Tag: EU

  • غیور کشمیری عوام اپنی جدوجہد آزادی ہر صورت جاری رکھیں گے، کشمیر کونسل ای یو

    غیور کشمیری عوام اپنی جدوجہد آزادی ہر صورت جاری رکھیں گے، کشمیر کونسل ای یو

    برسلز: چیئرمین کشمیر کونسل ای یو علی رضا سید کا کہنا ہے کہ مقبوضہ کشمیر میں صدارتی راج میں توسیع تحریک آزادی کو نہیں دبا سکتی۔

    اپنے ایک بیان میں ان کا کہنا تھا کہ غیور کشمیری عوام اپنی جدوجہد آزادی ہر صورت جاری رکھیں گے، بھارتی مظالم آزادی کی تحریک کو دبا نہیں سکتے۔

    انہوں نے کہا کہ بھارت کشمیریوں کا حق خودارادیت زیادہ دیر صلب نہیں کرسکتا، اقوام متحدہ اور دیگر عالمی ادارے اپنے تحقیقاتی مشنز مقبوضہ کشمیر بھیجیں۔

    علی رضا سید کا مزید کہنا تھا کہ عالمی برادری مقبوضہ کشمیر میں بھارتی مظالم رکوانے کے لیے کردار ادا کرے۔

    قبل ازیں آزاد کشمیر کے صدر سردار مسعود خان نے کہا ہے کہ بھارت دہشت گردی کی کارروائیوں سے پاکستان کو کشمیری عوام کی جدوجہد آزادی کی حمایت سے نہیں روک سکتا۔

    بھارت خطے میں امن واستحکام کا سب سے بڑا دشمن ہے، سردار مسعود خان

    اپنے ایک بیان میں مسعود خان کا کہنا تھا کہ بھارت خطے میں امن واستحکام کا سب سے بڑا دشمن ہے، بین الاقوامی برادری بھارت کی ریاستی دہشت گردی کا نوٹس لے۔

  • ایٹمی ڈیل کا انحصار ایران پر ہے، یورپی وزرائے خارجہ کی وضاحت

    ایٹمی ڈیل کا انحصار ایران پر ہے، یورپی وزرائے خارجہ کی وضاحت

    برسلز : ایٹمی معاہدے میں شامل یورپی ممالک کے وزرائے خارجہ نے واضح کیا ہے کہ اگر ایران معاہدے کی شرائط پران کی روح کے مطابق عمل کرتا ہے توہم بھی پاسداری کریں گے۔

    تفصیلات کے مطابق یورپی ملکوں جرمنی، فرانس، برطانیہ اور یورپی یونین کی مندوب نے واضح کیا ہے کہ چار سال پیش تر ایران کے ساتھ طے پائے جوہری سمجھوتے پرعمل درآمد کا انحصار ایران کے رویے پرمنحصرہے اگرایران معاہدے کی شرائط پران کی روح کے مطابق عمل کرتا ہے تو یورپی ممالک بھی معاہدے کی پاسداری کریں گے۔

    غیرملکی خبررساں ادارے کاکہنا تھا کہ یورپی وزرائے خارجہ کی طرف سے جاری کردہ ایک بیان میں کہا گیا کہ ایران کی طرف سے یورینیم کی مقرر کردہ مقدار سے زیادہ افزودگی پرانہیں شدید تشویش ہے۔

    بیان میں بتایا گیا کہ یہ امر انتہائی افسوسناک ہے کہ ایران نےیورینیم کی مجاز مقدار سے زیادہ افزودہ کرکے جوہری ہتھیاروں کے پھیلاؤ کی روک تھام کے لیے کی جانے والی کوششوں کومشکوک بنا دیا ہے۔

    بیان میں ایران پر زور دیا گیا کہ وہ جوہری معاہدے کی خلاف ورزیوں سے باز رہے اور معاہدے کی خلاف ورزی کا سبب بننے والے اقدامات سے گریز کرے۔

    ایران کی طرف سے یورپی ممالک کو پانچ دن کی مہلت دی گئی تھی جس میں تہران نے خبردارکیا تھا کہ اگر یورپی ملکوں نے 7 جولائی تک متبادل تجارتی روڈ میپ اور ایرانی بنکوں کےساتھ کاروبار شروع نہ کیا تو ایران 2015ءمیں طے پائے جوہری معاہدے کی پابندی نہیں کرے گا۔

