Tag: Ex General

  • کلبھوشن کیس پر عالمی عدالت جانے کا فیصلہ غلط ہے،مشرف

    کلبھوشن کیس پر عالمی عدالت جانے کا فیصلہ غلط ہے،مشرف

    دبئی: سابق صدر جنرل (ر) پرویز مشرف نے کہا ہے کہ کلبھوشن کے معاملے پر عالمی عدالت جانا کا فیصلہ غلط ہے، یہ ہمارا داخلی اور قومی سلامتی کا معاملہ ہے، آئی سی جے جیسی جگہوں پر بھارتی لابی چلتی ہے،ممکن ہے جندال کلبھوشن سے متعلق پیغام لایا ہو، 80ء کی دہائی میں جہادیوں پر سپورٹ کرنے کا فیصلہ درست تھا، اسامہ بن لادن 80ء کی دہائی کا ہیرو ہے، امریکا افغانستان سے نکل جائے تو طالبان دوبارہ چھا جائیں گے۔

    یہ باتیں انہوں نے اے آر وائی نیوز کے پروگرام ’’اعتراض یہ ہے ‘‘ میں میزبان عادل عباسی سے بات کرتے ہوئے کہیں۔

    کسی کو حق نہیں کہ ہماری قومی سلامتی پر ہمیں رائے دے

    انہوں نے کہا کہ کلبھوشن کے معاملے پر آئی سی جے میں جانا ہی نہیں چاہیے تھا،کسی کو حق نہیں کہ ہماری قومی سلامتی پر ہمیں رائے دے، اگر یہی بات ہے تو اجمل قصاب کا کیس ہمیں بھی لے جانا چاہیے تھاجب کہ کلبھوشن تو دہشت گردوں کے نیٹ ورک کو دیکھ رہا تھا۔

    جس کی مرضی ہوتی ہے عالمی عدالت کا فیصلہ مانتا ہے ورنہ نہیں 

    انہوں نے کہا کہ عالمی سطح پر جس کی مرضی ہوتی ہے آئی سی جے کا فیصلہ مان لیتا ہے،ماضی میں مثالیں ہیں کہ آئی سی جے کے فیصلوں سے انکار کیا گیا،پاکستانی طیارہ گرانے کے معاملہ پر بھارت آئی سی جے میں نہیں آیا تھا۔

    آئی سی جے جیسی جگہوں پر بھارتی لابی بھی چلتی ہے

    انہوں نے کہا کہ کلبھوشن کامعاملہ قومی سلامتی کا ایشو ہے اس میں مداخلت برداشت نہیں کرنی چاہیے، آئی سی جے جیسی جگہوں پر بھارتی لابی وغیرہ بھی چلتی ہے،کلبھوشن کا کورٹ مارشل ہوا ہے یہ ہمارا داخلی معاملہ ہے۔

    بھارت کلبھوشن جیسوں کے ذریعے دہشت گردی کرارہا ہے 

    انہوں نے کہا کہ بلوچستان میں کلبھوشن جیسے دہشت گردوں کے ذریعے بھارت دہشت گردی کرا رہا ہے، بلوچستان میں کچھ لوگ پٹاخے چلاتے ہیں اور بھارت ان کی مدد کرتا ہے،بھارت ان ہی ایشوز کا سہارا لے کر پاکستان مخالف پروپیگنڈا کرتا ہے۔

    آرمی چیف نے عالمی عدالت بھیجا تب بھی فیصلہ غلط ہے

    آرمی چیف قمر باجوہ کی جانب سے کل کے سیمینار میں کہا گیا کہ عالمی عدالت جانے کا ہم نے کہا تھا تو اس سوال پر پرویز مشرف نے کہا کہ اگر آرمی چیف کے کہنے پر عالمی عدالت گئے تب بھی یہی کہتا ہوں کہ عالمی عدالت جانا ہی نہیں چاہیے تھا یہ فیصلہ غلط تھا۔

    یہ کام حکومت یا دفتر خارجہ کو کرنا چاہیے فوج نے کیوں کیا؟ اس سوال پر انہوں نے کہا کہ یہ کوئی خاص بات نہیں قوانین تو یہی ہیں کہ حکومت یا دفتر خارجہ یہ بات کرے لیکن کلبھوشن کو چوں کہ فوجی عدالت نے سزا دی ہے اس لیے فوج نے ہی یہ فیصلہ کیا ہوگا کہ عالمی عدالت جایا جائے۔

