Tag: establishment

  • حکومت پی ٹی آئی مذاکرات : رؤف حسن نے اندر کی بات بتادی

    حکومت پی ٹی آئی مذاکرات : رؤف حسن نے اندر کی بات بتادی

    اسلام آباد : پاکستان تحریک انصاف کے رہنما رؤف حسن نے کہا ہے کہ حکومت ہم سے مذاکرات نہیں کرنا چاہتی تھی، حکومت نہیں بلکہ اسٹیبلشمنٹ ہی پی ٹی آئی سے مذاکرات کررہی ہے۔

    یہ بات انہوں نے اے آر وائی نیوز کے پروگرام ’خبر‘ میں میزبان محمد مالک کے ساتھ گفتگو کرتے ہوئے کہی۔

    انہوں نے کہا کہ کوئی سمجھتا ہے کہ حکومت ہم سے مذاکرات کرناچاہتی تھی تو غلط ہے، حکومت ہم سے مذاکرات نہیں کرنا چاہتی تھی۔

    پی ٹی آئی رہنما نے کہا کہ حکومت کے پاس کچھ بھی نہیں ہے، طاقت کسی اور کے ہاتھ میں ہے، اس حد تک دباؤ بڑھ گیا ہے کہ طاقتور لوگ مذاکرات کیلئے تیار ہوگئے ہیں۔

    انٹرنیشنل کے ساتھ ڈومیسٹک دباؤ بھی ہے، ادارے تباہ ہورہے ہیں، چاہتا ہوں مذاکرات کامیاب ہوں اورملک کے مسائل کاحل نکلے، مذاکرات کو50فیصدتک کامیاب ہوتےہوئے دیکھ رہا ہوں۔

    رؤف حسن نے کہا کہ حالات بتا رہے ہیں کہ حکومت کسی نتیجے پر پہنچنا ہی نہیں چاہتی تھی، حکومت نہیں بلکہ اسٹیبلشمنٹ ہی پی ٹی آئی سے مذاکرات کررہی ہے۔

    انہوں نے کہا کہ رانا ثنااللہ ہی نے کہا تھا کہ اسٹیبلشمنٹ کو آن بورڈ لیں گے، میری نظر میں اسٹیبلشمنٹ ہی ان ڈائریکٹ مذاکرات کر رہی ہے۔

    پی ٹی آئی رہنما نے کہا کہ زبان اور لہجہ کوئی نئی بات ہیں، پہلے بھی سخت بیانات آتے رہے ہیں، دباؤ ڈالنے کے مختلف حربے ہوتے ہیں تاکہ مذاکرات میں راضی کیا جاسکے۔

    یورپی یونین کے ساتھ عالمی سطح پر بھی دباؤ کا سامنا ہے، حکومت غیرارادی طور پر مذاکرات کررہی ہے، ہمارے مطالبات میں ایک بھی مطالبہ مانا جائے گا تو حکومت ختم ہوجائے گی۔،

    رؤف حسن نے کہا کہ ہم نے دو مطالبات حکومت کے سامنے رکھے ہیں،ایک مطالبہ تو یہ ہے کہ بانی پی ٹی آئی سمیت تمام سیاسی اسیران کو رہا کیا جائے۔

    دوسرامطالبہ ہے کہ9مئی اور26نومبر کی تحقیقات کیلئے جوڈیشل کمیشن بنایا جائے، حکومتی اور پی ٹی آئی مذاکراتی کمیٹی کی2جنوری کو دوبارہ ملاقات ہوگی۔

    ایک سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ سول نافرمانی کال پر کل سےعمل درآمد شروع کردیا گیا ہے، اس کے مختلف فیز ہیں جس مرحلہ وار ہوں گے، ابتدائی مرحلے میں اوورسیز پاکستانیوں سے ترسیلات زر کم بھیجنے کا کہا گیا ہے۔

    مذاکرات میں طویل وقفے پرمجھے ذاتی طور پر تحفظات ہیں، 10دن کا وقفہ نہیں ہونا چاہیے تھا، روزانہ کی بنیاد پر اجلاس ہونے چاہیے تھے۔