  • شرمناک لباس پہننے پر خاتون کو جہاز سے اتار دیا گیا

    شرمناک لباس پہننے پر خاتون کو جہاز سے اتار دیا گیا

    میڈرڈ: اسپین میں مختصر اور شرمناک لباس پہن کر طیارے میں داخل ہونے والی کو عملے نے جہاز سے اتار دیا۔

    تفصیلات کے مطابق خاتون مسافر اسپین سے برطانوی دارالحکومت لندن جانے کی خواہش مند تھیں، تاہم انہیں اس وقت ہزیمت کا سامنا کرنا پڑا کہ جب وہ قابل اعتراض لباس پہن کر جہاز میں سوار ہوگئیں۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق برطانیہ کی سب سے بڑی بجٹ ائیرلائن کی جانب سے بیان میں کہنا تھا کہ خاتون کے مختصر لباس سے دیگر مسافروں کو الجھن محسوس ہورہی تھی۔

    انہوں نے کہا کہ جہاز کے عملے نے خاتون مسافر کو اضافی کپڑا اوڑھنے کا بھی مشورہ دیا گیا تاہم انہوں نے ماننے سے انکار کردیا جس پر خاتون کو طیارے سے باہر نکال دیا گیا۔

    غیر ملکی میڈیا کے مطابق ردعمل میں خاتون مسافر نے عملے کے اہلکاروں سمیت ایئرہوسٹس سے بھی بدتمیزی کی اور اس رویے کو اپنی آزادی پر قدغن قرار دیا۔

    کانز فلم فیسٹیول میں شرمناک لباس پہننے پر ویتنام کی ماڈل پر بھاری جرمانہ عائد

    خاتون کا کہنا تھا کہ جہاز کا عملہ انتہائی برا تھا، مجھے بار بار ڈرایا جارہا تھا، طیارے سے اتارے جانے اور دوسری فلائٹ بک کرانے پر انہیں 200 ڈالر کا نقصان ہوا۔

    یاد رہے کہ گذشتہ ماہ ویتنام حکومت نے کانز فلم فیسٹیول میں شرمناک لباس پہننے پر ماڈل پر بھاری جرمانہ عائد کیا تھا، تصاویر اور ویڈیوز منظرعام پر آتے ہی ویت نام کے شہریوں نے سوشل میڈیا پر طوفان برپا کیا جس کے ردعمل میں حکومت نے ایکشن لیتے ہوئے جرمانہ عائد کیا۔

  • سات یورپی ممالک کی ایران کو قانونی تجارت کی راہ ہموارکرنے میں مدد کی یقین دہانی

    سات یورپی ممالک کی ایران کو قانونی تجارت کی راہ ہموارکرنے میں مدد کی یقین دہانی

    تہران/ویانا : ایران نے یورپی ممالک کی وضاحت پر رد عمل دیتے ہوئے کہا کہ ویانا مذاکرات ناکافی ،یورپی کوششیں ناکام ہوئیں تو سخت اقدام اٹھانے پر مجبور ہوں گے۔

    تفصیلات کے مطابق سات یورپی ملکوں آسٹریا، بلجیئم، فن لینڈ، ہالینڈ، سلوونیا، سپین اور سویڈن نے اس امر کو واضح کرتے ہوئے کہاہے کہ وہ ایران کے ساتھ طےہونے والے جوہری معاہدے کو بہت زیادہ اہمیت دیتے ہیں، ایران پر بھی معاہدے کی شرائط پر عمل کرنا لازمی ہے۔

    یورپی ممالک نے مؤقف اختیار کیا ہے کہ انہیں معاہدے کی اقتصادی شقوں پر عمل درآمد کے سلسلے میں پیش آنے والی مشکلات کا مکمل ادراک ہے تاہم ایران کے لئے قانونی تجارت کی راہ ہموار کرانے میں مدد دیں گے۔

