Tag: European countries

  • یورپی ممالک فلسطین کو بطور ریاست تسلیم کریں: سعودی وزیر خارجہ

    یورپی ممالک فلسطین کو بطور ریاست تسلیم کریں: سعودی وزیر خارجہ

    سعودی وزیر خارجہ، شہزادہ فیصل بن فرحان نے یورپی ممالک کی جانب سے فلسطین کو ریاست کے طور پر تسلیم کرنے کی اہمیت پر زور دیا۔

    عرب خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق سعودی وزیر خارجہ، شہزادہ فیصل بن فرحان کا کہنا تھا کہ اسرائیل کے بارے میں یورپی موقف کافی نہیں ہے اور جنگ کا خاتمہ ضروری ہے۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ جو کوئی دو ریاستی حل کو ترجیح دیتا ہے اسے (یورپی ممالک) کو فوری طور پر فلسطین کو ریاست کے طور پر تسلیم کر لینا چاہیے۔

    عالمی برادری پر شہزادہ فیصل نے زور دیا کہ وہ فلسطینی اتھارٹی کے اصلاحاتی نقطہ نظر کو دیکھے۔ انہوں نے کہا اسرائیل مغربی کنارے میں فلسطینی اتھارٹی کو کمزور کرنے کی کوشش کر رہا ہے۔

    واضح رہے کہ اسرائیل نے سعودی عرب سمیت عرب وزرائے خارجہ کو مقبوضہ فلسطین کے علاقے مغربی کنارے کے شہر رام اللہ جانے کی اجازت نہ دینے کا فیصلہ کیا ہے۔

    اسرائیلی میڈیا کے مطابق اسرائیل نے سعودی عرب سمیت عرب وزرائے خارجہ کو رام اللہ جانے کی اجازت نہ دینے کا فیصلہ کیا ہے، ایک اہلکار نے اسرائیلی اخبار کو بتایا کہ اس کی وجہ یہ ہے کہ فلسطینی اتھارٹی عرب وزرا خارجہ کی رام اللہ میں میزبانی کی خواہش رکھتی ہے تاکہ فلسطینی ریاست قائم کی جائے۔

    سعودی وزیر خارجہ کے دورے کا اعلان اس وقت سامنے آیا تھا جب اسرائیلی وزیر نے مغربی کنارے کو یہودی ریاست بنانے کا ارادہ ظاہر کیا تھا۔

    اسرائیلی وزیر دفاع کاٹز اور وزیر خزانہ بیزلیل سموٹریچ نے بتایا کہ مقبوضہ مغربی کنارے میں 22 نئی یہودی بستیوں کے قیام کی منظوری دی گئی ہے۔

    روس کا نیٹو پر ممکنہ حملہ، جرمن ڈیفنس چیف نے خبردار کردیا

    اسرائیلی وزرا نے بتایا کہ علاقے میں کئی بستیاں پہلے سے موجود ہیں جو حکومتی اجازت کے بغیر تعمیر کی گئیں تاہم اب اسرائیلی قانون کے تحت انہیں بھی قانونی کیا جائے گا۔

  • یورپ میں شینگن ویزے کا مستقبل خطرے میں

    یورپ میں شینگن ویزے کا مستقبل خطرے میں

    یورپ میں دہشت گردی کے خطرات اور بے قابو امیگریشن یورپی ممالک کے درمیان پاسپورٹ سے پاک سفر کا معیار تباہ کر رہے ہیں۔

    حکومتوں کی جانب سے اپنی خودمختاری کو بحال کرنے اور شہریوں کے تحفظ کے لیے قومی سلامتی کو مضبوط بنانے کے لیے پورے بلاک میں سرحدی چیکنگ کا سلسلہ جاری ہے۔

    ڈیلی میل کی رپورٹ کے مطابق شینگن کے علاقے میں فرانس سے سلووا کیا، سویڈن سے جرمنی تک 11ممالک نے شناخت کی جانچ پڑتال، پاسپورٹ چیک، پولیس انٹرویوز، جامد چیک پوائنٹس اور گاڑیوں کے معائنے سمیت طویل عرصے سے ترک کی گئی سرحدی پابندیوں کو دوبارہ نافذ کیا ہے۔

