Tag: European Union

  • یورپی یونین کا تارکین وطن سے متعلق معاہدے پر اتفاق

    یورپی یونین کا تارکین وطن سے متعلق معاہدے پر اتفاق

    برسلز : یورپی یونین کے اجلاس میں سربراہان کا تارکین وطن سے متعلق ’یورپی ممالک میں مہاجرین کے تمام کیمپ بند کرکے یورپ سے باہر پناہ گزین کیمپ لگانے‘ پر اتفاق ہوگیا۔

    تفصیلات کے مطابق برسلز میں جاری 12 گھنٹے طویل مذاکرات کے بعد یورپی ممالک کے سربراہوں نے فیصلہ کیا ہے کہ یورپ میں موجود مہاجرین کے تمام کیمپوں کو بند کرکے یورپی یونین سے باہر ایک عارضی کیمپ بنایا جائے گا۔

    اطلاعات کے مطابق پناہ گزینوں سے متعلق معاہدے میں اس بات پر بھی اتفاق ہوا ہے کہ یورپ کا رخ کرنے والے تارکین وطن کی دستاویزات کا جائزہ لینے کے بعد فیصلہ کیا جائے گا کہ یورپی ممالک میں داخلے کی اجازت دی جائے یا نہیں دی جائے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ یورپی یونین کے اجلاس کے دوران سربراہان مملکت نے پناہ گزینوں سے متعلق فیصلہ سرحدوں پر بڑھتی ہوئی غیر قانونی مہاجرین کی تعداد اور یورپی ممالک میں پیدا ہونے معاشی و سیکیورٹی مسائل کے باعث کیا گیا ہے۔

    یورپی میڈیا کا کہنا تھا کہ یورپی رہنماؤں کے اجلاس میں یورپ کو لاحق سیکیورٹی مسائل، تارکین وطن کی آباد کاری اور دیگر مضوعات کو بھی زیر بحث لایا گیا۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق رات بھر چلنے والے یورپی کونسل کے کامیاب اجلاس کے بعد یونین کے صدر ڈونلڈ ٹسک نے سماجی رابطے کی ویب سایٹ ٹویٹر پر اپنے پیغام میں کہا کہ 28 ممالک پر مشتمل یورپی یونین پناہ گزینوں سمیت کئی معاملات پر متفق ہوگئی ہے۔

    جرمنی کی چانسلر انجیلا میرکل کا اجلاس کے دوران کہنا تھا کہ ’یورپی یونین کے رکن ممالک غیر قانونی طور پر یورپی سرحدوں کو عبور کرنے والے تارکین وطن کے معاملے پر مستقبل میں بھی مفاہمت سے کام لیں گے‘۔

    انجیلا میرکل کا کہنا تھا کہ ’اجلاس کے دوران طے پانے والے مختلف نکاتی ایجنڈے کو عملی جامہ پہنانے کے لیے کافی کچھ کرنا پڑے گا‘۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ اجلاس میں یورپی ممالک کے سربراہوں نے ترکی کے ساتھ  2016 میں تارکین وطن سے متعلق طے پانے والے معاہدے کی 3 سو ارب ڈالر کی دوسری قسط دینے کا بھی فیصلہ کیا گیا ہے۔

    غیر ملکی خبر رساں اداروں کا کہنا ہے کہ یورپی یونین کے درمیان طے پانے والا معاہدہ انجیلا میرکل کے لیے بہت اہمیت کا حامل تھا، کیوں کہ پناہ گزنیوں کے معاملے پر یورپی یونین میں مشترکہ حل کے بغیر میرکل کی حکومت کو شدید خطرات لاحق تھے۔

    خیال رہے کہ جرمن چانسلر اور جرمن وزیر داخلہ ہورست زیہوفر کے درمیان تارکین وطن سے متعلق معاملات پر شدید اختلافات سامنے آئے تھے۔ ہورست زیہوفر کا مؤقف ہے کہ جرمنی کے علاوہ یورپ کے کسی اور ملک میں سیاسی پناہ کی درخواست دینے والے مہاجرین کو جرمنی میں داخلے کی اجازت نہ دی جائے، جبکہ میرکل مستقل ان کی مخالفت کرتی آرہی تھیں۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کےلیے سوشل میڈیا پرشیئر کریں۔

