Tag: EU

  • "اپنی سیلفی جیسا جاذب نظر بننا چاہتا ہوں!” یورپی نوجوانوں کے مطالبے پر پلاسٹک سرجن پریشان

    "اپنی سیلفی جیسا جاذب نظر بننا چاہتا ہوں!” یورپی نوجوانوں کے مطالبے پر پلاسٹک سرجن پریشان

    لندن: یورپ میں پلاسٹک سرجری کا ایک عجیب و غریب رجحان سامنے آ گیا ہے، لوگ اپنی فلٹر شدہ سیلفی جیسا جاذبِ نظر دکھائی دینے کے لیے پلاسٹک سرجری کلینکس کا رُخ کرنے لگے ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق یورپی نوجوانوں میں ایک نیا رجحان پروان چڑھنے لگا ہے، نوجوان اپنی فلٹر والی سیلفیز جیسا دکھائی دینے کے لیے پلاسٹک سرجری کروا رہے ہیں۔

    پلاسٹک سرجری کے ماہرین کا کہنا ہے کہ پہلے لوگ جاذبِ نظر دکھائی دینے کے لیے مشہور افراد کی تصاویر لایا کرتے تھے لیکن اب جدید موبائل ایپس نے اس رجحان کو تبدیل کر دیا ہے۔

    پلاسٹک سرجنز کے مطابق لوگ اب اپنی ڈیجیٹل طریقے سے تبدیل شدہ تصاویر کی طرف متوجہ ہو گئے ہیں، اور یہ سمجھتے ہیں کہ ان کی اپنی صورت بھی اگر فلٹر سے گزرے تو کسی سیلی بریٹی سے کم دکھائی نہیں دیتی۔

    خیال رہے کہ موبائل ایپس میں موجود فلٹرز کی مدد سے آپ کی جلد ملائم ہوسکتی ہے، آنکھیں بڑی ہوسکتی ہیں، اور ناک بھی ستواں ہو جاتی ہے۔

    پلاسٹک سرجنز کے مطابق اب ان کے 55 فی صد مریض اپنی سیلفیز جیسا دکھائی دینا چاہتے ہیں، لوگ تو یہ چاہتے ہیں لیکن کیا ایسا ممکن ہے؟


    لندن: ہتھوڑے سے خواتین پر قاتلانہ حملہ کرنے والا شخص قتلِ عمد کا ملزم نامزد


    بوسٹن میڈیکل سینٹر کے محققین نے کہا ہے کہ یہ معیار حاصل کرنا ممکن نہیں ہے، مقبول ایپس میں دیے گئے فیچرز حقیقت اور تخیل کا فرق مٹا رہے ہیں، لوگوں کو یہ حقیقت مد نظر رکھنی ہوگی۔

    ڈاکٹروں کو خدشہ ہے کہ فلٹرز والی ایپس سے ایسے لوگوں پر منفی اثرات پڑ رہے ہیں جو اپنی شکل و صورت کے بارے میں بہت زیادہ فکر مند رہنے کی بیماری کا شکار ہیں۔

  • یورپی یونین کا رکن ممالک سے غیر ملکیوں کو شہریت کم دینے کا مطالبہ

    یورپی یونین کا رکن ممالک سے غیر ملکیوں کو شہریت کم دینے کا مطالبہ

    پیرس: یورپی یونین کی جانب سے اپنے رکن ممالک سے مطالبہ کیا گیا ہے کہ وہ غیر ملکیوں کو یورپی شہریت کم دیں اور احتیاط کا مظاہرہ کریں۔

    تفصیلات کے مطابق یورپی یونین کے رکن ممالک سے مطالبہ کیا گیا ہے کہ وہ اس بلاک سے باہر کی ریاستوں کے باشندوں کو یورپی شہریت کم دیں اور اس عمل میں بہت احتیاط کا مظاہرہ کریں۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق یورپی یونین کی کمشنر برائے انصاف ’ویرا جوروا‘ نے کہا ہے کہ یورپی یونین اور یورپی کمیشن کو اس بات پر گہری تشویش ہے کہ یورپ میں ’گولڈن پاسپورٹ‘ کا اجراء زور پکڑتا جا رہا ہے۔

    نجی ٹی وی کو انٹرویو دیتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ ہم نہیں چاہتے کہ ایسے غیر ملکیوں کی صورت میں یورپ میں ممکنہ طور پر بہت خطرناک افراد بھی آزادانہ گھومتے پھرتے رہیں۔