    بہت سے ممالک کا خیال ہے کہ مشرق وسطیٰ سے تارکین وطن کے طور پر دراندازی روکنے کے لیے سرحدوں پر چیکنگ ضروری ہے۔

    اٹلی نے رواں ماہ ہمسایہ ملک سلووینیا کے ساتھ سرحدی چیکنگ میں اضافہ کرتے ہوئے اسرائیل حماس جنگ کو ’یورپی یونین کے اندر تشدد کے بڑھتے ہوئے خطرے‘ اور ’زمین اور سمندر سے مسلسل تارکین وطن کے دباؤ‘ کے درمیان دہشت گرد تارکین وطن کی آمد کے خطرے کا ذمہ دار ٹھہرایا ہے۔

    دوسری جانب سلووینیا نے ہنگری اور کروشیا کے ساتھ اپنی سرحدوں پر چیکنگ کا اعلان کرتے ہوئے کہا ہے کہ اسے بھی اٹلی جیسے مسائل کا سامنا ہے۔

    فرانس، جرمنی، بیلجیئم، نیدرلینڈز اور لکسمبرگ کے درمیان مسافروں کی آزادانہ نقل و حرکت کی اجازت دینے کے لیے تقریبا 40 سال قبل متعارف کرائے گئے شینگن معاہدے کے تناظر میں سرحدی پابندیاں عائد کی گئی ہیں۔

    شینگن قوانین کے مطابق رکن ممالک کے درمیان بغیر شناختی جانچ پڑتال کے کسی بھی فرد کو پاسپورٹ کے بغیر سفر کی اجازت ہے۔

    گزشتہ برس 10 لاکھ پناہ گزینوں اور غیر قانونی تارکین وطن میں سے ایک تہائی کامیابی کے ساتھ یورپی یونین میں داخل ہوئے اور شینگن قوانین کے تحت وہ بلاک کے اندر جہاں چاہیں سفرکرسکتے تھے۔

  • کم فرائز کے ساتھ برگر؟

    کم فرائز کے ساتھ برگر؟

    آلو ایک ایسی سبزی ہے جو ہر گھر کی ضرورت ہے، یہ ہر چھوٹے اور بڑے انسان کیلئے اہم غذا ہے چاہے وہ ابال کر پکائے جائیں یا فرائز یا کرسپس جیسی اشیاء تیار کی جائیں، یہ سب میں یکساں مقبول ہے۔

    یورپی ممالک میں بہت زیادہ گرمی اور عالمی سطح پر موسمیاتی تبدیلی کے پیش نظر آلو کی فصل میں کمی کی پیش گوئی کی گئی ہے۔

    اس صورتحال کے بعد خدشہ ہے کہ آلو سے بننے والی اشیا مثلاً فرنچ فرائز اور چپس کی قیمتوں میں بھی ہوشربا اضافہ ہوجائے گا۔

    آلو کی فصل موسم گرما کی ان فصلوں میں شامل ہے جنہیں اس سال ریکارڈ درجہ حرارت اور 500 سال میں یورپ کی بدترین خشک سالی کا سامنا کرنا پڑا ہے۔

    اس حوالے سے معاشی تجزیہ نگاروں کا کہنا ہے کہ جرمنی، فرانس، نیدرلینڈ اور بیلجیئم کے علاوہ شمال مغربی پٹی یورپی یونین کے آلو کی زیادہ تر پیداوار کا حصہ ہے۔

    fries potato

    اس سال موسمی حالات یورپی یونین میں آلو کی پیداوار کو ریکارڈ کی سب سے کم سطح پر پہنچا سکتے ہیں جو کہ اس سے قبل سال 2018 میں ہونے والی خشک سالی میں سامنے آئی تھی۔

    دنیا بھر میں اشیائے خوردونوش کی بڑھتی ہوئی قیمتوں کے باعث افراط زر میں بھی تیزی سے اضافہ ہوا ہے جس کے نتیجے میں یورپ میں مہنگائی نو فیصد تک پہنچ گئی جو پچھلے پچاس سالوں میں نہیں دیکھی گئی۔