  • بریگزٹ: کیا برطانوی پارلیمنٹ عوامی ریفرنڈم کے خلاف فیصلہ کرسکتی ہے؟

    بریگزٹ: کیا برطانوی پارلیمنٹ عوامی ریفرنڈم کے خلاف فیصلہ کرسکتی ہے؟

    برطانیہ کے سیکرٹری برائے بریگزٹ ڈیویڈ ڈیس نے قدامت پسند پارٹی کے ممبرانِ پارلیمنٹ کو متنبہ کیا ہے کہ بریگزٹ بل میں کی جانے والے ترامیم سے یورپین یونین سے اس معاملے پر ہونے والے مذاکرات کو نقصان پہنچے گا۔

    برطانیہ ان دنوں یورپ سے علیحدگی کے عمل سے گزر رہا ہے ، 2016 کے عوامی ریفرنڈم میں برطانیہ کی عوام نے یورپ سے علیحدگی کے حق میں فیصلہ دیا تھا ۔ ہاؤس آف کامن اس بات پر ووٹنگ کرے گا کہ آیا ممبرانِ پارلیمنٹ کو یورپ سے آئندہ موسمِ خزاں میں ہونے والی حتمی ڈیل میں فیصلہ کن پوزیشن دی جائے یا نہیں۔

    ڈیوڈ ڈیوس کا کہنا تھا کہ پارلیمنٹ اس عمل میں شامل ہوگی لیکن وہ سنہ 2016 میں ہونے والے ریفرنڈم کو کالعدم نہیں کرسکتی۔

    خیال رہے کہ بریگزٹ پر حکومت کو شدید دباؤ کا سامنا ہے ۔ جسٹس منسٹر فلپ لی نے اس معاملے پر استعفیٰ دیتے ہوئے کہا ہے کہ حکومت کو ایک جانب کردیا گیا ہے۔انہوں نے اعلان کیا کہ وہ بریگزٹ کی حکمت عملی کے سبب مستعفی ہورہے ہیں۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ جس طرح سے ہمارا ملک یورپین یونین سے نکل رہا ہے یہ عمل مناسب نہیں ۔

    ممبران پارلیمنٹ آئندہ دوروز تک ہاؤس آف لارڈز کی جانب سے یورپین یونین سے انخلا کے بل میں کی گئی تبدیلیوں پر ووٹنگ کریں گے۔ ان میں سب سے زیادہ مقابلہ پارلیمنٹ کے اس اختیار پر ہوگا کہ اگر یوکے ای یو بریگزٹ ڈیل عمل پذیر نہیں ہوتی تو آگے کیا ہوگا ؟ اس کا فیصلہ پارلیمنٹ کرے۔

    دوسری جانب برطانوی وزیراعظم تھریسا مے نے متنبہ کیا ہے کہ اگر اس اہم قانون سازی میں شکست ہوتی ہے تو اس سے یورپین یونین کے ہیڈکوارٹر برسلز میں انتہائی غلط پیغام جائے گا۔

    برطانیہ کی آبادی کم ہوگی


    برطانیہ کے سرکاری سطح پر شماریات کرنے والے ادارے کے مطابق اگر یورپی ممالک سے لوگوں کے آنے پر پابندی عائد کردی گئی تو آئندہ 20سالوں میں اسکاٹ لینڈ، ویلز، اور شمالی آئرلینڈ کی آبادی میں واضح کمی واقع ہوگی۔

    برطانوی کمپنیوں کے مالکان کا کہنا تھا کہ یورپی یونین سے ملازمت کی غرض سے آئے ہوئے افراد ملازمت کے لیے زیادہ اہل اور مناسب ہوتے ہیں جو کم اجرت میں زیادہ کام کرنے کے لیے آمادہ ہوتے ہیں۔

    جبرالٹر کا تنازعہ


    جبرالٹر کے علاقے پر اسپین طویل عرصے سے ملکیت کا دعویٰ کرتا آرہا ہے۔ فی الحال یہ برطانیہ کے زیر تسلط ہے، اسپین جبرالٹر ائیرپورٹ کے مشترکہ انتظام کا خواہاں ہے، جو کہ ایک متنازعہ پٹی پر واقع ہے اور جبرالٹرکو اسپین کی مرکزی سرزمین سے جوڑتا ہے۔

