Tag: EU

  • میانمار میں روہنگیا مسلمانوں کا قتل عام، جرنل سمیت اعلیٰ افسران پر پابندی عائد

    میانمار میں روہنگیا مسلمانوں کا قتل عام، جرنل سمیت اعلیٰ افسران پر پابندی عائد

    پیرس: پورپی یونین نے روہنگیا مسلمانوں کے قتل عام میں ملوث میانمار کے فوجی جرنل سمیت سات اعلیٰ افسران پر پابندی عائد کردی۔

    تفصیلات کے مطابق یورپی یونین کی جانب سے اعلیٰ افسران پر سفری پابندی عائد کرتے ہوئے اثاثے بھی منجمد کردیے گئے ہیں جس کے بعد اب مذکورہ افسران یورپ نہیں جاسکیں گے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ یورپی یونین نے روہنگیا مسلمانوں پر مظالم کی وجہ سے میانمار کے اعلیٰ فوجی اہلکاروں پر پابندیاں عائد کی ہیں، ان میں ایک ایسا فوجی جنرل شامل ہے، جو میانمار کی ریاست راکھین میں ملکی فوج کے آپریشن کا سربراہ تھا۔

    ملٹری آپریشن کے نام پر میانمار فوج کی جانب سے ڈھائے جانے والے مظالم کی وجہ سے متعدد افراد جاں بحق اور سینکڑوں زخمی ہوگئے تھے جبکہ سات لاکھ سے زائد روہنگیا اپنی جانیں بچانے کے لیے فرار ہو کر ہمسایہ ملک بنگلہ دیش میں پناہ لینے پر مجبور ہو گئے۔


    بنگلہ دیش: شدید بارشیں اور لینڈ سلائیڈنگ، 12 روہنگیا مہاجرین جاں بحق


    یورپی یونین کی جانب سے پابندی کے اعلان کے بعد میانمار حکام نے ان فوجی اعلیٰ افسران کو عہدے سے برطرف کردیا جن پر یورپی یونین نے پابندی عائد کی ہے۔

    خیال رہے کہ دفاعی حوالے سے اس پابندی کی وجہ سے یورپی یونین نے میانمار کی فوج کے ساتھ کسی بھی اشتراک عمل اور تربیتی پروگرام کو قانوناﹰ ممنوع قرار دے رکھا ہے۔


    سلامتی کونسل کا میانمار کو جلد روہنگیا مسلمانوں کے مسائل حل کرنے کی ہدایت


    خیال رہے کہ گذشتہ سال اگست میں برما کی ریاست رکھائن میں ملٹری آپریشن کے نام پر برمی فوج کی جانب سے روہنگیا مسلمانوں کی نسل کشی کی گئی تھی جس کے باعث مجبوراً لاکھوں روہنگیا مسلمان بنگلہ دیش ہجرت کر گئے تھے۔

    علاوہ ازیں رواں سال 9 مئی کو بنگلہ دیش کے دار الحکومت ڈھاکہ میں اسلامی تعاون کی تنظیم (او آئی سی) کا 45 واں اجلاس منعقد ہوا تھا جس میں مسلم ممالک کے رہنماؤں نے روہنگیا بحران کو مسلمانوں کی نسل کشی قرار دیا تھا۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • تارکین وطن کے بحران پر یورپی یونین کا ہنگامی اجلاس

    تارکین وطن کے بحران پر یورپی یونین کا ہنگامی اجلاس

    برسلز: تارکین وطن کے بحران پر یورپی یونین کا ہنگامی اجلاس ہوا جس میں مہاجرین کے مسئلے کے حل پر تبادلہ خیال کیا گیا۔

    تفصیلات کے مطابق یورپی یونین کا ہنگامی اجلاس بیلجیئم کے دارالحکومت برسلز میں ہوا جس میں 28 یورپی یونین ریاستوں کے رہنماؤں نے شرکت کی جس کا مقصد یورپ کو تارکین وطن کے بحران سے نکالنا تھا۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ یورپ میں مہاجرین کی تعداد میں اضافہ ہوتا جارہا جو موجودہ رکن یورپی یونین ریاستوں کے لیے ایک بہت بڑا چیلنج ہے اگر یورپ اس بحران سے نہ نکلا تو معاملہ مزید سنگین ہوسکتا ہے۔۔