    اس حوالے سے مغربی جرمنی کے ایک کاشتکار ایرک گوسن کا کہنا ہے کہ خراب موسم اور خشک سالی کی وجہ سے آلو کی آدھی فصل ضائع ہوسکتی ہے۔

    محکمہ زراعت کی آلوکی موسم خزاں کی فصل کی کاشت فوری شروع کرنے کی ہدایت

    دوسری جانب جرمنی کی وزارت زراعت کے ترجمان نے بھی رواں ماہ اگست کی رپورٹ میں فصل کی کٹائی کی پیش گوئی تو نہیں کی لیکن ان کا کہنا ہے کہ آلو کی اچھی فصل کے امکانات پہلے کی نسبت بہت کم ہو چکے ہیں۔

    اس کے علاوہ بیلجیئم میں فرائز فروخت کرنے والے دکاندار کا کہنا ہے کہ معیاری آلو کی کم دستیابی اس کی قیمتوں میں مزید اضافہ کرے گی۔

    انہوں نے کہا کہ یہ کہنا قبل از وقت ہے کہ قیمتوں میں کتنا اضافہ ہوگا؟ تاہم یہ بات یقین سے کہی جاسکتی ہے کہ آلو کی قیمت بڑھ تو سکتی ہے کم نہیں ہوسکتی۔

    اس سال اجناس کی بڑھتی ہوئی قیمتوں کے تناظر میں میکڈونلڈز جیسی بین الاقوامی فوڈ فرمز نے بھی قیمتوں میں اضافہ کردیا ہے، اس کے علاوہ برطانیہ میں فرائز کی قیمتوں میں بھی اضافہ ہوا ہے۔

    سال 2018میں فرانسیسی کسانوں کو سال کی بدترین خشک سالی کے بعد کم فرائز کی اجازت دینے کے لیے ’میک کین‘جیسے خریداروں کے ساتھ کیے گئے معاہدوں میں تبدیلی کیلیے دوبارہ بات چیت کرنا پڑی تھی۔

    اس سلسلے میں فرانسیسی آلو کے شعبے کے منیجنگ ڈائریکٹر برنارڈ اوئلن نے کہا کہ اس سال بھی ایسے ہی مسائل کا سامنا ہوسکتا ہے۔

  • افراط زر میں اضافہ، یورپی ممالک مہنگائی کی دلدل میں پھنسنے لگے

    افراط زر میں اضافہ، یورپی ممالک مہنگائی کی دلدل میں پھنسنے لگے

     یورپی ملکوں میں افراط زر اور مہنگائی میں ہوشربا اضافے کے باعث عوام مہنگائی کی دلدل میں پھنسنے لگے ہیں۔

    غیر ملکی میڈیا رپورٹ میں بتایا گیا کہ جائزہ رپورٹوں کے مطابق یورپی ممالک میں مہنگائی میں اضافے کا رجحان تیزی کے ساتھ جاری ہے، پچھلے چند ماہ کے دوران براعظم یورپ کے ملکوں میں افراط زر کی شرح میں دگنا اضافہ ہوا ہے۔

    رپورٹ میں یورپی منڈیوں کی جائزہ وار رپورٹ کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا گیا کہ پورے براعظم خاص طور پر بلقان ریجن کے کئی ملکوں میں غذائی اشیا کی قیمتوں اور زندگی کے دوسرے اخراجات میں اضافے کا رجحان جاری ہے، اور اس میں تیزی سے اضافے کا سلسلہ جاری ہے۔

    رونامہ ٹائمز کی رپورٹ کے مطابق رواں سال یورپی ملکوں میں افراط زر کی شرح دس فیصد سے زائد رہی جبکہ اسٹونیا میں صورت حال کافی بدتر ہے جہاں افراط زر انیس فیصد کی سطح پر پہنچ چکی ہے۔

