Tag: EU

  • یوکرینی تنازعہ، یورپی یونین کی روس پر کڑی تنقید

    یوکرینی تنازعہ، یورپی یونین کی روس پر کڑی تنقید

    برسلز: یوکرینی تنازعہ سے متعلق روسی صدر ولادی میرپیوٹن کے بیان پر یورپی یونین نے شدید تنقید کا نشانہ بنایا۔

    تفصیلات کے مطابق مشرقی یوکرین کے علاقے ڈونیٹسک اور لوہانسک سے متعق روس اور یوکرین کے درمیان شدید تنازع ہے، ان علاقوں میں روس نواز باغی اور ملکی افواج کے مابین جنگی صورت حال رہ چکی ہے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق روسی صدر ولادی میرپیوٹن نے گذشتہ روز اپنے بیان میں کہا تھا کہ یوکرین کے علیحدگی پسند خطوں ڈونَیٹسک اور لُوہانسک کے باشندے اگر چاہیں تو اپنے لیے روسی پاسپورٹوں کی درخواستیں دے سکتے ہیں۔

    اس بیان کہ ردعمل میں یورپی یونین کے خارجہ امور کی سربراہ فیڈریکا موگیرنی نے روسی صدر کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا، ان کے مطابق علیحدگی پسندوں کے زیر کنٹرول یوکرائنی علاقوں کے شہریوں کو روسی پاسپورٹ کی فراہمی یوکرائن کی ’خود مختاری پر حملہ‘ ہے۔

    ان کا کہنا تھا کہ روس اس تنازعے کو مزید بڑھا رہا ہے۔ قبل ازیں یورپ کی دو بڑی طاقتوں جرمنی اور فرانس نے بھی روسی صدر ولادی میر پیوٹن کے اس فیصلے کو تنقید کا نشانہ بنایا تھا۔

    روس کا نومنتخب یوکرینی صدر کے لیے مشکلات نہ کھڑی کرنے کا فیصلہ

    خیال رے کہ گذشتہ روز ولادی میرپیوٹن کا یہ بھی کہنا تھا کہ یہ بات ناقابل قبول ہے کہ یوکرائن کے ڈونَیٹسک اور لُوہانسک نامی علاقوں کے رہائشیوں کو تقریباﹰ کوئی حقوق حاصل نہیں ہیں لیکن پھر بھی نئی حکومت کے لیے حالات سازگار رہیں گے۔

    یاد رہے کہ دو روز قبل معروف کامیڈین ویلودومیر زیلنسکی نے یوکرین کے صدارتی انتخابات میں موجودہ صدر کو شکست دے چکے ہیں، اب وہ ملک کے صدر کی حیثیت سے اپنا عہدہ سنبھالیں گے۔

  • امریکا کے بعد یورپی انتخابات میں بھی روسی مداخلت کا انکشاف

    امریکا کے بعد یورپی انتخابات میں بھی روسی مداخلت کا انکشاف

    برسلز: امریکا کے بعد یورپی انتخابات میں بھی روس پر مداخلت کی کوشش کا انکشاف ہوا ہے، روس نے الزامات کی تردید کردی۔

    تفصیلات کے مطابق روس پر الزام عائد کیا گیا ہے کہ یورپی انتخابات میں مداخلت کے لیے سماجی ویب سائٹس اور رشیا ٹوڈے جیسے دیگر ٹی وی چینلز کا سہارا لیا جا رہا ہے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ روس پر یورپی انتخابات کی مہم میں مداخلت کی کوشش کرنے کا الزام عائد کیا گیا ہے، البتہ روس نے الزامات کی تردید کرتے ہوئے افواہیں قرار دیے ہیں۔

    امریکی ٹی وی کے مطابق خفیہ اداروں کی ایک رپورٹ میں کہا گیا کہ روس کی جانب سے روس کے لیے نرم گوشہ رکھنے والے اور یورپی یونین کے ناقد سیاستدانوں کو تعاون فراہم کیا جا رہا ہے۔

    رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ اس کام کے لیے سماجی ویب سائٹس اور رشیا ٹوڈے جیسے دیگر ٹی وی چینلز کا سہارا لیا جا رہا ہے۔

