Tag: Erdogan

  • ایس 400 میزائل سسٹم کی ڈیل انقرہ کی کامیابی ہے، طیب اردوان

    ایس 400 میزائل سسٹم کی ڈیل انقرہ کی کامیابی ہے، طیب اردوان

    انقرہ : واشنگٹن نے واضح کیا ہے کہ ایس 400 دفاعی میزائل سسٹم نیٹو ممالک کے دفاعی نظام کے ساتھ ہم آہنگ نہیں کیا جاسکتا۔

    تفصیلات کے مطابق ترکی کے صدر رجب طیب ایردوآن نے کہاہے کہ آئندہ 10 روز میں روسی ایس 400فضائی دفاعی میزائل سسٹم ترکی کے حوالے کر دیا جائے گا، ترکی مذکورہ دفاعی سسٹم کے حوالے سے امریکا کے ساتھ اختلاف پربنا کسی مشکل کے قابو پالے گا۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ امریکا کئی بار ترکی کو روسی میزائل سسٹم کی خریداری کے نتائج سے خبردار کر چکا ہے،واشنگٹن کے مطابق اس ہتھیار کو نیٹو ممالک کے دفاعی نظام کے ساتھ ہم آہنگ نہیں کیا جا سکتا۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ امریکا انقرہ پر پابندیاں عائد کرنے کی دھمکیاں بھی دے چکا ہے، ان دھمکیوں میں ایف 35لڑاکا طیاروں کے منصوبے میں ترکی کی شرکت روک دینا شامل ہے۔

    دوسری جانب ترکی پہلے ہی اس بات کے عزم کا اظہار کر چکا ہے وہ اس ڈیل سے دست بردار نہیں ہو گا جسے انقرہ ایک اہم کامیابی شمار کرتا ہے۔

    امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے جاپان میں جی 20سربراہ اجلاس کے ضمن میں ہفتے کے روز ہونے والی ملاقات میں اپنے ترک ہم منصب رجب طیب ایردوآن کو باور کرایا تھا کہ انقرہ کی جانب سے روسی ایس 400دفاعی سسٹم کی خریداری ایک مسئلہ ہے۔

    سربراہ اجلاس کے اختتام کے بعد ایک پریس کانفرنس کے دوران ٹرمپ نے واضح کیا کہ اگر ترکی ایس 400سسٹم کی خریداری پر ڈٹا رہا تو اس پر امریکی پابندیاں عائد کی جائیں گی۔

  • امید ہے، امریکا روسی میزائل ڈیل کے باعث ترکی پر پابندی عائد نہیں‌ کرے گا: اردوان

    امید ہے، امریکا روسی میزائل ڈیل کے باعث ترکی پر پابندی عائد نہیں‌ کرے گا: اردوان

    انقرہ: ترک صدر رجب طیب اردوان نے امید ظاہر کی ہے کہ امریکا ترکی پر پابندیاں عائد نہیں کرے گا.

    تفصیلات کے مطابق اپنے حالیہ بیان میں ترک صدر نے کہا ہے کہ امریکا روس کے ساتھ میزائل نظام کی ڈیل کی بنیاد پر ترکی کے خلاف کارروائی نہیں کرے گا، وہ پرامید ہیں کہ اقتصادی پابندیاں عائد نہیں کی جائیں گی. 

    خیال رہے کہ جاپانی شہر اوساکا میں جی ٹوئنٹی سمٹ کے موقع پر رجب طیب اردوان کی امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے ملاقات ہوئی تھی.

    اس ملاقات کے بعد ترک صدر نے کہا کہ مغربی دفاعی اتحاد کے رکن اور اتحادی ممالک کے مابین ایسی پابندیاں بعید ازا قیاس ہیں.

    مزید پڑھیں: ترکی کی روس کے ساتھ دفائی نظام ڈیل پر امریکا کو پریشانی لاحق

    یاد رہے کہ ترکی روس سے دفاعی میزائل نظام خرید رہا ہے، جس پر امریکا کو شدید تحفظات ہیں.  امریکا کا خیال ہے کہ اس سے خطے میں‌ طاقت کا توازن بگڑ جائے گا. اس ڈیل پر امریکی صدر کی جانب سے متعدد بار ترکی کی دھمکیاں‌دی گئیں.

