Tag: EU

  • یورپی یونین کا اسرائیل سے نئی بستیوں کی تعمیر روکنے کا مطالبہ

    یورپی یونین کا اسرائیل سے نئی بستیوں کی تعمیر روکنے کا مطالبہ

    یورپی یونین کی جانب سے اسرائیل سے نئی بستیوں کی تعمیر روکنے کا مطالبہ کیا گیا ہے۔

    بین الاقوامی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق یورپی یونین کے خارجہ پالیسی امور کی سربراہ کاجا کالاس نے کہا کہ اسرائیلی آبادکاری کا منصوبہ بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی ہے۔

    انہوں نے کہا کہ نئی بستیوں کا منصوبہ دو ریاستی حل کو مزید کمزور کرتا ہے، جرمنی نے بھی اسرائیل سے مغربی کنارے میں بستیوں کی تعمیر روکنے کا مطالبہ کیا ہے۔

    دوسری جانب جنوبی سوڈان نے فلسطینیوں کی بیدخلی سے متعلق اسرائیل سے مذاکرات کی تردید کر دی۔

    جنوبی سوڈان کی حکومت نے فلسطینیوں کی مشرقی افریقی ملک میں آبادکاری کی خبروں کی نفی کی ہے۔ اس حوالے سے وزارت خارجہ نے اسرائیلی میڈیا کی رپورٹس کو مسترد کر دیا ہے۔

    وزارت خارجہ نے کہا ہے کہ جنوبی سوڈان جنگ زدہ غزہ سے فلسطینیوں کو آباد کرنے کے لیے اسرائیل کے ساتھ بات چیت نہیں کر رہا ہے۔

    ایسوسی ایٹڈ پریس خبر رساں ایجنسی نے اس معاملے کی معلومات رکھنے والے چھ افراد کا حوالہ دیتے ہوئے رپورٹ کیا کہ اسرائیل مشرقی افریقی ملک غزہ سے فلسطینیوں کو آباد کرنے کے لیے جوبا کے ساتھ بات چیت کر رہا ہے۔

    وزارت خارجہ نے ایک بیان میں کہا کہ یہ دعوے بے بنیاد ہیں اور جمہوریہ جنوبی سوڈان کی حکومت کے سرکاری موقف یا پالیسی کی عکاسی نہیں کرتے۔

    بھارت پر مزید امریکی ٹیرف کا خطرہ منڈلانے لگا

    بہت سے عالمی رہنما غزہ کی آبادی کو زبردستی نقل مکانی کرنے کے خیال سے خوفزدہ ہیں۔ فلسطینیوں کا کہنا ہے کہ یہ ایک اور نکبہ یا تباہی کی طرح ہو گا، جب 1948 کی عرب اسرائیل جنگ کے دوران لاکھوں لوگ فرار ہو گئے یا انہیں مجبور کیا گیا۔

  • ٹرمپ ایلون مسک جھگڑے پر یورپی یونین میں خوشی کی لہر دوڑ گئی

    ٹرمپ ایلون مسک جھگڑے پر یورپی یونین میں خوشی کی لہر دوڑ گئی

    برسلز: ٹرمپ ایلون مسک جھگڑے پر یورپی یونین میں خوشی کی لہر دوڑ گئی ہے، یورپی کمیشن نے ایک بیان میں کہا ہے کہ ٹرمپ سے جھگڑے کے بعد ایلون مسک کا یورپ میں بھرپور استقبال کیا جائے گا۔

    تفصیلات کے مطابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور ارب پتی بزنس مین ایلون مسک کے سیاسی رشتے کے غبارے سے اس وقت ہوا نکل گئی جب دونوں نے سوشل میڈیا پر ایک دوسرے کو برا بھلا کہا، اور ٹرمپ نے مسک سے مایوسی کا اظہار بھی کیا۔

    ٹرمپ کے ٹیرف اقدامات سے پریشان یورپی یونین نے اس صورت حال پر خوشی کا اظہار کیا ہے، اور ترجمان یورپی کمیشن پاؤلا پنہو نے کہا ہے کہ مسک کے کاروبار یورپ منتقل کرنے کے امکانات خوش آئند ہیں، یورپ میں ہر کسی کا خیر مقدم کیا جائے گا جو بھی کاروبار شروع کرنا چاہتا ہے، ’’چوز یورپ‘‘ منصوبہ اسٹارٹ اپس اور کاروبار کی ترقی کی حمایت کرتا ہے۔


