Tag: Exit Re Entry

  • خروج عودہ کی تاریخ کے آخری دن سعودی عرب میں داخل ہوا جا سکتا ہے؟

    ریاض: ایک شخص نے استفسار کیا ہے کہ سعودی عرب واپسی کی فلائٹ 25 جنوری ہے اور اسی دن خروج وعودہ کی بھی آخری تاریخ ہے، کیا اسی دن مملکت آ سکتا ہوں یا نہیں؟

    سوال کے جواب میں جوازات کا کہنا تھا کہ خروج وعودہ کی تاریخ کے آخری دن بھی مملکت میں داخل ہوا جا سکتا ہے، تاہم اس امر کا خیال رکھا جائے کہ ایکسپائر ایگزٹ ری انٹری پر امیگریشن نہیں کی جا سکتی۔

    خروج وعودہ پر جانے والوں کو اس امر کا بھی خیال رکھنا چاہیے کہ مملکت کے سرکاری اداروں میں قمری مہینے کے کیلنڈر کا رواج ہے، جس کی تاریخیں مختلف ہوتی ہیں۔

    خروج وعودہ جاری کرانے پر حتمی واپسی کی تاریخ دی جاتی ہے، جس کے ختم ہونے سے قبل واپسی لازمی ہوتی ہے، ایگزٹ ری انٹری ایکسپائر ہونے کی صورت میں اس کی مدت میں توسیع کرانا ہوتی ہے۔

    ملازمہ نے خلیجی کفیلہ کو چھت سے گرانے کی کوشش میں زخمی کر دیا

    واضح رہے کہ سعودی محکمہ پاسپورٹ اینڈ امیگریشن جوازات کے قانون کے مطابق خروج وعودہ پر جانے والوں کے لیے لازمی ہے کہ وہ مقررہ وقت پر لوٹیں، اگر وہ مقررہ وقت پر واپس نہیں آتے، تو اس صورت میں ان پر 3 برس کے لیے مملکت آنے پرپابندی عائد کر دی جاتی ہے۔ جن افراد پر پابندی لگ جاتی ہے وہ ممنوعہ مدت کے دوران کسی بھی دوسرے ویزے پر مملکت نہیں آ سکتے۔

  • کیا خروج وعودہ ایکسپائر ہونے پر فائنل ایگزٹ لگایا جا سکتا ہے؟

    ریاض: سعودی عرب میں اگر کسی ملازم کا خروج وعودہ (ایگزٹ ری انٹری) ایکسپائر ہو جائے تو کیا فائنل ایگزٹ لگایا جا سکتا ہے؟

    جوازات کے ٹوئٹر پر کسی نے دریافت کیا کہ ایک گھریلو ملازمہ خروج وعودہ پر گئی تھی، لیکن خروج وعودہ ایکسپائر ہونے کے بعد واپس نہیں آئی، کیا اس صورت میں اس کا خروج نہائی لگا سکتا ہوں، تاکہ جوازات کے سسٹم میں اس کی فائل اپنے نام سے ہٹائی جا سکے؟

    جوازات نے جواب دیا کہ ایسے غیر ملکی ورکرز جو خروج وعودہ پر جاتے ہیں اور مقررہ وقت میں واپس نہیں آتے، ان کے ایگزٹ ری انٹری ایکسپائر ہونے کے 6 ماہ بعد انھیں خود کار سسٹم کے ذریعے ’خرج ولم یعد‘ کی کیٹگری میں شامل کر دیا جاتا ہے۔

    جوازات کے مطابق خروج وعودہ پر جانے والے غیر ملکی کے اسپانسرز اگر چاہیں تو ایگزٹ ری انٹری ایکسپائر ہونے کے 30 دن بعد ابشر پلیٹ فارم پر تواصل سروس کے ذریعے اپنے کارکن کو ’خرج ولم یعد‘ کی کیٹگری میں شامل کر سکتے ہیں، جس کے بعد جوازات کے سسٹم میں کارکن کا اقامہ سیز کر دیا جاتا ہے۔

    جن افراد پر ’خرج ولم یعد‘ کی پابندی عائد کی جاتی ہے وہ پابندی کے 3 برس کے دوران کسی بھی دوسرے ویزے پر مملکت نہیں آ سکتے، اور اس دوران مملکت آنے کا ایک ہی طریقہ ہوتا ہے، یعنی سابق اسپانسر کی جانب سے دوسرا ورک ویزہ جاری کیا جائے۔

    یاد رہے کہ وہ غیر ملکی کارکن جن پر خروج وعودہ کی خلاف ورزی درج کر لی جاتی ہے، انھیں مملکت میں 3 برس کے لیے بلیک لسٹ کر دیا جاتا ہے، اس لیے خروج وعودہ پر جانے والوں کو تاخیر ہو رہی ہو تو وہ ویزے کی مدت میں توسیع کروا لیں۔

  • خروج وعودہ پر واپسی میں تاخیر، اقامہ کینسل ہو جائے تو کیا کریں؟

    خروج وعودہ پر واپسی میں تاخیر، اقامہ کینسل ہو جائے تو کیا کریں؟

    ریاض: جوازات کے ٹوئٹر اکاؤنٹ پر کسی نے دریافت کیا کہ وہ ہنگامی حالت میں خروج وعودہ پر گئے تھے، واپسی میں معمولی سی تاخیر ہو گئی، تو کفیل نے اقامہ کینسل کر دیا، اب کیا کر سکتا ہوں؟

