Tag: Exercise

  • ڈپریشن سے بچنا چاہتے ہیں تو یہ عادت اپنا لیں

    ڈپریشن سے بچنا چاہتے ہیں تو یہ عادت اپنا لیں

    ورزش کرنا اور جسمانی طور پر متحرک رہنا نہ صرف جسمانی صحت کے لیے بے حد فائدہ مند ہے اور کئی بیماریوں سے تحفظ فراہم کرسکتا ہے، بلکہ ذہنی صحت کی بہتری کے لیے بھی ضروری ہے۔

    حال ہی میں کی جانے والی ایک تحقیق سے علم ہوا کہ ورزش دماغی صحت پر بھی یکساں مفید اثرات مرتب کرتی ہے۔

    لندن میں کی جانے والی اس تحقیق کے لیے ماہرین نے مختلف عمر کے افراد کا جائزہ لیا۔ ماہرین نے ان افراد کی دماغی صحت، ورزش کی عادت اور غذائی معمول کا جائزہ لیا۔

    ماہرین نے دیکھا کہ وہ افراد جو ہفتے میں چند دن ورزش یا کسی بھی جسمانی سرگرمی میں مشغول رہے ان کی دماغی کیفیت ورزش نہ کرنے والوں کی نسبت بہتر تھی۔

    تحقیق کے نتائج سے علم ہوا ورزش، جسمانی طور پر فعال رہنا یا کسی کھیل میں حصہ لینا ڈپریشن اور تناؤ میں 43 فیصد کمی کرتا ہے۔

    ماہرین کے مطابق ورزش دماغ کو طویل عرصے تک جوان رکھتی ہے جس سے بڑھاپے میں الزائمر اور یادداشت کے مسائل سے بھی تحفظ ملتا ہے۔

    تحقیق میں کہا گیا کہ باقاعدگی سے ورزش کرنا دماغ کو طویل مدت تک صحت مند رکھتا ہے اور دماغ کو مختلف الجھنوں اور بیماریوں سے محفوظ رکھتا ہے۔

  • بچوں کو ورزش کروانے کا ایک اور فائدہ

    بچوں کو ورزش کروانے کا ایک اور فائدہ

    بچوں سمیت ہر عمر کے شخص کے لیے جسمانی سرگرمیاں نہایت اہمیت رکھتی ہیں اور حال ہی میں ایک نئی تحقیق میں بچوں کی جسمانی سرگرمیوں کے حوالے سے ماہرین نے نیا انکشاف کیا ہے۔

    حال ہی میں امریکا میں ہونے والی ایک تحقیق کے مطابق ڈیلا ویئر یونیورسٹی کی تحقیق میں بتایا گیا کہ روزانہ کچھ دیر کی ورزش بچوں کے ذخیرہ الفاظ کو بڑھانے میں مددگار ثابت ہوسکتی ہے۔

    طبی جریدے جرنل آف اسپیچ لینگوئج اینڈ ہیئرنگ ریسرچ میں شائع تحقیق میں جسمانی سرگرمیوں یا ورزش کے بچوں کی زبان دانی پر اثرات پر روشنی ڈالی گئی۔

    تحقیق میں 6 سے 12 سال کے بچوں کو سوئمنگ، کراس فٹ ایکسر سائز یا ڈرائنگ کرنے سے پہلے چند نئے الفاظ سکھائے گئے۔

    محققین نے دریافت کیا کہ جن بچوں کو تیراکی کا موقع ملا، انہوں نے ان الفاظ کے ٹیسٹوں میں 13 فیصد زیادہ بہتر کارکردگی کا مظاہرہ کیا۔ انہوں نے کہا کہ یہ قابل فہم ہے کیونکہ ورزش سے دماغی نشوونما تیز ہوتی ہے اور نئے الفاظ کو سمجھنے میں مدد ملتی ہے۔

