Tag: Established

  • سانحہ مری پر تحقیقاتی کمیٹی قائم، ٹی او آرز طے

    سانحہ مری پر تحقیقاتی کمیٹی قائم، ٹی او آرز طے

    سانحہ مری کے ذمے داروں کا تعین کرنے کے لیے کمیٹی قائم کردی گئی، کمیٹی کو سات روز میں رپورٹ پیش کرنے کا پابند کیا گیا ہے

    اے آر وائی نیوز کی رپورٹ کے مطابق کمیٹی کے سربراہ پنجاب کے ایڈیشنل چیف سیکریٹری ظفر نصراللہ ہوں گے جبکہ سیکریٹری علی سرفرار، اسد گیلانی، اے آئی جی فاروق مظہر کمیٹی کا حصہ ہوں گے۔

    تحقیقاتی کمیٹی کے لیے ٹی او آرز بھی طے کردیے گئے ہیں۔

    تعین کردہ ٹی او آرز میں اہم نوعیت کے سوالات پوچھے گئے ہیں جن کی مدد سے ذمے داروں کے تعین میں آسانی ہوگی۔

    ٹی او آرز میں پوچھا گیا ہے کہ محکمہ موسمیات کی وارننگ پر متعلقہ حکام نے کیا مشترکہ منصوبہ بندی کی تھی؟ میڈیا کے ذریعے مری جانے والوں کے لیے کوئی ٹریول ایڈوائزری جاری کی گئی تھی؟

    اس کے علاوہ مری میں بے پناہ ہجوم ہونے پر ٹریفک کے انتظامات، مری میں داخل ہونے والی گاڑیوں کی گنتی، کسی ہنگامی صورتحال سے نمٹنے کے لیے طے کی گئی حکمت عملی اور کنٹرول روم کے قیام سے متعلق بھی سوالات اٹھائے گئے ہیں۔

    ٹی او آرز کے مطابق کمیٹی متعلقہ حکام سے یہ بھی پوچھے گی کہ اسلام آباد اور گلیات کے داخلی پوائنٹس پر گاڑیوں کو کیوں نہیں روکا گیا؟
    برف ہٹانے والی مشینری، لفٹرز، سنو موبائلز کہاں رکھی گئیں، ہوٹلوں، گیسٹ ہاؤسز میں ہنگامی صورتحال کے حوالے سے کیا منصوبہ بندی کی گئی؟ تفتیش اس رخ پر بھی کی جائیگی۔

    طے شدہ ٹی او آرز میں تعینات ٹریفک پولیس اہلکاروں کی تعداد، ریسکیو اداروں اور اسپتالوں سے ایمرجنسی سروسز سے متعلق رابطوں سے متعلق سوالات بھی اٹھائے گئے ہیں۔

    سب سے اہم تفتیش ان نکات پر کی جائیگی کہ برفانی طوفان کے دوران ریسکیو آپریشن کس حد تک موثر رہا، لوگوں کو کاروں سے نکال کر محفوظ مقام پر منتقل کیوں نہیں کیا گیا اور اس تمام بدترین صورتحال میں کوتاہیاں کن کن افسران کی تھیں۔

    کمیٹی سات یوم میں ذمے داروں کا تعین کرکے رپورٹ پیش کرے گی۔

  • پاناما تحقیقات، وزیر اعظم نااہلی درخواستیں، لاہور ہائی کورٹ کا 3 رکنی بینچ تشکیل

    پاناما تحقیقات، وزیر اعظم نااہلی درخواستیں، لاہور ہائی کورٹ کا 3 رکنی بینچ تشکیل

    لاہور: ہائی کورٹ نے پاناما لیکس کی تحقیقات اور وزیر اعظم میاں محمد نوازشریف کی نااہلی کی درخواستوں پر سماعت کے لیے فل بینچ تشکیل دے دیا، جو آئندہ ہفتے سے درخواستوں کی سماعت کرے گا۔

    تفصیلات کے مطابق لا ہو ر ہا ئی کورٹ نے پانامالیکس کی تحقیقات اوروزیراعظم کی نااہلی کی درخواستوں پرفل بینچ تشکیل دے دیا جس کی سربراہی جسٹس محمود مرزا کریں گے جبکہ  بینچ کے دیگر اراکین میں جسٹس شہباز رضوی اور جسٹس وقاص رؤف کو بھی شامل کیا گیا ہے۔خصوصی بینچ آئندہ ہفتے سے درخواستوں پر سماعت کرے گا ۔

    درخواست گزار نےعدالت مؤقف اختیار کیا ہے کہ پاناما لیکس کے اسکینڈل میں شریف برادران اور اُن کے خاندان سمیت سیاستدانوں اور دیگر کاروباری شخصیات کی کرپشن کا انکشاف ہوا ہے، جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ ملکی دولت لوٹ کر بیرونِ ملک آف شور کمپنیاں قائم کی گئیں ہیں۔

    پڑھیں:  سپریم کورٹ پانامہ لیکس پردرخواستوں کی سماعت کرے گی

     درخواستوں میں مزید کہا گیا ہے کہ اتنے بڑے اسکینڈل کے سامنے آنے کے باوجود نیب ، ایف بی آر سمیت تمام تحقیقاتی ادارے خاموش تماشائی بنے بیٹھے ہیں جس کے باعث پاناما کی تحقیقات متاثر ہوئیں ہیں۔

    مزید پڑھیں:  پانامالیکس تحقیقات کےلیےدائردرخواستیں سماعت کے لیےمنظور

    درخواست گزاروں کی جانب سے عدالت سے استدعاکی گئی ہے کہ پانامہ لیکس کے حوالے سے قومی احتساب بیورو، ایف آئی اے، الیکشن کمیشن اور فیڈرل بورڈ آف ریونیو کو جامع تحقیقات کا حکم دیا جائے اور بیرونِ ملک رقم منتقل کرنے سمیت بیرونِ ملک بنائےگئے اثاثے چھپانے پر وزیر اعظم کو نااہل قرار دیا جائے۔

    قبل ازیں تحریک انصاف سمیت دیگر افراد کی جانب سے سپریم کورٹ میں پاناما لیکس کی تحقیقات کے لیےدرخواستیں دائر کی گئیں تھیں جنہیں رجسٹرار کی جانب سے لگائے گئے اعتراضات پر چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس انور ظہیر جمالی نے سماعت کرتے ہوئے ختم کر کے سماعت کے لیے منظور کرلیا تھا۔

    یہ بھی پڑھیں:  عوام پی ٹی آئی کے شانہ بشانہ اسلام آباد پہنچیں گے، عمران خان

     چیف جسٹس انور ظہیر جمالی نے فریقین کے وکلا کے دلائل سننے کے بعد تحریک انصاف سمیت دیگر 4 درخواستوں پر رجسٹرار کی جانب سے لگائے گئے اعتراضات کو ختم کرتے ہوئے درخواستوں کی سماعت کھلی عدالت میں لگانے اور درخواستوں کو سماعت کے لیے مقرر کرنے کا حکم دیا تھا۔

    دوسری جانب تحریک انصاف کی جانب سے پاناما لیکس کی تحقیقات اور حکومت کی جانب سے ٹی او آرز پر متفق نہ ہونے پر اسلام آباد میں دھرنا دینے کا اعلان کیا گیا ہے جس کے لیے عمران خان نے ایک خصوصی کمیٹی بھی تشکیل دے دی ہے۔