    جوازات پر جواب دیا گیا کہ کسی بھی حالت میں خروج وعودہ پر جانے والے اگر مقررہ وقت پر واپس نہ آئیں اور ان کا اقامہ جوازات کے سسٹم میں کینسل کر دیا جائے، تو اس صورت میں ان پر خروج وعودہ کی خلاف ورزی درج کر لی جاتی ہے۔

    ایسے افراد جن کے خلاف خروج وعودہ کی خلاف ورزی ’خرج ولم یعد‘ درج ہو جاتی ہے، ان پر مملکت آنے پر 3 برس کے لیے پابندی عائد کر دی جاتی ہے۔

    پابندی عائد ہونے کے بعد ان افراد کو کسی بھی دوسرے ویزے پر مملکت آنے کی اجازت نہیں ہوتی، پابندی کے تین برس مکمل ہونے کے بعد وہ کسی بھی دوسرے ویزے پر مملکت آ سکتے ہیں۔

    کیا وزٹ ویزے پر آنے والے ڈرائیونگ کے لیے این او سی حاصل کر سکتے ہیں؟

    جن افراد پر خروج وعودہ کی پابندی عائد ہوتی ہے، وہ اگر ممنوعہ مدت کے دوران مملکت آنا چاہیں تو انھیں چاہیے کہ وہ اپنے سابق کفیل کی جانب سے جاری کرائے گئے نئے ویزے پر مملکت آئیں، اس کے علاوہ انھیں سعودی عرب آنے کی اجازت نہیں ہوتی۔

    واضح رہے کہ جوازات کے سسٹم میں تمام افراد کا ڈیٹا محفوظ ہوتا ہے، جن پر پابندی عائد کی جاتی ہے ان کا ڈیٹا امیگریشن اداروں کے سسٹم میں فیڈ کر دیا جاتا ہے۔

  • سعودی عرب واپس جانے کا دوسرا طریقہ ؟ غیرملکیوں کیلئے بڑی خبر

    سعودی عرب واپس جانے کا دوسرا طریقہ ؟ غیرملکیوں کیلئے بڑی خبر

    ریاض : دنیا بھر سے روزگار کے حصول کیلئے سعودی عرب آنے والے غیرملکیوں کو دوران قیام بہت سی مشکلات درپیش ہوتی ہیں جس کے سدباب کیلئے وہ حکومتی ہدایات پر سختی سے عمل درآمد کرتے ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق غیرملکیوں کو ایگزٹ ری انٹری جسے عربی میں خروج وعودہ کہا جاتا ہے ماہانہ بنیاد پر جاری کیا جاتا ہے، ابتدائی طور پر دو ماہ کا ویزہ جاری ہوتا ہے جس کی فیس دوسو ریال ہوتی ہے۔

    امیگریشن قانون کے مطابق ایگزٹ ری انٹری یعنی خروج وعودہ پر جانے والوں کو چاہیے کہ وہ مقررہ مدت کے دوران واپس آئیں اگر واپس نہ آنا ہو تو خروج وعودہ کی مدت میں توسیع کرائی جائے تاکہ ویزہ کارآمد رہے۔

    سعودی عرب میں گزشتہ برس سے بیرون مملکت گئے ہوئے اقامہ ہولڈرز کی سہولت کے لیے آن لائن خروج وعودہ اور اقامہ کی مدت میں توسیع کرائی جاسکتی ہے۔

    چھٹی پر گئے ہوئے ایک شخص کی جانب سے دریافت کیا گیا کہ چھٹی پر پاکستان گیا تھا اقامہ اور خروج وعودہ ختم ہوگیا، کفیل کا موسسہ بھی ریڈ میں ہے اس صورت میں دوسرے ویزے پر سعودی عرب جاسکتا ہوں؟

    امیگریشن قوانین کے تحت وہ اقامہ ہولڈرز جو خروج وعودہ یعنی ایگزٹ ری انٹری پرجاتے ہیں اورمقررہ مدت کے دوران واپس نہیں آتے انہیں خروج وعودہ قانون کی خلاف ورزی کے زمرے میں شامل کر دیا جاتا ہے۔

    خروج وعودہ قانون کی خلاف ورزی کے زمرے میں آنے والوں کو "خرج ولم یعد” کی کیٹیگری میں شامل کر دیا جاتا ہے۔ ایسے افراد جو مذکورہ کیٹیگری میں شامل کر دیے جاتے ہیں انہیں تین برس کےلیے مملکت میں بلیک لسٹ کردیا جاتا ہے۔

    ایسے افراد جنہیں بلیک لسٹ کیا جاتا ہے وہ مذکورہ مدت کے دوران کسی بھی دوسرے شخص یا کمپنی کے نئے ویزے پر نہیں آسکتے مدت ختم ہونے کے بعد انہیں دوسرے ویزے پر آنے کی اجازت ہوتی ہے۔

    ممنوعہ افراد اگر پابندی کے دوران دوبارہ مملکت آنا چاہیں توانہیں اس بات کی اجازت ہوتی ہے کہ وہ سابق کفیل کے ہی نئے ویزے پر سعودی عرب آ سکتے ہیں۔

