Tag: Erdogan

  • دعائیں صدراردگان اور ترک عوام کے ساتھ ہیں ،عمران خان

    دعائیں صدراردگان اور ترک عوام کے ساتھ ہیں ،عمران خان

    اسلام آباد : نامزد وزیراعظم عمران خان کا کہنا ہے تاریخ شاہد ہے ترکوں نے ہمیشہ مشکلات کو للکارا ہے، اردگان اور ترک عوام کو یقین دلاتاہوں دعائیں ان کے ساتھ ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق پی ٹی آئی چیئرمین اور نامزد وزیراعظم عمران خان کی جانب سے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر ترک صدر  کے لئے خیر سگالی کا پیغام دیتے ہوئے کہا اردگان اور ترک عوام کویقین دلاتا ہوں میری اور پاکستانیوں کی دعائیں ان کےساتھ ہیں، یقین ہے ترکی درپیش سنگین اقتصادی بحران سے کامیابی سے نمٹ لے گا۔

    عمران خان کا کہنا تھا تاریخ شاہد ہے ترکوں نے ہمیشہ مشکلات کو للکارا ہے، ترک بحیثیت قوم ہرآزمائش میں سے سرخرو ہو کر نکلے ہیں۔

    یاد رہے چند روز قبل امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے یہ اعلان کیا تھا کہ وہ ترکی سے امریکا میں دھاتوں اور دھاتی مصنوعات کی درآمدات پر عائد کردہ محصولات کو دوگنا کر رہے ہیں۔

    امریکا کی جانب سے ترک مخالف بیان کے بعد ترک کی کرنسی لیرا بری طرح متاثر ہوئی ہے، جس کی قدر میں ریکاڑ کمی دیکھنے میں آئی ہے۔


    مزید پڑھیں : امریکا سے تنازع ترک کرنسی پر اثرانداز ہونے لگا، لیرا کی قدر میں ریکارڈ کمی


    خیال رہے کہ امریکی پادری اینڈریو براؤنسن کی گرفتاری میں اہم کردار ادا کرنے والے ترک وزیر قانون و انصاف عبدالحمید گل اور وزیر داخلہ سلیمان سویلو پر امریکا نے پابندیاں عائد کردی تھی۔

    طیب اردوگان نے امریکی پابندیوں پر رد عمل دیتے ہوئے حکومتی اراکین کو امریکی وزیر داخلہ اور وزیر انصاف کے ترکی میں موجود اثاثے منجمد کرنے کے احکامات جاری کئے تھے۔

    واضح رہے ترک صدررجب طیب اردوان نے پاکستان تحریک انصاف کے سربراہ عمران خان سے ٹیلی فونک رابطہ کرکے  الیکشن میں کامیابی پرمبارک باد  دی اور آئندہ حکومت کے لئے نیک تمناؤں کا اظہار کیا تھا۔

  • اوزل کی ریٹائرمنٹ کا فیصلہ قابل تعریف ہے: طیب اردوان

    اوزل کی ریٹائرمنٹ کا فیصلہ قابل تعریف ہے: طیب اردوان

    استنبول: ترک صدر طیب اردوان نے معروف جرمن فٹ بالر کی ریٹائرمنٹ کے فیصلے کو قابل تعریف قرار دے دیا۔

    تفصیلات کے مطابق نسل پرستانہ رویے کی بنیاد پرجرمن ٹیم سے علیحدگی کا اعلان کرنے والے میسوت اوزل اور ترک صدر کے درمیان ٹیلی فونک رابطہ ہوا ہے۔

    واضح رہے کہ فیفا ورلڈکپ 2018 میں جرمن ٹیم کی ناقص کارکردگی کا تمام تر ملبہ اوزل پر ڈال دیا گیا تھا اور انھیں شدید تنقید کا نشانہ بنایا گیا۔

