Tag: Erdogan

  • غزہ کا مسئلہ انسانیت کے اجتماعی ضمیر کو زخمی کررہا ہے، ترک صدر

    غزہ کا مسئلہ انسانیت کے اجتماعی ضمیر کو زخمی کررہا ہے، ترک صدر

    ترک صدر رجب طیب اردوان کا کہنا ہے کہ غزہ کا مسئلہ انسانیت کے اجتماعی ضمیر کو زخمی کررہا ہے، غزہ میں انسانیت کا امتحان لیا جار رہا ہے۔

    بین الاقوامی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق ترک صدر رجب طیب اردوان نے غزہ سے متعلق گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ غزہ کے معاملے کو صرف زمین کے چھوٹے سے ٹکڑے کی نہیں بلکہ انسانی تباہی کے طور پر سمجھنے کی ضرورت ہے۔

    اُنہوں نے کہا کہ اسرائیلی بمباری سے بچے، خواتین اور بوڑھے افراد نشانہ بن رہے ہیں۔ اسرائیل کی جانب سے جاری بمباری نے شہروں کو رہائش کے قابل نہیں چھوڑا ہے، عبادت گاہیں، اسکول، گھر اور اسپتال سب ملیا میٹ ہوچکے ہیں۔

    ترک صدر کا مزید کہنا تھا کہ غزہ میں غذا، پانی صحت اور بجلی کی سہولتیں تباہ ہوچکی ہیں، اب بھوک، پیاس، وبائی امراض پھیل رہے ہیں، اسرائیلی حملوں سے وہاں 61 ہزار سے زائد افراد شہید ہوچکے ہیں۔

    دوسری جانب غزہ میں اسرائیلی فوجیوں کی جانب سے 160 بچوں کو گولی مار کر قتل کیے جانے کے واقعات پر برطانوی نشریاتی ادارے بی بی سی نے رپورٹ جاری کردی۔

    رپورٹ میں انکشاف ہوا ہے کہ 160 میں سے 95 بچوں کو سر یا سینے پر گولی مار کر قتل کیا گیا تھا جن کی عمریں 12 سال سے بھی کم تھیں۔

    بی بی سی ورلڈ سروس کی تحقیق کے مطابق نومبر 2023ء میں غزہ میں اسرائیلی فوج کی کارروائیوں کے دوران دو سال اور 6 سال کی بچیاں الگ الگ واقعات میں شہید ہوئیں، یہ دونوں 160 سے زائد ایسے بچوں میں شامل ہیں جو غزہ پر جنگ کے دوران گولیوں کا نشانہ بنے۔

    فلسطینیوں کو غزہ سے بےدخل کر کے افریقی ملک میں آباد کرنے کا اسرائیلی منصوبہ

    انٹرنیشنل کمیٹی آف دی ریڈ کراس نے خبردار کرتے ہوئے کہا ہے کہ دنیا اتنے بچوں کو گولیوں کا نشانہ بنانے کو نیو نارمل معمول کے طور پر قبول نہیں کر سکتی۔

    اقوام متحدہ کا اس حوالے سے کہنا ہے کہ جولائی میں غزہ کی پٹی میں تقریباً 13 ہزار بچے شدید غذائی قلت کے باعث اسپتال میں داخل کیے گئے۔

  • ترکیہ : احتجاجی مظاہرے شدت اختیار کرگئے، صحافیوں سمیت سیکڑوں گرفتار

    ترکیہ : احتجاجی مظاہرے شدت اختیار کرگئے، صحافیوں سمیت سیکڑوں گرفتار

    انقرہ : ترکیہ میں صدر طیب اردوان کے اہم حریف کی گرفتاری سے شروع ہونے والے مظاہرے شدت اختیار کرگئے، اب تک سیکڑوں مظاہرین کو گرفتار کرلیا گیا جن میں کئی صحافی بھی شامل ہیں۔

    ترک پولیس نے صدر رجب طیب اردوان کے حریف اور استنبول کے سابق میئر اکرم امام اوغلو کی گرفتاری کے بعد ملک بھر میں مظاہروں کے دوران 1400 افراد کو حراست میں لے لیا گرفتار شدگان میں کئی صحافی بھی شامل ہیں۔

