٹک پیکیجنگ پر پابندی پلاسٹک کو ختم کرنے کے طویل المدتی حکومتی پروگرام کا حصہ ہے۔ 2021سے فرانس نے پلاسٹک کے سٹرا، کپ اور کٹلری کے ساتھ ساتھ اسٹائروفوم ٹیک وے باکس پر بھی پابندی عائد کردی ہے۔

    دوسری جانب کٹے ہوئے پھل، محدود تعداد میں نازک پھل اور سبزیاں اب بھی پلاسٹک کی پیکیجنگ کے ساتھ فروخت کی جا سکتی ہیں لیکن جون 2026 کے آخر تک اسے مرحلہ وار ختم کر دیا جائے گا۔

    چیری ٹماٹر، ہری پھلیاں اور آڑو کے لیے جون 2023 کے آخر تک پلاسٹک کی پیکیجنگ پر پابندی عائد کی جائے گی اور 2024 کے آخر تک اینڈیوز، سفیرگس، مشروم، کچھ قسم کے سلاد اور جڑی بوٹیوں کے ساتھ ساتھ چیری کی پلاسٹک پیکجنگ پر بھی پابندی عائد کی جائے گی۔

    جون 2026 کے آخر میں رسبیری، سٹرابیری اور دیگر نازک بیریوں کو بغیر پلاسٹک کے فروخت کیا جائے گا۔ حکومت کے منصوبے کے مطابق 2022 سے عوامی مقامات پر پلاسٹک کی بوتلوں کے استعمال کو کم کرنے کے لیے پانی کے چشمے فراہم کرنا ہوں گے۔

    پریس اور تشہیر کی اشاعتوں کو پلاسٹک ریپنگ کے بغیر بھیجنا ہو گا جبکہ فاسٹ فوڈ ریستوران گاہکوں کو اب پلاسٹک کے مفت کھلونے پیش نہیں کر سکتے۔ جنوری 2023 سے فرانس فاسٹ فوڈ ریستوران میں ڈسپوزیبل کراکری پر بھی پابندی لگائے گا جو وہاں ایک بار استعمال کے لیے دی جاتی ہے۔

  • بلڈنگز بنانے کے لیے درخت نہیں کاٹے جائیں گے: عدالت کا حکم

    بلڈنگز بنانے کے لیے درخت نہیں کاٹے جائیں گے: عدالت کا حکم

    لاہور: صوبہ پنجاب کے دارالحکومت لاہور کی ہائیکورٹ نے تعمیرات کے لیے درخت کاٹنے سے روک دیا، عدالت نے حکم دیا کہ درخت کاٹنے کے بجائے دوسری جگہ منتقل کیے جائیں۔

    تفصیلات کے مطابق لاہور ہائیکورٹ میں ماحولیاتی آلودگی کے خلاف کیس کی سماعت ہوئی، ماحولیاتی کمیشن کی جانب سے رپورٹ عدالت میں جمع کروا دی گئی۔

    رپورٹ میں کمیشن نے شیخو پورہ میں 11 بھٹوں کی نشاندہی کی جو پرانی ٹیکنالوجی پر تھے، کمیشن نے 9 بھٹوں کو سیل کیا جبکہ مزید کارروائیاں جاری ہیں۔

    رپورٹ میں کہا گیا کہ ایل ڈی اے کی 122 میں سے 73 اسکیموں نے سیوریج چارجز ادا نہیں کیے، جوڈیشل کمیشن کی ہدایات پر 5 صنعتی یونٹس کے نمونے لیے گئے۔

    لاہور ہائیکورٹ نے جی پی او کے سامنے سڑک کی ٹوٹ پھوٹ پر جواب طلب کرلیا، ہائیکورٹ نے سڑک تعمیر کرنے اور پودے لگانے کا حکم بھی دے دیا اور کہا کہ سڑک پر سے کوڑا کرکٹ صاف کر کے رپورٹ پیش کی جائے۔

    عدالت نے تعمیراتی منصوبوں کے دوران درخت کاٹنے سے بھی روک دیا، عدالت نے حکم دیا کہ درخت کاٹنے کے بجائے دوسری جگہ منتقل کیے جائیں۔