    تاہم کراس فٹ کے مقابلے میں تیراکی زیادہ مؤثر کیوں ہیں؟ اس کا جواب دیتے ہوئے محققین نے بتایا کہ اس کا انحصار اس بات پر ہوتا ہے کہ کسی جسمانی سرگرمی کے لیے دماغ کو کتنی توانائی خرچ کرنا پڑتی ہے۔

    سوئمنگ ایک ایسی سرگرمی ہے جو بچے آسانی سے کرلیتے ہیں بلکہ ان کو زیادہ ہدایات کی ضرورت بھی نہیں ہوتی، جبکہ کراس فٹ ایکسرسائز ان کے لیے بالکل نئی ہوتی ہے اور انہیں اس کو سیکھنے کی ضرورت ہوتی ہے، جس کے لیے ذہنی توانائی کی ضرورت ہوتی ہے۔

    ماہرین نے بتایا کہ ہم تحقیق کے نتائج کے حوالے سے بہت پرجوش ہیں کیونکہ اس کا اطلاق آسانی سے کیا جاسکتا ہے اور والدین، استاد اور دیگر بچوں کو اس کی مشق کراسکتے ہیں۔

    انہوں نے کہا کہ یہ سادہ عمل ہے اور اس کے لیے کچھ بھی غیر معمولی درکار نہیں ہوتا، بس بچوں کو جسمانی سرگرمیوں کی جانب مائل کرنا ہی کافی ہوتا ہے۔

  • بچپن کی جسمانی سرگرمیاں اور ورزش کتنی کار آمد ہیں؟

    بچپن کی جسمانی سرگرمیاں اور ورزش کتنی کار آمد ہیں؟

    ماہرین صحت کہتے ہیں بچپن میں کی جانے والی جسمانی سرگرمیوں سے شریانوں میں لچک اور وسعت پیدا ہوتی ہے، ماہرین کے مطابق درمیانے درجے کی یا پھر سخت قسم کی جسمانی سرگرمی بچوں میں شریانوں میں سختی یا ان میں اکڑن کی روک تھام کرتی ہے۔

    اس حوالے سے فن لینڈ کی یونیورسٹی آف جائیواسکالا کی فیکلٹی آف اسپورٹس اینڈ ہیلتھ سائنسز کے ڈاکٹر ایرو ہپالا نے کہا کہ ہماری تحقیق سے یہ پتہ چلا ہے کہ بچپن میں درمیانی اور سخت قسم کی جسمانی سرگرمی بڑھانے سے شریانوں میں زیادہ لچک اور وسعت پیدا ہوتی ہے جس سے اس میں دیگر اہم عضو کو خون کی فراہمی میں بہتری آتی ہے۔

    تاہم زیادہ دیر بیٹھے رہنے یا پھر جسم میں زیادہ آکسیجن پہنچانے کے لیے کی جانے والی ایرو بیٹک فٹنس مشقوں کا شریانوں کی صحت سے تعلق نہیں ہے۔

    یہ نتائج جاری جسمانی سرگرمی اور بچوں کی غذائیت کی بنیاد پرکی جانے والی تحقیق پر مبنی ہیں جو کہ یونیورسٹی آف ایسٹرن فن لینڈ میں کی گئی اور جرنل آف اسپورٹس سائنسسز میں شائع ہوئی ہے۔

    جبکہ اس کے لیے یونیورسٹی آف جائیواسکالا، یونیورسٹی آف ایسٹرن فن لینڈ، نارویجیئن اسکول آف اسپورٹس سائنسز اور یونیورسٹی آف کیمبرج میں اشتراک عمل کیا گیا۔

     

     

     

     

     

     

  • روزے کے دوران ورزش کیسے کی جائے؟

    روزے کے دوران ورزش کیسے کی جائے؟

    ماہ رمضان میں افطار میں پکوڑے، سموسے، کچوریاں کھانا اور پھر بے دم ہو کر لیٹ جانا وزن بڑھانے کا سبب بنتا ہے، ایسے میں مشکل یہ پیش آتی ہے کہ خود کو کیسے فٹ رکھا جائے۔

