Tag: EU

  • یورپی یونین 2020 تک 2 کروڑ افراد کو غربت سے نکالنے میں ناکام

    یورپی یونین 2020 تک 2 کروڑ افراد کو غربت سے نکالنے میں ناکام

    برسلز: یورپی یونین گزشتہ برس 2020 تک 2 کروڑ افراد کو غربت سے نکالنے میں ناکام رہی۔

    تفصیلات کے مطابق یورپی یونین میں غربت کے حوالے سے ایک یو این رپورٹ جاری ہوئی ہے، جس میں کہا گیا ہے کہ ای یو میں غربت کے شکار افراد کی تعداد 9 کروڑ 24 لاکھ ہے۔

    رپورٹ کے مطابق ہر 5 میں سے ایک شخص غربت کا شکار ہے، مجموعی آبادی کا 21.1 فی صد غربت کے باعث سماجی اخراج کے خطرے سے دوچار ہے، یعنی 92.4 ملین (9 کروڑ 24 لاکھ) افراد۔

    رپورٹ کے مطابق یونین بھر میں ایک کروڑ 94 لاکھ بچے غربت میں جی رہے ہیں، اور 2 کروڑ چالیس لاکھ مزدور غربت کے خطرے سے دوچار ہیں۔

    اس سلسلے میں اقوام متحدہ کے انتہائی غربت و انسانی حقوق کے لیے نمائندہ خصوصی اولیوئیرڈی سخوتر نے گزشتہ روز پریس کانفرنس میں کہا کہ کرونا وائرس نے ایسے بے شمار لوگوں کی زندگیوں کو متاثر کیا جنھوں نے پہلی بار بھوک دیکھی۔

    انھوں نے کہا یورپی یونین کے 2020 تک 20 ملین افراد کو غربت سے نکالنے کے عزم کو دھچکا لگا ہے، اگر غربت کے خاتمے کے اپنے عزم پر قائم رہنا ہے تو یورپی یونین کو دلیری کے ساتھ اپنی سماجی و معاشی گورننس پر نظر ثانی کرنی ہوگی۔

  • بھارت میں مسلمان دباؤ کا شکار ہیں: یورپی یونین پارلیمنٹ کا اظہار تشویش

    بھارت میں مسلمان دباؤ کا شکار ہیں: یورپی یونین پارلیمنٹ کا اظہار تشویش

    برسلز: یورپی یونین پارلیمنٹ کی سب کمیٹی نے بھارت میں انسانی حقوق کی صورتحال پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ بھارت میں قانون کی حکمرانی کا خاتمہ ہو رہا ہے جو باعث تشویش ہے، بھارت انسانی حقوق سے متعلق وعدوں کی پاسداری کرے۔

    تفصیلات کے مطابق بھارت میں انسانی حقوق کی صورتحال پر یورپی یونین پارلیمنٹ سب کمیٹی نے تشویش کا اظہار کیا ہے۔ بھارت میں انسانی حقوق کی پامالی پر سب کمیٹی برائےانسانی حقوق کی جانب سے کہا گیا کہ بھارت میں حکومتی پالیسیوں سے اقلیتیں خصوصاً مسلمان دباؤ میں ہیں۔

    رکن پارلیمنٹ ماریا ایرینا کا کہنا تھا کہ بھارت میں قانون کی حکمرانی کا خاتمہ ہو رہا ہے جو باعث تشویش ہے، بھارت انسانی حقوق سے متعلق وعدوں کی پاسداری کرے۔

    انہوں نے کہا کہ بھارت میں حکومتی ناقدین کو سخت قوانین کے تحت گرفتار کیا جا رہا ہے، بھارت میں ایمنسٹی انٹرنیشنل کو دفتر بند کرنے پر مجبور کیا گیا۔

    یورپی یونین پارلیمنٹ کی جانب سے مطالبہ کیا گیا کہ بھارت میں انسانی حقوق کی پامالیوں کی فوری تحقیقات کی جائیں، انسانی حقوق کو بھارت اور یورپی یونین کے درمیان مکالمے کا حصہ بنایا جائے۔

