Tag: Erdogan

  • امریکا اپنا فیصلہ فوری واپس لے ،ترک صدر

    امریکا اپنا فیصلہ فوری واپس لے ،ترک صدر

    انقرہ : ترک صدر رجب طیب اردگان کا کہنا ہے کہ دنیا نے فلسطین سے متعلق امریکا کے فیصلے کو مسترد کردیا ہے ، امریکافلسطین سےمتعلق اپنا فیصلے فوری واپس لے۔

    تفصیلات کے مطابق اقوام متحدہ میں فلسطین کے حق میں قرارداد منظوری کا خیرمقدم کرتے ہوئے ترک صدر رجب طیب اردگان کا کہنا ہے کہ اقوام متحدہ کے فلسطین کےحق میں فیصلےکو سراہتے ہیں۔

    ترک صدر کا کہنا تھا کہ دنیا نے فلسطین سے متعلق امریکا کے فیصلے کو مسترد کردیا ہے ، امریکافلسطین سےمتعلق اپنا فیصلے فوری واپس لے۔

    اس سے قبل ترکی کے صدر رجب طیب اردگان نے بیت المقدس کو فلسطین کا دارالحکومت تسلیم کرتے ہوئے اپنا سفارت خانہ کھولنے کا اعلان کیا تھا۔

    ترک صدر کا کہنا تھا کہ ترکی جلد ہی مشرقی بیت المقدس میں سفارتخانہ کھولے گا اور ساتھ ہی تمام مسلم ممالک سے بیت المقدس کو فلسطینی دارالحکومت تسلیم کرنے کی اپیل بھی کی تھی۔


    یاد رہے کہ اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے اہم اجلاس میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے یروشلم کو اسرائیل کا دارالحکومت تسلیم کرتے ہوئے تل ابیب سے امریکی سفارت خانہ یروشلم منتقل کرنے کے فیصلے کے خلاف قرار داد کو کثرت رائے منظور کرلیا گیا تھا۔

    امریکی متنازع فیصلے کے خلاف قرارداد کے حق میں 128 اور مخالفت میں 9 ووٹ ڈالے گئے جب کہ 35 ممالک نے جنرل اسمبلی اجلاس میں رائے دہی سے اجتناب کیا۔


    مزید پڑھیں : امریکا نے یروشلم کو اسرائیلی دارالحکومت تسلیم کرلیا


    واضح رہے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے متنازعہ علاقے یروشلم کو اسرائیل کا دارالخلافہ تسلیم کرتے ہوئے امریکی سفارت خانے کی تل ابیب سے یروشلم منتقل کرنے کا اعلان کیا تھا جب کہ امریکا یروشلم کے خلاف آنے والی قرارداد کو اقوام متحدہ میں پہلے ہی ویٹو کرچکا ہے۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

  • ترک صدر طیب اردوان نے امریکا کو غیر مہذب ملک قرار دے دیا

    ترک صدر طیب اردوان نے امریکا کو غیر مہذب ملک قرار دے دیا

    انقرہ : ترک صدر طیب اردوان نے امریکا کو غیر مہذب ملک قرار دے دیا اور کہا کہ تہذیب امریکا کے پاس سے بھی نہیں گزری۔

    تفصیلات کے مطابق امریکا اور ترکی میں سفارتی تناو برقرار ہے ، ترک صدر طیب اردوان استبول میں ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے امریکا پر پھر برس پڑے اور کہا کہ اس ملک میں ان کے محافظوں کی گرفتاری کے احکام جاری کیے گئے جہاں انہیں مدعو کیا گیا تھا۔

    ترک صدر کا مزید کہا کہ حفاظتی اقدامات پرمامور سفارتی عملے کو امریکامیں گرفتارکیاجانا بے رحمی ہے، امریکہ جو خود کو جمہوریت کا گہوارہ کہتا ہیں جبکہ حقیقت یہ ہے کہ تہذیب ان کے پاس سے بھی نہیں گزری۔