    اے آر وائی نیوز کے مارننگ شو باخبر سویرا میں فٹنس ٹرینر رومیسہ نے ماہ صیام میں فٹنس بحال رکھنے کی کارآمد ٹپس بتائیں۔

    انہوں نے بتایا کہ سحری میں غذائیت سے بھرپور خوراک لینی ضروری ہے جبکہ افطار میں کم کھایا جائے، سحری میں دہی کا استعمال ضرور کیا جائے، علاوہ ازیں پراٹھے کی جگہ روٹی کھائی جائے جو دن بھر جسم کی توانائی بحال رکھتی ہے۔

    رومیسہ کے مطابق رمضان میں ورزش کرنے کا سب سے اچھا وقت افطار سے قبل کا ہے کیونکہ خالی پیٹ ورزش کرنے سے 400 سے 500 اضافی کیلوریز جل سکتی ہیں۔

    اگر افطار سے قبل وقت نہ مل سکے تو افطار کے بعد جب کھانا ہضم ہوجائے یعنی ایک سے ڈیڑھ گھنٹے بعد تب ورزش کی جائے۔

    انہوں نے 30 سیکنڈز کے اندر کم جگہ میں کی جانے والی معمولی نوعیت کی ورزشیں بھی بتائیں۔

  • روسی بحریہ کی آرکٹک میں فوجی مشقیں جاری

    روسی بحریہ کی آرکٹک میں فوجی مشقیں جاری

    ماسکو: روسی صدر کا کہنا ہے کہ روسی بحریہ آرکٹک کے سخت ترین حالات میں بھی وہاں فوجی مشقیں جاری رکھے ہوئے ہے، انہوں نے زور دیا کہ ان مشقوں کو جاری رکھنا چاہیئے۔

    روسی ویب سائٹ کے مطابق روسی صدر ولادی میر پیوٹن نے روسی بحریہ کے کمانڈر ان چیف نکولائی یویمانوف کے ساتھ مشترکہ آرکٹک ویڈیو کانفرنس کی رپورٹ سنی۔

    روسی صدر کا کہنا تھا کہ آرکٹک میں روسی بحریہ نے شمالی عرض البلد کے انتہائی سخت موسم میں حالیہ مشقوں سے وہاں کے بدترین حالات میں بھی کام کرنے کی صلاحیت کا مظاہرہ کیا ہے۔

    انہوں نے زور دیا کہ ان مشقوں کو جاری رکھنا چاہیئے۔

    روسی صدر کا کہنا تھا کہ بہترین جنگی تربیت اور سائنسی تحقیق کی بدولت اس تمام صورتحال کے باوجود روسی بحریہ نے شمالی آرکٹک میں کام کرنے کی صلاحیت حاصل کی ہے۔

    انہوں نے حکم دیتے ہوئے کہا کہ روس کی سلامتی کو یقینی بنانے کے لیے آرکٹک میں فوجی مہمات کے ساتھ ساتھ ایکسٹریم شمالی آرکٹک میں وسائل کی تلاش جاری رکھیں۔

  • سال 2021 میں آپ کو کون سی ورزش کرنی چاہیئے؟

    سال 2021 میں آپ کو کون سی ورزش کرنی چاہیئے؟

    طبی ماہرین نے سال 2021 کے لیے چند ورزشیں تجویز کی ہیں جو مشکل معلوم ہوتی ہیں لیکن وزن کم کرنے کے لیے بہت مؤثر ہوسکتی ہیں۔

    ماہرین کی جانب سے تجویز کردہ ہائی انٹینسٹی انٹر ویل ٹریننگ اور ورزشیں برپیز، اسکواٹس جمپس، پلانک جیکس، لنجز ود این اوبلیق ٹوئسٹ شامل ہیں جن کے ذریعے دنوں میں وزن میں کمی لائی جا سکتی ہے۔

    برپیز

    برپیز ایک ایسی ورزش ہے جس کے دوران پورا جسم سینہ، پیٹ، ٹانگوں اور بازوؤں کے پٹھے ایک ساتھ متحرک ہوتے ہیں جس کے نتیجے میں زیادہ کیلوریز کو جلنے میں مدد ملتی ہے۔

