ترک صدر رجب طیب اردوان کا کہنا ہے کہ غزہ کا مسئلہ انسانیت کے اجتماعی ضمیر کو زخمی کررہا ہے، غزہ میں انسانیت کا امتحان لیا جار رہا ہے۔
بین الاقوامی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق ترک صدر رجب طیب اردوان نے غزہ سے متعلق گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ غزہ کے معاملے کو صرف زمین کے چھوٹے سے ٹکڑے کی نہیں بلکہ انسانی تباہی کے طور پر سمجھنے کی ضرورت ہے۔
اُنہوں نے کہا کہ اسرائیلی بمباری سے بچے، خواتین اور بوڑھے افراد نشانہ بن رہے ہیں۔ اسرائیل کی جانب سے جاری بمباری نے شہروں کو رہائش کے قابل نہیں چھوڑا ہے، عبادت گاہیں، اسکول، گھر اور اسپتال سب ملیا میٹ ہوچکے ہیں۔
ترک صدر کا مزید کہنا تھا کہ غزہ میں غذا، پانی صحت اور بجلی کی سہولتیں تباہ ہوچکی ہیں، اب بھوک، پیاس، وبائی امراض پھیل رہے ہیں، اسرائیلی حملوں سے وہاں 61 ہزار سے زائد افراد شہید ہوچکے ہیں۔
دوسری جانب غزہ میں اسرائیلی فوجیوں کی جانب سے 160 بچوں کو گولی مار کر قتل کیے جانے کے واقعات پر برطانوی نشریاتی ادارے بی بی سی نے رپورٹ جاری کردی۔
رپورٹ میں انکشاف ہوا ہے کہ 160 میں سے 95 بچوں کو سر یا سینے پر گولی مار کر قتل کیا گیا تھا جن کی عمریں 12 سال سے بھی کم تھیں۔
بی بی سی ورلڈ سروس کی تحقیق کے مطابق نومبر 2023ء میں غزہ میں اسرائیلی فوج کی کارروائیوں کے دوران دو سال اور 6 سال کی بچیاں الگ الگ واقعات میں شہید ہوئیں، یہ دونوں 160 سے زائد ایسے بچوں میں شامل ہیں جو غزہ پر جنگ کے دوران گولیوں کا نشانہ بنے۔
فلسطینیوں کو غزہ سے بےدخل کر کے افریقی ملک میں آباد کرنے کا اسرائیلی منصوبہ
انٹرنیشنل کمیٹی آف دی ریڈ کراس نے خبردار کرتے ہوئے کہا ہے کہ دنیا اتنے بچوں کو گولیوں کا نشانہ بنانے کو نیو نارمل معمول کے طور پر قبول نہیں کر سکتی۔
اقوام متحدہ کا اس حوالے سے کہنا ہے کہ جولائی میں غزہ کی پٹی میں تقریباً 13 ہزار بچے شدید غذائی قلت کے باعث اسپتال میں داخل کیے گئے۔