Tag: Exercise

  • ماہ رمضان میں فٹنس کا خیال کیسے رکھا جائے؟

    ماہ رمضان میں فٹنس کا خیال کیسے رکھا جائے؟

    ماہ رمضان کے آتے ہی بہت سے لوگ اپنی روز مرہ کی سرگرمیوں کو موقوف کردیتے ہیں جس میں ورزش سرفہرست ہے جس کی وجہ سے فٹنس کے مسائل پیدا ہوسکتے ہیں۔

    ایسے لوگوں کا ماننا ہوتا ہے کہ روزے کی وجہ سے ویسے ہی وزن میں کمی ہوجاتی ہے تو اس روٹین کو ایک ماہ کیلیے مؤخر کردیا جائے لیکن اس بات کو بنیاد بنا کر ورزش چھوڑ دینا مناسب نہیں۔

    اس حوالے سے اے آر وائی نیوز کے پروگرام باخبر سویرا میں فٹنس ٹرینر رضوان نور  نے ماہ رمضان میں ورزش سے متعلق اہم اور مفید مشوروں سے آگاہ کیا۔

    انہوں نے بتایا کہ اس ماہ رمضان میں بھی ورزش کو نہیں چھوڑنا چاہیے اگر روزے کی وجہ سے آپ کے اندر وہ توانائی نہیں تو افطار کے بعد ورزش کو معمول بنالیں۔

    انہوں نے بتایا کہ ماہ رمضان میں فٹنس کیلیے روزہ رکھ کر ورزش کرنا مکمل طور پر محفوظ ہے، لوگوں کو اس ماہ میں بھی ورزش کے سلسلے کو جاری رکھنا چاہیے کیوں کہ یہ جسم کو پُھرتیلا اور توانا رکھتی ہے۔

    ان کا کہنا تھا کہ اگر آپ روزے کے حالت میں صبح ہی ورزش کرلیں گے تو یہ آپ کی صحت کے لیے ایک اچھا فیصلہ ثابت نہیں ہوگا، کیوں کہ صبح ورزش کرنے کے بعد آپ کے جسم میں پورا دن گزارنے کے لیے توانائی باقی نہیں رہے گی۔ اس موقع پر فٹنس ٹرینر رضوان نور نے کچھ ورزشیں کرکے بتائیں۔

  • زیادہ ورزش کرنے سے کون سی مشکل پیدا ہوسکتی ہے؟

    زیادہ ورزش کرنے سے کون سی مشکل پیدا ہوسکتی ہے؟

    یہ بات ہم سب کے علم میں ہے کہ اچھی صحت کیلئے ورزش انتہائی ضروری عمل ہے، اس سے نہ صرف جسمانی اعضاء چاق و چوبند رہتے ہیں اور وزن بھی اعتدال میں رہتا ہے۔

    بہت سے لوگ وزن میں کمی کیلئے ورزش کو فوقیت دیتے ہیں جو دینی بھی چاہیے لیکن ساتھ اچھی اور ڈائٹ خوراک کا لینا بھی ضروری ہے، خیال رہے کہ ورزش بھی ضرورت کے مطابق ہی کرنا ہوگی۔

    کچھ لوگ وزن میں کمی کے لیے نہ صرف ورزش کرتے ہیں بلکہ کھانے پینے کا بھی خیال رکھتے ہیں، تاہم اس کے باوجود ان کے وزن میں کمی نہیں ہوتی اس کی کیا وجہ ہے؟۔

    اس حوالے سے ماہرین صحت کا کہنا ہے کہ لوگ اس معاملے میں کچھ ایسی غلطیاں کرجاتے ہیں جس سے فائدے کے بجائے نقصان ہوتا ہے، این ڈی ٹی وی میں شائع ایک مضمون میں اس مسئلے کے حل کیلئے مشورے بیان کیے گئے ہیں۔

    ضرورت سے زیادہ کھانا

    وزن میں کمی کیلئے آپ جو غذا کھا رہے ہیں تو امکان ہے کہ اس میں کیلوریز کی مقدار زیادہ ہوگئی ہے، لہٰذا ڈائٹ کے اصولوں پر عمل کرتے ہوئے خوراک میں کیلوریز کم کریں۔ اس کا ہرگز یہ مطلب نہیں کہ آپ کو بھوکا نہیں رہنا ہوگا کرنا صرف یہ ہے کہ کھانا اس وقت کھائیں جب تیز بھوک لگ رہی ہو۔

