Tag: european

  • برطانیہ، جرمنی اور فرانس کی ایران کو مشروط پیشکش

    برطانیہ، جرمنی اور فرانس کی ایران کو مشروط پیشکش

    اقوام متحدہ میں برطانیہ، جرمنی اورفر انس نے پیشکش کی ہے کہ ایران عالمی جوہری ایجنسی کو رسائی اور یورینیم افزودگی پر خدشات دور کرے۔

    غیر ملکی میڈیا رپورٹ کے مطابق برطانیہ، فرانس اور جرمنی نے ایران پر اقوام متحدہ کی پابندیوں کو دوبارہ نافذ کرنے کی کوشش شروع کر دی ہے، تینوں ملکوں کے مطابق وہ "اسنیپ بیک میکنزم” کو فعال کر رہے ہیں، جس کے تحت ایران پر اقوام متحدہ کی پابندیاں آئندہ 30 روز میں دوبارہ نافذ ہو سکتی ہیں۔

    تاہم برطانیہ، جرمنی اور فر انس نے ایران کو تین شرائط پوری کرنے پر پابندیوں میں تاخیر کی پیشکش کی ہے، یہ بھی مطالبہ کیا کہ ایران امریکا کے ساتھ دوبارہ جوہری مذاکرات میں شریک ہو۔

    دوسری جانب اقوام متحدہ میں ایرانی سفیر امیر سعید نے کہا کہ یورپی ممالک کی پیشکش غیر حقیقی اور پیشگی شرائط سے بھرپور ہے، یورپی ممالک ایسا مطالبہ کر رہے ہیں، جو مذاکرات کا نتیجہ ہونا چاہیے آغاز نہیں، یورپی ممالک جانتے ہیں کہ ان مطالبات کو پورا نہیں کیا جاسکتا۔

    یورپی یونین کے پالیسی چیف کو لکھے گئے خط میں ایران کے وزیر خارجہ نے کہا کہ تینوں ممالک کے پاس پابندیوں کو دوبارہ فعال کرنے کا "کوئی قانونی اختیار” نہیں ہے اور روس اور چین ایران کے موقف کی حمایت کرتے ہیں۔

    ایران جوہری پروگرام پر سفارتی مذاکرات دوبارہ شروع کرنے پر آمادہ

    اس سے ایک روز قبل ایران کے وزیر خارجہ عباس عراقچی نے عندیہ دیا تھا کہ اگر مغربی ممالک سنجیدگی اور خیرسگالی کا مظاہرہ کریں تو ایران اپنے جوہری پروگرام پر دوبارہ مذاکرات کے لیے تیار ہے۔

    اس کے علاوہ چین نے جمعہ کے روز کہا ہے کہ یورپی ممالک کا شروع کردہ یہ طریقہ کار "مثبت نہیں” ہے جس کے تحت 30 دنوں میں ایران پر اقوامِ متحدہ کی پابندیاں دوبارہ عائد ہو سکتی ہیں۔

    وزارتِ خارجہ کے ترجمان گو جیاکون نے باقاعدہ پریس بریفنگ میں کہا "ایرانی جوہری مسئلہ ایک نازک موڑ پر ہے، سلامتی کونسل کا پابندیوں کے طریقہ کار کا آغاز تعمیری نہیں ہے اور اس سے ایرانی جوہری مسئلے کے سیاسی اور سفارتی حل کے عمل کو نقصان پہنچے گا”۔

  • ایران کا یورپ کے ساتھ جوہری مذاکرات جاری رکھنے پر اتقاق

    ایران کا یورپ کے ساتھ جوہری مذاکرات جاری رکھنے پر اتقاق

    ایرانی وزیرِخارجہ عباس عراقچی کا کہنا ہے کہ یورپ کے ساتھ جوہری مذاکرات جاری رکھے جائیں گے۔

    غیر ملکی ذرائع ابلاغ کے مطابق ایران کے وزیرِخارجہ عباس عراقچی کا کہنا ہے کہ برطانوی، جرمن اور فرانسیسی وزرائے خارجہ سے جوہری مذاکرات جاری رکھنے پر اتفاق ہوگیا ہے۔

    رپورٹس کے مطابق ایرانی وزیرخارجہ سے ٹیلی فونک گفتگو کے دوران تینوں یورپین ممالک کے وزرائے خارجہ نے اگلے ہفتے جمعے کے روز جوہری مذاکرات دوبارہ شروع کرنے پر اتفاق کیا ہے۔