    دوسری جانب ایران کے نائب وزیر خارجہ عباس عراقجی نے کہا ہے کہ ویانا میں سفارت کاروں کا ہونے والا اجلاس 2015 کے جوہری معاہدے کو ناکامی سے بچانے کی کوششوں کے ضمن میں بہتری کی جانب قدم ہے، تاہم ان کوششوں کا نتیجہ ابھی ناکافی ہے۔

    غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق 2015ءکے جوہری معاہدے کی پاسداری کے طلب گار ممالک جرمنی، چین، فرانس، برطانیہ اور روس نے آسٹریا کے صدر مقام ویانا میں دوسرے یورپی ملکوں کے نمائندوں سے ملاقات کی تاکہ جوہری معاہدے کو ناکامی سے بچانے کی تدابیر پر غور کیا جا سکے۔

    اس موقع پر ایران نے دھمکی دی کہ اگر اس کے خلاف عائد پابندیوں میں نرمی نہ کی گئی تو وہ معاہدے میں یورنیم افزودگی روکنے سے متعلق کئے جانے والے وعدوں پر عمل درآمد روک دے گاتاہم سات یورپی ملکوں آسٹریا، بلجیئم، فن لینڈ، ہالینڈ، سلوونیا، سپین اور سویڈن نے اس امر کو واضح کر دیا کہ وہ ایران کے ساتھ طے والے جوہری معاہدے کو کتنی اہمیت دیتے ہیں۔

    ان ملکوں نے اس بات کی ضرورت پر زور دیا کہ ایران پر بھی معاہدے کی شرائط پر عمل کرنا لازمی ہے،ویانا میں ہونے والے اجلاس میں شرکت کرنے والے یورپی ممالک نے اپنے بیان میں اس امر کا اظہار کیا کہ انہیں معاہدے کی اقتصادی شقوں پر عمل درآمد کے سلسلے میں پیش آنے والی مشکلات کا مکمل ادراک ہے۔

    غیر ملکی میڈیا کے مطابق بعدازاں جاری ایک بیان میں کہا گیا کہ یورپی ممالک فرانس، برطانیہ، جرمنی اور یورپی یونین کے بیرونی ایکشن سیکشن کے ساتھ مل کر ایران کے لئے قانونی تجارت کی راہ ہموار کرانے میں مدد دیں گے۔

    اس کے جواب میں ایران نے کہا کہ اگر یورپی کوششیں ناکام ہوئیں تو وہ سخت اقدام اٹھانے پر مجبور پر ہو گاجبکہ عباس عراقجی نے مزید کہا کہ یورپی، روسی اور چینی عہدیداروں کے ساتھ ویانا میں ہونے والے مذاکرات کا نتیجہ ایرانی امنگوں کے مطابق نہیں ہے ۔

    بعدازاں ایرانی دفتر خارجہ کے ترجمان عباس موسوی نے ایک بیان میں کہا کہ جوہری معاہدے پر دستخط کرنے والے یورپی ملک اگر ہمیں امریکی پابندیوں سے بچانے میں ناکام رہے تو ایران فیصلہ کن اقدام اٹھائے گا۔

  • یورپی یونین سے علیحدگی کے معاہدے میں کوئی تبدیلی نہیں کی جائے گی، یورپی یونین

    یورپی یونین سے علیحدگی کے معاہدے میں کوئی تبدیلی نہیں کی جائے گی، یورپی یونین

    لندن : یورپی یونین کے رہنماؤں نے برطانیہ کے اگلے وزیر اعظم کو خبردار کیا ہے کہ یورپی یونین سے علیحدگی کے معاہدے میں کوئی تبدیلی نہیں کی جائے گی۔

    تفصیلات کے مطابق برطانیہ کے اگلے وزیراعظم کے لیے بورس جانسن اور وزیر خارجہ جیریمی ہنٹ کے درمیان سخت مقابلہ ہے جن میں سے کوئی ایک مستقبل میں بریگزٹ کی ذمہ داری نبھائے گا اس حوالے سے بورس جانسن اور جیریمی ہنٹ دونوں رہنماؤں کا کہنا ہے کہ وہ تھریسا مے کی جانب سے برسلز سے کیے گئے معاہدے پر دوبارہ مذاکرات کرنا چاہتے ہیں۔