    ورزش کی ذیادتی

    ورزش کا فائدہ صرف یہ نہیں کہ اس سے وزن کم ہوگا اس سے ہمارے میٹابولزم اور ہمارے دل کی صحت بھی بہتر ہوتی ہے، لیکن ضرورت سے زیادہ ورزش بھی وزن میں کمی کے بجائے کسی اور پریشانی کا سبب بن سکتی ہے لہٰذا اپنی صحت کے مطابق ورزش کریں اور اس کیلئے اپنے معالج یا ٹرینر سے مشورہ لینا چاہیے۔

    غذا کا صحیح استعمال

    خوراک کے معیار کے ساتھ ساتھ اس کی مقدار بھی اہم ہے۔ پھل، سبزیاں، اناج، دودھ، انڈے، گوشت اور مغزیات سے بھرپور غذا صحت پر مثبت اثر کرتی ہے۔ اس سے جسم کی نشوونما ہوتی ہے اور انسان خود کو تندرست اور توانا محسوس کرتا ہے۔

    خوراک میں پروٹین کا تناسب

    وزن کم کرنے کے لیے پروٹین ایک اہم خوراک ہے۔ دن کا آغاز ناشتے سے ہوتا ہے اور اگر اس میں پروٹین سے بھرپور غذا لی جائے تو سارا دن بھوک محسوس نہیں ہوتی۔

    صحت مند کھانا بھی موٹاپے کی بڑی وجہ ہو سکتی ہے

    زیادہ مقدار میں صحت مند خوراک لینے سے وزن کم نہیں ہوتا، اس کے لیے جب بھی وزن کم کرنا ہو تو اس بات کا خیال رکھنا چاہیے کہ ہم کتنی مقدار میں کھا پی رہے ہیں اور ہم دن میں کتنی کیلوریز لے رہے ہیں۔

    پوری نیند نہ لینا

    وزن کم کرنے کے لیے مناسب معمولات زندگی اور آرام اور مکمل نیند بھی اہم ہے۔ اگر ہماری زندگی معمول کے مطابق ہوگی تو ہماری صحت بھی بہتر ہوگی۔ اس کے علاوہ زیادہ دیر تک کام کرنا اور مختلف شفٹوں کے دوران کام کی وجہ سے بھی صحت کے مسائل کا سامنا ہوتا ہے۔

  • شوگر کے مریض کب ورزش کریں؟ حیران کن تحقیق

    شوگر کے مریض کب ورزش کریں؟ حیران کن تحقیق

    باقاعدگی سے ورزش کرنا ہر مرض کے لیے فائدہ مند ہے اور حال ہی میں شوگر کے مریضوں کی ورزش کے حوالے سے ایک اہم تحقیق ہوئی ہے۔

    حال ہی میں کی جانے والی ایک نئی اور تحقیق سے معلوم ہوا ہے کہ ذیابیطس ٹائپ 2 یعنی شوگر کے مرض میں مبتلا افراد اگر صبح یا رات کے بجائے دوپہر کو ورزش کریں تو انہیں فائدہ پہنچ سکتا ہے۔

    شوگر کو قابو میں رکھنے کے لیے ماضی میں بھی ورزش پر متعدد تحقیقات کی جا چکی ہیں، جن میں ورزش اور جسمانی حرکت کو مرض کو کم کرنے میں مددگار قرار دیا جا چکا ہے۔

    ماضی میں کی جانے والی بعض تحقیقات میں شوگر سے بچاؤ کے لیے صبح یا رات میں کی جانے والی ورزش کے ممکنہ دیگر خطرات بھی بتائے گئے تھے، جیسا کہ صبح کے وقت شوگر کے مریضوں کی ورزش بعض مرد حضرات میں امراض قلب کے امکانات بڑھا سکتی ہے۔

    تاہم حالیہ تحقیق میں بتایا گیا ہے کہ دوپہر میں ورزش کرنا شوگر کے مریضوں کے لیے سب سے زیادہ فائدہ مند ہے اور اس سے شوگر واپس نارمل حالت پر آ سکتی ہے۔

    طبی جریدے ڈائبیٹک کیئر میں شائع تحقیق کے مطابق ماہرین نے ورزش کا شوگر کے مرض پر اثر جاننے کے لیے 2400 افراد کے ڈیٹا کا جائزہ لیا، جن پر 4 سال تک تحقیق کی گئی تھی۔

