Tag: EU

  • یورپ میں ملازمتیں حاصل کرنے کا زبردست موقع، روزگار اسکیم متعارف

    یورپ میں ملازمتیں حاصل کرنے کا زبردست موقع، روزگار اسکیم متعارف

    کرونا وبا نے یورپ کی نوجوان آبادی کو بھی شدید متاثر کیا ہے، تاہم یورپی یونین نے اس کا ممکنہ حل نکال لیا ہے۔

    میڈیا رپورٹ کے مطابق یورپی یونین ‘آلما‘ نامی روزگار کی ایک نئی اسکیم تیار کر رہی ہے ،اس اسکیم کے تحت یورپی یونین کے رکن ممالک کے نوجوان شہری بیرون ملک موجود ملازمت کے مواقعوں سے مستفید ہوسکیں گے۔

    آلما ا سکیم کے ذریعے ایسے نوجوانوں کی مدد کی جائے گی جو تعلیم، تربیت یا کسی قسم کے روزگار سے وابستہ نہیں ہیں، انہیں کام کا تجربہ حاصل کرنے کیلئے یورپ کے کسی بھی ملک بھیجا جائے گا۔

    اس پروگرام میں شامل کیے جانے والے نوجوان افراد کو بیرون ملک سفر کرنے کے ساتھ ساتھ رہائش، انشورنس اور بنیادی اخراجات کے لیے وظیفہ بھی ملے گا۔ ان کی ہر سطح پر پیشہ ورانہ رہنمائی بھی کی جائے گی۔

    یورپین کمیشن کے مطابق اس اسکیم میں ایسے لوگوں پر توجہ مرکوز کی جائے گی جو ملازمت تلاش کر رہے ہیں، جسمانی طور پر معذور ہیں، جن کے پاس ناکافی پیشہ ورانہ تجربہ ہے یا پھر وہ ترکِ وطن ہیں۔

    اسکیم کے تحت شرکا کے تمام اخراجات یورپی یونین ادا کرے گا، لہٰذا کمپنیاں اِن ملازمین کو تنخواہ دینے یا نہ دینے کا خود ہی فیصلہ کر سکتی ہیں۔ اس دوران رکن ممالک کی طرف سے وظیفے کی پشکش بھی کی جا سکتی ہے۔

    یہ بھی پڑھیں: سفری سہولیات: برطانیہ نے پاکستانی مسافروں کو بڑی خوشخبری سنا دی

    اسکیم سے متعلق یورپین کمیشن کی ترجمان فیئرلے نوئٹس نے کہا کہ اس اسیکم کا مقصد نوجوان افراد کو اپنی مہارت، معلومات اور تجربہ بہتر بنانے کا موقع فراہم کرنا ہے، اس طرح وہ یورپ بھر میں اپنے نئے روابط بھی قائم کرسکیں گے۔

    یہ اسکیم فی الحال حتمی طور پر تیار نہیں ہے لیکن مختلف کمپنیاں ابھی سے ہی اس میں دلچسپی دکھا سکتی ہیں، آلما اسکیم کے پہلے سال کے لیے پندرہ ملین یورو کی رقم مختص کی گئی ہے۔

    ماہرین کا کہنا ہے کہ نوجوانوں کیلئے بیرون ملک تجربہ حاصل کرنا یقیناﹰ فائدہ مند ثابت ہوگا کیونکہ ان کی سی وی میں یہ اضافی بات ہوگی اور مختلف نظام میں تجربہ حاصل کرنے سے ذہن بھی کھلتا ہے۔

    تاہم یورپین یوتھ فورم اس سکیم کے اجرا کی مخالفت کرتے ہوئے کہا ہے کہ آلما کو چاہیئے کہ وہ تمام نوجوانوں کیلئے روزگار کی منڈی میں مساوی مواقع کی جانب بڑھنا چاہیے، جس میں کسی قسم کا بلا معاوضہ کام شامل نہ ہو۔

  • طالبان سے متعلق یورپی یونین کا مؤقف

    طالبان سے متعلق یورپی یونین کا مؤقف

    برسلز: یورپی یونین کا کہنا ہے کہ طالبان کو تسلیم نہیں کیا اور نہ ہی ان کے ساتھ سیاسی مذاکرات کر رہے ہیں، طالبان کے الفاظ کا موازنہ ان کے عملی کردار اور کارروائیوں سے ہی کیا جائے گا۔