    اقامہ کی مدت میں تجدید میں تاخیر کے حوالے سے ایک شخص کا سوال ہے کہ اقامہ تجدید نہیں ہوا، تین ماہ ہوچکے ہیں اس صورت میں سپانسر شپ تبدیل کرسکتا ہوں؟

    سعودی عرب میں قانون محنت کے نکات میں کافی تبدیلیاں کی گئی ہیں جن پرعمل کرنا اسپانسر کی بھی ذمہ داری ہے۔ قانون کے مطابق کارکن کا اقامہ تجدید کرانا کفیل یا کمپنی کی ذمہ داری ہوتی ہے اگراقامہ وقت پرتجدید نہ کرایا جائے تو اس پرجرمانہ عائد کیا جاتا ہے۔

    اقامہ کی پہلی بار تجدید میں تاخیر پر جرمانہ 500 ریال عائد کیا جاتا ہے، جبکہ دوسرے برس بھی تاخیر ہونے پر1000 ریال جرمانہ ہوتا ہے۔

    ایسے کارکن جن کے کفیلوں کی جانب سے اقامہ کی تجدید نہیں کرائی جاتی اور وہ اپنے اداروں میں کام کرتے ہیں انہیں چاہیے کہ وہ اپنے مسئلے کے حل کے لیے وزارت افرادی قوت و سماجی بہبود آبادی کے متعلقہ شعبے سے رجوع کریں جہاں موجود اہلکار کیس کا جائزہ لینے کے بعد کفالت کی تبدیلی کے احکامات صادر کرتے ہیں۔

    وزارت افرادی قوت کی جانب سے مقرر کردہ کمیٹی اس امر کا جائزہ لیتی ہے کہ کفیل کی جانب سے کس نوعیت کی خلاف ورزی سرزد ہو رہی ہے۔

    کمیٹی جائزہ لینے کے بعد کارکن کے کفیل کو تحریری طور پر پیشی کے لیے طلب کرتی ہے اگروہ تین پیشیوں پرحاضر نہیں ہوتا تو کمیٹی کی جانب سے فیصلہ صادر کر دیا جاتا ہے۔

    خیال رہے کہ اقامہ ایکسپائر ہونے کی صورت میں فوری طور پر وزارت افرادی قوت کے ادارے سے رجوع کر کے شکایت درج کرانا چاہیے تاکہ کارکن کی جانب سے بروقت تحریری شکایت درج ہوسکے۔

    لیبر آفس میں کارکن کی جانب سے پہلے شکایت درج ہونے سے اس کا کیس مضبوط ہو جاتا ہے جس کا قوی امکان ہوتا ہے کہ کیس کا فیصلہ کارکن کے حق میں ہو کیونکہ بنیادی نکتہ اقامہ کی تجدید کا ہے جو کفیل یا کمپنی کی ذمہ داری ہے۔

  • سعودی عرب میں مقیم غیرملکیوں کیلئے نئی ہدایات جاری

    سعودی عرب میں مقیم غیرملکیوں کیلئے نئی ہدایات جاری

    ریاض : دنیا بھر سے روزگار کے حصول کیلئے سعودی عرب آنے والے غیرملکیوں کو دوران قیام بہت سی مشکلات درپیش ہوتی ہیں جس کے سدباب کیلئے وہ حکومتی ہدایات پر سختی سے عمل درآمد کرتے ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق غیرملکیوں کو ایگزٹ ری انٹری جسے عربی میں خروج وعودہ کہا جاتا ہے ماہانہ بنیاد پر جاری کیا جاتا ہے، ابتدائی طور پر دو ماہ کا ویزہ جاری ہوتا ہے جس کی فیس دوسو ریال ہوتی ہے۔

    ابتدائی دوماہ کے بعد اضافی مدت ماہانہ سو ریال کے حساب سے حاصل کی جاسکتی ہے جبکہ اس سے قبل چھ ماہ تک کے خروج وعودہ کی فیس صرف دوسو ریال ہی ہوا کرتی تھی۔

    اہل خانہ کا خروج وعودہ 6 ماہ کا لگایا ہے، ری انٹری کی مدت میں 4 ماہ باقی ہیں اقامہ کینسل کرانے پر کیا جمع کردہ فیس واپس لی جاسکتی؟

    اس حوالے سے جوازات کا کہنا تھا کہ خروج وعودہ ویزے کےلیے جمع کرائی گئی فیس استعمال کے بعد واپس حاصل نہیں کی جا سکتی۔

    واضح رہے کہ جوازات کے قانون کے مطابق خروج وعودہ ویزہ ایگزٹ ری انٹری ماہانہ بنیاد پرجاری کیا جاتا ہے جس کی فیس سو ریال ماہانہ کے حساب سے جمع کرانے کے بعد ویزہ جاری کرایا جاتا ہے۔

    خروج وعودہ یعنی ایگزٹ ری انٹری کے لیے جمع کرائی گئی فیس اس وقت تک واپس لی جا سکتی ہے جب تک فیس کے مقابل سروس حاصل نہ کرلی گئی ہو۔