    موٹر وے پر دھوئیں کی وجہ سے گاڑیاں ٹکرانے کے واقعے پر ڈپٹی کمشنر شیخوپورہ سے رپورٹ طلب کرلی گئی جبکہ بجلی سے چلنے والی گاڑیوں کی پالیسی کے حوالے سے رپورٹ طلب کی گئی ہے۔

    عدالت کا کہنا تھا کہ بتایا جائے پالیسی پر عمل درآمد کس حد تک ہوا، کیس کی مزید سماعت 3 جون تک ملتوی کردی گئی۔

  • پلاسٹک بیگز پر پابندی غیر موثر : حکومت اب کیا کرنے جارہی ہے؟

    پلاسٹک بیگز پر پابندی غیر موثر : حکومت اب کیا کرنے جارہی ہے؟

    کراچی : ماحولیاتی آلودگی پیش نظر پلاسٹک کی تھیلیوں پر کئی بار لگائی جانے والی پابندی کے باوجود ملک بھر میں اس کا استعمال مکمل طور پر جاری ہے لیکن اس بار حکومت نے اس مسئلے کو حل کرنے کا فیصلہ کرلیا۔

    پاکستان دنیا کے ان128 ممالک کی فہرست میں شامل ہے جہاں پلاسٹک سے بنے شاپنگ بیگز کے استعمال پر پابندی عائد ہے لیکن قانون پر عمل درآمد کرانے کیلئے حکومتی مشینری ناکام نظر آتی ہے۔

    حکومتی اور عدالتی احکامات کو نظر انداز کرتے ہوئے نہ صرف چھوٹے دکاندار بلکہ بڑی بڑی مارکیٹوں اور ڈیپارٹمنٹل اسٹوروں میں پلاسٹک بیگز کھلے عام زیر استعمال ہیں۔

    تقریباً دو سال قبل سال2019کے ماہ اگست میں حکومت کی جانب سے اس قانون کا اطلاق کیا گیا تھا جس کے تحت پولیتھین سے بنے پلاسٹک کے تھیلے استعمال کرنے پر پابندی عائد کردی گئی تھی۔

    اس حوالے سے اے آر وائی نیوز کے پروگرام باخبر سویرا میں ڈپٹی کمشنر اسلام آباد حمزہ شفقات نے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ ملک میں کورونا وبا کے بعد معاشی صورتحال اور دیگر مسائل نے جنم لیا جس کی وجہ سے یہ معاملہ پیچھے چلا گیا تھا۔

    ڈپٹی کمشنر کا کہنا تھا کہ اب دوبارہ اس مسئلہ کی جانب ہماری مکمل توجہ ہے اور گزشتہ ماہ تمام متعلقہ محکموں اور تاجر برادری کے ساتھ میٹنگ کی ہے اور اس مہم کو دوبارہ شروع کیا جائے گا تاکہ اس مسئلے کا حل نکالا جائے۔

    حمزہ شفقات نے اس بات پر زور دیا کہ اس حوالے سے عوام کے ذہنوں میں شعور اجاگر کرنا ہوگا کہ وہ پلاسٹک کی تھیلیوں کے نقصانات کو سمجھ سکیں۔

  • لاہور : ماحولیاتی آلودگی اور سموگ پر قابو پانے کے لیے مہم تیز کرنے کا فیصلہ

    لاہور : ماحولیاتی آلودگی اور سموگ پر قابو پانے کے لیے مہم تیز کرنے کا فیصلہ

    لاہور : پنجاب حکومت نے صوبے میں ماحولیاتی آلودگی اور سموگ پر قابو پانے کے لیے مہم کو مزید تیز کرنے کا فیصلہ کر لیا ہے۔

    اس سلسلے میں وزیراعلیٰ پنجاب سردار عثمان بزدار سے وزیراعظم کے مشیرموسمیاتی تغیرات ملک امین اسلم نے ملاقات کی۔

    اس موقع پر گفتگو کرتے ہوئے وزیراعلیٰ پنجاب نے کہا کہ ماحولیاتی آلودگی اور سموگ پر قابو پانے کے لیے مہم تیز کرنے کیلئے پنجاب گرین ڈویلپمنٹ پروگرام کا آغاز کردیا گیا ہے۔