    عالمی میڈیا کی رپورٹس کے مطابق 6روز سے جاری احتجاجی مظاہروں کے دوران اب تک 1400سے زائد مظاہرین کو حراست میں لے لیا گیا، مظاہروں کی رپورٹنگ کرنے والے10صحافی بھی گرفتار کیے گئے۔

    رپورٹ کے مطابق فرانسیسی خبر رساں ایجنسی نے اپنے صحافی کی گرفتاری پر شدید مذمت کا اظہار کیا گیا ہے۔ اے ایف پی نے ترکیہ حکام سے اپنے صحافی کی فوری رہائی کا مطالبہ کیا ہے۔

    ترکیہ حکام نے ایکس (سابقہ ٹوئٹر) انتظامیہ سے حکومت مخالف اکاؤنٹس بند کرنے کا مطالبہ کیا ہے صدرترکیہ اردوان نے کابینہ سے خطاب کرتے ہوئے احتجاجی مظاہروں کو پُرتشدد تحریک قرار دیا۔

    صدر طیب اردون نے کہا کہ پولیس افسران کو زخمی اور املاک کو نقصان پہنچنے پر سی ایچ پی کو ذمہ دار ٹھہرایا جائے گا، ریپبلکن پیپلز پارٹی لوگوں کو اکسانا بند کرے، کسی کو بھی اقتصادی کامیابیوں کو نقصان پہنچانے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔

    واضح رہے کہ طیب اردوان کے حریف کی گرفتاری کے بعد سے احتجاج کا سلسلہ استنبول سے ترکی کے 55 سے زائد صوبوں تک پھیل چکا ہے، جہاں مظاہرین اور پولیس کے درمیان شدید جھڑپیں ہو رہی ہیں۔

    53سالہ امام اوغلو کو ترکی کا واحد سیاست دان سمجھا جاتا ہے جو انتخابات میں اردوان کو شکست دے سکتے ہیں۔ ان کی گرفتاری کو سیاسی انتقام اور اردوان کے اقتدار کو مستحکم کرنے کی کوشش قرار دیا جا رہا ہے۔

    استنبول کے سابق میئر اکرم امام اوغلو پر کرپشن اور دہشت گرد تنظیم کی معاونت کے الزامات ہیں انہیں صدارتی دوڑ کیلئے اپوزیشن امیدوار نامزد کیے جانے کے روز ہی گرفتار کیا گیا تھا۔

  • ترک صدر نے رواں سال  کو ’عائلی برس‘ قرار دے دیا

    ترک صدر نے رواں سال کو ’عائلی برس‘ قرار دے دیا

    ترک صدر رجب طیب ایردوان نے رواں برس کو ’عائلی برس‘ قرار دیتے ہوئے کہا کہ ہم خاندانی ادارے کو مضبوط بنانے پر عمل پیرا رہیں گے۔

    بین الاقوامی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق جسٹس اینڈ ڈیولپمنٹ پارٹی کے چیئرمین رجب طیب ایردوان نے اپنی پارٹی کی استنبول صوبائی خواتین کی شاخ کی ساتویں عمومی کانگریس سے خطاب کیا۔

    ترک صدر نے کہا کہ خواتین کو نظر انداز کرنے سے کوئی بھی سیاسی تحریک نہ تو کامیاب بن سکتی ہے اور نہ ہی اپنے اہداف کو پا سکتی ہے۔

    رجب طیب ایردوان نے وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ آج دنیا میں جس گروہ پر سب سے تاریک منصوبے نافذ کیے گئے ہیں وہ خواتین ہیں۔ ترک صدر نے رواں برس کو ’عائلی برس‘ قرار دیا۔

    ایردوان نے بچوں اور نوجوانوں کی ذہنی اور جسمانی صحت کو لاحق ہر قسم کے خطرات کے خلاف نبر آزما ہونے کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ ہم قوم کے کسی بھی فرد کو عالمی اور اخلاقی خطرات کے خلاف غیر محفوظ، تنہا یا بے بس نہیں چھوڑیں گے۔

    اُنہوں نے کہا کہ ہمارے وطن میں، مرد اور عورت کے تصورات جنسی تفریق پر نہیں بلکہ ایک صنفی فرق پر مبنی ہیں۔ تفریق بازی نہ صرف خاندانی ادارے کو تباہ کرتی ہے بلکہ یہ چیز ہمیں جدت پسندی سے منخرف کر دیتی ہے۔