    واضح رہے کہ رواں سال مئی میں ترک صدر نے امریکا کا دورہ کیا تھا، ترک سفیر کی رہائش گاہ کے باہر مظاہرین اور ترک سیکورٹی اہلکاروں کے جھگڑے میں 11مظاہرین زخمی ہوگئے تھے، جس پر امریکی حکام نے 15 ترک سیکورٹی اہلکاروں سمیت 19 افراد کو گرفتار کرلیا تھا، جن پر اب فردِ جرم عائد کر دی گئی ہے۔

    یاد رہے چند روز قبل امریکا اور ترکی کے درمیان جاری سفارتی کشیدگی کے باعث امریکی سفارت خانے نے ترکی کے لیے ویزے معطل کیے تو جواب میں ترکی نے بھی تمام امریکی شہریوں کے لیے ترکی کے دروازے بند کر دیئے تھے۔


    مزید پڑھیں :  امریکا اور ترکی میں سفارتی کشیدگی، شہریوں کے لیے ویزا سروسز معطل


    خیال رہے کہ ترکی نے گزشتہ سال صدر رجب طیب ایردگان کی حکومت کے خلاف ہونے والی ناکام فوجی بغاوت کا ذمہ دار فتح اللہ گولن کو ٹہرایا تھا اور فتح اللہ گولن کی تحریک کو دہشت گرد قرار دیا تھا۔

    ترک حکومت کئی عرصے سے امریکہ پر دباؤ ڈال رہی ہے کہ وہ امریکا میں مقیم مذہبی رہنما فتح اللہ گولن کو ترکی کے حوالے کر دے۔


    اگرآپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی وال پر شیئر کریں۔

  • ہنگامی حالات کا اختیارصرف دہشت گردوں کے خلاف استعمال کیا: ایردوان

    ہنگامی حالات کا اختیارصرف دہشت گردوں کے خلاف استعمال کیا: ایردوان

    انقرہ: ترک صدر رجب طیب ایردوان نے کہا ہے کہ ہنگامی حالات کے اختیارات کو صرف دہشت گرد تنظیموں کے خلاف استعمال کیا گیا ہے۔

    غیر ملکی خبررساں ادارے کے مطابق ترکی کی جنڈار مری کمان کے وفد سے ملاقات کرتے ہوئے صدرایردوان نے کہا کہ 15 جولائی کی ناکام بغاوت کے بعد اعلان کیے جانے والے ہنگامی حالات کے اختیارات کو صرف دہشت گرد تنظیموں کے خلاف استعمال کیا گیا ہے۔

    ان کا کہنا تھا کہ ہمارے مخالفین کا الزام ہے کہ ہم انسانی حقوق کی پامالی کررہے ہیں ‘ حالانکہ یہ الزام سراسر غلط ہے‘ آج جتنی جمہوریت اور آزادی ترکی میں ہے پہلے کبھی بھی نہیں تھی۔

    انہوں نے کہا کہ ہم انسانی اقدار کی اہمیت سمجھتے ہیں اور یہ بھی سمجھتے ہیں کہ ہنگامی حالات کے لیے حاصل کردہ خصوصی اختیارات کو بھی آئین اور قانون کے تحت استعمال کیا جاتا ہے۔

    ایردوان نے یہ بھی کہا کہ تنقید کرنے والوں کے مقاصد سیاسی ہیں اور جنڈار مری تو دور کی بات وہ ہمارے گاؤں کے سیکیورٹی گارڈ کو بھی تنقید کا نشانہ بنارہے ہیں۔

    یاد رہے کہ ترک صدر اپنے دوٹوک موقف کی وجہ سے پہچانےجاتے ہیں ‘ کچھ دن قبل  بھی طیب ایردوان نے قطر تنازعے پر اپنے بیان میں کہا تھا  کہ ترکی قطر کو تنہا نہیں چھوڑے گا، عرب ممالک نے قطر سے تعلقات منقطع کرکے بڑی غلطی کی ہے، کسی کو تنہا کرنے اور پابندیاں لگانے سے بحران حل نہیں ہوگا۔