    ترکی روس سے ایس 400 ائیر ڈیفینس سسٹم خریدنے کا خواہش مند ہے۔ میزائلوں کی پہلی کھیپ اور اس سے منسلک ریڈار جولائی میں ترکی کے حوالے کیے جا سکتے ہیں۔

  • عالمی برادری القدس اور قضیہ فلسطین کے حل پر خصوصی توجہ دے، ترک صدر

    عالمی برادری القدس اور قضیہ فلسطین کے حل پر خصوصی توجہ دے، ترک صدر

    انقرہ : طیب اردوان کا مسئلہ فلسطین کے حوالے سے کہنا ہے کہ عالمی برادری نے قضیہ فلسطین اور القدس کے مسئلے کو پس پشت ڈال دیا مگرترکی کوششیں جاری رکھے گا۔

    تفصیلات کے مطابق ترکی کے صدر رجب طیب ایردوآن نے عالمی برادری پر زور دیا ہے کہ وہ قضیہ فلسطین اور القدس کے مسئلے کے حل کے لیے موثر اقدامات کرے۔

    ترکی قضیہ فلسطین اور القدس کے مسئلے کے موثر، دیر پا اور منصفانہ حل کی کوششیں جاری رکھے گا، صہیونی ریاست ذرائع ابلاغ کو نشانہ بنا کر اپنے ریاستی جرائم دنیا سے چھپانے میں کامیاب نہیں ہوسکتی۔

    غیر ملکی خبررساں ادارے کے مطابق ترک صدر نے انقرہ میں غیر ملکی سفیروں کے لیے منعقدہ ایک افطار پارٹی سے خطاب میں کہا کہ عالمی برادری نے قضیہ فلسطین کو پس پشت ڈال دیا ہے۔

    انہوں نے کہا کہ ترکی قضیہ فلسطین اور القدس کے مسئلے کے موثر، دیر پا اور منصفانہ حل کی کوششیں جاری رکھے گا۔ ترک صدر نے فلسطین کے علاقے غزہ کی پٹی میں چند ایام قبل اسرائیلی بمباری اور اس میں غزہ میں اناطولیہ نیوز ایجنسی کو نشانہ بنانے کی شدید مذمت کی۔

    غیر ملکی خبر رساں اادارے کے مطابق طیب اردوآن نے کہا کہ صہیونی ریاست ذرائع ابلاغ کو نشانہ بنا کر اپنے ریاستی جرائم دنیا سے چھپانے میں کامیاب نہیں ہوسکتی۔

  • مقامی انتخابات میں شکست کے بعد اردوآن پارٹی میں اپنے مخالفین پر برس پڑے

    مقامی انتخابات میں شکست کے بعد اردوآن پارٹی میں اپنے مخالفین پر برس پڑے

    انقرہ : ترکی کے صدر رجب طیب اردوآن مارچ کے آخر میں ہونے والے بلدیاتی انتخابات میں شکست کے بعد حکمراں جماعت آق میں موجود اپنے مخالفین پر برس پڑے اور انہیں سنگین نتائج کی دھمکیاں دینے لگے۔

    تفصیلات کے مطابق اردوآن اور ان کے مقربین کا خیال ہے کہ بلدیاتی انتخابات میں بڑے شہروں میں ان کی شکست غیر محدود گروپوں کی دھاندلی کا نتیجہ ہے۔

    اردوآن اور ان کے حامیوں کی طرف سے انتخابی نتائج پر شکایات کے انبار لگا دئیے گئے، پارٹی اجلاس سے خطاب میں صدر طیب اردوآن نے کسی لیڈر کانام لیے بغیر کہا کہ ہمیں ایک ہی وقت میں خارجی اور داخلی محاذوں پر لڑائی کا سامنا ہے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ ایک طرف ہم بیرون ملک گروپوں سے لڑرہے ہیں اور دوسری طرف ہمارے درمیان (مراد آق پارٹی) کے اندر ایسے لوگ موجود ہیں جو ہمیں نیچا دکھانا چاہتے ہیں۔