    ایران پر امریکی پابندیاں یورپی یونین نے مسترد کردیں


    ویرا جوروا کا کہنا تھا کہ یورپی یونین کے بلاک میں شامل ایسے بھی ممالک ہیں جو ان غیر ملکیوں کو زیادہ سے زیادہ شہریت دے رہے ہیں جو ان کے ملک میں بھاری سرماریہ کاری کر رہے ہیں۔

    ان کا مزید کہنا تھا کہ یونین کے قبرص، مالٹا اور یونان جیسے ممالک میں ایسا ہوتا ہے کہ وہاں بہت زیادہ سرمایہ کاری کرنے والے غیر ملکیوں کو طویل المدتی رہائشی ویزے یا مقامی شہری حقوق بھی دے دیے جاتے ہیں۔

    خیال رہے کہ یورپی یونین کی شہریت حاصل کرنے والے غیر ملکی اکثر ایسے چینی، روسی یا سابق سوویت یونین کی ریاستوں کے شہری ہوتے ہیں۔

  • ایران پر امریکی پابندیاں یورپی یونین نے مسترد کردیں

    ایران پر امریکی پابندیاں یورپی یونین نے مسترد کردیں

    پیرس: جوہری معاہدے سے دست برداری کے بعد امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایران پر اقتصادی پابندیوں سے متعلق ایک بل پر دستخط کردیے، جسے یورپی یونین نے مسترد کردیا۔

    تفصیلات کے مطابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایگزیکٹو آرڈر پر دستخط کر دیے ہیں، آج رات 12 بجے کے بعد ایران پر اقتصادی شعبے پر پابندیوں کا اطلاق ہوجائے گا، جسے یورپی یونین نے نہ ماننے کا فیصلہ کیا ہے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق یورپی یونین کی جانب سے جاری کردہ بیان میں کہا گیا ہے کہ یورپی یونین اس قسم کی اقتصادی پابندیوں کے خلاف ہے، ایران کے ساتھ اپنا کاروبار جاری رکھیں گے۔

    بیان میں کہا گیا ہے کہ ایران کے ساتھ معاشی تعلقات برقرار رکھیں گے، اور اس کے تحفظ کے لیے ہر ممکن کوشش کریں گے، امریکی پابندیوں کی تفصیلات سامنے آنے کے بعد یورپی یونین متفقہ حکمت عملی وضع کرے گی۔


    ڈونلڈ‌ ٹرمپ نے ایران پر اقتصادی پابندیاں‌ عائد کردیں


    خیال رہے کہ آج امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایگزیکٹو آرڈر پر دستخط کردیے ہیں جس کا اطلاق آج سے ہوگا، جبکہ 5 نومبر کو توانائی اور تیل کی صنعتوں پر بھی  پابندیاں لگائی جائیں گی۔

    واضح رہے کہ پابندیوں سے متعلق صدر ٹرمپ کا کہنا تھا کہ پابندیوں کے بعد ایران کے ساتھ تجارتی تعلقات سنگین نتائج کے ہوں گے، ایران کو رویہ تبدیل کرکے عالمی طاقتوں سے دوبارہ مذاکرات کرنا ہوں گے، نئے معاہدے میں ایرانی حکومت کی تمام منفی سرگرمیوں کا مکمل احاطہ ہوگا۔

    یاد رہے کہ 2015 میں اس وقت کے امریکی صدر بارک اوباما اور ایرانی حکومت کے درمیان جوہری معاہدہ ہوا تھا جس کے سبب ایران پر سے معاشی پابندیاں ختم کردی گئی تھیں۔

  • یورپ امریکی مصنوعات پر بھاری محصولات عائد کرے گا: یورپی یونین

    یورپ امریکی مصنوعات پر بھاری محصولات عائد کرے گا: یورپی یونین

    پیرس: امریکا اور یورپ کی تجارتی جنگ میں شدت آگئی، یورپی یونین نے امریکی مصنوعات پر بھاری محصولات عائد کرنے کا فیصلہ کر لیا۔

    تفصیلات کے مطابق امریکا کی جانب سے یورپی دھاتوں پر اضافی محصولات عائد کرنے کے بعد یورپ نے بھی امریکی مصنوعات کی یورپ درآمد پر اضافی محصولات عائد کرنے کی تیاری شروع کردی ہے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق یورپی یونین کی کمشنر برائے تجارتی امور سیلیا مالسٹروم نے کہا ہے کہ اگر امریکا یورپی کاروں کی امریکا درآمد پر اضافی محصولات عائد کرے گا تو یورپی یونین بھی امریکی مصنوعات پر اضافی ٹیکس عائد کرے گا۔