    کوشش کی جائے گی کہ مذاکرات جلد سے جلد حتمی ہوجائیں، ملک میں اب کوئی بھی چیز حیران نہیں کرسکتی، انہوں نے یہاں کچھ بھی ہوسکتا ہے۔

    اسمبلیوں سے استعفیٰ دیا تو یقین تھا کہ جلد انتخابات ہوجائیں گے، ہم نے اپنی آنکھوں کے سامنے آئین کو روندتےہوئے دیکھا۔

    اعتماد کا فقدان بہت زیادہ ہے جس کی واضح مثال اسپیکر کی بنائی گئی کمیٹی تھی، ایم این ایز کی گرفتاری پر کمیٹی بنائی گئی جو26ویں ترمیم کے لیےکام کرتی رہی۔ اعتماد کے فقدان کو ختم کرنے کیلئےحکومت کو اقدامات کرنا ہونگے۔

    حکومت کے پاس کچھ بھی نہیں ہے، طاقت کسی اور کے ہاتھ میں ہے، اس حد تک دباؤ بڑھ گیا ہے کہ طاقتور لوگ مذاکرات کیلئے تیار ہوگئے ہیں۔

    انٹرنیشنل کے ساتھ ڈومیسٹک دباؤ بھی ہے، ادارے تباہ ہورہے ہیں، چاہتا ہوں مذاکرات کامیاب ہوں اورملک کے مسائل کا حل نکلے، مذاکرات کو 50 فیصد تک کامیاب ہوتے ہوئے دیکھ رہا ہوں۔

  • جن کے اپنے فریم ٹیڑھے ہیں وہ کیا ملک کو سیدھا کریں گے، فیصل واوڈا

    جن کے اپنے فریم ٹیڑھے ہیں وہ کیا ملک کو سیدھا کریں گے، فیصل واوڈا

    سابق وفاقی وزیر فیصل واوڈا نے کہا ہے کہ جن سیاسی لیڈروں کے اپنے فریم ٹیڑھے ہیں وہ ملک کا فریم کیا سیدھا کریں گے، جو خود کھڑے نہیں ہوسکتے وہ ملک کو کیا کھڑا کریں گے۔

    سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر ایک پیغام میں فیصل واوڈا نے کہا کہ خواجہ آصف نے بتایا ہے کہ نواز شریف نے باجوہ کا نام جلسوں میں لے کر حکومت کے خاتمے کا بیانیہ بنایا اور اسی قمر باجوہ کی ایکسٹینشن کیلئے زور دے کر ووٹ بھی دلوایا۔

    انہوں نے کہا کہ دوسری جانب چیئرمین پی ٹی آئی نے بھی باجوہ کو ایکسٹینشن دی اور پھر حکومت گرانے کا بیانیہ بنایا، آصف زرداری نے سندھ چلانے کیلئے ووٹ دیا اور پھر عوام میں اینٹی اسٹیبلشمنٹ کا بیانیہ بنایا۔

    سابق وزیر کا کہنا تھا کہ مولانا فضل الرحمان نے بھی بہتی گنگا میں ہاتھ دھوئے اور اسٹیبلشمنٹ کو آنکھیں دکھانے کی کوشش کی۔

    فیصل واوڈا نے کہا کہ یہ لوگ وقتِ ضرورت جب چاہیں جس کو چاہے گالی دے دیں اور جب وقت ضرورت پڑے ننھے بچے بن کر اقتدار کی ہوس میں خود کو پھر پیش کردیں۔ ،

    ان کا کہنا تھا کہ اب سوال یہ ہے کہ قمر باجوہ غلط ہیں یا پی ڈی ایم پلس پی ٹی آئی سمیت ساری 14جماعتیں بھی غلط ہیں؟

    انہوں نے کہا کہ اب وقت آگیا ہے کہ ہم آزمائے لوگوں کا ماضی نہ بھولیں، ان کے اندر بھی اسٹیبلشمنٹ کیخلاف وہی زہر اور بغض ہے، پاکستان کی حالت سے پتہ چلتا ہے کہ یہ لوگ ملک کے خیر خواہ نہیں ہیں۔

    فیصل واوڈا کا کہنا تھا کہ جو خود چل نہیں سکتے وہ ملک کو کیا چلائیں گے؟ ان کی ایکسپائری ڈیٹ ختم ہوئے بھی کئی سال ہو چکے ہیں، اس ملک میں صرف قلفی والے کو تین ماہ کی جیل ہو سکتی ہے۔

