Tag: Excavation

  • کروڑوں سال قدیم ڈائنا سار کے بچے کا ڈھانچہ مل گیا، تصاویر وائرل

    کروڑوں سال قدیم ڈائنا سار کے بچے کا ڈھانچہ مل گیا، تصاویر وائرل

     دنیا کے سب سے بڑے ڈائنا سار کے بچے کی باقیات مل گئیں، پرتگال میں ایک گھرکی کھدائی کے دوران اس کا دیوہیکل ڈھانچہ دریافت ہوا ہے۔

    ڈائناسار کو دنیا میں  پائے جانے والے جانوروں میں  خصوصی اہمیت حاصل رہی ہے کیوں کہ یہ اپنی خوفناک جسامت، لمبے قد اور طاقت کی وجہ سے دیگر جانوروں سے منفرد ہوتے تھے۔

    غیرملکی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق یورپی ملک پرتگال میں ایک گھر میں تعمیراتی کام کے دوران کھدائی میں ڈائنا سار کے بچے کا ڈھانچہ دریافت ہوا ہے۔

    Scientists pose during a phase of the excavation works of a partial skeleton of a sauropod dinosaur at the Monte Agudo fossil site, in Pombal, Portugal in this handout taken in August 2022. (Instituto Dom Luiz (Faculty of Sciences of the University of Lisbon) /Handout via REUTERS)

    رپورٹ کے مطابق لزبن یونیورسٹی کے ماہرین نے ماہ اگست کے آغاز میں پرتگالی شہر پومبل میں کھدائی مکمل کرکے ایک بڑے ڈائناسار کے ڈھانچے کے کچھ حصے نکالے۔

    ڈائناسار کی یہ ہڈیاں 2017 میں اس وقت دریافت ہوئی تھیں جب ایک شخص اپنے گھر میں تعمیراتی کام کروا رہا تھا اور اس کے بعد سے ماہرین وہاں کھدائی کر رہے تھے۔

    اس حوالے سے محققین نے میڈیا کو بتایا کہ اس ڈھانچے کے ملنے پر ہم بہت پرجوش ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ یہ ڈائنا سار بہت اچھے طریقے سے محفوظ ہوگیا تھا اور اس سے زمانہ قدیم میں اس خطے میں ڈائنا سارز کے بارے میں کافی کچھ جاننے کا موقع ملے گا۔

    A view during a phase of the excavation works of a partial skeleton of a sauropod dinosaur at the Monte Agudo fossil site, in Pombal, Portugal in this handout taken in August 2022. (Instituto Dom Luiz (Faculty of Sciences of the University of Lisbon) /Handout via REUTERS)

    ماہرین نے بتایا کہ یہ ڈھانچہ ڈائنا سار کی ایک قسم ’بریچیوسورس‘کا ہے جو 6 سے 16 کروڑ سال پہلے زمین پر گھوما کرتے تھے۔

    محققین کے مطابق یہ زمین پر پائے جانے والا دنیا کے سب سے بڑے ڈائنا سار کی نسل تھی جو 82 فٹ چوڑا اور 39 فٹ لمبا ہوتا تھا۔

    محققین نے اس ڈائنا سار کے ڈھانچے کی پسلیوں اور چند دیگر حصوں کو نکالا اور انہیں توقع ہے کہ وہ پورا ڈھانچہ دریافت کرسکیں گے۔

    A chart listing the known species of sauropod dinosaurs. (Alamy via Reuters)

    ان کا کہنا تھا کہ جب تحقیقی کام پورا ہوجائے گا تو یہ یورپ میں ڈائنا سار کا سب سے بڑا ڈھانچہ ثابت ہوسکتا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ یہ عام بات نہیں کہ کسی جانور کی پسلیاں اس طرح دریافت ہوجائیں۔

  • بھارت: کھدائی کے دوران مغل دور  کے "حمام” کی دریافت

    بھارت: کھدائی کے دوران مغل دور کے "حمام” کی دریافت

    نئی دہلی: وارانسی میں اورنگ زیب کی تعمیر کردہ گیان واپی مسجد پر تنازعہ جاری ہے ایسے میں اورنگ آباد میں ’بی بی کے مقبرہ‘ کے قریب سے دریافت ہونے والا حمام شہہ سرخیوں میں آگیا ہے۔

    بھارتی میڈیا رپورٹ کے مطابق گزشتہ چھ ما سے آرکیالوجیکل سروے آف انڈیا (اے ایس آئی) اورنگ آباد میں اورنگ زیب کے تعمیر کردہ ’بی بی کا مقبرہ‘ کے سامنے واقع چار سال پرانے حمام کی کھدائی میں مصروف عمل ہے۔

    بی بی کا مقبرہ تاریخی حیثیت کا حامل ہے جسے سولہ سو ساٹھ میں چھٹے مغل بادشاہ اورنگ زیب نے اپنی پہلی اور حاکم اعلی ملکہ دلرس بانو بیگم کی یاد میں تعمیر کروایا تھا، یہ مقبرہ حیرت انگیز طور پر تاج محل سے مماثلت رکھتا ہے جسے ان کے والد شاہجہان نے اپنی بیوی کی یاد میں تعمیر کرایا تھا۔

