Tag: EU

  • یورپین یونین کے انتخابات کو جھوٹی خبروں سے خطرہ لاحق

    یورپین یونین کے انتخابات کو جھوٹی خبروں سے خطرہ لاحق

    برسلز: امریکی ادارے کی تحقیق سے بات سامنے آئی ہے کہ یورپین یونین کے انتخابات کو جھوٹی خبروں سے سخت خطرہ لاحق ہے۔

    تفصیلات کے مطابق یورپین میڈیا میں شائع تازہ تحقیق کے مطابق یورپین الیکشن کے لیے یورپ مخالف شدت پسند گروہ غلط اور جعلی خبروں پر مشتمل کئی ایسی ویب سائٹس چلا رہے ہیں جن میں مہاجر نوجوانوں کو مقامی آبادی کے خلاف نامنا سب کام کرتے ہوئے دکھایا گیا ہے۔

    غیر ملکی میڈیا کا کہنا ہے کہ رپورٹ شائع کرنے والے ادارے کے مطابق جب تحقیق کی گئی تو وہ فلموں میں استعمال ہونے والے مختلف سین تھے جنہیں اس فلم سے کاٹ کر علیحدہ ویڈیو کی صورت میں پیش کیا گیا تھا۔

    ان میں سے ایک سین میں ایک غیر ملکی ڈرائیور اپنی ٹیکسی میں ایک مقامی خاتون پر جنسی حملہ کرتے جبکہ دوسری ویڈیو میں مہاجر نوجوانوں کو پولیس کی گاڑی پر حملہ آور ہوتے ہوئے دکھایا گیا ہے۔

    رپورٹ کے مطابق ان جعلی ویڈیوز میں سے ایک کو گذشتہ تین ماہ کے دوران 333 ملین مرتبہ دیکھا گیا۔ گویا مہاجرین مخالف اس ویڈیو کو روزانہ 60 لاکھ افراد نے دیکھا۔ آواز مومنٹ کی جانب سے شائع شدہ اس رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ جرمنی، فرانس، برطانیہ، اٹلی، اسپین اور پولینڈ میں انتہائی دائیں بازو کے شدت پسند گروہوں کے نظریات پر مشتمل 500 سے زائد فیس بک پیجز کام کر رہے ہیں جن میں سے شکایات پر 77 پیجز کو فیس بک انتظامیہ نے بند کر دیا ہے، لیکن اہم بات یہ ہے کہ ان بند کئے گئے پیچز کے 60 لاکھ فالوورز تھے۔

    یورپی پارلیمانی انتخابات، برطانیہ کا مستقبل کیا ہوگا؟

    اس تحقیقی رپورٹ کو شائع کرنے والے ادارے کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر کرسٹوف شوٹ کا کہنا تھا کہ ان یورپین الیکشنز میں یورپ مخالف حلقوں کی جانب سے جھوٹ اور جعلی خبروں کے استعمال نے اسے ایک خطرناک الیکشن بنا دیا ہے اور یورپین یونین جعلی خبروں میں ڈوبتی جا رہی ہے۔

  • یورپی پارلیمانی انتخابات، برطانیہ کا مستقبل کیا ہوگا؟

    یورپی پارلیمانی انتخابات، برطانیہ کا مستقبل کیا ہوگا؟

    لندن: بریگزٹ ڈیل کے تناظر میں برطانوی عوام اس سال گومگوکی کیفیت میں یورپی پارلیمنٹ الیکشن میں حصہ لے گی۔

    تفصیلات کے مطابق یورپی پارلیمنٹ کی رکنیت بریگزٹ سے مشروط ہونے سے عوام کی عدم دلچسپی سامنے آئی ہے، برطانیہ بھر سے یورپی پارلیمنٹ کی 73نشستوں کیلئے 12 پارٹیوں کے امیدوار سامنے آگئے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ گزشتہ سالوں کی طرح اس بار امیگرینٹس کی کم تعداد انتخابات میں حصہ لے رہی ہے، اسکاٹ لینڈ کی 6 نشستوں میں نوشینہ مبارک ٹوری پارٹی کی معروف امیدوار ہیں۔