    رپورٹ میں بتایا گیا کہ مذکورہ تحقیق میں شامل تمام افراد زائد الوزن تھے اور ان میں ذیابطیس ٹائپ 2 کی تشخیص ہو چکی تھی۔

    ماہرین نے مذکورہ تمام افراد کو دن کے مختلف اوقات میں ورزش کرنے کا کہا تھا اور ان افراد کے جسم میں کچھ ڈیجیٹل ڈیوائسز لگائی گئی تھیں، جن کے ذریعے ان افراد کی جسمانی ورزش کے وقت اور انداز کو دیکھا گیا۔

    ماہرین کے مطابق تحقیق سے حیران کن نتائج سامنے آئے کہ دوپہر کے وقت ورزش کرنے والے افراد میں شوگر کی سطح نمایاں کم ہوگئی، یہاں تک کہ شوگر کے مریضوں نے ادویات کھانا بھی چھوڑ دیں۔

    نتائج سے معلوم ہوا کہ جن افراد نے دوپہر کی ورزش کو ایک سال تک برقرار رکھا، ان میں خون میں شوگر کی سطح نمایاں طور پر کم ہوگئی اور انہوں نے ادویات لینا بھی چھوڑ دیں۔

    ماہرین نے دن اور رات کے دوسرے اوقات میں ورزش کرنے کے فوائد نہیں بتائے، تاہم بتایا کہ دوپہر کو ورزش کرنے کے حیران کن فوائد ہیں۔

    ماہرین کے مطابق یہ واضح نہیں ہے کہ دوپہر کے وقت ورزش کرنے سے شوگر کیوں قابو میں رہتی ہے، اس معاملے پر مزید تحقیق ہونی چاہیئے۔

    دوسری جانب بعض ماہرین نے مذکورہ تحقیق پر خدشات کا اظہار کرتے ہوئے یہ سوال بھی اٹھایا کہ ماہرین نے دوپہر کو ورزش کرنے کے کوئی منفی اثرات نہیں بتائے جبکہ ماضی میں شوگر کے مریضوں کی ورزش پر کی جانے والی تحقیقات میں ورزش کے بعض منفی اثرات بھی بتائے جا چکے ہیں۔

  • چند منٹ کی ورزش بھی صحت کے لیے بے حد فائدہ مند

    چند منٹ کی ورزش بھی صحت کے لیے بے حد فائدہ مند

    باقاعدگی سے ورزش کرنا جسمانی و دماغی صحت کے لیے بہت ضروری ہے، تاہم اب تک یہ طے نہیں تھا کہ روزانہ کتنے وقت کی ورزش صحت مند رہنے کے لیے ضروری ہے۔

    حال ہی میں کیے گئے کچھ تحقیقی مطالعوں سے علم ہوا کہ روزانہ صرف 15 منٹ کی ورزش بھی صحت کے لیے فائدہ مند ہوسکتی ہے۔

    15 منٹ بظاہر بہت کم وقت لگتا ہے مگر تحقیقی رپورٹس میں بتایا گیا ہے کہ کچھ منٹ کی ورزش بھی جسمانی سرگرمیوں سے دور رہنے سے بہتر ہوتی ہے۔

    اگر آپ کے پاس ورزش کے لیے زیادہ وقت نہیں تو 15 منٹ کی جسمانی سرگرمیوں سے آغاز کر سکتے ہیں۔

    امریکن کالج آف اسپورٹس میڈیسن نے 10 سے 15 منٹ کی ہلکی پھلکی جسمانی سرگرمیوں سے ورزش کے آغاز کا مشورہ دیا ہے۔

    صرف چہل قدمی کرنے سے بھی جسمانی صحت کو بہت زیادہ فائدہ ہوتا ہے جبکہ روزانہ کی بنیاد پر ورزش کو معمول بنانے میں بھی مدد ملتی ہے۔

  • کھلی فضا میں ورزش سے دگنے فوائد

    کھلی فضا میں ورزش سے دگنے فوائد

    باقاعدگی سے ورزش کرنا جسمانی و ذہنی صحت کے لیے نہایت مفید ہے، تاہم ماہرین کا کہنا ہے کہ کھلی فضا میں وزرش کرنے کے اور بھی فائدے ہیں۔

    ماہرین کا کہنا ہے کہ گھر سے باہر کوئی مثبت سرگرمی کرنا یا پھر کوئی ورزش کرنا ذہنی صحت کے لیے مفید ثابت ہوتا ہے۔