    میرا ایلون مسک سے بات کرنے کا کوئی ارادہ نہیں، ڈونلڈ ٹرمپ


    واضح رہے کہ مسک یورپی یونین کی ڈیجیٹل قوانین اور قیادت پر سخت تنقید کرتے رہے ہیں، تاہم جب ٹرمپ نے مسک کی کمپنیوں کے ساتھ 18 ارب ڈالر کے معاہدے ختم کرنے کی دھمکی دی تو ٹیسلا کے مالک نے ٹرمپ کی دھمکی کے جواب میں امریکی خلائی پروگرام بند کرنے کا عندیہ دیا۔

    ادھر روئٹرز کے مطابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے جمعہ کو کہا ہے کہ ان کا ایلون مسک کے ساتھ بات کرنے کا کوئی ارادہ نہیں ہے، انھوں نے اس بات کا اشارہ دیا کہ دونوں میں ٹیکسوں میں کٹوتی کے بل پر جھگڑا جلد ختم ہونے والا نہیں۔

  • فلسطین کو تسلیم کرنے کی صورت میں کیا ہوگا؟ اسرائیل نے یورپی ممالک کو خبردار کر دیا

    فلسطین کو تسلیم کرنے کی صورت میں کیا ہوگا؟ اسرائیل نے یورپی ممالک کو خبردار کر دیا

    تل ابیب: اسرائیل نے یورپی ممالک کو خبردار کیا ہے کہ اگر انھوں نے فلسطین کو یک طرفہ طور پر تسلیم کیا تو پھر اسرائیل بھی یک طرفہ اقدامات اٹھا سکتا ہے۔

    ٹائمز آف اسرائیل کے مطابق اسرائیلی حکومت کے چند اہم وزرا نے بڑے یورپی ممالک کو پیغام دیا ہے کہ انھوں نے فلسطین کو تسلیم کیا تو اسرائیل مغربی کنارے کے کچھ حصوں کو زبردستی اسرائیل کے ساتھ شامل کر دے گا۔

    اسرائیلی اخبار ہارٹز کے مطابق اسرائیلی اسٹریٹجک امور کے وزیر رون ڈیرمر نے فرانسیسی وزیر خارجہ ژان نوئیل بارو اور برطانوی وزیر خارجہ ڈیوڈ لامی کو خبردار کیا ہے کہ اگر فلسطینی ریاست کو تسلیم کیا گیا تو اسرائیل اس کے جواب میں مغربی کنارے مخصوص علاقہ اپنے ساتھ ضم کر لے گا، اور غیر مجاز بستیوں کو قانونی حیثیت دے دے گا۔


    ایک اور یورپی ملک فلسطین کے حق میں کھڑا ہو گیا


    اسرائیلی میڈیا کا یہ بھی کہنا ہے کہ وزیر خارجہ جدعون ساعر نے بھی برطانیہ، فرانس اور دیگر ممالک کے اپنے ہم منصبوں کو ایک ایسا ہی پیغام بھیجا ہے، جس میں خبردار کیا گیا ہے کہ اسرائیل کے خلاف کسی بھی اقدام کا مقابلہ اسرائیلی اقدامات سے کیا جائے گا، ان اقدامات میں مغربی کنارے کی بستیوں اور وادی اردن (اردن وادی) کے کچھ حصوں پر خودمختاری کا اطلاق کرنا بھی شامل ہے۔

    واضح رہے کہ چند دن قبل مالٹا کے وزیر اعظم نے بھی فلسطین کو تسلیم کرنے کا اعلان کیا تھا، رابرٹ ابیلا نے اعلان کیا کہ ان کا ملک آئندہ ماہ فلسطینی ریاست کو تسلیم کر لے گا، ایک سیاسی تقریب کے دوران ابیلا نے کہا کہ مالٹا 20 جون کو اقوام متحدہ کی کانفرنس کے بعد اپنا مؤقف باضابطہ بنائے گا اور اس اقدام کو ایک ’اخلاقی ذمہ داری‘ قرار دے گا۔

