Tag: Erdogan

  • ترک صدرکا پاکستان سے تجارتی حجم کو5 ارب ڈالر تک لے جانے کا اعلان

    ترک صدرکا پاکستان سے تجارتی حجم کو5 ارب ڈالر تک لے جانے کا اعلان

    اسلام آباد : ترک صدر رجب طیب اردوان نے پاکستان سے تجارتی حجم کو 5 ارب ڈالر تک لے جانے کا اعلان کرتے ہوئے کہا پاکستان کی ہر ممکن مدد کےلئے تیار ہیں ، میں اور عمران خان اکنامک اسٹریٹجی فریم ورک کا تاریخی معاہدہ کرنےجارہےہیں۔

    تفصیلات کے مطابق ترک صدر رجب طیب اردوان نے پاک ترک بزنس فورم سے خطاب کرتے ہوئے کہ پاکستان کو اپنا دوسرا گھر سمجھتا ہوں ، پاکستان کےعوام سے ہمیشہ بہترین مہمان نوازی،محبت ملتی ہے اور یہاں آکر بےحد خوشی محسوس کرتا ہوں، آج پاکستانی پارلیمنٹرینز سے خطاب کرنے کا موقع ملا ۔

    ترک صدر کا کہنا تھا کہ پاکستان کیساتھ مختلف سطح پر تعلقات کو فروغ دے رہےہیں اور تجارت سمیت دیگر امور پر تعلقات کو آگے بڑھا رہےہیں، دونوں ممالک کااعلیٰ تذویراتی تعاون کونسل کااجلاس آج ہوگا۔

    رجب طیب اردوان نے اعلان کیا کہ پاکستان کیساتھ تجارتی حجم کو 5ارب ڈالر تک لےجائیں گے، مضبوط سیاسی اور تجارتی روابط کا دونوں ممالک کو فائدہ ہونا چاہیے، پاکستان اور ترکی کا تجارتی حجم تعاون اپنی صلاحیت سے کہیں کم ہے.

    ان کا کہنا تھا کہ سرمایہ کاری کی کوئی قومیت نہیں ہوتی ، ہم سرمایہ کاری کرنیوالی غیرملکی اور ترکش کمپنیوں میں فرق نہیں کرتے، ہم نے سیاحت میں 35 بلین ڈالرز تک اپنا ریونیو بڑھایا ، معاشی اورتجارتی حملوں کے باوجود ترکی استحکام کی جانب گامزن ہے، ترکش ایئر لائنزکو 126ممالک تک رسائی ہے۔

    ترک صدر نے کہا پاکستان کی ہر ممکن مدد کےلئے تیار ہیں، ہم جانتے ہیں پاکستان میں آگے بڑھنےکی صلاحیت موجود ہے، اعلیٰ سطح پر دوروں سے تعاون کے نئے امکانات سامنے آتے ہیں، ترک تاجروں کو سی پیک پر بریفنگ دینےکی ضرورت ہے ، ترک سرمایہ کاروں کی سی پیک سےآگاہی کیلئے ہم مدد کو تیار ہیں۔

    رجب طیب اردوان کا کہنا تھا کہ ترکی صحت کےشعبے میں مغرب کے کئی ممالک سے بہت آگےہے، پاکستان کیساتھ دفاعی شعبے میں تعاون مزید مضبوط ہو رہا ہے اور ٹرانسپورٹیشن ،صحت ، توانائی، تعلیم پرتعاون کررہےہیں۔

    انھوں نے مزید کہا کہ میں اور عمران خان اکنامک اسٹریٹجی فریم ورک کا تاریخی معاہدہ کرنے جارہے ہیں، ترک سرمایہ کار پاکستان کےبنیادی ڈھانچے کے شعبے میں سرمایہ کاری پر دلچسپی رکھتے ہیں، ہیلتھ کیئر کیلئے دنیا ترکی کا رخ کرتی ہے، ترکی نے جدید اسپتال تعمیر کئے ہیں ، ہیلتھ کیئر کیلئے پاکستانی عوام ترکی آسکتے ہیں۔