    اِس صورت حال کے بعد آرسینل کے اسٹار کھلاڑی نے جرمن ٹیم سے علیحدگی کا اعلان کر دیا تھا۔ انھوں نے یہ بھی کہا کہ اُنھیں اور ان کے خاندان کو دھمکی آمیزای میلز مل رہی ہیں۔

    یاد رہے کہ کچھ عرصے قبل اوزل نے ترک صدر طیب اردگان سے ملاقات کی تھی، جس کی تصاویر منظر عام پر آنے پرکہرام مچ گیا ۔

    میسوت اوزیل نے اس موقع پر ترک صدر کو اپنی دستخط شدہ جرسی پیش کی ،جس پرلکھا تھا : ”میں اپنے معزز صدر کا بہت احترام کرتا ہوں۔“

    جرمن سیاست دانوں اور میڈیا کی جانب سے اس اقدام کی شدید مذمت کی گئی تھی اور ان کی ملک سے وفاداری سے متعلق سوالات اٹھائے گئے تھے۔

    الیکشن میں شکست کے بعد صورت حال مزید گمبھیر ہوگئی اور اوزل پر تنقید مزید شدید تر ہوگئی، جس کا نتیجہ ریٹائرمنٹ کے اعلان کی صورت نکلا۔


    نسلی تعصب پرجرمن فٹبالرمیسوت اوزیل کا ٹیم میں کھیلنےسےانکار

  • رجب طیب اردگان نےترکی کی نئی کابینہ کا اعلان کردیا

    رجب طیب اردگان نےترکی کی نئی کابینہ کا اعلان کردیا

    انقرہ : ترک صدر نے ترکی کی نئی کابینہ کا اعلان کردیا، رجب طیب اردگان نے وزیرخزانہ اپنے داماد کوبنایا جبکہ دفاع کا قلمدان سابق آرمی چیف کے حوالے کردیا۔

    غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق ترکی کے دوسری بار منتخب ہونے والے صدر رجب طیب اردگان نے عہدے کا حلف اٹھانے کے بعد اپنی کابینہ کا اعلان کیا جس میں انہوں نے فواد اوکدے کو نائب صدر کا عہدہ دیا ہے۔

    ترک صدر نے چیف آف آرمی اسٹاف جنرل حلوسی اکار کووزیردفاع نامزد کیا ہے، مولود جائوزاوغلو وزیرخارجہ ہوں گے۔

    رجب طیب اردگان نے نئی کابینہ میں اپنے داماد براد البراک کو وزیرخزانہ نامزد کیا ہے جو اس سے پہلے وزیرتوانائی رہ چکے ہیں۔

    ترک صدر رجب طیب اردوان نے عہدے کا حلف اُٹھا لیا

    خیال رہے کہ صدر مملکت ممنون حسین سمیت 22 ملکوں کے سربراہان اوراٹھائیس وزرائےاعظم سمیت مختلف ملکوں کے اعلیٰ وفود نے ترک صدر کی تقریب حلف برداری میں شرکت کی۔

    یاد رہے کہ گزشتہ ماہ 24 جون کو رجب طیب اردگان نے صدارتی انتخابات میں 53 فیصد ووٹ حاصل کیے تھے جبکہ ان کے حریف محرم انسے 31 فیصد ووٹ ہی حاصل کرسکے تھے۔

    واضح رہے کہ ترکی میں یہ انتخابات نومبر 2019 میں ہونے تھے لیکن ترک صدر نے انہیں قبل ازوقت کرانے کا فیصلہ کیا تھا۔ اس انتخاب میں کامیابی کے بعد رجب طیب اردگان دوسری مرتبہ پانچ سال کے لیے صدر منتخب ہوئے تھے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔ 

  • ترک صدر رجب طیب اردوان نے عہدے کا حلف اُٹھا لیا

    ترک صدر رجب طیب اردوان نے عہدے کا حلف اُٹھا لیا

    انقرہ: ترکی کے صدر رجب طیب اردوان نے اپنے عہدے کا حلف اُٹھالیا، صدر مملکت ممنون حسین نے تقریب حلف برداری میں شرکت کی۔