    سعودی عرب اسلامی ممالک کو قریب لانے میں کردار ادا کرے


    اپنی سیاسی جماعت آق پارٹی کے استنبول ضلعی مرکزی دفتر میں منعقدہ ایک افطار پروگرام سے خطاب میں ایردوان نے کہا  تھا کہ شام، عراق، یمن، افغانستان، میانمار اور اب قطر میں پیش آنے والے واقعات کسی کے لیے بھی سو د مند ثابت نہیں ہوں گے لہذاان تمام مسائل کا جلد از جلد حل تلاش کیا جانا چاہیے۔

    رجب اردوغان نے سعودی عرب سے تناؤ میں کمی اور پابندیوں میں نرمی کامطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ بھائیوں کی لڑائی میں کوئی بھی فاتح نہیں ہوتی۔


    اگرآپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اوراگرآپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پرشیئرکریں۔

  • سعودی عرب اسلامی ممالک کو قریب لانے میں کردار ادا کرے‘ تر ک صدر

    سعودی عرب اسلامی ممالک کو قریب لانے میں کردار ادا کرے‘ تر ک صدر

    انقرہ: ترک صدر رجب طیب اردوغان نے کہا ہے کہ قطر کی حمایت جاری رکھی جائے گی‘ دہشت گرد تنظیموں کے خاتمے کے لیے آپس میں اتفاق انتہائی ضروری ہے۔

    تفصیلات کے مطابق اپنی سیاسی جماعت آق پارٹی کے استنبول ضلعی مرکزی دفتر میں منعقدہ ایک افطار پروگرام سے خطاب میں اردوان نے کہا کہ شام، عراق، یمن، افغانستان، میانمار اور اب قطر میں پیش آنے والے واقعات کسی کے لیے بھی سو د مند ثابت نہیں ہوں گے لہذاان تمام مسائل کا جلد از جلد حل تلاش کیا جانا چاہیے۔

    ان کا کہنا تھا کہ انہوں نے کبھی ایسا نہیں دیکھا کہ قطر کی جانب سے دہشت گردو کی مدد کی جارہی ہو‘ لہذا ترکی حالیہ عرب تنازعے میں دوحہ کی حمایت جاری رکھے گا۔

    رجب اردوغان نے سعودی عرب سے تناؤ میں کمی اور پابندیوں میں نرمی کامطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ بھائیوں کی لڑائی میں کوئی بھی فاتح نہیں ہوتا‘ انہوں نے یہ بھی کہا کہ ہم خادمین ِ حرمین شریفین ہونے کی حیثیت سے سعودی عرب سے امید کرتے ہیں کہ وہ برادر اسلامی ممالک کو ایک دوسرے کے قریب لانے کے لیے اقدامات کرے۔


    قطر میں غذائی قلت‘ ایران اور ترکی کی امداد


    ترک صدر نے یہ بھی کہا کہ ہم ہر صورت قطر کی امداد جاری رکھیں گے ‘ اگر انہیں خوراک اور پانی کی ضرورت ہوگی تو ہم انہیں فراہم کریں گے اور اگر انہیں دوائیاں درکار ہوں گی تو ہم لے کر پہنچیں گے۔

    سعودی عرب سمیت سات ممالک کی جانب سے قطر کے سفارتی بائیکاٹ کے بعد قطر میں خوراک کا بحران پیدا ہونے کا خدشہ ہے، قطر کی سپر مارکیٹیں خالی ہونے لگی ہیں، گاہکوں کو بڑے بڑے سپر اسٹور میں بنے ہوئے شیلف خالی نظر آرہے ہیں اور وہ ہر طرف اشیا کی خریداری کے لیے بھاگ دوڑ میں نظر آتے ہیں۔

    یاد رہے کہ سعودی عرب، مصر، متحدہ عرب امارات، بحرین، لیبیا، مالدیپ اور یمن نے قطر کا سفارتی بائیکاٹ کرتے ہوئے قطر سے زمینی اور فضائی رابطے منقطع کردیے ہیں جس کی وجہ انہوں نے یہ بیان کی ہے کہ قطر دہشت گردوں کو سپورٹ کررہا ہے۔