    برطانیہ اور اسپین اس علاقے بالخصوص یہاں کے ایئرپورٹ کے مشترکہ انتظام کے معاہدے پر کام کررہے ہیں، معاہدہ اکتوبر سے قبل ہونے کی امید ہے، جب برطانیہ اور یورپ کے درمیان بریگزٹ ڈیل ہونے کا امکان ہوگا۔

    اسپینی وزیر خارجہ  کا کہنا ہے کہ ’’ ہم اپنی پوزیشن کا دفاع کرنے کے لیے پرعزم ہیں لیکن ہم اکتوبر سے قبل باہمی معاہدے کے لیے بھی کام کر رہے ہیں۔

    الفانسو داسٹس نے ایک انٹرویو میں کہا تھا کہ صرف ہم ہی نہیں یقیناً برطانیہ کی جانب سے بھی معاہدے تک پہنچنے کے لیے کام ہورہا ہے اور رواں برس دونوں ممالک کے اعلیٰ حکام کے درمیان تین یا چار بار ملاقاتیں ہوچکی ہیں اور باہمی گفتگو خاصی تعمیری رہی۔

    بریگزٹ کیا ہے؟


    خیال رہے کہ برطانیہ کی یورپی یونین سے علیحدگی کے عمل کا آغاز مارچ 2019 سے ہوگا اور دسمبر 2020 تک جاری رہے گا، اس دوران برطانیہ میں رہنے والے 45 لاکھ یورپی شہریوں کو برطانیہ جبکہ 12 لاکھ برطانوی شہریوں کو یورپی یونین میں آنے کی اجازت ہوگی۔

    یاد رہے کہ برطانیہ میں 23 جون 2016 کو یورپی یونین سے علیحدگی کے لیے ریفرنڈم ہوا تھا جس میں 52 فیصد برطانوی عوام نے یورپی یونین سے علیحدگی کے حق میں ووٹ دیا تھا۔

    یورپی یونین سے علیحدگی کے حوالے سے ہونے والے ریفرنڈم کے نتائج کے بعد اس وقت کے وزیراعظم ڈیوڈ کیمرون نے عہدے سے استعفیٰ دیا تھا اور تھریسامے برطانیہ کی وزیراعظم منتخب ہوئی تھیں۔

  • امریکا کی ایران پر پابندیاں برقرار، یورپی یونین نے خود کو استثنیٰ قرار دینے کا مطالبہ کردیا

    امریکا کی ایران پر پابندیاں برقرار، یورپی یونین نے خود کو استثنیٰ قرار دینے کا مطالبہ کردیا

    واشنگٹن: امریکا کی جانب سے ایران پر اقتصادی پابندیاں برقرار ہیں تو دوسری جانب یورپی یونین نے خود کو ان پابندیوں سے مستثنیٰ قرار دینے کا مطالبہ کیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے ایران جوہری معاہدے سے دست برداری کے بعد ایران پر پرانی اقتصادی پابندیاں بحال کردی ہیں جس کے باعث یورپی یونین کو شدید تشویش ہے کہ ایران میں کام کرنے والی یورپی کمپنیاں ان پابندیوں سے متاثر ہوں گی۔

    امریکی میڈیا کا کہنا ہے کہ یورپی یونین کے خارجہ امور کے سربراہ فیدریکا موگیرینی کی جانب سے امریکی حکام کو خط لکھا گیا ہے جس میں یہ مطالبہ درج ہے کہ امریکی صدر ایران پر اقتصادی پابندیوں کی صورت میں یورپی یونین کو اس سے مستثنیٰ قرار دے۔


    ایران سے جوہری معاہدہ ختم کرنا گمراہ کن اور سنگین غلطی ہے، بارک اوباما


    امریکی میڈیا کے مطابق یورپی یونین کی جانب سے لکھے گئے خط میں تمام یورپی یونین ممالک کی حمایت حاصل ہے جبکہ فرانس، جرمنی اور برطانیہ کے وزرائے خارجہ اور وزرائے خزانہ کے دست خط بھی شامل ہیں۔