  • ترک صدر رجب طیب اردگان کی سیکیورٹی ٹیم پاکستان پہنچ گئی

    اسلام آباد : ترکی کے صدر رجب طیب اردگان کی سیکیورٹی ٹیم پاکستان پہنچ گئی، ٹیم سیکیورٹی انتظامات کا جائزہ لے گی، ترک صدر 13فروری کو پاکستان پہنچیں گے۔

    تفصیلات کے مطابق ترکی کے صدر رجب طیب اردگان کی سیکیورٹی ٹیم پاکستان پہنچ گئی ، 13 رکنی سیکیورٹی ٹیم پرواز ٹی کے 710 پر استنبول سے اسلام آباد ایئرپورٹ پہنچی، ٹیم طیب اردگان کے دورہ سے پہلے سیکیورٹی انتظامات کا جائزہ لے گی۔

    ترک صدر 13فروری کو پاکستان پہنچیں گے  اور   14فروری کو پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس میں شریک ہوں گے۔

    یاد رہے ترک صدر کا 13 اور 14 فروری کو دورہ پاکستان کا  دورہ کریں گے ، وہ کاروباری شخصیات سمیت اعلیٰ سطح وفد کے ہمراہ اسلام آبادپہنچیں گے۔

    مزید پڑھیں : ترک صدرطیب اردوان13 اور 14فروری کو پاکستان کا دورہ کریں گے

    ذرائع کا کہنا تھا کہ ترک صدر پاکستانی سیاسی وعسکری قیادت سےاہم ملاقاتیں کریں گے جبکہ صدر،وزیراعظم، ترک صدر اور مہمانوں کے اعزازمیں ضیافتوں کا اہتمام کریں گے۔

    ذرائع کے مطابق پاک، ترک اعلیٰ سطح تذویراتی تعاون کونسل کا اجلاس منعقد ہو گا، وزیراعظم عمران خان اور ترک صدر رجب طیب اردوان اجلاس کی مشترکہ صدارت کریں گے، متعدد معاہدے، تعاون کی یادداشتوں پر دستخط اور کئی منصوبے شروع ہوں گے۔

    ترک صدر کے دورے کے دوران تذویراتی اقتصادی فریم ورک، باہمی تعاون کے تحت معاہدات کا امکان ہے جبکہ سرمایہ کاری، تجارت، دفاعی پیداوار، بینکنگ، مالیات میں تعاون بڑھایا جائے گا۔

  • بیت المقدس ہمارے ہاتھ سے چلا گیا تو پھر ہم مکہ اور مدینہ کونہیں بچا پائیں گے،ترک صدر کا انتباہ

    بیت المقدس ہمارے ہاتھ سے چلا گیا تو پھر ہم مکہ اور مدینہ کونہیں بچا پائیں گے،ترک صدر کا انتباہ

    انقرہ : ترک صدرطیب اردووان نے مسلم امہ کو خبردار کیا ہے کہ بیت المقدس ہمارے ہاتھ سے چلا گیا تو پھر ہم مکہ اور مدینہ کونہیں بچا پائیں گے، صدرٹرمپ کا نام نہاد امن منصوبہ کبھی قبول نہیں کریں۔

    تفصیلات کے مطابق ترک صدر طیب اردووان نے کہا ہے کہ بیت المقدس مسلمانوں کے لئے مقدس ہے۔اسے اسرائیل کے حوالے نہیں کرنے دیں گے۔صدر ٹرمپ کا نام نہاد امن منصوبہ کبھی قبول نہیں کریں گے۔

    طیب اردووان نے مسلم امہ کو متبنہہ کیا کہ بیت المقدس ہمارے ہاتھ سے چلا گیا تو پھر ہم مدینہ اور مکہ کو نہیں بچاپائیں گے۔ بیت المقدس کا مطلب استنبول، اسلام آباد، جکارتا، مدینہ، قاہرہ، دمشق اور بغداد ہے۔

    یاد رہے امریکی صدر ڈونلڈٹرمپ نے مشرق وسطیٰ کے لیے امن منصوبے کا اعلان کرتے ہوئے واضح کیا تھا کہ مقبوضہ یروشلم اسرائیل کا غیرمنقسم دارالحکومت جبکہ مشرقی علاقہ فلسطین کا دارالحکومت رہے گا۔