    اے ایس آئی نے کھدائی اس وقت شروع کی جب انہیں یہاں ایک ایسے حمام کی موجودگی کا علم ہوا جو نصف صدی سے زیادہ عرصے سے بی بی کا مقبرہ کے سامنے واقع زمین کے ایک پلاٹ کے نیچے دفن تھا۔Excavation near 'Bibi's Mausoleum' reveals 'bath' of Aurangzeb era News-Pipa | News PiPaعہدیداروں نے بتایا کہ مغلیہ دور میں اس طرح کے حمام مقبروں، مساجد یا دیگر عبادت گاہوں جیسی یادگاروں کے سامنے موجود رہتے تھے، حمام انیس سو ساٹھ کی دہائی کے کچھ عرصے بعد اس وقت مٹی میں دفن ہو گیا تھا جب اس کے اور محفوظ مقبرہ کے درمیان سڑک تعمیر کی گئی تھی۔

    اے ایس آئی نے تاحال چھتیس بائے چھتیس میٹر کا ڈھانچہ دریافت کیا ہے اور علاقے کے ایک حصے کو صاف کر دیا ہے، اے ایس آئی عہدیداروں کا کہنا ہے کہ حمام بی بی کا مقبرہ کے بالکل سامنے واقع ہے اور ایسا محسوس ہوتا ہے کہ اس کا استعمال مقبرہ کی زیارت کرنے سے قبل کیا جاتا رہا ہوگا۔

    حکام کو کیسے علم ہوا؟

    بھارتی میڈیا رپورٹ کے مطابق ایک اہلکار نے اپنا نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ اس حمام کے بارے میں اے ایس آئی کو اس وقت پتہ چلا جب ایک شخص جس کے والد اے ایس آئی کے ساتھ کام کرتے تھے اور یادگار پر حاضری دیتے تھے، اس نے انہیں بتایا کہ وہ بچپن میں اپنے والد کو کھانے کا ٹفن پہنچانے کے لیے سائٹ پر آتا تھا اور ہمیشہ حمام کو دیکھتا تھا۔ہمیں بتایا گیا کہ اگر آپ اس جگہ کی کھدائی کر کے مٹی کو ہٹائیں گے تو آپ کو ایک دروازہ اور ایک داخلی مقام نظر آئے گا، چنانچہ ہم نے منظوری حاصل کی اور کھدائی شروع کی تو ہمیں حقیقت میں ایک دروازہ ملا اور مزید کھدائی پر باقی ڈھانچہ بھی سامنے آ گیا، یہ عمل ایک سال قبل شروع ہوا تھا اور امید کی جا رہی تھی کہ یہ کام جلد از جلد مکمل ہو جائے گا۔

    اے ایس آئی کے اورنگ آباد سرکل سپرنٹنڈنٹ کہتے ہیں کہ ہم فی الحال سائنسی طریقہ سے مٹی کو ہٹانے کا کام کر رہے ہیں، ایک بار جب یہ کام مکمل ہو جائے گا تو ہم ڈھانچے کو بحال کریں گے اور اسے محفوظ کیا جائے گا، اس کے بعد حمام کو عوام کے لیے کھول دیا جائے گا۔

  • زیر زمین ٹرینوں کے لیے سرنگ کیسے تیار کی جاتی ہے؟

    زیر زمین ٹرینوں کے لیے سرنگ کیسے تیار کی جاتی ہے؟

    دنیا بھر میں زیر زمین ٹرین کے ذریعے سفر نہایت عام ہوگیا ہے، اس مقصد کے لیے طویل ٹرین لائنز بچھائی جاتی ہیں جبکہ خوبصورت اسٹیشنز بھی بنائے جاتے ہیں۔

    لیکن کیا آپ جانتے ہیں ٹنوں وزنی ٹرانسپورٹ کے اس نظام کے لیے زمین کی کھدائی کیسے کی جاتی ہے اور کیسے زمین دوز سرنگ بنائی جاتی ہے؟

    زیر زمین وسیع و عریض سرنگ کھودنے کے لیے ارتھ پریشر بیلنس شیٹ نامی مشین استعمال کی جاتی ہے، اس کے اگلے سرے پر ایک طاقت ور مشین نصب ہوتی ہے جو گھومتی ہوئی آگے بڑھتی ہے۔

    اس پوری مشین کا قطر 40 فٹ ہوتا ہے جبکہ اس کی لمبائی 312 فٹ ہوتی ہے، یہ مشین زمین کے اندر ہر ہفتے 1 ہزار فٹ تک کھدائی کرسکتی ہے۔

    ہائیڈرولک سلنڈرز کے ذریعے کام کرنے والی اس مشین کا اگلا گھومنے والا حصہ مٹی، پتھر اور دیگر اشیا کو کاٹتے ہوئے آگے بڑھتا ہے، اس دوران یہ ہر ہفتے 9 ہزار میٹرک ٹن مٹی باہر پھینکتی ہے۔

    کھدائی ہونے کے بعد اسی مشین کے ذریعے سرنگ میں زمین پر اور دیواروں پر لوہے کا جال بچھایا جاتا ہے جس کے بعد اس پرمزید کام کیا جاتا ہے۔ زیر زمین تعمیرات کرتے ہوئے سب سے اہم کام زمین کے اندر کھدائی کرنا ہوتا ہے جس کے مکمل ہونے کے بعد بقیہ کام نہایت آسانی اور تیزی سے انجام دیا جاتا ہے۔