    انہوں نے ہمیں مایوس اور رسوا کرنے کی کوشش کی ہے، انہوں نے پارٹی میں موجود اپنے سیاسی مخالفین کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ ہم جانتے ہیں کہ انتخابات کے دوران کس صوبے اور کس ریاست میں کیا ہوا۔

    غیر ملکی میڈیا کے مطابق صدر اردوآن کا کہنا تھا کہ اس پارٹی میں رہتے ہوئے جن لوگوں نے دھاندلی کی کوشش کی انہیں اپنا محاسبہ کرنا اور اپنے افعال کا خود ذمہ دار ہونا ہوگا۔

    صدر اردوآن کا کہنا تھا کہ وہ پارٹی میں موجود ایسے افراد کے خلاف سخت کارروائی کریں گے جو بلدیاتی انتخابات میں ناکامی کے ذمہ دار ہیں، تاہم صدر اردوآن نے یہ واضح نہیں کیا کہ آیا وہ اپنی جماعت میں موجود سیاسی مخالفین کے خلاف کس قسم کی قانونی چارہ جوئی کریں گے۔

  • استنبول میں ووٹوں کی دوبارہ گنتی کی حکومتی درخواست مسترد کردی

    استنبول میں ووٹوں کی دوبارہ گنتی کی حکومتی درخواست مسترد کردی

    انقرہ :ترکی کے الیکشن کمیشن نے استنبول کے 31 پولنگ اسٹیشنز میں بلدیاتی انتخابات کے دوران ڈالے گئے ووٹوں کی دوبارہ گنتی کی درخواست مسترد کردی ہے۔ یہ درخواست حکمران جماعت آق پارٹی کی طرف سے دی گئی تھی۔

    تفصیلات کے مطابق عرب ٹی وی نے خبر دی ہے کہ الیکشن کمیشن کے اعلیٰ سطحی اجلاس کے بعد جاری کردہ ایک بیان میں کہا گیا کہ استنبول میں 31 مقامات پر ووٹوں کی دوبارہ گنتی اور بیوکچاکمگہ کے مقام پردوبارہ پولنگ کرانے کی کوئی ضرورت نہیں۔

    خیال رہے کہ ترکی کی حکمراں جماعت’آق’ نے استنبول میں 31 مقامات موجود 51 پولنگ اسٹیشنوں پر ووٹوں کی دوبارہ گنتی کی اپیل کی تھی۔آق پارٹی کے نائب صدر نے ایک بیان میں وضاحت کی تھی کہ ان کی جماعت استنبول کے تمام انتخابی مراکز میں ووٹوں کی دوبار گنتی کرانے کی کوشش کرے گی۔

    ان کا کہنا تھا کہ استنبول میں ووٹوں کی گنتی کے دوران دھاندلی کا خدشہ ہے کیونکہ اس شہرمیں ان کے حامیوں کی تعداد اپوزیشن سے زیادہ ہے۔ خیال رہے کہ استنبول کے میئرکی نشست اپوزیشن نے معمولی اکثریت کے ساتھ جیت لی تھی۔

    اس عہدے کے لیے وزیراعظم اوگلو کو شکست کا سامنا کرنا پڑا تھا۔ اپوزیشن کاکہنا ہے کہ استنبول میں بلدیاتی الیکشن میں دھاندلی نہیں ہوئی۔ حکمراں جماعت کو اس شہر میں اپنی شکست تسلیم کرلینی چاہیے۔

    یاد رہے کہ استنبول کی میئرشپ مسلسل پون صدی سے آق پارٹی کے پاس رہی ہے۔ یہ پہلا موقع ہے جب صدر طیب اردوان اور ان کی جماعت کو استنبول کی بلدیہ سے ہاتھ دھونا پڑے ہیں۔