    قطر میں سال 2022ء میں فٹ بال ورلڈ کپ منعقد ہونا ہے اور وہ بھی مشکلات کا شکار ہوگیا ہے، فٹ بال ورلڈ کپ کے لیے آٹھ نئے اسٹیڈیم بنائے جارہے ہیں،سرحدی بندشیں، تعمیراتی میٹریل آنے میں تاخیر اور راستے طویل ہونے سےسامان کی لاگت میں بھی اضافہ ہوگا۔


    اگرآپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اوراگرآپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پرشیئرکریں۔

  • قطر اور خلیجی ممالک میں کشیدگی،  ترکی نے قطر کی حمایت کردی

    قطر اور خلیجی ممالک میں کشیدگی، ترکی نے قطر کی حمایت کردی

    انقرہ : عرب ممالک کے قطر سے قطع تعلق ہونے کے بعد ترکی نے قطر کی حمایت کردی جبکہ سعودی وزیر خارجہ کا کہنا ہے کہ قطر اپنی پالیسیاں تبدیل کرے اور دہشتگرد گروپوں کی پشت پناہی ختم کرے۔

    عالمی برادری نے قطر کے سفارتی بحران کے حل کیلئے کوششیں تیز کردیں، ترکی کے صدر رجب طیب اردوغان نے سعودی عرب اور بعض عرب ممالک کی طرف سے قطر کے ساتھ سفارتی تعلقات منطقع کرنے پر قطر کے بادشاہ تمیم بن حمد آل ثانی کے ساتھ ٹیلیفون پر گفتگو کرتے ہوئے قطر کے ساتھ ہمدردی اور اس کی حمایت کا اعلان کیا۔

    ترک صدر طیب اردگان کا کہنا ہے کہ ترکی قطر کو تنہا نہیں چھوڑے گا، عرب ممالک نے قطر سے تعلقات منقطع کرکے بڑی غلطی کی ہے، کسی کو تنہا کرنے اور پابندیاں لگانے سے بحران حل نہیں ہوگا۔


    مزید پڑھیں : قطر تنازع میں ثالثی، امیر کویت کی سعودی فرمانرواشاہ سلمان سے ملاقات


    تنازعے کے حل کیلئے متحرک امیر کویت نے سعودی شاہ سے ملاقات کی اور مسئلے کوحل کرنے پرزور دیا ۔

    دوسری جانب فرانس میں موجودسعودی وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ قطر اپنی پالیسیاں تبدیل کرے اور دہشتگرد گروپوں کی پشت پناہی ختم کرے جبکہ روس اور چین سمیت مختلف ممالک نے بحران کو حل کرنے کیلئے مذاکرات پر زوردیا۔


    سعودی عرب سمیت 7 عرب ممالک نےقطرسےسفارتی تعلقات منقطع کردیے


    واضح رہے کہ قطر کے ساتھ سعودی عرب سمیت 7 عرب ممالک نے سفارتی تعلقات ختم کردیئے تھے اور قطر پر دہشت گردوں کی حمایت کا الزام عائد کرتے ہوئے قطر پر اپنی زمینی، فضائی اور سمندری سرحدوں کو بند کردیا تھا۔


    اگرآپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اوراگرآپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پرشیئرکریں۔

  • مسئلہ کشمیر پر ترکی کی ثالثی کی پیشکش بھارت کی جانب سے مسترد

    مسئلہ کشمیر پر ترکی کی ثالثی کی پیشکش بھارت کی جانب سے مسترد

    نئی دہلی: بھارت نے مسئلہ کشمیر پر مذاکرات میں ترک صدر رجب طیب اردگان کی جانب سے ثالثی کی پیشکش کو بھی مسترد کردیا۔ ترک صدر نے اپنے دورہ کے دوران مسئلہ کشمیر کو مذاکرات کے ذریعے حل کرنے پر زور دیا تھا۔