    بین الاقوامی ویب سائٹ کے مطابق یورپی یونین کمیشن کی صدر ارسلا وان ڈیر لین کا کہنا ہے کہ یورپی یونین نے افغانستان میں طالبان کو تسلیم نہیں کیا اور نہ ہی ان کے ساتھ سیاسی مذاکرات کر رہے ہیں۔

    یورپی یونین کی جانب سے یہ بیان طالبان کے کابل پر قبضے کے ایک ہفتے بعد سامنے آیا ہے۔

    افغانستان میں یورپی اداروں کے لیے کام کرنے والے افغان اہلکاروں کے بحفاظت اسپین پہنچنے پر استقبالیہ تقریب سے خطاب میں صدر ارسلا لین نے کہا کہ طالبان کی جانب سے بیانات سامنے آئے ہیں تاہم ان کے الفاظ کا موازنہ طالبان کے عملی کردار اور کارروائیوں سے ہی کیا جائے گا۔

    انہوں نے کہا کہ یورپی یونین نے رواں سال کے دوران افغانستان میں انسانی امداد کی مد میں 67 ملین ڈالر کی رقم مختص کی ہے جس میں وہ اضافے کی تجویز پیش کریں گی۔

    یورپی یونین کمیشن کی صدر نے واضح کیا کہ افغانستان کے لیے مختص امداد ملک میں انسانی حقوق کی پاسداری، اقلیتوں کے ساتھ حسن سلوک اور خواتین اور لڑکیوں کے حقوق کی عزت کے ساتھ مشروط ہے۔

    انہوں نے کہا کہ یورپی کمیشن پناہ گزینوں کی آباد کاری میں مدد کرنے والے یورپی ممالک کو مالی امداد دینے کو تیار ہے، وہ پناہ گزینوں کی آباد کاری کا معاملہ اگلے ہفتے منعقد ہونے والے جی سیون اجلاس میں بھی اٹھائیں گی۔

  • یورپ نے کرونا ٹریول گرین لسٹ اپ ڈیٹ کر دی

    یورپ نے کرونا ٹریول گرین لسٹ اپ ڈیٹ کر دی

    برسلز: بیماریوں کی روک تھام اور کنٹرول کے یورپی مرکز نے کووِڈ 19 گرین لسٹ اپ ڈیٹ کر دی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق ای سی ڈی سی نے اپنی تازہ ترین اپ ڈیٹ میں بتایا ہے کہ کئی یورپی ممالک اور علاقوں میں گزشتہ دو ہفتوں میں کرونا وبا کی شرح میں کمی آنے کے باعث یہ گرین لسٹ میں آگئے ہیں۔

    گرین لسٹ میں آنے والے ممالک میں جرمنی، پولینڈ، جمہوریہ چیک، سلوواکیہ، آسٹریا، ہنگری، سلووینیا، رومانیہ، بلغاریہ، لیٹویا، لیکٹنسٹائن، اور ناروے، کروشیا اور اٹلی کے کئی علاقے گرین لسٹ میں آگئے ہیں۔

    ای سی ڈی سی کے مطابق 5 اگست کو گرین لسٹ میں شامل کیے گئے ان علاقوں میں آمد و رفت بحال ہوگئی ہے۔

    مذکورہ ممالک اور علاقوں کو گرین لسٹ میں شامل کرنے کا فیصلہ گزشتہ دو ہفتوں کے دوران فی 1 لاکھ رہائشیوں میں کرونا کیسز کی 75 سے کم تعداد کی نشان دہی کے بعد کیا گیا ہے۔

    ایسے ممالک کو بھی گرین لسٹ میں رکھا گیا ہے جہاں فی 1 لاکھ افراد میں کرونا کیسز کی تعداد 50 سے کم رہی ہے، جب کہ گرین لسٹ میں شامل ہر ملک میں مکمل ویکسینیٹڈ افراد کی اوسط شرح تقریباً 50 فی صد ہے۔

  • یورپ میں تباہ کن سیلاب، عالمی ماحولیاتی تنظیم نے بڑھتی گرمی کو بڑا خطرہ قرار دے دیا