    کلبھوشن کا معاملہ بہت اچھالنا چاہیے تھا

    ان کا کہنا تھا کہ بھارتی حاضر سروس نیوی کا کمانڈر را کے ساتھ مل کر پاکستان میں دہشت گردی کی کارروائیاں کررہا ہے اس معاملے کو ہمیں بہت زیادہ اچھالنا چاہیے تھا۔

    جندال آیا تھا تو اسلام آباد میں ملاقات کرنی چاہیے تھی

    ایک سوال پر انہوں نے کہا کہ جندال پاکستان آیا تو اسلام آباد میں ہی ملاقات کرنی چاہیے تھی، جندال آپ کا ذاتی دوست ہے تو ذاتی سطح پر ملاقات کی جائے۔

    نواز شریف جندال سے ملاقات کی وضاحت کریں

    انہوں نے کہا کہ سجن جندال سے مری میں ملاقات کی وضاحت ہونی چاہیے، سجن جندال کی نواز شریف سے ملاقات پر کنفیوژن ہے،سجن جندال سے ٹیلی فون پر بھی بات ہوسکتی تھی۔

    ممکن ہے جندال کلبھوشن سے متعلق پیغام لایا ہو

    ملاقات میں کلبھوشن کا معاملہ زیر بحث آیا؟ اس سوال پر انہوں نے کہا کہ بھارتی چالاک بہت ہیں، مودی کے ویسے ہی نواز شریف سے تعلقات ہیں، وہ ان کا ہاتھ پکڑ کر بیٹھے رہتے ہیں، ممکن ہے کہ کبلھوشن کے معاملے پر جندال کوئی پیغام لائے ہوں۔

    پاکستان کوئی بھوٹان نہیں جو بھارت دھمکیاں دیتا ہے

    انہوں نے کہا کہ واجپائی سے ہاتھ سیاسی بریک تھرو کے لیے ملایا تھا، اب یہ ملاقاتیں کرتے ہیں اور دوسری طرف اشتعال انگیزی کرتے ہیں،پاکستان کوئی بھوٹان نہیں جو بھارت دھمکیاں دے رہا ہے،ہمیں سبق سکھانے کی بات کرنے والے خود سبق یاد کریں۔

    ن لیگ انتخابات میں حکومتی مشینری استعمال کرتی ہے

    پرویز مشرف نے کہا کہ یہ تو ثابت ہوگیا ہے کہ وزیراعظم صادق اور امین نہیں رہے، مجھ سمیت قوم کی نظر میں نواز شریف صادق اور امین نہیں، انتخابی اصلاحات نہ ہوئیں تو آئندہ الیکشن ن لیگ جیت جائے گی،ن لیگ انتخابات میں حکومتی مشینری استعمال کرے گی۔

    انہوں نے کہا کہ تیسری سیاسی قوت وقت کی اہم ضرورت ہے، پی ٹی آئی سندھ میں دوسری سیاسی قوت بھی نہیں ہے۔

    جہادیوں کو سپورٹ اور بعد میں ان کا مخالف بننا، پالیسی ایک نہیں رہتی

    سوشل میڈل کے ذریعے نوجوانوں کا ذہن تبدیل ہونے کے سوال پر پرویز مشرف نے کہا کہ 80ء میں جہادیوں کو سپورٹ اور نائن الیون کے بعد ان کے خلاف ہوجانا،پالیسی کبھی ایک نہیں رہتی، جو مرے ہوئے ملک ہیں وہ ایک ہی پالیسی پر چلتے ہیں جب کہ جاگے ہوئے ملک دنیا کے ماحول کو دیکھتے ہیں، تجزیہ کرتے ہیں اور اس کے مطابق رد عمل ظاہر کرتے ہیں اور پالیسی وضع کرتے ہیں۔

    سال 1980ء میں جہادیوں کو سپورٹ کرنے کا فیصلہ درست تھا

    انہوں نے کہا کہ 1980ء میں جہادیوں کو سپورٹ کرنے کا فیصلہ درست تھا، وہ فیصلہ امریکا کی وجہ سے نہیں تھا بلکہ پاکستان کا فیصلہ تھا کیوں روس اور افغان فورسز گرم پانیوں کی طرف جانا چاہتے تھے ہمیں دو طرفہ تھریٹ تھے۔