  • یورپی یونین کا پہلی مرتبہ اسرائیل کے خلاف تجارتی پابندی عائد کرنے پر غور

    یورپی یونین کا پہلی مرتبہ اسرائیل کے خلاف تجارتی پابندی عائد کرنے پر غور

    برسلز: غزہ میں جنگ بندی سے انکار اور محصور پٹی میں بدترین مظالم کے باعث یورپی یونین پہلی مرتبہ اسرائیل کے خلاف تجارتی پابندی عائد کرنے پر غور کر رہی ہے۔

    غیر ملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق یورپی یونین کے وزرائے خارجہ کا اجلاس 18 نومبر کو طلب کیا گیا ہے، جس میں غزہ میں اسرائیلی حملوں اور اسرائیل کی مذاکرات میں عدم دل چسپی سے پیدا ہونے والی صورت حال پر تبادلہ خیال کیا جائے گا۔

    یورپی یونین کی خارجہ اور سیکیورٹی پالیسی کے سربراہ جوزف بوریل کا کہنا ہے کہ اجلاس میں حتمی فیصلے پر پہنچنے کی کوشش کریں گے، بوریل نے اپنے بلاگ میں لکھا کہ ایک سال تک اسرائیلی حکام سے بین الاقوامی قوانین کا احترام کرنے کی اپیلیں کرنے کے بعد اب ہم اسرائیل کے ساتھ معمول کے تعاون کو جاری نہیں رکھ سکتے۔

    غزہ کی تباہ حال صورت حال کی تصاویر ایک ہولناک صحرا کو ظاہر کرتی ہیں، یہ کوئی اتفاقی بات نہیں ہے کہ شمالی غزہ میں ہونے والے واقعات کو بیان کرنے کے لیے ’نسلی صفائی‘ کا لفظ تیزی سے استعمال ہو رہا ہے۔

    یورپی یونین کی خارجہ پالیسی کے سربراہ نے غزہ، لبنان، مقبوضہ مغربی کنارے میں اسرائیل کے تشدد کی مذمت کی۔ اور کہا وزرائے خارجہ اسرائیل کے ساتھ سیاسی مذاکرات کو معطل کرنے اور غیر قانونی اسرائیلی بستیوں سے یورپ کو درآمدات پر پابندی لگانے کی تجویز پر تبادلہ خیال کریں گے۔

    انھوں نے جمعہ کو کہا کہ غزہ کی بدتر ہوتی ہوئی صورت حال کو بیان کرنے کے لیے ہمارے پاس الفاظ ختم ہو رہے ہیں، غزہ کی پٹی کے بہت سے حصوں میں انسانی زندگی کو برقرار رکھنے والی کوئی چیز نہیں بچی ہے، ایک سال سے زیادہ عرصے سے شاید ہی کوئی صحافی یا بین الاقوامی مبصر غزہ میں داخل ہوا ہو، یہ کسی جمہوری ریاست کی جانب سے اب تک کا سب سے طویل معلوماتی بلیک آؤٹ ہے۔

    بیروت میں رہائشی علاقوں کو نشانہ بنا کر اسرائیلی فورسز نے 59 لبنانی شہید کر دیے

    جوزف بوریل کا کہنا تھا کہ یہ طرز غزہ میں بہت طویل عرصے سے چل رہا تھا، اب دوسری جگہوں پر نقل کیا جا رہا ہے، جنوبی لبنان میں، تقریباً 30 دیہاتوں کو ختم کر دیا گیا ہے، شدید لڑائی کے نتیجے میں نہیں بلکہ ایک کنٹرول طریقے سے۔

    انھوں نے کہا کہ مغربی کنارے میں انتہاپسند آباد کاروں کا تشدد بہت سے فلسطینی کسانوں اور چرواہوں کو اپنی زمینوں سے دور کرنے پر مجبور کر رہا ہے، جنین اور تلکرم میں اسرائیلی فضائی حملوں نے شہری انفراسٹرکچر تباہ کر دیا ہے، اس جائزے کی بنیاد پر میں یورپی یونین کے رکن ممالک کو اسرائیل کے ساتھ سیاسی مذاکرات کو معطل کرنے کی تجویز پیش کروں گا، ایک سال کی درخواستوں کے بعد اب ہم اسرائیل کے ساتھ معمول کے مطابق کاروبار جاری نہیں رکھ سکتے۔