    ساتھ ہی جرمن وزیر خارجہ کی جانب سے اگلے ہفتے ہونے والی ملاقات کی تصدیق کردی گئی ہے۔

    تینوں اہم یورپی ممالک کا مشترکہ طور پر کہنا ہے کہ اگر ایران نے اپنی یورینیم افزودگی روکنے کے لیے کسی معاہدے پر مذاکرات کے لیے نہیں آیا تو اقوام متحدہ کی جانب سے لگنے والی پابندیاں دوبارہ متحرک کردی جائیں گی۔

    امریکا سمیت تینوں اہم یورپین اتحادیوں کا خیال ہے کہ ایران ایٹمی عدم پھیلاؤ کے معاہدے پر دستخط کرنے کے باوجود اپنا ایٹمی پروگرام ہتھیار بنانے کے لیے استعمال کر رہا ہے، جبکہ ایران کا دعویٰ ہے کہ اس کا پروگرام صرف توانائی کے استعمال کے لیے ہے۔

    ایران میں اسرائیل سے جنگ کے بعد فوجی مشقیں شروع

    ایران میں اسرائیل سے جنگ کے بعد پہلی فوجی مشقوں کا آغاز کردیا گیا ہے۔

    غیر ملکی ذرائع ابلاغ کے مطابق اسرائیل سے 12 روزہ جنگ کے بعد گزشتہ روز ایران میں پہلی فوجی مشقوں کا آغاز کردیا گیا ہے، اس دوران ایرانی بحریہ کی جانب سے بحر ہند میں اہداف پر میزائل اور ڈرونز داغے گئے۔

    روسی صدر نے یوکرین جنگ کے خاتمے کیلئے شرائط رکھ دیں

    واضح رہے کہ جون میں ایران پر اسرائیلی حملے کے بعد جنگ 12 روز تک جاری رہی تھی اور جنگ کے دوران امریکا نے بھی ایران کی جوہری تنصیبات کو نشانہ بنایا تھا۔

  • بڑی کامیابی ،چار مختلف تجرباتی دوائیوں سے کورونا وائرس کا آزمائشی علاج شروع

    بڑی کامیابی ،چار مختلف تجرباتی دوائیوں سے کورونا وائرس کا آزمائشی علاج شروع

    برسلز : یورپ میں کورونا وائرس کاآزمائشی علاج شروع کردیاگیا، چار مختلف تجرباتی دوائیں بتیس ہزار افراد کو دی جا رہی ہیں, یورپی وزرائے خارجہ  کا کہنا ہے کہ بیماری سے بچنے کا واحد حل مل کر کام کرنا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق برسلز میں يورپی وزرائے خارجہ کا کورونا سے متعلق خصوصی اجلاس ہوا، جس میں شرکاکو بتایا گیا کہ يورپ ميں کورونا وائرس کا آزمائشی علاج شروع کردیا گیا ہے۔

    اجلاس میں بتایا گیا کہ چارمختلف تجرباتی ادويات کےکلينيکل ٹيسٹ شروع کر کےبتیس ہزارافرادکويہ ادويات آزمائشی طورپردی جارہی ہيں، جن مریضوں کو یہ ادویات دی جا رہی ہیں، ان کا تعلق جرمنی، فرانس، بیلجیم، لکسمبرگ، برطانیہ، سپین اور ہالینڈ سے ہے۔

    اس موقع پر یورپی وزرائے خارجہ کا کہنا تھا کہ ہمیں تعاون بڑھانےکی ضرورت ہے،بیماری سےبچنے کا واحد حل مل کرکام کرنا ہے۔

    گذشتہ روزکینیڈین دوا ساز کمپنی ایمرجنٹ بائیو سولوشن کے ڈاکٹرز کا کہنا تھا کہ ملک میں جو افراد کرونا وائرس سے متاثر ہوچکے ہیں ان کی صحت یابی کے لیے ادویات کی تیاری کا کام آخری مراحل میں داخل ہوچکا ہے۔

    رپورٹ کے مطابق ایمرجنٹ بائیو سولوشن کرونا وائرس کی وجہ سے ہونے والی بیماری کا تجرباتی علاج تیار کررہا ہے، ایک ہی وقت میں کرونا ویکسین پر کام کرنے کے لیے دو امریکی دوا ساز کمپنیوں کے ساتھ شراکت کی ہے۔