  • یورپی یونین کا کرونا ویکسین کے حوالے سے بڑا فیصلہ

    یورپی یونین کا کرونا ویکسین کے حوالے سے بڑا فیصلہ

    برسلز: یورپی یونین کی کوشش ہے کہ وہ کرونا وائرس کی ویکسین کو 40 ڈالر سے کم قیمت میں حاصل کرے اور اس کے لیے یونین عالمی ادارہ صحت کی سربراہی میں کرونا ویکسین کے لیے قائم کردہ اتحاد سے خریداری کرنے میں دلچسپی نہیں رکھتا۔

    یورپی یونین کے 2 آفیشلز کے مطابق یونین دوا ساز کمپنیوں سے 40 ڈالرز سے بھی کم قیمت میں ویکسین حاصل کرنے کے لیے بات چیت کر رہی ہے۔

    یورپی یونین اس بات کا حامی ہے کہ کرونا وائرس کی ویکسین تمام ممالک کو یکساں طور پر فراہم کی جائے تاہم اس کی کوشش ہے کہ اس موقع پر یورپی ممالک کو ترجیح دی جائے۔

    یونین کے ایک آفیشل کا کہنا ہے کہ عالمی ادارہ صحت کے کوویکس (عالمی طور پر ویکسین کی تیاری کا مکینزم) کے ذریعے ویکسین کے حصول سے قیمتوں میں اضافہ ہوگا جبکہ اس کی ترسیل میں تاخیر ہوگی۔

    مذکورہ آفیشل کے مطابق کوویکس میکینزم کے ذریعے ویکسین پیشگی طور پر خریدنی ہوگی، اور امیر ممالک کے لیے ویکسین کی ممکنہ قیمت کا ٹارگٹ 40 ڈالر رکھا گیا ہے، تاہم یورپی یونین اپنے میکنزم کے تحت ویکسین اس سے کم قیمت میں خرید سکتی ہے۔

    یونین ممکنہ ویکسین کی ادائیگی اپنے ایمرجنسی سپورٹ انسٹرومنٹ کے 2 ارب یورو کے فنڈ سے کرے گی۔

    خیال رہے کہ دو روز قبل امریکی حکومت نے فائزر اور جرمن بائیوٹک کمپنی کے ساتھ 2 ارب ڈالرز کے معاہدے کا اعلان کرتے ہوئے کووڈ 19 کی ویکسین کے لیے قیمت کا معیار طے کیا تھا۔

    صنعتی تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ امریکا کی جانب سے قیمتوں کے معیار طے ہونے کا دباؤ دیگر مینو فیکچررز پر بھی پڑے گا کہ وہ بھی یہی قیمتیں مقرر کریں۔

    یہ معاہدہ 5 کروڑ امریکیوں کے لیے ویکسی نیشن کا موقع فراہم کرے گا اور فی امریکی کو ویکسین 40 ڈالر میں پڑے گی، یا اتنے میں جتنے میں وہ سالانہ طور پر فلو ویکسین خریدتے ہیں۔

  • ہزار سے زائد یورپی ارکان پارلیمنٹ نے فلسطین میں اسرائیلی آباد کاری مسترد کر دی

    ہزار سے زائد یورپی ارکان پارلیمنٹ نے فلسطین میں اسرائیلی آباد کاری مسترد کر دی

    لندن: ایک ہزار سے زائد یورپی ارکان پارلیمنٹ نے فلسطین میں اسرائیلی آباد کاری مسترد کر دی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق یورپی ارکان پارلیمنٹ نے فلسطینی علاقے مغربی کنارے میں اسرائیلی آباد کاری پر تحفظات کا اظہار کر دیا ہے، 1080 ارکان نے یورپی حکومتوں کو خط میں اپنے تحفظات سے آگاہ کیا۔