    اس ورزش کو کرنے کے لیے سیدھے کھڑے ہو جائیں اور اپنے بازوؤں کو اوپر کی جانب سیدھا کر لیں، اب اسکواٹس یعنی بیٹھک کی پوزیشن میں آئیں اور اس کے بعد پلانک کی پوزیشن میں اپنے جسم کو بازوؤں اور پاؤں کی مدد سے زمین سے اوپر رکھیں، اب اپنے پاؤں کو موڑیں اور چھلانگ لگاتے ہوئے دوبارہ کھڑے ہو جائیں۔

    یہ ورزش روزانہ 10 منٹ تک دو حصوں میں کریں، ہر حصے میں 10 بار یہی عمل دہرائیں، برپیز کرنے کے بعد زیادہ سے زیادہ 5 منٹ کا وقفہ لیں، اس کے بعد اسکواٹس جمپ شروع کر دیں۔

    اسکواٹس جمپ

    اس ورزش کے لیے سیدھے کھڑے ہو جائیں اور ہاتھوں کو اوپر کی جانب سیدھا کرلیں، پاؤں کے درمیان 1 سے ڈیڑھ فٹ کا فاصلہ رکھیں، اب چھلانگ لگاتے ہوئے نیچے کی جانب ایسے جائیں جیسے کسی کرسی پر بیٹھ رہے ہوں، اس عمل کو 10 منٹ میں 2 بار دہرائیں، ہر سیٹ میں 10 اسکواٹس ضرور کریں۔

    پلانک جیکس

    اس ورزش سے پیٹ کے پٹھے مضبوط ہوتے ہیں، چربی کو پگھلنے میں مدد ملتی ہے، عام پلانک ورزش کی طرح زمین پر الٹا لیٹ جائیں، اب اپنے ہاتھوں اور پاؤں کی مدد سے اپنا سارا جسم زمین سے اوپر اٹھالیں، ہاتھوں پر گرفت مضبوط رکھتے ہوئے اب جمپنگ جیکس کی طرح چھلانگ لگاتے ہوئے فاصلہ لائیں اور دوبارہ ٹانگوں کو ایک ساتھ ملا لیں، اس ورزش کو بھی 10 منٹ تک 2 سیٹ بنا کر کریں، ہر سیٹ میں کم از کم 20 پلانک جیکس ضرور لگائیں۔

    لنجز ود این اوبلیق ٹوئسٹ

    لنجز وِد این اوبلیق ٹوئسٹ ورزش براہ راست آپ کے پیٹ اور ٹانگوں کے پٹھوں کو متحرک کر کے انہیں سڈول شکل دیتی ہے، اس ورزش سے برداشت پیدا ہوتی ہے اور خود کو متوازن رکھنے میں بھی مدد ملتی ہے۔

    اس ورزش کو کرنے سے پہلے اپنے پاؤں پر سیدھا کھڑے ہو جائیں اور آگے کی جانب ایک لمبا قدم بڑھائیں، اب پچھلی ٹانگ کے گھٹنے کے اوپر خود کو بیٹھنے میں مدد دیں، اور آگے والی ٹانگ کو موڑ لیں، اس کے بعد اپنے ہاتھوں کو آگے کی جانب سیدھا کرتے ہوئے دائیں اور بائیں جانب ہلکی رفتار سے موڑیں۔

    اب سیدھا کھڑے ہو جائیں، اس بار جو ٹانگ پہلے پیچھے تھی اب آگے کی جانب رکھیں اور آگے والی ٹانگ کو پیچھے کی جانب، اگر اس ورزش کے دوران آپ کو گرنے کا ڈر ہو تو کسی کرسی کا سہارا بھی لے سکتے ہیں، اس ورزش کو بھی لگاتار 10 منٹ تک کریں۔