    اس مقصد کے لیے نوجوان نسل پر نمایاں توجہ دی جا رہی ہے، روس نے ان الزامات کو بے بنیاد قرار دیا ہے، یورپی انتخابات 23 مئی کو ہو رہے ہیں۔

    امریکی انتخابات میں روسی مداخلت کا معاملہ، ٹرمپ مخالفین پر برس پڑے

    یاد رہے کہ نومبر 2016 میں ہونے والے صدارتی انتخاب سے قبل ماہ اکتوبر میں امریکی حکومت نے روس پر ڈیموکریٹک پارٹی پر سائبر حملوں کا الزام عائد کیا تھا۔

    واضح رہے کہ سابق امریکی صدر باراک اوباما بھی اس عزم کا اظہار کر چکے ہیں کہ امریکی صدارتی انتخابات میں مبینہ مداخلت کرنے پر روس کے خلاف کارروائی کی جائے گی۔

  • شینگن زون میں سرحدی نگرانی ختم کی جائے: یورپی کمشنر کا مطالبہ

    شینگن زون میں سرحدی نگرانی ختم کی جائے: یورپی کمشنر کا مطالبہ

    برسلز: یورپی یونین کے کمشنر برائے مہاجرت دیمترس اوراموپولوس نے مطالبہ کیا ہے کہ شینگن زون میں سرحدی نگرانی ختم کی جائے۔

    تفصیلات کے مطابق شینگن زون میں چھبیس یورپی ممالک شامل ہیں، کسی ایک ملک کا ویزا حاصل کرنے والا شخص سرحدوں پر کسی قسم کی چیکنگ کے بغیر ان تمام ممالک میں گھوم پھر سکتا ہے۔

    غیر ملکی خبررساں ادارے کے مطابق یورپی یونین کے کمشنر برائے مہاجرت دیمترس اوراموپولوس نے جرمنی اور دیگر چار یورپی ریاستوں سے شینگن زون کے اندر سرحدوں پر نگرانی ختم کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔

    انہوں نے کہا کہ شینگن زون کے نگران کمشنر کے طور پر وہ اس کے حق میں نہیں ہیں کہ سرحدوں پر سفری دستاویزات کی جانچ پڑتال کے عمل میں توسیع کی جائے۔

    جرمنی، آسٹریا، ڈنمارک، ناروے اور فرانس نے غیری قانونی ہجرت کو روکنے کے لیے سرحدوں پر نگرانی شروع کی تھی۔واشنگٹن میں ایک اجلاس کے موقع پر اوراموپولوس نے مزید کہا کہ تاہم اب اس نگرانی کی کوئی وجہ دکھائی نہیں دیتی۔

    ہرسال لاکھوں کی تعداد میں تارکین وطن بہتر مستقبل کی خواہش لیے غیر قانونی طور پر یورپ کا رخ کرتے ہیں، جس کے باعث یورپی حکام نے سخت حکمت عملی بھی تیار کی۔

    لیبیا: تارکین وطن کی کشتی ڈوب گئی، درجنوں مہاجرین ہلاک

    دریں اثنا متعدد بار تارکین وطن غیر قانونی طور پر یورپ داخلے کا خواب لیے دوران سفر ہی جان سے ہاتھ دھو بیٹھتے ہیں، حال ہی میں تارکین وطن کی کشتی ڈوبنے سے درجنوں مہاجرین مارے گئے تھے۔

  • یورپی یونین کا خصوصی اجلاس، بریگزٹ میں توسیع متوقع

    یورپی یونین کا خصوصی اجلاس، بریگزٹ میں توسیع متوقع

    برسلز: یورپی یونین کے آج ہونے والے سربراہی اجلاس میں بریگزٹ ڈیل کی تاریخ میں توسیع پر غور کیا جائے گا۔

    تفصیلات کے مطابق برطانوی وزیراعظم تھریسامے بریگزٹ ڈیل کی تاریخ میں مزید توسیع کی خواہش مند ہیں، جس کے لیے آج وہ یورپی یونین کو خصوصی خط لکھیں گی۔