    یورپی یونین کی کمشنر برائے تجارتی امور نے کہا ہے کہ یورپی یونین تقریباً 20 بلین ڈالر کی اضافی محصولات عائد کرے گا، محصولات کا مقصد امریکا کو اپنے حالیہ اقدامات سے پیچھے ہٹنے پر مجبور کرنا ہے۔


    کاروں پر اضافی محصولات عائد کردی جائیں گی‘ امریکی صدر کی دھمکی


    ان کا کہنا تھا کہ گذشتہ روز یورپی یونین کے صدر جین کلاؤڈ نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے اسی بابت ملاقات کی تھی، ملاقات میں صدر ٹرمپ سے مطالبہ کیا گیا تھا کہ وہ اپنے یورپی اسٹیل اور ایلومینیم پر عائد اضافی محصولات واپس لیں۔

    سیلیا مالسٹروم کا مزید کہنا تھا کہ امریکا سے اسی تناظر میں بات ہورہی ہے، چاہتے ہیں ملاقات باہمی مشاورت سے حل ہوجائے بصورت دیگر یورپی یونین امریکا سے متعلق اضافی ٹیکس کا پلان تیار کررہا ہے جس پر جلد عمل درآمد ہوگا۔

    خیال رہے کہ امریکا کی جانب سے پہلے ہی یورپ کی اسٹیل اور ایلومینیم پر اضافی محصولات عائد کیے جاچکے ہیں، جبکہ رواں ماہ کے آغاز میں صدر ٹرمپ نے دھمکی بھرے پیغام میں کہا تھا کہ یورپی کاروں پر بھی درآمدی کی صورت میں اضافی ٹیکس عائد کی جاسکتی ہے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کےلیے سوشل میڈیا پرشیئر کریں۔

  • یورپی یونین سے اخراج کا معاملہ، برطانیہ اہم تفصیلات آج جاری کرے گا

    یورپی یونین سے اخراج کا معاملہ، برطانیہ اہم تفصیلات آج جاری کرے گا

    لندن: برطانیہ کی جانب سے یورپی یونین سے اخراج سے متعلق اہم تفصیلات آج جاری کی جائیں گی، جس میں مستقبل کا لائحہ عمل زیر غور ہوگا۔

    تفصیلات کے مطابق یورپی یونین سے اخراج (بریگزٹ) کے حوالے سے اہم تفصیلات آج 24 جولائی کو برطانوی حکام کی جانب سے جاری کر دی جائیں گی جس میں مستقبل کی حکمت موضوع ہوگا۔

    برطانیہ کے جونیئر بریگزٹ وزیر مارٹن کالانن کی جانب سے جارہ کردی بیان میں کہا گیا ہے کہ یورپی یونین سے اخراج کے حوالے سے منصوبے کی مزید تفصیلات منگل کو جاری کر دی جائیں گی۔

    مارٹن کالانن کا کہنا تھا کہ برطانیہ یورپی یونین سے کس طرح نکلے گا، کیا کیا تجاویز ہیں اور ان تجاویز پر کس طرح عمل کیا جائے گا، اس بابت تفصیلات بتائی جائیں گی۔


    بریگزٹ کے بعد برطانیہ کی نئی پالیسی پر مشتمل دستاویز جاری


    خیال رہے کہ رواں ماہ کے آغاز پر برطانوی وزیر اعظم تھریسا مے نے بریگزٹ کے بعد برطانیہ اور یورپی یونین کے باہمی تعلقات کے بارے میں اپنی حکومتی ترجیحات پر مشتمل ایک تحریری دستاویز شائع کی تھی۔

    واضح رہے کہ رواں ماہ کے آغاز میں ہی سابق وزیر خارجہ بورس جانسن بریگزٹ کے معاملے پر اپنے عہدے سے مستعفی ہوگئے تھے جس کے بعد سے ہی برطانوی وزیر اعظم تھریسا مے کی حکومت بحران کی زد میں ہے۔

    یاد رہے کہ بورس جانسن کے مستعفی ہونے پر جیریمی ہنٹ کا بطور وزیر خارجہ تقرر کیا گیا ہے، بورس جانسن بریگزٹ معاملے پر اختلافات کے باعث وزارت سے مستعفی ہوئے تھے وہ یورپی اتحاد سے برطانیہ کے اخراج کی تحریک کے پُرزور حامی تھے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کےلیے سوشل میڈیا پرشیئر کریں۔