    خط میں 25 ممالک کے ارکان نے یہودی بستیوں کی تعمیر پر شدید تحفظات کا اظہار کیا ہے، یورپی پارلیمنٹرینز نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے منصوبے پر بھی تحفظات کا اظہار کیا، ان کا کہنا تھا کہ مغربی کنارے کی اسرائیل میں شمولیت غلط مثال قائم کرے گی۔

    یورپی پارلیمنٹرینز نے خط میں لکھا کہ یورپ دہائیوں سے فلسطین اور اسرائیل تنازعے کے حل کی کوششیں کر رہا ہے، امریکی صدر کا منصوبہ فلسطین پر اسرائیلی تسلط قائم کرے گا، ٹرمپ منصوبہ یو این قراردادوں اور عالمی قوانین سے مطابقت نہیں رکھتا۔

    اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل نے اسرائیل کو خبردار کردیا

    خط میں ارکان پارلیمنٹ کا کہنا تھا کہ وہ فلسطینی اور اسرائیلی عوام کی مرضی کے مطابق اس مسئلے کا حل چاہتے ہیں، خطے کے امن کے لیے مسئلے کا پائیدار حل ضروری ہے۔

    واضح رہے کہ 1080 ارکان پارلیمنٹ میں برطانوی لارڈز بھی شامل ہیں، 240 سے زیادہ دستخط کرنے والے برطانوی قانون ساز ہیں۔ لندن میں اسرائیلی سفارت خانے نے اس پر کوئی تبصرہ کرنے سے انکار کر دیا ہے۔ متعدد اخبارات میں اس خط کی اشاعت مغربی کنارے کے الحاق کا عمل شروع ہونے سے ایک ہفتہ پہلے ہوئی ہے۔

    اسرائیلی منصوبے کی قیادت وزیر اعظم بنجامن نیتن یاہو کر رہے ہیں، جو مغربی کنارے کے چند حصوں پر اسرائیلی خود مختاری میں توسیع کے خواہاں ہیں، بہ شمول یہودی آباد کاری۔

  • کرونا وائرس ویکسین، غریب ممالک کے لیے بڑی خبر

    کرونا وائرس ویکسین، غریب ممالک کے لیے بڑی خبر

    برسلز: یورپی کمیشن نے عالمی رہنماؤں سے کہا ہے کہ وہ کرونا وائرس کی ویکسین کی خریداری کے لیے ایک دوسرے سے تعاون کا مظاہرہ کریں تاکہ مستقبل قریب میں ویکسین کی خرید و فروخت میں مقابلے بازی سے بچا جاسکے۔

    دنیا بھر میں مختلف ممالک اور متعدد کمپنیاں کرونا وائرس کی ویکسین تیار کرنے پر کام کر رہی ہیں، یورپ کے کئی ممالک اور امریکا نے ان ویکسینز کے بننے سے قبل ہی بڑی مقدار میں انہیں خرید لیا ہے۔

    تاہم اب یورپی یونین کی ایگزیکٹو شاخ یورپی کمیشن نے کہا ہے کہ عالمی رہنماؤں کو اس حوالے سے محتاط ہونا چاہیئے اور ایک دوسرے سے تعاون کا مظاہرہ کرنا چاہیئے۔

    کمیشن کا کہنا ہے کہ بڑی مقدار میں پہلے سے خرید لینے سے ویکسین کو خریدنے کے لیے ایک بدنما مقابلے بازی شروع ہوسکتی ہے جس سے ویکسین کی قیمت میں اضافہ ہوجائے گا، نتیجتاً غریب ممالک کو اس کے حصول میں دشواری کا سامنا ہوسکتا ہے۔

    کمیشن کے صدر ارسلا وون ڈیر کا کہنا ہے کہ عالمی وبا کے ان حالات میں ’پہلے میں‘ کا کوئی تصور نہیں ہونا چاہیئے۔

    خیال رہے کہ یورپی ممالک فرانس، جرمنی، اٹلی اور نیدر لینڈز نے ایک انکلوژو ویکسین الائنس بنا رکھا ہے جس کا مقصد ہے کہ ویکسین بنتے ہی اسے جلد از جلد تمام رکن ممالک کے لیے حاصل کیا جائے۔