    خروج وعودہ ویزہ جاری کرانے اور اسے استعمال کرنے کے بعد فیس قطعی طور پر واپس نہیں لی جاسکتی اس سے قطع نذر کہ خروج وعودہ ویزہ استعمال کیا گیا ہویا نہیں۔

    سوال میں جو نکتہ بیان کیا گیا ہے اس میں اہل خانہ کے خروج وعودہ کے بارے میں ہے، اس حوالے سے خیال رہے کہ فیس کی واپسی کا قانون اہل خانہ یا ورک ویزے پرمقیم غیرملکی کارکن دونوں کےلیے یکساں ہے یعنی فیس کے مقابل سروس حاصل کرنے کے بعد ادا شدہ فیس ناقابل واپسی ہوتی ہے۔

    اقامہ میں نام کی درستگی کے حوالے سے ایک خاتون نے جوازات کے ٹوئٹرپردریافت کیا اقامہ میں انگلش والا نام غلط درج کیا گیا ہے پاسپورٹ کے برعکس ہے اسے کس طرح درست کرایا جائے؟

    سوال کے جواب میں جوازات کا کہنا تھا کہ اقامہ کارڈ میں کسی بھی قسم کی درستگی کےلیے لازمی ہے کہ جوازات کے دفتر سے رجوع کیا جائے جس کے لیے پیشگی وقت حاصل کرنا لازمی ہے۔

    وقت مقررہ پر جوازات کے دفتر جانے کے لیے اس امر کا بھی خیال رکھیں کہ حاصل کی گئی اپوائنٹمنٹ کا پرنٹ نکال لیں جسے کاؤنٹر پر دکھانا ہوتا ہے۔

    وقت مقررہ پر جوازات کے دفتر پہنچ کر وہاں اصل پاسپورٹ پیش کیا جائے ساتھ ہی اقامہ اور پاسپورٹ کی فوٹو کاپی بھی ہمراہ رکھیں۔

    یاد رہے کہ غیر ملکی کارکن اپنے کسی بھی معاملے میں براہ راست جوازات کے دفتر سے رجوع نہیں کرسکتا اس کے لیے کارکن کا اسپانسر یا اس کی جانب سے مقرر کردہ نمائندہ ہی اس امر کا مجاز ہوتا ہے کہ وہ جوازات کے دفتر سے رجوع کر کے کارکن کے معاملے کو حل کرے۔

    خیال رہے کہ اہل خانہ کے ہمراہ مقیم غیرملکی کیونکہ اپنے اہل خانہ کے سپانسر ہوتے ہیں اس لیے انہیں یہ اختیار ہے کہ وہ اپنے اہل خانہ کے قانونی معاملات کو انجام دینے کے لیے جوازات سے رجوع کرسکتے ہیں۔

  • خروج وعودہ پر اگر واپسی نہ ہو تو کیا وزٹ ویزے پر سعودی عرب جا سکتے ہیں؟

    خروج وعودہ پر اگر واپسی نہ ہو تو کیا وزٹ ویزے پر سعودی عرب جا سکتے ہیں؟

    ریاض: سعودی محکمہ امیگریشن اینڈ پاسپورٹ ’جوازات‘ کے ٹوئٹر پر ایک شخص نے دریافت کیا کہ سعودی عرب میں ڈاکٹر کے پیشے پر کام کرتا تھا، 2019 میں خروج وعودہ پر گیا مگر واپس نہیں آیا، کیا اب وزٹ ویزے پر جا سکتے ہیں؟

    جوازات کا کہنا تھا کہ خروج وعودہ قانون کے مطابق وہ تارکین وطن جو اقامہ پر مملکت میں مقیم ہیں، خروج وعودہ کی خلاف ورزی کے مرتکب ہونے کی صورت میں انھیں مملکت میں 3 برس کے لیے بلیک لسٹ کر دیا جاتا ہے۔

    جوازات کے مطابق ایسے افراد جنھیں ’خرج ولم یعد‘ کی کیٹگری میں شامل کیا جاتا ہے وہ تین برس تک کسی دوسرے ویزے پر مملکت نہیں آ سکتے۔

    پابندی کی مدت کے دوران بلیک لسٹ کیے جانے والے غیر ملکی صرف اپنے سابق کفیل کی جانب سے جاری کردہ نئے ویزے پر ہی مملکت آ سکتے ہیں، بہ صورت دیگر انھیں تین برس انتظار کرنا ہوگا، اور بلیک لسٹ کی مدت مکمل ہونے کے بعد وہ کسی بھی ویزے پر مملکت آ سکتے ہیں۔

    واضح رہے جو افراد خروج وعودہ کی خلاف ورزی کے مرتکب ہوتے ہیں انھیں چاہیے کہ وہ مدت کا تعین قمری کیلنڈر کے حساب سے کریں، جو سعودی عرب میں رائج ہے، کیوں کہ جوازات کے سسٹم میں قمری تاریخوں کے حساب سے مدت کا تعین کیا جاتا ہے۔

  • سعودی عرب سے جانے والے کس ویزے پر واپس آسکتے ہیں؟

    سعودی عرب سے جانے والے کس ویزے پر واپس آسکتے ہیں؟

    ریاض : سعودی عرب کے امیگریشن قوانین کے مطابق ایسے اقامہ ہولڈرز جو مملکت سے خروج وعودہ ویزے پرجاتے ہیں ان کے لیے لازمی ہے کہ وہ مقررہ مدت کے دوران واپس آئیں۔