    مزید پڑھیں : مقبوضہ یروشلم اسرائیل، مشرقی فلسطین کا دارالحکومت قرار ، امریکی صدر کا اعلان

    اسرائیلی وزیراعظم کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے ٹرمپ کا کہنا تھا کہ امن منصوبے کے تحت مغربی کنارے کو آدھے حصے میں نہیں کاٹا جاسکے گا، یروشلم اسرائیل کا غیرمنقسم اور بہت اہم دارالحکومت کہلائے گا۔

    ٹرمپ نے کہا تھا کہ ’امن منصوبے کے تحت فلسطینیوں کے زیر کنٹرول علاقہ دگنا ہوجائے گا اور اسرائیلی حکومت کو انہیں بیت المقدس تک ہر صورت رسائی دینا ہوگی، امریکا فلسطینیوں کے نئے دارالحکومت میں فخر سے اپنا سفارت خانہ بھی کھولے گا۔

    خبررساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق امریکا کی جانب سے پیش کردہ امن منصوبے میں مغربی پٹی کو اسرائیلی آبادکاری کے طور پر تسلیم کرلیا گیا جبکہ مغربی کنارے میں نئی بستیاں آباد کرنے پر چار سال تک پابندی عائد کردی گئی۔

  • شمالی شام میں معمولی جھڑپ تھی جو ختم ہوگئی، اردوان کی ٹرمپ کو یقین دہانی

    شمالی شام میں معمولی جھڑپ تھی جو ختم ہوگئی، اردوان کی ٹرمپ کو یقین دہانی

    واشنگٹن: امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا ہے کہ شمالی شام میں معمولی مارٹر گولے اور اسنائپر کی جھڑپ تھی جو ختم ہوگئی۔

    تفصیلات کے مطابق امریکی صدر ٹرمپ نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹویٹر پر اپنے پیغام میں کہا ہے کہ اردون نے بھی جنگ بندی یا لڑائی روکنے کی خواہش کا اظہار کیا ہے، کردوں نے بھی رجب اردوان جیسی خواہش کا اظہار کیا۔

    امریکی صدر کا کہنا تھا کہ افسوس ایسی سوچ سالوں پہلے سے نہیں تھی، ماضی میں ایسی صورت حال سے مصنوعی طریقوں سے نمٹا گیا، دونوں جانب سے نیک خواہشات کا اظہار کیا گیا، کامیابی کے امکانات بہت زیادہ ہیں۔

    انہوں نے لکھا کہ دولت اسلامیہ کردوں اور ترک دونوں جانب سے گھیرے میں ہیں، پہلی بار یورپی ممالک دولت اسلامیہ میں شامل اپنے شہریوں کے واپسی کے لیے تیار ہیں، واپسی پہلے ہی ہوجانی چاہئے تھی جب جنگجو ہمارے قبضے میں تھے۔

    امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے مزید کہا کہ بہرحال اس معاملے میں اچھی پیش قدمی ہوئی ہے۔

    ترک امریکا تعلقات کی بنیاد مضبوط اور جڑیں گہری ہیں، ترک صدر اردوان

    دوسری جانب ترک صدر رجب طیب اردوان کا کہنا ہے کہ ترکی اور امریکا تعلقات کی بنیاد مضبوط اور جڑیں گہری ہیں۔

    ترک صدر کا کہنا تھا کہ باہمی تعلق کی مضبوطی کے لیے جو اقدامات کیے گئے ان سے مطمئن ہوں، باہمی کوششیں خطے میں امن، خوشحالی اور استحکام برقرار رکھیں گی۔

  • پاکستانی عوام شاندار استقبال کرنے کے منتظر ہیں: وزیر اعظم کا اردوان کو ٹیلی فون

    پاکستانی عوام شاندار استقبال کرنے کے منتظر ہیں: وزیر اعظم کا اردوان کو ٹیلی فون

    اسلام آباد: وزیر اعظم عمران خان اور ترک صدر رجب طیب اردوان کے درمیان ٹیلی فونک رابطہ ہوا جس میں وزیر اعظم نے کہا کہ پاکستانی عوام آپ کے دورے اور شاندار استقبال کے منتظر ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق وزیر اعظم عمران خان نے ترک صدر طیب اردوان کو ٹیلی فون کیا۔ دونوں رہنماؤں کی گفتگو میں خطے کی حالیہ صورتحال پر تبادلہ خیال ہوا۔

