Tag: exit

  • سعودی عرب : غیرملکیوں کے ویزے کیسے لگتے ہیں؟

    سعودی عرب : غیرملکیوں کے ویزے کیسے لگتے ہیں؟

    ریاض : سعودی عرب میں رہنے والے غیرملکی اس امر سے بخوبی واقف ہیں کہ یہاں سے مستقل طور پر جانے والوں کے لیے لازمی ہے کہ وہ اپنی ملکیت یا اپنے نام سے رجسٹر خدمات کو ختم کرائیں اور بقایا جات ادا کریں۔

    ایسے تارکین کا اس وقت تک خروج نہائی ویزہ نہیں لگایا جاسکتا جب تک ان کے نام بجلی کا بل، ٹیلی فون کنکشن، گاڑی یا کوئی واجب الادا رقم ہو جب تک یہ سروسز ختم نہیں کرائی جاتی اس وقت تک خروج نہائی ویزہ نہیں لگایا جا سکتا۔

    اگر کسی کے نام پر گاڑی ہے تو اسے چاہیے کہ گاڑی فروخت کرے یا کسی دوسرے کے نام پر منتقل کرے۔ بعض افراد اپنی پرانی گاڑی جو چلنے کے قابل نہیں ہوتی اسے کباڑ کے طور پر فروخت کر دیتے ہیں، جسے یہاں عرف عام میں "تشلیح” کہا جاتا ہے۔

    ایسے افراد انجانے میں یہ غلطی کر جاتے ہیں کہ گاڑی تشلیح میں فروخت کرتے وقت نمبر پلیٹ ٹریفک پولیس کے ریکارڈ سے کینسل نہیں کراتے جس کی وجہ سے ان کا خروج نہائی نہیں لگتا۔

    تشلیح میں گاڑی فروخت کرتے وقت یہ لازمی ہے کہ گاڑی کی نمبر پلیٹ ٹریفک پولیس کے ادارے سے کینسل کرائی جائے، جب تک نمبر پلیٹ کینسل نہیں کرائی جاتی، گاڑی کی ملکیت برقرار رہتی ہے اور اس پر عائد سالانہ فیس بھی چڑھتی جاتی ہے جو گاڑی کے ملکیتی کارڈ "استمارہ” کی ہوتی ہے۔

    ملکیتی کارڈ اور نمبر پلیٹ کو اپنے نام سے کینسل کرانے کے لیے ’تشلیح‘ سے حاصل کردہ فروخت کی مصدقہ رسید کے ساتھ ٹریفک پولیس کے محکمے سے رجوع کرنا ہوتا ہے جہاں نمبر پلیٹ جمع کرانے کے بعد گاڑی کو اپنے نام سے ہٹایا جا سکتا ہے۔

    یہی معاملہ ٹیلی فون کنکشن کا ہے اگر کسی نے اپنے نام سے گھر میں ٹیلی فون لگایا ہوا ہے تو اسے کینسل کرانا لازمی ہے، جب تک ٹیلی فون کمپنی کو بقایا جات ادا نہیں کیے جاتے، کنکشن کینسل نہیں کیا جاسکتا۔

    بقایا جات ادا کرنے کے بعد کنیکشن کٹوا کر کینسلیشن کوڈ حاصل کیا جاتا ہے تاکہ وقت ضرورت اسے پیش کیا جا سکے۔

    قرض یا مطالبات
    اگر کسی بینک سے قرض لیا گیا ہو تو اس کی ادائیگی باقی ہونے کی صورت میں بھی خروج نہائی نہیں لگایا جا سکتا۔

    علاوہ ازیں اگر کسی سے ذاتی طور پر کچھ لین دین ہو اور جس سے رقم وغیرہ کا معاملہ ہو، اگر وہ متعلقہ عدالت سے سٹے حاصل کرلے تو اس صورت میں بھی خروج نہائی نہیں لگایا جاسکتا۔

    جب تک قرض کی رقم ادا نہیں ہو جاتی اور معاملات صاف نہیں ہوجاتے اس وقت تک خروج نہائی ویزہ حاصل نہیں کیا جا سکتا کیونکہ عدالتی حکم کے ذریعے محکمہ پاسپورٹ میں بھی اطلاع دے دی جاتی ہے جس کی بنیاد پر سسٹم میں اس شخص کو بلاک کر دیا جاتا ہے اور اس کا خروج نہائی نہیں لگایا جاسکتا۔

    اگر کسی غیرملکی پر کسی قسم کی خلا ف ورزی ریکارڈ پر ہو، اس صورت میں بھی اس کا خروج نہائی یعنی فائنل ایگزٹ نہیں لگایا جاسکتا جب تک جرمانہ ادا نہ کیا جائے یا اسے معاف کرنے کا حکم نہ ہو۔