    اس کے علاوہ بلغاریہ کو سولہ فیصد سے زیادہ، جمہوریہ چیک اور رومانیہ کو تیرہ فیصد سے زیادہ، لتھووینیا کو تیرہ فیصد، پولینڈ کو دو فیصد، اور سلوواکیا کو گیارہ فیصد سے زیادہ افراط زر کا سامنا ہے۔

    اس سے قبل یورپی ذرائع ابلاغ نے یونان کے محکمہ شماریات کے جاری کردہ اعدادوشمار کا حوالہ دیتے ہوئے کہا تھا کہ اس ملک میں افراط زر کی شرح اپریل میں دس فیصد سے بھی تجاوز کرگئی۔

    رپورٹس میں بتایا گیا کہ افراط زر کی وجہ سے کینیڈ اور آسٹریا میں بھی روز مرہ کے اخراجات میں اضافہ ہوگیا ہے ، کنزیومر پرائس انڈیکس کے مطابق دونوں ملکوں میں متوسط طبقے کے اخراجات بلند ترین سطح پر چلے گئے ۔

    فنانشل ٹائمز نے روس یوکرین تنازعے کو یورپی ملکوں میں اشیائے صرف کی قیمتوں اور افراط زر کی شرح میں اضافے کی وجہ قرار دیا ہے تاہم روسی حکام کا کہنا ہے کہ ان کے ملک کے خلاف عائد کی جانے والی اقتصادی پابندیوں کے باعث یورپی ممالک کو معاشی افراتفری کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔

  • یورپی ممالک نے روس کے آگے گھٹنے ٹیک دیے

    یورپی ممالک نے روس کے آگے گھٹنے ٹیک دیے

    روس کی جانب سے گیس کی قیمت مقامی کرنسی روبل میں ادائیگی کے مطالبے کو اہم یورپی ممالک جرمنی اور اٹلی نے تسلیم کرلیا ہے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق جرمنی اور اٹلی نے قومی کمپنیوں کو قدرتی گیس کی فراہمی میں کٹوتی سے بچنے کیلیے روس کے گیز پروم بینک میں روبل میں اکاؤنٹس کھولنے کی اجازت دے دی ہے جس کے بعد اب روس کو یہ ممالک گیس کی ادائیگی روبل میں کریں گے۔

    رپورٹ کے مطابق یہ اقدام پولینڈ، بلغاریہ اور حال ہی میں فن لینڈ کی جانب سے روس کے نئے ادائیگی کے طریقہ کار کو قبول کرنے سے انکار کے بعد سامنے آیا ہے جس کے نتیجے میں روس نے ان ممالک کو گیس کی ترسیل روک دی ہے۔ آؤٹ لیٹ کے مطابق اس اقدام کی منظوری برسلز نے یورپی کمیشن کے ساتھ بات چیت کے بعد دی تھی اور اسے یوکرین کے تنازع پر یورپی یونین نے ماسکو پر عائد پابندیوں کی خلاف ورزی نہیں سمجھا۔

    روس کی جانب سے گیس کی قیمت کی نئی ادائیگی کی اسکیم ان غیر دوست ممالک کے لیے ہے جنہوں نے روس کے گیزرپروم بینک میں اکاؤنٹس کھولنے کیلیے روس پر پابندیاں عائد کی ہیں جس کے بعد وہ اپنی پسند کی کرنسی میں رقوم جمع کرسکتے ہیں جسے بینک روبل میں تبدیل کرکے گیزپروم میں منتقل کردیتا ہے۔

    اس حوالے سے جرمن گیس کے درآمد کنندگان کو برلن نے مطلع کیا ہے کہ وہ روسی گیس کی ادائیگی کے لیے روبل اکاؤنٹ کھول سکتے ہیں جب تک کہ وہ گیزپروم بینک کو جو ادائیگیاں کرتے ہیں وہ روسی کرنسی میں نہ ہوں۔ اٹلی حکومت بھی مبینہ طور پر یورپی کمیشن کے ساتھ بات چیت کررہی ہے جس کے بعد اطالوی توانائی کمپنی ای این آئی نے اعلان کیا کہ اس نے روسی بینک میں اکاؤنٹس کھولنے کے لیے کارروائی شروع کردی ہے۔