    آج کل کے خوشگوار موسم میں واک، کوئی بھی مثبت سرگرمی یا ورزش گھر سے باہر کی جا سکتی ہے، اس سے نہ صرف تازگی کا احساس ہوگا بلکہ آپ خود کو بہتر محسوس کریں گے۔

    گھر سے باہر مندرجہ ذیل سرگرمیاں کی جاسکتی ہیں۔

    ہائیکنگ

    ہائیکنگ اگرچہ واک جیسی ہے لیکن یہ ایک مختلف تجربہ بھی ہے، اس دوران قدرتی مناظر بھی دیکھنے کو ملتے ہیں۔

    ہائیکنگ سے نہ صرف انسان کی صحت ٹھیک ہوتی ہے بلکہ اضطراب اور افسردگی میں بھی کمی آتی ہے، اگر کسی کو نیند کا مسئلہ درپیش ہو تو اس پر بھی قابو پایا جا سکتا ہے۔

    سائیکلنگ

    اگر آپ ے سردی گھر ہی میں اسٹیشنری بائیک یا ورزش والی بائیک پر گزاری ہے تو اب اس موسم میں باہر سائیکلنگ کر سکتے ہیں، یہ نہ صرف کارڈیو ریسپیریٹری ورزش کے لیے بہترین ہے بلکہ اس سے ذہنی دباؤ میں بھی کمی آتی ہے۔

    سائیکلنگ تفریح بھی فراہم کرتی ہے اور وزن بھی کم کرتا ہے، اس سے پٹھوں میں لچک اور مضبوطی آتی ہے۔ یہ دل کی صحت کے لیے بھی مفید ہے اور اسٹیمنا بھی بڑھاتا ہے جبکہ یہ کیلوریز جلانے میں بھی مددگار ہے۔

    تیراکی

    سوئمنگ یا تیراکی کے دوران پٹھوں کا استعمال کیا جاتا ہے اور اس دوران پورا جسم حرکت میں ہوتا ہے، سوئمنگ سے بھی وزن کم کیا جا سکتا ہے اور یہ دل کی صحت کو بھی بہتر رکھتا ہے۔

    یہ قوت برداشت بڑھانے میں بھی معاون ہے جبکہ اس سے پٹھوں کے درد میں بھی کمی ہو سکتی ہے۔

    جاگنگ

    گھر پر ٹریڈ مل سے ہم ایک ہی رخ میں ورزش کر رہے ہوتے ہیں لیکن اگر ہم جاگنگ کر رہے ہوتے ہیں تو باہر مختلف راستوں سے گزرنے کا تجربہ ہو جاتا ہے۔

    اس کے مختلف فوائد ہیں جیسے دل کی بیماریوں میں کمی اور بلڈ پریشر معمول پر ہوتا ہے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ جاگنگ کے لیے بہترین صبح کا وقت ہے کیونکہ صبح ہوا تازہ اور آلودگی سے پاک ہوتی ہے اور انسان خود کو تر و تازہ محسوس کرتا ہے۔

    ماہرین کے مطابق کسی بھی قسم کی ورزش سے قبل ضروری ہے کہ مناسب غذا لی جائے اور جسم کی ساخت کے مطابق ورزش کی جائے۔

  • کس وقت کی جانے والی ورزش زیادہ فائدہ مند؟

    کس وقت کی جانے والی ورزش زیادہ فائدہ مند؟

    ورزش ہماری ذہنی و جسمانی صحت کے لیے نہایت فائدہ مند ہے، تاہم ایک نئی تحقیق میں ماہرین کو علم ہوا کہ کس وقت ورزش سے زیادہ فائدے حاصل کیے جاسکتے ہیں۔

    حال ہی میں کی گئی ایک تحقیق سے علم ہوا کہ صبح کے وقت کی جانے والی ورزش کے زیادہ فوائد ہوتے ہیں۔

    ماہرین صحت نے 86 ہزار سے زائد افراد پر تحقیق کی، جنہوں نے دن کے مختلف اوقات میں ورزش کی تھی اور سائنس دانوں نے ان افراد کی صحت کا جائزہ بھی لیا۔