    تفصیلات کے مطابق ترکی کے صدر رجب طیب اردوان نے عہدے کا حلف اٹھالیا ہے، صدر مملکت ممنون حسین تقریب حلف برداری میں شریک ہوئے، بائیس ملکوں کے سربراہان اور اٹھائیس وزرائے اعظم سمیت مختلف ملکوں کے اعلیٰ وفود نے بھی شرکت کی، ترک صدر کابینہ کا بھی اعلان کریں گے۔

    انقرہ میں دو دن گرفتار ہونے والے صحافیوں کی رہائی کے لیے احتجاج بھی کیا گیا جبکہ مڈل ایسٹ ٹیکنیکل یونیورسٹی کے 5 طلبا بھی حراست میں لیا گیا جنہوں نے اردوان کے خلاف پلے کارڈ اٹھا رکھے تھے۔

    واضح رہے کہ رجب طیب اردگان نے صدارتی انتخابات میں 53 فیصد ووٹ حاصل کیے تھے جبکہ ان کے حریف محرم انسے 31 فیصد ووٹ ہی حاصل کرسکے تھے۔

    مزید پڑھیں: ترک صدارتی انتخابات میں رجب طیب اردگان فتح یاب‘ دوسری بارصدرمنتخب

    الیکشن کمیشن کے بیان سے قبل ہی صدر رجب طیب اردگان نے انتخابات میں اپنی کامیابی کے اعلان کے ساتھ پارلیمانی انتخابات میں اپنی جماعت جسٹس اینڈ ڈویلپمنٹ پارٹی کی پارلیمنٹ میں اکثریت حاصل کرنے کا دعویٰ کیا تھا۔

    خیال رہے کہ حزب اختلاف محرم انسے نے اب تک رجب طیب اردگان کی کامیابی کو تسلیم کرنے کا اعلان نہیں کیا اور کہا کہ نتائج جو بھی ہوں وہ ملک میں جمہوریت کے لیے اپنی جدوجہد جاری رکھیں گے۔

    خیال رہے کہ ترکی میں یہ انتخابات نومبر 2019 میں ہونے تھے لیکن ترک صدر نے انہیں قبل ازوقت کرانے کا فیصلہ کیا۔ اس انتخاب میں کامیابی کے بعد رجب طیب اردگان دوسری مرتبہ پانچ سال کے لیے صدر منتخب ہوگئے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔ 

  • جرمن فٹبالرز کی ترک صدر کے ساتھ تصاویر وائرل ہونے کے بعد جرمنی کے صدر سے ملاقات

    جرمن فٹبالرز کی ترک صدر کے ساتھ تصاویر وائرل ہونے کے بعد جرمنی کے صدر سے ملاقات

    برسلز : جرمنی کے قومی فٹبالر اوزیل اور گوندوگان کی طیب اردوگان سے ملاقات کرنے پر تنقید کا نشانہ بنائے جانے کے بعد دونوں کھلاڑیوں نے مسئلے کے حل کے لیے جرمنی کے صدر سے ملاقات کی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق جرمنی کی فٹبال فیڈریشن نے اپنے قومی کھلاڑیوں میسوٹ اوزیل اور ایلکے گوندوگان کو ترک صدر طیب اردوگان کے ساتھ تصاویر بنوانے پر تنقید کا نشانہ بنایا جا رہا ہے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ ترک نژاد جرمن فٹ بالرز نے ترکی کے صدر طیب اردوگان کے ساتھ تصاویر بنوانے کے بعد تنقید کا نشانہ بنائے جانے بعد جرمنی کے صدر فرنک والٹر سے ملاقات کی ہے۔

    واضح رہے کہ ترکی کی حکمران جماعت اے کے پارٹی نے طیب اردوگان کی لندن میں دونوں فٹ بالر کھلاڑیوں سے ملاقات کی تصاویر شائع کی تھی،، جس کے بعد جرمنی کے کچھ سیاست دانوں نے دونوں کھلاڑیوں کو تنقید کا نشانہ بنایا تھا۔