    دوسری جانب یورپی یونین اپنے 27 ممالک کے لیے ویکسین کی خریداری کی مد میں پہلے ہی 2 بلین یورو مختص کرچکا ہے۔

    ادھر امریکا ایسٹرا زینیکا سے ویکسین کی مزید 10 کروڑ ڈوزز بنانے کے لیے 1.2 ارب ڈالر کی ادائیگی کا معاہدہ طے کر چکا ہے، امریکا کا کہنا ہے کہ اس ویکسین کے لیے اس کی پہلی ترجیح اپنے شہری ہوں گے۔

  • پاکستان اور بھارت میں موجود اقامہ ہولڈرز کے لئے سعودی عرب کا اہم اعلان

    پاکستان اور بھارت میں موجود اقامہ ہولڈرز کے لئے سعودی عرب کا اہم اعلان

    ریاض :سعودی عرب نے پاکستان اور بھارت سمیت کرونا وائرس سے متاثرہ ممالک سے اقامہ رکھنے والے تارکین کو واپس آنے کے لیے 72 گھنٹے کی مہلت دیتے ہوئے  ان ممالک کے سفر پر عارضی پابندی بھی عائد کردی۔

    تفصیلات کے مطابق کرونا وائرس سے بچاؤ کے لئے سعودی عرب نے 72گھنٹے بعد غیر معینہ مدت تک داخلہ ویزہ بند کرنے کا فیصلہ کرلیا اور پاکستان سمیت12 ممالک  کے اقامہ ہولڈرز کو تین دن کے اندر اندر سعودی عرب آنے کی ہدایت کردی، وزارت سعودی عرب کی جانب سے ہدایت تمام غیر ملکی اور شہریوں کے لیے جاری کی گئی ہیں۔

    دوسری جانب سعودی عرب نے پاکستان ، بھارت اور یورپی یونین کے ممالک کے سفر پر عارضی پابندی لگاتے ہوئے فلائٹس بھی معطل کردیں۔

    وزارت داخلہ کے سرکاری ذرائع کی جانب سے بیان میں کہا گیا ہے کہ سعودی حکومت نے ایسے ممالک جہاں کرونا وائرس پھیلنے کا خطرہ ہے ، وہاں شہریوں اور مقیم غیر ملکیوں کی حفاظت یقینی بنانے کے لیےعارضی طور پر سفری پابندی لگانے کا فیصلہ کیا ہے۔

    سعودی خبرایجنسی کے مطابق سعودی عرب نے ان  ممالک کے لیے سعودی شہریوں اور مقیم غیر ملکیوں کا سفر اور فلائٹس بھی معطل کردیں ، ان میں پاکستان، بھارت ، یورپی یونین کے کئی ممالک اور سوئٹزرلینڈ کے علاوہ سری لنکا، فلپائن، ایتھوپیا، سوڈان، اریٹریا، کینیا، جبوتی، سوڈان اور صومالیہ شامل ہیں۔

    سعودی وزارت داخلہ کی جانب سے بیان میں کہا گیا ہے کہ کرونا سے بچاؤ کیلئے کام کرنے والی مشترکہ کمیٹی کی سفارشات اور وائرس کی روک تھام کے لیے کی جانے والی کوششوں کے پیش نظر عارضی طور پر مذکورہ ممالک پر پابندی لگانے کا فیصلہ کیا ہے۔

    مزید پڑھیں : سعودی عرب کا اپنے شہریوں کو 3 دن کے اندر اندر وطن واپسی کا حکم

    یاد رہے دو روز قبل کرونا وائرس سے بچاؤ کیلئے سعودی حکومت نے اہم اقدامات کرتے ہوئے اپنے ان تمام شہریوں کو جو متحدہ عرب امارات اور بحرین میں موجود ہیں ، انہیں تین دن کے اندر اندر وطن واپس آنے کا حکم دیا تھا۔