    سابق وفاقی وزیر نے کہا کہ ایک جج کی بیوی کو چھوٹی بچی پر بہیمانہ تشدد کے باوجود پولیس ضمانت ہونے سے پہلے گرفتار نہیں کرتی، اس سے بڑا شرمناک واقعہ یہ ہے کہ ضمانت بھی دے دی جاتی ہے۔

    انہوں نے کہا کہ یہ بھیانک پاکستان کی تصویر ان بھیانک لیڈروں کی بدولت ہے،دور دور تک راستہ نظر نہیں آ رہا ان آزمائے ہوئے لیڈروں سے جان چھوٹنے کا، اللہ رحم فرمائے۔

  • پولیٹیکل سیٹلمنٹ اسٹیبلشمنٹ ہی کراسکتی ہے، مونس الہٰی

    پولیٹیکل سیٹلمنٹ اسٹیبلشمنٹ ہی کراسکتی ہے، مونس الہٰی

    لاہور : ق لیگ کے مرکزی رہنما اور وزیر اعلیٰ پنجاب کے صاحبزادے مونس الہٰی نے کہا ہے کہ ہم اعتماد کا ووٹ لینے کیلئے تیار ہیں، پولیٹیکل سیٹلمنٹ اسٹیبلشمنٹ کراسکتی ہے۔

    یہ بات انہوں نے ایک نجی ٹی وی چینل سے گفتگو کرتے ہوئے کہی، انہوں نے کہا کہ پنجاب اسمبلی سے ہم اعتماد کا ووٹ کب لیں گے یہ فیصلہ عمران خان ہی کریں گے، ہوسکتا ہے کہ 11 جنوری سے پہلے ہی اعتماد کا ووٹ لے لیں۔

    مونس الہٰی نے کہا کہ چیف سیکریٹری کو کس نے ڈی نوٹیفائی کے نوٹیفکیشن پر دستخط کیلئے راضی کیا؟ اس کی تحقیقات کررہے ہیں، ن لیگ نے جو کچھ کیا وہ ان کو الٹا پڑا ہے، گورنر پنجاب نے اپنے نجی وکیلوں سے رائے لے کر فیصلہ کیا۔

    انہوں نے کہا کہ ہمارے بندے توڑنے کیلئے منڈی تو ن لیگ نے لگانی ہے، پہلے سندھ ہاؤس اور اسلام آباد میں جو منڈی لگی اس کا تو سب کو معلوم ہے۔

    ماموں کا سافٹ ویئر اپڈیٹ ہوگیا ہے میرا نہیں : 

    مونس الٰہی کا ایک سوال کے جواب میں کہنا تھا کہ ماموں کا سافٹ ویئر اپڈیٹ ہوگیا ہے میرا نہیں ہوا، شجاعت حسین کے بچوں نے انہیں مس گائیڈ کیا۔

    جب سے سیاست میں آیا ہوں شجاعت حسین اور پرویز الٰہی مجھے بتاتے رہے کہ شریفوں نے ہمیشہ دھوکا دیا، عمران خان کا ساتھ دینے سے متعلق حسین الٰہی نے اپنے والد اور میں نے اپنےوالد کو رضامند کیا تھا

     : ہمارے نمبرز  پورے ہیں 

    ق لیگ کے رہنما کا کہنا تھا کہ کوئی پاگل ایم پی اے ہی ہوگا جو اس صورتحال میں غائب ہوجائے گا، پنجاب اسمبلی میں ہمارے نمبرز پورے ہیں۔

    انہوں نے بتایا کہ صدر مملکت عارف علوی سے بھی بات چیت کررہے تھے اس وجہ سے بھی 6دن لئے، ہم نے اپنی رائے دی، عمران خان نے اپنا فیصلہ بتایا، چیف سیکریٹری کو کس نے راضی کیا اس کی تحقیقات کررہے ہیں۔