    ایگزٹ ری انٹری ویزے کے حوالے سے ایک سوال میں دریافت کیا گیا کہ چھٹی پر آنے کے بعد اسی ویزے پر سعودی عرب جانے کے بجائے کسی دوسرے ویزے پر جاسکتے ہیں؟

    مقررہ مدت کے دوران خروج وعودہ کی مدت ختم ہونے کی صورت میں واپس آنے سے قبل اس میں توسیع کرائی جاسکتی ہے، خروج وعودہ کی مدت میں توسیع کے لیے ماہانہ 100 ریال جمع کرکے مطلوبہ مدت کی توسیع حاصل کی جاسکتی ہے تاکہ مملکت واپس آیا جاسکے۔

    خروج وعودہ کے قانون کے مطابق ایسے اقامہ ہولڈرغیر ملکی جو خروج وعودہ کی مدت ختم ہونے کے بعد مملکت واپس نہیں آتے وہ خروج و عودہ کے قانون کی خلاف ورزی کے مرتکب قرار پاتے ہیں۔

    ایسے افراد جو خروج وعودہ کے قانون کی خلاف ورزی کے مرتکب ہوتے ہیں انہیں مملکت میں تین برس کے لیے بلیک لسٹ کر دیا جاتا ہے ایسے افراد مذکورہ مدت کے دوران کسی بھی دوسرے ورک ویزے پر سعودی عرب نہیں آسکتے۔

    امیگریشن قوانین کے مطابق ایسے افراد کو جو خروج وعودہ قوانین کی خلاف ورزی کے مرتکب قرار پاتے ہیں وہ صرف عمرہ اور حج ویزے پر ہی آسکتے ہیں ورک ویزے پر نہیں۔

    خلاف ورزی کے زمرے میں آنے والے اقامہ ہولڈرز کے لیے مقررہ پابندی کے دوران کام کے ویزے پر مملکت آنے کا ایک ہی طریقہ ہے جس کے مطابق ایسے افراد اپنے سابق کفیل کی جانب سے جاری کردہ دوسرے ورک ویزے پرسعودی عرب آسکتے ہیں۔ اس کے علاوہ اگروہ مملکت آنا چاہیں تو انہیں پابندی کی مدت جو کہ تین برس ہوتی ہے کا انتظار کرنا ہوگا۔

    واضح رہے پابندی کی مدت کا تعین خروج وعودہ کی مدت ختم ہونے کے بعد کیا جاتا ہے اس لیے ایسے افراد جو مقررہ پابندی کے زمرے میں آتے ہیں انہیں چاہیے کہ اگروہ مذکورہ قانون کا خیال رکھیں تاکہ انہیں بعد میں کسی مشکل صورتحال کا سامنا نہ کرنا پڑے۔

    ایسے افراد جو ایجنٹس کے کہنے پردوسرا ویزہ لگا کرمملکت آجاتے ہیں انہیں سعودی عرب آتے ہی امیگریشن کے مرحلے پر ہی ڈی پورٹ کر دیا جاتا ہے۔

    کورونا وائرس کے حوالے سے اقاموں کی مدت میں مفت توسیع کے حوالے سے ایک شخص کا سوال ہے کہ کیا 31 مارچ2022 تک اقاموں اورخروج وعودہ کی مدت میں دی جانے والی شاہی رعایت میں پاکستان والے بھی شامل ہیں؟

    سعودی محکمہ پاسپورٹ اینڈ امیگریشن "جوازات” کا کہنا ہے کہ وہ ممالک جہاں سے مسافروں کے براہ راست مملکت آنے پرپابندی عائد ہے وہاں گئے ہوئے غیر ملکی کارکنوں کے اقامے اور خروج وعودہ کی مدت میں 31 مارچ تک توسیع کی گئی ہے اس کے علاوہ نہیں۔

    واضح رہے پاکستان ان ممالک کی فہرست میں شامل نہیں ہے جہاں کے لیے حالیہ توسیع کی رعایت دی گئی ہے۔ پاکستان سے تعلق رکھنے والے تارکین کے اقامے اور خروج وعودہ کی مدت میں مفت توسیع31جنوری 2022 تک کی گئی تھی ۔ مذکورہ مدت ختم ہونے کے بعد اقامے اور خروج وعودہ کی مدت میں مفت توسیع نہیں کی جائے گی۔

    وہ افراد جو تاحال مملکت نہیں پہنچے انہیں چاہیے کہ وہ اپنے اسپانسر کے ابشر یا مقیم پورٹل کے ذریعے اقامے اور خروج وعودہ کی مدت میں مطلوبہ ماہ کی فیس ادا کرنے کے بعد توسیع حاصل کرسکتے ہیں تاکہ مملکت آسکیں۔

  • سعودی عرب : تارکین وطن مملکت میں کیسے واپس آسکتے ہیں؟

    سعودی عرب : تارکین وطن مملکت میں کیسے واپس آسکتے ہیں؟

    ریاض : سعودی امیگریشن قوانین میں غیر ملکی کارکنوں کو مملکت سے چھٹی پر جانے کے لیے ایگزٹ ری انٹری ویزا حاصل کرنا ضروری ہوتا ہے۔