    پشاور اور کوئٹہ کے سوا لاکھ افراد افغان جہاد میں فنڈنگ کرکے بھیجے

    مشرف کا کہنا تھا کہ ہم نے الیون اور ٹویلو(12) کور یعنی پشاور اور کوئٹہ والے سوا لاکھ افراد کو اخراجات کے بعد افغان جہاد بھیجا یہ ہمارا اپنا مفاد تھا کہ روسیوں کو نکالیں جو ہمارے لیے خطرہ بن رہے تھے۔

    اسامہ بن لادن اور ایمن الظواہری 80ء کے ہیرو ہیں

    انہوں نے کہا کہ وہ اس وقت کی بات تھی اور اب معاملہ دوسرا ہے، روسی جاچکے ہیں، 90ء کا دور آگیا، یہی لوگ جنہیں جہادی کہتے ہیں پلٹ گئے، اسامہ بن لادن اور ایمن الظواہری 80ء کی دہائی کے ہیرو ہیں جو روسیوں سے لڑنے آئے تھے لیکن اب انہوں نے اپنی توپیں انٹرنیشنل ٹیررازم کی جانب موڑ دیں، کیا اب بھی ہم انہیں سپورٹ کرتے رہے ہیں؟ بالکل نہیں۔

    سال 80ء میں ہونے والا جہاد بعد میں فساد میں تبدیل ہوگیا

    انہوں نے کہا کہ اب معاملہ بدل گیا، اب طالبان آگئے، ملا عمر آگئے اور ہم نے انہیں سپورٹ نہیں کیا، 80ء میں ہونے والا جہاد بعد میں فساد میں تبدیل ہوگیا، اس سوال پر انہوں نے کہا کہ یہ امریکا کی غلطی ہے وہ سب کچھ چھوڑ چھاڑ کر چلے گئے، میں امریکا میں بھی یہ کہتا ہوں۔

    افغانستان میں ہم فیل طالبان کامیاب کیوں ہوئے؟ تجزیہ کیا جائے

    افغانستان میں امریکا موجود ہے پھر بھی حالات تبدیل کیوں نہ ہوئے اس سوال پر پرویز مشرف نے کہا کہ سب فیل ہوئے اور طالبان وہاں کامیاب ہوئے، ایسا کیوں ہوا اس کا ہم سب کو تجزیہ کرنا چاہیے کہ حالات کیوں ٹھیک نہ ہوئے۔

    امریکا افغانستان سے نکل جائے تو طالبان دوبارہ چھا جائیں گے

    آج امریکا افغانستان سے نکل جائے تو طالبان دوبارہ وہاں چھا جائیں گے اور اس بات میں کوئی شک نہیں ہے۔

    امریکا نے حملہ کیا تو طالبان بھاگ کر پاکستان کے پہاڑوں میں آگئے

    انہوں نے کہا کہ نائن الیون کے بعد پوری دنیا نے مشترکہ طور پر کہا کہ انہیں سزا دی جائے جس پر امریکا نے وہاں کارروائی کی تو القاعدہ اور طالبان بھاگ کر پاکستان کے پہاڑوں میں آگئے، افغانستان میں دوبارہ خانہ جنگی شروع ہوگئی۔

    انہوں نے کہا کہ ملٹری وکٹری فائنل سلوشن نہیں ہوتی اس بات کو یاد رکھیں۔

  • بے نظیر کی وطن واپسی پر سعودیہ نے نواز شریف کی واپسی کے لیے زور دیا، مشرف

    بے نظیر کی وطن واپسی پر سعودیہ نے نواز شریف کی واپسی کے لیے زور دیا، مشرف

    کراچی: سابق صدر جنرل (ر) پرویز مشرف نے کہا ہے کہ نواز شریف کی کوئی حیثیت نہیں تھی ان سے ڈیل کیوں کرتا؟ سعودی کنگ عبداللہ کے کہنے پر نواز شریف کو باہر بھیجا،افتخار چوہدری کا چیف جسٹس بننا ملک کی بدقسمتی ہے، امریکیوں کے بغیر ویزا آنے کا کوئی خفیہ معاہدہ نہیں تھا۔