    اس قبل سعودی عرب نے سعودی شہریوں اور مقیم غیر ملکیوں پر نو ممالک کے سفر پر پابندی عائد کرتے ہوئے  ان ممالک سےفضائی اور  بحری  رابطے بھی عارضی طور پر معطل کردیے تھے۔

    واضح رہے سعودی عرب نے کرونا وائرس کے مریضوں کی تعداد میں اضافے کے بعد وزات داخلہ نے قطیف شہر کو بند کرنے کا اعلان کرتے ہوئے کہا تھا کہ ’شہر میں کسی کو داخل ہونے اور نہ ہی شہریوں کو گھر سے باہر نکلنے کی اجازت ہوگی‘۔

    خیال رہے صدر ٹرمپ نے یورپ کے سفر پر 30 دن کے لیے پابندی عائد کی ہے جو جمعے کی رات بارہ بجے سے لاگو ہوگی جبکہ دنیا بھر میں کئی ملکوں نے شہریوں کے سفر پر پابندیاں عائد کی ہیں۔

  • یورپی یونین کا تارکین وطن کے بچوں کے لیے اہم فیصلہ

    یورپی یونین کا تارکین وطن کے بچوں کے لیے اہم فیصلہ

    برلن: یورپی یونین نے تارکین وطن کے لیے اہم فیصلہ کرلیا، یونان کے مہاجر کیمپس میں موجود ڈیڑھ ہزار بچوں کو پناہ دینے پر غور کیا جارہا ہے۔

    بین الاقوامی نشریاتی ادارے کے مطابق جرمنی نے کہا ہے کہ یورپی یونین ان ڈیڑھ ہزار بچوں کو پناہ دینے پر غور کر رہا ہے جو اس وقت یونان کے مہاجر کیمپوں میں پھنسے ہوئے ہیں۔

    جرمن حکومت کی جانب سے جاری کیے گئے بیان میں بتایا گیا کہ یورپی یونین نے انسانی بنیادوں پر ان بچوں کو پناہ دینے کے لیے اجتماعی خواہش ظاہر کرتے ہوئے غور کیا۔

    بیان کے مطابق جرمنی بھی ڈیڑھ ہزار پناہ گزین بچوں کو اپنانے میں اپنا مناسب حصہ ڈالے گا۔

    جرمن چانسلر انجیلا مرکل اور ان کی اتحادی جماعتوں کے رہنماؤں کی ملاقات کے بعد جاری کیے گئے سرکاری بیان میں کہا گیا ہے کہ، ’ہم یونان کے جزیرے پر پھنسے ایک سے ڈیڑھ ہزار پناہ گزین بچوں کے معاملے پر یونان کی حکومت کی مشکل انسانی صورتحال میں مدد کرنا چاہتے ہیں‘۔

    رپورٹ کے مطابق یونان کے جزیرے پر پھنسے تارکین وطن کے بچوں کے حوالے سے تشویش اس لیے بڑھی کہ ان میں سے اکثر کو طبی امداد کی ضرورت ہے جبکہ بہت سے بچوں کے ساتھ ان کے والدین یا سرپرست موجود نہیں ہیں۔

    خیال رہے کہ گزشتہ ہفتے ترکی میں موجود تارکین وطن نے یونان کی سرحد کی جانب بڑھنے کی کوشش کی تھی جس کے بعد یونانی پولیس نے ان کو واپس ترکی میں دھکیلنے کے لیے آنسو گیس اور واٹر کینن کا استعمال کیا۔

    ترک حکومت نے بھی یونان کی جانب جانے والے تارکین وطن کو روکنے سے انکار کر دیا جس کے بعد یورپی یونین پر ان بچوں کو پناہ دینے کے لیے دباؤ میں اضافہ ہوگیا۔

    اس سے قبل سنہ 2016 میں یورپی یونین نے تارکین وطن کے لیے اربوں یورو ترکی کو دینے کا معاہدہ کیا تھا تاہم ترک حکومت کے مطابق یورپی یونین نے اپنے معاہدے کا پاس نہیں کیا۔