    جرمانوں میں ٹریفک چالان، اقامہ خلاف ورزی، اقامہ کی تجدید میں تاخیر وغیرہ شامل ہیں جن کی ادائیگی کے بعد ہی سسٹم کے ذریعے خروج نہائی لگانا ممکن ہوتا ہے۔

  • سعودی عرب : غیرملکیوں کیلئے بڑی سہولت کا اعلان

    سعودی عرب : غیرملکیوں کیلئے بڑی سہولت کا اعلان

    ریاض سعودی اعلیٰ قیادت کی جانب سے سفری پابندی والے ممالک کے اقامہ ہولڈر شہریوں کے لیے خصوصی رعایت دیتے ہوئے اقامہ اور خروج وعودہ کی مدت میں31 جنوری2022 تک توسیع کے احکامات جاری ہوچکے ہیں۔

    اقاموں اور خروج وعودہ کی مدت میں توسیع کے حوالے سے بیشتر افراد نے جوازات کے ٹوئٹر پر دریافت کیاہے کہ کیا وہ بھی اس خصوصی رعایت کے زمرے میں شامل ہیں۔

    جوازات کے ٹوئٹر پر اقاموں اور خروج وعودہ کی مدت میں دی جانے والی خصوصی رعایت کے حوالے سےہیں جن میں دریافت کیا گیا ’کن ممالک سے تعلق رکھنے والوں کے اقامے اور خروج وعودہ کی مدت میں توسیع ہوگی؟

    جوازات کا کہنا تھا کہ وہ ممالک جہاں سے تعلق رکھنے والے اقامہ ہولڈرز سفری پابندی کے باعث مملکت نہیں آسکے ان میں پاکستان، انڈیا، مصر، ایتھوپیا، ویتنام، افغانستان، جنوبی افریقہ، ترکی، زمبابوے، نمبیا، موزمبیق، بوستوانا، لیسوتو، ایسواتینی اور لبنان شامل ہیں۔

    واضح رہے سعودی وزارت داخلہ کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا تھا کہ سفری پابندی والے ممالک سے تعلق رکھنےوالے اقامہ ہولڈرز جو عائد پابندی کے باعث مملکت نہیں آسکے تھے ان کے اقامے اور خروج وعودہ کی مدت میں 31 جنوری 2022 تک مفت توسیع کی جائے گی توسیع پر مرحلہ وار عمل کیا جائے گا۔

    خیال رہے وزارت داخلہ کے بیان کے حوالے سے لوگوں کا خیال تھا کہ یکم دسمبر سے جن 6 ممالک پرسفری پابندی ہٹانے کے احکامات جاری ہونے کے بعد اب ان ممالک میں موجود اقامہ ہولڈرز اس رعایت میں شامل نہیں ہوں گے۔

    اس حوالے سے ان ممالک سے تعلق رکھنے والے بیشتر افراد نے جوازات کے ٹوئٹرپردریافت کیا ہے جس کے جواب میں جوازات کی جانب سے مذکورہ ممالک کے ناموں کی وضاحت کی ہے جن میں پاکستان سمیت وہ 6ممالک بھی شامل ہیں جہاں سے پابندی یکم دسمبر سے اٹھائی جارہی ہے۔

    یاد رہے جب خصوصی رعایت کے احکامات صادر کیے گئے تھے اس وقت پاکستان سمیت مذکورہ 6 ممالک پر بھی پابندی عائد تھی جبکہ سفری پابندی کے خاتمے پر عمل درآمد کا پہلہ مرحلہ یکم اور دوسرے مرحلے کا آغاز 3 دسمبر 2021 سے کیاجائے گا۔

    ایک شخص نے استفسارکیا ہے کہ پاکستان سے سعودی عرب آنا ہے اقامہ 3 جنوری کو ایکسپائرہوجائے گا جبکہ سیٹ نہیں مل رہی کیا خودکارطریقے سے توسیع ہوگی ؟

    جوازات کا کہنا ہے کہ ایسے اقامہ ہولڈر تارکین جن کا تعلق سفری پابندی والے ممالک سے ہے ان کے اقاموں اور خروج وعودہ کی مدت میں 31 جنوری 2021 تک توسیع کردی جائے گی تاہم یہ توسیع مرحلہ وار ہوگی جو جوازات اور نیشنل ڈیٹا بیس سینٹر کے تعاون و اشتراک سے کی جارہی ہے۔

    واضح رہے سعودی عرب کی جانب سے پاکستان سمیت 6 ممالک پرسفری پابندیاں یکم دسمبر سے ختم کی جارہی ہیں جس سے مذکورہ چھ ممالک سے آنے والے مسافروں خاص کر اقامہ ہولڈرز جو اپنے ملک میں گئے ہوئے ہیں کو فائدہ ہوگا اور وہ باسانی مملکت آسکیں گے۔