  • اٹلی تارکین وطن کو قبول کرنے پر راضی ہوگیا

    اٹلی تارکین وطن کو قبول کرنے پر راضی ہوگیا

    روم: یورپی یونین کی جانب سے تارکین وطن سے متعلق واضح حکمت عملی تیار ہونے تک اٹلی تارکین وطن کو قبول کرنے پر راضی ہوگیا۔

    تفصیلات کے مطابق اٹلی حکام کی جانب سے یہ فیصلہ کیا گیا ہے کہ جب تک یورپی یونین تارکین وطن سے متعلق واضح طور پر حکمت عملی تیار نہیں کر لیتی اس وقت تک اٹلی تارکین وطن کو اپنے خطے میں قبول کرے گا۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق اٹلی نے بحیرہ روم میں ریسکیو کیے جانے والے تارکین وطن کو قبول کرنے پر رضامندی ظاہر کردی ہے، اب تارکین وطن اٹلی میں رہیں گے۔

    یورپی یونین اس بابت ایک حکمت عملی واضح نہیں کرتی اور ان تارکین وطن کو مناسب انداز سے مختلف یورپی ریاستوں میں تقسیم کرنے پر اتفاق نہیں ہو جاتا، اٹلی تب تک ان تارکین وطن کو قبول کرتا رہے گا۔


    تارکین وطن کی آمد کے معاملے پر جرمن حکومتی بحران کا حل نکل آیا


    قبل ازیں اٹلی اور یورپی یونین کے بیانات میں تضاد پایا جاتا تھا، اٹلی حکام نے مزید تارکین وطن کو اپنے خطے میں قبول کرنے سے بھی انکار کردیا تھا۔

    علاوہ ازیں اٹلی کے وزیر خارجہ اینزو ماؤیرو کی جانب سے جاری کردہ بیان میں کہا گیا ہے کہ تارکین وطن کے حوالے سے یورپی یونین جلد اپنا فیصلہ کرے گی۔

    ان کا مزید کہنا تھا کہ یورپی پونین کی جانب سے اہم فیصلہ کیا جائے گا کہ آنے والے تارکین وطن کو کن کن یورپی ریاستوں میں تقسیم کرنا ہے، اس دوران اٹلی بحیرہ روم میں ریسکیو کیے جانے والے تارکین وطن کو اپنے ہاں رکھے گا۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کےلیے سوشل میڈیا پرشیئر کریں۔

  • یورپی یونین کا ایران سے کاروبار جاری رکھنے کا مطالبہ امریکا نے مسترد کردیا

    یورپی یونین کا ایران سے کاروبار جاری رکھنے کا مطالبہ امریکا نے مسترد کردیا

    واشنگٹن: امریکی پابندیوں کے باوجود ایران میں پورپی کمپنیوں کا کاروبار جاری رکھنے کا مطالبہ امریکا نے مسترد کردیا۔

    تفصیلات کے مطابق یورپی یونین کی جانب سے یہ مطالبہ کیا گیا تھا کہ امریکا اپنی اقتصادی پابندیوں کے باوجود پورپی کمپنیوں کو ایران میں اپنا کام جاری رکھنے دے، تاہم امریکا نے یہ مطالبہ رد کردیا۔

    برطانوی اخبار کی ایک رپورٹ کے مطابق امریکا نے ایران پر عائد کردہ پابندیوں کے حوالے سے یورپی ممالک کو کسی بھی قسم کا استثنیٰ دینے سے انکار کیا ہے۔

    رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ استثنیٰ کی درخواست رواں برس 6 جون کو یورپی یونین کی جانب سے کی گئی تھی، درخواست میں ٹرمپ انتظامیہ سے کہا گیا تھا کہ امریکی پابندیوں کے باوجود یورپی کمپنیوں کو ایران کے ساتھ کاروبار جاری رکھنے کی اجازت دی جائے۔


    امریکا کی ایران پر پابندیاں برقرار، یورپی یونین نے خود کو استثنیٰ قرار دینے کا مطالبہ کردیا


    خیال رہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے ایران جوہری معاہدے سے دست برداری کے بعد ایران پر پرانی اقتصادی پابندیاں بحال کردی ہیں جس کے باعث یورپی یونین کو شدید تشویش ہے کہ ایران میں کام کرنے والی یورپی کمپنیاں ان پابندیوں سے متاثر ہو رہی ہیں۔