    وزیر اعظم عمران خان نے ترک صدر کو پاکستان کے مکمل تعاون کی یقین دہانی کروائی۔ وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ پاکستان دہشت گردی کے معاملے پر ترکی کے تحفظات کو اچھی طرح سمجھتا ہے۔

    وزیر اعظم نے کہا کہ پاکستان نے دہشت گردی کے خلاف جنگ میں 70 ہزار جانوں کی قربانی دی، پاکستان نے 30 لاکھ مہاجرین کو پناہ دی۔ خطے میں امن و سلامتی کے لیے ترک کوششوں کی کامیابی کے لیے دعاگو ہوں۔

    انہوں نے کہا کہ پاکستانی عوام آپ کے دورے اور شاندار استقبال کے منتظر ہیں۔

    ترک صدر 23 اکتوبر کو پاکستان کے دورے پر بھی پہنچ رہے ہیں۔ ترک صدر کا دورہ پاکستان 2 روزہ ہوگا، اس دوران وہ پاکستان کی اعلیٰ سیاسی و عسکری قیادت سے ملاقاتیں کریں گے۔

    ذرائع کے مطابق رجب طیب اردوان اسٹریٹیجک مذاکرات میں شرکت کریں گے، پاک ترک اسٹریٹیجک مذاکرات 23 اور 24 اکتوبر کو ہوں گے۔ 23 اکتوبر کو مذاکرات میں وزرائے خارجہ بھی نمائندگی کریں گے۔

    ترک صدر مسئلہ کشمیر کے سلسلے میں پاکستان کے مؤقف کی بھرپور حمایت کر چکے ہیں۔ علاوہ ازیں، اقوام دنیا میں اسلامو فوبیا کا مقابلہ کرنے کے لیے بھی پاکستان نے ترکی اور ملائیشیا کے ساتھ مل کر ایک مشترکہ انگریزی چینل شروع کرنے کا اعلان کیا تھا۔

  • ٹرمپ اور ایردوآن کا ادلب میں انسانی حقوق کی پامالیاں روکنے پر زور

    ٹرمپ اور ایردوآن کا ادلب میں انسانی حقوق کی پامالیاں روکنے پر زور

    واشنگٹن /انقرہ : ترک اور امریکی صدور نے ٹیلیفونک گفتگو کرتے ہوئے ادلب کی صورتحال پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے شہری جانوں کے تحفظ کویقینی بنانے پر زور دیا۔

    تفصیلات کےمطابق شام کے شہر ادلب میں اسدی فوج کی طرف سے انسانی حقوق کی پامالیوں اور امن وامان کی صورت حال پرامریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ ے ترک ہم منصب رجب طیب ایردوآن کے درمیان ٹیلیفون پرتبادلہ خیال کیاہے۔

    ترک اور امریکی صدور کے درمیان ٹیلیفون پربات چیت کی گئی۔ بیان میں کہا گیا کہ دونوں صدور نے ادلب میں بمباری کے دوران شہریوں کی جانوں کے تحفظ کو یقینی بنانے پرزور دیا،۔

    ترک خبر رساں ایجنسی کا کہنا تھا کہ دونوں رہ نماﺅں نے اسدی فوج اور اس کی معاون روسی فوج کے طیاروں کی ادلب میں بمباری کے دوران شہریوں کو نشانہ بنائے جانے کے واقعات پرتشویش کا اظہار کیا۔

    ترک صدر کا کہنا تھا کہ امریکا کے ساتھ معاہدہ شمال مشرقی شام میں سیف زون کے قیام کی طرف اہم پیش رفت ہے۔

    صدر طیب ایردوآن نے ماسکو کے دورے اور صدر ولادی میر پوتین سے ملاقات کے بعد واپسی پر کہا کہ ترک فوج شام کی سرحد پرکسی بھی فوجی آپریشن کے لیے تیار ہیں۔

