Tag: Erdogan’s

  • بلدیاتی انتخابات، استنبول میں حکمران جماعت پھر ناکام

    بلدیاتی انتخابات، استنبول میں حکمران جماعت پھر ناکام

    انقرہ : ترک صدر رجب طیب ایردوآن کی جماعت جسٹس اینڈ ڈولپمنٹ پارٹی نے استنبول کے بلدیاتی انتخابات میں ایک مرتبہ پھر شکست سے دوچار ہونا پڑا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق ترکی کے سب سے بڑے شہر استنبول میں گزشتہ روز دوبارہ بلدیاتی انتخابات منعقد ہوئے تھے جس میں ترک صدر رجب طیب ایردوان کی جماعت جسٹس اینڈ ڈولپمنٹ پارٹی کو استنبول میں بری طرح کا شکست کا سامنا کرنا پڑا تھا جس کے بعد میں طیب ایردوان نے بھی اپنی شکست تسلیم کرلی ہے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ اتوار کے روز منعقد ہونےو الے بلدیاتی انتخابات میں مخالف جماعت کے امیدوار اکرم امام اوغلو 53 اعشاریہ 59 فیصد ووٹ لےکر فاتح قرار پائے جبکہ حکمران جماعت کے امیدوار بن علی یلدرم صرف 45 اعشاریہ 4 فیصد ووٹ حاصل کرسکے۔

    سابق وزیر اعظم بن علی یلدرم کا کہنا تھا کہ ’حزب اختلاف کے امیدوار اکرم امام اوغلو انتخابات میں واضح برتری رکھتے ہیں، میں آپ کو مبارک باد پیش کرتا ہوں اور ان کے لیے نیک تمناؤں کا خواہشمند ہوں‘۔

    خیال رہے کہ اکرم امام اوغلو ترک اپوزیشن کی بڑی جماعت عوامی جمہوری پارٹی (سی ایچ پی) کے امیدوار ہیں، جو مارچ میں استنبول کے بلدیاتی انتخابات میں کامیابی حاصل کرچکے تھے تاہم الیکشن کمیشن نے انتخابی بے ضابطگیوں کے باعث جیت کو کالعدم قرار دیتے ہوئے 23 جون کو میئر شپ کا دوبارہ الیکشن کرانے کا اعلان کیا تھا۔

    مزید پڑھیں : ترک بلدیاتی انتخابات، طیب اردوان نے انقرہ اور استنبول میں‌شکست تسلیم کرلی

    ترک میڈیا کا کہنا ہے کہ طیب اردوان کے 16 سالہ دور اقتدار میں پہلی مرتبہ دارالحکومت میں جسٹس اینڈ ڈیولپمنٹ پارٹی کو شکست سے دوچار ہونا پڑا ہے۔

    غیر ملکی میڈیا کے مطابق ترک صدر نے اپنے سیاسی سفر کا آغاز استنبول سے کیا ہے کہ جہاں پہلی مرتبہ 1990 میں انہیں استنبول کا ناظم(میئر) منتخب کیا گیا تھا اور اب استنبول کی نظامت (میئرشپ) ان ہاتھ سے نکل چکی ہے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ ترکی کا دارالحکومت سمیت تین بڑے شہر استنبول اور ازمیر حکمران جماعت کے گڑھ سمجھے جاتے ہیں جہاں انہیں انتخابات میں شکست دینا تقریباً ناممکن تھا۔

  • اردوآن کی مداخلت کے باعث عدلیہ سے عوام کا اعتماد اٹھ چکا ہے، امریکی اخبار

    اردوآن کی مداخلت کے باعث عدلیہ سے عوام کا اعتماد اٹھ چکا ہے، امریکی اخبار

    انقرہ : امریکی اخبار نے انکشاف کیا ہے کہ ترکی میں جج خود حکومتی دباؤکے باعث خوف کا شکار رہتے ہیں جو آزادانہ فیصلے صادرکرنے میں ناکام ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق امریکی اخبار نے لکھا ہے کہ جوانی کی عمر میں موجودہ ترک صدر رجب طیب ایردوآن کو ایک سیاسی مجمع میں متنازع نظم پڑھنے کی پاداش میں جیل کی ہوا کھانا پڑی تھی، وہ وقت اور آج کا وقت ایردوآن خود کو آزادی اور انصاف کا ہیرو بنانے کو بھرپور کوشش کر رہے ہیں۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ ملک میں اپنے ابتدائی دور حکومت میں انہوں نے قابل قدر عدالتی اصلاحات کیں جنہیں عوامی سطح پر سراہا گیا۔