    خیال رہے کہ یورپی یونین اپنی ان کمپنیوں کو پابندیوں سے بچانا چاہتی ہے جو ایران میں کام کررہی ہیں، قبل ازیں امریکا نے یورپی کمپنیوں کو ایران نہ چھوڑنے کی صورت میں پابندیوں کی دھمکی دی تھی۔


    ایران کے ساتھ جوہری معاہدہ برقرار رکھیں گے، یورپی رہنماؤں کا عزم


    واضح رہے کہ گذشتہ ماہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایران کے ساتھ جوہری معاہدہ ختم کرنے کا اعلان کیا تھا بعد ازاں انہوں نے ایران پر اقتصادی پابندیوں کو سلسلہ بھی شروع کردیا ہے، جبکہ دوسری جانب ان پابندیوں سے یورپی یونین کے ایران میں جاری کاروبار متاثر ہونے کا خدشہ ہے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • امریکا کا دھاتوں پر اضافی محصولات کا فیصلہ، یورپی یونین نے بھی حکمت عملی تیار کرلی

    امریکا کا دھاتوں پر اضافی محصولات کا فیصلہ، یورپی یونین نے بھی حکمت عملی تیار کرلی

    واشنگٹن: امریکا کی جانب سے اپنے تجارتی شراکت داروں سے درآمد کیے جانے والے اسٹیل اور المونیم پر اضافی محصولات کے فیصلے پر یورپی یونین نے بھی حکمت علمی تیار کرلی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق گذشتہ دنوں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے یہ فیصلہ کیا تھا کہ وہ یورپی یونین سمیت اپنے تمام تجارتی شراکت داروں سے اسٹیل اور المونیم درآمد کرنے پر اضافی محصولات عائد کریں گے جس کے جواب میں یورپ نے انہیں شدید تنقید کا نشانہ بنایا تھا۔

    صدر یورپی یونین ’جین کلاؤڈ جنکر‘ نے اپنے جاری کردہ بیان میں کہا ہے کہ یورپی بلاک صدر ٹرمپ کے فیصلے کا جواب امریکا کی اپنی برآمدات پر ٹیکس لگا کر دے گا، ایسے اقدامات سے تجارتی تعلقات متاثر ہوں گے۔


    امریکی صدر نے چینی مصنوعات پر محصولات عائد کرنے کے احکامات جاری کردیئے


    یورپی یونین کے صدر کا امریکی محصولات کو بلاجواز قرار دیتے ہوئے کہنا تھا کہہ یورپ کے پاس اس کے سوا کوئی اور متبادل نہیں ہے کہ وہ امریکی اشیا پر ٹیکس لگا دیں اور یہ معاملہ عالمی تجارتی ادارے کے پاس لے جائیں۔

    خیال رہے کہ کینیڈا اور میکسیکو کے عہدے داروں نے بھی امریکی فیصلے کے جواب میں محصولات عائد کرنے کی دھمکی دی ہے لیکن ابھی تک انہوں نے یہ واضح نہیں کیا کہ کن امریکی مصنوعات کو ہدف بنایا جائے گا۔


    ٹریڈ ٹیرف: ٹرمپ کی دھمکی آمیز تجارتی پالیسیوں کا سدباب کیا جائے: لیبر پارٹی 


    واضح رہے کہ یورپی یونین کی جانب سے جن اشیاء پر محصولات کا نفاذ کیے جانے کا فیصلہ کیا گیا ہے، اُن میں امریکی سویٹس، موٹر سائیکل اور  بلُو جینز خاص طور پر نمایاں ہیں کیوں کہ ان اشیاء کی یورپی یونین کے رکن ملکوں میں برآمدات کا حجم بہت زیادہ ہے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریںْ۔

  • یورپی یونین نے17ممالک کو ٹیکس چوروں کی جنت قرار دیکربلیک لسٹ کردیا

    یورپی یونین نے17ممالک کو ٹیکس چوروں کی جنت قرار دیکربلیک لسٹ کردیا

    لندن : یورپی یونین نے متحدہ عرب امارات اور بحرین سمیت 17 ممالک کو ٹیکس چوروں کی جنت قراردے کربلیک لسٹ کردیا۔