    غیر ملکی خبررساں ادارے کا کہنا ہے کہ برطانوی وزیراعظم یورپی یونین کے آج ہونے والے خصوصی سربراہی اجلاس میں بریگزٹ کو جون کے آخر تک مؤخر کرنے کے لیے کہیں گی۔

    یورپی یونین اس سے قبل بھی بریگزٹ ڈیل کی تاریخ میں توسیع کرچکاہے، عالمی ماہرین نے خیال ظاہر کیا ہے کہ یورپ بریگزٹ کی تکمیل کے لیے برطانیہ کو مزید مہلت دے گا۔

    البتہ یورپی یونین بریگزٹ کو مارچ 2020ء تک ملتوی کرنے پر غور کررہا ہے۔ بریگزٹ کے لیے 29 مارچ کی گزشتہ طے شدہ تاریخ میں پہلے 12 اپریل تک کی توسیع کر دی گئی تھی اور اب تھریسامے اس میں 30 جون تک کی توسیع چاہتی ہیں۔

    آج ہونے والے یورپی یونین کے خصوصی سربراہی اجلاس میں بریگزٹ کے حوالے سے کئی دیگر اقدامات پر بھی بحث کی جائے گی، جبکہ برطانوی سیاسی صورت حال پر بھی تبادلہ خیال کیا جائے گا۔

    بریگزٹ ڈیل: برطانوی وزیراعظم آج اہم ملاقاتیں کریں گی

    یاد رہے کہ ملکی ارکان پارلیمان یورپ سے ڈیل کے ذریعے علیحدگی اختیار کرنا چاہتے ہیں، جبکہ یورپی ممالک کی جانب سے برطانیہ کو عندیہ دیا گیا ہے کہ اگر 12 اپریل تک بریگزٹ معاہدہ منظور ہوگیا تو ٹھیک ورنہ برطانیہ کو بغیر ڈیل کے یورپی یونین سے علیحدہ ہونا پڑے گا۔

  • امریکا کی یورپی یونین کے خلاف نئے تجارتی ٹیکس عائد کرنے کی دھمکی

    امریکا کی یورپی یونین کے خلاف نئے تجارتی ٹیکس عائد کرنے کی دھمکی

    واشنگٹن: امریکا نے یورپی یونین کے خلاف ایکشن لینے کا فیصلہ کرلیا، نئے تجارتی ٹیکس عائد کرنے کی دھمکی دے دی۔

    تفصیلات کے مطابق یورپی طیارہ ساز ادارے ایئربس کو ملنے والی سبسڈی سے متعلق تنازعے میں امریکا نے یورپی مصنوعات کے خلاف نئے تجارتی ٹیکس عائد کرنے کی دھمکی دی ہے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق امریکا نے موقف اختیار کیا ہے کہ سبسڈی کا معاملہ گزشتہ 14 برسوں سے عدالت میں ہے تاہم اب وقت آ گیا ہے کہ اس پر ایکشن لیا جائے۔

    وائٹ ہاﺅس کی طرف سے کہا گیا کہ اس کا مقصد یورپی یونین کے ساتھ کسی معاہدے تک پہنچنا ہے تاکہ عالمی تجارتی تنظیم کے قواعد کے برعکس سول استعمال کے لیے بڑے ہوائی جہازوں کے لیے ملنے والی مالی اعانتوں کا خاتمہ کیا جا سکے۔

    بیان کے مطابق یہ معاملہ گزشتہ 14 برسوں سے عدالت میں ہے تاہم اب وقت آ گیا ہے کہ اس پر ایکشن لیا جائے۔

    اس بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ جب اس نقصان دہ سبسڈی کا خاتمہ ہو جائے گا تو جوابی طور پر امریکا کی طرف سے عائد کردہ اضافی محصولات کا بھی خاتمہ کر دیا جائے گا۔

    امریکا کی یورپ سے متعلق نئی حکمت عملی، کاروں پر اضافی محصولات

    خیال رہے کہ رواں سال فروری میں امریکی حکام نے عندیہ دیا تھا کہ اسٹیل اور المونیم کے بعد یورپی کاروں پر بھی اضافی محصولات عائد کیے جاسکتے ہیں۔