    ہمارے ملک میں خواتین کو ہمیشہ خاندان اور معاشرے کے ایک لازم و ملزوم جزور کے طور پر دیکھا جاتا رہا ہے اور ہمیشہ ان کا احترام کیا جاتا ہے۔

    افغانستان کے واحد لگژری ہوٹل پر طالبان نے قبضہ کرلیا

    ترکیہ کے صدر کا کہنا تھا کہ جہاں شادی کی شرح تیزی سے کم ہو رہی ہے، وہیں طلاق کی شرح میں اضافہ ہورہا ہے، ہم رواں سال کو عائلی سال قرار دے کر خاندانی ادارے کو مضبوط کرنا جاری رکھیں گے۔

  • ترک صدر نے ٹرمپ کے صدر بننے پر کیا کہا؟

    ترک صدر نے ٹرمپ کے صدر بننے پر کیا کہا؟

    ترک صدر رجب طیب اردوان کا ڈونلڈ ٹرمپ کے صدر بننے پر کہنا تھا کہ امید ہے ٹرمپ کی دوسری مدت صدارت تمام انسانیت کیلیے اچھائی لائے گی۔

    غیر ملکی ذرائع ابلاع کے مطابق ترک صدر رجب طیب اردوان نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی تقریب حلف برداری کے بعد ایک بیان میں کہا کہ ٹرمپ نے روس یوکرین جنگ ختم کرانے کا کہا تھا ہم بھرپور ساتھ دیں گے۔

    اس سے قبل برطانیہ کے وزیراعظم سر کیئر اسٹارمر نے امریکی صدرکو مبارکباد کے پیغام میں کہنا تھا کہ امریکا اور برطانیہ کی صدیوں سے مفاہمت اور تعاون کی شراکت داری ہے۔

    برطانوی وزیراعظم نے کہا کہ دونوں ملکوں نے مل کر دنیا کو ظلم سے بچایا اور باہمی سلامتی اور خوشحالی کیلیے کام کیا۔

    بکنگھم پیلس کے مطابق برطانیہ کے بادشاہ شاہ چارلس نے بھی امریکی صدر ٹرمپ کو مبارکباد کا پیغام بھیجا۔

    واضح رہے کہ ٹرمپ نے اپنے وعدے کے مطابق حلف اٹھاتے ہی کیپٹل ہل حملہ کیس میں ملوث تمام افراد کو عام معافی دینے کا اعلان کردیا۔

    نئے امریکی صدر نے صدارت کا عہدہ سنبھالنے کے بعد انتخابات میں قوم سے کیے گئے وعدوں کو پورا کرنا شروع کردیا۔

    ٹرمپ نے حلف اٹھاتے ہی اہم اعلانات کر دیے، ان کا کہنا تھا کہ 6 جنوری سمیت دیگر کئی ملزمان کی عام معافی کے اعلانات پر دستخط کرنے جارہے ہیں۔

    انہوں نے اپنے وعدے پر عمل درآمد کرتے ہوئے کپیٹل ہل حملہ کیس میں سزا پانے والے تمام افراد کیلئے معافی کا اعلان کردیا۔

    اس کے علاوہ امریکی صدر نے پیرس ماحولیاتی معاہدے سے علیحدگی کے آرڈرز کے علاوہ فیڈرل ملازمین کی بھرتیاں منجمد کرنے کے آرڈرز پر بھی دستخط کردیے۔

    امریکا میں سرکاری طور پر صرف 2 جنس ہیں، مرد اور عورت

    امریکی سینیٹ نے مارکو روبیو کی بطور وزیر خارجہ تقرری کی توثیق کردی گئی، ٹرمپ نے (اے آئی) مصنوعی ذہانت کی پالیسی سے متعلق جوبائیڈن کا ایگزیکٹو آرڈر بھی منسوخ کردیا۔

  • اسرائیلی صدر کو فضائی حدود استعمال کرنے کی اجازت سے انکار سے متعلق اردوان کا بیان

    اسرائیلی صدر کو فضائی حدود استعمال کرنے کی اجازت سے انکار سے متعلق اردوان کا بیان

