Tag: Erdogan

  • ترک صدر اردگان امارات کا دورہ کریں گے

    ترک صدر اردگان امارات کا دورہ کریں گے

    انقرہ: ترکی کے صدر رجب طیب اردگان متحدہ عرب امارات کا دورہ کریں گے، امارات کے ولی عہد نے گزشتہ ہفتے ہی انقرہ کا دورہ کیا تھا۔

    بین الاقوامی میڈیا رپورٹ کے مطابق ترکی کے صدر رجب طیب اردگان نے کہا ہے کہ وہ فروری میں متحدہ عرب امارات کے دورے کا ارادہ رکھتے ہیں کیونکہ دونوں ممالک برسوں کے کشیدہ تعلقات کو پس پشت ڈالنے کے لیے آگے بڑھ رہے ہیں۔

    یاد رہے کہ امارات کے ولی عہد نے گزشتہ ہفتے انقرہ کا دورہ کیا تھا جو 2012 کے بعد ترکی کا پہلا دورہ تھا۔

    اس دورے میں ترکی اور متحدہ عرب امارات کے درمیان صدر طیب رجب اردگان اور ولی عہد شیخ محمد بن زاید آل نہیان کی موجودگی میں بدھ کو انقرہ میں کئی معاہدے ہوئے تھے۔

    امارات نے ترکی میں سرمایہ کاری کے فروغ کے لیے 10 ارب ڈالر مالیت سے فنڈ قائم کرنے کا اعلان کیا تھا۔

    امارات کے ولی عہد شیخ محمد بن زاید کا کہنا تھا کہ ترک صدر سے ملاقات میں بامعنی مذاکرات کیے جن میں اقتصادی تعلقات کو فروغ دینے کے امکانات پر زور دیا گیا۔

  • ترکی دنیا کی پہلی 10 اقتصادی طاقتوں میں شامل ہو کر رہے گا، اردوان

    ترکی دنیا کی پہلی 10 اقتصادی طاقتوں میں شامل ہو کر رہے گا، اردوان

    انقرہ: ترک صدر رجب طیب اردوان نے اس عزم کا اظہار کیا ہے کہ ہم جلد دنیا کی دس اقتصادی طاقتوں میں شامل ہونے میں کامیاب ہوجائیں گے۔

    بین الاقوامی میڈیا رپورٹ کے مطابق انہوں نے یہ اعلان انقرہ میں مرکزِ قومی کنونشن و ثقافت میں اتاترک ثقافت، لسان و تاریخ سے متعلق زیر اہتمام ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔

    رجب طیب اردوان نے کہا کہ ترکی نے سود، قیمت زر، افراط زر اور قیاس آرائیوں کے بوجھ تلے دبانے کی کوششوں کے برخلاف تاریخی جدوجہد کی ہے، ہم غازی مصطفی کمال اتاترک کی تجویز کے مطابق عقل و علم کی راہ کو اپناتے ہوئے ان کی راہ پر گامزن ہیں اور ان کے ورثے کو کھوکھلا بنانے کی کوششیں کرنے والوں کو قوم کے حوالے کرتے ہیں۔

    یہ بھی پڑھیں:  اسلام مخالف بیان، ترک صدر نے یورپی ممالک کو خبردار کردیا

    ترک صدر کا مزید کہنا تھا کہ ترکی شرح سود، قیمت زر اور افراط زر کے حربوں کے خلاف نبرد آزما ہے، لیکن ہم نے اس دلجمعی کے ذریعے دنیا کی پہلی دس اقتصادی طاقتوں میں شامل ہونے کا بیٹرا اپنے سر اٹھا رکھا ہے ، میرے نزدیک یہ عمل غاز ی مصطفی کمال اتاترک کے لیے سب سے بڑا ہدیہ ہوگا۔

  • ملبے سے 4 روز بعد برآمد ننھی عائدہ کے لیے ترک صدر کا نیک خواہشات کا اظہار

    ملبے سے 4 روز بعد برآمد ننھی عائدہ کے لیے ترک صدر کا نیک خواہشات کا اظہار

    انقرہ: ترکی کے صدر رجب طیب اردگان نے زلزلے میں منہدم شدہ عمارت سے 4 روز بعد برآمد ہونے والی 4 سالہ عائدہ کے لیے دعاؤں اور نیک خواہشات کا اظہار کیا اور اسے معجزہ قرار دیا۔