    یورپ میں تباہ کن سیلاب، عالمی ماحولیاتی تنظیم نے بڑھتی گرمی کو بڑا خطرہ قرار دے دیا

    جنیوا: یورپ میں تباہ کن سیلاب کے بعد عالمی ماحولیاتی تنظیم نے بڑھتی گرمی کو یورپ کے لیے بڑا خطرہ قرار دے دیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق عالمی موسمیاتی تنظیم (ڈبلیو ایم او) نے کہا ہے کہ شدید بارشوں سے متعدد مغربی یورپی ممالک میں تباہ کن سیلاب اس بات کا انتباہ ہے کہ موسمیاتی تبدیلی سے متاثرہ آفات کو روکنے کے لیے تمام ممالک کو زیادہ سے زیادہ اقدامات کرنے کی ضرورت ہے۔

    ڈبلیو ایم او کے عہدے دار نے کہا کہ یقینی طور پر اس ہفتے جرمنی، بیلجیئم اور نیدرلینڈ کے مناظر چونکا دینے والے ہیں، انھوں نے خبردار کیا کہ موسمیاتی تبدیلی کے منظرناموں کے تحت ہمیں شدید گرمی میں مزید اس قسم کے واقعات دیکھنے کو ملیں گے۔

    ورلڈ میٹیورولوجیکل آرگنائزیشن کا کہنا ہے کہ بیلجیئم، جرمنی، لکسمبرگ اور نیدرلینڈ میں 14 سے 15 جولائی تک صرف 2 دن میں دو ماہ کی بارش ہو چکی ہے، جو انتہائی خطرناک ہے، اطلاعات کے مطابق جرمنی اور بیلجیئم میں جمعہ کی صبح تک 100 سے زیادہ ہلاکتوں کی تصدیق ہو چکی ہے، جب کہ وسیع علاقوں میں متعدد افراد ابھی تک لا پتا ہیں۔

    ڈبلیو ایم او کی خاتون ترجمان کلیر نولیس کا کہنا ہے کہ ان سیلابوں نے متاثرہ ترقی یافتہ ممالک کی طرف سے کیے جانے والے حفاظتی اقدامات کو بھی تہس نہس کر دیا ہے، اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل انتونیو گوتیرس نے اپنے ایک بیان میں کہا کہ مجموعی طور پر یورپ تیار ہے لیکن جب دو مہینوں کی بارش دو دن میں ہو تو اس کا مقابلہ کرنا بہت مشکل ہو جاتا ہے۔

    کلیر نولیس نے کہا کہ جیسے جیسے ماحول گرم ہوتا جا رہا ہے، اس میں مزید نمی آتی جا رہی ہے، جس کا مطلب ہے کہ طوفانوں کے دوران اور بھی زیادہ بارش ہوگی، جس سے سیلاب کا خطرہ اور بڑھ جائے گا۔

  • یورپ: فضائی سفر کے لیے نئے شرائط اور احتیاطی تدابیر

    یورپ: فضائی سفر کے لیے نئے شرائط اور احتیاطی تدابیر

    برسلز: یورپ نے فضائی سفر کے لیے شرائط اور احتیاطی تدابیر اپ ڈیٹ کر دی ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق یورپ کے بیماریوں سے بچاؤ اور ایوی ایشن اداروں نے مل کر ’ایوی ایشن ہیلتھ سیفٹی پروٹوکول‘ کا نیا ورژن جاری کیا ہے، جو صحت کے حوالے سے محفوظ فضائی سفر کے لیے چند اہم سفارشات پر مبنی ہے۔

    متعدد یورپی ممالک نے حال ہی میں ڈیجیٹل کو وِڈ سرٹیفکیٹ کا اجرا کیا ہے، اور اب پروٹوکول کے نئے ورژن سے کرونا وبا پر قابو پانے کے لیے یورپی اقدامات کو مزید تقویت ملے گی۔

    پروٹوکول کی یہ دستاویز بیماریوں سے بچاؤ اور کنٹرول کے یورپی سینٹر (ای سی ڈی سی) کی ویب سائٹ پر جاری کی گئی ہے، جس میں حسب سابق چہرے پر ماسک لگانے، حفظان صحت کے اقدامات اور جسمانی فاصلے جیسے اقدامات پر زور ڈالا گیا ہے۔