    اس پروگرام کے حوالے سے عالمی بینک کے تعاون کے شکر گزار ہیں،273ملین ڈالر کا پروگرام صوبے میں گرین انوسٹمنٹ کے فروغ کیلئے اہم ہوگا۔

    عثمان بزدار نے کہا کہ پنجاب میں اسٹیل ملز کو جدید ٹیکنالوجی پر منتقل کیا جارہا ہے، اس کے علاوہ اینٹوں کے بھٹوں کو بھی زگ زیگ ٹیکنالوجی پر منتقل کیا جارہا ہے۔

    ان کا مزید کہنا تھا کہ پنجاب میں فصلوں کی باقیات جلانے پر پابندی بھی لگادی گئی ہے، اسموگ کے حوالے سے پنجاب میں ائیر کوالٹی مانیٹرکرنے کیلئے6مانیٹرنگ اسٹیشن قائم کیے گئے ہیں۔

    مزید پڑھیں: لاہور میں اسموگ کے تدارک کیلئے کام کررہے ہیں، ملک امین اسلم

    انہوں نے بتایا کہ ماحولیاتی آلودگی کو کنٹرول کرنے کیلئے محکمہ ماحولیات کے زیرانتظام30نئے ائیر کوالٹی مانیٹرنگ اسٹیشن قائم کریں گے۔

  • لاہور میں ماحولیاتی آلودگی پر گہری تشویش کا اظہار،27 دسمبر تک رپورٹ طلب

    لاہور میں ماحولیاتی آلودگی پر گہری تشویش کا اظہار،27 دسمبر تک رپورٹ طلب

    لاہور : لاہورہائی کورٹ نے لاہور میں ماحولیاتی آلودگی پر گہری تشویش کا اظہار کرتے ہوئے 27 دسمبر تک واٹر کمیشن سے رپورٹ طلب کر لی اور کہا لاہورمیں آلودگی خطرناک حدتک پہنچ چکی ہے، لگ رہاہے آئندہ دنوں آلودگی بدترین شکل اختیار کر جائے گی۔

    تفصیلات کے مطابق لاہور ہائی کورٹ میں جسٹس شاہدکریم نے لاہور میں بڑھتی ماحولیاتی آلودگی کے خلاف درخواست پر سماعت کی اور تحریری فیصلہ جاری کیا، جس میں واٹر کمیشن کو ماحولیاتی آلودگی پر 27 دسمبر کو رپورٹ پیش کرنے کا حکم دیا۔

    تحریری فیصلے میں کہا گیا لاہور میں ماحولیاتی آلودگی حالیہ دنوں خطرناک حدتک پہنچ چکی ہے، ایسالگ رہا ہے آئندہ دنوں ماحولیاتی آلودگی بدترین شکل اختیار کر جائے گی، ماحولیاتی آلودگی پر قابو پانے کیلئے ہنگامی بنیادوں پر کام کی ضرورت ہے۔

    فیصلے میں کہا گیا بتایا گیا تھا اینٹوں کے بھٹوں کو یکم نومبر سے بند کرنے کا فیصلہ کیا گیا تھا، ایک عالمی ایجنسی نے لاہور کو آلودہ ترین شہر قرار دے دیا، ڈی جی ماحولیات نے فصلوں کو جلانے کے اقدام کو سموگ کی وجہ اور فیکٹریوں کو بھی ماحولیاتی آلودگی کا سبب قرار دیا۔

    مزید پڑھیں : لاہور میں آلودگی کی بڑی وجہ کیا ؟ فواد چوہدری نے بتادیا

    عدالت کا کہنا ہے ڈی جی ماحولیات نےتسلیم کیاآلودگی پراٹھائےگئےاقدامات ناکافی ہیں، فصلوں کونہ جلانےکےحکم پرعمل کرانامحکمہ زراعت کی ذمہ داری ہے۔

    خیال رہے دنیا میں فضائی آلودگی کے اعتبار سے لاہور دوسرے نمبر پر آگیا، امریکی ائیر کوالٹی انڈیکس کے مطابق فضاء میں گرد کے ذرات (پی ایم 2.5) کی تعداد 35 مائیکرو گرام فی مکعب میٹرسے زیادہ نہیں ہونی چاہیے جبکہ 28ایک موقع پر اکتوبر کو لاہور کی فضاء میں ان ذرات کی تعداد 10 گنا زیادہ پائی گئی۔