    ترکی کے دارالحکومت انقرہ سمیت ملک بھر میں گزشتہ ہفتے ہونے والے بلدیاتی انتخابات منعقد ہوئے تھے جس میں ترک صدر رجب طیب اردوان کی جماعت جسٹس اینڈ ڈولپمنٹ پارٹی کو دارالحکومت انقرہ اور استنبول میں بری طرح کا شکست کا سامنا کرنا پڑا تھا ۔

    ترک صدر اردوان کی جماعت کو بلدیاتی انتخابات میں ملک بھرمیں کامیابی حاصل ہوئی ہے لیکن دارالحکومت اور استنبول میں اپوزیشن جماعت نے کامیابی حاصل کی تھی۔بین الااقوامی تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ ترکی کے دو بڑے اور اہم شہروں میں صدر ایردوان کی جماعت کو شکست ہونا ایک اہم پیش رفت ہے۔

  • ترک بلدیاتی انتخابات، طیب اردوان نے انقرہ اور استنبول میں‌شکست تسلیم کرلی

    ترک بلدیاتی انتخابات، طیب اردوان نے انقرہ اور استنبول میں‌شکست تسلیم کرلی

    انقرہ : ترکی کے بلدیاتی انتخابات میں سرکاری نتائج نے حکمران جماعت کی شکست پر مہر لگا دی، دارالحکومت انقرہ اور استنبول میں طیب اردوان کی جماعت بلدیاتی الیکشن میں شکست سے دوچار ہوگئی۔

    تفصیلات کے مطابق ترکی میں ہونے والے بلدیاتی انتخابات کے نتائج سرکاری نتائج نے ترک سیاست میں ہلچل مچا دی، بلدیاتی انتخابات میں ترکی کے دارالحکومت انقرہ سمیت دو بڑے شہروں میں ترکی کی حکمران جماعت ’جسٹس اینڈ ڈیولپمنٹ پارٹی‘ کو شکست کا سامنا کرنا پڑا ہے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ انقرہ اور استنبول کی عوام نے بلدیاتی الیکشن میں ترکی کی اپوزیشن ریپبلیکن پیپلز پارٹی کو ووٹ دیکر کامیاب بنایا ہے، اپوزیشن جماعت کے امیدوار منصور یاواس نے دارالحکومت میں واضح برتری حاصل کی ہے۔

    مقامی خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ ترک صدر رجب طیب اردوان نے انقرہ کے سرکاری نتائج سامنے آنے کے بعد شکست تسلیم کرلی جبکہ استنبول کے مکمل نتائج آنا ابھی باقی ہیں لیکن انہوں نے دونوں شہروں میں شکست قبول کرلی ہے۔

    ترک میڈیا کا کہنا ہے کہ طیب اردوان کے 16 سالہ دور اقتدار میں پہلی مرتبہ دارالحکومت میں جسٹس اینڈ ڈیولپمنٹ پارٹی کو شکست سے دوچار ہونا پڑا ہے۔

    غیر ملکی میڈیا کے مطابق ترک صدر نے اپنے سیاسی سفر کا آغاز استنبول سے کیا ہے کہ جہاں پہلی مرتبہ 1990 میں انہیں استنبول کا ناظم(میئر) منتخب کیا گیا تھا اور اب استنبول کی نظامت (میئرشپ) ان ہاتھ سے نکل چکی ہے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ ترکی کا دارالحکومت سمیت تین بڑے شہر استنبول اور ازمیر حکمران جماعت کے گڑھ سمجھے جاتے ہیں جہاں انہیں انتخابات میں شکست دینا تقریباً ناممکن تھا۔

    مزید پڑھیں : ترکی میں بلدیاتی انتخابات، نتائج سے قبل ہی اپوزیشن نے فتح کا اعلان کردیا

    خیال رہے کہ گزشتہ روز ترکی کی اپوزیشن جماعت نے بلدیاتی انتخابات میں سرکاری نتائج آنے سے پہلے ہی نقرہ اور استنبول میں اپنی جیت کا دعوٰی کردیا تھا اور اپوزیشن کے فتح کے اعلان کے ساتھ ہی اُن کے حامی جشن مناتے سڑکوں پر نکل آئے تھے۔

