Tag: exile

  • کویتی حکومت کا ملک بدری سے متعلق اہم فیصلہ

    کویتی حکومت کا ملک بدری سے متعلق اہم فیصلہ

    کویت سٹی : کویت کی وزارت داخلہ نے وزارت خارجی امور سے مدد طلب کرتے ہوئے مختلف جیلوں میں قید مجرمان کو ملک بدر کرنے کی درخواست کی ہے۔

    کویتی وزارت داخلہ نے مطالبہ کیا ہے کہ وزارت خارجہ امور  مختلف نوعیت کے جرائم میں ملوث قیدیوں کو جلد سے جلد  ملک بدر کرنے کے عمل میں تعاون کرے۔

    مقامی ذرائع ابلاغ کے مطابق سیکیورٹی حکام  یومیہ بیس کے قریب ملزمان کو حراست میں لیتے ہیں، ان ملزمان میں منشیات فروش شراب کی فروخت میں ملوث اور منشیات کے عادی افراد شامل ہیں، مذکورہ ملزمان کا تعلق کویتی، جی سی سی، عرب اور  ایشین ممالک کے علاوہ دیگر قومیتوں سے ہوتا ہے۔

    وزارت داخلہ کے بیان کے مطابق وزارت پر دباؤ ہے کہ ایسے افراد کو گرفتار کرکے جیلوں میں ڈالا جاتا ہے اور ان قیدیوں کی بڑی تعداد کے باعث جیلوں کے انتظامی امور میں مسائل پیدا ہوتے ہیں اور قیدیوں کی ضروریات کو پورا کرنے میں بھی مشکلات کاسامنا ہے لہٰذا ان مجرمان کی ملک بدری کا عمل تیز کیا جائے۔

    وزارت داخلہ نے وزارت خارجہ سے سے مطالبہ کیا ہے کہ ان قیدیوں کے متعلقہ ممالک کے سفارت خانوں سے رابطے کرکے انہیں مسئلہ سے آگاہ کیا جائے تاکہ قیدیوں کو جلد سے جلد جلا وطن کیا جاسکے۔

    ذرائع کا مزید کہنا ہے کہ گزشتہ ماہ 40سے زائد منشیات فروشوں اور سیکیورٹی اہلکاروں سے بد کلامی میں ملوث افراد کو گرفتار کیا گیا تھا اور بعد ازاں انہیں محکمہ برائے منشیات کنٹرول کے حوالے کیا گیا۔

     

  • ایران کی 30لاکھ افغان مہاجرین کو ملک سے نکالنے کی دھمکی

    ایران کی 30لاکھ افغان مہاجرین کو ملک سے نکالنے کی دھمکی

    تہران : ایرانی حکام نے امریکی پابندیوں کے باعث ایرانی پٹرولیم مصنوعات کی فروخت صفر ہونے پر اپنی اقتصادی پالیسی میں ضروری تبدیلی کا عندیہ دے دیا۔

    تفصیلات کے مطابق امریکا کی طرف سے ایران پر عائد کی جانے والی اقتصادی پابندیوں کے بعد تہران نے ملک میں موجود تیس لاکھ افغان مہاجرین کو ملک سے نکالنے کی دھمکی دی ہے۔

    ایران کے نائب وزیر خارجہ عباس عراقجی نے ایک بیان میں کہا کہ تہران، افغان پناہ گزینوں کے حوالے سے اپنی پالیسی تبدیل کرنے پر مجبور ہے۔ اگر ملک پر اقتصادی دباﺅ مزید بڑھتا ہے توہم افغان پناہ گزینوں کو ملک سے نکال باہر کریں گے۔

    ایک انٹرویو میں عباس عراقجی کا کہنا تھا کہ امریکا کی طرف سے عاید کردہ پابندیوں اور اقتصادی دباﺅ کے بعد ہم لاکھوں افغان تارکین وطن کا بوجھ اٹھانے کی صلاحیت نہیں رکھتے۔ ہم ان سے ملک چھوڑنے کا کہیں گے۔

    انہوں نے مزید کہا کہ اس وقت ایران میں تیس لاکھ کے قریب افغان مہاجرین آباد ہیں۔ ان میں سے 10 لاکھ کام کاج اور کاروبار کرتے ہیں۔ ایران میں افغان مہاجرین کے طلباء کی تعداد 4 لاکھ 68 ہزار ہے جو ایرانی تعلیمی اداروں میں مفت تعلیم حاصل کر رہے ہیں۔

    ایرانی نائب وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ ان میں سے ہر طالب علم پر ایران سالانہ اوسطا 600 یورو کے مساوی رقم صرف کرتا ہے جب کہ ایرانی جامعات میں زیر تعلیم افغان طلباء کی تعداد 23 ہزارہے اور تہران کو ان میں سے ہر ایک کے لیے سالانہ 15 ہزار یورو خرچ کرنا پڑ رہے ہیں۔