    امریکی اخبارنے اپنی رپورٹ میں ترکی میں عدلیہ کی آزادی اور ترک صدرکی طرف سے عدلیہ کے معاملات میں مداخلت پر روشنی ڈالتے ہوئے لکھا کہ ترکی میں صدر ایردوآن کی مداخلت کے نتیجے میں عوام کا عدالتوں پراعتبار اٹھ چکا ہے۔

    غیر ملکی خبررساں ادارے کا کہنا تھا کہ ایردوآن کے پہلے برسوں کے دور اقتدار میں عوام کا عدلیہ پر اعتبار بڑھا مگروقت گذرنے کے ساتھ ساتھ ایردوآن نے اقتدار پراپنی گرفت مضبوط بنانے کے لیے عدلیہ کو ایک مہرے کے طورپر استعمال کرنا شروع کیا۔ اس کا عوام الناس پر منفی اثر پڑا اور لوگوں نے عدالتوںپر اعتماد کرنا چھوڑ دیا۔

    ایردوآن کے سیاسی مخالفین ان کے استبدادی اسلوب سیاست، حکمراں جماعت کے اندر من مانی اور ملک میں آمرانہ انداز حکمرانی کو ہدف تنقید بناتے ہیں۔

    صدر ایردوآن کی اپنی پارٹی میں من مانی اور آمرانہ طرز سیاست کے باعث ترکی کے تمام شعبہ ہائے زندگی بالخصوص معیشت، تعلیم اور روزگار پر گہرے منفی اثرات مرتب ہوئے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ ترکی کی عدالتوں میں فیصلوں میں جلد بازی معمول بن چکی ہے۔

    قانونی ماہرین کا کہنا تھاکہ ملک میں تطہیر کا عمل جاری ہے اور عدالتوں کے جج خود حکومتی دباﺅکے باعث خوف کا شکار رہتے ہیں جو آزادانہ فیصلے صادرکرنے میں ناکام ہیں۔

  • استنبول کی میئرشپ کے لیے یلدرم اور اوگلو کے درمیان ایک بار پھر مقابلہ

    استنبول کی میئرشپ کے لیے یلدرم اور اوگلو کے درمیان ایک بار پھر مقابلہ

    انقرہ : استنبول کے میئر اکرم امام اوگلو نے حکومتی امیدوار بن علی یلدرم کے لیے میدان خالی چھوڑنے کے بجائے ان کا مقابلہ کرنے کا فیصلہ کرلیا۔

    تفصیلات کے مطابق ترکی کی اپوزیشن جماعت پیپلز ڈیمو کریٹک پارٹی نے 23 جون کو استنبول میں ہونے والے بلدیاتی انتخابات میں دوبارہ حصہ لینے کا اعلان کیا ہے، ترکی کے الیکشن کمیشن نے دو روز قبل 31 مارچ کو ہونے والے بلدیاتی انتخابات کے نتائج کالعدم قرار دیتے ہوئے آئندہ ماہ دوبارہ پولنگ کرانے کا اعلان کیا تھا۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ 31 مارچ کو استنبول کے میئر کی سیٹ پر اپوزیشن کے اکرم امام اوگلو کامیاب ہوئے تھے مگر حکمران جماعت آق نے ان کی کامیابی کو دھاندلی کا نتیجہ قرار دے کر نتائج الیکشن کمیشن میں چیلنج کیے تھے۔

    میڈیا رپورٹس کا کہنا تھا کہ اکرم امام اوگلو نے حکومتی امیدوار بن علی یلدرم کے لیے میدان خالی چھوڑںے کے بجائے ان کا مقابلہ کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔

    اکرم امام نے اپنی پارٹی کے رہنماﺅں اور ارکان پارلیمنٹ کی موجودگی میں ایک اجلاس کے دوران کہا کہ ہم استنبول کے میئر کا انتخاب پوری تیاری کےساتھ لڑیں گے اور پہلے بھی بھاری کامیابی حاصل کریں گے۔

    خبر رساں ادارے کے مطابق اجلاس میں بعض رہنماﺅں نے بلدیاتی انتخابات کےبائیکاٹ کی رائے دی گئی مگر آخرکاریہ فیصلہ کیا گیا کہ پیپلز ڈیموکرٹک پارٹی 23 جون کو ہونے والے بلدیاتی انتخابات میں حصہ لے کر اس میں کامیاب ہو کر دکھائے گی۔