    خیال رہے کہ تھریسا مے کی جانب سے کیے گئے معاہدے کو برطانوی اراکین پارلیمنٹ نے 3 مرتبہ مسترد کیا تھا۔

    برسلز میں سربراہان کے اجلاس میں یورپی کونسل کے صدر ڈونلڈ ٹسک نے کہا کہ ویسٹ منسٹر میں جاری سیاسی ڈرامے کے باوجود یورپی یونین صبر کا مظاہرہ کرے گا۔

    ڈونلڈ ٹسک نے صحافیوں کو بتایا کہ لندن میں کچھ فیصلوں کی وجہ سے بریگزٹ کا عمل پہلے کے مقابلے میں زیادہ پرجوش ہونے کا امکان ہے تاہم اس حوالے سے ہماری پوزیشن میں کوئی تبدیلی نہیں آئی ہے۔

    انہوں نے کہا کہ دیگر 27 یورپی یونین رہنما اس بات پر ڈٹے ہوئے ہیں کہ گزشتہ برس نومبر میں ہونے والے قانونی معاہدے میں کوئی تبدیلی نہیں کی جائےگی۔

    ڈونلڈ ٹسک نے کہا کہ اگر برطانیہ چاہتا ہے تو ہم لندن اور یورپی یونین کے مستقبل پر بات چیت کرنے کے لیے تیار ہیں لیکن بریگزٹ معاہدے پر دوبارہ مذاکرات نہیں کیے جائیں گے۔

    یورپی کمیشن کے سربراہ جین کلاڈ، جنہوں نے بریگزٹ پر بات چیت کےلئے یورپی یونین کی سربراہی کی تھی نے کہا کہ رہنماؤں نے اتفاق رائے سے بارہا کہا تھا کہ علیحدگی کے معاہدے پر دوبارہ مذاکرات نہیں ہوں گے۔

    خیال رہے کہ برطانیہ کے نئے وزیر اعظم کے لیے ووٹنگ کے پہلے مرحلے میں بورس جانسن نے 313 میں سے 114 ووٹ حاصل کیے تھے۔برطانیہ کی یورپین یونین سے علیحدگی (بریگزٹ) کے حامی بورس جانسن نے تھریسا مے کے بعد ملک کے اگلے وزیر اعظم کے امیدوار کے لیے ہونے والی ووٹنگ کے دوسرے مرحلے میں 40 فیصد ووٹ حاصل کرکے اپنی برتری قائم رکھی۔

    غیر ملکی میڈیا کا کہنا تھا کہ برطانیہ کی وزارت عظمیٰ کے لیے آخری دو امیدواروں میں سے ایک کے انتخاب کے لیے ملک بھر میں کنزرویٹو پارٹی کے ایک لاکھ 60 ہزار اراکین ووٹ دیں گے تاہم ان امیدواروں میں بورس جانسن انتہائی متنازع شخصیت ہیں۔

    مقامی خبر رساں ادارے کے مطابق بعض افراد کا کہنا ہے کہ وہ وہی ہیں جو برسلز سے جیت سکتے ہیں جبکہ ناقدین ان کے طریقہ کار اور عدم توجہ پر تنقید کرتے ہیں۔

    بورس جانسن سے حالیہ خطرات یہ ہیں کہ وہ برطانیہ کا 3 کروڑ 90 لاکھ پاؤنڈز (4 کروڑ 40 لاکھ یورو، 5 کروڑ ڈالر) مالیت کا قانون اس وقت روک دیں گے جب تک یورپی یونین بہتر شرائط پر آمادہ نہیں ہوتا۔

    واضح رہے کہ بریگزٹ 2 مرتبہ تاخیر کا شکار ہوچکا ہے، جیریمی ہنٹ اور بورس جانسن کہتے ہیں کہ برطانیہ کو موجودہ ڈیڈلائن 31 اکتوبر کو یورپی یونین سے علیحدہ ہوجانا چاہیے، چاہے کسی معاہدے کے بغیر ایسا ہو تاہم جیریمی ہنٹ نے تجویز دی ہے کہ اگر برسلز کے ساتھ معاہدے کے قریب ہو تو بریگزٹ میں تاخیر ہوسکتی اور بورس جانسن نے 31 اکتوبر کو یورپی یونین سے علیحدگی کی ضمانت دینے سے انکار کردیا ہے۔