    خیال رہے وہ افراد جن کے اقامے کی مدت سفر سے قبل ختم ہورہی ہے وہ اپنی باری کا انتظار کریں بصورت دیگر وہ اختیاری طریقہ استعمال کرتے ہوئے اپنے اقامے اور خروج وعودہ کی مدت میں توسیع کراسکتے ہیں تاہم اس کے لیے انہیں مقررہ فیس بھی ادا کرنا ہوگی جو سروس حاصل کرنے کے بعد ناقابل واپسی ہوگی۔

  • خروج و عودہ کے حوالے سے سعودی حکام کی وضاحت

    خروج و عودہ کے حوالے سے سعودی حکام کی وضاحت

    ریاض: خروج و عودہ حاصل کرنے کے بعد سفر نہ کریں تو کیا مشکل ہوسکتی ہے، سعودی حکام نے اس حوالے سے وضاحت کردی۔

    سعودی ویب سائٹ کے مطابق سعودی عرب میں غیر ملکیوں کے لیے اقامہ اور رہائشی قوانین واضح ہیں جن پر عمل کرنا سب کے لیے لازمی ہے، آجر اور اجیر کے حوالے سے بھی قوانین موجود ہیں ان سے آگاہی ضروری ہے۔

    سعودی محکمہ پاسپورٹ کی بیشتر خدمات (جوازات) آن لائن فراہم کی جارہی ہیں، گزشتہ برس کرونا وائرس کے دوران اقامہ اور دیگر معاملات کو نمٹانے کے لیے جوازات نے ابشر اور مقیم پورٹل پر خصوصی سروس کا آغاز کیا تھا۔

    جوازات کے ٹویٹر پر ایک شخص نے دریافت کیا کہ اپنے سائق خاص (فیملی ڈرائیور) کا ہروب لگایا تھا مگر اب وہ واپس ڈیوٹی پر آگیا ہے، ہروب کیسے کینسل کروایا جائے۔

    جوازات کی جانب سے کہا گیا کہ گھریلو ملازمین کے ہروب کو کینسل کروانے کے لیے 15 دن کا وقت ہوتا ہے، جوازات کی ڈیجیٹل خدمات سے استفادہ کرتے ہوئے ہروب کینسل کروانا ممکن ہے۔ مقررہ دو ہفتے کے اندر ابشر پورٹل پر موجود سروس تواصل میں جائیں جہاں مطلوبہ براؤز میں تفصیلات درج کریں اور ارسال کردیں۔

    خیال رہے کہ ابشر پورٹل پر جہاں اقامہ کی تجدید و خروج و عودہ ویزے کے حصول کے علاوہ متعدد سہولتیں موجود ہیں وہاں خصوصی طور پر جاری کردہ براؤز تواصل کا بھی اضافہ کیا گیا ہے جبکہ اس سے قبل رسائل والطلبات کے عنوان سے یہ سہولت محدود طریقے سے پیش کی جارہی تھی۔

    تواصل کے معنی رابطے کے ہیں اور اس سروس کا بنیادی مقصد لوگوں کو جوازات کے دفتر میں بلائے بغیر ان کے مسائل کو حل کرنا ہے۔

    تواصل سروس پر کسی بھی معاملے کے بارے میں جو خود کار طریقے سے مکمل نہیں ہوتا درخواست دی جاسکتی ہے، تاہم اس کے لیے اہم امور کا خیال رکھنا ضروری ہے جن میں درخواست دیتے ہوئے معاملے کے درست اور مختصر نکات درج کیے جائیں، اگرکوئی دستاویزی ثبوت بھی ہو تو اس کی فوٹو اپ لوڈ کردی جائے۔

    ایک غیر ملکی کی جانب سے خروج و عودہ کے حوالے سے پوچھا گیا کہ خروج و عودہ حاصل کرلیا، مگر سفرکرنے کا ارادہ ملتوی کردیا کیا اس صورت میں کسی قسم کی مشکل ہو سکتی ہے؟

    جوازات کی جانب سے کہا گیا کہ خروج و عودہ ویزے کی مدت کے دوران سفر نہ کرنے پر اسے کینسل کروانا لازمی ہے، بصورت دیگر ویزا کینسل نہ کرنے پر جرمانہ عائد کیا جاتا ہے۔

    خیال رہے کہ خروج و عودہ کی فیس ماہانہ بنیاد پر وصول کی جاتی ہے جو 100 ریال ماہانہ ہے جبکہ کم از کم 2 ماہ کی مدت کا خروج و عودہ جاری کروایا جاتا ہے۔

    یہ بھی خیال رکھا جائے کہ خروج و عودہ جاری ہونے کے بعد جمع کروائی گئی فیس ناقابل واپسی ہوتی ہے۔