    ترک صدر رجب طیب اردگان نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹویٹر پر 4 سالہ بچی عائدہ کی تصویر اور ویڈیو ٹویٹ کی۔ یہ بچی ترک شہر ازمیر میں زلزلے سے منہدم عمارت کے ملبے سے 91 گھنٹوں بعد زندہ سلامت نکالی گئی۔

    اردگان نے عائدہ کی تصویر ٹویٹ کرتے ہوئے لکھا کہ معجزے کا نام عائدہ ہے، اللہ نے 91 گھنٹوں کے بعد تمہاری ان مسکراتی آنکھوں کے ساتھ ہمیں ایک نئی خوشی عطا کی ہے۔

    انہوں نے لکھا کہ اس نعمت پر خدا کا بیش بہا شکر ہو، اللہ تمہیں اپنی حفظ و امان میں رکھے میری پیاری بچی۔

    صدر اردگان نے عائدہ کی ویڈیو بھی ٹویٹ کی جس میں معصوم بچی ہاتھ ہلاتی نظر آرہی ہے۔

    عائدہ کو گزشتہ روز زلزلے کے لگ بھگ 4 روز امدادی رضا کاروں نے ریسکیو کیا، رضا کاروں نے آواز کا تعین کر کے اس جگہ کو ڈرل کیا جہاں پر ملبے میں عائدہ زندہ سلامت موجود تھی۔

    رضا کاروں نے بڑے پتھر اور ملبہ ہٹا کر اس میں پھنسی ہوئی عائدہ کو باہر نکالا۔ ڈاکٹرز نے مطابق عائدہ کی گردن اور ریڑھ کی ہڈی متاثر ضرور ہوئی مگر اس کی حالت خطرے سے باہر ہے۔

    ترکی کے شہر ازمیر میں آنے والے قیامت خیز زلزلے میں اب تک 100 افراد جاں بحق ہوچکے ہیں۔

  • مغربی ملک دوبارہ صلیبی جنگ شروع کرنا چاہتے ہیں، ترک صدر

    مغربی ملک دوبارہ صلیبی جنگ شروع کرنا چاہتے ہیں، ترک صدر

    انقرہ: ترک صدر رجب طیب اردوان کا کہنا ہے کہ مغربی ممالک دوبارہ صلیبی جنگ شروع کرنا چاہتے ہیں۔

    غیرملکی خبررساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق ترک صدر رجب طیب اردوان کا کہنا ہے کہ مغربی ملک دوبارہ صلیبی جنگ شروع کرنا چاہتے ہیں، برائی اور نفرت کے بیچ پھر سے بوئے جارہے ہیں جس سے امن تباہ ہوا ہے۔

    ترک صدر نے کہا کہ یورپی رہنماؤں کو یورپ میں نفرت کا پھیلاؤ روکنے کے لیے فرانسیسی صدر کی پالیسیوں کو روکنا چاہیے اور انہیں سمجھانے کی کوشش کرنی چاہیے۔

    انہوں نے کہا کہ ترکی اسلاموفوبیا کو قومی سلامتی کا مسئلہ سمجھتا ہے، یورپی یونین کی اولین ذمے داری ہے کہ اسلام کے خلاف منافرت کو روکے، اس معاملے کو اب مزید نظر انداز نہیں کیا جاسکتا۔

    مزید پڑھیں: اسلام دشمنی یورپ کو لے ڈوبے گی،اردوان

    واضح رہے کہ چند روز قبل ترک صدر کا کہنا تھا کہ ’یورپ اسلام اور مسلمان دشمنی کی اس بیماری سے جلد ہی باہر نہ آیا تو پورا یورپ صفحہ ہستی سے مٹ جائے گا، مسلمان مخالف اتحاد یورپین ممالک کو ڈوبا دے گا’۔

    رجب طیب اردوان نے اسلام مخالف بیانات پر فرانس کے صدر کو دماغی مریض قرار دیتے ہوئے کہا تھا کہ ’میکرون کو علاج کی ضرورت ہے‘۔

    ترک صدر نے اسلام اور مسلمانوں کے دفاع پر فلسطینی تنظیم کو خراج تحسین بھی پیش کیا اور کہا کہ ترکی دنیا میں وہ واحد جرأت مند ملک ہے جو مسلمانوں اور اسلام کا کھل کر دفاع کررہا ہے۔