    یاد رہے کہ برطانوی وزیراعظم تھریسا مے نے 24 مئی کو انتہائی جذباتی انداز میں اعلان کیا تھا کہ وہ 7 جون کو وزیراعظم اور حکمراں جماعت کنزرویٹو اور یونینسٹ پارٹی کی سربراہ کے عہدے سے مستعفی ہوجائیں گی اور 7 جون کو انہوں نے اپنے عہدوں سے استعفیٰ دے دیا تھا۔

    تھریسا مے استعفے کے باوجود نئے سربراہ کے انتخاب تک وزارت عظمیٰ کے عہدے پر برقرار رہیں گی جو جولائی کے اواخر میں منتخب ہوں گے، لیکن وہ یورپی یونین سے برطانیہ کی علیحدگی (بریگزٹ) کے معاملے پر فیصلے کا اختیار نہیں رکھتیں۔

  • رواں برس اکتوبر کے اختتام پر برطانیہ کو یورپی یونین سے نکال لیں گے، بورس جانسن

    رواں برس اکتوبر کے اختتام پر برطانیہ کو یورپی یونین سے نکال لیں گے، بورس جانسن

    لندن : بورس جانسن کا کہنا ہے کہ اگر ایسا نہ ہوا تو پھر اندیشہ ہے ہمیں ایک المیے کی صورت میں سیاست میں شہریوں کے اعتماد سے ہاتھ دھونا پڑیں گے۔

    تفصیلات کے مطابق برطانیہ کی وزارت عظمی کے لیے مضبوط ترین امیدوار اور سابق وزیر خارجہ بورس جانسن کا کہنا ہے کہ وہ 31 اکتوبر تک برطانیہ کو یورپی یونین سے نکال لیں گے۔

    بورس جانسن نے باور کرایا کہ اگر ایسا نہ ہوا تو حکومت المناک طور پر اعتماد سے محروم ہو جائے گی۔

    برطانوی وزارت عظمی کے منصب کی دوڑ میں شامل دیگر چار امیدواروں کے ساتھ ٹی وی پر مناظرے کے دوران جانسن کا کہنا تھا کہ ہمیں 31 اکتوبر تک نکلنا ہو گا کیوں کہ اگر ایسا نہ ہوا تو پھر مجھے اندیشہ ہے کہ ہمیں ایک المیے کی صورت میں سیاست میں (شہریوں کے) اعتماد سے ہاتھ دھونا پڑیں گے۔

    خیال رہے کہ برطانیہ کی یورپین یونین سے علیحدگی (بریگزٹ) کے حامی بورس جانسن نے تھریسامے کے بعد ملک کے اگلے وزیراعظم کے امیدوار کے لیے ہونے والی ووٹنگ کے دوسرے مرحلے میں 40 فیصد ووٹ حاصل کرکے اپنی برتری قائم رکھی ہے۔

    مقامی میڈیا کا کہنا تھا کہ بورس جانسن نے 313 میں سے 126 ووٹ حاصل کرکے تیسرے مرحلے کے لیے جگہ بنائی ہے جبکہ دیگر 4 امیدواروں نے 33 یا اس سے زیادہ ووٹ حاصل کیے۔

  • یورپی یونین کا اسرائیل سے غزہ کی ناکہ بندی ختم کرنے کا مطالبہ

    یورپی یونین کا اسرائیل سے غزہ کی ناکہ بندی ختم کرنے کا مطالبہ

    برسلز: فلسطین میں اسرائیلی بربریت تاحال جاری ہے، جبکہ یورپی یونین نے اسرائیل سے غزہ کی ناکہ بندی ختم کرنے کا مطالبہ کردیا۔

    تفصیلات کے مطابق یورپی یونین نے اسرائیل کی طرف سے فلسطین کے علاقے غزہ کی پٹی پر مسلط کردہ محاصرہ ختم اور فلسطینی دھڑوں میں اتحاد کے قیام کی ضرورت پر زور دیا ہے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق فلسطینی اراضی کے لیے یورپی یونین کے مبصر رالف طراو نے غزہ میں ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ فلسطین کے علاقے غزہ کی پٹی کی اقتصادیات، سیاست اور سیکیورٹی میں جوہری تبدیلیوں کی ضرورت ہے۔