    آکسفورڈ اکیڈمی کے طبی جریدے میں شائع تحقیق کے مختلف ممالک کے ماہرین صحت نے برطانیہ کی بائیو بینک سے 86 ہزار سے زائد افراد کا ڈیٹا حاصل کیا، جنہوں نے 6 سے 8 سال تک ورزش کی تھی۔

    ان افراد کی عمریں 42 سے 78 سال تک تھیں اور ان میں نصف سے زیادہ خواتین شامل تھیں۔

    تمام افراد نے دن اور رات کے مختلف اوقات میں صحت اور جسامت بنانے کے لیے مختلف طرح کی ورزشیں کی تھیں اور انہوں نے اپنی تمام معلومات بائیو بینک کو فراہم کیں۔

    ماہرین نے ان افراد کے ڈیٹا کا جائزہ لیا، جس سے معلوم ہوا کہ صبح کے اوقات میں ورزش کرنے والے افراد کو زیادہ فائدہ ہو رہا ہے جب کہ مرد حضرات کے مقابلے خواتین کو صبح میں ورزش کرنے کا دگنا فائدہ ہوتا ہے۔

    ماہرین نے تحقیق کے دوران ورزش کرنے والے افراد کی صحت اور جسامت پر پڑنے والے اثرات سمیت ان کے باڈی ماس انڈیکس (بی ایم آئی) کا بھی جائزہ لیا۔

    ماہرین نے دیکھا کہ جو افراد صبح 8 سے 11 بجے کے درمیان ورزش کرتے ہیں ان میں مختلف بیماریوں کے امکانات نمایاں طور پر کم ہوجاتے ہیں جبکہ دن کے دوسرے حصے یا رات کے وقت میں ورزش کرنے والے افراد میں بیماریوں کے امکانات کی شرح زیادہ کم نہیں ہوتی۔

    نتائج سے علم ہوا کہ صبح 8 سے 11 بجے تک ورزش کرنے والے افراد میں دل کی شریانوں کے امراض کے امکانات 16 فیصد تک کم ہوجاتے ہیں۔

    اسی طرح مذکورہ اوقات میں ورزش کرنے والے افراد میں کسی طرح کے فالج کے حملے کے امکانات بھی 17 فیصد تک ہوجاتے ہیں، علاوہ ازیں ان میں دیگر بیماریوں کے امکانات بھی نمایاں طور پر کم ہوجاتے ہیں۔

    نتائج سے معلوم ہوا کہ ان اوقات میں ورزش کرنے والی خواتین کو مرد حضرات کے مقابلے زیادہ فوائد ہوتے ہیں اور ان میں دل کی شریانوں کے امراض کے امکانات 22 فیصد تک ہوجاتے ہیں جبکہ ان میں کسی طرح کے فالج کے حملے کے امکانات بھی 24 فیصد تک کم ہوجاتے ہیں۔

    ماہرین نے بتایا کہ رات 8 بجے کے بعد کھانا کھانے یا دن کے دوسرے حصوں اور رات کے وقت ورزش کرنے کے اتنے فوائد نہیں ملتے جتنے صبح کے اوقات میں ملتے ہیں۔

  • کووڈ 19 سے بچانے والی ایک عام عادت

    کووڈ 19 سے بچانے والی ایک عام عادت

    کووڈ 19 سے بچاؤ کے لیے مضبوط قوت مدافعت اہم ڈھال ہے، اب حال ہی میں ماہرین نے اس سے بچانے والے ایک اور عنصر کی طرف اشارہ کیا ہے۔

    امریکا میں آئیووا اسٹیٹ یونیورسٹی کی تحقیق میں بتایا گیا کہ ورزش کرنے کی عادت فلو اور کووڈ 19 ویکسینز کے استعمال کے بعد ان کے اینٹی باڈی ردعمل کو بڑھاتی ہے۔

    تحقیق کے مطابق ویکسی نیشن کے بعد ورزش کرنے سے مضر اثرات کی شدت میں کوئی اضافہ نہیں ہوتا، تحقیق میں ویکسی نیشن کروانے کے فوری بعد 90 منٹ تک ورزش کے اثرات کی جانچ پڑتال کی گئی۔

    نتائج سے معلوم ہوا کہ ورزش کے نتیجے میں ویکسی نیشن کے 4 ہفتوں بعد سیرم اینٹی باڈی کا تسلسل بڑھ گیا۔ اسی طرح جو بالغ افراد ورزش کو معمول کے مطابق جاری رکھتے ہیں ان میں فلو یا کووڈ ویکسین کا اینٹی باڈی ردعمل بھی بڑھ جاتا ہے۔