    ترک صدر رجب طیب اردگان 2 روزہ دورے پر بھارت میں موجود ہیں۔ بھارت پہنچنے کے بعد انہوں نے ایک انٹرویو میں دونوں ممالک کو مسئلہ کشمیر پر جامع مذاکرات کرنے کی تجویز پیش کی تھی تاکہ کشمیر کے مسئلے پر پائیدار حل نکل سکے۔

    بھارتی وزارت خارجہ کے ترجمان گوپال باگلے کا کہنا ہے کہ صدر اردگان اور وزیر اعظم نریندر مودی کی ملاقات میں دہشت گردی پر طویل گفتگو ہوئی۔

    ترجمان کے مطابق مسئلہ کشمیر کا ایک اہم حصہ سرحدی دہشت گردی ہے اور دونوں رہنماؤں نے ہر قسم کی دہشت گردی اور دہشت گردی کی وجہ بننے والے مسائل کو حل کرنے پر اتفاق کیا۔

    مزید پڑھیں: مسئلہ کشمیر کو مذاکرات کے ذریعے حل کیا جائے، طیب اردگان

    تاہم اس سلسلے میں ترک صدر کی مسئلہ کشمیر پر ثالثی کی پیشکش کو مسترد کردیا گیا۔

    ترجمان کا کہنا تھا کہ بھارت نے کشمیر اور دہشت گردی پر اپنے مؤقف کو واضح کرتے ہوئے ترکی کو آگاہ کردیا ہے کہ جموں و کشمیر بھارت کا اٹوٹ انگ ہے، اور ہم اس بارے میں بات نہیں کرنا چاہتے۔ ہم کشمیر کے معاملے پر اپنی پوزیشن ان کے سامنے واضح کرچکے ہیں۔

    دوسری جانب مقبوضہ کشمیر کے حریت لیڈر میر واعظ عمر فارق نے معاملے پر ردعمل ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ ترک صدر اچھی طرح آگاہ ہیں کہ مسئلہ کشمیر پاکستان اور بھارت کے درمیان کشیدگی کی اہم وجہ ہے۔

    انہوں نے کہا کہ وہ امید کرتے ہیں کہ ایک اہم اسلامی ملک کے لیڈر ہونے کی حیثیت سے اور دونوں ممالک کے ساتھ اچھے تعلقات ہونے کی وجہ سے اردگان اس خطے میں عشروں سے جاری اس تنازعے کا خاتمہ کرنے میں تعاون کریں گے۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی وال پر شیئر کریں۔

  • ریفرنڈم میں کامیابی پر ٹرمپ کی ترک ہم منصب کو مبارکباد

    ریفرنڈم میں کامیابی پر ٹرمپ کی ترک ہم منصب کو مبارکباد

    واشنگٹن: امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ترکی میں ہونے والے ریفرنڈم میں کامیابی پر ترک صدر طیب اردگان کو مبارک باد دی ہے۔

    ترکی میں ریفرنڈم کا نتیجہ صدارتی نظام کے حق میں آنے کے بعد ترک صدر کو جہاں دنیا بھر سے مبارکبادیں موصول ہوئیں وہیں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے بھی انہیں مبارکباد دی۔

    ترجمان وہائٹ ہاؤس کے مطابق ٹیلی فونک رابطے میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے تاریخی ریفرنڈم میں ترک صدر طیب اردگان کی کامیابی پر انہیں مبارک باد دی۔ دونوں رہنماؤں نے شام کی صورتحال پر بھی تبادلہ خیال کیا۔

    دوسری جانب ریفرنڈم کے بعد ترکی میں نافذ ایمرجنسی میں مزید 3 ماہ کی توسیع کردی گئی ہے۔ ایمرجنسی گزشتہ سال ناکام فوجی بغاوت کے بعد نافذ کی گئی تھی۔