    ان کا کہنا تھا کہ ہم فلسطینی اتھارٹی کے اتحادی ہیں، ہم اس امر پر زور دیتے ہیں کہ ہمیں فلسطین کے تمام علاقوں بالخصوص غزہ کے حوالے سے مشترکہ اقدامات کرنا ہوں گے۔

    رالف طراو نے کہا کہ غزہ کی پٹی پر اسرائیل کی طرف سے 12 سال سے بلا جواز معاشی پابندیاں عائد ہیں، غزہ پر اسرائیلی پابندیوں کا خاتمہ اور فلسطینی دھڑوں کے درمیان مصالحت وقت کی ضرورت ہے۔

    غزہ میں اسرائیلی جارحیت، تین روز میں 23 فلسطینی شہید

    ان کا مزید کہنا تھا کہ غزہ پر اسرائیلی پابندیوں کے خاتمے اور فلسطینی دھڑوں میں اتحاد غزہ کے عوام کی زندگی پر مثبت اثرات مرتب کرے گا۔

    خیال رہے کہ اسرائیل میں فوجی بربریت کا سلسلہ تاحال جاری ہے، ہفتے وار مظاہرے کے دوران اب تک سینکڑوں فلسطینی فوجی جارحیت کا نشانہ بن چکے ہیں، جبکہ عالمی رہنماؤں نے بھی اسرائیلی جارحیت کے خاتمے کا مطالبہ کیا ہے۔

  • برطانیہ بغیر ڈیل کے ہی یورپی یونین سے نکل جائے، ٹرمپ

    برطانیہ بغیر ڈیل کے ہی یورپی یونین سے نکل جائے، ٹرمپ

    لندن/واشنگٹن : ڈونلڈ ٹرمپ نے برطانیہ کو بغیر ڈیل کے بریگزٹ کرنا چاہیے، برطانوی حکومت کو بریگزٹ کی خاطر 39 بلین پاؤنڈ کی ادائیگی نہیں کرنی چاہیے۔

    تفصیلات کے مطابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا ہے کہ اگر برطانیہ بریگزٹ کے لیے ایک اچھی ڈیل کو حتمی شکل نہیں دے سکتا تو اسے کسی ڈیل کے بغیر ہی یورپی یونین سے علیحدگی اختیار کر لینا چاہیے۔

    امریکی ٹی وی کے مطابق اپنے دورہ برطانیہ سے قبل انہوں نے کہا کہ لندن حکومت کو بریگزٹ کی خاطر 39 بلین پاؤنڈ کی ادائیگی نہیں کرنی چاہیے۔

    سنڈے ٹائمز سے انٹرویو میں ٹرمپ نے مزید کہا کہ برطانیہ کو رواں برس کے دوران ہی یورپی یونین کو چھوڑ دینا چاہیے۔ امریکی صدر پیر کے دن برطانیہ پہنچ رہے ہیں، جہاں وہ وزیر اعظم ٹریزا مے کے ساتھ ملاقات میں عالمی امور پر تبادلہ خیال کریں گے۔

    یاد ریے کہ  دو روز قبل ٹوری پارٹی قیادت کی دوڑ میں شامل وزیر خارجہ جیرمی ہنٹ نے متنبہ کیا تھا کہ اگر ان کی پارٹی نے نوڈیل بریگزٹ پر بریگزٹ کی کوشش کی تو یہ ان کی پارٹی کے لیے خودکشی کے مترادف ہوگا۔

    مزید پڑھیں : نوڈیل پر بریگزٹ پارٹی کے لیے خودکشی کے مترادف ہوگا، جیرمی ہنٹ

    انہوں نے کہا کہ نوڈیل کی وکالت کرنے والا وزیراعظم پارلیمںٹ سے اعتماد کا ووٹ کھو دے گا اور عام انتخابات کا انعقاد بھی ایسا ہی ہوگا، عام انتخابات کے ذریعے نوڈیل کوئی حل نہیں بلکہ یہ سیاسی خودکشی ہوگی۔

