Tag: executions

  • کن ممالک میں سب سے زیادہ پھانسیاں دی گئیں؟

    کن ممالک میں سب سے زیادہ پھانسیاں دی گئیں؟

    انسانی حقوق کی عالمی تنظیم ایمنسٹی انٹرنیشنل نے اپنی رپورٹ میں کہا ہے کہ عالمی وبا کورونا وائرس کی پابندیوں کے خاتمے کے بعد سزائے موت کے واقعات میں اضافہ ہوا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق ایمنسٹی انٹرنیشنل نے سزائے موت کے حوالے سے اپنی سالانہ رپورٹ گزشتہ روز جاری کی ہے، ایمنسٹی انٹرنیشنل کا کہنا ہے کہ بہت سے ممالک نے سزائے موت کو ختم کرنے کی جانب بھی اہم اقدامات اٹھائے ہیں۔

    سال2021 میں کس ملک میں سب سے زیادہ پھانسیاں دی گئیں؟
    ایمنسٹی کی رپورٹ کے مطابق سال 2021 میں مجموعی طور پر 579 افراد کو موت کی سزا سنائی گئی جو کہ اس سے گزشتہ برس کے مقابلے 20 فیصد زیادہ ہے تاہم رپورٹ میں ہر ملک میں دی گئی ہرایک سزائے موت کی تفصیلات درج نہیں۔

    ایمنسٹی کا رپورٹ میں کہنا ہے کہ چین، ویت نام اور شمالی کوریا ہزاروں کی تعداد میں سزائے موت دینے کے لیے بدنام ہیں تاہم حکومتی سینسر شپ کی وجہ سے ان ملکوں میں دی جانے والی سزائے موت کی اصل تعداد کا علم نہیں ہوپاتا البتہ جو ممالک سزائے موت کی سزاؤں کی تفصیلات فراہم کرتے ہیں ان سے بعض چیزیں واضح ہوپاتی ہیں۔

    Amnesty International: UN must condemn Iran's appalling human rights violations | Iran International

    رپورٹ کے مطابق چین نے سال2021 میں 314 افراد کو سزائے موت جب کہ سال2020 میں یہ تعداد 246 تھی۔ سعودی عرب نے 65 لوگوں کو موت کی سزا سنائی جو کہ اس سے پچھلے برس کے مقابلے دو گنا ہے۔

    اس حوالے سے ایمنسٹی انٹرنیشنل کی سکریٹری جنرل ایجینس کالامارڈ نے کہا ہے کہ سال2020 میں موت کی سزاؤں میں کمی کے بعد ایران اور سعودی عرب نے اس برس ایک بار پھر سزائے موت دینے کا سلسلہ تیز کردیا ہے۔

    ایران میں تقریباً 42 فیصد سزائے موت منشیات کے جرائم میں ملوث مجرمان کو دی گئیں۔ اقوام متحدہ کے ہائی کمشنر برائے انسانی حقوق کے دفتر نے ایک قرارداد منظور کی ہے جس کے مطابق سزائے موت کو صرف "انتہائی سنگین جرائم” مثلاً جان بوجھ کر قتل کرنے کے لیے محفوظ رکھا جانا چاہئے۔

    رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ صومالیہ، جنوبی سوڈان، یمن، بیلاروس، جاپان اور متحدہ عرب امارات میں بھی موت کی سزاوں میں خاطر خواہ اضافہ ہوا ہے۔

    ایمنسٹی انٹرنیشنل نے اپنی رپورٹ میں کہا ہے کہ موت کی سزاؤں میں اضافے کے باوجود پوری دنیا میں سزائے موت پر عمل درآمد کو ختم کرنے کا رجحان بڑھ رہا ہے۔ سن 2010 کے بعد سے گزشتہ برس دوسری مرتبہ موت کی سزاوں پر سب سے کم عمل درآمد ہوا۔

  • ’بیٹی کی تصویر کو سینے سے لگایا اور کہا کہ ہمیں انصاف مل گیا‘

    ’بیٹی کی تصویر کو سینے سے لگایا اور کہا کہ ہمیں انصاف مل گیا‘

    نئی دہلی: بھارتی دارالحکومت نئی دہلی میں چلتی بس میں اجتماعی زیادتی اور بہیمانہ تشدد کا نشانہ بننے والی جیوتی کے 4 مجرمان کو سزائے موت کے بعد جیوتی کی والدہ کا کہنا ہے کہ بالآخر درندے اپنے انجام کو پہنچ گئے۔

    بھارتی میڈیا کے مطابق دہلی بس گینگ ریپ کے 4 مجرمان کو گزشتہ روز تہاڑ جیل میں پھانسی دے دی گئی، مجرموں کی رحم کی اپیل آخری وقت میں مسترد کردی گئی تھی۔

    پھانسی کے وقت تہاڑ جیل کے باہر موجود جیوتی، جسے نربھیا کہا جاتا رہا، کے والدین موجود تھے۔ نربھیا کی ماں کی آنکھوں میں آنسو، اور چہرے پر فتح کی مسکراہٹ تھی، اور وکٹری کا نشان بناتے ہوئے وہ کہہ رہی تھیں، بالآخر درندے اپنے انجام کو پہنچ گئے۔

    51 سالہ آشا دیوی کا کہنا تھا کہ سات سال بعد ان کی بیٹی کو انصاف مل گیا، ’میں نے اپنی بیٹی کی تصویر کو سینے سے لگایا اور کہا کہ ہمیں انصاف مل گیا‘۔

    نربھیا کے والد نے کہا کہ بھارت کی عدالتوں پر میرا اعتماد پھر سے بحال ہوگیا ہے۔

    مزید پڑھیں: ہر 15 منٹ میں ایک بھارتی خاتون زیادتی کا شکار

    یاد رہے کہ جنسی درندگی کا نشانہ بننے والی 23 سالہ طالبہ جیوتی سنگھ دسمبر 2012 میں اپنے ایک دوست کے ساتھ رات کے وقت سنیما سے گھر واپس جارہی تھیں جب خالی بس میں موجود اوباش مردوں نے اسے اجتماعی زیادتی اور انسانیت سوز تشدد کا نشانہ بنایا۔

    مجرمان نے جیوتی کے دوست پر بھی تشدد کر کے اسے بس سے اتار دیا بعد ازاں زندہ درگور جیوتی کو سڑک پر پھینک دیا، جیوتی پر اس قدر بہیمانہ تشدد کیا گیا تھا کہ اس کی انتڑیاں جسم سے باہر نکل آئی تھیں۔

    جیوتی چند دن اسپتال میں زندگی اور موت کی جنگ لڑنے کے بعد سنگاپور میں دم توڑ گئی جہاں اسے علاج کی غرض سے منتقل کیا گیا تھا، جیوتی کے بہیمانہ قتل اور زیادتی نے پورے بھارت میں آگ لگا دی اور ملک بھر میں پرتشدد مظاہرے ہوئے۔

    کیس میں 6 افراد کو گرفتار کر کے ان پر مقدمہ چلایا گیا تھا جن میں سے ایک ملزم کو کم عمر ہونے کی بنیاد پر مختصر حراست کے بعد رہا کر دیا گیا تھا، ایک ملزم نے جیل میں خودکشی کرلی تھی، بقیہ چاروں مجرمان کو بالآخر 7 سال بعد سزائے موت دے دی گئی۔

  • ایران دنیا بھر میں سب سے زیادہ سزائے موت دینے والے ممالک میں ہے، اقوام متحدہ

    ایران دنیا بھر میں سب سے زیادہ سزائے موت دینے والے ممالک میں ہے، اقوام متحدہ

    نیویارک : ایران میں سال 2017 میں منشیات سے متعلق جرائم کے سلسلے میں سزائے موت کی تعداد 231 تھی جو 2018 میں کم از کم 24 تک آ گئی۔

    تفصیلات کے مطابق ایران میں انسانی حقوق سے متعلق اقوام متحدہ کے ذمے دار جاوید رحمن کا کہنا ہے کہ ایران میں گذشتہ برس آزادی اظہار کے حق پر قدغن اور شخصی آزادی اور منصفانہ عدالتی کارروائی کے حوالے سے خلاف ورزیوں میں اضافہ دیکھا گیا، اس دوران بالغ افراد اور بچوں کے خلاف سزائے موت پر عمل کی 253 کارروائیاں رپورٹ کی گئیں۔

    اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں تقسیم کی گئی رپورٹ میں جاوید رحمن نے بتایا کہ اگرچہ سزائے موت کی کارروائیاں 2007 کے بعد کم ترین تعداد میں تھیں تاہم ایران میں سزائے موت کا تناسب اب بھی دنیا بھر میں بلند ترین سطح کے حامل ممالک میں ہے۔

    انہوں نے مزید کہا کہ سزائے موت کے تناسب میں واضح کمی 2017 میں انسداد منشیات کے قانون میں ہونے والی ترمیم کا نتیجہ ہے، سال 2017 میں منشیات سے متعلق جرائم کے سلسلے میں سزائے موت کی تعداد 231 تھی جو 2018 میں کم از کم 24 تک آ گئی۔

    جاوید رحمن نے اس امر پر تشویش کا اظہار کیا کہ ایران میں 80 سے زیادہ جرائم ہیں جن کی سزا موت ہے جب کہ ان میں کئی جرائم ایسے ہیں جو شہری اور سیاسی حقوق سے متعلق بین الاقوامی میثاق (آئی سی سی پی آر) کی رو سے خطرناک جرائم شمار نہیں ہوتے ہیں۔

    اقوام متحدہ کے ذمے دار کے مطابق اپریل 2018 میں ایران میں جن سات قصوروار کم عمر بچوں کو سزائے موت دی گئی ان میں دو کی عمر 17 برس تھی۔ ان پر عصمت دری اور چوری کے الزام عائد کیے گئے تھے اور اس حوالے سے معلوم ہوا ہے کہ دونوں کم عمر افراد کو تشدد کے ذریعے اعتراف جرم پر مجبور کیا گیا۔

    جاوید رحمن نے اقوام متحدہ میں انسانی حقوق کی ہائی کمشنر پیچلیٹ مچل کے اس بیان کو دہرایا کہ جرم کے مرتکب بچوں کو موت کی سزا دینا مکمل طور پر ممنوع ہے اور اسے فوری طور پر ختم کیا جانا چاہیے۔

    مزید برآں جاوید رحمن نے دہری شہریت کے حامل ایرانیوں اور غیر ملکی افراد کی جبری گرفتاری اور حراست، ان کے ساتھ برے برتاو اور انہیں طبی دیکھ بھال سے محروم کیے جانے پر گہری تشویش کا اظہار کیا۔ انہوں نے اندازہ لگاتے ہوئے بتایا کہ اس طرح کے 30 کیس موجود ہیں۔

  • امریکا میں 16 سال بعد سزائے موت بحال

    امریکا میں 16 سال بعد سزائے موت بحال

    واشنگٹن : امریکا میں 16 سال بعد سزائے موت بحال کردی گئی ، فیڈرل بیورو آف پرزنز نے حکم جاری کیا ہے کہ سزائے موت کے لیے جان لیوا انجیکشن کا طریقہ اپنایا جائے۔

    تفصیلات کے مطابق امریکی حکومت نے 16 سال بعد سزائے موت کو بحال کردیا ہے اٹارنی جنرل بل بار نے کہا ہے کہ قتل کے جرائم میں ملوث 5 قیدیوں کی سزائے موت کی تاریخ طے کردی ہے۔

    میڈیا رپورٹس کے مطابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی پر تشدد جرائم پر سخت سزا کی ہدایات پر عمل کرتے ہوئے بل بار نے فیڈرل بیورو آف پرزنز (وفاقی قیدی بیورو) کو سزائے موت کے لیے جان لیوا انجیکشن کا طریقہ اپنانے کا کہا۔

    اپنے بیان میں انہوں نے کہا کہ جسٹس ڈپارٹمنٹ کی ذمہ داری انصاف فراہم کرنا ہے اور اور ہم عدلیہ کے فیصلوں پر متاثرین اور ان کے اہلخانہ کے لیے عمل در آمد کر رہے ہیں۔

    انہوں نے بیورو آف پرزنز کو ایک زہریلے انجیکشن کے ذریعے سزائے موت پر عمل در آمد کے احکامات دیے جبکہ اس سے قبل 3 انجیکشن استعمال کیے جاتے تھے۔

    جسٹس دپارٹمنٹ کا کہنا تھا کہ آئین کی 8ویں ترمیم، جس کے تحت دردناک سزا پر پابندی عائد کی گئی تھی کہ باوجود 2010 سے اب تک 14 ریاستوں نے 200 سے زائد سزائے موت میں پینٹور باربیٹل زہر کا استعمال کیا ہے۔

    تاہم وفاقی عدالتوں سمیت سپریم کورٹ نے بھی بارہا اس کے استعمال پر پابندی عائد کی ہے۔

  • رمضان المبارک کا احترام:جیلوں میں قیدیوں کی پھانسی پر عملدآمد روک دیا گیا

    رمضان المبارک کا احترام:جیلوں میں قیدیوں کی پھانسی پر عملدآمد روک دیا گیا

    راولپنڈی : رمضان المبارک کے احترام میں ملک بھر کی جیلوں میں سزائے موت کے قیدیوں کی پھانسی پر عملدآمد روک دیا گیا ، یکم رمضان سے عید الفطر کی چھٹیوں تک ملک کی کسی بھی جیل میں کسی مجرم کو پھانسی نہیں دی جائےگی۔

    تفصیلات کے مطابق رمضان المبارک کے آغاز کے باعث ملک بھر کی جیلوں میں سزائے موت کے قیدیوں کی پھانسی پر عملدرآمد روک دیا گیا ہے، یہ فیصلہ احترام رمضان اور عید الفطر کے باعث کیا گیا۔

    فیصلے کے مطابق یکم رمضان سے عید الفطر کی چھٹیوں تک ملک کی کسی بھی جیل میں کسی مجرم کو پھانسی نہیں دی جائےگی اور صدر مملکت بھی اس عرصے کے دوران کسی مجرم کی رحم کی اپیل پرکوئی حتمی فیصلہ نہیں کریں گے۔

    فیصلے کے بعد رمضان کے آغاز اور عید الفطر کی وجہ سے ملزمان کے رشتہ داروں نے مقتول خاندانوں سے راضی نامہ کی کوششیں بھی تیز کر دی ہیں۔

    ذرائع کے مطابق وہ تمام قیدی جن کے ڈیتھ وارنٹ جاری کئے جاچکے ہیں، اُن کی سزا پرعمل درآمد رمضان سے قبل یا پھر رمضان المبارک کے بعد کیا جائے گا۔

     مزید پڑھیں : ملک بھر میں پہلا روزہ کل ہوگا

    اس وقت اڈیالہ جیل راولپنڈی میں سزائے موت کے 289 مجرمان قید ہیں جن میں 12 خواتین مجرمان بھی شامل ہیں جن کی سزاﺅں کے خلاف اپیلیں ہائی کورٹ اور سپریم کورٹ میں زیر التوا ہیں، 18 رحم کی اپیلیں صدر مملکت کے پاس ہیں۔