    مزید پڑھیں : دوا ساز کمپنی کرونا علاج دریافت کرنے کے قریب پہنچ گئی

    ڈاکٹر ساؤرڈ کا کہنا تھا کہ گزشتہ ہفتے کلینیکل مرحلے کی ویکسین کمپنی نوووایکس کے ساتھ ساتھ بائیو ٹیک کمپنی واکسارٹ کے ساتھ مل کر دو اورل ویکسین تیار کی ہیں۔

    خیال رہے ایک امریکی ڈاکٹر نے دعویٰ کیا ہے کہ وہ کرونا وائرس کی دوا بنانے میں اگلے 3 سے 4 ہفتوں میں کامیاب ہوجائیں گے، ان کی بنائی گئی دوا صرف 20 منٹ میں اس موذی وائرس کا مقابلہ کر کے اسے ختم کرسکتی ہے۔

    واضح رہے کہ دنیا بھر میں کرونا وائرس سے اموات کی تعداد 16 ہزار سے تجاوز کرچکی ہے جبکہ کرونا وائرس کے مریضوں کی تعداد 3 لاکھ 53 ہزار 455 ہوگئی ہے، دنیا بھر میں کرونا سے صحت یاب ہونے والے افراد کی تعداد ایک لاکھ 616 ہے۔

  • مہاجرین کو تمام یورپی ریاستوں میں برابر سے تقسیم کیا جائے، جرمنی

    مہاجرین کو تمام یورپی ریاستوں میں برابر سے تقسیم کیا جائے، جرمنی

    ویانا/برلن : آسٹریا کے سابق وزیر اعظم نے واضح مؤقف اختیار کرتے ہوئے کہا ہے کہ غیر ملکی تارکین وطن کو پناہ دینے کی بجائے واپس ان کے وطن روانہ کیا جائے۔

    تفصیلات کے مطابق جرمن وزیر داخلہ ہائیکو ماس نے زور دیا ہے کہ بحیرہ روم میں ریسکیو کیے جانے والے مہاجرین کو یورپی یونین کی تمام ریاستوں میں منصفانہ طور پر تقسیم کیا جانا چاہیے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ جرمن وزیر کا یہ بیان ایک ایسے وقت میں سامنے آیا جب مہاجرین کی متعدد کشتیاں اٹلی میں لنگر انداز ہونے کی منتظر ہیں لیکن اطالوی حکومت انہیں اجازت نہیں دے رہی تاہم دوسری طرف آسٹریا کے سابق وزیراعظم سباستیان کرس نے جرمن وزیرداخلہ ماس کی تجویز کو مسترد کر دیا۔

    انہوں نے کہا کہ ان مہاجرین کو یورپ میں پناہ دینے کے بجائے واپس روانہ کر دینا چاہیے۔ قدامت پسند پیپلز پارٹی کے رہنما کرس ستمبر میں ہونے والے آئندہ الیکشن میں فیورٹ قرار دیے جا رہے۔

    خیال رہے کہ جرمنی میں حالیہ دنوں میں جرائم میں اضافہ ریکارڈ کیا گیا، انتظامیہ نے اس کا ذمہ دار تارکین وطن کو قراد دیا ہے، جرائم پیشہ افراد کا تعلق افغانستان یا پر شام سے بتایا جاتا ہے۔

  • یورپی ممالک اپنے داعشی شہریوں کو اپنی تحویل میں لیں، امریکی صدر

    یورپی ممالک اپنے داعشی شہریوں کو اپنی تحویل میں لیں، امریکی صدر

    واشنگٹن : امریکی صدر نے فرانس جرمنی اور برطانیہ کو متنبہ کیا ہے کہ ’اپنے داعشی شہریوں کو اپنی تحویل میں لیں ورنہ یہ بڑا خطرہ بن جائیں گے‘۔

    تفصیلات کے مطابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایک مرتبہ پھر اپنی روایت کو برقرار رکھتے ہوئے سماجی رابطے کی ویب سایٹ پر شام میں قید غیر ملکی دہشت گردوں سے متعلق ٹویٹ کیا ہے۔

    امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ٹویٹ میں کہا کہ شام میں 800 داعشی جنگجو قید ہیں جن کا تعلق یورپی یونین کے رکن ممالک برطانیہ، فرانس اور جرمنی سے ہے۔