    اجلاس میں اٹلی کی جانب سے مزید مہاجرین کو اپنے خطے میں قبول نہ کرنے پر بات کی گئی ساتھ ہی موجودہ صورت حال سے نکلنے کے لیے مشترکہ لائحہ عمل پر بھی تبادلہ خیال کیا گیا۔

    خیال رہے کہ جنگ اور غربت کے شکار ممالک سے فرار ہونے والے ہزاروں افراد یورپی ممالک خصوصاًﹰً اٹلی اور یونان کا رخ کر رہے ہیں اور اس دوران سینکڑوں افراد اس کوشش میں بحیرہ روم کی موجوں کی نذر بھی ہو چکے ہیں، جس کے باعث یہ مسئلہ مزید سنگین ہوتا جارہا ہے۔


    تارکین وطن قبول نہ کرنے والی یورپی ریاستوں پر پابندی ہونی چاہیے: فرانسیسی صدر


    دوسری جانب اطالوی حکومت نے ایک طرف تو مہاجرین کے ملک میں داخلے پر ایک طرح سے پابندی عائد کر دی ہے اور دوسری جانب یورپی یونین سے بھی زیادہ تعاون کا مطالبہ کررہی ہے۔

    خیال رہے کہ گذشتہ دنوں فرانس کے صدر ایمانوئیل میکرون نے کہا تھا کہ وہ یورپی یونین کی رکن ریاستیں جو مہاجرین کے مسئلے پر یونین کا ساتھ نہیں دے رہیں ان پر مالیاتی پابندی ہونی چاہیے۔


    یورپین مائیگریشن فورم کا چوتھا اجلاس، تارکین وطن اور پناہ گزینوں‌ کے مسائل پرغور


    انہوں نے مزید کہا تھا کہ ایسے ممالک یورپی یونین کے ممبر ہیں اور ساتھ ہی مراعات بھی حاصل کررہے ہیں لیکن ذاتی مفاد کی خاطر مہاجرین کو اپنے خطے میں جگہ نہیں دے رہے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کےلیے سوشل میڈیا پرشیئر کریں۔

  • تارکین وطن قبول نہ کرنے والی یورپی ریاستوں پر پابندی ہونی چاہیے: فرانسیسی صدر

    تارکین وطن قبول نہ کرنے والی یورپی ریاستوں پر پابندی ہونی چاہیے: فرانسیسی صدر

    پیرس: فرانس کے صدر امانوئیل میکرون نے کہا ہے کہ میں ان یورپی ریاستوں پر مالیاتی پابندیوں کا حامی ہوں جو تارکین وطن کو اپنے خطے میں جگہ دینے سے انکار کرتے ہیں۔

    ان خیالات کا اظہار انہوں نے فرانسیسی دار الحکومت پیرس میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کیا، امانوئیل میکرون کا کہنا تھا کہ چند یورپی ریاستیں مہاجرین کو قبول کرنے کو تیار نہیں ہیں، وہ یورپی یونین سے مراعات تو حاصل کررہے ہیں لیکن پالیسی پر عمل نہیں کررہے۔

    انہوں نے کہا کہ اٹلی میں تارکین وطن کی بڑی تعداد موجود ہے، لیکن گذشتہ سال کے مقابلے میں اس سال اٹلی پر دباؤ کم ہے لیکن یورپی ممالک کی طرف مہاجرین کا بحران زیادہ ہے اور اب یہ سیاسی مسئلہ بن چکا ہے۔


    یورپین مائیگریشن فورم کا چوتھا اجلاس، تارکین وطن اور پناہ گزینوں‌ کے مسائل پرغور


    فرانسیسی صدر کا مزید کہنا تھا کہ یورپی یونین میں ایسے ممالک کو برداشت نہیں کیا جائے گا جو یک جہتی کی بنیاد پر مختلف مراعات تو حاصل کرتے رہیں، تاہم مہاجرین کے معاملے پر الگ ہو جائیں۔