    یاد رہے کہ گزشتہ دنوں ترک صدر نے ترک صدر رجب طیب اردوان نے انقرہ میں میلاد النبی صلی اللہ علیہ والہ وسلم کی تقریب سے خطاب کے دوران شہریوں سے اپیل کی تھی کہ وہ فرانسیسی مصنوعات نہ خریدیں۔

  • شہری فرانسیسی مصنوعات کا بائیکاٹ کریں، اردوان کی اپیل

    شہری فرانسیسی مصنوعات کا بائیکاٹ کریں، اردوان کی اپیل

    انقرہ: ترک صدر رجب طیب اردوان نے فرانسیسی ہم منصب کو ایک بار پھر دماغی علاج کا مشورہ دیتے ہوئے شہریوں سے اپیل کی ہے کہ وہ فرانسیسی مصنوعات کا بائیکاٹ کریں۔

    غیرملکی خبررساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق ترک صدر رجب طیب اردوان نے انقرہ میں میلاد النبی صلی اللہ علیہ والہ وسلم کی تقریب سے خطاب کے دوران شہریوں سے اپیل کی کہ وہ فرانسیسی مصنوعات نہ خریدیں، واضح رہے کہ فرانسیسی صدر ایمانویل میکرون کے توہین آمیز بیان کے خلاف دنیا بھر میں مظاہرے جاری ہیں۔

    ترک صدر نے کہا کہ یورپی رہنماؤں کو یورپ میں نفرت کا پھیلاؤ روکنے کے لیے فرانسیسی صدر کی پالیسیوں کو روکنا چاہیے اور انہیں سمجھانے کی کوشش کرنی چاہیے۔

    مزید پڑھیں: دنیا بھر میں لوگ فرانسیسی صدر کی تصاویر نذر آتش کرنے لگے

    اردوان کا کہنا تھا کہ فرانسیسی صدر میکرون کو مسلمانوں سے مسئلہ ہے، وہ اپنے دماغ کا علاج کروائیں،انہوں نے کہا کہ مسلمانوں کے لیے مغربی ممالک میں اسلامی طرز حیات کے مطابق زندگی گزارنا مشکل ترین ہوتا جارہا ہے۔

    ترک صدر نے کہا کہ ترکی اسلاموفوبیا کو قومی سلامتی کا مسئلہ سمجھتا ہے، یورپی یونین کی اولین ذمے داری ہے کہ اسلام کے خلاف منافرت کو روکے، اس معاملے کو اب مزید نظر انداز نہیں کیا جاسکتا۔

    یاد رہے کہ فرانسیسی صدر میکرون کے بیانات کے بعد فرانس سمیت دنیا بھر کے مسلمانوں میں شدید غم و غصے کی لہردوڑ گئی ہے اور مسلم رہنماؤں میں طیب اردوان نے دو ٹوک مؤقف اختیار کیا ہے۔

  • ہم اپنے فیصلے خود کریں گے، امریکا کی رائے کی کوئی ضرورت نہیں: ترک صدر

    ہم اپنے فیصلے خود کریں گے، امریکا کی رائے کی کوئی ضرورت نہیں: ترک صدر

    انقرہ: ترک صدر رجب طیب اردگان کا کہنا ہے کہ ترکی کے دفاعی نظام کی خریداری اور تجربات کے حوالے سے امریکا کی رائے کوئی اہمیت نہیں رکھتی، یہ ہمارا معاملہ ہے اور ہم خود ہی اس حوالے سے فیصلہ کریں گے۔

    بین الاقوامی میڈیا کے مطابق ترک صدر رجب طیب اردگان نے مقامی میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ روس سے خریدے ایس 400 دفاعی نظام کا تجربہ کیا ہے اور مزید کیے جارہے ہیں۔

    ترک صدر کا کہنا تھا کہ دفاعی نظام کے حوالے سے امریکا کا اعتراض کوئی اہمیت نہیں رکھتا، ہم اپنے فیصلے خود کرنے کے مجاز ہیں، یہ ہمارا فیصلہ ہے اور اس کے بارے میں ہم ہی پورا اختیار رکھتے ہیں۔

    آرمینیا کے درمیان جنگ بندی کا مطالبہ کرتے ہوئے رجب طیب اردگان نے کہا کہ آرمینیا اپنے وعدوں کا پاس رکھے، یہاں سیاسی حل کی کوششوں میں روس کا جتنا حق ہے اتنا ہی ترکی بھی اپنا حق سمجھتا ہے، اس معاملے میں روس کا مؤقف مثبت ہے۔