    جرمنی نے ترکی کے سربراہ کو ترک میں ناکام بغاوت کے بعد اپنے سیاسی مخالفین کو انتقامی کارروائیوں کا نشانہ بنائے جانے پر تنقید کا نشانہ بنایا جارہا ہے۔

    خیال رہے کہ میسوٹ اوزیل آرسنل کلب کے لیے فٹبال کھیلتے ہیں جبکہ گوندوگان مینچیسٹر کے کھلاڑی ہیں۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ دونوں کھلاڑی حالیہ دنوں آئندہ ماہ روس میں ہونے والے فیفا ورلڈ کپ کی تیاری میں مصروف ہیں۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ جرمنی کی فٹبال فیڈریشن کی جانب سے بھی انہیں سخت تنقید کا نشانہ بنایا جارہا ہے۔

    جرمنی کی قومی فٹبال ٹیم کے کوچ کا کہنا تھا کہ ’دونوں کھلاڑیوں نے ان سے طیب اردوگان سے ملاقات کے بعد ملک میں تنقید کا نشانہ بنائے جانے کے حوالے رابطہ کیا تھا تاکہ اس مسئلے کو ختم کیا جائے‘۔

    جرمنی کے صدر فرنک والٹر کا کہنا تھا کہ دونوں کھلاڑیوں کے ضروری ہے کہ طیب اردوگان کے حوالے ملک میں پید ہونے والی غلط فیمی کو دور کریں۔


    جرمن فٹبالرز کو طیب اردگان کے ساتھ تصاویر بنوانا مہنگا پڑگیا


    خیال رہے کہ ترک صدر طیب اردوگان گذشتہ 15 برس سے حکومت میں اور وہ ملک میں دوبارہ الیکشن کروانا چاہتے ہیں۔

    یاد رہے کہ سنہ 2016 میں ان کی حکومت کے مخالفین نے بغاوت کردی تھی جس کے بعد درجنوں فوجیوں، سیاسی شخصیات اور صحافیوں کو گرفتار کرلیا گیا تھا۔

    واضح رہے کہ ترکش پولیس 50 ہزار سے زائد افراد کو امریکی حمایت یافتہ اسلامی تنظیم کے رہنما فتح اللہ گولن کی حمایت کرنے پر گرفتار کرلیا گیا ہے۔

    یاد رہے کہ دونوں ترک نژاد جرمن فٹبالر نے چند روز قبل برطانیہ کے دارالحکومت لندن میں دوران تقریب ترکی کے صدر طیب اردوگان سے ملاقات کی تھی اور ان کو اپنی دستخط کی ہوئی شرٹ پیش کی۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کےلیے سوشل میڈیا پرشیئر کریں۔

  • اسرائیل دہشت گرد ریاست ہے، غزہ میں فلسطینیوں کا قتل عام ناقابل برداشت ہے، ترک صدر

    اسرائیل دہشت گرد ریاست ہے، غزہ میں فلسطینیوں کا قتل عام ناقابل برداشت ہے، ترک صدر

    استنبول : ترک صدر طیب اردوان نے اسرائیل کو دہشت گرد ریاست قرار دیتے ہوئے خبردار کیا ہے کہ غزہ میں فلسطینیوں کا قتل عام ناقابل برداشت ہے، جب تک اپنے حقوق خود نہیں لیں گے کوئی ہمیں نہیں دےگا، صرف مذمت فلسطینی قتل عام اسرائیلی قبضے کو ختم نہیں کرسکتی۔

    تفصیلات کے مطابق غزہ میں اسرائیل کے ہاتھوں فلسطینوں کے قتل عام کے بعد ترکی کی میزبانی میں او آئی سی کا غیرمعمولی اجلاس ہوا ، جس میں 18 سربراہان مملکت سمیت  48اسلامی ممالک کے نمائندوں نے شرکت کی۔