    ڈونلڈ ٹرمپ کا کہنا تھا کہ مذکورہ ممالک اپنے دہشتگرد قیدیوں کو اپنی تحویل میں لےکر اپنے ممالک میں سزائیں دیں اگر یہ رہا ہوگئے تو خود ان ممالک کےلیے بھی خطرہ بن جائیں گے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق امریکی صدر نے دعویٰ کیا تھا کہ خانہ جنگی کا شکار ملک شام میں داعش کا مکمل خاتمہ ہوچکا ہے اور کچھ ہی عرصے میں امریکی افواج شام سے واپس لوٹ جائیں گی۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ شام میں قید داعشی دہشت گرد امریکی حمایت یافتہ فورس سیرئین ڈیموکریٹ فورسز کی قید میں ہیں۔

    مزید پڑھیں: صدر ٹرمپ نے شام سے امریکی فوج واپس بلانے کا اعلان کردیا

    یاد رہے کہ ڈونلڈ ٹرمپ نے 19 دسمبر کو اعلان کیا تھا کہ ہم نے داعش کو شکست دے دی، اور آئندہ 30 دنوں میں امریکی فورسز شام سے نکل جائیں گی۔

    مزید پڑھیں : صدر ٹرمپ سے اختلافات، امریکی وزیر دفاع مستعفی ہوگئے

    شام سے امریکی فوج کے انخلا سے متعلق ٹرمپ کے بیان پر امریکی وزیر دفاع جیمزمیٹس اور دولت اسلامیہ مخالف اتحاد کے خصوصی ایلچی بریٹ میکگرک نے ناراضگی کا اظہار کرتے ہوئے اپنے عہدے سے استعفیٰ دے دیا تھا۔

    خیال رہے کہ داعش کے خلاف شام میں صدر باراک اوبامہ نے پہلی مرتبہ سنہ 2014 میں فضائی حملوں کا آغاز کیا تھا اور 2015 کے اواخر میں اپنے 50 فوجی بھیج کر باضابطہ شام کی خانہ جنگی میں حصّہ لیا تھا۔

  • جرمنی کو مکمل طور پر روس کنٹرول کررہا ہے، ڈونلڈ ٹرمپ

    جرمنی کو مکمل طور پر روس کنٹرول کررہا ہے، ڈونلڈ ٹرمپ

    برسلز/برلن : امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے نیٹو کے منعقدہ سربراہی اجلاس میں کہا ہے کہ ’جرمنی کو مکمل طور پر روس کنٹرول کررہا ہے جو مغربی ممالک کی اتحادی تنظیم کے ٹھیک نہیں ہے‘۔

    تفصیلات کے مطابق یورپی یونین کے رکن ملک بیلجیم میں منعقد ہونے والے نیٹو کے سرربراہی اجلاس کے دوران امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا کہنا تھا ہے کہ جرمن حکومت کی جانب سے روس سے درآمد کی جانے والی قدرتی گیس بہت بڑا سیکیورٹی خدشہ ہے۔

    امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے سربراہی اجلاس کے دوران مغربی اتحاد نیٹو کے چیف جینس اسٹالٹن برگ سے گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ ’یہ بات نیٹو کے لیے بہت غلط ہے کہ جرمنی کو مکمل طور پر روس کنٹرول کررہا ہے‘۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ ڈونلڈ ٹرمپ نے تجویز پیش کی کہ جرمنی روس سے 70 فیصد قدرتی گیس در آمد کرے، جبکہ تازہ اعداد و شمار کے تحت جرمنی 50 اشاریہ 75 فیصد گیس درآمد کررہا ہے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق امریکی صدر نے نیٹو کے رکن یورپی ممالک پر نیٹو آپریشنز کے لیے کم رقم خرچ کرنے کا الزام عائد کیا ہے۔ ڈونلڈ ٹرمپ جرمن حکومت پر اکثر نیٹو کے لیے کم بجٹ مختص کرنے پر تنقید کا نشانہ بناتے رہتے ہیں۔

    امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے مطابق نیٹو کی رکن ریاستوں کی سلامتی اور دفاع کے لیے سب سے زیادہ مالی وسائل امریکا خرچ کر رہا ہے، جبکہ ہر ملک کو اپنے حصے کا مالی بوجھ خود اٹھانا چاہیے۔