    انقرہ: ترکی کے صدر رجب طیب اردوان نے کہا ہے کہ اسرائیلی صدر کو ترکیہ کی فضائی حدود استعمال کرنے کی اجازت سے انکار کیا گیا۔

    روئٹرز کے مطابق ترکی کے صدر رجب طیب اردوان نے کہا ہے کہ انھوں نے اسرائیلی صدر کو آذربائیجان میں منعقدہ کلائمیٹ ایکشن سربراہی اجلاس میں شرکت کے لیے اپنی فضائی حدود استعمال کرنے کی اجازت دینے سے انکار کر دیا تھا۔

    ترکیہ کے صدر نے برازیل میں جی 20 سمٹ کے دوران صحافیوں کو بتایا ’ہم نے اسرائیلی صدر کو کوپ سربراہی اجلاس میں شرکت کے لیے اپنی فضائی حدود استعمال کرنے کی اجازت نہیں دی، ہم نے متبادل راستے اور دیگر آپشنز تجویز کیے تھے۔‘

    ترکی کے انکار کے بعد اسرائیل کے صدر اسحاق ہرزوگ نے اپنا آذربائیجان کا دورہ منسوخ کر دیا تھا، اسرائیلی ایوان صدر نے ایک بیان میں کہا کہ ’صورت حال کے جائزے اور سیکیورٹی وجوہ پر صدر نے آذربائیجان میں کلائمیٹ کانفرنس کے لیے اپنا دورہ منسوخ کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔‘

    غزہ کے لیے اقوام متحدہ کے امدادی ٹرک لوٹے جانے کا انکشاف

    واضح رہے کہ اسرائیل نے ایک سال قبل حماس کے حملے کے بعد غزہ میں فلسطینی گروپ کے خلاف تباہ کن جنگ شروع کر دی تھی، ترکیہ نے غزہ میں جنگ شروع ہونے کے بعد اسرائیل سے اپنے سفیر کو مشاورت کے لیے واپس بلا لیا تھا تاہم سرکاری طور پر اسرائیل کے ساتھ تعلقات منقطع نہیں کیے گئے۔

    اردوان نے کہا ’کچھ معاملات پر بطور ترکیہ، ہم ایک مؤقف اختیار کرنے پر مجبور ہیں، اور ہم ایسا کرتے رہیں گے۔‘

  • اسرائیلی صدر نے ترکیہ پر حملے سے متعلق کیا کہا؟

    اسرائیلی صدر نے ترکیہ پر حملے سے متعلق کیا کہا؟

    اسرائیلی صدر اسحاق ہرزوگ کا کہنا ہے کہ وہ ترک عوام کی بہت عزت کرتے ہیں اور ان کے ملک کے ترکیہ کے خلاف کبھی کوئی جارحانہ عزائم نہیں تھے۔

    غیر ملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق اسرائیلی صدر اسحاق ہرزوگ نے امریکہ میں یہودی تنظیموں کے نمائندوں سے ملاقات کے دوران اپنے خیالات کا اظہار کیا۔

    ہرزوگ کا کہنا تھا کہ انہوں نے ترکیہ کے صدر کے اسرائیل سے متعلق بیان کو دیکھا ہے اور زور دیا کہ ان کے ملک کا ترکیہ کے خلاف کبھی کوئی جارحانہ مقصد نہیں تھا۔

    ہرزوگ نے دعویٰ کرتے ہوئے کہا کہ وہ ترک عوام کی بہت عزت کرتے ہیں اور ترک عوام بھی اسی طرح اسرائیلی عوام کی عزت کرتے ہیں۔

    ہرزوگ نے دعویٰ کیا کہ اسرائیل کے حملے خطے کے لوگوں کو امن کے ساتھ رہنے کی اجازت دینے والی تاریخی تبدیلی کا سبب بنیں گے۔

    اُن کا کہنا تھا کہ ترک اور اسرائیلی عوام کے درمیان طویل عرصے سے اچھے تعلقات ہیں اور عوام کی یکجہتی، بھائی چارہ اور مل کر رہنے کی خواہش اُن تمام آوازوں پر غالب آ جائے گی جو اس کی راہ میں رکاوٹ بنتی ہیں۔

    واضح رہے کہ ترک اسمبلی کے تیسرے قانون سازسال کے افتتاح پر ترکیہ کے صدر اردوان نے اپنے خطاب میں کہا تھا کہ اسرائیلی حکومت کا فلسطین اور لبنان کے بعد اگلا ہدف ہم ہیں۔