    او آئی سی کے اجلاس میں اسرائیل مظالم کی مذمت اورفلسطینیوں سے مکمل اظہاریکجہتی کیا گیا۔

    ترکی کے صدر طیب اردوان نے او آئی سی کے اجلاس کے افتتاحی خطاب میں اسرائیلی فوج کی جانب سے فسلطینیوں کے قتل عام کی مذمت کرتے ہوئے امریکی سفارتخانے کی بیت المقدس منتقلی کو غیرقانونی قرار دے دیا اور کہا کہ اسرائیل دہشت گرد ریاست ہے، بے گناہ فلسطینیوں کے قتل عام پراسرائیل کااحتساب ہونا چاہئے۔

    ترک صدر کا کہنا تھا کہ اسرائیل کیخلاف کھڑا ہوکرثابت کرنا ہوگا دنیا میں انسانیت زندہ ہے، اسرائیل نے جو کیا وہ بدمعاشی، ظلم اور ریاستی دہشت گردی ہے۔

    انھوں نے مزید کہا کہ جب تک اپنے حقوق خود نہیں لیں گے کوئی ہمیں نہیں دےگا، صرف مذمت فلسطینی قتل عام اسرائیلی قبضے کو ختم نہیں کرسکتی، مسلمان اسرائیل کیخلاف عملی اقدام کی طر ف دیکھ رہےہیں، فلسطینیوں کے خلاف اسرائیل مظالم کو بند کرنا ہوگا۔


    مزید پڑھیں : القدس کے امتحان میں صر ف عالم اسلام نہیں، پوری دنیا ناکام ہوئی:اردوان کا ریلی سے خطاب


    طیب اردوان نے مطالبہ کیا کہ فلسطینیوں کے ساتھ یکجہتی کیلئے فوری اقدامات کئے جائیں۔

    دوسری جانب اوآئی سی کے اعلامیہ میں امریکی سفارتخانے کی مقبوضہ بیت المقدس کی منتقلی کومسلم امہ کیخلاف اشتعال انگیزی اوردشمنی قرار دیتے ہوئے فلسطینوں کے قتل عام کی تحقیقات کے لئے عالمی ماہرین کی کمیٹی بنانے کا مطالبہ بھی کیا گیا۔

    فلسطین میں اسرائیلی دہشت گردی کے خلاف دنیا بھر میں احتجاج کیا جارہا ہے جبکہ غزہ کی پٹی پر فلسطینیوں کے مظاہرے جاری ہیں، پاکستان میں یوم یکجہتی فلسطین منایا گیا، نمازجمعہ کے بعد مختلف شہروں میں ریلیاں نکالی گئیں۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • القدس کے امتحان میں صر ف عالم اسلام نہیں، پوری دنیا ناکام ہوئی:اردوان کا ریلی سے خطاب

    القدس کے امتحان میں صر ف عالم اسلام نہیں، پوری دنیا ناکام ہوئی:اردوان کا ریلی سے خطاب

    استنبول: ترکی کے صدر رجب طیب اردوان نے کہا ہے کہ القدس کے امتحان میں صر ف عالم اسلام نہیں، بلکہ پوری دنیا ناکام ہو چکی ہے.

    تفصیلات کے مطابق ترکی کے دارالحکومت استنبول میں‌ فلسطینیوں سے اظہار یکجہتی اور اسرائیلی مظالم کے خلاف ریلی نکالی گئی، جس سے خطاب کرتے ہوئے ترک وزیر اعظم نے اسرائیل کو کڑی تنقید کا نشانہ بنایا.

    [bs-quote quote=”جب ہم قبلہ اول کوتحفظ نہ دے سکے، تو خانہ کعبہ کی حفاظت پر کیسے مطمئن ہو جائیں، صورت حال سنگین ہے” style=”style-2″ align=”left” author_name=”طیب اردوان”][/bs-quote]

    ترکی کے صدر رجب طیب اردوان نے کہا کہ بے گناہ لوگوں کے قتل عام پر اسرائیل کا احتساب ہونا چاہیے، دنیا اسرائیل کے مظالم کے خلاف آواز بلند کرنے میں‌ ناکام ہو چکی ہے.