    ایگزٹ ری انٹری ویزے کی فیس ماہانہ ہوتی ہے۔ ابتدائی ویزہ دو ماہ کے لیے جاری کیا جاتا ہے جس کی فیس یکمشت 200 ریال وصول کی جاتی ہے۔

    ابتدائی فیس کے بعد ہر ماہ کی بنیاد پر ایک سو ریال ماہانہ کے حساب سے فیس وصول کی جاتی ہے۔ جتنے مہینے کا خروج و عودہ درکار ہوتا ہے اتنے ہی ماہ کی فیس جمع کرانا ضروری ہوتی ہے۔

    جوازات سے ایک شخص نے دریافت کیا کہ ’خروج و عودہ پر گیا تھا لیکن تاخیر کی وجہ سے اقامہ بھی ایکسپائر ہوگیا۔ اقامہ اور خروج وعودہ تجدید کرانے کا طریقہ کیا ہوگا، میرا ارادہ اقامہ تجدید کرانے کے بعد

    فائنل ایگزٹ پر جانے کا ہے تاکہ خروج وعودہ کی خلاف ورزی درج نہ ہو؟

    جوازات کا کہنا تھا کہ امیگریشن قوانین کے تحت ایسے اقامہ ہولڈر تارکین جو خروج و عودہ پر گئے تھے مگر کسی وجہ سے واپس نہیں آسکے اور اس دوران ان کا اقامہ اور خروج و عودہ کی مدت ختم ہوگئی۔

    اگر وہ آنا چاہیں تو اپنے اسپانسر کے ذریعے پہلے اقامہ کی فیس ادا کرکے اسے تجدید کرائیں، بعد ازاں خروج وعودہ کی مدت میں اضافہ کیا جائے۔

    یاد رہے کہ جوازات کی جانب سے گزشتہ برس سے مملکت سے باہر گئے ہوئے اقامہ ہولڈرز کے خروج و عودہ اور اقاموں کی بیرون مملکت رہتے ہوئے تجدید کی سہولت فراہم کی ہے۔

    اس سہولت کورونا وائرس کی وبا کے حوالے سے دی گئی تھی جس کی وجہ سے مملکت میں کرفیو اور لاک ڈاؤن نافذ کیا گیا تھا۔

    اقامہ اور خروج وعودہ کی مدت میں بیرون مملکت رہتے ہوئے توسیع کی سہولت اب بھی جاری ہے تاہم اس حوالے سے جوازات کے قانون کے تحت کارکن کے اقامہ کی مطلوبہ فیس ادا کرنا ہوتی ہے۔

    ایسے افراد جن کے اقامہ اور خروج وعودہ ایکسپائر ہو چکے ہیں ان کے لیے لازمی ہے کہ پہلے وہ اقامے کی تجدید کرائیں، اس کے بعد خروج وعودہ کی مدت میں توسیع کرائی جائے۔

    خروج و عودہ کے قانون کے حوالے سے ایک شخص نے دریافت کیا ’سفری پابندیوں کی وجہ سے اقامہ اور خروج وعودہ ایکسپائرہو گیا ہے، کیا میں والدہ سے ملنے کے لیے وزٹ ویزے پر آسکتا ہوں؟‘

    اس حوالے سے جوازات کا کہنا تھا کہ وہ افراد خروج و عودہ پر مملکت سے جاتے ہیں ان کے لیے لازمی ہے کہ وہ وقت مقررہ پر واپس لوٹیں۔

    قانون کے مطابق خروج وعودہ کی مدت ایکسپائر ہونے کی صورت میں اس میں بیرون مملکت رہتے ہوئے اضافہ کرایا جا سکتا ہے۔ خروج و عودہ کی مدت میں اضافے کے لیے مطلوبہ مدت کی فیس ادا کرنا ضروری ہے جس کے بعد اضافہ ہونے پر مملکت آ سکتے ہیں۔

    ایسے افراد جو خروج و عودہ کی مدت میں اضافہ نہیں کراتے اور ان پر جوازات کے مرکزی سسٹم میں خرج ولم یعد کی خلاف ورزی درج کر لی جاتی ہے، انہیں 3 برس کے لیے بلیک لسٹ کردیا جاتا ہے۔

    ایسے افراد جو ’خرج ولم یعد‘ کی کیٹگری میں شامل ہو جاتے ہیں وہ مذکورہ مدت کے دوران صرف اپنے سابق سپانسر کے نئے ویزے پر ہی مملکت آسکتے ہیں بصورت دیگر وہ ممنوعہ مدت گزرنے کے بعد نئے ویزے پر آسکتے ہیں۔

    ایسے افراد جن پر پابندی عائد کی جاتی ہے وہ ممنوعہ مدت کے دوران صرف حج یا عمرہ ویزہ پر ہی مملکت آسکتے ہیں اس کےعلاوہ کسی دوسرے ویزے پر نہیں البتہ پابندی ختم ہونے کے بعد وہ دوسرے ویزے پر بھی مملکت آسکتے ہیں۔