  • جوہری معاہدہ منسوخ کرنے پر ایران کے خلاف یورپی یونین کا بیان بھی سامنے آ گیا

    جوہری معاہدہ منسوخ کرنے پر ایران کے خلاف یورپی یونین کا بیان بھی سامنے آ گیا

    برسلز: جوہری معاہدہ منسوخ کرنے پر ایران کے خلاف یورپی یونین کا بیان بھی سامنے آ گیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق یورپی یونین نے جوہری پروگرام کے معاہدے سے ایران کی علیحدگی پر اظہار تشویش کرتے ہوئے کہا ہے کہ تہران کے معاہدے سے علیحدگی کے فیصلے پر یورپی یونین کو افسوس ہے۔

    سربراہ یورپین خارجہ امور جوزف بوریل نے اس سلسلے میں بیان دیتے ہوئے کہا کہ ہم معاہدے کے فریقین کے ساتھ پیش رفت کے رابطے جاری رکھیں گے، یورپی یونین آئی اے ای اے کی یورینیم افزودگی سے متعلق تصدیق پر بھروسا کرے گی، جنرل قاسم کی ہلاکت کے بعد ہم صورت حال کا جائزہ لے رہے ہیں، کشیدگی کے خاتمے کے لیے یورپی یونین کے کردار پر مشاورت بھی جاری ہے۔

    ایران کبھی بھی نیوکلیئرہتھیار حاصل نہیں کرپائےگا، ڈونلڈ ٹرمپ

    خیال رہے کہ ایران نے بغداد میں امریکی ڈرون حملے میں اپنے جنرل کی ہلاکت کے بعد گزشتہ روز جوہری پروگرام کے معاہدے سے دست برداری کا اعلان کرتے ہوئے اسے منسوخ کر دیا ہے، جس پر امریکا کے اتحادی اور یورپی یونین متحرک ہو گئے ہیں۔

    غیر ملکی نیوز ایجنسی کے مطابق معاہدہ منسوخی کے بعد ایران یورینیم افزودگی کے لیے حدود اور اب ذخیرے کی مقدار کی پاس داری نہیں کرے گا، اور اپنی تکنیکی ضروریات کے مطابق یورینیم کی افزودگی جاری رکھے گا۔ تہران نے واضح کیا تھا کہ امریکا نے جنگ میں پہل کی ہے اب اسے جواب کے لیے تیار رہنا ہوگا، ڈونلڈ ٹرمپ کو عالمی قوانین کا علم ہے نہ اقوام متحدہ کی قراردادوں کی سمجھ، امریکیوں کو برابر کی چوٹ لگنے سے ہی جنگ کا دور ختم ہوگا۔

  • فاروق حیدر کی اراکین یورپی پارلیمنٹ سے ملاقات، کشمیر پر گفتگو

    فاروق حیدر کی اراکین یورپی پارلیمنٹ سے ملاقات، کشمیر پر گفتگو

    برسلز: وزیراعظم آزادکشمیر راجہ فاروق حیدر نے بیلجیم میں اراکین یورپی پارلیمنٹ سے ملاقات کی اس دوران کشمیر کی تازہ صورت حال پر تبادلہ خیال کیا گیا۔

    تفصیلات کے مطابق دارالحکومت برسلز میں راجہ فاروق حیدر نے اراکین یورپی پارلیمنٹ کو مقبوضہ کشمیر کی تازہ صورت حال سے آگاہ کیا، اور مودی مشن کے تحت وادی میں کرفیو کی شدید مذمت کی۔

    ملاقات کے دوران اراکین نے مقبوضہ کشمیر کی صورت حال پر تشویش کا اظہار کیا اور عالمی اداروں کی ثالثی میں معاملہ حل کرنے پر زور دیا، راجہ فاروق حیدر کی اراکین پارلیمنٹ سے ملاقاتیں کشمیر ای یو ویک کا حصہ ہیں۔