    ترکی کے صدر نے کہا کہ جب ہم قبلہ اول کوتحفظ نہ دے سکے، تو خانہ کعبہ کی حفاظت پر کیسے مطمئن ہو جائیں، صورت حال سنگین ہے، القدس کے معاملے میں پوری دنیا اپنا کردار ادا کرنے میں‌ ناکام نظر آتی ہے.

    رجب طیب اردوان نے کہا کہ اسرائیل اور امریکا کے خلاف اقدامات نہ کرکےاقوام متحدہ قانونی حیثیت کھوچکی، اب وہ بے وقعت ادارہ ہے.

    ریلی میں عوام نے بڑی تعداد میں شرکت کی، ایک اندازے کے مطابق شرکا کی تعداد پانچ لاکھ کے قریب تھی، جنھوں‌ نے اسرائیل مخالف بینرز اٹھائے ہوئے تھے.

    خیال رہے کہ امریکا سفارت خانے کے مقبوضہ بیت المقدس منتقلی کے بعد سے غزہ میں حالات انتہائی کشیدہ ہیں، اسرائیلی فورسز نے مظاہرین کے خلاف طاقت کا وحشیانہ استعمال کرتے ہوئے 59 فلسطینیوں کو شہید کردیا تھا جبکہ آنسو گیس اور فائرنگ کے نتیجے میں 2700 افراد زخمی ہوگئے تھے۔

    https://www.facebook.com/RecepTayyipErdogan/videos/10155812697603577/


    فلسطینی مظاہرین کو دہشت گرد کہنا توہین آمیز ہے، روسی وزیر خارجہ


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • ترک صدر طیب اردگان کے خلاف ٹوئٹر پر ہیش ٹیگ، عہدہ چھوڑنے کا مطالبہ

    ترک صدر طیب اردگان کے خلاف ٹوئٹر پر ہیش ٹیگ، عہدہ چھوڑنے کا مطالبہ

    انقرہ: ترکی کے صدر رجب طیب اردگان کے خلاف سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر ہیش ٹیگ دنیا بھر میں ٹرینڈ بن گیا، صارفین نے ترک صدر سے عہدہ چھوڑنے کا مطالبہ کر دیا۔

    تفصیلات کے مطابق سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر ترکی زبان کا لفظ ’تمام‘ جس کا مطلب ہے ’بہت ہوچکا‘ اب دنیا بھر میں ہیش ٹیگ ٹرینڈ بن چکا ہے جہاں اب تک دس لاکھ سے زائد صارفین اپنی رائے کا اظہار کر چکے ہیں، جن کا مطالبہ ہے کہ ترک صدر رجب طیب اردگان کو اب فوری طور پر مستعفیٰ ہوجانا چاہیے۔

    عالمی میڈیا کے مطابق سوشل میڈیا پر ’تمام‘ نامی ہیش ٹیگ تیزی سے مزید مقبولیت کی جانب بڑھ رہا ہے، خیال رہے یہ ہیش ٹیگ ایسے وقت میں سامنے آیا کہ جب گذشتہ روز رجب طیب اردگان نے ترک پارلیمان سے خطاب کرتے ہوئے کہا تھا کہ اگر لوگ چاہتے ہیں کہ وہ اپنے عہدے سے دستبردار ہو جائیں تو وہ اپنا عہدہ چھوڑ دیں گے۔

    قرآنی آیات کو حذف کرنے کے فرانسیسی مطالبے پر ترک صدر کا سخت ردعمل

    ٹوئٹر پر تبصرہ کرتے ہوئے ایک صارف نے لکھا کہ رجب طیب اردگان کو خاموشی کے ساتھ اپنے عہدے سے دست بردار نہیں ہونے دیں گے، انہیں ماضی اور حال میں اپنے کیے کا حساب دینا ہوگا، اب بس بہت ہو چکا۔