  • غزہ اور مصر کے درمیان سرحد کا کنٹرول کس کے پاس رہے گا؟ یورپی یونین کا بڑا بیان

    غزہ اور مصر کے درمیان سرحد کا کنٹرول کس کے پاس رہے گا؟ یورپی یونین کا بڑا بیان

    یورپی یونین نے عندیہ دیا ہے کہ وہ غزہ اور مصر کے درمیان سرحد کا کنٹرول دوبارہ لینے پر غور کر رہے ہیں۔

    غزہ اور مصر کے درمیان سرحد پر واقع فلاڈیلفی کوریڈور غزہ میں جنگ بندی کی راہ میں بڑی رکاوٹ بن گیا ہے، نیتن یاہو بہ ضد ہیں کہ اس کوریڈور کا کنٹرول اسرائیل کے پاس رہے گا، جب کہ حماس کی شرط ہے کہ اسرائیل یہاں سے بھی نکل جائے گا۔

    اب یورپی یونین کے خارجہ اور سلامتی امور کے نمائندے جوزف بوریل نے اعلان کیا ہے کہ یونین اس معاملے کو دیکھ رہی ہے اور سرحدی نگرانی کے مشن کو دوبارہ شروع کرنے پر بات چیت کر رہی ہے۔

    جوزپ بوریل نے ہسپانوی اخبار کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا کہ یونین اس حوالے سے مذاکرات کر رہی ہے کہ مصر اور غزہ کی سرحد پر کئی سالوں سے اس کا جو بارڈر مانیٹرنگ مشن تعینات تھا، وہ واپس آ کر ایک کراسنگ پوائنٹ کھول سکے اور اس کراسنگ پوائنٹ کے ذریعے امداد نہ ملنے والے زخمیوں کو غزہ سے نکالا جا سکے۔

    جوزپ بوریل نے غزہ میں جلد از جلد جنگ بندی تک پہنچنے کے عزم کا اعلان کیا، اور کہا کہ اس مرحلے پر صرف ایک چیز جو حاصل کی جانی چاہیے وہ جنگ بندی ہے۔

    واضح رہے کہ سرحد پر واقع یہ کراسنگ غزہ میں لاکھوں فلسطینیوں کے لیے لائف لائن کی طرح ہے، مصر نے اس معاملے کو مکمل طور پر مسترد کرتے ہوئے اس بات پر زور دیا ہے کہ وہ اس کراسنگ کے فلسطینی حصے پر صرف فلسطینی اتھارٹی کے کنٹرول کو قبول کرے گا۔

    یاد رہے 2007 سے قبل رفح کراسنگ یورپی نگرانی کے تابع تھی لیکن حماس کی طرف سے فلسطینی پٹی کا کنٹرول سنبھالنے کے بعد یورپی مشن نے اس وقت اپنی سرگرمیاں معطل کر دی تھیں۔

  • یورپی یونین نے بلوچستان میں دہشت گرد حملوں کی مذمت کر دی

    یورپی یونین نے بلوچستان میں دہشت گرد حملوں کی مذمت کر دی

    یورپی یونین نے بلوچستان میں دہشت گرد حملوں کی مذمت کر دی ہے۔

    یورپی یونین خارجہ امور اور سیکیورٹی پالیسی کی ترجمان نبیلہ مسرالی نے کہا ہے کہ بلوچستان میں دہشت گرد حملوں میں قیمتی جانوں کے ضیاع پر ہمیں افسوس ہے۔

    انھوں نے کہا کہ دہشت گردی اور تشدد کی کسی بھی صورت میں کہیں جگہ نہیں ہے، اور یہ جمہوریت کی بنیادوں کے لیے خطرہ ہیں۔ ترجمان نبیلہ مسرالی نے کہا کہ ہماری ہمدردی دہشت گرد حملے میں متاثر ہونے والوں کے ساتھ ہے۔

    واضح رہے کہ گزشتہ روز بلوچستان کے متعدد اضلاع میں (موسیٰ خیل، قلات، بالاناڑی) چوبیس گھنٹوں میں دہشت گردی کے واقعات میں 38 سے زائد فراد جاں بحق ہوئے ہیں، جاں بحق افراد میں قبائلی رہنما، پولیس اور لیویز اہلکار بھی شامل ہیں۔