    ورزش دہرانے کے درمیان کم سے کم 20 سے 30 سیکنڈز کا وقفہ ضرور لیں۔

  • بدمعاشوں کو سیدھا کرنے کیلئے پولیس کا انوکھا طریقہ

    بدمعاشوں کو سیدھا کرنے کیلئے پولیس کا انوکھا طریقہ

    نئی دہلی : بھارتی پولیس نے علاقے میں غندہ گردی کرنے والوں کو سیدھا کرنے کیلئے انوکھا انداز ڈھونڈ لیا، ہفتے میں ایک دن ورزش کرانے کیلئے تھانے طلب کیا جاتا ہے۔

    بھارتی ریاست مدھیہ پردیش کے شہر اندور میں پولیس نے علاقے کے غنڈوں کو راہ راست پر لانے کے لیے نیا طریقہ دریافت کیا ہے۔ بھارتی میڈیا کے مطابق اتوار کو اندور کے راؤ جی بازار پولیس اسٹیشن میں اے ایس پی نے علاقے کے غنڈوں کو تھانے بلا کر ان سے ورزش کروائی اور انہیں نصیحت کی وہ مجرمانہ سرگرمیوں سے دور رہیں۔

    ایڈیشنل سپرنٹنڈنٹ پولیس راجیش ویاس نے کہا کہ جرائم پیشہ افراد کو کہا گیا ہے کہ وہ ہر اتوار کو تھانے میں حاضری دیں اور اپنی ذاتی معلومات کے حوالے سے آگاہ کریں۔

    انہوں نے کہا کہ ایک مہم کا آغاز کیا گیا تھا جس کے لیے طے ہوا تھا کہ علاقے کے بدمعاشوں اور غنڈوں کو ہر اتوار پولیس اسٹیشن بلایا جائے گا۔ ان کی انفارمیشن باقاعدگی کے ساتھ اپ ڈیٹ کی جائے گی اور انہیں ہدایت دی جائے گی کہ وہ جرائم کی دنیا سے خود کو دور رکھیں۔

    ایڈیشنل سپرنٹنڈنٹ پولیس نے مزید کہا کہ ہم نے انہیں تھانے میں جسمانی ورزش کرنے کا بھی کہا ہے۔ ان کے مطابق اس کا مقصد یہ ہے کہ انہیں جسمانی تندرستی کے حوالے سے آگاہی دی جائے۔ راجیش ویاس کا مزید کہنا تھا کہ ورزش کروانے کے حوالے سے غنڈوں کی طرف سے مثبت ردعمل سامنے آیا ہے۔

  • روزے کے دوران ورزش کیسے کی جائے؟

    روزے کے دوران ورزش کیسے کی جائے؟

    رمضان کے دنوں میں ورزش کرنا ایک مشکل کام لگ سکتا ہے لیکن احتیاطی تدابیر کو مدنظر رکھتے ہوئے ہلکی پھلکی ورزشیں کی جاسکتی ہیں۔

    دبئی کے ایک ٹرینر اور نیوٹریشن کوچ دیوندر بینس نے رمضان میں ورزش کے حوالے سے کچھ مشورے دیے ہیں۔

    ٹرینر دیوندر بینس کا کہنا ہے کہ سب سے پہلے تو یہ طے کرنا ضروری ہے کہ ورزش کس وقت کی جائے، اور وقت وہ ہونا چاہیئے جب آپ نے پیٹ زیادہ بھرا ہوا نہ ہو۔

    ان کے مطابق بہترین وقت افطاری کے بعد کا ہے لیکن اس وقت آپ کا پیٹ زیادہ بھرا ہوا نہیں ہونا چاہیئے یعنی آپ ہلکی پھلکی چیزوں کے ساتھ افطاری کرنے کے بعد ورزش کے لیے چلے جائیں اور کھانا بعد میں کھا لیں۔

    اگر صبح جلدی اٹھ سکتے ہیں تو دوسرا بہترین وقت سحری سے پہلے کا ہے، اور اگر آپ خالی پیٹ ورزش کرنے کے عادی ہیں تو یہ کام افطاری سے پہلے بھی کیا جا سکتا ہے لیکن اس سے ڈی ہائیڈریشن یعنی پانی کی کمی ہو سکتی ہے۔