    ان کا کہنا تھا کہ امریکا کی معاونت سے شام کی سرحد پرآپریشن تیزی کے ساتھ آگے بڑھایا جانا چاہیے۔

  • سابق ترک وزیراعظم کی ایردوآن کو دہشت گردی کا پتا استعمال کرنے کی دھمکی

    سابق ترک وزیراعظم کی ایردوآن کو دہشت گردی کا پتا استعمال کرنے کی دھمکی

    انقرہ :ترکی کے سابق وزیراعظم احمد دﺅد اوگلو نے حکمران جماعت آق اور صدر رجب طیب ایردوآن کی پالیسیوں کو ایک بار پھر شدید تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق انقرہ میں ایک پریس کانفرنس سے خطاب میں احمد داﺅد اوگلو کا کہنا تھا کہ اگر دہشت گردی کے ریکارڈ کھل گئے تو بہت سے پارسا چہرے عوام الناس کے سامنے شرمسار ہوں گے۔

    ان کا اشارہ ترک عہدیداروں کی طرف تھا جن پر دہشت گردی کی پشت پناہی کا الزام عاید کیا جاتا ہے۔

    سابق ترک وزیراعظم کا کہنا تھا کہ جون سے نومبر 2015ءترکی کی تاریخ میں سب سے مشکل اور خطرناک دور تھا۔

    ان کا اشارہ آق پارٹی کے دور اقتدار کی طرف تھا جس میں ڈیموکریٹک پارٹی کے ارکان پر دہشت گردی کے الزامات عاید کرکے ان کے خلاف مقدمات قائم کیے جا رہے تھے۔

    ترک خبر رساں ادارے ’احوال‘ سےرواں ماہ کے اوائل میں خبر دی تھی کہ سابق ترک وزیر اعظم اپنے سیاسی حامیوں کے ساتھ ملکر کر ملک کے 81 میں 70 صوبوں میں نئی سیاسی جماعت متعارف کرانے کےلیے تیار ہیں۔

    یاد رہے کہ احمدداؤد اوگلونے سنہ 2014 میں رجب طیب اردگان کے ملک کا صدر منتخب ہونے کے وقت وزارت عظمی کا منصب سنبھالا تاہم سنہ 2016 میں انہوں نے تعلقات میں خرابی کے باعث اپنے عہدے سے استعفیٰ دے دیا تھا۔

  • دریائے فرات کے مشرقی کنارے میں فوجی آپریشن کے سوا کوئی چارہ نہیں، اردوآن

    دریائے فرات کے مشرقی کنارے میں فوجی آپریشن کے سوا کوئی چارہ نہیں، اردوآن

    انقرہ : ترک صدر نے امریکا اور روس کو واضح کردیا ہے کہ مشرقی شام میں آپریشن ہوگا، ہمارے پاس اب دریائے فرات کے مشرقی کنارے میں فوجی آپریشن کے سوا کوئی چارہ نہیں بچا۔

    تفصیلات کے مطابق ترکی کے صدر رجب طیب ایردوآن نے کہا ہے کہ روس اور امریکا پر واضح کردیا ہے کہ ترک فوج شمالی شام میں دریائے فرات کے مشرقی کنارے میں کرد عسکریت پسند گروپ پیپلز پروٹیکشن یونٹس کے خلاف فوجی آپریشن کا ارادہ کا رکھتا ہے۔

    خیال رہے کہ ترکی امریکا اور روس کے ساتھ مل کر شمال مشرقی شام میں سیف زون کے قیام کے لیے ایک سمجھوتہ کرنا چاہتا تھا مگر فی الحال ترکی کو اس میں ناکامی کاسامنا ہے اور اسے سخت مایوسی ہے۔

    ترک صدر نے کہا کہ ہمارے پاس اب دریائے فرات کے مشرقی کنارے میں فوجی آپریشن کے سوا کوئی چارہ نہیں بچا۔ ہم نے اس حوالے سے امریکا اور روس کو بھی بتا دیا ہے۔