    ویزے کی مدت کے دوران اسے استعمال نہ کرنے یعنی سفر نہ کرنے کی صورت میں یہ لازمی ہے کہ ویزے کو مقررہ مدت کے دوران کینسل کروایا جائے، بصورت دیگر مدت ختم ہونے پر ایک ہزار ریال جرمانہ ادا کرنا پڑتا ہے۔ جب تک جرمانہ ادا نہیں کیا جاتا اقامہ کی تجدید میں دشواری کا سامنا ہوتا ہے۔

  • بریگزٹ : برطانوی اراکین پارلیمنٹ اب نوڈیل پر ووٹ کریں گے

    بریگزٹ : برطانوی اراکین پارلیمنٹ اب نوڈیل پر ووٹ کریں گے

    لندن : اراکین پارلیمنٹ بریگزٹ معاہدہ مسترد ہونے کے بعد برطانیہ کے یورپی یونین سے بغیر ڈیل کے انخلاء کو روکنے کےلیے  ووٹنگ کریں گے۔

    تفصیلات کے مطابق نظرثانی ڈیل بھی مسترد ہونے سے برطانوی وزاعظم تھریسامے کی مشکلات میں مزید اضافہ ہوگیا، اراکین پارلیمنٹ کی اکثریت نے ڈیل کے خلاف ووٹ کاسٹ کیے۔

    ڈیل مسترد ہونے پر برطانوی وزیراعظم تھریسامے نے پارلیمنٹ سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ پارلیمنٹ میں کل نوبریگزٹ ڈیل پیش ہوگی، ڈیل مسترد ہونے پر آرٹیکل 50 کی توسیع پر جمعرات کو ووٹنگ کا سلسلہ ہوگا۔

    یورپی یونین کے نمائندہ برائے بریگزٹ فرانسیسی سیاست دان مائیکل برنر کا کہنا ہے کہ ’برطانیہ لازمی طے کرنا ہوگا کہ وہ کیا چاہتا ہے تاہم نو ڈیل کا خطرہ کبھی بھی اتنا زیادہ نہیں تھا‘۔

    مائیکل برنر نے یورپی پارلیمنٹ کو بتایا کہ یورپی یونین نے ہر ممکن اقدام کیا اور یورپی یونین سے انخلاء کےلیے مجوزہ معاہدہ بھی ایک حل ہے جو 242 کے مقابلے میں

    391 ووٹوں سے مسترد ہوچکا ہے۔

    برطانوی خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ نوڈیل کی صورت میں برطانیہ میں درآمدات کی جانے والی مصنوعات پر فی الفور کوئی اضافی محصولات عائد نہیں کیے جائیں گے، اور اس عارضی اسکیم کے تحت 87 فیصد درآمدات پر زیرو ٹیکس عائد ہوگا۔

    برطانوی حکومت نے اعلان کیا ہے کہ اگر یورپی یونین سے بغیر کسی ڈیل نے یورپی یونین نکلنا پڑا تو فوری طور پر کوئی مصنوعات کی درآمدات و برآمدات کےلیے آئرلینڈ اور شمالی آئرلینڈ کی سرحد پر چیک، کنٹرول اور کسٹمز کے نئے قوانین متعارف نہیں کروائے گے۔

    برطانوی میڈیا نے پیش گوئی کردی تھی کہ تھریسامے کے بریگزٹ معاہدے کو جنوری میں 230 ووٹوں سے ناکامی ہوئی تھی، لہذا اس بار بھی تھریسامے کو تقریباً اتنے ہی ووٹوں سے شکست ہوسکتی ہے۔

    بریگزٹ کے تحت برطانیہ کو 29مارچ کو یورپی یونین سے علیحدہ ہونا ہے، جبکہ تھریسا مے کی جانب سے یورپی رہنماؤں سے مسلسل رابطوں کے باوجود وہ ڈیل کو بچانے میں ناکام نظر آرہی ہیں۔

    مزید پڑھیں : بریگزٹ معاہدے میں پیش رفت؟ وقت بہت کم ہے

    یاد رہے کہ نومبر 2018 میں وزیر اعظم تھریسامے اور یورپی یونین کے سربراہوں کے درمیان بریگزٹ معاہدے پر اتفاق ہوا تھا لیکن ایم پیز نے 230 ووٹوں کی بھاری اکثریت سے معاہدے کو مسترد کردیا تھا۔

    دریں اثنا ء کچھ روز قبل برطانیہ کے سابق چانسلر اوسبورن نے کہا تھا کہ یورپی یونین سے برطانیہ کے انخلا کو ملتوی کرنا ہی اس وقت سب سے بہتر آپشن ہے، حکومت کو چاہیے کہ وہ ملک کو اس خطرناک صورتحال کی جانب نہ لے کر جائے۔