    بعد ازاں یوپین کمیشن کے صدر جین کلاؤڈ جنکر نے یہ خیال ظاہر کیا تھا کہ امریکا ابھی یورپی کاروں پر اضافہ محصولات عائد نہیں کرے گا۔

  • بریگزٹ ڈیل: برطانوی وزیراعظم آج اہم ملاقاتیں کریں گی

    بریگزٹ ڈیل: برطانوی وزیراعظم آج اہم ملاقاتیں کریں گی

    لندن: برطانوی وزیراعظم تھریسامے بریگزٹ ڈیل سے متعلق گفتگو کے لیے آج اہم ملاقاتیں کریں گی۔

    تفصیلات کے مطابق برطانوی وزیراعظم تھریسامے بریگزٹ ڈیل کی تاریخ میں مزید توسیع چاہتی ہیں جس کے لیے وہ یورپی رہنماؤں سے اہم ملاقاتیں کریں گی۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ تھریسامے، جرمن چانسلر انجیلا مرکل اور فرانسیسی صدر ایمانوئیل میکرون کے درمیان اہم ملاقات ہوگی جس میں بریگزٹ کا موضوع زیر غور آئے گا۔

    یورپی یونین پہلے ہی بریگزٹ ڈیل کی تاریخ کو آگے بڑھا چکا ہے، جبکہ برطانوی وزیراعظم بریگزٹ ڈیل کی تاریخ میں مزید توسیع کی خواہاں ہیں۔

    برطانوی پارلیمنٹ کے اراکین کی جانب سے تاریخ میں مزید توسیع کی حمایت ممکن ہے، مے کی یورپی رہنماؤں سے مذکورہ ملاقات کا مقصد بھی یہی ہے۔

    بریگزٹ کے لیے 29 مارچ کی گزشتہ طے شدہ تاریخ میں پہلے 12 اپریل تک کی توسیع کر دی گئی تھی اور اب تھریسامے اس میں 30 جون تک کی توسیع چاہتی ہیں۔

    برطانوی پارلیمان بھی اس توسیع کے معاملے پر بحث کر رہی ہے، جبکہ اسی معاملے پر یورپی یونین کا ایک ہنگامی سربراہی اجلاس کل بدھ کو برسلز میں ہوگا۔

    بغیر ڈیل کے یورپ سے انخلا اب ناممکن ہوگیا

    واضح رہے کہ ملکی ارکان پارلیمان یورپ سے ڈیل کے ذریعے علیحدگی اختیار کرنا چاہتے ہیں، جبکہ یورپی ممالک کی جانب سے برطانیہ کو عندیہ دیا گیا ہے کہ اگر 12 اپریل تک بریگزٹ معاہدہ منظور ہوگیا تو ٹھیک ورنہ برطانیہ کو بغیر ڈیل کے یورپی یونین سے علیحدہ ہونا پڑے گا۔

  • بغیر ڈیل کے یورپ سے انخلا اب ناممکن ہوگیا

    بغیر ڈیل کے یورپ سے انخلا اب ناممکن ہوگیا

    لندن: برطانوی پارلیمنٹ نے ایک اور فیصلہ سنا دیا، ڈیل کے بغیر یورپ سے انخلا نہیں ہوسکتا۔

    تفصیلات کے مطابق برطانوی پارلیمنٹ نے وزیراعظم تھریسامے کو بغیر ڈیل کے بریگزٹ روکنے کے قانون کی منظوری دے دی۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ پارلیمنٹ میں منظور ہونے والے نئے قانون کے تحت وزیراعظم بغیر ڈیل کے یورپ سے انخلا کا فیصلہ نہیں کرسکیں گی۔

    بریگزٹ کی تاریخ سے متعلق رائے شماری برطانوی پارلیمنٹ میں ممکن ہے،تاہم ڈیل کے بغیر یورپ سے نکلنے کو قبول کرنے سے انکار دیا گیا ہے۔