    مزید پڑھیں: ترک عوام نے صدارتی نظام کے حق میں فیصلہ سنا دیا

    ریفرنڈم کے بعد صدارتی نظام کے حامیوں نے جشن منایا تو مخالفت کرنے والوں نے احتجاجی مظاہرے کیے۔ استنبول میں سینکڑوں افراد نے ریفرنڈم کے نتائج کے خلاف مظاہرہ اور مرکزی چوک تک مارچ کیا۔

    صدر اردگان کے حامی بھی ریفرنڈم میں فتح کے بعد سڑکوں پر نکلے اور جشن منایا۔

  • ریفرنڈم میں کامیابی، صدر ممنون اور وزیراعظم نواز شریف کی ترک صدر کو مبارکباد

    ریفرنڈم میں کامیابی، صدر ممنون اور وزیراعظم نواز شریف کی ترک صدر کو مبارکباد

    اسلام آباد : صدر ممنون حسین اور وزیر اعظم نواز شریف نے ترکی میں ریفرنڈم میں کامیابی پر ترک صدر رجب طیب اردگان کو مبارکباد پیش کی ہے ۔

    تفصیلات کے مطابق دفتر خارجہ کے مطابق صدر اور وزیر اعظم نے ترک صدر کے نام اپنے پیغام میں امید ظاہر کی ہے کہ گزشتہ روز ہونے والا ریفرنڈم ترکی کے استحکام اور خوشحالی کا باعث ہوگا، آئینی ریفرنڈم میں دلچسپی عوام کی مستحکم ترکی کی خواہش کی عکاس ہے۔

    پیغام میں مزید کہا گیا ہے کہ پاکستان ترکی کی موجودہ قیادت سے مضبوط تعلقات کا خواہاں ہے، امید ہے ریفرنڈم کے بعد ترکی میں خوش حالی اور استحکام آئے گا۔

    خیال رہے کہ ترک حکومت نے اعلیٰ اختیارات وزیر اعظم سے صدر کومنتقل کئے جانے کے سوال پر ریفرنڈم کرایا تھا جس میں اکثریتی ووٹ نے حکومت کو یہ اختیار دے د یا ہے ۔ ریفرنڈم میں عوامی حمایت حاصل کئے جانے کے ساتھ ساتھ موجودہ صدر رجب طیب اردگان کے دور اقتدار میں بھی سنہ دوہزار انتیس تک توسیع ہوگئی ہے۔


    مزید پڑھیں : ترک عوام نے صدارتی نظام کے حق میں فیصلہ سنا دیا


    صدارتی نظام کے تحت ترک صدر پارلیمنٹ کو برخاست ، ایمرجنسی کا نفاذ کرسکیں گے اور پارلیمنٹ کی اجازت کے بغیر وزارتوں کو احکامات دے سکیں گے جبکہ صدارتی نظام میں وزیراعظم کا عہدہ بھی ختم کیا جائے گا، ریفرینڈم کے نتائج کے بعد صدراردوگان کے حامیوں نے جشن منایا۔

    دوسری جانب اپوزیشن جماعتوں نے نتائج چیلنج کرنے کا اعلان کرتے ہوئے ساٹھ فیصد ووٹوں کی گنتی دوبارہ کرانے کا مطالبہ کیا ہے۔

    واضح رہے گزشتہ برس ترکی میں فوج کے ذریعے صدارتی تختہ الٹنے کی کوشش کی گئی تھی اور آرمی کے لوگ ٹینکوں پر بیٹھ کر سڑکوں پر نکل آئے تھے تاہم طیب اردگان کے ویڈیو پیغام کے بعد عوام نے مزاحمت کی اور بغاوت کو ناکام بنایا۔

  • امریکا نے ترکی کو اسٹرٹیجک پارٹنر اور نیٹو اتحادی قرار دیا

    امریکا نے ترکی کو اسٹرٹیجک پارٹنر اور نیٹو اتحادی قرار دیا

    واشنگٹن : امریکا نے ترکی کو اسٹرٹیجک پارٹنر اور نیٹو اتحادی قرار دیا، امریکی صدرڈونلڈ ٹرمپ کا کہنا ہے کہ ترکی اور امریکا دہشتگردی کے خاتمے کے لئے پُرعزم ہیں۔