    مئیر کے لیے نامز امیدوار نے اپنے حامیوں سے خطاب میں کہا کہ عوام نے ملک پر مسلط حکمراں ٹولے کو مسترد کردیا ہے اور انتخابی نتائج نے ان فتح ظاہر کردی ہے۔

  • شام میں سیکیورٹی زون کے قیام پر ٹرمپ اور صدر اردوگان درمیان ٹیلی فونک رابطہ

    شام میں سیکیورٹی زون کے قیام پر ٹرمپ اور صدر اردوگان درمیان ٹیلی فونک رابطہ

    واشنگٹن : امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور ترک صدر طیب اردوگان کے درمیان خانہ جنگی کا شکار ملک شام میں سیکیورٹی زون کے قیام کےلیے رابطہ ہوگیا۔

    تفصیلات کے مطابق شام اور عراق میں برسرپیکار دہشت گرد تنظیم داعش کے خلاف جاری جنگ میں امریکا اور اس کی اتحادی افواج نے اہم کردار ادا کیا ہے اور اب بھی امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ میں امن و امان کی بحالی کےلیے کوششیں جاری رکھے ہوئے ہیں۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ صدر ٹرمپ نے شام میں سیکیورٹی زون کےلیے قیام کے سلسلے میں ترک ہم منصب سے ٹیلی فونک رابطہ کیا۔

    غیر ملکی میڈیا کا کہنا ہے کہ ڈونلڈ ٹرمپ اور ترک صدر کے درمیان شام کی بدلتی صورتحال اور خطے کو درپیش مسائل کے حوالے سے تبادلہ ہوا۔

    وائٹ ہاؤس سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ ترک صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے دہشت گردوں کے خلاف مشترکا جدوجہد اور شامی بحران کے سیاسی حل پر زور دیا۔

    وائٹ ہاؤس سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ اردوگان نے ڈونلڈ ٹرمپ نے شام سے امریکی افواج کے انخلاء پر رضا مندی اظہار کیا، دونوں رہنماؤں نے 75 ارب ڈالر کے تجارتی اہداف کے حصول کےلیے روٹ میپ پر بھی گفتگو کی۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ امریکی صدر اور طیب اردوگان نے غیر کسی نقصان کے اہداف حاصل کرنے کےلیے لائحہ عمل تیار کرنے پر زور دیا، جسے عملی جامہ پہنانے کےلیے قائم مقام امریکی وزیر دفاع، چیف آف جنرل اسٹاف اور جنرل جوزف ڈنفورڈ رواں ہفتے اپنے ہم منصبوں سے امریکی دارالحکومت میں ملاقات کریں گے۔

    مزید پڑھیں: صدر ٹرمپ نے شام سے امریکی فوج واپس بلانے کا اعلان کردیا

    یاد رہے کہ ڈونلڈ ٹرمپ نے 19 دسمبر کو اعلان کیا تھا کہ ہم نے داعش کو شکست دے دی، اور آئندہ 30 دنوں میں امریکی فورسز شام سے نکل جائیں گی۔

    مزید پڑھیں : صدر ٹرمپ سے اختلافات، امریکی وزیر دفاع مستعفی ہوگئے

    شام سے امریکی فوج کے انخلا سے متعلق ٹرمپ کے بیان پر امریکی وزیر دفاع جیمزمیٹس اور دولت اسلامیہ مخالف اتحاد کے خصوصی ایلچی بریٹ میکگرک نے ناراضگی کا اظہار کرتے ہوئے اپنے عہدے سے استعفیٰ دے دیا تھا۔

    خیال رہے کہ داعش کے خلاف شام میں صدر باراک اوبامہ نے پہلی مرتبہ سنہ 2014 میں فضائی حملوں کا آغاز کیا تھا اور 2015 کے اواخر میں اپنے 50 فوجی بھیج کر باضابطہ شام کی خانہ جنگی میں حصّہ لیا تھا۔