    یہ بات انہوں نے اے آر وائی نیوز کے پروگرام الیونتھ آور میں میزبان وسیم بادامی سے ٹیلی فونک گفتگو کرتے ہوئے کہی۔


    اسی سے متعلق: پرویز مشرف خفیہ ڈیل کرنا چاہتے تھے، وزیراعظم کا انکشاف


    منگل کو اسلام آباد میں وزیر اعظم نواز شریف نے پارٹی اجلاس میں کہا تھا کہ سال 2007ء میں پرویز مشرف مجھ سے خفیہ ڈیل کرنا چاہتے تھے، انہوں نے پیغام بھی بھیجا تھا۔ نواز شریف نے مزید کہا تھا کہ مجھے زبرستی جلاوطن کیا گیا اور ملک آنے نہیں دیا گیا اور آج مشرف ملک سے باہر ہیں اور وطن آ نہیں سکتے، یہ مکافات عمل ہے۔

     نواز شریف کی کوئی اہمیت نہیں تھی، میں ڈیل کیوں کرتا؟

    پرویز مشرف نے اس بیان پر کہا کہ یہ سفید نہیں کالا جھوٹ ہے، خفیہ ڈیل کرنا میری فطرت نہیں، 2007ء میں یہ نئے نئے تھے ان کی کوئی اہمیت نہیں تھی،ان سے ڈیل کیوں کرنی تھی؟پی ایم ایل (ق ) اس وقت پاپولر پارٹی تھی، نواز شریف کو جھوٹ بولنے کی عادت ہے ، جب یہ باہر گئے تو اس وقت بھی جھوٹ بولتے تھے کہ کوئی ڈیل نہیں ہوئی۔

    سعودیہ عرب کے اصرار پر نواز شریف کو باہر بھیجا

    سعودی عرب کے کنگ عبداللہ کے کہنے پر نواز شریف کو باہر بھیجنے کی ڈیل کے سوال پر انہوں نے کہا کہ یہ ایک انتظام تھا عزیز دوست سعودی عرب نے اصرار کیا تو نواز شریف کو بھیج دیا یہ خفیہ ڈیل نہیں تھی کہ بتائی نہ جائے۔

    پروگرام میں خواجہ سعد رفیق کی ویڈیو دکھائی گئی جس میں سعد رفیق کہہ رہے تھے  کہ مشرف ڈیل کا کہہ رہے تھے لیکن نواز شریف نے بات ہی نہیں سنی اور مشرف کو گھاس ہی نہیں ڈالی تاہم پرویز مشرف نے اس بیان کو بھی مسترد کردیا۔

    انہوں نے کہا کہ نواز شریف ملک سے 10 سال کے لیے باہر تھے ان سے ڈیل کرنا عقل سے بالاتر ہے کیوں کہ ان کی کوئی حیثیت نہیں تھی کچھ نہیں پتا تھا کہ وہ کب وطن واپس آئیں، یہ کہنا بھی غلط ہے کہ میں ان کے ساتھ اگلی حکومت بنانا چاہتا تھا۔

    شہباز شریف کے لیے نرم گوشہ تھا

    ایک سوال پر انہوں نے تسلیم کیا کہ شہباز شریف کے لیے ان کے دل میں نرم گوشہ موجود تھا، ان کی گورننس اور کارکردگی بہتر تھی۔

    بے نظیر سے معاہدہ تھا کہ وہ الیکشن سے قبل نہیں آئیں گی

    شوکت عزیز نے کتاب میں رچڑڈ باؤچر کے حوالے سے لکھا تھا کہ نواز شریف کی وطن واپسی مشکل بنائی جائے گی جس پر مشرف نے کہا کہ یہ غلط ہے کہ بے نظیر کو فیور دیا جائے اور نواز شریف کو نہیں، نواز شریف سے طے تھا کہ وہ دس سال سے پہلے نہیں آئیں گی جب کہ بے نظیر سے طے تھا کہ وہ الیکشن سے قبل نہیں آئیں گی یعنی الیکشن کے وقت دونوں موجود نہیں ہوتے۔