    دوسری جانب ایران کی جانب سے خلیج فارس میں امریکی اتحادیوں کو وارننگ دیدی گئی، جس میں کہا گیا ہے کہ حملے کیلیے جس کی فضائی یا زمینی حدود استعمال ہوگی اسے نشانہ بنائیں گے۔

    غیر ملکی میڈیا کے مطابق ایران نے خفیہ سفارتی ذرائع سے اردن، امارات، سعودی عرب اور قطر کو خبردار کردیا ہے۔

    غزہ، حماس کے حملے میں میجر سمیت 3 اسرائیلی فوجی ہلاک

    امریکی اخبار کی رپورٹ کے مطابق ان ممالک نے بائیڈن انتظامیہ پر واضح کیا ہے کہ وہ امریکا یا اسرائیل کو اپنے فوجی انفرااسٹرکچر یا فضائی حدود ایران کے خلاف جارحیت کیلیے استعمال نہیں کرنے دیں گے۔

  • اسرائیل کی غزہ میں نسل کشی، ترک صدر کا اہم بیان

    اسرائیل کی غزہ میں نسل کشی، ترک صدر کا اہم بیان

    ترک صدر طیب اردوان نے غزہ میں اسرائیل کے وحشیانہ حملوں کے ایک سال مکمل ہونے پر کہا ہے کہ اسرائیل کو غزہ میں نسل کشی کی قیمت چکانی پڑے گی۔

    غیر ملکی ذرائع ابلاغ کے مطابق ترک صدر طیب اردوان کا کہنا تھا کہ اسرائیل کی قاتل حکومت نے ہزاروں لوگوں کا قتل عام کیا ہے۔

    اُنہوں نے کہا کہ اپنے پیاروں کو کھونے والے غزہ کے فلسطینیوں اور لبنان کے متاثرین سے اظہار تعزیت کرتے ہیں۔

    ان کا مزید کہنا تھا کہ غزہ میں نسل کشی کا محاسبہ نہ کیا گیا تو دنیا میں کبھی امن نہیں ہوگا، اسرائیل کی نسل کشی، قبضے اور جارحیت کی پالیسی اب ختم ہونی چاہیے۔

    دوسری جانب فلسطین کی مزاحمتی تنظیم حماس کے عسکری ونگ القسام بریگیڈز کے ترجمان ابوعبیدہ کا غزہ جنگ کے ایک سال مکمل ہونے پر اہم بیان آگیا ہے۔

    ایک ٹیلی ویژن بیان میں ترجمان نے کہا کہ گروپ نے 7 اکتوبر کو ”غزہ میں مزاحمت کے خلاف”اسرائیل کی طرف سے ”بڑے حملے”کی منصوبہ بندی کی اطلاعات پر ”پہلے حملہ”کیا۔

    انہوں نے یہ بھی کہا کہ یہ حملہ اس وقت ہوا جب مسجد اقصیٰ کے خلاف قابض کی جارحیت ایک غیر معمولی خطرناک مرحلے پر پہنچ گئی۔

    ابو عبیدہ نے کہا کہ اب ایک سال سے، جنگجو ایک مجرم دشمن کے ساتھ غیرمساوی جنگ لڑ رہے ہیں۔

    جنوبی لبنان میں جھڑپیں، اسرائیل کا آپریشن وسیع کرنے کا اعلان، 12 فوجی ہلاک

    ترجمان نے اس عزم کا اظہار کیا ہے کہ گروپ ”طویل جنگ“ لڑتا رہے گا ہم نے جنگ میں طویل لڑائی جاری رکھنے کا انتخاب کیا جو کہ دشمن کے لیے تکلیف دہ اور مہنگی ہے۔

  • جنرل اسمبلی اسرائیل کے خلاف اسی طرح کارروائی کرے جس طرح 1950 میں کی تھی، اردوان

    جنرل اسمبلی اسرائیل کے خلاف اسی طرح کارروائی کرے جس طرح 1950 میں کی تھی، اردوان

    انقرہ: ترکیہ کے صدر رجب طیب اردوان نے مطالبہ کیا ہے کہ جنرل اسمبلی اسرائیل کے خلاف اسی طرح کارروائی کرے جس طرح 1950 میں کی تھی۔