     یہ بھی پڑھیں: روس کا جوابی وار، دو یورپی ملکوں کی گیس بند کر دی

    واضح رہے کہ روس روبل میں ادائیگی نہ کرنے پر پولینڈ اور بلغاریہ کو گیس کی فراہمی بند کرچکا ہے۔

  • یورپی ممالک کا آکسفورڈ آسٹرا زینیکا ويکسين سے متعلق اہم فیصلہ

    یورپی ممالک کا آکسفورڈ آسٹرا زینیکا ويکسين سے متعلق اہم فیصلہ

    برلن : آکسفورڈ کی کورونا ویکسین آسٹرا زینیکا کی عارضی معطلی کے بعد جرمنی اور فرانس نے دوبارہ ویکسی نیشن کا باقاعدہ آغاز کردیا ہے، اٹلی نے بھی ویکیسن کے استعمال کا فیصلہ کرلیا۔

    تفصیلات کے مطابق آسٹرا زینیکا کی ویکسین سے ہونے والے سائیڈ افیکٹ کی وجہ ہونے والی عارضی معطلی کے بعد جرمنی اور فرانس ميں ايسٹر زينيکا ويکسين لگانے کا عمل دوبارہ شروع کردیا گیا۔

    گزشتہ روز يورپی ميڈيسن ايجنسی کی جانب سے آسٹرا زینیکا کو محفوظ اور قابل استعمال قرار ديے جانے کے بعد فرانس، جرمنی اور کئی ديگر رياستوں نے ويکسين مہمات دوبارہ شروع کرنے کا کہا ہے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق دنیا کے بیشتر ممالک ميں کورونا وائرس متاثرین کی تعداد میں ایک بار پھر تيزی سے اضافہ ہورہا ہے جس کے سد باب کیلئے ڈبلیو ایچ او سمیت دیگر ادارے اپنی کوششوں میں مصروف ہیں۔

    جرمنی اور فرانس ميں کورونا وائرس سے بچاؤ کے لیے ايسٹرا زينيکا ويکسين مہم معمولی تعطل کے بعد آج جمعے سے دوبارہ سے شروع کی جا رہی ہے۔ جبکہ اٹلی 24 گھنٹوں کے اندر اندر آسٹرا زینیکا ویکسین دوبارہ استعمال شروع کر دے گا۔

    اٹلی کے وزیر اعظم ماریو ڈراگی نے ایک بیان میں کہا ہے کہ حکومت کی ترجیح ہے کہ کم سے کم وقت میں لوگوں کو زیادہ سے زیادہ ویکسین دی جائے، اٹلی کی ادویات ایجنسی آئیفا پہلی ایجنسی ہے جس نے ویکسین پر عائد پابندی ختم کی۔

    اس کے علاوہ اسپين، اٹلی، ہالينڈ، پرتگال، لتھوينيا، سلوينيا اور بلغاريہ نے بھی تصديق کر دی ہے کہ عوام کوآسٹرا زینیکا کے ٹيکے لگانے کا عمل جلد بحال کر ديا جائے گا۔

    فرانسيسی وزير اعظم کے دفتر کی جانب سے بھی آج تصديق کی گئی ہے کہ انہيں جمعے کو آسٹرا زینیکاکی ويکسين لگائی جا رہی ہے۔

    مزید پڑھیں : آکسفورڈ کی آسٹرازینیکا ویکسین محفوظ اور مؤثر قرار

    یاد رہے کہ یوروپی میڈیسن ایجنسی (ای ایم اے) نے ہنگامی تحقیقات کے بعد جمعرات کو یہ نتیجہ اخذ کیا کہ آکسفورڈ یونیورسٹی میں تیار کی جانے والی ویکسین آسٹرا زینیکا ایک محفوظ اور مؤثر ویکسین ہے۔

  • سخت سردی نے چائے کی پیالی توڑ دی، ویڈیو وائرل

    سخت سردی نے چائے کی پیالی توڑ دی، ویڈیو وائرل

    لندن : یورپی ممالک میں شدید سردی کے باعث نظام زندگی مفلوج ہوکر رہ گیا، شمالی اٹلانٹک سے آنے والی سرد ہواؤں نے یورپ اور برطانیہ کو منجمد کردیا۔

