Tag: Exoplanet

  • زمین جیسے ماحول والا سیارہ دریافت

    زمین جیسے ماحول والا سیارہ دریافت

    ماہرین فلکیات نے ایسا سیارہ دریافت کیا ہے جس کا ماحول زمین جیسا ہے، یہ زمین سے 322 نوری سال کے فاصلے پر ہے۔

    حال ہی میں ایک تحقیق میں انکشاف کیا گیا ہے کہ نظامِ شمسی کے باہر موجود ایک انتہائی گرم مشتری کے جیسے سیارے میں، جس کا درجہ حرارت 32 سو ڈگری سیلسیس تک چلا جاتا ہے، حیران کن طور پر زمین کے جیسے ایٹماسفیئر کی تہہ ہے۔

    سوئیڈن اور سوئٹزرلینڈ کا ماہرین نے ہائی ریزولوشن اسپیکٹرواسکوپی کا استعمال کرتے ہوئے نظام شمسی کے باہر موجود سیارے کے پیچیدہ ایٹماسفیئر کے متعلق مزید باتیں دریافت کیں۔

    سنہ 2018 میں وائڈ اینگل سرچ فار پلینٹس کے تحت دریافت کیا گیا کہ یہ گیس کا دیو ہیکل سیارہ، جو زمین سے 322 نوری سال کے فاصلے پر ہے، اپنے مرکزی ستارے کے گرد گھومتا ہے۔

    اب ماہرین نے انکشاف کیا ہے کہ سیارے کا ایٹماسفیئر ایک کاک ٹیل پر مشتمل ہے جس میں ٹائٹینیم آکسائیڈ، آئرن، ٹائٹینیم، کرومیم، وینیڈیم، میگنیشیم اور میگنیز شامل ہیں۔

    اس کو پہلے انتہائی متشدد سیاروں کے طور پر بیان کیا گیا تھا جس کی سطح کا درجہ حرارت اتنا گرم ہے کہ فولاد بھی بخارات میں تبدیل ہوجاتا ہے۔

    مشتری سے ڈیڑھ گنا بڑے سیارے کا اپنے مرکزی سیارے سے فاصلہ، زمین اور سورج کے درمیان فاصلے کی نسبت 20 گنا کم ہے کیونکہ یہ اپنے مرکزی ستارے سے اتنا قریب ہے اس لیے اس سیارے کا سال 2.7 دن کا ہوتا ہے۔

    اس سیارے کی منفرد خصوصیات کے باوجود ماہرین نے سیارے کے ایٹماسفیئر کا موازنہ زمین سے کیا ہے، کم از کم سطحوں کے اعتبار سے۔ زمین کا ایٹماسفیئر یکساں لفافے کی طرح نہیں ہے لیکن مختلف تہوں پر مشتمل ہوتا ہے، جس میں ہر ایک میں علیحدہ خصوصیات ہوتی ہیں۔

  • ہمارے نظام شمسی سے باہر پہلی بار اہم دریافت

    ہمارے نظام شمسی سے باہر پہلی بار اہم دریافت

    ماہرین فلکیات نے پہلی بار ہمارے نظام شمسی سے باہر کسی سیارے کا مشاہدہ کیا ہے، نظام شمسی سے باہر سیاروں کو اب تک ان کی ثقلی امواج کے ذریعے دریافت کیا جاتا تھا۔

    بین الاقوامی میڈیا کے مطابق ماہرین فلکیات کی جانب سے تاریخ میں پہلی بار نظام شمسی سے باہر کسی سیارے کا براہ راست مشاہدہ کیا گیا ہے اور اس کی اصل تصاویر لی گئی ہیں۔

    اب سے قبل تک نظام شمسی سے باہر کسی سیارے (ایگزو پلینٹ) کا براہ راست مشاہدہ نہیں کیا جاتا تھا بلکہ ثقلی امواج یا اس کے اثر سے سیارے کا پتہ لگایا جاتا تھا۔

    جرنل آف ایسٹرونومی اینڈ ایسٹرو فزکس میں گزشتہ روز شائع ہونے والی ایک رپورٹ کے مطابق نظام شمسی سے باہر یہ سیارہ زمین سے 63 نوری سال کے فاصلے پر واقع ہے جو گیسی ستارے، بیٹا پِکٹورِس سی کے گرد گھوم رہا ہے۔