  • فائنل ایگزٹ کی مدت کے حوالے سے سعودی حکام کی وضاحت

    فائنل ایگزٹ کی مدت کے حوالے سے سعودی حکام کی وضاحت

    سعودی محکمہ جوازات نے مملکت میں مقیم غیر ملکیوں کے رہائشی کارڈ اقامہ اور ایگزٹ ری انٹری (خروج و عودہ) یا فائنل ایگزٹ (خروج نہائی) کے حوالے سے وضاحتیں پیش کی ہیں۔

    سعودی ویب سائٹ کے مطابق سعودی عرب میں مقیم غیر ملکیوں کے رہائشی کارڈ اقامہ اور ایگزٹ ری انٹری خروج وعودہ یا فائنل ایگزٹ جسے عربی میں خروج نہائی کہا جاتا ہے کا ذمہ دار ادارہ جوازات ہے۔

    جوازات کے قانون کے مطابق فائنل ایگزٹ یعنی خروج نہائی کی کوئی فیس نہیں ہوتی جبکہ ایگزٹ ری انٹری کی فیس مقرر ہے جو کہ ماہانہ حساب سے وصول کی جاتی ہے۔

    ایک شخص نے جوازات کے ٹویٹر پر دریافت کیا کہ خروج نہائی کے لیے پاسپورٹ کی کم از کم کتنی مدت ہونا لازمی ہے؟

    جوازات کا کہنا تھا کہ خروج نہائی کے لیے لازمی ہے کہ پاسپورٹ کی مدت میں کم از کم 60 دن باقی ہوں۔

    اگر پاسپورٹ ایکسپائر ہونے میں مدت کم ہوگی تو خروج نہائی ویزا جاری نہیں ہوگا، فائنل ایگزٹ ویزا لگائے جانے کے بعد صارف کو 60 دن کی مہلت دی جاتی ہے، اس دوران وہ اپنے جملہ امور نمٹا سکتا ہے۔

    مقررہ مدت کے اندر سفر کرنا ضروری ہوتا ہے، امیگریشن قانون کے مطابق پاسپورٹ بین الاقوامی سفری دستاویز ہے جس کا سفر کے وقت کارآمد ہونا لازمی ہے۔

    جوازات کے قانون کے تحت غیر ملکی کارکن کو دی جانے والی 60 روزہ مہلت کی وجہ یہی ہے کہ اس دوران وہ اپنے معاملات نمٹا سکے، خروج نہائی لگائے جانے کے بعد مملکت میں کارکن کا قیام 60 روز تک قانونی تصور ہوتا ہے۔

    فائنل ایگزٹ ویزا لگائے جانے کے بعد اگرچہ جوازات کے مرکزی سسٹم میں غیر ملکی کارکن کی فائل عارضی طورپربند کردی جاتی ہے تاہم اسے مستقل طور پر اس وقت ہی بند کیا جاتا ہے جب کارکن مملکت سے نکل جاتا ہے اور ہوائی اڈے پر موجود امیگریشن کاؤنٹر سے اس کا ایگزٹ لگا دیا جاتا ہے۔

    ایئرپورٹ کے امیگریشن کاؤنٹر سے کارکن کا ایگزٹ لگائے جانے کے بعد جوازات کے مرکزی کنٹرول سسٹم میں کارکن کی فائل کلوز کردی جاتی ہے۔

    جوازات سے ایک شخص نے دریافت کیا کہ کیا خروج نہائی کی مدت میں اضافہ یا اسے تبدیل کیا جاسکتا ہے؟

    جوازات کا کہنا تھا کہ فائنل ایگزٹ ویزا اسٹمپ ہونے کے بعد اس کی مدت میں نہ توسیع کی جاسکتی ہے اور نہ ہی اسے تبدیل کیا جاتا ہے۔

    خروج نہائی لگانے کے بعد 60 دن کی مہلت دی جاتی ہے، اس دوران سفر کرنا ضروری ہوتا ہے۔ اگرکسی نے خروج نہائی یعنی فائنل ایگزٹ لگایا اور اس کا ارادہ سفر کرنے کا نہ ہو تو اس صورت میں اسے چاہیئے کہ وہ اپنے اسپانسر کے ذریعے ویزے کو مقررہ 60 روزہ مدت کے اندر کینسل کروائے۔

    ویزے کو مقررہ مدت کے اندر کینسل کروانے کے بعد دوبارہ جب جانا ہو اس وقت ویزا حاصل کیا جاسکتا ہے، خروج نہائی کو مقررہ مدت کے اندر کینسل نہ کروانے پر ایک ہزار ریال جرمانہ عائد کیا جاتا ہے اور دوبارہ خروج نہائی ویزا اسی وقت جاری کروایا جاسکتا ہے جب اقامہ کارآمد ہو۔

  • سعودی عرب : غیر ملکیوں کا پاسپورٹ کن صورتوں میں قابل قبول ہوگا؟

    سعودی عرب : غیر ملکیوں کا پاسپورٹ کن صورتوں میں قابل قبول ہوگا؟

    پاسپورٹ بین الاقوامی سطح پر اہم شناختی دستاویز ہوتی ہے، بیرون ملک رہتے ہوئے اس کا کارآمد ہونا ضروری ہوتا ہے، پاسپورٹ کے زائد المیعاد (ایکسپائر) ہونے سے قبل اسے تجدید بھی کرانا لازمی ہے۔

    سعودی محکمہ پاسپورٹ کے قوانین کے مطابق مملکت میں مقیم کسی بھی غیر ملکی کے پاسپورٹ کی معلومات کا جوازات کے سسٹم میں اندراج کرانا ضروری ہوتا ہے، پاسپورٹ کی بنیاد پر ہی اقامہ جاری کیا جاتا ہے۔

    خروج و عودہ یعنی ایگزٹ ری انٹری ویزے پر جانے کے لیے بھی کارآمد پاسپورٹ اہم ہے، چھٹی پر جانے کے لیے پاسپورٹ کی مدت کتنی ہونا چاہیے اور اس بارے میں جوازات کا قانون کیا کہتا ہے؟

    خروج وعودہ کے حوالے سے ایک شخص نے جوازات سے دریافت کیا کہ10 دن کے لیے چھٹی جانا چاہتا ہوں لیکن مسئلہ یہ ہے کہ پاسپورٹ کی مدت میں 25 دن باقی ہیں۔ کیا خروج و عودہ لگ سکتا ہے؟

    سوال کا جواب دیتے ہوئے جوازات کا کہنا تھا کہ خروج و عودہ ویزے حاصل کرنے کے لیے لازمی ہے کہ پاسپورٹ کی مدت کم از کم 90 دن ہوں اس سے کم مدت ہونے پر سسٹم خروج و عودہ ویزہ قبول نہیں کرے گا۔

    واضح رہے خروج و عودہ "ایگزٹ ری انٹری” مملکت سے چھٹی پر جانے کے لیے لازمی ہے جبکہ پاسپورٹ بین الاقوامی سفری دستاویز ہے جس کی کم از کم مدت 90 دن ہونا ضروری ہے۔ سعودی محکمہ امیگریشن کے قوانین کے مطابق ایگزٹ ری انٹری ویزے کے لیے پاسپورٹ کی مدت 90 دن ہونا ضروری ہے۔

    خیال رہے کمپیوٹرائزڈ پاسپورٹ کی تجدید کے لیے کم از کم دو ہفتے درکار ہوتے ہیں اس صورت میں ہنگامی بنیاد پر سفر کی ضرورت پیش آنے پر قونصلیٹ سے رجوع کر کے پاسپورٹ کی مدت میں عارضی بنیاد پر اضافہ کرایا جا سکتا ہے۔

    پاسپورٹ کی مدت میں عارضی طورپر کیے گئے اضافے کو جوازات کے سسٹم میں فیڈ کرانا ضروری ہے۔ بصورت دیگر ایگزٹ ری انٹری نہیں لگایا جا سکے گا۔

    جوازات کے سسٹم میں پاسپورٹ کی نئی مدت درج کرانے کو عربی میں ’نقل معلومات‘ کہا جاتا ہے جو ’ابشر‘ سروس کے ذریعے کرائی جا سکتی ہے۔

    کارکن کے پاسپورٹ کی مدت میں کیے گئے اضافے کو جوازات کے سسٹم میں فیڈ کرانے کی ذمہ داری سپانسر کی ہوتی ہے جو اپنے ابشر یا مقیم پورٹل کے ذریعے کرسکتا ہے۔

    خروج نہائی کے بارے میں جوازات سے دریافت کیا گیا کہ ’خروج نہائی ویزہ لگا ہوا ہے مگر اقامہ ایکسپائر ہوگیا۔ کیا سفر کیا جاسکتا ہے؟‘

    اس حوالے سے جوازات کا کہنا تھا کہ خروج نہائی ویزہ سٹمپ ہونے کے بعد اگر اقامہ ایکسپائر ہو جائے تو اس پر مقررہ مدت جو کہ 60 دن ہوتی ہے کہ دوران سفر کیا جا سکتا ہے۔

    خروج نہائی ویزہ حاصل کرنے کے بعد سفر کے لیے اقامے کی مدت ضروری نہیں ہوتی۔ کیونکہ خروج نہائی ویزے کے بعد 60 دن کے اندر اندر سفر کرنا ضروری ہوتا ہے جس کے لیے اقامہ درکار نہیں ہوتا۔

    خروج نہائی یعنی فائنل ایگزٹ ویزہ سٹمپ ہونے کے ساتھ ہی کارکن کا اقامہ کی فائل جوازات کے سسٹم میں سیز ہوجاتی ہے جس کے لیے اقامہ ہونا ضروری نہیں ہوتا۔

    واضح رہے وہ افراد جو خروج نہائی پر مستقل بنیادوں پر مملکت سے جاتے ہیں انہیں چاہیے کہ وہ 60 دن کے اندر اندر سفر کریں۔ بصورت دیگر مقررہ مدت گزرنے کے بعد سفر نہ کرنے کی صورت میں خروج نہائی ویزے کو کینسل کرانا ضروری ہوتا ہے۔

    خروج نہائی کینسل نہ کرانے کی صورت میں جرمانہ عائد کیا جاتا ہے، فائنل ایگزٹ ویزے کو کینسل کرانے کے لیے کارآمد اقامہ ہونا ضروری ہے۔ اس لیے اگر اقامہ ایکسپائر ہوگیا تو اسے پہلے تجدید کرایا جائے جو جرمانہ کی ادائیگی کے بعد ہی ممکن ہوگا۔