    برمنگھم اور دیگر علاقوں میں برف باری کے باعث روز مرہ کے معمولات اور سرگرمیاں ختم ہوکر رہ گئی ہیں۔ یورپ کے بیشتر علاقوں میں اس وقت بہت زیادہ سردی پڑ رہی ہے اور وہاں کے کچھ علاقوں میں درجہ حرارت 48.0 ڈگری سینٹی گریڈ تک پہنچ گیا ہے۔

    شہریوں کے گھروں میں محصور ہونے سے شاہراہوں اور مارکیٹوں میں سناٹا چھا گیا ہے، حکومت کی جانب سے لوگوں کو شدید سردی اور برفباری میں احتیاط برتنے کا مشورہ دیا گیا ہے۔

    اس حوالے سے سوشل میڈیا پر جاری ویڈیو میں دیکھا جاسکتا ہے کہ جیسے ہی ایک شخص نے گرم چائے سے بھری پیالی کھڑکی سے باہر نکالی وہ باہر آتے ہی ٹوٹ گئی۔

    روس میں دنیا کا سرد ترین گاﺅں موجود ہے جہاں درجہ حرارت منفی 71.2 ڈگری سینٹی گریڈ تک گر جاتا ہے، اس گاﺅں کا نام اومیاکون ہے، وہاں سردی کا یہ عالم ہے کہ اتنی زیادہ سردی کے باعث موبائل فون اور اس طرح کی دیگر ڈیوائسز کام کرنا چھوڑ دیتی ہیں۔

    اس کے علاوہ مزے کی بات یہ ہے کہ واش روم بھی گھروں سے باہر قاقئم ہیں اور اس سے بھی حیران کن بات یہ ہے کہ اگر کوئی شخص فوت ہوجائے تو اس کی آخری رسومات میں بھی تین دن لگ جاتے ہیں۔

    یہاں جنوری کا اوسط درجہ حرارت منفی 50 ڈگری سینٹی گریڈ رہتا ہے، اس گاﺅں کو ’پول آف کولڈ‘ بھی کہا جاتا ہے کیونکہ یہ انسانی آبادی والا سب سے سرد ترین علاقہ ہے۔

    مقامی لوگ گاڑیوں کے دوبارہ اسٹارٹ نہ ہونے کے خدشے کے پیش نظر سارا دن دوڑاتے رہتے ہیں جبکہ گاﺅں کی آبادی تقریباً 500افراد پر مشتمل ہے۔

    دوسری جانب یورپ کے کئی ممالک میں سردی کی تازہ لہر ریکارڈ توڑنے لگی ہے، گزشتہ روز اٹلی میں برف باری کے بعد سڑکیں اور مکانات نے سفید چادر اوڑھ لی۔

  • کورونا وائرس نے یورپی ممالک کو دوبارہ اپنی لپیٹ میں لے لیا

    کورونا وائرس نے یورپی ممالک کو دوبارہ اپنی لپیٹ میں لے لیا

    برسلز : یورپی ممالک میں کورونا وائرس کی نئی لہر میں مزید شدت دیکھی جا رہی ہے، اسپتالوں میں مریضوں کی بڑھتی ہوئی تعداد کے باعث انتظامیہ کی ذمہ داریوں میں بھی اضافہ ہوگیا۔

    یورپی ممالک میں کورونا وائرس کی دوسری لہر شدت اختیار کر رہی ہے، وبا کا پھیلاؤ روکنے اور معیشت کا پہیہ چلانے کے مخمصے میں مبتلا دکھائی دے رہے ہیں۔

    غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق یورپ میں گزشتہ ایک ہفتے کے دوران سامنے آنے والے کورونا کیسز کی تعداد میں44 فیصد اضافہ ہوا ہے، زیادہ تر یورپی ممالک کی حکومتوں نے وبا سے نمٹنے کے لیے سخت اقدامات بھی متعارف کرائے ہیں۔