    اس موقع کشمیر کونسل یورپی یونین کے چیئرمین علی رضا سید کا کہنا تھا کہ کشمیر ای یو ویک کا آج آخری دن ہے۔ خیال رہے کہ یورپی پارلیمنٹ میں خصوصی طور پر کشمیر ویک کا انعقاد کیا گیا ہے جہاں مظلوموں پر ڈھائے جانے والے مظالم سے دنیا کو آگاہی دی جارہی ہے۔

    دوسری جانب وادی میں لاک ڈاؤن کے باعث کشمیریوں کو شدید مشکلات کا سامنا ہے۔ کرفیو اور پابندیوں کے باعث اب تک مقامی معیشت کو ایک ارب ڈالر کا نقصان ہوچکا ہے جبکہ ہزاروں لوگ بے روزگار ہوچکے ہیں۔

    یورپی پارلیمنٹ میں کشمیر ویک کی تیاریاں، فاروق حیدر افتتاح کریں گ

    مواصلاتی نظام کی بندش سے کشمیری شدید ذہنی اذیت کا شکار ہیں جبکہ گھروں میں ادویات اور کھانے کا ذخیرہ ختم ہونے کے باعث موت آہستہ آہستہ کشمیریوں کی طرف بڑھ رہی ہے، کشمیر میڈیا سروس کا کہنا ہے کہ قابض انتظامیہ نے 5 اگست کے بعد سے مقبوضہ علاقے کی مساجد میں نماز جمعہ کی ادائیگی کی اجازت نہیں ہے۔

  • غاصبانہ قبضے کے خلاف  ہر فورم پر آواز اٹھائیں گے: وزیراعظم آزاد کشمیر

    غاصبانہ قبضے کے خلاف ہر فورم پر آواز اٹھائیں گے: وزیراعظم آزاد کشمیر

    برسلز: وزیراعظم آزاد کشمیر راجہ فاروق حیدر نے کہا ہے کہ بھارت نے مقبوضہ کشمیر کو تقسیم کرکے عالمی قوانین کی خلاف ورزی کی، مودی جارحیت دنیا کے سامنے ہے۔

    تفصیلات کے مطابق وزیراعظم آزاد کشمیر بیلجیم کے دارالحکومت برسلزمیں منعقد ہونے والی کشمیر ویک میں شریک ہوئے، اس موقع پرا نہوں نے مودی کے ناپام عزائم سے آگاہ کیا۔

    کشمیر ای یو ویک کے دوسرے سیشن میں سیمینار کا انعقاد کیا گیا، اس موقع پر یورپین پارلیمنٹ کے ممبران اور سول سوسائٹی کے افراد شریک ہوئے۔

    دوران سیمنار اراکین یورپی پارلیمنٹ نے عالمی برادری سے مسئلہ کشمیر پرکردار ادا کرنے پر زور دیا۔ تقریبات کا مقصد مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کو اجاگر کرنا ہے۔

    راجہ فاروق حیدر کا کہنا تھا کہ غاصبانہ قبضے کے خلاف ہم ہر فورم پر آواز اٹھائیں گے۔ دریں اثنا چیئرمین کشمیرکونسل ای یو علی رضا سید نے کہا کہ تقریب کا مقصد تنازعہ کشمیر کے حقائق کو دنیا کے سامنے لانا ہے۔

    ہندوستان میں اس وقت آر ایس ایس کی حکومت ہے: مشال ملک

    دوسری جانب حریت رہنما یاسین ملک کی اہلیہ مشال ملک کا کہنا ہے کہ مقبوضہ کشمیر میں1947میں جو ہوا 2019 میں دوبارہ وہی ہورہا ہے، مقبوضہ کشمیر میں آر ایس ایس اور ڈوگرا کے غنڈوں نے لاکھوں لوگوں کو شہید کیا۔

    خیال رہے کہ مقبوضہ وادی میں سخت کرفیو اور کریک ڈاؤن تاحال برقرارہے، عالمی برادری اور رہنماؤں کی جانب سے دباؤ کے باوجود مودی اپنے ناپاک عزائم سے باز نہ آیا۔