    واضح رہے کہ یورپی یونین اپنی ان کمپنیوں کو پابندیوں سے بچانا چاہتی ہے جو ایران میں کام کررہی ہیں، قبل ازیں امریکا نے یورپی کمپنیوں کو ایران نہ چھوڑنے کی صورت میں پابندیوں کی دھمکی دی تھی۔

    یاد رہے کہ رواں سال مئی میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایران کے ساتھ جوہری معاہدہ ختم کرنے کا اعلان کیا تھا بعد ازاں انہوں نے ایران پر اقتصادی پابندیوں کو سلسلہ بھی شروع کردیا ہے، جبکہ دوسری جانب ان پابندیوں سے یورپی یونین کے ایران میں جاری کاروبار متاثر ہونے کا خدشہ ہے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • بریگزٹ کے بعد برطانیہ کی نئی پالیسی پر مشتمل دستاویز جاری

    بریگزٹ کے بعد برطانیہ کی نئی پالیسی پر مشتمل دستاویز جاری

    لندن: برطانوی وزیر اعظم تھریسا مے کی جانب سے بریگزٹ کے بعد یورپی یونین سے تعلقات کے حوالے سے تحریری دستاویز جاری کردی گئی۔

    تفصیلات کے مطابق برطانوی وزیر اعظم تھریسا مے نے بریگزٹ کے بعد برطانیہ اور یورپی یونین کے باہمی تعلقات کے بارے میں اپنی حکومتی ترجیحات پر مشتمل ایک تحریری دستاویز شائع کی ہے جس میں مکمل تفصیلات موجود ہیں۔

    برطانوی میڈیا کے مطابق اس دستاویز کو برطانیہ کی خارجہ اور تجارتی پالیسی میں گذشتہ کئی عشروں کے دوران آنے والی سب سے بڑی تبدیلی بھی قرار دیا جا رہا ہے۔


    جیریمی ہنٹ برطانیہ کے نئے وزیر خارجہ منتخب


    مذکورہ پالیسی دستاویز اٹھانوے صفحات پر مشتمل ہے اور اسی بارے میں وزیر اعظم سے اختلافات کی وجہ سے گزشتہ دنوں دو برطانوی وزراء مستعفی بھی ہو گئے تھے۔

    خیال رہے کہ گذشتہ دنوں سابق وزیر خارجہ بورس جانسن بریگزٹ کے معاملے پر اپنے عہدے سے مستعفی ہوگئے تھے جس کے بعد سے ہی برطانوی وزیر اعظم تھریسا مے کی حکومت بحران کی زد میں ہے۔


    برطانوی وزیر اعظم تھریسامے کی حکومت گرنے کا خطرہ بڑھ گیا


    واضح رہے کہ بورس جانسن کے مستعفی ہونے پر جیریمی ہنٹ کا بطور وزیر خارجہ تقرر کیا گیا ہے، بورس جانسن بریگزٹ معاملے پر اختلافات کے باعث وزارت سے مستعفی ہوئے تھے وہ یورپی اتحاد سے برطانیہ کے اخراج کی تحریک کے پُرزور حامی تھے۔

    قبل ازیں بریگزٹ امور کے نگراں وزیر ڈیوڈ ڈیوس اپنے عہدے سے مستعفی ہوگئے تھے، ڈیوس نے اپنے استعفے کا اعلان لندن میں ملکی کابینہ کے اس فیصلے کے دو روز بعد کیا کہ برطانیہ یورپی یونین سے اپنے اخراج کے بعد بھی اس بلاک کے ساتھ اپنے قریبی اقتصادی روابط قائم رکھے گا۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کےلیے سوشل میڈیا پرشیئر کریں۔

  • جوہری ڈیل کی خاطر ایران کو مراعات دی جائیں گی: یورپی ممالک کا عزم

    جوہری ڈیل کی خاطر ایران کو مراعات دی جائیں گی: یورپی ممالک کا عزم

    ویانا: یورپی ممالک نے اس عزم کا اظہار کیا ہے کہ وہ ایرانی عالمی جوہری معاہدے کو بچانے کے لیے ہر حد تک جائیں گے، جوہری ڈیل کی خاطر ایران کو مراعات دی جائیں گی۔

    تفصیلات کے مطابق امریکا کی جانب سے ایران جوہری معاہدے سے دست برداری کے بعد پیدا ہونے والی صورت حال کے تناظر میں یورپی ممالک کا یہ مشترکہ موقف سامنے آیا ہے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق یورپی ملک آسٹریا کے دار الحکومت ویانا میں جوہری معاہدے پر دوبارہ دست خط کرنے سے متعلق ایک تقریب ہوئی جہاں ایرانی وزیر خارجہ جواد ظریف سمیت یورپی رہنماؤں نے شرکت کی۔