    تفصیلات کے مطابق ترکیہ کے صدر رجب طیب اردوان نے پیر کے روز کہا کہ اگر اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل غزہ اور لبنان میں اسرائیل کے حملوں کو روکنے میں ناکام رہتی ہے تو اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کو طاقت کا استعمال کرنا چاہیے۔

    انقرہ میں کابینہ کے اجلاس کے بعد اردوان نے میڈیا سے گفتگو میں کہا کہ اگر اسرائیل کو نہ روکا گیا تو دوسرے مسلم ممالک بھی نشانہ بن سکتے ہیں، سلامتی کونسل غزہ اور لبنان میں اسرائیلی حملے رکوائے۔

    ترک صدر نے کہا کہ اگر سلامتی کونسل اسرائیل کو روکنے میں کامیاب نہیں ہوتی تو جنرل اسمبلی کو طاقت کے استعمال کی سفارش کرنی چاہیے، جنرل اسمبلی اسرائیل کے خلاف اسی طرح کارروائی کرے جس طرح انیس سو پچاس میں کی تھی۔ اردوان نے کہا افسوس ہے مسلم ممالک بھی اسرائیل کے خلاف مؤثر موقف نہیں اپنا سکے، جنگ بندی کے لیے دباؤ ڈالا جائے۔

    ترکیہ کے صدر کا کہنا تھا ’’اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کو طاقت کے استعمال کی سفارش کرنے کے اختیار پر تیزی سے عمل درآمد کرنا چاہیے، جیسا کہ اس نے 1950 کے یونائیٹنگ فار پیس قرارداد کے ذریعے کیا تھا۔‘‘ اس قرارداد میں کہا گیا ہے کہ اگر سلامتی کونسل کی پانچ مستقل ویٹو طاقتوں برطانیہ، چین، فرانس، روس اور امریکا کے درمیان اختلاف رائے ہو، تو اس کا مطلب یہ ہے کہ وہ بین الاقوامی امن برقرار رکھنے میں ناکام رہے ہیں، اس صورت میں اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی طاقت کے استعمال کی سفارش کے اختیار پر عمل درآمد کر سکتا ہے۔

    دوسری طرف متحدہ عرب امارات نے لبنان پر اسرائیلی جارحیت کو تشویش ناک قرار دیا اور لبنان کے لیے 100 ملین ڈالر کے امدادی پیکج کا اعلان کیا ہے، برطانوی حکومت نے اپنے شہریوں کو فوری لبنان چھوڑنے کی ہدایت جاری کر دی ہے، برطانوی سیکریٹری خارجہ ڈیوڈ لیمی کا اپنے ایک بیان میں کہنا تھا کہ لبنان میں زمینی صورت حال تیزی سے تبدیل ہو رہی ہے، آنے والے گھنٹوں اور دنوں میں معاملات خراب ہو سکتے ہیں۔

  • ترک صدر کا لبنان دھماکوں پر ردعمل سامنے آگیا

    ترک صدر کا لبنان دھماکوں پر ردعمل سامنے آگیا

    ترک صدر رجب طیب اردوان کی جانب سے لبنان کے وزیراعظم نجیب میقاتی کو فون کر کے لبنان میں پیجر دھماکوں پر دکھ کا اظہار کیا گیا ہے۔

    بین الاقوامی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق ترک صدر کا کہنا تھا کہ اسرائیل کو روکنے کی کوششیں جاری رہیں گی جبکہ اسرائیل کی غزہ میں تنازعات کو وسیع علاقے تک پھیلانے کی کوششیں خطرناک ہیں۔

    دوسری جانب لبنان میں پیجرز ڈیوائس میں دھماکوں کے بعد حزب اللہ نے اسرائیل کو ذمہ قرار دیتے ہوئے بدلہ لینے کا اعلان کردیا۔

    حزب اللہ نے رد عمل دیتے ہوئے کہا ہے کہ اسرائیل کو غیر متوقع ایسا جواب دیا جائیگا ممکن ہے ان کو اندازہ تک نہ ہو۔