    تفصیلات کے مطابق یورپی یونین کی جانب سے کالا دھن سفید کرنے اور ٹیکس چوری کیلئے مشہور کئی ممالک کیخلاف کارروائی کا آغاز کردیا اور سترہ ٹیکس ہیونز کو بیلک لسٹ قرار دیدیا ہے۔

    ان میں متحدہ عرب امارات،بحرین، جنوبی کوریا، پاناما ، زمبیا، گوام، بارباڈوس، گرینیڈا، مکائو، مارشل آئی لینڈز، منگولیا،تیونس اور دیگرممالک شامل ہیں۔

    جرسی، آئل آف مین اور کے مین آئلینڈ کو واچ لسٹ پر رکھا ہے۔

    یورپی یونین کے مطابق یہ جگاہیں ٹیکس چوری اور ٹیکس بچانے کیلئے موزوں ہیں، ٹیکس چوروں سے نمٹنے کیلئے یہ پہلا قدم ہے، جلد مزید مؤثر حکمت عملی ترتیب دےجائے گی۔

    یورپی یونین کے اس فیصلے کے باعث ان 17 ممالک کی معیشت کو بھی زبردست نقصان پہنچنے کا اندیشہ ہے۔

    ان تمام ممالک کو یورپی یونین کی جانب سے فراہم کی جانے والی فنڈنگ بند کر دی جائے گی اور یورپی یونین میں موجود ان ممالک کے اثاثے بھی ضبط کیے جا سکتے ہیں۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

  • کاتالونیا کے عوام نے اسپین سے علیحدگی کے حق میں فیصلہ دے دیا

    کاتالونیا کے عوام نے اسپین سے علیحدگی کے حق میں فیصلہ دے دیا

    میڈرڈ: اسپین سے علیحدگی کے لئے کاتالونیا کے ریفرینڈم میں نوے فیصد ووٹرزنے علیحدگی کے حق میں ووٹ دے دیا‘ ریفرنڈم کے موقع پرپولیس کا ووٹرز پر تشدد ‘ آٹھ سو سے زائد زخمی ہوگئے۔

    اسپین کے وزیراعظم کا نتائج تسلیم کرنے سے انکار۔۔علیحدگی کے ریفرینڈم کوغیرآئینی قراردے دیا‘ تاہم ہسپانوی وزیراعظم نے ریفرینڈم کوغیرآئینی قراردے کرنتائج تسلیم کرنے سے انکارکردیا۔

    ریفرنڈم کے لیے کرائی گئی ووٹنگ کے دوران پولیس نے ٹرن آؤٹ کو کم کرنے کے لیے ووٹرز کو تشدد کا نشانہ بنایا جس کے نتیجے میں آٹھ سوسے کےلگ بھگ افراد زخمی ہوگئے جنہیں مختلف اسپتالوں میں منتقل کیا گیا۔

    spain

    کاتالونیہ کے صدرکا کہنا ہے ریفرینڈم کے نتائج پارلیمنٹ کی منظوری کے لئے بھیجے جائیں گےاورپارلیمنٹ کی منظوری کےبعدکاتالونیا کویک طرفہ طورپرخودمختارریاست کادرجہ دےدیاجائےگا۔

    اسپین سے علیحدگی کے لئے کرائے گئے ریفرینڈم کے نتائج سامنے آئے توعوام جشن منانے سڑکوں پرنکل آئے۔ اسپین سے الگ ریاست بنانے کے لئے ووٹنگ میں تمام تررکاوٹوں کے باوجود عوام نے جوش وخروش سے حصہ لیا۔

    spain

    یورپ میں جاری اس صورتحال کے بعداسپین کےوزیراعظم اورکاتالونیہ کےصدر کےدرمیان تناؤپیداہوگیاہے ‘جسے یورپی یونین میں شامل ممالک تشویش کی نگاہ سے دیکھ رہےہیں۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