    تحقیق میں شامل لگ بھگ 50 فیصد افراد موٹاپے یا زیادہ جسمانی وزن کے حامل تھے مگر ورزش کے دوران انہوں نے دھڑکن کی رفتار صحت مند سطح پر برقرار رکھی۔

    ماہرین کا کہنا ہے کہ درحقیقت ورزش کرنے کی عادت صرف ویکسینز کی افادیت میں ہی اضافہ نہیں کرتی بلکہ ویکسی نیشن نہ کرانے پر بھی کووڈ سے کسی حد تک تحفظ فراہم کرتی ہے۔

    اس تحقیق کے نتائج طبی جریدے جرنل سائنس ڈائریکٹ میں شائع ہوئے۔

  • ویکسی نیشن کے بعد ورزش نہ کی تو کیا نقصان ہوگا ؟ جانیے

    ویکسی نیشن کے بعد ورزش نہ کی تو کیا نقصان ہوگا ؟ جانیے

    امریکا میں ہونے والی ایک طبی تحقیق میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ ورزش نہ صرف ہمیں جسمانی طور پر فٹ رکھتی ہے بلکہ کووڈ ویکسینز لگوانے کے بعد اس کی افادیت کو بھی زیادہ بڑھانے میں مددگار ثابت ہوتی ہے۔

    آئیووا اسٹیٹ یونیورسٹی کی تحقیق میں بتایا گیا کہ ورزش کرنے کی عادت فلو اور کووڈ 19 ویکسینز کے استعمال کے بعد ان کے اینٹی باڈی ردعمل کو بڑھاتی ہے۔

    تحقیق میں یہ بھی بتایا گیا کہ ویکسینیشن کے بعد ورزش کرنے سے مضر اثرات کی شدت میں کوئی اضافہ نہیں ہوتا۔ تحقیق میں ویکسینشن کرانے کے فوری بعد 90 منٹ تک ورزش کے اثرات کی جانچ پڑتال کی گئی۔

    نتائج سے معلوم ہوا کہ ورزش کے نتیجے میں ویکسینشن کے 4 ہفتوں بعد سیرم اینتی باڈی کا تسلسل بڑھ گیا۔ اسی طرح جو بالغ افراد ورزش کو معمول کے مطابق جاری رکھتے ہیں ان میں فلو یا کووڈ ویکسین کا اینٹی باڈی ردعمل بھی بڑھ جاتا ہے۔

    تحقیق میں شامل لگ بھگ 50 فیصد افراد موٹاپے یا زیادہ جسمانی وزن کے حامل تھے مگر ورزش کے دوران انہوں نے دھڑکن کی رفتار صحت مند سطح پر برقرار رکھی۔ اس تحقیق کے نتائج طبی جریدے جرنل سائنس ڈائریکٹ میں شائع ہوئے۔

    درحقیقت ورزش کرنے کی عادت صرف ویکسینز کی افادیت میں ہی اضافہ نہیں کرتی بلکہ ویکسینیشن نہ کرانے پر بھی کوویڈ سے کسی حد تک تحفظ فراہم کرتی ہے۔

    گزشتہ سال مئی2021 میں کینیڈا کی یونیورسٹی آف ٹورنٹو ڈیلا لانا اسکول آف پبلک ہیلتھ کی تحقیق میں بتایا گیا کہ کارڈیو ریسیپٹری (دل اور تنفس کے نظام) فٹنس کوویڈ19 سے تحفظ فراہم کرسکتی ہے۔ تحقیق میں یہ عندیہ بھی دیا گیا کہ جسمانی طور پر فٹ افراد میں کوویڈ19 سے موت کا خطرہ کم ہوجاتا ہے۔

    محققین نے بتایا کہ نتائج میں ایک اور زبردست بات یہ سامنے آئی کہ ایسے تمام افراد جو جسمانی طور پر زیادہ متحرک ہوتے ہیں انہیں کوویڈ سے زیادہ بہتر تحفظ حاصل ہوتا ہے۔

    طبی جریدے جرنل پلوس ون میں شائع تحقیق کے دوران یوکے بائیو بینک اسٹڈی کے ڈیٹا کا تجزیہ کیا گیا جس میں 2690 افراد کو شامل کیا گیا تھا۔