    لبنانی میڈیا کا کہنا ہے کہ پیجرز ڈیوائس میں دھماکے بیٹری پھٹنے سے نہیں ہوئے، دھماکے بم کی وجہ سے ہوئے ہیں، پیجرز ڈیوائس امریکی کمپنی کے ہیں،مزیدتحقیقات شروع کردی گئی ہیں۔

    شامی مانیٹرنگ گروپ کے مطابق شام میں بھی پیجرز ڈیوائس میں دھماکوں کے باعث 14 حزب اللہ ارکان زخمی ہوئے ہیں، شام میں پیجرز ڈیوائس حزب اللہ ارکان کے کنٹرول میں تھے جن میں دھماکے ہوئے۔

    لبنان میں پیجر دھماکوں کی پیشرفت تشویشناک ہے، اقوام متحدہ

    واضح رہے کہ اسرائیل کی جانب سے لبنان میں گزشتہ روز حزب اللہ کیخلاف بڑا اور خطرناک سائبر حملہ کیا گیا، جس کے باعث ایک ہی وقت میں 3 ہزار سے زائد پیجرز دھماکوں سے پھٹ گئے تھے۔

  • ترک صدر نے اسرائیل پر حملے کی دھمکی دے دی

    ترک صدر نے اسرائیل پر حملے کی دھمکی دے دی

    استنبول : ترک صدر طیب اردگان نے اسرائیل کو تنبیہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ ترکیہ دوسرے تنازعات کی طرح غزہ کے تنازعہ پر بھی مداخلت کرتے ہوئے فوجی دستوں کے ساتھ اسرائیل میں داخل ہوسکتا ہے۔

    یہ بات انہوں نے ترک حکمراں پارٹی کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہی، ترک صدر رجب طیب اردگان نے اسرائیل کے خلاف اپنی بیان بازی میں مزید شدت پیدا کر دی ہے اور اشارہ دیا ہے کہ ترکی فلسطینیوں کی حمایت میں مداخلت کرسکتا ہے جیسے کہ اس نے دیگر تنازعات میں کیا ہے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے بلوم برگ کی رپورٹ کے مطابق اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے ترک صدر طیب اردگان نے کہا کہ کوئی کام ایسا نہیں ہے جو ہم نہیں کر سکتے۔ ترکیہ اسرائیل میں بھی فوجی دستوں کے ساتھ داخل ہوسکتا ہے جیسے ماضی میں لیبیا اور آزربائیجان کے علاقے نگورنو کاراباخ میں داخل ہوا تھا۔

    ترک صدر کا کہنا تھا کہ ہمیں یہ اقدام اٹھانے کیلئے مضبوط ہونے کی ضرورت ہے تاکہ اسرائیل ،فلسطین کے ساتھ مزید جارحیت کا مرتکب نہ ہوسکے۔

    دوسری جانب اسرائیلی وزیر خارجہ اسرائیل کاٹز  نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ’ایکس‘ پر رجب طیب اردوان کے بیان کا جواب دے دیا۔

    اپنے پیغام میں ان کا کہنا ہے کہ اردوان صدام حسین کے نقش قدم پر چلتے ہوئے اسرائیل پر حملہ کرنے کی دھمکی دے رہے ہیں انہیں صرف یہ یاد رکھنا چاہیے کہ وہاں کیا ہوا تھا اور یہ کیسے ختم ہوا تھا۔

    واضح رہے کہ اسرائیل اور حماس کے درمیان جنگ کے بعد اردوان نے ترکی کے سفیر کو واپس بلا لیا اور اسرائیل کے ساتھ تجارت بھی معطل کر دیے ہیں اس اقدام کے ساتھ ہی انہوں نے اسرائیلی وزیراعظم بن یامین نیتن یاہو پر نسل کشی کا الزام بھی عائد کیا ہے۔

    غزہ جنگ کی تباہ کاریوں کے بعد ترکیہ مظلوم فلسطینیوں کیلیے غزہ میں انسانی امداد باقاعدگی سے روانہ کررہا ہے اور زخمیوں کو طبی علاج کی سہولیات فراہم کی جارہی ہیں تاکہ وہ ترکی میں علاج کروا سکیں۔

    یاد رہے کہ اس جنگ سے قبل ترکی اور اسرائیل ایک دہائی کی کشیدگی کے بعد اپنے تعلقات کو معمول پر لانے کی کوششیں کر رہے تھے۔