  • جمہوریت کیلئے اظہار رائے کی آزادی ناگزیر ہے، مریم اورنگزیب

    جمہوریت کیلئے اظہار رائے کی آزادی ناگزیر ہے، مریم اورنگزیب

    اسلام آباد : وزیرمملکت اطلاعات مریم اورنگزیب نے کہا ہے کہ پاکستان یورپی یونین سےتعلقات کواہمیت دیتا ہے، جمہوریت اورآزاد معاشرے کیلئے اظہار رائے کی آزادی ناگزیر ہے۔

    یہ بات انہوں نے یورپی یونین کے سفیر جین کاٹین سے ملاقات کے موقع پر کہی، ملاقات میں اطلاعات اورثقافت کے شعبوں میں تعاون کے فروغ پر تبادلہ خیال کیا گیا۔

    وزیر مملکت نے دوران گفتگو کہا کہ حکومت صحافیوں کوپیشہ ورانہ تربیت کے منصوبے پر کام کررہی ہے، حکومت نے صحافیوں کی فلاح وبہبود کیلئے متعد د اقدامات اٹھائے ہیں۔ ہمیں توقع ہے کہ ذرائع ابلاغ کے تربیتی پروگرام میں یورپی یونین بھرپورتعاون کرے گا۔

    جس کے جواب میں جین کاٹین نے وزیر مملکت کو اپنے مکمل تعاون کی یقین دہانہ کروائی، مریم اورنگزیب نے کہا کہ وزیراعظم نواز شریف اظہار رائے کی مکمل آزادی پر یقین رکھتے ہیں۔

    جمہوریت اورآزاد معاشرے کیلئے اظہار رائےکی آزادی ناگزیر ہے، پاکستان کے مثبت تشخص کیلئے قومی ثقافت کو اجاگرکر رہے ہیں۔

    دوسری جانب سفیر یورپی یونین جین کاٹین نے وزیرمملکت کو روم ٹریٹی کی 60 سالہ تقریبات میں شرکت کی دعوت بھی دی۔

  • برطانیہ کا یورپی  یونین سے اخراج، پاکستانی معیشت متاثر نہیں‌ ہوگی،سرتاج عزیز

    برطانیہ کا یورپی یونین سے اخراج، پاکستانی معیشت متاثر نہیں‌ ہوگی،سرتاج عزیز

    اسلام آباد: برطانیہ کے یورپی یونین سے اخراج کے معاملے پر وزرارت خارجہ میں بین الوزارتی اجلاس منعقد ہوا جس میں مشیر خارجہ سرتاج عزیز، معاون خصوصی برائے خارجہ طارق فاطمی ،وزیر تجارت خرم دستگیر، مسعودخان اور دیگر اعلیٰ حکام نے شرکت کی۔

    شرکا نے اتفاق کیا کہ برطانیہ کے یورپی یونین سے اخراج پر پاکستانی معیشت پر کوئی اثر نہیں پڑے گا، جی ایس پی پلس کے تحت پاکستان کو ملنے والی مراعات جاری رہیں گی۔ شرکا نے پاکستان سے یورپی یونین کو برآمد کی جانے والی مصنوعات کے معاملات کا بھی جائزہ لیا.

    اجلاس میں مشیر خارجہ سرتاج عزیز نے کہا کہ پاکستان اور برطانیہ کے تعلقات تاریخی اور دیرپا ہیں انہیں مزید فروغ دینے کے لیے اقدامات کیے جائیں گے۔

    یاد رہے کہ برطانیہ نے پورپی یونین میں‌رہنے یا نہ رہنے کے حوالے سے ریفرنڈم کرایا تو 48فیصد عوام نے یونین کا حصہ رہنے اور 52 فیصد عوام نے یونین سے باہر نکلنے کی حمایت میں ووٹ دیا جس کے بعد برطانیہ نے یورپی یونین کی رکنیت ختم کرنے کااعلان کیا جس پر دو سال کے عرصے میں‌عمل درآمد کیا جائے گا جب کہ برطانوی وزیراعظم ڈیوڈ کیمرون نے مستعفی ہونے کا اعلان کردیا۔