    جریمی ہنٹ نے کہا کہ اگر میں جیت گیا تو یورپی یونین سے ایک نئے معاہدے کی کوشش کریں گے۔

  • یورپی پارلیمنٹ میں پہلی مرتبہ کشمیری نژاد برطانوی شہری منتخب

    یورپی پارلیمنٹ میں پہلی مرتبہ کشمیری نژاد برطانوی شہری منتخب

    برسلز: یورپی پارلیمنٹ میں پہلی مرتبہ کشمیری نژاد برطانوی شہری شفاق محمد منتخب ہوگئے، چیئرمین کشمیرکونسل ای یو نے کشمیری نژاد سیاستدان کے لیے نیک تمناوں کا اظہار کیا۔

    تفصیلات کے مطابق چیئرمین کشمیر کونسل ای یو نے کہا ہے کہ یہ پہلی بار ہے کہ ایک کشمیری نژاد برطانوی شہری رکن یورپی پارلیمنٹ منتخب ہوئے ہیں جو تمام کشمیریوں کے لیے بڑے اعزاز کی بات ہے۔

    میڈیا رپورٹس کے مطابق چیئرمین کشمیرکونسل ای یو علی رضا سید نے برطانیہ سے نومنتخب رکن یورپی پارلیمنٹ کشمیری نژاد سیاستدان شفاق محمد کے لیے نیک تمناوں کا اظہار کیا ہے۔

    انہوں نے کہا کہ شفاق محمد کا بنیادی طور پر تعلق آزاد کشمیر سے ہے اور ہمیں امید ہے کہ ان کے منتخب ہونے سے کشمیرکاز کو یورپ میں مزید اجاگر کرنے میں مدد ملے گی۔

    علی رضا سید نے کہا کہ یورپ کے انسانیت دوست حلقے انسانی حقوق کے مسائل کو نظر انداز نہیں کرتے اور یہ ایک اہم موقع ہے کہ نومنتخب اراکین یورپی پارلیمنٹرینز کے ساتھ مل کر مقبوضہ کشمیر کے مظلوم لوگوں کے حقوق کو زیادہ سے زیادہ اجاگر کیا جاسکے۔

    دوسری جانب یورپی یونین کے انتخابات میں مرکزی جماعتیں اکثریت حاصل کرنے میں ناکام ہوگئیں، یورپی پارلیمنٹ کے انتخابات کے نتائج میں یوروسیپٹک اور گرین پارٹی نے زیادہ ووٹ حاصل کرلیے۔

    یورپی یونین انتخابات، مرکزی جماعتیں اکثریت حاصل کرنے میں ناکام

    خیال رہے کہ ایک رپورٹ کے مطابق 1979 میں یورپی یونین کے پہلے انتخاب سے لے کر اب تک ٹرن آؤٹ میں کمی آتی رہی ہے لیکن یونین میں شامل 28 ممالک کے اعدادو شمار کے مطابق 51 فیصد ٹرن آؤٹ 20 سال کی تاریخ میں سب سے زیادہ ہے۔

  • برطانوی وزیراعظم تھریسا مے کا مستعفیٰ ہونے کا اعلان

    برطانوی وزیراعظم تھریسا مے کا مستعفیٰ ہونے کا اعلان

    لندن: برطانوی وزیراعظم تھریسا مے نے بریگزٹ ڈیل پر پارلیمنٹ کو قائل کرنے میں ناکامی کے بعد وزارت ِ عظمیٰ سے استعفیٰ دینے کا اعلان کردیا ہے، استعفے کا سبب بریگزٹ پر ارکانِ پارلیمنٹ کی حمایت حاصل نہ کرسکنا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق برطانوی وزیر اعظم تھریسا مے نے اعلان کیا ہے کہ وہ 7 جون کو اپنے عہدے سے مستعفی ہوجائیں گی، ساتھ ہی ساتھ برطانیہ کی کنزرویٹو پارٹی کا منصب بھی چھوڑدیں گی۔

    برطانوی وزیراعظم کوبریگزٹ ڈیل میں ناکامی پرتنقیدکاسامناتھا۔ ان کا کہنا ہے کہ عوام نے2016میں یورپی یونین سےنکلنےکاانتخاب کیا، تاہم میں بطور وزیراعظم بریگزٹ ڈیل پرارکان کوقائل کرنےکی کوشش میں ناکام رہی ہوں۔

    انہوں نے یہ بھی کہا کہ بطورجمہوری لیڈرعوام کی رائےکااحترام اورنفاذان کی ذمہ داری تھی، لیکن یہ ممکن نہیں ہوسکتا لہذا بہتر ہے کہ وہ وزارت ِ عظمیٰ کا منصب کسی ایسے شخص کو سونپ دیں جو ان سے زیادہ اس عہدے کا اہل ہو۔

    وزیر اعظم تھریسامے کی جانب سے بریگزٹ کےلیے معاہدے کے تیار کردہ مسودے کو برطانوی اراکین پارلیمنٹ تین مرتبہ مسترد کرچکے ہیں، مذکورہ معاہدے پر یورپی یونین اور برطانیہ کے درمیان نومبر 2018 میں اتفاق ہوگیا تھا لیکن اسے برطانوی پارلیمنٹ سے منظوری نہ مل سکی۔

    منظوری نہ ملنے کے سبب یورپی یونین اور برطانیہ کے درمیان ایک بار پھر مذاکرات ہوئے جن میں بریگزٹ سے متعلق طویل مدتی توسیع پراتفاق ہوگیا، یورپین کونسل کے صدر ڈونلڈ ٹسک نے کہا ہے کہ دونوں فریقوں نے 31 اکتوبر تک بریگزٹ میں لچک دار توسیع پر اتفاق کیا ہے۔ اس سے قبل برطانیہ نے 29 مارچ کو یورپین یونین سے نکلنا تھا۔

    یادر ہے کہ آج سے تین سال قبل 2016 میں 43سال بعد تاریخی ریفرنڈم کے نتائج کے مطابق 52 فیصد برطانوی عوام نے یورپی یونین سے علیحدگی ہونے کے حق میں جبکہ 48 فیصد نے یونین کا حصہ رہنے کے حق میں ووٹ دیا تھا۔

    اس وقت ڈیوڈ کیمرون برطانیہ کے وزیراعظم تھے اور وہ بریگزٹ کے حق میں نہیں تھے جس کے سبب انہوں نے عوامی رائے کے احترام میں اپنے منصب سے استعفیٰ دینے کا اعلان کردیا تھا۔ استعفیٰ دیتے وقت ڈیوڈ کیمرون کا کہنا تھا کہ ریفرنڈم کا انعقاد پارلیمانی نظام کا حصہ ہے، چھ سال تک برطانیہ کا وزیر اعظم بنے رہنے پر فخر ہے، برطانیہ کی معیشت مضبوط اور مستحکم ہے اور سرمایہ کاروں کو یقین دلاتا ہوں کہ برطانوی معیشت کی بہتری کیلئے ہر ممکن اقدام کریں گے۔

    ان کا یہ کہنا تھا کہ ہمیں اب یورپی یونین سے بات چیت کے لیے تیار ہونا ہوگا، جس کے لیے سکاٹ لینڈ، ویلز اور شمالی ایئر لینڈ کی حکومتوں کو مکمل ساتھ دینا ہو گا تاکہ اس بات کو یقینی بنایا جاسکے کہ برطانیہ کے تمام حصوں کے مفادات کا تحفظ ہو۔

    برطانیہ نے 1973 میں یورپین اکنامک کمیونٹی میں شمولیت اختیار کی تھی تاہم برطانیہ میں بعض حلقے مسلسل اس بات کی شکایات کرتے رہے ہیں کہ آزادانہ تجارت کے لیے قائم ہونے والی کمیونٹی کو سیاسی مقاصد کے لیے استعمال کیا جارہا ہے جس کی وجہ سے رکن ممالک کی ملکی خودمختاری کو نقصان پہنچتا ہے۔ بریگزٹ کے حامیوں کا کہنا ہے کہ برطانیہ کی یورپی یونین سے علیحدگی سے ابتداء میں مشکلات ضرور پیدا ہوں گی تاہم مستقبل میں اس کا فائدہ ہوگا۔