    ٹریننگ سے پہلے اور بعد میں انرجی کو بحال کرنے کے لیے آپ کا دل کاربو ہائیڈریٹس کھانے کو چاہتا ہے تو اس کے لیے چاول یا پاستے کی جگہ سبزیاں یا ایسی چیزیں استعمال کریں جن میں فائبر ہو۔

    اس کے علاوہ اپنے مسلز کو توانا رکھنے کے لیے پروٹین کا استعمال کریں جس کے لیے آپ گوشت، دالیں اور لوبیہ کھا سکتے ہیں اور پروٹین شیک بھی پی سکتے ہیں۔

    روزے کے دوران جسم انرجی کے لیے جمع شدہ کاربو ہائیڈریٹس اور پروٹینز کا استعمال کرتا ہے جس سے آپ کے پٹھے کمزور ہو سکتے ہیں۔ ہلکے پھلکے ویٹ یا باڈی ویٹ کے ساتھ ٹریننگ کرنے سے یہ پٹھے مضبوط ہوتے ہیں۔

    اس کے لیے آپ پش اپس اور بیٹھکیں لگا سکتے ہیں یا کم ویٹ کے ساتھ چھاتی اور کندھوں کی ورزش کر سکتے ہیں۔

    روزے کے دوارن بھاگنے یا جاگنگ جیسی وزرش نہ کریں کیونکہ اس سے آپ کے جسم سے جمع شدہ گلائیکوجن جلدی ختم ہو جائیں گے اور جسم پروٹین مانگے گا، لہٰذا بہتر یہی ہے کہ افطاری سے قبل واک کر لی جائے۔

  • لاک ڈاؤن میں فٹنس کیسے برقرار رکھی جائے؟

    لاک ڈاؤن میں فٹنس کیسے برقرار رکھی جائے؟

    کراچی: آج کل کے لاک ڈاؤن میں تقریباً ہر شخص اپنا زیادہ تر وقت ٹی وی اور لیپ ٹاپ کے آگے گزار رہا ہے ایسے میں فٹنس کو برقرار رکھنا مشکل ہوگیا ہے، فٹنس ایکسپرٹ رمیز احمد نے فٹنس برقرار رکھنے کے کچھ طریقے بتائے ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق فٹنس ایکسپرٹ رمیز احمد نے اے آر وائی نیوز کے مارننگ شو باخبر سویرا میں شرکت کی اور ورزشوں اور کھانوں کے حوالے سے بات کی۔

    انہوں نے زیادہ فوکس اس بات پر کیا کہ آج کل کے لاک ڈاؤن میں جب بیرونی سرگرمیاں تقریباً ختم ہوچکی ہیں اور تمام وقت گھر پر گزر رہا ہے ایسے میں اپنے آپ کو فٹ کیسے رکھا جائے۔

    ماہرین کے مطابق آج کل کے دنوں میں ایک شیڈول بنانے اور اس پر سختی سے عمل کرنے کی اشد ضرورت ہے اور اس شیڈول میں ورزش کا اہم حصہ ہونا چاہیئے۔

    رمیز نے بھی گھر میں رہتے ہوئے کچھ مخصوص ورزشیں کرنے کے طریقے بتائے جو نیچے ویڈیو میں دیکھے جاسکتے ہیں۔ ان ورزشوں سے جسم کو فعال اور فٹ رکھا جاسکتا ہے۔

    انہوں نے کہا کہ میں نے دیکھا ہے کہ آج کل لوگ قسم قسم کے کھانے پکا اور کھا رہے ہیں جس سے ان کا وزن بڑھ رہا ہے۔ ان کے مطابق اپنی غذا گڈ کاربس، پروٹین اور گڈ فیٹس پر مشتمل بنائیں۔

    اس حوالے سے رمیز نے بتایا کہ اچھے کاربس میں سفید ابلے ہوئے چاول، براؤن بریڈ اور خشک میوہ جات شامل ہیں جبکہ پروٹین والی غذائیں مچھلی، چکن اور مٹن ہیں۔