    ضلع قلات میں ایک ہوٹل پر فائرنگ میں قبائلی رہنما ملک زبر خان محمد حسنی سمیت 3 افراد جاں بحق، دیگر جھڑپوں میں پولیس اے ایس آئی حضور بخش، اور 4 لیویز اہلکار سپاہی احسان اللہ، علی اکبر، رحمت اللہ اور نصیب اللہ جاں بحق ہوئے، جب کہ اسسٹنٹ کمشنر سمیت 7 افراد زخمی ہوئے۔

    اس سے قبل موسیٰ خیل کے علاقے میں قومی شاہراہ پر 23 افراد کو گاڑیوں سے اتار کر مار دیا گیا تھا، راڑہ شم اور کنگری کے درمیان قومی شاہراہ پر درجن بھر سے زائ دگاڑیاں بھی جلائی گئی تھیں۔

    حکام کا کہنا ہے کہ بلوچستان میں دہشت گرد حملوں کے بعد سیکیورٹی فورسز نے مؤثر جوابی کارروائی کرتے ہوئے 12 دہشت گرد مار دیے۔

  • روسی تیل کی خریداری پر بھارت کا یورپی یونین کو جواب

    روسی تیل کی خریداری پر بھارت کا یورپی یونین کو جواب

    نئی دہلی: بھارتی وزیر خارجہ نے یورپی یونین کے سربراہ جوزپ بوریل کے بیان پر رد عمل دیتے ہوئے انھیں ’مشورہ‘ دیا ہے کہ وہ ’کونسل کے قواعد پر نظر ڈالیں۔‘

    بھارتی میڈیا رپورٹس کے مطابق جوزپ بوریل نے ایک انٹرویو میں کہا تھا کہ یورپی یونین اُن انڈین پٹرولیم مصنوعات کی درآمد کے خلاف اقدامات اٹھائے گا جن میں روسی تیل استعمال ہو رہا ہو۔

    اس بیان پر رد عمل میں بھارتی وزیر خارجہ ایس جے شنکر نے کہا ہے کہ یورپی یونین کے سربراہ کو کونسل کے قواعد و ضوابط پر نظر ڈالنی چاہیے۔ انھوں نے کہا ’’روسی خام تیل تیسرے ملک میں کافی حد تک تبدیل کر دیا جاتا ہے اور اس کے بعد اس کو روسی تیل نہیں سمجھا جاتا۔‘‘

    جے شنکر نے کہا ’’میں آپ سے کونسل کے ضابطے 833/2014 کو دیکھنے کی گزارش کرتا ہوں۔‘

    جوزپ بوریل نے یہ بھی کہا تھا کہ ’’یورپی یونین کو روس اور انڈیا کے درمیان تیل کی تجارت پر اعتراض نہیں ہے، تاہم یورپی یونین کو انڈیا سے آنے والی ان مصنوعات کے خلاف کریک ڈاؤن کرنا چاہیے جس میں روسی تیل استعمال کیا گیا ہو۔‘‘

  • یورپی یونین نے اسرائیلی فورسز کے فلسطین میں حملوں کو پاگل پن قرار دے دیا

    لندن: یورپی یونین نے اسرائیلی فورسز کے فلسطین میں حملوں کو پاگل پن قرار دے دیا۔

    تفصیلات کے مطابق اسرائیلی فورسز کی فلسطین میں جارحیت جاری ہے، قابض فورسز نے گزشتہ رات نابلس شہر میں فلسطینیوں کی گاڑیاں جلا دیں، ایک ایمبولنس کو بھی نذر آتش کیا گیا۔

    اسرائیل کی فلسطین میں جارحیت پر یورپی یونین کا سخت ردعمل سامنے آیا ہے، یورپی یونین کے سربراہ جوزپ بوریل نے مقبوضہ بیت المقدس میں حملوں کی ’شدید مذمت‘ کی ہے۔

    یورپی یونین نے ان حملوں کو پاگل پن اور نفرت پر مبنی تشدد کے واقعات قرار دے دیا، ان کا کہنا تھا کہ ’تشدد کا یہ سلسلہ فوری طور پر روکا جائے۔‘

    ہفتے کے روز اسرائیل فلسطین کشیدگی کو فوری طور پر کم کرنے کا مطالبہ کرتے ہوئے یوروپی یونین نے زور دیا کہ تل ابیب کو صرف ’آخری حربے‘ کے طور پر مہلک طاقت کا استعمال کرنا چاہیے۔