    برطانوی خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ رواں برس مارچ اور اپریل کے مہینوں میں غیر معمولی لاک ڈاؤن کرکے وائرس کے پھیلاؤ کو قابو میں لانے والے ملکوں میں کورونا کیسز ایک بار پھر بڑھ رہے ہیں اور پولینڈ سے پرتگال تک حکام صحت کے نظام پر بوجھ پڑنے کے حوالے سے خدشات کا اظہار کر رہے ہیں۔

    بلجیئم میں وزیر صحت نے نئے کیسز کو انفیکشنز کا سونامی قرار دیا ہے اور ملک میں ایمرجنسی کے علاوہ دیگر تمام طبی سہولیات کو معطل کر دیا گیا ہے تاکہ کورونا سے متاثرہ افراد کے علاج کو ترجیح دی جا سکے۔

    غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق یورپ کے دیگر ملکوں میں بھی کورونا کیسز کی تیزی سے بڑھتی تعداد کے باعث ہسپتالوں میں بلجیئم جیسی صورت حال ہے۔

    اسپین کے شہر بارسلونا کے ڈلمر ہسپتال کے میڈیکل ڈائریکٹر جولیو پاسکل نے کہا ہے کہ جس رفتار سے گزشتہ ہفتے کے دوران نئے کیسز آئے ہیں اگر یہ برقرار رہی تو اسپتالوں میں ایسے مریضوں کے علاج کی سہولیات معطل کرنا پڑیں گی جو فوری اور ترجیحی نہ ہوں۔

    یورپین سینٹر فار ڈیزیز پریونشن اینڈ کنٹرول کے مطابق یورپ میں وبا کے 50 لاکھ سے زائد کیسز رجسٹر کیے جاچکے ہیں جبکہ وائرس سے مرنے والے افراد کی تعداد دو لاکھ سے زائد ہے۔

    سینٹر کی گزشتہ ہفتے کی رپورٹ کے مطابق20 ملکوں میں وائرس کے نئے کیسز بڑھ رہے ہیں اور اسپتالوں میں کورونا کے مریضوں کی تعداد میں ایک بار پھر اضافہ ہو رہا ہے۔

    ذرائع کے مطابق صورت حال اس لیے بھی زیادہ پیچیدہ ہے کہ اب وائرس کے پھیلاؤ کو روکنے اور ہسپتالوں پر بوجھ پڑنے سے بچنے کے لیے پہلے جیسا لاک ڈاؤن بھی نہیں کیا جا سکتا جس کے معاشی اثرات کے باعث عام لوگ اس کی حمایت نہیں کرتے۔

    کاروبارِ زندگی کو بند نہ کرنے والی حکومتیں اب وائرس کے پھیلاؤ کو روکنے اور معاشی پہیے کو چلائے رکھنے کے درمیان توازن پیدا کرنے کے لیے عوامی مقامات پر ہجوم کو کم کرنے جیسے اقدامات کر رہی ہیں۔

  • یورپی ممالک ایرانی دہشت گردی کی سازشوں کا مقابلہ کریں: مائیک پومپیو

    یورپی ممالک ایرانی دہشت گردی کی سازشوں کا مقابلہ کریں: مائیک پومپیو

    واشنگٹن: امریکی وزیر خارجہ مائیک پومپیو نے کہا ہے کہ یورپی ممالک ایرانی دہشت گردوں کی سازشوں کا پوری قوت کے ساتھ مقابلہ کریں۔

    غیر ملکی خبررساں ادارے کے مطابق یہ بات ایسے وقت سامنے آئی ہے کہ جب وزارت خارجہ کی ویب سائٹ نے گزشتہ چار دہائیوں 1979 سے 2018 تک یورپ میں ایرانی دہشت گردی کے واقعات کی ایک فہرست جاری کی گئی ہے۔

    امریکی وزارت خارجہ کی جانب سے یورپ میں ایرانی دہشت گردی کی فہرست ایک ایسے وقت میں شائع کی گئی جب 30 جون کو فرانس کے صدر مقام پیرس میں شامی اپوزیشن کی سالانہ کانفرنس پر بم حملے کی مبینہ سازش اور جرمنی میں ایرانی سفارت کار کی گرفتاری نے ایران کو سخت مشکل میں ڈال دیا ہے۔