  • ایران اور6 عالمی طاقتوں کے درمیان تاریخ ساز ایٹمی سمجھوتہ

    ایران اور6 عالمی طاقتوں کے درمیان تاریخ ساز ایٹمی سمجھوتہ

    ویانا:ایران اور دنیا کی 6 عالمی طاقتوں کے درمیان ایٹمی پروگرام پر تاریخ ساز سمجھوتہ طے پا گیا ہے۔

    غیر ملکی خبر ایجنسی کے مطابق ایران اور امریکا اس سمجھوتے پر تیار ہوگئے ہیں کہ اقوامِ متحدہ کے معائنہ کار جوہری سرگرمیوں کی نگرانی کے ساتھ ساتھ ایران کی فوجی تنصیبات کے جائزے کا مطالبہ بھی کر سکیں گے۔

    معاہدے کے تحت ایران کو اقوامِ متحدہ کے نگرانوں کی درخواست چیلنج کرنے کا حق حاصل ہوگا اور اس صورت میں فیصلہ ایران اور 6 عالمی طاقتوں کا ثالثی بورڈ کرے گا۔

    ایران کے اعلیٰ ترین سفارت کار نے معاہدے کی تصدیق کرتے ہوئے کہا ہے کہ ہماری سخت محنت کام آگئی اور ایران کا عالمی طاقتوں سے ایٹمی معاہدہ طے پا گیا ہے۔

    دوسری جانب یورپی یونین کا کہنا ہے کہ ایران اور عالمی طاقتوں کے وزرائے خارجہ آج ہی ایک مرتبہ پھر ملاقات کریں گے جس کے بعد پریس کانفرنس منعقد کی جائے گی جس میں معاہدے کا باقاعدہ اعلان ایران کے وریز خارجہ جواد ظریف اور یورپی یونین کے خارجہ پالیسی کے سربراہ فیڈریکا مغیرینی مشترکہ بیان پڑھ کر سنائیں گے۔

    واضح رہے کہ عالمی طاقتیں گزشتہ 12 برسوں سے ایران کے ایٹمی پروگرام پر شدید تحفظات کا اظہار کرتی رہی ہیں، جس کی وجہ سے ایران پر کئی اقتصادی پابندیاں بھی عائد ہیں۔

  • خود کو سیکولر کہنے والے بھارت کا چہرہ بے نقاب ہوگیا، دفتر خارجہ

    خود کو سیکولر کہنے والے بھارت کا چہرہ بے نقاب ہوگیا، دفتر خارجہ

    اسلام آباد : پاکستانی دفتر خارجہ کے ترجمان قاضی خلیل اﷲ نے کہا ہے کہ ہم اپنی سیکورٹی کے کسی بھی خطرے سے نمٹنا جانتے ہیں اور کسی کو بھی جواب دینے کی پوری صلاحیت رکھتے ہیں ۔

    انہوں نے کہا کہ ہر قیمت پر اپنی سالمیت، خودمختاری اور سلامتی کے تحفظ کے لئے اقدامات اٹھا رہے ہیں، مجرموں کو سزائے موت دیئے جانے کے معاملہ پر یورپی یونین کی تنقید کو مسترد کرتے ہوئے ترجمان نے کہا کہ شفقت حسین اور دیگر مجرموں کی پھانسی کا فیصلہ پاکستان کا داخلی معاملہ ہے اور یہ عالمی قوانین کے پیرا میٹرز کے مطابق ہے۔

    ہفتہ وار پریس بریفنگ دیتے ہوئے دفتر خارجہ کے ترجمان قاضی خلیل اﷲکاکہناتھا کہ پاکستان ایک امن پسند ملک ہے تاہم اپنے مفادات اور سالمیت کے تحفظ کو ہر قیمت پر یقینی بنانے کے لئے تمام اقدامات کرے گا۔

    ترجمان دفترخارجہ نے بھارتی رہنماﺅں کے دھمکی آمیز بیانات کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ اس معاملے کو اقوام متحدہ اور دیگر تمام بین الاقوامی فورمز پر اٹھایا جائے گا۔

    قاضی خلیل اﷲ کاکہناتھا کہ ان دھمکیوں سے سیکولرہونے کے دعویداربھارت کا حقیقی چہرہ بے نقاب ہوگیا ہے۔