    یہ سیارہ بہت نوا خیز اور سرگرم ہے جس کی عمر صرف 23 ملین سال ہے، اس سیارے کے گرد گیس اور گرد و غبار اب بھی موجود ہے جس کے ساتھ ساتھ کئی سیارے بھی موجود ہیں، اب تک ایسے دو سیارے دریافت ہو چکے ہیں۔

    ماہرین فلکیات کی جانب سے پہلی بار براہ راست اس کی روشنی اور کمیت بھی نوٹ کی گئی ہے، اپنی نو عمری کی وجہ سے اس پر تحقیق کر کے سیاروں کی تشکیل کو بہت حد تک سمجھا جاسکتا ہے۔

    ماہرین فلکیات کا کہنا ہے کہ اب تک کسی بھی ایگزو پلینٹ کو براہ راست نہیں دیکھا گیا ہے تاہم اب جدید ٹیکنالوجی کی مدد سے پہلی بار کسی سیارے کا مشاہدہ کیا گیا ہے۔

  • وہ سیارہ جہاں دھاتیں پگھل کر ہوا میں اڑ جاتی ہیں

    وہ سیارہ جہاں دھاتیں پگھل کر ہوا میں اڑ جاتی ہیں

    سوئٹزرلینڈ کے ماہرین نے ایسا سیارہ دریافت کرلیا ہے جہاں پر لوہے کے قطروں کی بارش ہوتی ہے اور اس کا درجہ حرارت4 ہزار 400 فارن ہائیٹ ہے۔

    حال ہی میں دریافت کیا گیا یہ سیارہ زمین سے 640 نوری سال کے فاصلے پر واقع ہے اور اس کا نام واسپ ۔ 76 بی رکھا گیا ہے۔

    اس سیارے کو سوئٹزرلینڈ کی جنیوا یونیورسٹی کے محققین نے دریافت کیا ہے جنہوں نے چلی میں نصب یورپی سدرن اوبزرویٹری کی ٹیلی اسکوپ کے ذریعے اس کا مشاہدہ کیا۔

    جنیوا یونیورسٹی کے پروفیسر ڈیوڈ کے مطابق دن میں اس سیارے کا درجہ حرارت 4 ہزار 400 فارن ہائیٹ (2 ہزار 426 سینٹی گریڈ) رہتا ہے جبکہ شام کے وقت یہاں بارش ہونے لگتی ہے، یہ الگ بات ہے کہ وہ بارش دھاتی ہوتی ہے۔

    تصوراتی خاکہ

    سیارہ دن اور رات میں انتہائی موسموں کا حامل ہے۔ یہ سیارہ اس رخ پر گردش کرتا رہتا ہے کہ اس کا ایک حصہ مستقل طور پر اپنے سورج کے سامنے رہتا ہے  نتیجتاً اس حصے پر قیامت خیز گرمی ہوتی ہے جو دھاتوں کو پگھلا دیتی ہے۔

    اس کے بعد ان پگھلی ہوئی دھاتوں کے قطرے اڑ کر سیارے کے دیگر نسبتاً ٹھنڈے حصوں پر گرتے ہیں۔

    دن کے وقت دھاتوں کے بخارات کی طرح اڑ جانے کے بعد شام کے وقت گرمی کم ہونے پر ان کے بادل بن جاتے ہیں اور پھر اس میں سے دھاتوں کے قطروں کی بارش ہونے لگتی ہے۔

    یہاں چلنے والی ہوا کی رفتار 11 ہزار 784 میل فی گھنٹہ ہے۔ رات کے وقت یہاں کا درجہ حرارت 18 سو فارن ہائیٹ (982 سینٹی گریڈ) ہوجاتا ہے۔

    سائنسدانوں کے مطابق یہاں دن اور رات کا صرف موسم ہی الگ نہیں بلکہ کیمسٹری بھی الگ ہے۔ ان کے مطابق اس طرح کے سیاروں کی دریافت سے ہمیں اپنی کائنات میں پائے جانے والے مختلف موسموں کے بارے میں جاننے میں مدد ملے گی۔