    انہوں نے مزید کہا کہ ہم روس کے ساتھ شام، آذر بائیجان اور آرمینیا کے معاملے میں بھی مسلسل رابطے میں ہیں، امید ہے کہ اس مسئلے کے حل کے لیے ٹھوس اقدامات اٹھائے جائیں گے۔

  • ترک صدر کا آذربائیجان کی مدد کے حوالے سے دو ٹوک اعلان

    ترک صدر کا آذربائیجان کی مدد کے حوالے سے دو ٹوک اعلان

    انقرہ: ترک صدر رجب طیب اردوان نے کہا ہے کہ ہم ہر شعبے میں آذربائیجان کی مدد کرنا جاری رکھیں گے۔

    انھوں نے اپنے ایک بیان میں کہا کہ ’ایک ملت دو حکومتیں‘ کے نقطہ نظر سے ہم آذربائیجان کا وطن کی خاطر ان کی جدوجہد میں ساتھ دیتے رہیں گے۔

    گزشتہ روز اپنے ایک ٹویٹ میں ترک صدر نے آذربائیجان کو اس کی یوم آزادی پر مبارک باد بھی پیش کی، انھوں نے لکھا ’میں ترکی کے قلبی دوست اور برادر ملک آذربائیجان کو یوم آزادی پر مبارک باد پیش کرتا ہوں۔‘

    صدر اردوان نے اپنے ٹویٹ میں آذری صدر الہام علییف کے ساتھ اپنی تصویر بھی شیئر کی تھی۔

    کاراباخ تنازع: آذربائیجان اور آرمینیا نئے موڑ پر آگئے

    گزشتہ روز اپنے ایک اور بیان میں ترک صدر نے آرمینی حملوں پر مغربی ممالک کو بھی تنقید کا نشانہ بنایا تھا، انھوں نے کہا تھا کہ مغربی ممالک آرمینی حملوں کے مقابل آذربائیجان کا ساتھ نہیں دے رہے۔

    رجب طیب اردوان کا کہنا تھا کہ منسک کے تین ممالک امریکا، روس اور فرانس آرمینیا کو اسلحے کی امداد فراہم کر رہے ہیں، اور اس سب کے مقابل ہمارے آذری بھائی سخت جدوجہد کر رہے ہیں۔ انھوں نے کہا کہ اس سے زیادہ قدرتی عمل اور کیا ہو سکتا ہے۔

    یاد رہے کہ گزشتہ روز آذربائیجان اور آرمینیا کے درمیان جنگ بندی ہوگئی ہے جس کے بعد فریقین نے ایک دوسرے پر حملے روک دیے ہیں۔

  • ترک صدر نے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں مسئلہ کشمیر ایک بار پھر اٹھا دیا

    ترک صدر نے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں مسئلہ کشمیر ایک بار پھر اٹھا دیا

    نیویارک: ترک صدر رجب طیب اردوان نے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں مسئلہ کشمیر ایک مرتبہ پھر اٹھاتے ہوئے کہا کہ مسئلہ کشمیر اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق حل ہونا چاہئے۔

    تفصیلات کے مطابق اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے اجلاس سے ویڈیو لنک کے ذریعے خطاب کرتے ہوئے ترک صدر رجیب طیب اردوان کا کہنا تھا کہ جنوبی ایشیا میں امن کے لیے مسئلہ کشمیر کو حل ہونا چاہئے۔

    ترک صدر نے کہا یہ تنازع اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق حل ہونا چاہئے، کیونکہ جنوبی ایشیا میں امن کا انحصار مسئلہ کشمیر پر ہے۔

    انہوں نے کہا کہ دنیا بھر میں امن اور انسانیت کے لیے آواز اٹھاتے رہیں گے اور اپنے موقف سے دستبردار نہیں ہوں گے، یونان کے مسئلے پر مذاکرات کے لیے تیار ہیں۔

    رجب طیب اردوان نے کہا کہ شام میں ہزاروں بہن بھائیوں کو اپنے ملک میں بسایا، لیبیا، شام، یمن سمیت جنگ زدہ علاقوں میں امن کے لیے اقوام متحدہ کردار ادا کرے۔

    ترک صدر نے کہا کہ اسرائیل سے تنازع کا حل فلسطینی خود مختار ریاست کے قیام کی صورت میں ہوگا، تنازع کا حل فلسطینی ریاست کی 1967 کی سرحد کے قیام کی صورت میں ہوگا۔