    علاوہ ازیں دیگر صارف کا کہنا تھا کہ ہم ترکی میں رائج موجودہ نظام نہیں چاہتے، اس لیے ہم اردگان سے اب بس بہت ہو چکا کہتے ہیں، برائے مہربانی اپنا عہدہ چھوڑ دیں، آپ نے ہمارے ملک اور لوگوں کے بیوقوف بنایا، اب بس بہت ہو چکا۔

    ترک صدر نے ہنگامی حالت میں توسیع اور فوری انتخابات کا حکم دے دیا

    واضح رہے کہ رجب طیب اردگان ترکی کی حالیہ تاريخ میں سب سے زیادہ مشہور ومقبول ملکی صدر اور سیاستدان تصور کیے جاتے ہیں، وہ اب تک ترکی میں برسراقتدار 15 سال مکمل کرچکے ہیں اور اب بھی صدارتی منصب پر فائز ہیں، تاہم اپنے دور اقتدار میں انہوں نے اپنے مخالفین کے خلاف سخت کارروائیاں بھی کی ہیں۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • قرآنی آیات کو حذف کرنے کے فرانسیسی مطالبے پر ترک صدر کا سخت ردعمل

    قرآنی آیات کو حذف کرنے کے فرانسیسی مطالبے پر ترک صدر کا سخت ردعمل

    انقرہ: ترک صدر طیب اردگان نے فرانس کی جانب سے پیش کیے جانے والے اس منشور کو سخت تنقید کا نشانہ بنایا ہے جس میں فرانس کے چوٹی کے مفکرین و سیاستدانوں نے قرآن پاک سے چند آیات حذف کردینے کا مطالبہ کیا ہے۔

    گزشتہ ماہ 21 اپریل کو سابق فرانسیسی صدر نکولس سرکوزی اور سابق وزیر اعظم مینوئیل ولاز سمیت 300 معروف فرانسیسی اسکالرز، مصنفین اور سیاستدانوں کا دستخط شدہ ایک منشور فرانسیسی اخبار میں شائع کیا گیا جس میں کہا گیا کہ قرآن پاک سے چند آیات کو حذف کردیا جائے۔

    منشور میں کہا گیا کہ قرآن کی یہ آیات ’تشدد پر ابھارتے ہوئے یہودیوں اور عیسائیوں کو سزا دینے اور انہیں قتل کرنے کی تلقین کرتی ہیں اور اسلام کو نہ ماننے والوں کو سزا دینے کی ترغیب دیتی ہیں‘۔

    منشور میں کہا گیا کہ ان آیات کو حذف کردیا جائے تاکہ قرآن کو ماننے والا کوئی شخص کسی جرم کے ارتکاب کے لیے مقدس آیات کا سہارا نہ لے۔

    ترک صدر طیب اردگان نے اپنی جسٹس اینڈ ڈویلپمنٹ پارٹی کے پارلیمنٹری گروپ سے میٹنگ کے دوران کہا کہ اس منشور پر دستخط کرنے والے قرآن کے بارے میں کچھ نہیں جانتے۔

    انہوں نے کہا کہ مجھے خدشہ ہے کہ انہوں نے کبھی خود اپنی مذہبی کتب انجیل، زبور اور تورات بھی نہیں پڑھی ہوں گی۔ اگر انہوں نے اپنی کتب پڑھی ہوتیں تو وہ ان پر پابندی عائد کرنے پر غور کرتے۔

    اردگان نے کہا کہ اگر آپ ہماری مذہبی کتاب کو نشانہ بنائیں گے تو جواباً ہم ایسا نہیں کریں گے۔ ’ہم آپ کی سطح پر آکر آپ کی مذہبی اور مقدس اقدار کو نشانہ نہیں بنائیں گے‘۔

    ترکی کی اپوزیشن پارٹی ری پبلکن پیپلز پارٹی کے لیڈر کمال قلیچ دار اوغلو نے صدر اردگان سے بھی زیادہ سخت ردعمل دیا۔