    سعودی عرب نے نواز شریف کی وطن واپسی کے لیے اصرار کیا

    بے نظیر کی وطن واپسی کے بعد کیا سعودی عرب نے نواز شریف کی واپسی کے لیے دباؤ ڈالا؟ اس سوال پر انہوں نے تسلیم کیا کہ سعودی عرب بے نظیر کے حق میں نہیں تھے لیکن بے نظیر کی واپسی پر انہوں نے کہا کہ اب نواز شریف کو بھی آنے دیا جائے۔

    نواز شریف سوچیں سوشل میڈیا پر ان کے بارے میں کیا کہا جارہا ہے

    نواز شریف نے گزشتہ روز بیان میں کہا کہ مشرف باہر ہیں اور میں وطن میں یہ مکافات عمل ہے جس پر پرویز مشرف نے کہا کہ زندگی میں ایسا اپ اینڈ ڈاؤن آتا رہتا ہے یہ کوئی ایسی بات نہیں۔

    پرویز مشرف نے کہا کہ جو کچھ نواز شریف کے ساتھ ہورہا ہے وہ اس کے بارے میں سوچیں، میں خوش ہوں میری شہرت بہت ہے، جہاں جاتا ہوں عزت ملتی ہے، نواز شریف دیکھیں میڈیا اور ٹوئٹر پر ان کے بارے میں کیا کہا جارہا ہے، بدتمیزی کی جارہی ہے، انہیں گالیاں دی جاری ہیں،پوری دنیا میں کیا کچھ کہا جارہا ہو اور وہ وزیراعظم بنے بیٹھے ہیں انہیں سوچنا چاہیے۔

    افتخار چوہدری کا چیف جسٹس بننا پاکستان کی بدقسمتی ہے، ان کی بے عزتی پر خوشی ہے

    سابق چیف جسٹس افتخار چوہدری اور بیٹے کے وائرل ہونے والے ویڈیو کلپ کے سوال پر انہوں نے کہا کہ افتخار چوہدری اور ان کے بیٹے کی اور زیادہ بے عزتی ہونی چاہے،یہ اور ان کابیٹا دو نمبر لوگ ہیں،پاکستان کی بدقسمتی ہے کہ وہ چیف جسٹس بنے اور پاکستان کا بیڑا غرق کیا، مجھے خوشی ہے ان کے ساتھ ایسا ہوا۔

    امریکیوں کے بغیر ویزا آنے کی کوئی خفیہ ڈیل نہیں تھی

    امریکی کوبغیر ویزا آنے اور جانے کی اجازت تھی؟ اس سوال پر انہوں نے کہا کہ  یہ بکواس باتیں ہیں، میری نوکری 24 گھنٹے تھی جو کہ بہت مشکل کام ہے، بحیثیت صدر پاکستان میں ان چھوٹی باتوں میں نہیں پڑا، یہ گورننس نہیں کہ کون کہاں سے آیا اور کس کا سامان چیک کیا جائے،یہ امیگریشن ڈپارٹمنٹ انچارج کی باتیں ہیں، میں خود کو ان چیزوں سے بالاتر سمجھتا تھا۔

    پرویز مشرف نے کہا کہ امریکیوں کو ویزا دینے کے معاملے میں کوئی خفیہ ڈیل نہیں تھی، نچلی سطح پر کسی نے کسی امریکی کا فائدہ کردیا تو ایسا تو ہوتا ہے لیکن اعلیٰ  سطح پر ایسا کچھ نہیں ہے،پالیسی واضح تھی۔

    حسین حقانی ملک دشمن سرگرمیوں میں ملوث ہیں

    حسین حقانی کے آرٹیکل پر انہوں نے کہا کہ حسین حقانی بطور سفیر پاکستان مخالفت سرگرمیوں میں ملوث رہے ہیں۔

    اگلے الیکشن میں مسلم لیگ ن اور پیپلز پارٹی جیتیں گے

    اگلے الیکشن کے سوال پر مشرف نے کہا کہ اگر کوئی بڑی سیاسی تبدیلی نہیں آئی  اور یہی منظر نامہ جاری رہا اور الیکشن ہوئے تو مسلم لیگ (ن) اور پیپلز پارٹی ہی جیتیں گے۔

    مکمل پروگرام: