Tag: exemptions

  • اقوام متحدہ کا طالبان عہدیداروں کے لیے سفری پابندی سے استثنیٰ کا خاتمہ

    اقوام متحدہ کا طالبان عہدیداروں کے لیے سفری پابندی سے استثنیٰ کا خاتمہ

    نیویارک: اقوام متحدہ نے 13 طالبان عہدیداروں کے لیے سفری پابندیوں سے استثنیٰ کا خاتمہ کردیا ہے، کسی رکن کی جانب سے اعتراض نہ ہونے پر یہ نافذ العمل ہوجائے گا۔

    بین الاقوامی ویب سائٹ کے مطابق اقوام متحدہ، طالبان کے 13 عہدیداروں کے لیے سفری پابندی سے استثنیٰ ختم کرنے کا ارادہ رکھتی ہے جب تک کہ سلامتی کونسل کے اراکین کی جانب سے اس حوالے سے ممکنہ توسیع کا معاہدہ نہیں ہو پاتا۔

    چین اور روس نے طالبان کے عہدیداروں کے لیے سفر کی پابندی سے استثنیٰ کی مدت میں توسیع کے لیے کہا ہے جبکہ ایسے طالبان رہنماؤں کی فہرست میں کمی کا مطالبہ کیا ہے جن کو استثنیٰ ہے۔

    امریکا نے یہ بھی کہا ہے کہ سفر کی پابندی سے مستثنیٰ طالبان رہنما کن مقامات پر جا سکتے ہیں، ان کی تعداد بھی کم اور مخصوص کی جائے۔

    اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی 2011 کی قرارداد کے تحت 135 طالبان عہدیداروں پر پابندیاں عائد ہیں اور ان کے اثاثے بھی منجمد ہیں، تاہم ان میں سے 13 کو سفری پابندی سے استثنیٰ دیا گیا تاکہ وہ بیرون ملک دوسرے ممالک کے عہدیداروں سے مل سکیں۔

    رواں سال جون میں اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی 15 رکنی کمیٹی نے طالبان کی جانب سے خواتین کے حقوق کو پامال کرنے پر کابل کے 2 وزرائے تعلیم کو استثنیٰ کی فہرست سے نکال دیا تھا۔

    سلامتی کونسل کی کمیٹی نے دیگر 13 طالبان عہدیداروں کے لیے سفری پابندی سے استثنیٰ کی مدت میں 19 اگست تک توسیع کی تھی جو ختم ہوگئی ہے۔

    اب اس پابندی سے استثنیٰ کی مدت میں مزید توسیع کی جانی ہے، سفارتی ذرائع کا کہنا ہے کہ کمیٹی میں شامل آئر لینڈ نے اس پر اعتراض کیا ہے۔

    سفارتی ذرائع کا کہنا ہے کہ سلامتی کونسل کی کمیٹی میں تازہ ترین تجویز یہ ہے کہ صرف 6 طالبان عہدیداروں کو سفارتی وجوہات کی بنا پر سفر کرنے کی اجازت دے جائے، اگر پیر کی سہ پہر تک کونسل کا کوئی رکن اس پر اعتراض نہیں کرتا تو یہ استثنیٰ تین ماہ کے لیے نافذ العمل ہو جائے گا۔

    جن 13 طالبان عہدیداروں کو سفر پر پابندی سے استثنیٰ حاصل تھا ان میں نائب وزیر اعظم عبد الغنی برادر اور نائب وزیر خارجہ شیر محمد عباس ستانکزئی بھی شامل ہیں۔

    ان دونوں عہدیداروں نے اس وقت کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی امریکی حکومت کے ساتھ مذاکرات میں اہم کردار ادا کیا تھا جس کی وجہ سے سنہ 2020 میں افغانستان سے امریکا کے انخلا کی راہ ہموار ہوئی۔

  • استثنیٰ کے حامل آٹھ میں سے تین ممالک نے ایرانی تیل کی درآمد ختم کر دی، امریکا

    استثنیٰ کے حامل آٹھ میں سے تین ممالک نے ایرانی تیل کی درآمد ختم کر دی، امریکا

    تہران : امریکا کی جانب سے ایران پر عائد پابندیوں کے دوران استثنیٰ کے حامل آٹھ ممالک میں سے تین ممالک نے ایرانی تیل کی درآمد ختم کردی۔

    تفصیلات کے مطابق ایران کے لیے مقرر خصوصی امریکی مندوب برائن ہک نے کہا ہے کہ ایرانی خام تیل کی برآمد پر گزشتہ برس کی پابندی کے بعد استثنی کے حامل آٹھ ممالک میں سے تین ملکوں نے درآمد روک دی ہے۔

    امریکی مندوب برائن ہک نے ان تینوں ملکوں کے نام بیان نہیں کیے، امریکا کی کوشش ہے کہ ایرانی خام تیل کی برآمدات کو مکمل طور پر روک دیا جائے۔

    برائن ہک کا کہنا تھا کہ اس سلسلے میں عائد کی جانے والی پابندی کے بعد امریکا نے چین، بھارت، یونان، اٹلی، تائیوان، جاپان، ترکی اور جنوبی کوریا کو ایرانی تیل کی درآمد جاری رکھنے کا خصوصی استثنی دیا تھا اور یہ اجازت رواں برس دو مئی کو ختم ہو رہی ہے۔

    مزید پڑھیں : ایرانی تیل پر امریکی پابندی، بین الاقوامی صارفین متاثر

    ایران پرنئی اقتصادی پابندیاں بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی قرار

    خیال رہے کہ گزشتہ برس اکتوبر میں امریکا کی جانب سے نئی اقتصادی پابندیاں عائد کی گئی تھی، جس میں ایرانی تیل کو خاص طور پر ٹارگٹ کیا گیا۔

    امریکی صدر ٹرمپ نے امریکا میں وسط مدتی انتخابات سے قبل تیل کی قیمتیں کم رکھنے کے لیے ایران سے تیل درآمد کرنے والے آٹھ بڑے ممالک کو پابندیوں سے استثنیٰ دینے کا اعلان کیا تھا۔