    انہوں نے ورزش کے حوالے سے ایک غلط فہمی یہ بھی دور کی کہ بڑھا ہوا پیٹ صرف ورزش سے کم نہیں ہوتا بلکہ اس کے لیے ڈائٹ بھی ضروری ہے۔

    علاوہ ازیں مسلز بنانے کی ورزش بھی پیٹ کم کرسکتی ہے کیونکہ مسلز کی ورزش سے پہلے پیٹ اندر کی طرف جانا شروع ہوتا ہے اس کے بعد شیپ میں آتا ہے۔ بعد ازاں مختلف پوسچرز سے اس کو مزید بہتر کیا جاتا ہے۔

  • وزن کم کرنے کے لیے دن میں دو بار ورزش کرنے کا خیال کتنا کارآمد؟

    وزن کم کرنے کے لیے دن میں دو بار ورزش کرنے کا خیال کتنا کارآمد؟

    وزن گھٹانے کے لیے ورزش بے حد اہم سمجھی جاتی ہے، مستقل بنیادوں پر جسمانی طور پر فعال رہنا یوں تو صحت مند رکھتا ہی ہے تاہم باقاعدگی سے ورزش کرنے کی اپنی اہمیت ہے۔

    بعض افراد کا خیال ہے کہ وزن گھٹانے کے لیے اگر ورزش کرنی ہے تو پھر دن میں دو بار کی جائے تاکہ زیادہ سے زیادہ فوائد حاصل ہوں اور جلد حاصل ہوں۔

    بظاہر یہ فائدہ مند بھی نظر آتا ہے، زیادہ سے زیادہ فعال رہنا جسم کو فٹ اور صحت مند رکھتا ہے، ماہرین کے مطابق آپ جسمانی طور پر جتنا زیادہ فعال رہیں گے اتنا ہی کم بیمار ہوں گے۔

    جسمانی طور پر فعال رہنا مسلز کی نشونما اور میٹا بولک نظام کی بہتری میں بھی اضافہ کرتا ہے۔

    تاہم دن میں دو دفعہ ورزش کرنے سے بہت سے نقصانات ہوسکتے ہیں۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ دن میں ایک سے زائد بار ورزش کرنا جسم پر غیر ضروری دباؤ ڈالنا ہے۔

    ان کے مطابق دن میں کئی بار ورزش مختلف کھیلوں کے ایتھلیٹس کرتے ہیں جنہیں اس کی ضرورت ہوتی ہے۔ عام روٹین میں اس عمل کو اپنانے سے سب سے بڑا خطرہ نیورو مسکیولر سسٹم کو ہے اور اعصاب اس سے سخت متاثر ہوسکتے ہیں۔

    علاوہ ازیں تھکاوٹ کے باعث چوٹ لگنے کا خطرہ بھی ہوسکتا ہے، سخت ورزش سے رات میں نیند میں ڈسٹربنس بھی پیدا ہوسکتی ہے جس سے نیند پوری نہ ہونے کا امکان ہے۔

    ماہرین کے مطابق اضافی ورزش قوت مدافعت پر بھی دباؤ ڈالتی ہے۔ ورزش کے 2 ٹریننگ سیشنز کے درمیان جسم کو آرام کا موقع نہیں ملتا جس سے جسم اندرونی طور پر تھکاوٹ کا شکار ہونے لگتا ہے۔

    اس دوران اگر بھاری بھرکم ورزشیں کی جائیں تو ہارمونز کا توازن بگڑنے کا بھی خطرہ ہوسکتا ہے۔

    ماہرین کے مطابق اگر آپ دن میں دو بار ورزش کرنا ہی چاہتے ہیں تو انہیں ہلکا پھلکا رکھیں۔ صبح کے وقت جم میں ہلکی پھلکی ورزش کے بعد شام میں کم فاصلے کی جاگنگ یا یوگا بہترین رہے گا۔