    ملکی ارکان پارلیمان یورپ سے ڈیل کے ذریعے علیحدگی اختیار کرنا چاہتے ہیں، جبکہ یورپی ممالک کی جانب سے برطانیہ کو عندیہ دیا گیا ہے کہ اگر 12 اپریل تک بریگزٹ معاہدہ منظور ہوگیا تو ٹھیک ورنہ برطانیہ کو بغیر ڈیل کے یورپی یونین سے علیحدہ ہونا پڑے گا۔

    بغیر ڈیل کے یورپ سے انخلا سے یورپ کی سب سے مضبوط معیشت جرمنی کو بھی شدید معاشی نقصان پہنچنے کے خدشات ہیں۔

    خیال رہے کہ گذشتہ روز برطانوی وزیراعظم تھریسامے کا کہنا تھا کہ بریگزٹ ڈیل کے حوالے سے لیبر پارٹی کے ساتھ رابطے کے سوا میرے پاس کوئی دوسرا راستہ نہیں تھا۔

    بریگزٹ ڈیل، لیبر پارٹی سے رابطے کے سوا کوئی دوسرا راستہ نہیں تھا، تھریسامے

    یاد رہے کہ برطانوی وزیر اعظم تھریسامے کی یورپی یونین سے برطانوی انخلاء سے متعلق معاملات حل کرنے کےلیے اپوزیشن لیڈر جیرمی کوربن سے ہونے والے مذاکرات ناکام ہوگئے تھے۔

  • ایران پر امریکی پابندیوں سے یورپ بھی متاثر ہوگا: جواد ظریف

    ایران پر امریکی پابندیوں سے یورپ بھی متاثر ہوگا: جواد ظریف

    تہران: ایرانی وزیرخارجہ جواد ظریف نے خبردار کیا ہے کہ یورپ بھی ایران پر عائد امریکی اقتصادی پابندیوں سے بچ نہیں سکے گا۔

    تفصیلات کے مطابق جوہری ڈیل سے امریکا کی دست برداری کے بعد یورپ نے معاہدے کا ساتھ دیا، البتہ حکام نے واضح کیا ہے کہ امریکی پابندیوں سے وہ بھی متاثر ہوگا۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق ایرانی وزیرخارجہ جواد ظریف نے مقامی میڈیا کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا کہ 2015 کی جوہری ڈیل کو پہلے پہل یورپی لیڈروں نے ایک کامیابی قرار دیا لیکن اب صورت حال مختلف ہے۔

    ان کا کہنا تھا کہ یورپ امریکی پابندیوں سے کسی طور بچ جائے، ایسا ممکن دکھائی نہیں دیتا، یورپ میں اتنی صلاحیت نہیں ہے کہ وہ امریکی پابندیوں کا مقابلہ کرسکے۔

    ایرانی وزیر خارجہ کا مزید کہنا تھا کہ جوہری ڈیل کو محفوظ رکھنے کے لیے یورپی اقوام پر دباؤ رکھا جائے گا کہ وہ اپنی ذمہ داریوں سے چشم پوشی نہیں کر سکتی ہیں۔

    ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ ہم یورپ کے ساتھ چلنے کے لیے تیار ہیں، لیکن اب یورپی رہنماؤں سے بھی امید نہیں ہے۔

    استثنیٰ کے حامل آٹھ میں سے تین ممالک نے ایرانی تیل کی درآمد ختم کر دی، امریکا

    امریکا نے گذشتہ روز ہی ایران پر عائد پابندیوں کے دوران استثنیٰ کے حامل آٹھ ممالک میں سے تین ممالک نے ایرانی تیل کی درآمد ختم کردی ہے۔

    خیال رہے کہ ایران کے لیے مقرر خصوصی امریکی مندوب برائن ہک کا کہنا تھا کہ ایرانی خام تیل کی برآمد پر گزشتہ برس کی پابندی کے بعد استثنی کے حامل آٹھ ممالک میں سے تین ملکوں نے درآمد روک دی ہے۔