    خارجہ پالیسی کے سربراہ جوزپ بوریل نے ایک بیان میں کہا کہ یورپی یونین اسرائیل اور فلسطین میں بڑھتی ہوئی کشیدگی پر بہت فکر مند ہے۔

    یاد رہے کہ رواں سال کے آغاز سے مغربی کنارے میں شہید ہونے والے فلسطینیوں کی تعداد 30 ہو گئی ہے، جمعرات کے روز مقبوضہ مغربی کنارے کے قصبے جینین میں اسرائیلی فوج کی ایک کارروائی میں 9 فلسطینیوں کو شہید اور درجنوں کو زخمی کرنے کے بعد مقبوضہ بیت المقدس میں اسرائیلی آبادکاروں پر حملے ہوئے، جن میں 7 اسرائیلی ہلاک ہوئے۔

    مغربی کنارے میں اسرائیلی فورسز کے ہاتھوں گزشتہ برس 150 سے زائد فلسطینی شہید ہوئے، جن میں 30 بچے بھی شامل تھے۔

  • خلیجی ملک سے رشوت لینے کے الزام میں یورپی پارلیمنٹ کی نائب صدر گرفتار

    خلیجی ملک سے رشوت لینے کے الزام میں یورپی پارلیمنٹ کی نائب صدر گرفتار

    برسلز: خلیجی ملک سے رشوت لینے کے الزام میں یورپی پارلیمنٹ کی نائب صدر ایوا کیلی کو گرفتار کر لیا گیا۔

    غیر ملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق یورپی پارلیمنٹ کی نائب صدر ایوا کیلی کو ایک خلیجی ریاست سے رشوت لینے کے سلسلے میں تحقیقات کے لیے جمعہ کو ان کے گھر سے تلاشی کے بعد گرفتار کر لیا گیا ہے۔

    بیلجیئم کے استغاثہ کا خیال ہے کہ خلیجی ملک نے رقم یا دیگر تحائف کے ذریعے پارلیمنٹ اور برسلز کی پالیسیوں پر اثر انداز ہونے کی کوشش کی۔

    خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق بیلجیئم پولیس نے کرپشن اور منی لانڈرنگ پر 4 دیگر افراد کو بھی گرفتار کیا ہے، بیلجیئم پولیس نے نائب صدر ایوا کیلی کے گھر سے نوٹوں سے بھرے بیگز بھی برآمد کیے۔

    یورپی پارلیمنٹ نے تحقیقات کی روشنی میں نائب صدر ایوا کیلی کے اختیارات کو معطل کر دیا ہے۔ گرفتاریاں انسداد بدعنوانی کے بین الاقوامی دن 9 دسمبر کو عمل میں لائی گئی تھیں۔

    اوپر کی تصویر میں ایوا کیلی قطر کے وزیر محنت سے ملاقات کر رہی ہیں

     

    دوسری طرف یونانی مقامی میڈیا نے رپورٹ کیا ہے کہ یونانی حکام نے پیر کو یورپی پارلیمنٹ کی نائب صدر ایوا کیلی کی بیلجیئم میں گرفتاری کے بعد ان کے اثاثے منجمد کر دیے ہیں۔

    بیلجیئم کی مقامی میڈیا نے دعویٰ کیا ہے کہ زیر بحث خلیجی ریاست قطر ہے، تاہم قطری ترجمان نے کہا کہ وہ کسی بھی تحقیقات سے لاعلم ہیں، اور وہ ایسی کسی بدعنوانی میں ملوث نہیں۔ بی بی سی نے بھی اس کی تصدیق نہیں کی۔

    بیلجیئم کی پولیس نے جمعے کو برسلز میں 16 مقامات کی تلاشی کے دوران تقریباً 6 لاکھ یورو کی رقم برآمد کی، پولیس نے ملزمان کے کمپیوٹر اور موبائل فون بھی قبضے میں لے لیے ہیں۔ بیلجیئم کے وفاقی پراسیکیوٹر کے ترجمان نے ایک بیان میں کہا کہ تفتیش کاروں کو شبہ تھا کہ ایک خلیجی ریاست پارلیمنٹ کے اقتصادی اور سیاسی فیصلوں پر کئی مہینوں سے اثر انداز ہو رہی ہے۔

    دوسری طرف یونان میں ایوا کیلی کے اثاثے منجمد کر دیے گئے ہیں، یونانی پبلک براڈکاسٹر کے مطابق، حکام نے ایوا کیلی کے رشتہ داروں کے بینک اکاؤنٹس، سیف، کمپنیاں اور دیگر مالیاتی اثاثے بھی معطل کر دیے ہیں، اس کے علاوہ، کولوناکی میں ایک رئیل اسٹیٹ کمپنی، جس کی بنیاد کیلی اور اس کے شوہر نے رکھی تھی، کے بینک اکاؤنٹس بھی منجمد کر دیے گئے۔

    قطر کا رد عمل

    قطر نے یورپی پارلیمنٹ کو ہلا کر رکھ دینے والی بدعنوانی کے کیس میں ’بے بنیاد اور انتہائی غلط معلومات پر مبنی‘ الزامات کو مسترد کر دیا ہے۔

    یورپی یونین میں دوحہ کے مشن نے اتوار کو ایک بیان میں کہا ’قطر نے واضح طور پر بدعنوانی کے الزامات کے ساتھ منسلک کیے جانے کی کسی بھی کوشش کو مسترد کر دیا ہے، رپورٹ شدہ دعوؤں کے ساتھ قطری حکومت کا کوئی بھی تعلق بے بنیاد اور انتہائی غلط معلومات پر مبنی ہے۔‘

  • روسی تیل سے متعلق یورپی یونین نے ایک بڑے فیصلے پر اتفاق کر لیا

    روسی تیل سے متعلق یورپی یونین نے ایک بڑے فیصلے پر اتفاق کر لیا

    برسلز: یورپی یونین نے آخر کار روسی تیل کی قیمت کی حد مقرر کرنے پر اتفاق کر لیا۔

    تفصیلات کے مطابق یورپی اتحاد روس کے سمندری ترسیل والے خام تیل کی قیمت 60 ڈالر فی بیرل مقرر کرنے پر متفق ہو گیا ہے۔

    یورپی یونین کی صدر ارسلا وان ڈر لیئن کے مطابق قیمتوں کے تقرر کی حد سے روس کی آمدنی میں نمایاں کمی آئے گی، روس صرف ٹینکر کے ذریعے رعایتی قیمتوں پر تیل برآمد کر سکے گا۔

    دوسری جانب روس نے ایسی کسی بھی حد کو ماننے سے انکار کیا ہے، اور کہا ہے کہ اس طرح کا فیصلہ مارکیٹ کے تمام نظام کو متاثر کرے گا اور تیل کی عالمی صنعت پر منفی اثرات پڑیں گے۔

    روئٹرز کے مطابق گروپ آف سیون (جی 7) ممالک اور آسٹریلیا نے جمعہ کے روز کہا کہ انھوں نے روسی سمندری خام تیل پر 60 ڈالر فی بیرل قیمت کی حد مقرر کرنے پر اتفاق کیا ہے، اس سے قبل یورپی یونین کے ارکان نے اس سلسلے میں پولینڈ کی جانب سے مزاحمت پر قابو پایا تھا۔

    یورپی یونین نے پولینڈ کی حمایت کے بعد قیمت پر اتفاق کیا، جس سے ہفتے کے آخر میں باضابطہ منظوری کی راہ ہموار ہوئی۔ G7 اور آسٹریلیا نے ایک بیان میں کہا کہ قیمت کی حد 5 دسمبر یا اس کے بہت جلد بعد نافذ ہو جائے گی۔

    ادھر امریکا نے کہا ہے کہ روسی تیل کی قیمت پر یہ نئی حد پیوٹن کی آمدنی کے سب سے اہم ذریعے کو متاثر کرے گی، امریکی وزیر خزانہ جینٹ ییلن نے کہا کہ یہ پرائس کیپ جسے جمعہ کو مغربی اتحادیوں نے باضابطہ طور پر منظور کیا تھا، مہینوں کی محنت کے بعد سامنے آیا ہے۔

    انھوں نے کہا کم اور درمیانی آمدنی والے ممالک جو توانائی اور خوراک کی اونچی قیمتوں سے بہت زیادہ متاثر ہوئے ہیں، خاص طور پر اس سے فائدہ اٹھائیں گے۔ انھوں نے کہا یہ حد روسی صدر ولادیمیر پیوٹن کی مالیات کو مزید محدود کر دے گی۔