    یاد رہے موسم سرما میں پنجاب میں گرد آلود دھند کا سلسلہ جاری رہتا ہے ، ماہر ماحولیات کا کہنا تھا گرد آلود دھند کی بڑی وجہ بھارتی پنجاب بڑی مقدار میں فصلوں کا جلانا اور صنعتوں میں اضافہ ہے۔

  • کیا مستقبل کی سڑکیں پلاسٹک سے تعمیر ہوں گی؟

    کیا مستقبل کی سڑکیں پلاسٹک سے تعمیر ہوں گی؟

    پلاسٹک ہمارے کرہ ارض کو جس قدر نقصان پہنچا رہا ہے بدقسمتی سے اسی قدر پلاسٹک بنایا بھی جارہا ہے جس کا نتیجہ یہ نکلا ہے کہ آج ہمارے شہر اور سمندر پلاسٹک کے کچرے سے آلودہ ترین ہوچکے ہیں۔

    ایک محتاط اندازے کے مطابق ہر سال دنیا بھر میں 26 کروڑ 90 لاکھ ٹن پلاسٹک کی اشیا بنائی جاتی ہیں جو عموماً ایک بار استعمال کے بعد پھینک دی جاتی ہیں۔

    دراصل پلاسٹک ایک ایسا مادہ ہے جسے ختم ہونے یا زمین کا حصہ بننے کے لیے ہزاروں سال درکار ہوتے ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ یہ ماحول، صفائی اور جنگلی حیات کے لیے ایک بڑا خطرہ تصور کیا جاتا ہے۔

    پلاسٹک کی تباہ کاری کے بارے میں مزید مضامین پڑھیں

    دنیا بھر سے استعمال شدہ پلاسٹک کو ختم کرنے کے منصوبوں کے بارے میں سوچا جارہا ہے اور اس ضمن میں بھارت ایک نئے منصوبے کے ساتھ سامنے آیا ہے۔

    بھارت میں ضائع شدہ پلاسٹک سے سڑکیں بنائی جارہی ہیں۔

    اس منصوبے کے تحت کچرا اٹھانے والوں کو پلاسٹک جمع کرنے کا ٹاسک دیا گیا ہے جس سے شہروں کی صفائی میں مدد مل رہی ہے۔ اس کے بعد اس پلاسٹک کو پگھلا دیا جاتا ہے۔

    بعد ازاں اسے تعمیراتی کمپنیوں کو فراہم کردیا جاتا ہے جہاں پر اس میں مختلف اشیا بشمول تارکول کی آمیزش کر کے ایک نئی شکل میں ڈھالا جاتا ہے۔

    ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ سڑکیں عام سڑکوں کے مقابلے میں بارش اور ہیٹ ویو کے موقع پر زیادہ پائیدار ثابت ہوسکتی ہیں جب شدید گرمی کے موسم میں تارکول سے بنی سڑکیں پگھلنے لگتی ہیں۔

    بھارت میں اب تک اس مٹیریل سے 21 ہزار میل کی سڑکیں بنائی جا چکی ہیں اور سڑکوں کی تعمیر کے معاملے میں اب یہ بھارتی حکومت کی پہلی ترجیح بن چکی ہے۔

    یاد رہے کہ بھارت ماحولیاتی آلودگی سے نمٹنے کے لیے نہایت مؤثر انداز میں کام کر رہا ہے اور  بھارت نے اپنی تمام ذرائع آمد و رفت کو سنہ 2030 تک بجلی پر منتقل کرنے کا منصوبہ بنایا ہے۔

    مزید پڑھیں: بھارت میں بجلی سے چلنے والے رکشے

    گاڑیوں سے نکلنے والا دھواں نہ صرف بھارت کو دنیا کے آلودہ ترین ممالک میں سے ایک بنا چکا ہے بلکہ یہ ہر سال 12 لاکھ بھارتیوں کو مختلف جان لیوا امراض میں مبتلا کر کے انہیں ہلاک کردیتا ہے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