Tag: example

  • ترکی کا کرونا لاک ڈاؤن دنیا کیلئے مثال بن گیا

    ترکی کا کرونا لاک ڈاؤن دنیا کیلئے مثال بن گیا

    استنبول : ترکی میں ہونے والے کرونا لاک ڈاؤن کو مثالی قرار دیا جا رہا ہے کیونکہ سب کچھ بند ہونے کے باوجود کچھ بھی بند نہیں ہوااور لوگ بھی حکومتی ہدایت پر پابندی سے عمل کررہے ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق کورونا وائرس کے انفیکشن کو پھیلنے سے روکنے کیلئے دنیا کے تمام ممالک میں لاک ڈاؤن نافذ کیا گیا ہے۔ کہیں پر لاک ڈاون کو لے کر کافی سختی برتی جارہی ہے تو کہیں تھوڑی نرمی کا مظاہرہ کیا جارہا ہے لیکن ترکی نے لاک ڈاؤن کے سب سے الگ قوانین بنائے ہیں۔

    ترکی نے کورونا وائرس سے نمٹنے کیلئے علیحدہ اور منفرد پالیسی اختیار کرتے ہوئے ہفتے کے آخری روز لاک ڈاؤن لگایا جبکہ ہفتہ بھر اسٹے ہوم کے تحت صرف بچوں اور بزرگوں کے گھر سے باہر نکلنے پر پابندی لگا رکھی ہے، ایسے میں لاک ڈاون اور خاص عمر کے لوگوں پر مخصوص پابندیوں کے ذریعہ ترکی نے کورونا وائرس کے خلاف جنگ میں نیا تجربہ کیا ہے۔

    اس حوالے سے ماہرین کا کہنا ہے کہ ترکی کے لاک ڈاؤن ماڈل اور خاص عمر کے لوگوں پر پابندی بالکل صحیح اقدام ہے۔ اس اقدام سے ایسے لوگ جن کے وائرس کی زد میں آنے کا زیادہ خطرہ ہے وہ لوگ گھروں میں رہیں اور باقی لوگ ضروری تحفظ کے ساتھ اپنے اہم کام کیلئے گھر سے باہر نکل سکتے ہیں۔

    ترک حکومت لوگوں سے گھروں میں رہنے اور سماجی دوری پر عمل کرنے کی اپیل کررہی ہے وہیں گھروں میں رہنے کی پالیسی کے تحت صرف 20 سال سے کم اور 60 سال سے زیادہ عمر کے لوگوں پر ہی باہر نکلنے پر پابندی ہے.

    امریکی نشریاتی ادارے سی این این میں شائع ایک رپورٹ کے مطابق ترکی میں گزشتہ ویک اینڈ لاک ڈاون رہا۔ 31 صوبوں میں 48 گھنٹے کا کرفیو لگایا گیا۔

    ترکی حکومت نے دو گھنٹے کی پیشگی اطلاع پر کرفیو کا اعلان کردیا تھا جس کی وجہ سے ترکی میں افراتفری مچ گئی، ضروری سامان خریدنے کیلئے دکانوں پر لوگوں کا جم غفیر آگیا، کچھ مقامات پر لوگوں نے سماجی دوری کا بھی خیال رکھا۔

  • سوئیڈن میں پناہ گزینوں کے لیے مثال بننے والی فلسطینی دوشیزہ

    سوئیڈن میں پناہ گزینوں کے لیے مثال بننے والی فلسطینی دوشیزہ

    اسٹاک ہوم : ایک بچی کی ماں ہونے کے باوجود تعلیم حاصل کرکے ترقی پانیوالی فلسطینی دوشیزہ ربیٰ محمود کے غیر ملکی میڈیا میں بھی چرچے شروع ہوگئے۔

    تفصیلات کے مطابق فلسطینی دو شیزہ جو سویڈن میں پناہ گزینوں کے لیے مثال بن گئی، فلسطینی پناہ گزین دوشیزہ ربیٰ محمود نے چار سال قبل شام میں جنگ سے جان بچا کر سات سمندر پار اسکنڈنیوین ملک سویڈن میں اپنا ٹھکانہ بنایا۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ چوبیس سالہ ربا محمود نے مصائب و مشکلات کا سفر طے کرتے ہوئے نہ صرف یورپی معاشرے میں اپنی جگہ بنائی بلکہ پناہ گزینوں کی ترجمان بن کر ابھری ہیں۔

    خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ ربا نے ایک سال سے کم وقوت میں سویڈش زبان سیکھ لی اور سویڈن کی ‘لونڈ’ یونیورسٹی میں طب کے شعبے میں داخلہ لینے میں بھی کامیابی حاصل کرلی حالانکہ وہ شادی شدہ اور ایک بچی کی ماں ہیں۔

    ایک انٹرویو میں ربیٰ نے کہا کہ میں نے شام میں ڈیڑھ سال تک ہیومن میڈیکل کے شعبے میں تعلیم حاصل کی، سویڈن میں آنے کے بعد میں نے ایک سال کے کم عرصے میں سویڈش زبان کی تعلیم حاصل کرلی، پردیسی زبان سیکھنے کے بعد اب میں اگلے مرحلے یعنی تعلیم کے حصول کی طرف جانے کی تیاری کر رہی ہوں۔

    غیر ملکی میڈیا کے مطابق ربیٰ پر بہ یک کئی ذمہ داریاں ہیں، وہ ایک بچی کی ماں، ایک بیوی اور سویڈن میں پناہ گزینوں کی ترجمان کے ساتھ ساتھ بچوں کے ایک اسکول میں 10 گھنٹے تدریس اور دیگر کام انجام دیتی ہیں۔

    اس کا کہنا تھا کہ سویڈن میں اس کی کامیابی میں اس کی محنت، خود اعتمادی اور لوگوں سے تعلقات کے قیام میں پیش پیش رہنے نے اہم کردار ادا کیا۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ ربا محمود کی تیزی کے ساتھ ترقی اور محنت کے چرچے اس وقت سویڈش میڈیا میں بھی عام ہیں۔ اسے بالعموم تمام پناہ گزینوں بالخصوص فلسطینی پناہ گزینوں کے لیے ایک مثال قرار دیا جا رہا ہے۔