    نوشینہ مبارک ہاؤس آف لارڈز کی ممبر بھی ہیں، مغربی انگلینڈ کے 3 حلقوں کی 17 نشستوں پر 3 پاکستانی نژاد امیدوار میدان میں ہیں، تینوں امیدوار سجادکریم، امجدبشیر ،واجدخان پہلے بھی ممبر یورپی پارلیمنٹ رہ چکے ہیں۔

    لبرل ڈیموکریٹس کے شفق محمد اور ٹوریز کےجوادخان بھی جیت کیلئے پر امید ہیں، مڈلینڈز کی 12نشستوں پرپاکستانی نژاد احمد اعجاز اور عنصرعلی خان میدان میں ہیں۔

    ویلزسمیت جنوبی حصے کی 20نشستوں پر کوئی معروف پاکستانی میدان میں نہیں ہے، لندن کی8 نشستوں میں ٹوری امیدوار سید کمال جیت کی امید کے ساتھ میدان میں آئیں گے، گرین پارٹی کی گلنار حسین اور لیبر کے مراد قریشی بھی لندن سے قسمت آزمائی کریں گے۔

    لب ڈیم کےحسین خان اور روبینہ خان لندن کی سیٹ سے میدان میں ہیں، ایسٹ آف انگلینڈ کی7 نشستوں پر جویریہ حسین لیبر پارٹی کی طرف سے امیدوار ہیں، کامیابی کیلئے پر امید پارٹی سربراہ نیجل فراج بھی اسی حلقے سے انتخاب لڑ رہے ہیں۔

    بریگزٹ ڈیل، یورپی رہنما نے رواں ہفتہ اہم قرار دے دیا

    تازہ ترین سروے رپورٹس کے مطابق بریگزٹ پارٹی پہلے نمبر پر رہے گی، لب ڈیم، لیبرپارٹی قابل قدر سیٹیں حاصل کرسکیں گی، ٹوریز کو بڑی شکست کا سامنا ہوگا۔

  • امریکی صدر اور میلانیاٹرمپ اگلے ماہ یورپی ملکوں کا دورہ کریں گے

    امریکی صدر اور میلانیاٹرمپ اگلے ماہ یورپی ملکوں کا دورہ کریں گے

    واشنگٹن: امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ ملکی خاتون اول میلانیا ٹرمپ کے ہمراہ اگلے ماہ یورپی ممالک کا دورہ کریں گے۔

    تفصیلات کے مطابق یورپی ممالک کے دورے کے موقع پر ڈونلڈ ٹرمپ لندن میں ملکہ برطانیہ اور برطانوی وزیر اعظم سے ملاقات کریں گے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور میلا نیا ٹرمپ اگلے ماہ یورپی ملکوں کا دورہ کریں گے، وائٹ ہاوس نے بتایا کہ امریکی صدار اور خاتون 5 جون کو آئرلینڈ کے وزیر اعظم کی دعوت پر آئرلینڈ جائیں گے۔

    ڈونلڈ ٹرمپ اپنے دورِ صدارت میں پہلی مرتبہ آئرلینڈ کا دورہ کریں گے۔ امریکی صدر کے یورپی ملکوں کے دورے میں برطانیہ اور فرانس کے ملکوں کا دورہ بھی شامل ہے۔

    ڈونلڈ ٹرمپ برطانیہ میں ملکہ برطانیہ اور برطانوی وزیر اعظم سے ملاقات کریں گے جبکہ فرانس میں ایک خصوصی تقریب میں شرکت کے علاوہ ڈونلڈ ٹرمپ فرانسیسی صدر میکرون سے ملاقات بھی کریں گے۔

    یاد رہے کہ گذشتہ ماہ دسمبر میں امریکی صدر میلانیا کے ہمراہ غیر اعلانیہ دورے پر اچانک عراق پہنچے تھے،ڈونلڈ ٹرمپ نے فوجیوں کو کرسمس کی مبارکباد دی تھی۔

    امریکی خاتون اول میلانیا ٹرمپ کا جہاز حادثے سے بال بال بچ گیا

    اس دوران امریکی صدر نے پہلی بار عراق میں تعینات امریکی فوجیوں سے ملاقات کی، عراق میں گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا تھا کہ ہم 8 سال قبل صرف 3 ماہ کیلئے شام گئے لیکن واپسی بھول گئے۔

  • یورپ ایران کے الٹی میٹم کو خاطر میں نہیں لائے گا: فرانس

    یورپ ایران کے الٹی میٹم کو خاطر میں نہیں لائے گا: فرانس

    پیرس: فرانس نے دوٹوک موقف اختیار کرتے ہوئے کہا ہے کہ یورپ ایران کے الٹی میٹم کو خاطر میں نہیں لائے گا۔

    تفصیلات کے مطابق فرانسیسی وزیر خزانہ برونو لی میرے نے واضح کیا ہے کہ یورپ ایران کے الٹی میٹم کو خاطر میں نہیں لائے گا۔

    غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق فرانسیسی وزیرخزانہ کا منگل کے روز پیرس میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہنا تھا کہ میرا نہیں خیال یورپ کسی الٹی میٹم کی تجویز کو خاطر میں لائے گا۔

    انھوں نے کہا کہ یورپیوں کو اس وقت امریکا کے ایران کے ساتھ تجارت کے معاملے میں سخت دباؤ کا سامنا ہے، اس صورت میں ایران کی جانب سے بڑی طاقتوں سے طے شدہ جوہری سمجھوتے سے انخلا مددگار ثابت نہیں ہوگا۔

    ایران جوہری ڈیل سے دست برداری کے بعد یورپ پر دباؤ ڈال رہا ہے کہ وہ معاہدے کی پاسداری کرے تو ایران بھی اسی نقش قدم پر چلے گا۔

    دوسری جانب ایرانی صدر حسن روحانی نے اپنے تازہ بیان میں کہا ہے کہ اب امریکا سے بات چیت ممکن نہیں ہے۔

    یاد رہے کہ گذشتہ روز امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنے ایک بیان میں کہا تھا کہ اگر ایران نے مشرق وسطٰی میں امریکی مفادات کے خلاف جارحانہ اقدام کیا، تو اس کا سامنا ایک بڑی فوج سے ہوگا ۔

    اب امریکا سے بات چیت ممکن نہیں: ایرانی صدر حسن روحانی

    امریکی صدر کا کہنا تھا کہ ان کی خواہش تھی ایران کے ساتھ معاملات مذاکرات کے زریعے حل ہو، ایران رضامند ہوتواب بھی ایران سے مذاکرات کے لئے تیارہیں۔

  • یورپ پہنچنے والے تارکین وطن کو سخت مشکلات کا سامنا، عالمی تنظیموں کی تنقید

    یورپ پہنچنے والے تارکین وطن کو سخت مشکلات کا سامنا، عالمی تنظیموں کی تنقید

    رباط: یورپ پہنچنے والے تارکین وطن کو سخت مشکلات کا سامنا ہے جس کے ردعمل میں انسانی حقوق کی تنظیمیں ان حکومتی اقدامات کو شدید تنقید کا نشانہ بنارہی ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق انسانی حقوق کے کارکنوں نے کہا ہے کہ یورپی یونین کے ممالک بحیرہ روم کی نگرانی بتدریج شمالی افریقی ممالک کے حوالے کر رہے ہیں۔ ان ممالک میں مراکش بھی شامل ہے، اس ملک نے بھی سخت حفاظتی اقدامات متعارف کرا رکھے ہیں۔

    غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق مراکش ایسے نئے تادیبی اقدامات متعارف کرانے کی منصوبہ بندی کر رہا ہے تا کہ یورپ پہنچنے کے لیے غیر قانونی تارکین وطن اس کی سرزمین کو استعمال کرنے سے اجتناب کریں۔

    مراکشی حکومت نے رواں برس پچیس ہزار غیرقانونی تارکین وطن کی آبنائے جبرالٹر کو عبور کر کے اسپین پہنچنے کی کوشش کو ناکام بنایا ہے۔ مراکش کے بارڈر سکیورٹی محکمے کے سربراہ خالد زیرولی نے انٹرویو دیتے ہوئے بتایا رواں برس فروری سے اپریل کے دوران اسپین پہنچنے کی تیس فیصد کوششوں کو ناکام بنایا گیا تھا۔

    زیرولی کے مطابق انسانی اسمگلنگ کے پچاس منظم مجرمانہ نیٹ ورکس کو ختم کر دیا گیا ہے اور یہ کارروائیاں گذشتہ برس کے مقابلے میں تہتر فیصد زیادہ ہے۔ خالد الزیرولی کا کہنا تھا کہ مجرمانہ کارروائیوں کے حامل گروپوں اور نیٹ ورکس کو سخت مراکشی اقدامات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔

    انہوں نے بتایا کہ شمالی ساحلی پٹی پر پائے جانے والے ناقص ڈھانچے کے ساتھ ساتھ ان راستوں کا پتہ چلایا گیا ہے، جن کو استعمال کر کے انسانی اسمگلرز اپنی سرگرمیوں کو جاری رکھے ہوئے تھے۔ مراکشی اہلکار کے مطابق اب انسانی اسمگلروں کے لیے معاملات بڑھانا آسان نہیں رہا ہے۔

    مراکشی سرحدی سلامتی کے سربراہ کے مطابق انسانی اسمگلر جن راستوں کو استعمال کرتے تھے، اب ان پر ہمہ وقت نگاہ رکھنے کے لیے نگرانی کی ٹیکنالوجی کا استعمال کیا جا رہا ہے اور سکیورٹی عملے کی تعداد میں اضافہ کر دیا گیا ہے۔ اپنے انٹرویو میں تاہم انہوں نے نگرانی کے لیے استعمال کی جانے والی ٹیکنالوجی کی تفصیلات فراہم نہیں کی۔

    زیرولی نے ناقدین کے ان دعووں کو غلط قرار دیا جو انسانی حقوق کے کارکنوں کے بیانات پر مبنی ہیں۔ انہوں نے غیرقانونی تارکین وطن کو روکنے کے اقدامات کو کریک ڈاؤن کہنے سے اتفاق نہیں کیا۔ زیرولی نے ان الزامات کو غلط کہا جن میں کہا گیا کہ مراکشی بحریہ کی کشتیاں تارکین وطن کی کمزور کشتیوں کو سنبھالنے سے قاصر ہیں۔

  • یورپی عدالت نے تارکین وطن کے حوالے سے اہم اعلان کردیا

    یورپی عدالت نے تارکین وطن کے حوالے سے اہم اعلان کردیا

    برسلز: یورپی عدالت نے سنگین جرائم میں ملوث مہاجرین کو ملک بدر نہ کرنے کا اعلان کردیا، جرمنی اپنے ملک میں بڑھتے ہوئے جرائم کا ذمہ دار تارکین وطن کو قرار دیتا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق یورپی عدالت انصاف نے ملک بدری کے حوالے سے اہم فیصلے کا اعلان کرتے ہوئے کہا ہے کہ سنگین جرائم میں ملوث تارکین وطن کو بھی مخصوص حالات میں ملک بدر نہیں کیا جاسکے گا۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ یورپی قوانین کی رو سے کسی شخص کی سیاسی پناہ کی درخواست مسترد کیے جانے کا جنیوا کنونشن کے تحت پناہ کے حق اور یورپی یونین کے بنیادی قوانین سے تعلق نہیں بنتا۔

    ملک بدری کے حوالے سے کیس کی سماعت کے موقع پر ججز نے ریمارکس دیئے کہ یورپی قوانین کی رو سے کسی شخص کی سیاسی پناہ کی درخواست مسترد کیے جانے کا جنیوا کنونشن کے تحت پناہ کے حق اور یورپی یونین کے بنیادی قوانین سے تعلق نہیں بنتا۔

    اس سلسلے میں تین تارک وطن نے یورپی عدالت انصاف سے رجوع کیا تھا۔ بیلجیم اور چیک ریپبلک نے سنگین جرائم میں ملوث ہونے کی وجہ سے ان تینوں کی سیاسی پناہ کی درخواستیں مسترد کر دی تھیں۔

    خیال رہے کہ جرمنی میں حالیہ دنوں میں جرائم میں اضافہ ریکارڈ کیا گیا، انتظامیہ نے اس کا ذمہ دار تارکین وطن کو قراد دیا ہے، جرائم پیشہ افراد کا تعلق افغانستان یا پر شام سے بتایا جاتا ہے۔

    جرمنی: افغان مہاجرین کی ملک بدری جاری، مزید 14 افغان ملک بدر

    گذشتہ سال جرمنی نے درجنوں افغان شہریوں کو جرائم میں ملوث ہونے کے شبہے میں ملک بدر کیا تھا۔

  • ایران کا یورپی یونین کو جوہری بحران کے حل کے لیے 60 دن کا الٹی میٹم

    ایران کا یورپی یونین کو جوہری بحران کے حل کے لیے 60 دن کا الٹی میٹم

    تہران : ایرانی حکام نے متنبہ کیا ہے کہ حملے کا کوئی ٹھوس حل نہ نکالا تو ایران یورینیم کی افزدوگی دوبارہ شروع کردے گا۔

    تفصیلات کے مطابق ایران نے ایک بار پھر یورپی یونین کو ایران کے ساتھ جوہری بحران کے حل کے لیے 60 دن کی مہلت دے دی۔

    تہران حکومت نے یورپی یونین کو متنبہ کیا ہے کہ اگر یورپی ملکوں اور جوہری معاہدے پر دستخط کرنے والے ملکوں نے معاملے کا کوئی ٹھوس حل نہ نکالا تو ایران یورینیم کی افزدوگی دوبارہ شروع کردے گا۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ نائب وزیر خارجہ عباس عراقجی نے یورپی یونین کے ممالک کو ایک انتباہی پیغام ارسال کیا۔

    غیر ملکی میڈیا کے مطابق ایرانی نائب وزیر خارجہ نے پیغام میں کہا کہ یورپ کو ایران کے ساتھ 2015 کو طے پائے جوہری معاہدے پر پیدا ہونے والے بحران کو ساٹھ دن کے اندر اندر حل کرنے پر زور دیا ہے۔

    برطانوی ڈائریکٹر جنرل برائے خارجہ امور رچرڈ مور سے تہران میں ملاقات کے موقع پر عباس عراقجی کا کہنا تھا کہ یورپی یونین ایران کی طرف سے جوہری معاہدے کی بعض شرائط پرعمل درآمد نہ کرنے کے اعلان کو معمولی نہ سمجھے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق ہم ایک بار پھر یورپی ملکوں اور سنہ 2015 کو ایران کےساتھ جوہری معاہدہ کرنے والی طاقتوں پر زور دیتےہیں کہ وہ جوہری تنازع کو دو ماہ کے اندر اندر حل کریں۔

  • ایرانی وزیرخارجہ کی روسی ہم منصب سے ملاقات، جوہری ڈیل پر تبادلہ خیال

    ایرانی وزیرخارجہ کی روسی ہم منصب سے ملاقات، جوہری ڈیل پر تبادلہ خیال

    ماسکو: ایرانی وزیرخارجہ جواد ظریف نے روسی ہم منصب سیرگئی لاوروف سے ملاقات کی، اس دوران جوہری ڈیل پر تبادلہ خیال کیا گیا۔

    تفیصلات کے مطابق امریکا کی جانب سے جوہری ڈیل سے انخلا کے بعد روس نے بھی ایک سال بعد ایٹمی معاہدے سے انخلا کا اعلان کردیا ہے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق ایران جوہری معاہدے سے امریکی دستبرداری کے 1 سال بعد دوہزار پندرہ میں طے ہونے والے معاہدے کی اہم شرائط سے جزوی طور پر نکل گیا ہے۔

    روسی ہم منصب سے ملاقات کے موقع پر ایرانی وزیرخارجہ جواد ظریف کا کہنا تھا کہ ڈیل میں شامل یورپی ممالک اگر معاہدے کی پاسداری کریں تو ایران بھی اپنی ذمہ داریوں کی یقین دہانی کراتا ہے۔

    ان کا کہنا تھا کہ ڈیل سے جزوی طور پر دست برداری کا اعلان کیا ہے، البتہ معاہدے کے بارے میں پرعزم ہیں، بشرط یہ کہ ڈیل کے تمام فریقین اس پر مکمل طور پر عمل درآمد کریں۔

    ایران کی جانب سے اس اعلان کے بعد بین الاقوامی سطح پر شدید دباؤ کا سامنا ہے، جرمنی، چین، فرانس سمیت کئی ممالک نے زور دیا ہے کہ ایران ڈیل کی پاسداری کرے۔

    ایران نے یورنیم افزودگی دوبارہ شروع کرنے کا عندیہ دے دیا

    خیال رہے کہ امریکا اور ایران کے درمیان کشیدگی انقلاب اسلامی کے رونما ہونے کے بعد سے جاری ہے لیکن سنہ 2015 میں دیگر عالمی طاقتوں سمیت امریکا اور ایران کے درمیان جوہری معاہدہ ہوا تھا جس کے بعد ایران پر عائد پابندیوں کمی کی گئی تھی۔

  • برطانیہ کا یورپی پارلیمانی انتخابات میں حصہ لینے کا اعلان

    برطانیہ کا یورپی پارلیمانی انتخابات میں حصہ لینے کا اعلان

    لندن: برطانیہ نے یورپی پارلیمانی انتخابات میں حصہ لینے کا اعلان کردیا، الیکشن رواں ماہ 23 مئی کو ہوں گے۔

    تفصیلات کے مابق برطانوی وزیر اعظم تھریسامے کے نائب ڈیوڈ لیڈنگٹن نے کہا ہے کہ یورپی یونین کے ایک رکن ملک کے طور پر برطانیہ کو تئیس مئی کو ہونے والے یورپی پارلیمانی انتخابات میں حصہ لینا پڑے گا۔

    غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق کیبنٹ آفس کے وزیر لیڈنگٹن نے منگل کے روز کہا کہ چونکہ اب اتنا وقت نہیں بچا کہ بریگزٹ کے کسی معاہدے کو ملکی پارلیمان سے منظور کروا کر لندن یورپی یونین سے نکل جائے۔

    ان کے مطابق اس لیے برطانیہ کو اب اسی مہینے ہونے والے یورپی پارلیمانی الیکشن میں حصہ لینا ہی پڑے گا۔

    لیڈنگٹن کا مزید کہنا تھا کہ توقعات کے برعکس تھریسامے کی حکومت اور اپوزیشن کی لیبر پارٹی کے مابین بریگزٹ سے متعلق مذاکرات جمود کا شکار ہو چکے ہیں۔

    برطانوی وزیراعظم تھریسامے ملکی پارلیمان کو اب تک بریگزٹ ڈیل پر قائل نہیں کرسکی ہیں، جبکہ حکومتی جماعت سے بھی مے کو اختلافات کا سامنا ہے۔