     : سیٹ ایڈجسٹمنٹ پر تفصیلی بات نہیں ہوئی 

    ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ سیٹ ایڈجسٹمنٹ کے نمبر پر ابھی تک پی ٹی آئی سے تفصیلی بات چیت نہیں ہوئی، تاہم عمران خان سے سیٹ ایڈجسٹمنٹ پر بات ہوئی ہے۔

    مونس الہٰی نے کہا کہ سال 2018میں کئی نشستوں پر ہمیں الیکشن لڑنے نہیں دیا گیا لیکن اس وقت سیاسی لوگ سیاسی لوگوں سے سیٹ ایڈ جسٹمنٹ کیلئے بات کررہے ہیں۔

    2018انہوں نے کہا کہ میں جب الیکشن لڑنے نہیں دیا گیا تو میں نے کہا یہ تو ہمارےخاندان کی سیٹ ہے، 2018میں مجھے کہا گیا کہ آپ ضمنی الیکشن لڑ لیجئے گا۔مجھے علیم خان اور جہانگیر ترین نے کہا تھا کہ یہ آپ کی نہیں پی ٹی آئی کی سیٹ ہے، 2018میں سیٹ پر بات کرنے کے اگلے دن میرا نیب کا نوٹس نکل آیا۔

    ابھی تک ہمیں کوئی ہدایت نہیں دی گئی : 

    رہنما ق لیگ مونس الٰہی کا کہنا تھا کہ 2018کے الیکشن کے بعد بھی جو ہوتا رہا وہ سب کے سامنے ہے، ابھی تک ہمیں کوئی ہدایت نہیں دی گئی، عمران خان کو جب سے ہٹایا گیا ہر معاملے میں اللہ نے انہیں سرخرو کیا، اب پاکستان تبدیل ہوچکا ہے۔

  • امن کے قیام کے لیے ہم فورسز کے شکر گزار ہیں، وزیر اعلیٰ بلوچستان

    امن کے قیام کے لیے ہم فورسز کے شکر گزار ہیں، وزیر اعلیٰ بلوچستان

    سبی : وزیر اعلیٰ بلوچستان جام کمال نے سبی میلے سے خطاب میں کہا ہے کہ ماضی میں اچھی حکومت سازی ہوتی تو بلوچستان میں اتنے مسائل نہ ہوتے،ہم نے سخت محنت سے صوبے کی ترقی کی سمت متعین کردی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق وزیر اعلیٰ بلوچستان جام کمال نے سبی تاریخی و ثقافتی میلے کا افتتاح کرتے ہوئے کہا ہے کہ ہم نے صوبے میں ترقی کے پیمانے عوام کو مدنظر رکھ کر نہیں مقرر کیے، کوشش ہوگی کہ بلوچستان کے لوگوں کو امن سمیت سب سہولتیں دیں۔

    وزیر اعلیٰ جام کمال کا کہنا تھا کہ امن کے قیام کے لیے ہم فورسز کے شکر گزار ہیں، امن کے لیے سب کو مل کر کام کرنا پڑتا ہے۔

    وزیر اعلیٰ بلوچستان کا کہنا تھا کہ کوشش کریں گے ایسے منصوبے بنائیں جو عوام کے لیے ہوں، آئندہ سبی میلہ موجودہ میلے سے بھی بہتر ہوگا۔

    خیال رہے کہ سبی کے تاریخی میلے کا تاریخی و ثقافتی میلہ آج سے شروع ہوچکا ہے جس میں عوامی دلچپسی کےلیے خصوصی پروگرامز کا انعقاد کیا گیا ہے۔

    سبی میلے میں جانوروں کی نمائش کا اہتمام کیا گیا ہے، علاقائی رقص، گھوڑا ڈانس، آتش بازی کا مظاہرہ ہوگا، سبی میلے میں فلاور شو، زرعی و صنعتی نمائش بھی تقریبات میں شامل ہیں

    سبی میلے میں چاروں صوبوں کی ثقافت کو اجاگر کیا جاتا ہے، تاریخی و ثقافتی میلے کی سیکیورٹی کےلیے تین ہزار سے زائد ایف سی، پولیس اور دیگر سیکیورٹی اہلکاروں کو مامور کیا گیا ہے۔