  • سعودی افسران نےجمال خاشقجی کے قتل کی منصوبہ بندی کی ، ترک صدر طیب اردوان

    سعودی افسران نےجمال خاشقجی کے قتل کی منصوبہ بندی کی ، ترک صدر طیب اردوان

    انقرہ : ترک صدر طیب اردوگان نے مطالبہ کیا سعودی عرب جمال خاشقجی کے قتل میں ملوث ملزمان کا ٹرائل ترکی میں چلائے، صحافی کو سعودی قونصلیٹ میں ہی مارا گیا اورسعودی افسران نےقتل کی منصوبہ بندی کی۔

    تفصیلات کے مطابق ترک صدر طیب اردگان نے پارلیمنٹ سے خطاب میں سعودی صحافی کے قتل سےمتعلق حالات اورواقعات سے آگاہ کرتے ہوئے کہا صحافی جمال خاشقجی کو ایک طے شدہ وقت کے مطابق قتل کیا گیا ۔

    ترک صدر کا کہنا تھا کہ جمال خاشقجی کے قتل سے متعلق تمام جائزہ پیش کریں گے ، جمال خاشقجی کچھ کاغذات کیلئےسعودی سفارتخانے گئے اور یقین ہے خاشقجی سعودی سفارتخانے جانے کے بعد واپس نہیں آئے۔

    طیب اردگان نے کہا صحافی جمال خاشقجی کو سعودی قونصلیٹ میں ہی مارا گیا، وہ کاغذات کی تیاری کےلئے سعودی قونصلیٹ گیا تھا، سعودی قونصل خانے سے کیمرے ہٹا دیے گئے۔

    جمال خاشقجی کے قتل کی منصوبہ بندی 29ستمبر کوکی گئی

    ان کا کہنا تھا کہ جمال خخاشقجی کا قتل منصوبہ بندی کے تحت کیا گیا، قتل کی منصوبہ بندی 29ستمبر کوکی گئی، جمال خاشقجی 2اکتوبر کو سعودی قونصلیٹ گئے، ویانا کنونشن کی وجہ سے سفارتخانوں کو استثنیٰ حاصل ہوتا ہے، سفارتی استثنیٰ کے باعث ہم سعودی قونصلیٹ نہیں جاسکے۔

    ترک صدر نے کہا سعودی عرب سے15رکنی ٹیم وقوعہ ٹیم وقوعہ کے دن قونصل خانے آئی اور خاشقجی سے مشابہت والے شخص کو قونصل خانے سے ریاض بھیجا گیا۔

    طیب اردگان کا کہنا تھا کہ  6اکتوبرکو غیرملکی صحافی کوقونصلیٹ کا دورہ کرایا گیا، واقعے کی تحقیقات ہمارا حق ہے کیونکہ واقعہ استنبول میں پیش آیا، واقعے کی تحقیقات وسیع کردی گئی ہیں، جس سے مزید انکشافات ہوئے۔

    انھوں  نے کہا  خاشقجی کے قتل کے تمام محرکات سامنے لائیں گے کچھ خفیہ نہیں رکھیں گے، خاشقجی کے قتل میں ملوث18افراد کو گرفتار کیا گیا ہے۔

    ترک صدر  کا کہنا تھا کہ میں نے قتل کی تحقیقات کےلئے مشترکہ تحقیقاتی ٹیم کی تشکیل کی خواہش کا اظہار کیا، ہم حقائق تک پہنچنے کی کوشش کرتے رہیں گے،صحافی جمال خاشقجی کے قتل کی ہرپہلوسے تحقیقات کریں گے ،کوئی نہیں روک سکتا۔

    خاشقجی کو دو اکتوبر کو ہی قتل کردیاگیا تھا

    طیب اردگان نے کہا خاشقجی کو دو اکتوبر کو ہی قتل کردیاگیا تھا، سعودی افسران نےقتل کی منصوبہ بندی کی، عالمی قوانین میں اس طرح کےجرائم کی کوئی اجازت نہیں، قونصل خانے سے منسلک سی سی ٹی وی کیمروں کی ہارڈڈرائیوغائب کی گئی۔