    خیال رہے کہ برطانیہ کے یورپی یونین سے الگ ہونے کے معاملے پر یورپی رہنماوں سے مہلت حاصل کرنے میں رواں ماہ کامیاب ہوئیں، جس کے بعد انہیں امید ہے کہ برطانوی پارلیمنٹ اس معاملے میں منطقی انجام تک پہنچ سکے گی۔

    بریگزٹ ڈیل، یورپی رہنما نے رواں ہفتہ اہم قرار دے دیا

    واضح رہے کہ برطانیہ کو 2016 کے ریفرنڈم کے مطابق 29 مارچ کو یورپی یونین سے علیحدہ ہونا تھا تاہم ہاؤس آف کامنز کی جانب سے متعدد مرتبہ بریگزٹ معاہدے کی منسوخی کے باعث بریگزٹ میں 12 اپریل توسیع کی گئی تھی۔

  • بریگزٹ ڈیل، یورپی رہنما نے رواں ہفتہ اہم قرار دے دیا

    بریگزٹ ڈیل، یورپی رہنما نے رواں ہفتہ اہم قرار دے دیا

    برسلز: یورپی یونین کے بریگزٹ کے لیے اعلیٰ مذاکرات کار مشیل بارنیئر نے بریگزٹ ڈیل سے متعلق رواں ہفتے کو اہم قرار دے دیا۔

    تفصیلات کے مطابق بریگزٹ ڈیل کے حوالے سے برطانوی وزیراعظم تھریسامے شدید دباؤ کا شکار ہیں، البتہ یورپی رہنما برائے بریگزٹ ڈیل مذاکرات نے رواں ہفتے کو اہمیت کا حامل قرار دیا ہے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق برطانوی حکومتی جماعت اور اپوزیشن رہنماؤں کے درمیان مذاکرات کا سلسلہ جاری ہے، جبکہ تھریسامے کی یورپی رہنماؤں سے بھی رابطے چل رہے ہیں۔

    یورپی یونین کے بریگزٹ کے لیے اعلیٰ مذاکرات کار مشیل بارنیئر کا خبررساں ادارے سے گفتگو کرتے ہوئے کہنا تھا کہ رواں ہفتے برطانوی وزیر اعظم تھریسامے کی حکومت اور لیبر پارٹی کے مابین مذاکرات کے نتیجہ سامنے آ جائے گا۔

    دوسری جانب لیبر پارٹی کے رہنماؤں نے نتائج کو مثبت ہونے کا عندیہ دیا ہے، البتہ رہنماؤں نے حکومت سے مذید لچک دکھانے کا بھی مطالبہ کیا ہے۔

    بین الاقوامی تعلقات کے ماہرین نے بھی مذکورہ مذاکرات کو اہم قرار دیا ہے، ان کے مطابق برطانیہ کب اور کیسے یورپی بلاک سے نکلے، اس کا فیصلہ جلد ہوتا دکھائی دے رہا ہے۔

    خیال رہے کہ برطانیہ کے یورپی یونین سے الگ ہونے کے معاملے پر یورپی رہنماوں سے مہلت حاصل کرنے میں رواں ماہ کامیاب ہوئیں، جس کے بعد انہیں امید ہے کہ برطانوی پارلیمنٹ اس معاملے میں منطقی انجام تک پہنچ سکے گی۔

    بریگزٹ ڈیل: تھریسا مے نے ارکانِ پارلیمنٹ سے تعاون کی اپیل کردی

    واضح رہے کہ برطانیہ کو 2016 کے ریفرنڈم کے مطابق 29 مارچ کو یورپی یونین سے علیحدہ ہونا تھا تاہم ہاؤس آف کامنز کی جانب سے متعدد مرتبہ بریگزٹ معاہدے کی منسوخی کے باعث بریگزٹ میں 12 اپریل توسیع کی گئی تھی۔