  • پی ٹی آئی اسٹیبلشمنٹ کا مہرہ، مشرف کی بد روح نے سازش کی، پرویزرشید

    پی ٹی آئی اسٹیبلشمنٹ کا مہرہ، مشرف کی بد روح نے سازش کی، پرویزرشید

    اسلام آباد : مسلم لیگ نون کے مرکزی رہنما پرویز رشید نے کہا ہے کہ ڈان لیکس پرجمہوريت کو بچانے کے لیے قربانی دی، تحریک انصاف اسٹیبلشمنٹ کا مہرہ ہے، پرویزمشرف کی بدروح نے سازش کی، ادارے کا نام نہیں لیتا لیکن کچھ افراد ملوث ہیں۔ 

    ان خیالات کا اظہار انہوں نے ایک نجی چینل سے گفتگو کرتے ہوئے کیا، انہوں نے کہا کہ بڑے مقاصد کے لیے چھوٹی موٹی قربانی دینی پڑتی ہیں، ڈان لیکس کے معاملے پر جمہوریت کو بچانے کے لیے قربانی دی.

    انہوں نے کہا کہادارے کا نام نہیں لوں گا لیکن اس معاملے میں کچھ افراد ملوث ہیں، اپنے انٹرویو میں ڈان لیکس کے اہم کردار اور رہنما نواز لیگ پرویز رشید نے پھرمتنازع معاملات اٹھائے.

    سینیٹر پرویز رشید کا کہنا تھا کہ اسٹیبلشمنٹ نے سابق وزیر اعظم کو ہٹانے کا فیصلہ کر لیا تھا اسی سوچ نے یہ سب کیا، پی ٹی آئی تو صرف مہرہ بنی، پہلے وزرائے اعظم خاموشی سے گھرچلے جاتے تھے اس بار ایسا نہیں ہوا، اب ہمیں اس سوچ کا مقابلہ کرکے اسےختم کرنا ہے۔

    انہوں نے کہا کہ وزارت داخلہ کے ہوتے ہوئے ہمارے خلاف فیصلے ہوئے، ہماری حکومت ہونے کے باوجود بہت کچھ ہو گیا، مشرف کی بدروح سیاست دانوں اور اداروں میں موجود ہے، پرویزمشرف کی بدروح نے سازش کی۔

    ان کا کہنا تھا کہ سابق صدر پرویز مشرف کو ہم نے ملک سے باہرنہیں بھیجا لیکن ہم اسے روک بھی نہیں سکتے تھے، مشرف کو روکنے کے لئے اداروں نے ساتھ نہیں دیا۔

  • تعصب کی عینک اتار کرکراچی کے حالات کاجائزہ لیا جائے، الطاف حسین

    تعصب کی عینک اتار کرکراچی کے حالات کاجائزہ لیا جائے، الطاف حسین

    لند ن : متحدہ قومی موومنٹ کے قائد الطاف حسین نے کہاہے کہ بتایا جا ئے کہ کراچی میں بے گناہ شہریوں کو کون قتل کررہاہے، کراچی کے شہریوں کو کالعدم تنظیموں کے دہشت گردوں کے رحم وکرم پرچھوڑدیا گیا ہے ۔ وقت کاتقاضہ ہے تعصب کی عینک اتار کرحالات کاجائزہ لیا جائے اور مائنڈ سیٹ کو تبدیل کیاجائے۔

    ان خیالات کا اظہار انہوں نے اپنے جاری بیان میں کیا، الطاف حسین نے کہا کہ کراچی آپریشن کی آڑ میں ایم کیوایم کے ہاتھ پیر باندھ کرکراچی کو کالعدم تنظیموں کے دہشت گردوں کے رحم وکرم پرچھوڑ دیا گیا ہے، وقت کاتقاضہ ہے کہ اسٹیبلشمنٹ تعصب کی عینک اتارے اور اپنامائنڈسیٹ تبدیل کرے۔

    الطاف حسین نے کراچی میں ٹارگٹ کلنگ کے واقعات پر افسوس کااظہار کرتے ہوئے کہاکہ پہلے انسانی حقوق کی کارکن سبین محمود کو ٹارگٹ کلنگ کا نشانہ بنایا گیا اور آج دستگیر میں جامعہ کراچی کے اسسٹنٹ پروفیسر ڈاکٹر وحیدالرحمان کو گولیاں مارکرشہید کردیا گیا۔