    امریکی صدرڈونلڈ ٹرمپ نے ترکی کے صدرطیب اردگان سے ٹیلیفونک رابطہ کیا اور گفتگو میں ترکی کے لیے اپنی مکمل حمایت کا اعادہ کیا ہے اور ترکی کو اسٹریٹیجک پارٹنر اور نیٹو اتحادی قرار دیا۔

    trump-1

    ٹرمپ کا کہنا تھا دہشتگردی کے خلاف جنگ اوردہشتگردی کے خاتمے کے لئے امریکا اور ترکی کا مؤقف یکساں ہے، داعش کے خلاف جنگ میں ترکی کا کردار کا خیر مقدم کرتے ہیں۔

    صدراردگان نے کہا کہ ترکی اور امریکا دوست اور اتحادی ہیں۔

    erd

    واضح رہے کہ امریکہ اور ترکی کے مابین تعلقات اس وقت ماند پر گئے تھے، جب ترکی نے امریکا میں مقیم مذہبی رہنما فتح اللہ گولن کی حوالگی کا مطالبہ کیا تھا۔ ترکی الزام عائد کرتا ہے کہ ملک کی ناکام بغاوت کے پیچھے اس مذہبی رہنما کا ہاتھ تھا۔

    دوسری جانب وائٹ ہاؤس کے ترجمان شون اسپائسر نے پریس کانفرنس میں کہا کہ ایران کو سمجھنا چاہئیے کہ امریکا کے صدر تبدیل ہوچکے ہیں، ترجمان نے یمن میں حملے کو کامیاب قراردیا، اس حملے میں دس بچوں سمیت تئیس افراد ہلاک ہوئے تھے۔

  • امریکہ اور اتحادی شام میں داعش اور دہشتگردوں کی مدد کررہے ہیں،اردگان

    امریکہ اور اتحادی شام میں داعش اور دہشتگردوں کی مدد کررہے ہیں،اردگان

    انقرہ : ترکی کے صدر رجب طیب اردگان نے کہا ہے کہ امریکی اتحادی افواج شام میں داعش اور دہشتگرد گروپوں کی حمایتی ہیں۔

    رجب طیب اردوان کا کہنا ہے کہ ان کے پاس ایسے ناقابل تردید ثبوت موجود ہیں، جس سے ثابت ہوتا ہے کہ امریکہ اور اس کے اتحادی شام میں دہشتگرد گروپوں کی سرپرستی کر رہے ہیں، امریکہ اور اس کے اتحادی داعش اور کرد علیحدگی پسند گروپ وائی پی جی کی مدد کررہے ہیں۔

    انہوں نے کہا کہ ترکی کے پاس ثبوت کےطورپرتصاویراورویڈیوز موجود ہیں۔

    دوسری جانب ترک صدر کے اس الزام کے جواب میں امریکی محکمہ خارجہ کے ترجمان مارک ٹونر کا کہنا ہے کہ ترک صدر کا امریکا پر شامی دہشت گرد گروہوں کی مدد کا الزام مضحکہ خیز ہےرجب طیب اردوان کے الزامات میں میں صداقت نہیں۔

    انکا مزید کہنا ہے کہ امریکہ شام اور عراق سمیت پوری دنیا سے داعش کا مکمل خاتمہ چاہتا ہے۔


    مزید پڑھیں : شام میں ترکی کے14 فوجی جاں بحق


    خیال رہے کہ ترکی اور شام کی سرحد سے 20 کومیٹر دور اہم قصبے الباب سے دولتِ اسلامیہ اور کرد جنگجوؤں کے خلاف اگست میں شروع ہونے والے ترک آپریشن میں اب تک 37 فوجی ہلاک ہو چکے ہیں۔

    واضح رہے شام میں جاری خانہ جنگی میں اب تک 3 لاکھ سے زائد افراد ہلاک ہوچکے ہیں،جبکہ ملک کا بنیادی ڈھانچہ مکمل طور پر تباہ ہوچکا ہے۔