    انہوں نے کہا کہ بیشتر ممالک کو لاحق خطرات کے خاتمے کے منتظر ہیں، متعدد دہشت گرد تنظیموں سے مدمقابل ہیں جبکہ یواین قراردادوں پر عمل سے شام بحران کا حل ترجیح ہونی چاہئے۔

  • بحیرہ اسود میں گیس کے ذخائر ملنے پر صدر عارف علوی کی ترک صدر کو مبارکباد

    بحیرہ اسود میں گیس کے ذخائر ملنے پر صدر عارف علوی کی ترک صدر کو مبارکباد

    اسلام آباد : صدر عارف علوی نے بحیرہ اسود میں گیس کے ذخائر ملنے پر ترک صدر رجب طیب اردگان کو مبارک باد دیتے ہوئے کہا دوست کی خوشی دوست کی ترقی اور خوشحالی میں ہے۔

    تفصیلات کے مطابق صدر مملکت عارف علوی نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر اپنے پیغام میں بحیرہ اسود میں گیس کے ذخائر ملنے پر ترک عوام اور صدر رجب طیب اردگان کو مبارکباد دیتے ہوئے کہا دوست کی خوشی دوست کی ترقی اور خوشحالی میں ہے۔

    گذشتہ روز ترک صدر رجب طیب اردوان نے بحیرہ اسود میں تاریخ کی سب سے بڑی گیس دریافت کا اعلان کرتے ہوئے کہا تھا کہ بحیرہ اسود سے 320 بلین مکعب میٹر قدرتی گیس دریافت ہوئی ہے، 2023 میں قدرتی گیس کے ان ذخائر سے قوم کو فراہمی شروع کریں گے۔

    اس سے چند دن قبل ترک صدر نے قوم کو خوش خبری دینے کی بات کی تھی اور کہا تھا کہ یہ توانائی پر انحصار کرنے والے ملک کو نئے دور میں داخل کر دے گی۔

    ترکی کا ڈرلنگ کرنے والا بحری جہاز فاتح گزشتہ ایک ماہ سے مغربی بحیرہ اسود میں ٹونا وَن سیکٹر میں گیس تلاش کرنے کے لیے آپریشن کر رہا تھا، یہ سیکٹر اس جگہ سے قریب ہے جہاں رومانیہ کو بھی گیس کے ذخائر ملے تھے۔

  • ‘میرے راستے سے ہٹ جائیں’ ترک صدر کی روس کو وارننگ

    ‘میرے راستے سے ہٹ جائیں’ ترک صدر کی روس کو وارننگ

    انقرہ : ترکی کے صدر رجب طیب اردوان نے اپنے روسی ہم منصب ولادی میر پوٹن کو خبردار کیا ہے کہ ادلب میں "اُن کے راستے سے ہٹ جائیں”، بعض قوتیں شام سرحدکےقریب ایریاچاہتی ہیں تاکہ ترکی کونشانہ بنایا جا سکے۔

    تفصیلات کے مطابق ترک صدر طیب اردوان نے استنبول کےارکان اسمبلی کےاجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا ترک افواج نےادلب میں بشارالاسد کے 2100 اہلکار ہلاک کئے، اگر شمالی شام میں دہشت گرد تنظیموں پر قابو نہ پایا گیا تو ہم ترکی میں ان سے لڑنے پر مجبور ہو جائیں گے۔

    اردوان نے روس کو خبردار کیا ہے کہ وہ راستے سے ہٹ جائے، تاکہ دمشق میں کٹھ پتلی حکومت کوترک افواج پر حملے کا جواب دیا جاسکے۔

    ترک صدر نے کہا شام میں جس صورتحال سےدوچارہیں اس میں اصل نشانہ ترکی ہے، بعض قوتیں شام سرحدکےقریب ایریاچاہتی ہیں تاکہ ترکی کونشانہ بنایا جا سکے، اسے نہ روکا تو ترکی کی سلامتی خطرے میں رہے گی۔

    طیب اردوان نے یورپ کو دھمکی دی کہ مہاجرین کے لیے سرحدوں کو کھلا رکھیں گے، اس وقت ایک ہزار پناہ گزین سرحد پار کرنے کے منتظر ہیں۔

    انہوں نے واضح کیا کہ ترکی اس وقت 37 شامیوں کی میزبانی کر رہا ہے اور اب ہمارے پاس مزید مہاجرین کو کھپانے کی گنجائش نہیں ہے۔