    انہوں نے کہاکہ پہلے ایک سازش کے تحت کراچی میں ہرواقعہ کی ذمہ داری ایم کیوایم پرعائد کردی جاتی تھی حتیٰ کہ شہر میں اگر کوئی کتا یابلی بھی مرے تو اس کا الزام بھی ایم کیوایم پرڈال دیا جاتا ہے اور اسی بنیادپر ایم کیوایم کے خلاف کارروائیاں کی گئیں اور ایم کیوایم کے رہنماؤں اور کارکنوں کو گرفتارکیا گیا ۔

    آج کراچی شہرکے چاروں طرف پیراملٹری رینجرز کے اہلکار تعینات ہیں لہٰذا ہم یہ سوال کرنے میں حق بجانب ہیں کہ اب کراچی میں بے گناہ شہریوں کو کون قتل کررہا ہے ؟

    الطاف حسین نے کہاکہ کراچی ، ایم کیوایم کے حامیوں کا شہر ہے لیکن آپریشن کی آڑ میں ایم کیوایم کے ہاتھ پیر باندھ کر شہر میں القاعدہ ، داعش اور طالبان دہشت گردوں کو ٹارگٹ کلنگ کی چھوٹ دیدی گئی اور شہرکے عوام کو کالعدم تنظیموں کے دہشت گردوں کے رحم وکرم پرچھوڑدیا گیا ہے ۔

    انہوں نے کہاکہ وقت کاتقاضہ ہے کہ حکمراں طبقہ اور اسٹیبلشمنٹ حقائق کو تسلیم کرے، تعصب کی عینک اتار کرحالات کاجائزہ لیا جائے اور مائنڈ سیٹ کو تبدیل کیاجائے ۔

    انہوں نے کہاکہ جب میں نے کہاتھا کہ سابق آرمی چیف جنرل کیانی اور سابق چیف جسٹس آف پاکستان افتخارمحمد چوہدری دونوں نے لانگ مارچ کے ذریعہ جنرل پرویز مشرف کو ہٹانے کی سازش کی ہے تو کسی نے میری بات نہیں مانی لیکن آج تمام ٹی وی چینلوں پریہی بات کہی جارہی ہے ۔

    الطاف حسین نے کہاکہ وقت آگیا ہے کہ احتساب کیلئے ایماندار اورپاک صاف جرنیلوں کو سامنے آنا چاہیے ،کوئی میری اس بات پر یہ کہے کہ الطاف حسین مارشل لاء کودعوت دے رہے ہیں تو کہتا رہے لیکن میں ملک کی سلامتی وبقاء کی بات کرتا رہوں گا۔

  • عمران خان انتخابات میں اسٹیبلشمنٹ کے گھوڑے تھے، خواجہ سعد رفیق

    عمران خان انتخابات میں اسٹیبلشمنٹ کے گھوڑے تھے، خواجہ سعد رفیق

    لاہور : وفاقی وزیر ریلوے خواجہ سعد رفیق اپنے حلقے میں انتخابی دھاندلی کے الزام میں الیکشن ٹریبونل پہنچے تو کم اور باہر نکلے تو زیادہ گرم دکھائی دیئے تھے۔عمران خان پر چورن بیچنے کا الزام بھی لگا دیا۔

    لاہور میں قومی اسمبلی کے حلقہ این اے ایک سو پچیس کی انتخابی عذر داری کی سماعت کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے خواجہ سعد رفیق نے کہا کہ عمران خان اور ان کے ساتھی دو ہزار تیرہ میں اسٹیبلشمنٹ کے گھوڑے تھے۔

    ا نہوں نے کہا کہ عمران خان نجم سیٹھی کے نام کا چورن بیچتے رہتے ہیں ،کراچی کے حوالے سے خواجہ سعد رفیق نے کہا کہ اب ٹی ٹی اور کے کے کا دور گزر چکا ہے۔

    پی ٹی آئی اور ایم کیو ایم کے خلاف خواجہ سعد رفیق کے لہجے سے ان کی سیاسی ریل گاڑی کی رفتار نہ صرف ہلکی ہو سکتی ہے بلکہ اس کا انجن فیل ہونے کا بھی امکان ہے۔