    خیال رہے کہ گذشتہ برس امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے شمالی شام سےاپنی فوج نکالنے کا اعلان کیا تھا۔ اس وقت نیٹو کے دونوں رکن ملکوں نے ترکی کی شمال مشرقی سرحد سے متصل شامی علاقوں میں سیف زون کےقیام کی کوششوں پر اتفاق کیاگیا تھا۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ شام میں کرد پروٹیکشن یونٹس کو امریکا کی حمایت حاصل ہے جب کہ ترکی اسے دہشت گرد تنظیم قرار دیتا ہے۔

    ترک حکومت کا کہنا تھا کہ مشرقی شام میں سیف زون کےقیام کے حوالے سے کوششیں جمود کا شکار ہیں۔

    انقرہ نے واشنگٹن پرزور دیا ہے کہ وہ کردوں کے ساتھ رابطے ختم کرے،ترکی اگرشام میں فوجی کشی کرتا ہے تو یہ تین سال کے دوران کردوں کے خلاف تیسر آپریشن ہوگا۔

  • ترکی معاشی بحران کا شکار، مرکزی بینک کا گورنز برطرف

    ترکی معاشی بحران کا شکار، مرکزی بینک کا گورنز برطرف

    انقرہ : ترک صدر رجب طیب اردوان نے رواں برس اوائل میں پیش آنے والے بدترین معاشی بحران کے بعد اس سے نمٹنے کے لیے شرح سود پر شدید اختلافات پر مرکزی بینک کے گورنر مرات سی تینکایا کو برطرف کردیا۔

    تفصیلات کے مطابق ترک صدر کے دفتر سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ مرکزی بینک کے گورنر مرات سی تینکایا کی جگہ ان کے نائب مرات یوسال عہدے کا چارج سنبھال لیں گے۔مرات سی تینکایا کو 2016 میں چار برس کے لیے مرکزی بینک کا گورنر مقرر کیا گیاتھا اور ان کی مدت 2020 تھی۔

    صدر دفتر کی جانب سے جاری بیان میں مرکزی بینک کے گورنر کی برطرفی کے حوالے سے وجوہات نہیں بتائی گئی ہیں تاہم سرکام ذرائع نے بتایا کہ صدر اردوان کو بینک کی جانب سے ملکی کرنسی لیرا کی قدر کو بڑھانے کے لیے گزشتہ برس ستمبر میں مقرر ہونے والی 24 فیصد شرح سود میں کمی نہ لانے کے فیصلے پر اعتراض تھا۔

    خیال رہے کہ ترکی میں رواں برس کے اوائل میں معاشی بحران شدت اختیار کرگیا تھا اور لیرا کی قدر میں ریکارڈ کمی آئی تھی اور شرح میں بھی اضافہ ہوا تھا جبکہ معاشی صورت حال کو بہتر کرنے کے لیے صدر اردوان کا موقف تھا کہ شرح سود میں کمی لائی جائے۔

    رائٹرز کو ترک حکومتی عہدیدار نے شناخت ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ ‘صدر طیب اردوان شرح سود کے حوالے سے ناخوش تھے اور اس پر اپنے اختلافات کا اظہار کیا تھا جبکہ بینک نے جون میں شرح سود کو برقرار رکھنے کا فیصلہ کیا تھا جس کے بعد بینک کے گورنر سے ان کے اختلافات پیدا ہوئے تھے۔

    ان کا کہنا تھا کہ اردوان ملکی معیشت کو بہتر بنانے کے لیے پرعزم ہیں جس کے لیے انہوں نے مرات سی تینکایا کو ہٹانے کا فیصلہ کیا۔

    دوسری جانب ماہرین کا خیال ہے کہ مرکزی بینک 25 جولائی کو ہونے والے اجلاس میں زری پالیسی میں آسانیاں پیدا کرنے کا فیصلہ کرسکتا ہے۔

    یاد رہے کہ صدر طیب اردوان نے مرکزی بینک کے گورنر کو ہٹانے فیصلہ ایک ایسے موقع پر کیا ہے کہ جب روس سے دفاعی نظام کی خریداری کا معاہدہ متوقع ہے جس پر امریکا نے دباؤ بڑھانے کے لیے پابندیاں لگانے کا بھی عندیہ دیا تھا۔