    ان کا مزید کہنا تھا کہ 15افرادکی ٹیم الگ الگ وقت پراستنبول میں سعودی قونصلیٹ پہنچی، خاشقجی ایک بجکر8 منٹ پر قونصل خانے میں گئے پھر واپس نہیں آئے، خاشقجی کی منگیتر نے ترک حکام کو 5بجکر50منٹ پر آگاہ کیا اور منگیتر کی درخواست پرترک حکام نے تحقیقات شروع کیں۔

    ترک صدر نے کہا سی سی ٹی وی فوٹیج سے ثابت ہوا خاشقجی قونصل خانے سے باہرنہیں آئے، سعودی حکام نے خاشقجی سے متعلق قتل کے الزامات کو مسترد کیا، جب کہ واقعے کی شروعات سے لیکر اختتام تک سعودی عرب سے 15 افراد آئے، جس دن قتل ہوااس دن قونصلیٹ عملےکوایک کمرےتک رکھاگیا، جوورکرزقونصل خانےآنے والے تھے، انہیں چھٹی دے دی گئی۔

    اردگان کا کہنا تھا کہ قتل کے17دن بعدسعودی عرب نے خاشقجی کی ہلاکت کی تصدیق کی، بیان آیا خاشقجی قونصل خانے میں لڑائی کےدوران مارےگئے، جس دن سعودی عرب نے تصدیق کی اسی دن شاہ سلمان کافون آیا اور 21 اکتوبر کو امریکی صدر سے تحقیقات منظر عام پر لانے کی بات کی۔

    سعودی عرب خاشقجی کے قتل میں ملوث ملزمان کا ٹرائل ترکی میں چلائے، ترک صدر

    ترک صدر نے مطالبہ کیا کہ سعودی عرب خاشقجی کے قتل میں ملوث ملزمان کا ٹرائل ترکی میں چلائے، سعودی بادشاہ کی نیت پرشک نہیں،ہم آزادانہ تحقیقات چاہتے ہیں اور چاہتے ہیں سعودی عرب قتل کے پیچھےافراد کو سامنے لائے،امریکی صدر سے متفق ہیں کہ سعودی عرب معاملے پر وضاحت دے

    رجب طیب اردگان نے خاشقجی کے قتل پر سوالات اٹھا دیئے، قتل سے پہلے 15 افراد استنبول میں کیوں ملے ؟ سعودی قونصل خانے کو قتل کے فوری بعد تحیقات کیلئے کیوں نہیں کھولا گیا ؟ جب قتل کے شواہد اتنے واضح تھے تو متضاد بیان کیوں دئیے گئے ؟ جب قتل کا عتراف کر لیا گیا تو لاش ابھی تک غائب کیوں ہے؟ اگر خاشقجی کی لاش کسی سہولت کار کو دی گئی ہے تو اس کے بارے میں بتایا جائے ؟ جب تک ان سوالات کے جوابات نہیں مل جاتے تب تک تحقیقات بند نہیں ہوں گی۔

  • مشکل وقت میں ترکی کا ساتھ دینے پر آپ کے شکرگزار ہیں: طیب اردوان کا عمران خان کو خط

    مشکل وقت میں ترکی کا ساتھ دینے پر آپ کے شکرگزار ہیں: طیب اردوان کا عمران خان کو خط

    اسلام آباد: ترکی کے صدر رجب طیب اردوان نے اپنے خط میں عمران خان کو  پاکستان کا وزیر اعظم بننے پر مبارک باد پیش کی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق ترک صدر طیب اردوان نے وزیراعظم پاکستان عمران کو خط لکھ کر ان کے لیے نیک تمناؤں کا اظہار کیا.

    خط میں‌ طیب اردوان نے امید ظاہر کی کہ پاکستان اور ترکی کے تعلقات مزید مضبوط ہوں گے، اللہ آپ کا حامی و ناصر ہو.