  • بریگزٹ ڈیل: یورپی کمیشن کے صدر کی برطانیہ کو تنبیہ

    بریگزٹ ڈیل: یورپی کمیشن کے صدر کی برطانیہ کو تنبیہ

    برسلز: یورپی کمیشن کے صدر جون کلاڈ جنکر نے بریگزٹ سے متعلق برطانوی حکام کو تنبیہ کرتے ہوئے جلد لائحہ عمل طے کرنے پر زور دیا ہے۔

    تفصیلا کے مطابق یورپی کمیشن کے صدر نے برطانوی حکام کو خبردار کرتے ہوئے کہا کہ ’اب یورپی یونین کے صبر کا پیمانہ لبریز ہورہا ہے‘۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ ایک اطالوی ٹی وی کو انٹرویو دیتے ہوئے جان کلاڈ کا کہنا تھا کہ برطانوی حکومتی رہنماؤں سے اچھے تعلقات ہیں لیکن بریگزٹ کے حوالے سے اب صبر کا دامن چھوٹ رہا ہے۔

    ان کا مزید کہنا تھا کہ امید ہے برطانوی پارلیمنٹ مستقبل میں کچھ اچھا فیصلہ کریں۔پوچھے گئے ایک سوال پر یورپی کمیشن کے صدر نے بتایا کہ بریگزٹ سے متعلق دوسرا ریفرنڈم کرانا برطانیہ کا معاملہ ہے۔

    برطانیہ کے یورپی یونین سے انخلا کی نئی تاریخ بارہ اپریل ہے اور لندن حکومت کو اس تاریخ سے قبل بریگزٹ کے لیے نیا لائحہ عمل طے کرنا ہے۔

    گزشتہ ہفتے برطانوی پارلیمان نے وزیر اعظم تھریسامے کی بریگزٹ ڈیل کو تیسری مرتبہ بھی مسترد کر دیا تھا۔

    خیال رہے کہ برطانوی وزیر اعظم تھریسا مے اور کابینہ یورپی یونین سے انخلاء کے معاہدے پر چوتھی مرتبہ ووٹنگ کروانے کےلیے پُر عزم ہیں تاکہ ایم پیز کی حمایت لینے میں کامیاب ہوسکیں۔

    تھریسامے چوتھی مرتبہ بریگزٹ ڈیل پر ووٹنگ کے لیے پُرعزم

    واضح رہے کہ 27 مارچ کو بریگزٹ پر تھریسامے کی حکومت کو ایک اور ناکامی سامنا کرنا پڑا تھا، برطانوی اراکین پارلیمنٹ نے بریگزٹ کا اختیار وزیراعظم تھریسامے سے چھین لیا تھا۔

  • بریگزٹ: برطانوی پارلیمنٹ کے ارکان کیا چاہتے ہیں؟

    بریگزٹ: برطانوی پارلیمنٹ کے ارکان کیا چاہتے ہیں؟

    لندن: برطانوی پارلیمنٹ کے ممبران نے یورپی یونین سے برطانیہ کے انخلا سے متعلق آٹھ مختلف تجاویز مسترد کردیں، اس سے قبل تھریسا مے  کا تجویز کردہ بریگزٹ مسودہ کئی بار مسترد کیا جاچکا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق برطانوی وزیر اعظم تھریسا مے سے بریگزٹ امور کا اختیار چھین لینے کے بعد برطانوی پارلیمنٹ اپنے طور پر یہ مرحلہ کرنے کے لیے کوشاں ہے، اسی سلسلے میں بریگزٹ پر دوسرے ریفرنڈم سے لے کر یورپی یونین سے بغیر کسی معاہدے کے نکلنے کی تجاویز شامل تھیں۔

    اس سلسلے میں ووٹنگ کی ایک سیریز تیار کی گئی تھی جس کا عنوان نشاندہی ووٹ رکھا گیا تھا۔ اس کا مقصد یہ تھا کہ یہ جانا جائے کہ ممبران پارلیمنٹ بریگزٹ ڈیڈ لاک کے معاملے پر کیا چاہتے ہیں اور کیا نہیں چاہتے۔ اس ووٹنگ کا انعقاد کئی گھنٹوں سے جاری بحث و مباحثے کے بعد ہوا۔