  • یغور مسلمان چین میں خوشحال زندگی گزار رہے ہیں، صدر اردوان

    یغور مسلمان چین میں خوشحال زندگی گزار رہے ہیں، صدر اردوان

    انقرہ : ترک صدر طیب اردوان نے چین کی یغور مسلمانوں کی حمایت سے دستبردار ہوکر چینی حکومت کے سرکاری مؤقف کی حمایت شروع کردی۔

    تفصیلات کے مطابق چین اور ترکی کے درمیان تعلقات گذشتہ کچھ عرصے سے کشیدہ چلے آ رہے ہیں اور اس کشیدگی کی وجہ چین کے سنکیانگ صوبے میں یغور نسل کے مسلمانوں کے ساتھ ہونے والی ناانصافیاں بتائی جاتی ہیں۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ حال ہی میں ترک صدر رجب طیب اردگان جو یغور مسلمانوں کے حقوق کی پر زور وکالت کر رہے تھے یو ٹرن’ لینے کے بعد چین کے سرکاری موقف کی حمایت کرنے لگے ہیں۔

    چین کی سرکاری نیوز ایجنسی کا کہنا تھا کہ حال ہی میں انہوں نے اپنے چینی ہم منصب شی جین پینگ سے ملاقات میں کہا کہ ہم یغور نسل کے مسلمانوں کے حوالے سے مطمئن ہیں۔ یغور مسلمان خوش وخرم زندگی گذار رہے ہیں۔

    چار ماہ قبل ترک وزارت خارجہ کی طرف سے جاری ایک بیان میں کہا گیا تھا کہ چین میں یغور نسل کے ترکی بولنے والے مسلمانوں کے ساتھ غیر انسانی سلوک کیا جاتا ہے جو انسانیت کے ماتھے پر بدنما داغ ہے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ چین کے شمال مغربی صوبے سنکیانگ میں یغور نسل کے مسلمان باشندوں کی تعداد 20 لاکھ سے زیادہ ہے مگر ان کے بنیادی حقوق کے حوالے سے بیجنگ پر عالمی اداروں کی طرف سے سخت تنقید کی جاتی ہے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ چین پر الزام ہے کہ اس نے یغور نسل کے مسلمانوں پر مذہبی پابندیوں کے ساتھ ساتھ انہیں فوجی کیمپوں میں بند کر رکھا ہے جہاں انہیں بنیادی انسانی حقوق تک حاصل نہیں ہیں، چین ان الزامات کو سختی سے مسترد کرتا چلا آیا ہے۔

    چین کا کہنا ہے کہ یغور نسل کے مسلمانوں کو پیشہ ورانہ تعلیمی مراکز میں رکھا گیا ہے جہاں ان کی تعلیم وتربیت کا انتظام کیا جاتا ہے۔ انہیں مذہبی انتہا پسندی سے بچانے کے لیے چینی زبان میں مختلف پیشوں کی تربیت دی جاتی ہے۔

    چین کی ’ڑنہوا‘ نیوز ایجنسی کے مطابق صدر طیب اردگان نے کہا کہ چین متحدہ کی پالیسی کی حمایت پر کار بند رہے گا۔ سنکیانگ کے علاقے میں موجود یغور نسل کے مسلمان خوشی کےساتھ زندگی گذار رہے ہیں اور وہاں کی آبادی کو داخلی خود مختاری حاصل ہے۔

    انہوں نے کہا کہ چین کی ترقی اور خوش حالی ایک مسلمہ حقیقت ہے۔ انقرہ، بیجنگ کے ساتھ تعلقات خراب کرنے کی اجازت نہیں دے گا۔

    صدر ایردوان نے کہا کہ ان کا ملک دونوں ملکوں کے درمیان سیاسی اعتماد سازی کے فروغ، انتہا پسندی سے نمٹنے اور سیکیورٹی کے شعبے میں دو طرفہ تعاون جاری رکھے گا۔

    ترک صدر نے خبردار کیا کہ سنکیانگ صوبے میں مسلمانوں کے مسائل کی آڑ میں ترکی اور چین کے درمیان تعلقات کو خراب کرنے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔

    ان کا کہنا تھا کہ ترکی اور چین دو بڑے تجارتی شراکت دار ہیں اور تجارتی شراکت داری کا دائرہ مزید وسیع کیا جائے گا۔