    ترکی صدر نے کہا کہ مشکل وقت میں ترکی کا ساتھ دینے پر آپ کے شکرگزار ہیں، یقین ہے کہ آپ کی لیڈرشپ میں دو طرفہ تعلقات نئی بلندیوں پر جائیں گے.

    اپنے خط میں‌ ترک صدر نے عمران خان کی صحت اور پاکستانی عوام کی خوش حالی کے لئے دعاؤں کا اظہار کیا.

    مزید پڑھیں: وزیراعظم عمران خان نے 20 رکنی وفاقی کابینہ کی منظوری دے دی

    یاد رہے کہ آج ایوان صدر میں عمران خان نے وزیراعظم کے عہدے کا حلف اٹھایا، صدرممنون حسین نے عمران خان سے حلف لیا۔

    نو منتخب وزیراعظم عمران خان حلف کے بعد وزیراعظم ہاؤس پہنچے، جہاں پاکستان کے 22ویں وزیراعظم کو گارڈآف آنر پیش کیا گیا۔

    واضح رہے قومی اسمبلی نے پی ٹی آئی کے چیئرمین عمران خان کو ملک کا بائیسویں وزیراعظم منتخب کیا تھا، کپتان کوایک سو چھہتر اور ان کے مدمقابل نون لیگ کے صدر کو چھیانوے ووٹ ملے تھے۔

  • مرکل اور اردوگان کی ٹیلی فونک گفتگو، دو طرفہ تعلقات کی بہتری پر زور

    مرکل اور اردوگان کی ٹیلی فونک گفتگو، دو طرفہ تعلقات کی بہتری پر زور

    برلن: جرمن چانسلر انجیلا مرکل اور ترک صدر رجب طیب اردوگان کے درمیان ٹیلی فونک گفتگو ہوئی اس دوران دونوں ملکوں کے درمیان تعلقات کی بہتری پر زور دیا گیا۔

    تفصیلات کے مطابق انجیلا مرکل اور رجب طیب اردوگان کے درمیان ہونے والی بات چیت میں دو طرفہ تعلقات کی بہتری کے لیے اقدامات پر بھی تبادلہ خیال کیا گیا۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق اس گفتگو میں دونوں رہنماؤں نے ترکی اور جرمنی کے درمیان تعلقات میں بہتری کے موضوع پر تبادلہ خیال کرتے ہوئے اتفاق کیا کہ تعلقات میں بہتری اور مضبوطی کے لیے ٹھوس اقدامات اور عزم کی ضرورت ہے۔

    ٹیلی فونک گفتگو کے دوران دونوں رہنماؤں نے اگلے ماہ کے آخر طیب اردوگان کے دورہ جرمنی کے موضوع پر بھی بات چیت کی، تعلقات کی بہتری کے لیے دوطرفہ مربوط حکمت عملی پر زور دیا گیا۔


    جرمنی اور ترکی کے تعلقات خوشگوار، رہنماؤں کا ملکی دورے کا فیصلہ


    خیال رہے کہ 2016 میں ترکی میں ہونے والی ناکام فوجی بغاوت کے بعد سے برلن اور انقرہ کے تعلقات انتہائی کشیدہ تھے، ترک حکومت نے دو جرمن شہریوں کو بھی ناکام فوج بغاوت میں ملوث ہونے کے شبہے میں گرفتار کرتے ہوئے سزائیں سنائی تھی۔

    بعد ازاں دونوں ملکوں کے مابین ایک دوسرے کے خلاف سخت بیانات کا تبادلہ بھی ہوا تھا، تاہم گزشتہ برس اکتوبر اور رواں برس فروری میں دونوں جرمن شہریوں کو رہا کر دیا گیا تھا۔

    دوسری جانب انقرہ حکومت برلن پر یہ الزام بھی عائد کرتی ہے کہ اس نے کالعدم کردستان ورکرز پارٹی (پی کے کے) کو ملک میں کام کرنے کی اجازت دے رکھی ہے، جو ناکام فوجی بغاوت میں ملوث ہے۔