    یورپی یونین کی پالیسی کے تحت اٹلی اور یونان میں موجود تارکین وطن کو یورپی یونین کی مختلف رکن ریاستوں میں تقسیم کیا جانا ہے، تاہم کئی ممالک مہاجرین کو قبول کرنے سے انکار کر رہے ہیں اسی تناظر میں امانوئیل میکرون کا ردعمل سامنے آیا ہے۔


    یورپ میں تارکین وطن کی آمد روکنےکیلئے ترکی اور یورپی یونین کے درمیان معاہدہ


    خیال رہے کہ رواں سال 8 مارچ کو یورپ میں تارکین وطن اور پناہ گزینوں کے مسائل سے متعلق یورپی یونین کی اقتصادی و سماجی کمیٹی اور یورپین کمیشن کے محکمہ داخلہ کی جانب سے برسلز میں چوتھے يورپین مائگریشن فورم کا اجلاس منعقد ہوا تھا جس میں مذکورہ سنگین مسئلے پر تبادلہ خیال کیا گیا تھا۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کےلیے سوشل میڈیا پرشیئر کریں۔

  • کاروں پر اضافی محصولات عائد کردی جائیں گی‘ امریکی صدر کی دھمکی

    کاروں پر اضافی محصولات عائد کردی جائیں گی‘ امریکی صدر کی دھمکی

    واشنگٹن: امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے یورپی یونین کو دھمکی دیتے ہوئے کہا ہے کہ یورپی کاروں کی امریکا درآمد پر اضافی محصولات عائد کردی جائیں گی۔

    تفصیلات کے مطابق امریکا کی جانب سے پہلے ہی اسٹیل اور ایلومینیم پر اضافی محصولات عائد کی جاچکی ہیں جس کے بعد صدر ٹرمپ نے دھمکی بھرے پیغام میں کہا ہے کہ یورپی کاروں پر بھی درآمدی کی صورت میں اضافی ٹیکس عائد کی جاسکتی ہیں۔

    امریکی میڈیا کے مطابق دو روز قبل یورپی یونین نے اسٹیل اور ایلومینیم پر اضافی ٹیکس کے درعمل میں یورپ درآمد کی جانے والی امریکی مصنوعات پر اضافی محصولات عائد کردیے ہیں جبکہ امریکی صدر کی یہ دھمکی اسی تناظر میں سامنے آئی ہے۔


    بھارت: امریکی درآمدی مصنوعات پر اضافی محصولات عائد


    سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر جاری اپنے پیغام میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا کہنا تھا کہ اگر یورپی یونین امریکی مصنوعات پر اضافی محصولات کا فیصلہ واپس نہیں لیتا تو امریکا اب یورپی کاروں کی درآمدی پر بھی تقریباً 20 فیصد اضافی ٹیکس لگائے گا۔

    قبل ازیں بھارت نے بھی گذشتہ روز اسٹیل اور ایلومینیم پر اضافی ٹیکس کے درعمل میں امریکا کی متعدد منصوعات پر اضافی محصولات کا اعلان کیا ہے۔


    امریکا کی اضافی محصولات، یورپی یونین نے بھی کمر کس لی


    یاد رہے کہ امریکا نے رواں ماہ یکم جون سے اپنے ہاں یورپی اسٹیل اور ایلومینیم مصنوعات کی درآمد پر دس سے پچیس فیصد تک اضافی محصولات عائد کر دیے تھے۔

    خیال رہے کہ کینیڈا اور میکسیکو کے عہدے داروں نے بھی امریکی فیصلے کے جواب میں محصولات عائد کرنے کی دھمکی دی ہے لیکن ابھی تک انہوں نے یہ واضح نہیں کیا کہ کن امریکی مصنوعات کو ہدف بنایا جائے گا۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کےلیے سوشل میڈیا پرشیئر کریں۔

  • امریکا کی اضافی محصولات، یورپی یونین نے بھی کمر کس لی

    امریکا کی اضافی محصولات، یورپی یونین نے بھی کمر کس لی

    پیرس: امریکا کی جانب یورپی دھاتوں کی درآمد پر اضافی محصولات عائد کرنے کے ردعمل میں یورپی یونین نے بھی جوابی محصولات کا اعلان کردیا۔

    تفصیلات کے مطابق امریکا نے یورپی اسٹیل اور ایلومینیم مصنوعات کی درآمد پر اضافی محصولات عائد کیے ہیں، جس کے ردعمل میں یورپی یونین نے بھی امریکی درآمدی مصنوعات پر اضافی محصولات عائد کرنے کا اعلان کیا ہے۔

    برطانوی نشریاتی ادارے کے مطابق یورپی یونین نے جمعہ بائیس جون سے اپنے ہاں امریکی درآمدی مصنوعات پر اضافی محصولات عائد کرنے کا اعلان کیا ہے۔

    یورپی یونین کی تجارتی امور کی خاتون کمشنر سیسیلیا مالسٹروم کا کہنا ہے کہ اس فیصلے کے تحت امریکی مصنوعات کے درآمد پر دو عشاریہ آٹھ ارب یورو مالیت کے اضافی ٹیکس عائد کیے جائیں گے۔


    امریکا کا دھاتوں پر اضافی محصولات کا فیصلہ، یورپی یونین نے بھی حکمت عملی تیار کرلی


    سیسیلیا مالسٹروم کا کہنا ہے کہ امریکی درآمدی کی جن مصنوعات پر اضافی محصولات عائد کی جائیں گی ان میں بلو جینس اور موٹر سائیکل بھی شامل ہیں۔

    ان کا مزید کہنا تھا کہ امریکا کی جانب سے اسٹیل اور ایلو مینیم پر اضافی محصولات عائد کرنا ایک منفی عمل ہے، یورپی یونین کے پاس اور کوئی چارہ نہیں تھا کہ وہ بھی امریکی درآمدی پر اضافی ٹیکس عائد کرے۔


    امریکا کا چینی درآمدات پر 25 فیصد ٹیکس عائد کرنے کا اعلان


    قبل ازیں امریکا نے بھی رواں ماہ یکم جون سے اپنے ہاں یورپی اسٹیل اور ایلومینیم مصنوعات کی درآمد پر دس سے پچیس فیصد تک اضافی محصولات عائد کر دیے تھے۔

    خیال رہے کہ کینیڈا اور میکسیکو کے عہدے داروں نے بھی امریکی فیصلے کے جواب میں محصولات عائد کرنے کی دھمکی دی ہے لیکن ابھی تک انہوں نے یہ واضح نہیں کیا کہ کن امریکی مصنوعات کو ہدف بنایا جائے گا۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • امریکا کی ایران پر پابندیاں برقرار، یورپی یونین نے خود کو استثنیٰ قرار دینے کا مطالبہ کردیا

    امریکا کی ایران پر پابندیاں برقرار، یورپی یونین نے خود کو استثنیٰ قرار دینے کا مطالبہ کردیا

    واشنگٹن: امریکا کی جانب سے ایران پر اقتصادی پابندیاں برقرار ہیں تو دوسری جانب یورپی یونین نے خود کو ان پابندیوں سے مستثنیٰ قرار دینے کا مطالبہ کیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے ایران جوہری معاہدے سے دست برداری کے بعد ایران پر پرانی اقتصادی پابندیاں بحال کردی ہیں جس کے باعث یورپی یونین کو شدید تشویش ہے کہ ایران میں کام کرنے والی یورپی کمپنیاں ان پابندیوں سے متاثر ہوں گی۔

    امریکی میڈیا کا کہنا ہے کہ یورپی یونین کے خارجہ امور کے سربراہ فیدریکا موگیرینی کی جانب سے امریکی حکام کو خط لکھا گیا ہے جس میں یہ مطالبہ درج ہے کہ امریکی صدر ایران پر اقتصادی پابندیوں کی صورت میں یورپی یونین کو اس سے مستثنیٰ قرار دے۔


    ایران سے جوہری معاہدہ ختم کرنا گمراہ کن اور سنگین غلطی ہے، بارک اوباما


    امریکی میڈیا کے مطابق یورپی یونین کی جانب سے لکھے گئے خط میں تمام یورپی یونین ممالک کی حمایت حاصل ہے جبکہ فرانس، جرمنی اور برطانیہ کے وزرائے خارجہ اور وزرائے خزانہ کے دست خط بھی شامل ہیں۔

    خیال رہے کہ یورپی یونین اپنی ان کمپنیوں کو پابندیوں سے بچانا چاہتی ہے جو ایران میں کام کررہی ہیں، قبل ازیں امریکا نے یورپی کمپنیوں کو ایران نہ چھوڑنے کی صورت میں پابندیوں کی دھمکی دی تھی۔


    ایران کے ساتھ جوہری معاہدہ برقرار رکھیں گے، یورپی رہنماؤں کا عزم


    واضح رہے کہ گذشتہ ماہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایران کے ساتھ جوہری معاہدہ ختم کرنے کا اعلان کیا تھا بعد ازاں انہوں نے ایران پر اقتصادی پابندیوں کو سلسلہ بھی شروع کردیا ہے، جبکہ دوسری جانب ان پابندیوں سے یورپی یونین کے ایران میں جاری کاروبار متاثر ہونے کا خدشہ ہے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • امریکا کا دھاتوں پر اضافی محصولات کا فیصلہ، یورپی یونین نے بھی حکمت عملی تیار کرلی

    امریکا کا دھاتوں پر اضافی محصولات کا فیصلہ، یورپی یونین نے بھی حکمت عملی تیار کرلی

    واشنگٹن: امریکا کی جانب سے اپنے تجارتی شراکت داروں سے درآمد کیے جانے والے اسٹیل اور المونیم پر اضافی محصولات کے فیصلے پر یورپی یونین نے بھی حکمت علمی تیار کرلی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق گذشتہ دنوں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے یہ فیصلہ کیا تھا کہ وہ یورپی یونین سمیت اپنے تمام تجارتی شراکت داروں سے اسٹیل اور المونیم درآمد کرنے پر اضافی محصولات عائد کریں گے جس کے جواب میں یورپ نے انہیں شدید تنقید کا نشانہ بنایا تھا۔

    صدر یورپی یونین ’جین کلاؤڈ جنکر‘ نے اپنے جاری کردہ بیان میں کہا ہے کہ یورپی بلاک صدر ٹرمپ کے فیصلے کا جواب امریکا کی اپنی برآمدات پر ٹیکس لگا کر دے گا، ایسے اقدامات سے تجارتی تعلقات متاثر ہوں گے۔


    امریکی صدر نے چینی مصنوعات پر محصولات عائد کرنے کے احکامات جاری کردیئے


    یورپی یونین کے صدر کا امریکی محصولات کو بلاجواز قرار دیتے ہوئے کہنا تھا کہہ یورپ کے پاس اس کے سوا کوئی اور متبادل نہیں ہے کہ وہ امریکی اشیا پر ٹیکس لگا دیں اور یہ معاملہ عالمی تجارتی ادارے کے پاس لے جائیں۔

    خیال رہے کہ کینیڈا اور میکسیکو کے عہدے داروں نے بھی امریکی فیصلے کے جواب میں محصولات عائد کرنے کی دھمکی دی ہے لیکن ابھی تک انہوں نے یہ واضح نہیں کیا کہ کن امریکی مصنوعات کو ہدف بنایا جائے گا۔


    ٹریڈ ٹیرف: ٹرمپ کی دھمکی آمیز تجارتی پالیسیوں کا سدباب کیا جائے: لیبر پارٹی 


    واضح رہے کہ یورپی یونین کی جانب سے جن اشیاء پر محصولات کا نفاذ کیے جانے کا فیصلہ کیا گیا ہے، اُن میں امریکی سویٹس، موٹر سائیکل اور  بلُو جینز خاص طور پر نمایاں ہیں کیوں کہ ان اشیاء کی یورپی یونین کے رکن ملکوں میں برآمدات کا حجم بہت زیادہ ہے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریںْ۔

  • برطانیہ اور یورپی یونین کےدرمیان بریگزٹ پرعمل درآمد کا معاہدہ طےپاگیا

    برطانیہ اور یورپی یونین کےدرمیان بریگزٹ پرعمل درآمد کا معاہدہ طےپاگیا

    برسلز : برطانیہ اور یورپی یونین کے درمیان بریگزٹ پرعمل درآمد کا معاہد طے پاگیا ہے، برطانیہ کی یورپی یونین سے علیحدگی کا عمل مارچ 2019 سے شروع ہوگا۔

    تفصیلات کے مطابق یورپی یونین سے انخلا کے معاہدے پر عمل درآمد کے حوالے سے برطانیہ اور یورپی یونین نے عبوری انتظامات کے معاہدے پر اتفاق کیا ہے۔

    برطانیہ کی یورپی یونین سے علیحدگی کے عمل پر مذاکرات کرنے والے مائیکل بارنیئر اور ڈیوڈ ڈیوس نے بریگزٹ معاہدے پرعمل درآمد کو فیصلہ کن قرار دیا ہے۔

    خیال رہے کہ برطانیہ کی یورپی یونین سے علیحدگی کے عمل کا آغاز مارچ 2019 سے ہوگا اور دسمبر 2020 تک جاری رہے گا، اس دوران برطانیہ میں رہنے والے 45 لاکھ یورپی شہریوں کو برطانیہ جبکہ 12 لاکھ برطانوی شہریوں کو یورپی یونین میں آنے کی اجازت ہوگی۔


    بریگزٹ مذاکرات میں پیش رفت ایک اہم قدم ہے‘ برطانوی وزیراعظم


    دوسری جانب برطانوی وزیراعظم تھریسا مے کے مطابق دونوں فریقین نے اس بات کو یقینی بنایا ہے کہ طے پائے جانے والے اقدامات سب کے لیے قابل قبول ہیں۔

    برطانوی ویزاعظم ٹریزامے کا کہنا ہے کہ دونوں فریقین کی جانب سے پر خلوص نے اس بات کو یقینی بنایا کہ طے پانے والے اقدامات ہر کسی کے لیے قابل قبول ہیں۔


    برطانوی عوام کا یورپی یونین سے علیحدگی کا فیصلہ


    یاد رہے کہ برطانیہ میں 23 جون 2016 کو یورپی یونین سے علیحدگی کے لیے ریفرنڈم ہوا تھا جس میں 52 فیصد برطانوی عوام نے یورپی یونین سے علیحدگی کے حق میں ووٹ دیا تھا۔

    یورپی یونین سے علیحدگی کے حوالے سے ہونے والے ریفرنڈم کے نتائج کے بعد اس وقت کے وزیراعظم ڈیوڈ کیمرون نے عہدے سے استعفیٰ دیا تھا اور تھریسامے برطانیہ کی وزیراعظم منتخب ہوئی تھیں۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں‘ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • یورپی یونین نے پاکستان کیلئے جی ایس پی پلس کی توثیق کر دی

    یورپی یونین نے پاکستان کیلئے جی ایس پی پلس کی توثیق کر دی

    برسلز : یورپی یونین کےآئندہ الیکشن تک پاکستان کیلئے جی ایس پی پلس کی توثیق کر دی گئی، اس بات کی تصدیق یورپین پارلیمنٹ میں فرینڈز آف پاکستان گروپ کے چیئرمین ڈاکٹر سجاد کریم ایم ای پی نے کی۔

    تفصیلات کے مطابق یورپین پارلیمنٹ میں فرینڈز آف پاکستان گروپ کے چیئرمین ڈاکٹر سجاد کریم ایم ای پی نے یورپین پارلیمنٹ میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ آئندہ یورپین الیکشن تک پاکستان کیلئے جی ایس پی پلس کی توثیق کر دی۔

    پارلیمنٹ کی جی ایس پی پلس مانیٹرنگ کمیٹی کے چیئرمین کرسٹوفر فلنر ایم ای پی،سائوتھ ایشیاء ٹریڈ مانیٹرنگ کمیٹی کے چیئرمین ڈاکٹر سجاد کریم ایم ای پی اور یورپین پارلیمنٹ کی انٹرنیشنل ٹریڈ کمیٹی کے سربراہ برنارڈ لانگے کے درمیان ہونے والی ملاقات میں اس بات کا فیصلہ کیا گیا ہے کہ تین ممالک میانمار، فلپائن اور کمبوڈیا کے علاوہ پاکستان سمیت باقی 7ممالک کیلئے آئندہ یورپین الیکشن تک جی ایس پی پلس سکیم جاری رہے گی۔

    سائوتھ ایشیاء ٹریڈ مانیٹرنگ کمیٹی کے چیئرمین ڈاکٹر سجاد کریم ایم ای پی نے مزید کہا کہ پاکستان مخالف قوتوں نے آخر دم تک یہ کوشش کی کہ پاکستان کو بھی ان تین ممالک کے ساتھ نتھی کیا جائے لیکن ان کی یہ کوشش کامیاب نہیں ہوئی۔

    انھوں نے اس بات پر زور دیتے ہوئے کہا کہ آئندہ یورپین الیکشن تک جوکہ 2019 ء میں ہوں گے اور تب تک جی ایس پی پلس اسکیم جاری رہے گی جبکہ پاکستان کی جانب سے یورپین یونین کو آگاہ کیا جاتا رہا ہے کہ پاکستان ان بین الاقوامی 27 کنونشنز پر عملدرآمد کیلئے مسلسل قانون سازی کر رہا ہے۔

    دوسری جانب سیکریٹری تجارت محمد یونس ڈھاگا کی قیادت میں پاکستانی وفد نے جی ایس پی پلس مانیٹرنگ کمیٹی کے اجلاس میں شرکت کی اور اپنا مؤقف بیان کیا۔

    لکسمبرگ اور یورپین یونین کے لے پاکستانی سفیر نغمانہ عالمگیر ہاشمی، ڈپٹی ہیڈ آف مشن محمد آصف میمن، برسلز میں تعینات اکنامک منسٹر عمر حمید اور قونصلر ثاقب رؤف نے وفد کی معاونت کی۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کےلیے سوشل میڈیا پرشیئر کریں۔

  • بریگزٹ مذاکرات میں پیش رفت ایک اہم قدم ہے‘ برطانوی وزیراعظم

    بریگزٹ مذاکرات میں پیش رفت ایک اہم قدم ہے‘ برطانوی وزیراعظم

    لندن : برطانوی وزیراعظم تھریسامے نے بریگزٹ کے حوالے سے یورپی یونین سے مذاکرات میں پیش رفت کو ایک اہم قدم قرار دیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق بریگزٹ کے حوالے سے یورپی یونین نے مذاکرات کے دوسرے مرحلے کی جانب بڑھنے پراتفاق کیا ہے تاہم یورپی یونین نے برطانیہ سے مستقبل کے تعلقات کے حوالے سے وضاحب طلب کی ہے

    بریگزٹ مذاکرات کا پہلا مرحلہ اگلے سال زیربحث آئے گا جس میں برطانیہ کے مارچ 2019 میں پورپی یونین سے نکلنے کے بعد کے 2 سالہ عمل کی تفصیلات شامل ہیں۔

    جرمنی کی چانسلرانجیلا مرکل نے بریگزٹ مذاکرات کے حوالے سے کہا ہے کہ یہ مزید مشکل ہوتا جائے گا۔

    دوسری جانب یورپین کونسل کے صد ڈونلڈٹسک نے کہا کہ 27 یورپی ممالک کے رہنما بریگزٹ مذاکرات کے دوسرے مرحلے پربات چیت کرنے کوتیار ہیں۔

    ڈونلڈ ٹسک نے برطانوی وزیراعظم تھریسا مے کو اس مرحلے تک پہنچنے پر مبارکباد دی اور کہا کہ یورپی یونین اگلے مرحلے کے لیے اندورنی تیاری بھی کرے گا۔

    برطانوی وزیراعظم نےیورپین کونسل کے صد ڈونلڈٹسک کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ بریگزٹ کے حوالے سے یورپی یونین سے مذاکرات میں پیش رفت کو ایک اہم قدم قرار دیا ہے۔

    انہوں نے کہا کہ فریقین کو مستقبل کے تعلقات پر بات چیت کا فوری آغاز کردینا چاہیے جس کے لیے جون 2016 میں برطانوی عوام نے ووٹ دیا تھا۔


    برطانوی عوام کا یورپی یونین سے علیحدگی کا فیصلہ


    یاد رہےکہ گذشتہ سال جون میں برطانیہ میں یورپی یونین میں رہنے یا نکل جانےکےحوالے سے ہونےوالےتاریخی ریفرینڈم میں 52 فیصد عوام نے یورپی یونین سے علیحدگی کےحق میں ووٹ دیا تھا۔


    اگرآپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اوراگرآپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پرشیئرکریں۔