    خیال رہے کہ نیٹو سربراہی اجلاس کے ایک ہفتے بعد امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور روسی صدر ولادی میر پیوٹن کے درمیان ہیلسنکی میں پہلی ملاقات ہوگی، ٹرمپ نے دوران اجلاس یہ کہہ کر ’آئندہ پیر کو پیوٹن کے ساتھ ہونے والی نیٹو سربراہی اجلاس سے زیادہ مشکل ہے‘۔

    دوسری جانب یورپی یونین کے صدر ڈونلڈ ٹسک نے امریکا پر الزام عائد کیا ہے کہ ’ڈونلڈ ٹرمپ آئے روز یورپ کو تنقید کا نشانہ بناتے ہیں‘۔ انہوں نے سماجی رابطے کی ویب سایٹ ٹویٹر پر کہا ہے کہ’ڈئیر امریکا، اپنے اتحادیوں کی قدر کرو کہ تمہارے پاس زیادہ اتحادی نہیں ہیں‘ـ


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں‘ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کےلیے سوشل میڈیا پرشیئر کریں

  • امریکی اقدامات کا خمیازہ یورپی کمپنیاں کیوں ادا کریں، یورپی وزیر خارجہ

    امریکی اقدامات کا خمیازہ یورپی کمپنیاں کیوں ادا کریں، یورپی وزیر خارجہ

    پیرس :امریکا کی جانب سے ایران پر عائد کردہ پابندیوں پر یورپ نے رد عمل دیتے ہوئے کہا ہے کہ امریکی اقدامات کا خمیازہ یورپی کمپنیاں کیوں ادا کریں۔

    تفصیلات کے مطابق امریکا کی جانب سے ایران کے ساتھ طے ہونے والے جوہری معاہدے سے علیحدگی کے بعد امریکی انتظامیہ نے ایرانی سپاہ پاسداران کو مالی مدد فراہم کرنے والے چھ افراد اور ایران کے ساتھ تجارت کرنے والی تین کمپنیوں پر پابندی عائد کردی ہے۔

    برطانوی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ فرانس نے امریکا کی جانب سے ایران پر اور سپاہ پاسداران سے تعلق کے شبے میں یورپی کمپنیوں پر پابندی لگانے کی شدید مذمت کرتے ہوئے اسے ’ناقابل قبول قرار دیا ہے‘۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ فرانس کی جانب سے ایران پر عائد کردہ پابندیوں پر تنقید کرنے سے امریکا اور فرانس کے درمیان اختلافات کھل کر سامنے آگئے ہیں۔

    واضح رہے کہ امریکا کا ایرانی جوہری معاہدے سے دستبردار ہونے کے بعد گزشتہ روز ٹرمپ انتظامیہ نے ایران کے ساتھ کاروبار کرنے پر چھ افراد اور تین کمپنیوں پر پابندیاں عائد کر دی ہیں۔ واشنگٹن کا خیال ہے کہ ان افراد اور کمپنیوں کے ایرانی سپاہ پاسداران سے رابطے ہیں۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ سنہ 2015 میں ایران اور چھ عالمی طاقتوں کے درمیان جوہری معاہدے پر دستخط ہونے کے بعد متعدد فرانسیسی کمپنیوں نے ایران کے ساتھ اربوں ڈالرز کے معاہدے کیے تھے۔

    غیر ملکی میڈیا کہنا تھا کہ ایران کے معاہدہ کرنے والی کمپنیوں میں فرانس کی ملٹی نیشنل کمپنیاں ایئر بس، آئل کمپنی ٹوٹل، جبکہ کار بنانے والی کمپنیوں میں رنو اور پژجو شامل ہیں۔

    یورپ کے وزیر خارجہ لی ڈارین کا کہنا ہے کہ امریکا کے اقدامات کا جرمانہ یورپی کمپنیاں کیوں ادا کریں، امریکا کو ایران کے ساتھ جوہری معاہدے میں شامل دیگر شراکت داروں کی عرت کرنی چاہیئے۔

    یورپی وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے اقدامات پہلے سے تیل کے اخراجات میں اضافہ اور مشرقی وسطی میں سیاست کی غیر یقینی صورتحال میں اضافہ محسوس ہوگا۔

    خیال رہے کہ فرانس، برطانیہ اور جرمنی نے مؤقف اختیار کیا ہے کہ تینوں یورپی ممالک جوہری معاہدے پر باقی رہیں گے اور ایران کے ساتھ مل کر معاہدے پر عمل درآمد رہیں گے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