    ترکی کی حزب اختلاف کی طرف سے جاری ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ صدر طیب ایردوآن کی قیادت میں قائم حکومت اور حکمراں جماعت دوسری سیاسی قوتوں سے خائف ہے۔

    آق پارٹی نے استنبول میں ہونے والے بلدیاتی انتخابات میں شکست کے بعد نتائج قبول کرنے سے انکار کرکے آمرانہ طرز عمل کا ثبوت دیا ہے۔

    ترکی کی ڈیموکرٹک پیپلز پارٹی کے وائس چیئرمین اونورسال اڈیگوزیل نے کہا کہ حکمراں جماعت آق غیر قانونونی طریقے اور آمرانہ طرز عمل سے انتخابات میں فتح حاصل کرنا چاہتی ہے۔

  • ترکی: ناکام فوجی بغاوت میں ملوث 104 فوجی افسران کو عمر قید کی سزا

    ترکی: ناکام فوجی بغاوت میں ملوث 104 فوجی افسران کو عمر قید کی سزا

    انقرہ: ترکی میں طاقت کے بل بوتے پر حکومتی تختہ الٹنے کی ناکام کوشش کرنے والے 104 فوجی افسران کو عدالت نے عمر قید کی سزا سنادی جبکہ ترک صدر  رجب طیب اروگان کے قتل کی معاونت کرنے والے 21 افراد کو 20 سال کے لیے جیل بھیج دیا۔

    تفصیلات کے مطابق دو سال قبل ترکی میں فوجی بغاوت کے ذریعے سول حکومت کا تختہ الٹنے کی کوشش کی گئی تھی جس کے بعد پورے ملک کے مختلف شہروں میں ہنگامی پھوٹنے سے 200 سے زائد افراد ہلاک اور 2 ہزار سے زائد زخمی ہوئے تھے۔

    ترکی کی عدالت نے ٹرائل مکمل کیا اور بغاوت کے ذریعے حکومت کا تختہ الٹنے کی کوشش کرنے میں ملوث 104 فوجی افسران پر جرم ثابت ہونے کے بعد انہیں عمر قید کی سزا سنائی جبکہ ترک صدر کے قتل کی معاونت کرنے والے 21 افراد کو 20 برس قید پر جیل بھیجا۔

    مزید پڑھیں: ترکی میں فوجی بغاوت کی سیاہ تاریخ

    عدالت نے ملکی سطح پر دہشت گرد قرار دی جانے والی تنظیم سے روابط پر 31 افراد کو دہشت گردی قوانین کے تحت 7 سے 11 برس قید کی سزا بھی سنائی۔

    واضح رہے کہ 18 جولائی 2016 کو ترکی میں فوج کے باغی گروہ نے اقتدار پر قابض ہونے کی کوشش کی تھی جسے عوام نے ناکام بنادیا تھا، اس دوران عوام سڑکوں پر نکل کر آئے اور فوجی  ٹینکوں کے سامنے ڈٹ گئے تھے جس کے بعد ترک فوج کے باغی ٹولے نے ہتھیار ڈال کر اپنی شکست تسلیم کی تھی اور پھر انہیں گرفتار کرلیا گیا تھا۔

    یہ بھی پڑھیں: ترکی: ناکام فوجی بغاوت کا ایک سال مکمل،7 ہزار افراد نوکریوں سے برطرف

    ترکی میں ہونے والی ناکام فوجی بغاوت سے متعلق تحقیقات کرنے والی ’استغاثہ ٹیم‘ کے سرابراہ کی جانب سے حکم جاری کیا تھا کہ حکومتی تختہ الٹنے کی پلاننگ کرنے والے 300 مشتبہ افراد کی گرفتاری عمل میں لائی جائے جن میں 211 فوجی بھی شامل تھے۔

    خیال رہے کہ رجب طیب اردگان کے ویڈیو میسج کے بعد عوام اُن کے حق میں سڑکوں پر نکل آئے تھے اور انہوں نے فوج کے خلاف خود کو سیسہ پلائی ہوئی دیوار ثابت کردکھایا تھا، ترک حکومت نے گزشتہ برس تک تحقیقات کے بعد مختلف سرکاری اداروں سے 7 ہزار سے زائد ملازمین برطرف کیے تھے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