    تحقیق میں ساری توجہ اس بات پر دی گئی ہے کہ کووڈ سے متاثر ہونے اور موت کا خطرہ جسمانی فٹنس سے کس حد تک کم ہوسکتا ہے۔

    محققین نے جسمانی فٹنس اور کووڈ سے متاثر ہونے کے خطرے کے درمیان تو کوئی نمایاں تعلق دریافت نہیں کیا، تاہم موت کے خطرے میں کمی واضح تھی۔

    تحقیق میں شامل افراد کی عمریں 49 سے 80 سال کے درمیان تھیں اور ڈیٹا میں ان افراد کی فٹنس کی درجہ بندی بھی کی گئی تھی۔ محققین نے دریافت کیا کہ معتدل ورزش سے بھی کووڈ سے موت کے خطرے میں کمی آجاتی ہے۔

    ان کا کہنا تھا کہ عمر کے ساتھ جسمانی سرگرمیاں کم ہوجاتی ہیں، تاہم اگر اپنی عمر کے گروپ کے مطابق فٹ ہیں تو آپ کو اس وبائی بیماری کے خلاف فائدہ ہوسکتا ہے۔

  • ورزش کیلئے "پش اپس” کیسے لگانے چاہیئں؟

    ورزش کیلئے "پش اپس” کیسے لگانے چاہیئں؟

    انسانی صحت کے لئے ورزش انتہائی ضروری ہے جس سے آپ ہمیشہ چاق و چوبند رہتے ہیں۔ ورزش کے بہت سے طریقے رائج ہیں جن میں سے ایک پش اپس ہے۔

    گھر میں ہی چند آسان اور مؤثر ورزشوں کی مدد سے پٹھوں کو مضبوط کیا جا سکتا ہے۔ پش اپس کرنے سے بازو، سینے اور کندھوں کے پٹھوں کو مضبوط کیا جا سکتا ہے۔

    ماہرین کے مطابق شروع کے ایام میں 10 پش اپس کرنے کی تجویز دی جاتی ہے جنہیں آہستہ آہستہ بڑھا کردس دس کے تین سیٹ کرنے چاہئیں۔

    پش اپس کو اردو میں ڈنڈ پیلنا کہا جاتا ہے، یہ ایک انتہائی صحت افزاء ورزش ہے جو کہ نہ صرف آپ کو جسمانی طور پر فٹ رکھتی ہیں بلکہ آپ کے جسم کو اسمارٹ اور مسلز کو شیپ دیتی ہے، اس کے علاوہ یہ آپ کے میٹابولزم کوبھی بڑھاتی ہے۔

    پش اپس کا شمار مشہور ورزشوں میں ہوتا ہے جو جسم کو فٹ رکھنے کے لیے مؤثر سمجھی جاتی ہے۔
    پش اپس کرنے کا طریقہ یہ ہے کہ پہلے زمین پر پیٹ کے بل لیٹ جائیں جبکہ ہاتھوں کی ہتھیلیاں زمین کے ساتھ لگی ہوں۔

    پھر ہاتھوں کی ہتھیلیوں اور پاؤں کی انگلیوں پر زور ڈالتے ہوئے جسم کو زمین سے اوپر کی طرف اس طرح اٹھائیں کہ بازو بالکل سیدھے ہو جائیں، پھر دوبارہ جسم کو واپس زمین کی طرف لے کر جائیں لیکن جسم زمین کے ساتھ لگے نہیں۔

    پش اپس کے بہت سے طریقے ہیں جن میں سے چار آسان طریقے یہ ہیں:

    1۔وائڈ گریپ پش اپس :

    wide grip push up

    پش اپس کے اس طریقے میں آپ منہ زمین کی طرف کرکے لیٹ جاتے ہیں اور اپنے دونوں ہاتھوں کو زمین پر کھول کر رکھتے ہیں ۔ ہاتھ اور سینے کی طاقت سے اپنے جسم کو اوپر اٹھاتے ہیں۔یاد رہے اس طریقے میں ہاتھوں کا فاصلہ تقریبا ڈھائی فٹ ہونا چاہئے۔

    2۔میڈیم گریپ پش اپس :

    medium grip push up

    یہ طریقہ پہلے طریقے سے قدرے مماثلت رکھتا ہے ، لیکن اس میں دونوں ہاتھ بلکل کندھے کی سیدھ میں رکھنے ہوتے ہے اور دونوں ہاتھوں کے درمیان فاصلہ تقریبا 1 سے ڈیڑھ فٹ رکھنا ہوتاہے۔