    امریکا کی طرف سے ایرانی عالمی جوہری معاہدہ ختم کرنے کے باوجود اس ڈیل کے فریق دیگر ممالک نے عہد کیا ہے کہ وہ اس تاریخی ڈیل کو بچانے کی خاطر ہر ممکن کوشش کریں گے۔


    امریکی پابندیاں جرم اور جارحیت ہیں‘ ایرانی صدر


    اس موقع پر ایرانی وزیر خارجہ جواد ظریف نے کہا کہ امریکی دباؤ کے باوجود دیگر ممالک کی کوششیں قابل ستائش ہیں، ہم یورپی ممالک کے ساتھ مل کر جوہری ڈیل کو قائم رکھنا چاہتے ہیں۔

    ان کا کہنا تھا کہ یورپی ممالک کو چاہیے کہ وہ ایران پر عائد کردہ امریکی پابندیوں کے خلاف بھی اقدامات کریں، اب ہم اقدامات کو عملی شکل دینے کے مراحل میں داخل ہوچکے ہیں۔


    جوہری معاہدے کا احترم ملکی مفادات کے تحفظ تک جاری رکھیں گے: ایرانی صدر


    خیال رہے کہ گذشتہ روز ایرانی صدر حسن روحانی نے ویانا میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا تھا کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے ایران پر اقتصادی پابندیاں جرم اور جاحیت ہیں۔

    انہوں نے یہ بھی کہا تھا کہ ایران پر ماضی میں بھی امریکا نے پابندیاں لگائی تھیں جس کا ہم نے مقابلہ کیا اور اب بھی کریں گے، ایران ہر مشکل حالات کا مقابلہ کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • تارکین وطن کے بحران کا حل یورپی سطح پر حکمت عملی سے نکلے گا: جرمن چانسلر

    تارکین وطن کے بحران کا حل یورپی سطح پر حکمت عملی سے نکلے گا: جرمن چانسلر

    برلن: جرمن چانسلر انجیلا مرکل نے کہا ہے کہ تارکین وطن کے بحران کا حل یورپی سطح پر مشترکہ حکمت عملی تیار کرنے سے نکلے گا۔

    ان خیالات کا اظہار انہوں نے جرمنی کے دارلحکومت برلن میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کیا، بیلجیئم کے دارالحکومت برسلز میں دو روزہ پورپی یونین کی سربراہی کانفرنس ہونے جارہی ہے جس میں جرمن چانسلر بھی شرکت کریں گی۔

    برسلز روانہ ہونے سے قبل جمعرات کے دن انہوں نے برلن میں کہا کہ یورپ کو متعدد چیلنجز کا سامنا ہے لیکن مہاجرین کا مسئلہ اس بلاک کے مستقبل کا تعین کرے گا، مسئلہ حل نہ کیا گیا تو آگے سنگین نتائج کا سامنا کرنا پڑسکتا ہے۔


    تارکین وطن کے بحران پر یورپی یونین کا ہنگامی اجلاس


    خیال رہے کہ یورپی یونین کی دو روزہ سربراہی کانفرنس میں مہاجرین کے بحران کے علاوہ کئی دیگر اہم علاقائی اور عالمی امور پر بھی تبادلہ خیال کیا جائے گا، حال ہی میں اٹلی کی جانب سے مزید تارکین وطن کو اپنے خطے میں داخلے کی اجازت نہ دینے پر بھی گفتگو ہوگی۔

    دوسری جانب تارکین وطن سے متعلق فرانسیسی صدر ایمانوئیل میکرون کا گذشتہ دنوں کہنا تھا کہ ایسی یورپی ریاستیں جو مہاجرین کو اپنے خطے میں داخل ہونے کی اجازت نہیں دیتیں ان پر مالیاتی پابندی ہونی چاہیے۔


    یورپ میں تارکین وطن کی آمد روکنےکیلئے ترکی اور یورپی یونین کے درمیان معاہدہ


    انہوں نے یہ بھی کہا تھا کہ مہاجرین کو قبول نہ کرنے والی خود غرض ریاستیں ہیں جو صرف اپنا مفاد دیکھتی ہیں، یورپی یونین سے مکمل مراعات حاصل کرنے والی تمام ریاستوں کو یونین کی مشترکہ پالیسی پر عمل کرنا ہوگا۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