    ایران کے نائب وزیر خارجہ نے تسلیم کیا کہ امریکی پابندیوں کے بعد ایرانی پٹرولیم مصنوعات کی فروخت صفر ہو گئی ہیں۔ ایسے میں اسلامی جمہوریہ ایران اپنی اقتصادی پالیسی میں ضروری تبدیلی کرے گا۔

    عباس عراقجی کا کہنا تھا کہ ہم افغان مہاجرین کا بوجھ مزید نہیں اٹھا سکیں گے اور انہیں واپس جانے کے لیے کہیں گے۔

    دوسری جانب افغان حکومت نے ایرانی  نائب وزیر خارجہ بیان پر شدید رد عمل کا اظہار کرتے ہوئے اسے نا مناسب قرار دیا ہے۔

    افغان حکومت کے مشیر محمد موسیٰ رحیمی نے فیس بک پر جاری ایک بیان میں کہا ”کہ ایرانی نائب وزیر خارجہ عباس عراقجی کا بیان ایران کے متنازع اور متضاد طرز عمل کی عکاسی کے ساتھ ساتھ اسلامی تعلیمات کے خلاف ہے۔

    ایران ایک طرف اسلام کی تعلیمات پر سختی سے پابندی کا دعویٰ کرتا ہے مگر دوسری طرف انسانی بنیادوں پر افغان پناہ گزینوں کی مدد سے فرار اختیار کر کے اسلامی تعلیمات کی بھی نفی کر رہا ہے۔

    افغان مہاجرین کی بے دخلی کے حوالے سے یہ پیش رفت ایک ایسے وقت میں سامنے آئی ہے کہ جب حال ہی میں ایرانی صدر حسن روحانی نے کہا ہے کہ وہ عالمی طاقتوں کے ساتھ طے پائے جوہری معاہدے کی بعض شرائط سے علاحدگی اختیار کر رہا ہے۔

  • برطانیہ: 50 سے زائد پاکستانیوں کی ملک بدری کے خلاف دفتر داخلہ کے باہر احتاج

    برطانیہ: 50 سے زائد پاکستانیوں کی ملک بدری کے خلاف دفتر داخلہ کے باہر احتاج

    لندن : برطانیہ میں مقیم 50 سے زائد پاکستانیوں کی ملک بدری کے خلاف تارکین کی بے دخلی کے حوالے کام کرنے والی تنظیم نے برطانوی محکمہ داخلہ کے باہر شدید احتجاج  کیا۔ 

    تفصیلات کے مطابق برطانوی حکومت کی جانب سے طویل عرصے سے برطانیہ میں مقیم 50 سے زائد پاکستانی تارکین وطن کو ملک بدر کیا جارہا ہے، ڈی پورٹیشن کے خلاف کام کرنے والی تنظیم کی جانب سے پاکستانیوں کو ملک سے بے دخل کیے جانے کے خلاف برطانوی ہوم دیپارٹمنٹ کے باہر شدید احتجاج کیا جارہا ہے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق پاکستانی تارکین کی ملک بدری کے خلاف احتجاج کرنے والی تنظیم کے اراکین کا کہنا ہے کہ لوگوں کو چارٹر طیاروں کے ذریعے ڈی پورٹ کرنا انسانی حقوق کی خلاف ورزی ہے۔

    ڈی پورٹیشن کے خلاف برطانوی ہوم ڈیپارٹمٹ کے باہر احتجاج کرنے والی تنظیم کے اراکین کا مطالبہ ہے کہ ملک میں طویل عرصے سے مقیم پاکستانیوں کو برطانیہ کی شہریت دی جائے۔

    برطانیہ میں تارکین وطن کی جبری بے دخلی کے خلاف کام کرنے والی تنظیم کا کہنا تھا کہ اطلاعات ہیں کہ آج 50 سے زائد پاکستانی تارکین وطن کو ملک سے بے دخل کیا جارہا ہے۔


    برطانوی وزیرداخلہ ایمبررڈ نے استعفیٰ دے دیا


    یاد رہے کہ ایمبررڈ نے گزشتہ ماہ اپریل میں برطانیہ کی داخلی امورکمیٹی کے سامنے کہا تھا کہ وہ برطانیہ سے ممکنہ طورپربے دخل کیے جانے والے افراد کے کوٹے کی فہرست سے لاعلم ہیں۔

    داخلی امور کی کمیٹی کے سامنے ایمبررڈ کے انکار پربرطانوی اخبار نے انہی کے ہاتھ سے لکھا ہوا میمو شائع کردیا تھا جس میں ایمبر رڈ نے لکھا تھا کہ بے دخل کیے جانے والے افراد کا کوٹہ مختص کردیا گیا ہے۔

    برطانوی اخبارکے انکشاف کے بعد ایمبررڈ نے وزارت داخلہ کے عہدے سے استعفیٰ دے دیا تھا، جس کے بعد پاکستانی نژاد ساجد جاوید کو برطانیہ کانیا وزیر داخلہ بنایا گیا تھا۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کےلیے سوشل میڈیا پرشیئر کریں۔