    غیر متوقع طور پر ممبران پارلیمنٹ نے ووٹنگ کے لیے لابیوں کا رخ کرنے کا طریقہ کار اپنانے کے بجائے پرنٹ شدہ ووٹنگ کو ترجیح دی جس کے بعد دارالعوام کے اسپیکر جون بیر کاؤ نے نتائج کا اعلان کیا، جن میں نمائندگان نے مندرجہ ذیل تجاویز کو مسترد کردیا۔

    یورپی یونین سے 12 اپریل کو بغیر کسی ڈیل کے انخلا کیا جائے۔
    اگر 12 اپریل تک کوئی معاہدہ نہ ہو تو یک طرفہ طور پر یورپی یونین سےنکلنے کا منصوبہ ترک کردیا جائے۔
    یورپی یونین سے نکلنے کے لیے کسی ڈیل پر ریفرنڈم کرایا جائے۔
    یورپی یونین سے نکلا جائے لیکن یورپی یونین کے 27 ممالک کے ساتھ کسٹم یونین میں رہا جائے۔
    یورپی یونین کو چھوڑا جائے لیکن یورپی اکانومک ایریا میں رہا جائے اور یورپی فری ٹریڈ ایسو سی ایشن میں دوبارہ شمولیت اختیار کی جائے۔
    انخلا کے معاہدے پر لیبر پارٹی کے نقطہ نثر سے تبدیلی لانے کے لیے مذاکرات کیے جائیں۔
    یورپی یونین کی اس پیشکش سے اتفاق کیا جائے کہ دو سال تک برطانوی مصنوعات کو یورپی منڈیوں تک مکمل رسائی حاصل رہے گی۔

    اس رائے شماری میں تھریسا مے کی کنزرویٹو پارٹی نے اپنے ممبران پارلیمنٹ کو اجازت دی تھی کہ وہ جو بہتر سمجھیں اس کے لیےووٹ دیں، ماسوائے چند سینئر وزراء کے جن سے امید تھی کہ وہ رائے دہی سے الگ تھلگ رہیں گے۔

    برطانوی پارلیمنٹ میں بریگزٹ ڈیل کی تاریخ میں تبدیلی کے حوالے سے قرار داد پیش کی گئی، قرارداد 105 کے مقابلے میں 441 ووٹوں سے منظور ہوئی۔

    برطانوی پارلیمنٹ میں بریگزٹ کی تاریخ میں تبدیلی کی قرارداد منظور ہوگئی البتہ بریگزٹ ڈیل کی تاریخ مقرر ہونا باقی ہے۔ قرارداد میں مطالبہ کیا گیا ہے کہ بریگزٹ کی تاریخ میں 12 اپریل یا 22 مئی تک توسیع دی جائے۔

    خیال رہے کہ گذشتہ روز بریگزٹ پر تھریسامے کی حکومت کو ایک اور ناکامی سامنا کرنا پڑا تھا، برطانوی اراکین پارلیمنٹ نے بریگزٹ کا اختیار وزیراعظم تھریسامے سے چھین لیا، پیش کیے جانے والے قرار داد کے حق میں 320 کے مقابلے میں 329 ووٹ پڑے۔

    بعد ازاں تھریسامے حکومت کا کہنا تھا کہ بریگزٹ کے آپشنز پر ترجیحات طے کرنے کا اختیار حاصل کرکے ارکان نے مستقبل کے لیے خطرناک مثال قائم کردی ہے۔

    بریگزٹ ڈیل میں ناکامی، برطانوی وزیراعظم تھریسامے نے مستعفی ہونے کا عندیہ دے دیا

    دوسری جانب بریگزٹ ڈیل میں پارلیمنٹ سے ناکامی کے بعد برطانوی وزیراعظم تھریسامے نے مستعفی ہونے کا عندیہ دے دیا تھا۔

    برطانوی وزیراعظم تھریسامے کا کنزرویٹو پالیمنٹری گروپ سے خطاب کرتے ہوئے کہنا تھا کہ بریگزٹ پر ہونے والے آئندہ مذاکرات میں حصہ بھی نہیں لوں گی۔