    3۔ فرنٹ کلیپ پش اپس :

    front clap push up

    یہ طریقہ نوجوانونوں میں کافی مشہور اور پسندیدہ طریقہ مانا جاتا ہے۔ یہ طریقہ بلکل دوسرے طریقہ ورزش جیسا ہی ہے لیکن اس میں جب آپ ہاتھ اور سینے کی مدد سے اوپر اٹھیں تو فوراًدونوں ہاتھ سے تالی بجائیں اس میں آپ کو بہت تیزی سے حرکت کرنا پوگی کیونکہ تالی بجاتے ہوئے آپ کا جسم ہوا میں ہوتا ہے ۔ تالی بجانے کے بعددوبارہ سے ہاتھوں کو اسی مقام پر لے جانا ہوتا ہے کیونکہ ایک لمحے کی دیر آپ کو منہ کے بل زمین پر گرا سکتی ہیں۔

    4۔انکلائن پش اپس :

    incline push up

    اس طریقے میں کسی اونچی جگہ یا میز پر ہاتھوں کے بل اس طرح لیٹنا ہے کہ پاؤں زمین پر ہوں اور جسم ہوا میں ۔ اپنے جسم کو ایک پہاڑ کی شکل میں کرکے اپنے دونوں ہاتھ پھیلا کر سینے اور ہاتھ کی طاقت سے پش اپس کرنے ہیں۔

  • ہائی بلڈ پریشر کے مریضوں کیلئے مفید اور آسان مشورہ

    ہائی بلڈ پریشر کے مریضوں کیلئے مفید اور آسان مشورہ

    ماہرین کا کہنا کہ دنیا بھر میں ایک ارب سے زیادہ افراد بلند فشار خون کے مرض شکار ہیں اور اگر اس کو کنٹرول نہ کیا جائے تو امراض قلب اور فالج کا خطرہ بڑھتا ہے۔

    مگر اچھی خبر یہ ہے کہ بلڈ پریشر کو قدرتی طور پر یہاں تک کہ ادویات کے بغیر بھی کم کیا جاسکتا ہے کیونکہ ورزش ہائی بلڈ پریشر کی سطح میں کمی لانے کے لیے بہترین ذرائع میں سے ایک ہے۔

    اگر آپ کا بلڈ پریشر پہلے ہی زیادہ ہے تو ورزش سے اسے کنٹرول کرنے میں مدد ملے گی۔ یہ مت سوچیں کہ آپ کو لمبی دوڑیں لگانا پڑیں گی یا جم جانا پڑے گا بلکہ آپ کم شدت کی ورزش سے آغاز کرسکتے ہیں۔

    ورزش کو روزانہ کا معمول بنانا دل کو مضبوط کرتا ہے اور اس عمل سے دل میں خون پمپ کرنے کی صلاحیت مزید بہتر ہوتی ہے۔

    ماہرین صحت کے مطابق ایک ہفتے میں 150 منٹ تک معتدل ورزش جیسے چہل قدمی یا 75 منٹ تک سخت ورزش جیسے دوڑنا، بلڈ پریشر کو کم کرنے کے ساتھ دل کی صحت کو بھی بہتر کرتا ہے۔

    زیادہ ورزش سے بلڈ پریشر کی سطح کو مزید کم کیا جاسکتا ہے، درحقیقت دن بھر میں محض 30 منٹ تک چہل قدمی کرنا بھی بلڈ پریشر کو معمول پر رکھنے میں مددگار ثابت ہوسکتا ہے۔

    کوئی بھی جسمانی سرگرمی جو آپ کے دل اور سانسوں کی رفتار کو بڑھاتی ہے اسے ایروبک سرگرمی کہا جاتا ہے، اس میں گھر کے کام، مثلاً لان کا گھاس کاٹنا، باغبانی یا فرش کی دھلائی، مشقت والے کھیل جیسے باسکٹ بال یا ٹینس، سیڑھیاں چڑھنا، چہل قدمی، جاگنگ، بائیسکلنگ، تیراکی اور رقص شامل ہیں۔

    اس کے علاوہ اگر آپ پہلے سے ہائی بلڈ پریشر کے شکار ہیں تو غذا میں نمک کا استعمال کم کردینا چاہیے جبکہ بازار کے کھانوں کی جگہ گھر کے پکے کھانوں کو ترجیح دینی چاہیے۔