    موجودہ سائنسی شواہد اور یورپی کونسل کی سفارش کے مطابق پروٹوکول میں تجویز پیش کی گئی ہے، کہ جو لوگ کو وِڈ نائنٹین کے خلاف مکمل طور پر ویکسینیشن لیتے ہیں، یا جو آخری 180 دنوں میں اس مرض سے صحت یاب ہو چکے ہیں، ان کو پی سی آر ٹیسٹ یا قرنطینہ سے مشروط نہیں کیا جانا چاہیے۔

    پروٹوکول کے مطابق بہت زیادہ خطرے والے علاقوں کے سفر کے لیے منفی رزلٹ کی ضرورت پر غور کیا جا سکتا ہے، رابطوں کی نشان دہی کرنے میں آسانی کے لیے مسافر لوکیٹر فارموں کا استعمال اب بھی بہت اہم سمجھا جاتا ہے۔

    اس پروٹوکول کا مقصد رکن ممالک میں قومی حکام اور ہوا بازی کے اسٹیک ہولڈرز کو مدد فراہم کرنا ہے، اور یہ تازہ ترین سائنسی شواہد، وبائی امراض کی صورت حال اور پالیسی کی پیش رفتوں پر مبنی ہے۔

  • 12 سے 15 سال کے بچوں کے لیے کرونا ویکسین منظور

    12 سے 15 سال کے بچوں کے لیے کرونا ویکسین منظور

    برسلز: یورپی یونین نے امریکی فائزر کی کرونا ویکسین 12 سے 15 سال کے بچوں کو لگانے کی منظوری دے دی، اس عمر کے بچوں کو فائزر کی 2 خوراکیں 3 ہفتوں کے وقفے سے لگیں گی۔

    بین الاقوامی ویب سائٹ کے مطابق یورپی یونین نے فائزر کی کرونا ویکسین 12 سے 15 سال کے بچوں کو لگانے کی منظوری دے دی، اس عمر کے لیے یورپی یونین میں یہ پہلی ویکسین منظورکی گئی ہے۔

    یورپی یونین کے رکن ممالک انفرادی طور پر فیصلہ کریں گے کہ ان کے ملک میں اس عمر کے بچوں کو ویکسین لگانی ہے یا نہیں جبکہ جرمنی نے اس حوالے سے گرین سگنل دے دیا ہے۔

    اس سے قبل امریکا اور کینیڈا میں بھی اس عمر کے لیے فائزر ویکسین کی منظوری دی جاچکی ہے۔ ماہرین کے مطابق 12 سے 15 سال کی عمر کے بچوں کو فائزر کی 2 خوراکیں 3 ہفتوں کے وقفے سے لگیں گی۔

    یورپی یونین کی جانب سے یہ منظوری ایسے وقت میں دی گئی ہے جب عالمی ادارہ صحت نے کہا ہے کہ یورپ میں ویکسی نیشن میں تیزی لانے کی ضرورت ہے۔ عالمی ادارہ صحت کا کہنا ہے کہ جب تک دنیا کی 70 فیصد آبادی کو ویکسین نہیں لگ جاتی وبا کے خاتمے کا کوئی امکان نہیں ہے۔

  • یورپی یونین کون سی کرونا ویکسین خریدے گی؟

    یورپی یونین کون سی کرونا ویکسین خریدے گی؟

    برسلز: یورپی یونین نے 1.8 بلین کرونا ویکسینز خریدنے کا معاہدہ کر لیا ہے، تاہم ہنگری نے معاہدے کا حصہ بننے سے انکار کر دیا۔

    تفصیلات کے مطابق جمعرات کو یورپی یونین نے جرمن ویکسین بائیو این ٹیک۔فائزر کے ساتھ ایک ارب 80 کروڑ کرونا ویکسین ڈوز خریدنے کے معاہدے پر دستخط کر لیے۔

    ای یو کمیشن کی سربراہ اُرسلا وان ڈرلئین نے سوشل میڈیا پر جاری اپنے بیان میں کہا کہ ہم نے کرونا ویکسین کے حصول کے لیے بائیو این ٹیک۔فائزر کے ساتھ تیسرا معاہدہ کر لیا ہے۔

    ڈرلئین کا کہنا تھا کہ نئے معاہدے کے مطابق ویکسین بنانے والی کمپنی یورپی یونین کو 2023 تک 900 ملین اضافی خوراکوں کے ساتھ کُل 1.8 بلین اضافی ویکسین فراہم کرے گی۔

    انھوں نے مزید کہا کہ یورپی یونین دیگر کمپنیوں کے ساتھ بھی اسی طرح کے طویل المدت معاہدے کر سکتی ہے، اور یہ ویکسینز وبا کے خلاف جدوجہد میں اور وائرس کی تبدیل شدہ حالتوں کے علاج میں استعمال کی جائیں گی۔

    دوسری طرف یونین کے ملک ہنگری نے ویکسین خریدنے کے اس معاہدے کا حصہ نہ بننے کا فیصلہ کر لیا ہے۔

    واضح رہے کہ ہنگری مغربی ویکسینز کے ساتھ ساتھ چینی اور روسی کرونا ویکسینز بھی استعمال کر رہا ہے، اور اب تک 40 فی صد ہنگرین آبادی ویکسین کا پہلا ڈوز حاصل کر چکی ہے، جو یورپ میں دوسری بڑی ویکسی نیشن شرح ہے۔

  • اہم سربراہان کی ملاقات، خاتون سربراہ کو بیٹھنے کے لیے کرسی نہ دی گئی

    اہم سربراہان کی ملاقات، خاتون سربراہ کو بیٹھنے کے لیے کرسی نہ دی گئی

    انقرہ: یورپی یونین کے قانون سازوں کی ترک صدر سے ملاقات کے دوران اس وقت عجیب صورتحال پیش آئی جب ترک صدر اور یورپی کونسل کے صدر کرسیوں پر براجمان ہوگئے لیکن خاتون رکن کرسی نہ ہونے کے سبب کھڑی رہ گئیں۔

    بین الاقوامی میڈیا کے مطابق یورپی یونین کے قانون سازوں کا وفد ترکی پہنچا تھا اور منگل کے روز انہوں نے ترک صدر رجب طیب اردگان سے ملاقات کی۔

    ملاقات کے دوران یورپی کونسل کے صدر چارلس مشیل اور ترک صدر خود بھی اپنی نشستوں پر براجمان ہوگئے لیکن وہاں تیسری کرسی موجود نہیں تھی جس کی وجہ سے یورپی کمیشن کی سربراہ ارسلا وون ڈر لیئن تذبذب کے عالم میں کھڑی رہ گئیں۔

    بعد ازاں مجبوراً خاتون سربراہ کو وہاں رکھے دیگر افراد کے لیے مخصوص صوفے پر بیٹھنا پڑا۔

    اس واقعے پر سوشل میڈیا پر بے حد تنقید کی جارہی ہے اور اسے صوفہ گیٹ اسکینڈل کا نام دیا جارہا ہے، یورپی یونین کے اداروں نے اسے صنفی امتیاز کا مظہر قرار دیتے ہوئے الزام عائد کیا کہ ترکی کی جانب سے جان بوجھ کر یہ حرکت کی گئی۔

    نشست پر بیٹھنے والے یورپی کونسل کے صدر چارلس مشیل کو بھی اپنی ساتھی کی حمایت میں نہ بولنے اور واحد دستیاب نشست قبول کرنے پر برسلز میں جواب دہی کا سامنا ہے۔

    تاہم ترک وزیر خارجہ میولود چاؤش اوغلو نے بعد ازاں ایک پریس کانفرنس میں سختی سے ان الزمات کی تردید کرتے ہوئے انہیں بے بنیاد قرار دیا۔

    ان کا کہنا تھا کہ یہ یقیناً پروٹوکول کی غلطی ہے لیکن ملاقات کے دوران بیٹھنے کے انتظامات یورپی یونین کے مشورے کے مطابق کیے گئے تھے۔

  • یورپی خواتین گھر سے باہر جانے سے خوفزدہ

    یورپی خواتین گھر سے باہر جانے سے خوفزدہ

    برسلز: یورپی یونین کا کہنا ہے کہ یورپی خواتین نے ہراسگی کے خوف سے گھر سے باہر گزارے جانے والے وقت کو محدود کردیا ہے۔