    امریکی وزیر خارجہ کی ویب سائٹ پر پوسٹ کردہ فہرست میں یورپی ممالک میں ایرانی اپوزیشن کی شخصیات کو قاتلانہ حملوں میں ہلاک کرنے، بم دھماکے کرنے اور دہشت گردوں کی پشت پناہی کے واقعات کا ذکر ہے۔

    مزید پڑھیں: ایران کی وجہ سے یمنی عوام کی مشکلات طول پکڑ گئیں، امریکی وزیر خارجہ

    رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ایرانی خفیہ اداروں ان کے زرخرید ایجنٹوں اور حزب اللہ ملیشیا کے دہشت گردوں نے یورپی ممالک میں بھی مخالف شخصیات کو ہلاک اور اغواء کرنے کی کارروائیاں جاری رکھیں۔

    مزید براں امریکی وزیر خارجہ مائیک پومپیو نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹویٹر پر اپنے پیغام میں کہا کہ یورپی ممالک میں ایرانی دہشت گردی کے واقعات مسلمہ حقیقت ہیں، ایرانی دہشت گردی کے تدارک کے لیے یورپی ممالک کو تہران کے خلاف سخت پالیسی اختیار کرنی چاہئے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • یورپی ممالک کی 550 خواتین داعش میں شامل، برطانوی تھنک ٹینک

    یورپی ممالک کی 550 خواتین داعش میں شامل، برطانوی تھنک ٹینک

    لندن :برطانوی ادارے کے مطابق یورپی ممالک کی پانچ سو پچاس خواتین نے داعش میں شمولیت اختیار کر رکھی ہے۔

    برطانوی ادارے انسٹی ٹیوٹ فار اسٹریٹیجک ڈائیلاگ کے رپورٹ کے مطابق یورپی ممالک کی ساڑھے پانچ سو خواتین جہاد کی غرض سے سے شام اور عراق میں موجود ہیں ، جہاں انھوں نے شدت پسند تنظیم داعش میں شمولیت اختیار کرلی ہے۔

    رپورٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ عراق و شام میں لڑنے والی خواتین جہادیوں کی واپسی مغربی ممالک کے لیے بڑا خطرہ ہے، ان کی سرگرمیوں سے ان ممالک میں شدت پسندی کو فروغ حاصل ہوگا جبکہ دہشت گردی کے خطرات بہت زیادہ بڑھ جائینگے۔

    یورپی خواتین کی دولتِ اسلامیہ میں شمولیت کے معاملے پر تشویش میں اضافہ ہو رہا ہے، یہ پہلی بار ہے کہ خواتین دہشت گردوں  کے بارے میں مفصل رپورٹ شائع ہوئی ہے۔

    اس رپورٹ میں ان خواتین کے شدت پسندوں کی صفوں میں شامل ہونے اور انکے سوشل میڈیا میں کردار کا بھی جائزہ لیا گیا ہے، اس کے علاوہ اس سوال کے جواب کو ڈھونڈا گیا ہے کہ آخر کیا وجہ ہے کہ اتنی بڑی تعداد میں خواتین سب کچھ چھوڑ کر دولتِ اسلامیہ میں شمولیت اختیار کرنےگئی ہیں۔

    رپورٹ میں اس سلسلے میں کئی وجوہات کی نشاندہی بھی کی ہے اور بتایا گیا ہے کہ دولتِ اسلامیہ میں شمولیت اختیار کرنے کی وجوہات میں سے ایک ذاتی رنجشیں اور دوسری جہادیوں سے شادی کی خواہش ہے۔

    رپورٹ میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ خطرات کا اندازہ نہ ہونے کے باعث ان خواتین میں سے بڑی تعداد واپس نہیں لوٹی ہے۔ رپورٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ ایسی جہادی خواتین کو واپس برطانیہ آ رہی ہیں ملک کے لیے خطرہ ثابت ہو سکتی ہیں۔