    انہوں نے کہا کہ فرانس کا یہ اقدام القاعدہ، النصرہ اور داعش جیسی جماعتوں کے طرز فکر کی عکاسی کرتا ہے۔

    اپنی جماعت کے اراکین سے ایک میٹنگ کے دوران انہوں نے کہا کہ ان فرانسیسی شخصیات کا کہنا ہے کہ ان آیات کو اس لیے نکالا جائے کیونکہ یہ فرسودہ ہوچکی ہیں۔ ’فرسودہ وہ آیات نہیں بلکہ آپ خود ہیں‘۔

    انہوں نے کہا کہ آپ کا یہ اقدام ظاہر کرتا ہے کہ آپ القاعدہ اور داعش کی حمایت کرتے ہیں۔ ’اگر آپ ان دہشت گرد جماعتوں کی حمایت کرنا چاہتے ہیں جو اپنے مکروہ افعال کے لیے مذہب کا سہارا لیتی ہیں، تو آپ کو کوئی نہیں روک سکتا‘۔

    کمال اوغلو نے مزید کہا کہ ہم تمام مذہبی کتب کا احترام کرتے ہیں۔ اسلام امن کا مذہب ہے اور ساری دنیا نے اس کا اعتراف کیا ہے۔ اسلام میں تشدد یا نفرت کا کوئی ذکر نہیں البتہ جابجا امن قائم کرنے پر زور دیا گیا ہے۔ ’منشور پر دستخط کرنے والے نہیں جانتے کہ اسلام کیا ہے‘۔

    کمال اوغلو نے یہ بھی تجویز دی کہ منشور پر دستخط کرنے والے تمام افراد حضور اکرمﷺ کا آخری خطبہ حج پڑھیں جسے دنیا کا پہلا انسانی حقوق کا ضابطہ اخلاق مانا جاتا ہے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔ 

  • فلسطینیوں پراسرائیلی فوج کی فائرنگ ‘ ترک صدر کی مذمت

    فلسطینیوں پراسرائیلی فوج کی فائرنگ ‘ ترک صدر کی مذمت

    انقرہ : ترک صدر رجب طیب ادگان نے غزہ میں فلسطینیوں پر اسرائیلی فوج کی جانب سے فائرنگ کو غیرانسانی حملہ قرار دیتے ہوئے اس کی شدید مذمت کی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق ترکی کے شہراستنبول میں ترک صدر رجب طیب اردگان نے خطاب کے دوران اسرائیلی فوج کی جانب سے فلسطینیوں پرفائرنگ کی شدید مذمت کی۔

    ترک صدر کا کہنا تھا کہ کیا آپ نے ان لوگوں کین جانب سے اسرائیلی فوج کی فلسطینیوں کے قتل عام کی مذمت سنی جو عفرین میں آپریشن پر تنقید کرتے ہیں۔

    رجب طیب اردگان کا کہنا تھا کہ یہ لوگ ہمیں برابھلا کہتے ہیں لیکن اپنی سرزمین میں احتجاج کرنے والوں پراسرائیل کی جانب سے بھاری اسلحے سے حملے پرکچھ نہیں کہتے۔

    غزہ: اسرائیلی فوج کی فائرنگ سے 17 شہری شہید‘ 1500 زخمی

    خیال رہے کہ فلسطینی عوام کی جانب سے اسرائیلی بارڈر پر کیے جانے والے احتجاج پراسرائیلی فورسز کی شدید فائرنگ سے 17 شہری شہید جبکہ 1500 سے زائد زخمی ہوگئے تھے۔

    اقوام متحدہ کی اسرائیلی فوج کے ہاتھوں بے گناہ فلسطینیوں کی شہادت کی پرزور مذمت

    واضح رہے کہ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے ہنگامی اجلاس میں اسرائیلی فوج کے ہاتھوں بے گناہ فلسطینیوں کی شہادت کی پرزور مذمت کی گئی۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں‘ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کےلیے سوشل میڈیا پرشیئر کریں