    بین الاقوامی میڈیا کے مطابق یورپی یونین ایجنسی نے اپنی رپورٹ میں کہا ہے کہ یورپی خواتین کی اکثریت نے حملے یا ہراسگی کے خوف کی وجہ سے اپنی آمد و رفت محدود کر دی ہے۔

    فنڈامینٹل رائٹس ایجنسی (ایف آر اے) نے جمعے کو شائع ہونے والی اپنی رپورٹ میں انکشاف کیا ہے کہ حیران کن طور پر 16 سے 29 سال تک کی عمر کی 83 فیصد خواتین نے اپنی حفاظت کی وجہ سے کہیں جانے یا کسی کے ساتھ وقت گزارنے کے وقت کو محدود کر دیا ہے۔

    ایف آر اے نے یہ اعداد و شمار پورے یورپ، برطانیہ اور شمالی مقدونیہ میں 35 ہزار افراد کے سروے کے بعد جاری کیے ہیں۔

    رپورٹ کے مصنف سیمی نیوالا کا کہنا ہے کہ یہ ہراسگی جنسی نوعیت کی ہے جو خواتین پر خاص طور پر اثر ڈالتی ہے، اکثر یہ واقعات عوامی مقامات پر ہوتے ہیں اور اس میں ملوث افراد کو خواتین جانتی بھی نہیں ہیں۔

    سیمی نیوالا کا مزید کہنا ہے کہ اس طرح کے تجربات بعد میں خواتین کی ان جگہوں کے بارے میں خیالات کی عکاسی کرتے ہیں۔ اس کے علاوہ برابری کے معیار میں بھی یہ بڑا مسئلہ ہے کیونکہ یہ ظاہر کرتا ہے کہ خواتین مردوں کی طرح عوامی مقامات پر نہیں جا سکتیں۔

    ایف آر اے کے مطابق سروے کے 5 برسوں کے دوران یورپی یونین میں 100 میں سے تقریباً ایک فرد کو تشدد کا سامنا کرنا پڑا، نوجوان افراد، نسلی اقلیتوں اور معذور افراد کو دوسروں کی نسبت تشدد کا زیادہ سامنا رہا۔

    رپورٹ میں یہ بھی کہا گیا کہ اس طرح کے زیادہ تر جرائم منظر عام پر نہیں آتے، جسمانی تشدد کے صرف 30 فیصد واقعات رپورٹ کیے جاتے ہیں جبکہ ہراسگی کے واقعات بھی صرف 11 فیصد رپورٹ ہوتے ہیں۔

  • اگر امن چاہتے ہیں تو جنگ کے لیے تیاری کریں: روس

    اگر امن چاہتے ہیں تو جنگ کے لیے تیاری کریں: روس

    ماسکو: روسی وزیر خارجہ سرگئی لاروف نے یورپی یونین کے کہا ہے کہ اگر آپ امن چاہتے ہیں تو جنگ کے لیے تیاری کریں۔

    روسی میڈیا کے مطابق روسی وزیر خارجہ سرگئی لاروف نے کہا ہے کہ برسلز میں زیر غور تازہ اقتصادی پابندیوں کے جواب میں روس یورپی یونین کے ساتھ مکمل طور پر معاملات ختم کرنے کا فیصلہ کرسکتا ہے۔

    ایک لائیو یوٹیوب چینل پر اپنے انٹرویو میں سرگئی لاروف کا کہنا تھا کہ بڑھتی ہوئی کشیدگی کے دوران ماسکو یورپ کے ساتھ تعلقات ترک کرنے پر سنجیدگی سے غور کرے گا۔

    انہوں نے کہا تھا کہ یقیناً ہم خود کو دنیا میں الگ تھلگ نہیں کرنا چاہتے لیکن ہمیں اس کے لیے تیار رہنا چاہیئے، انہوں نے زور دیا کہ اگر آپ امن چاہتے ہیں تو جنگ کے لیے تیاری کریں۔

    خیال رہے کہ یورپی یونین کی خارجہ پالیسی کے سربراہ جوزپ بورریل کے اس اعلان کے بعد کہ وہ روس کے خلاف نئی پابندیوں کا ادارہ رکھتے ہیں، ماسکو نے شدید رد عمل کا اعلان کیا تھا۔