Tag: expiry Date

  • کیا آپ ادویات کی ایکسپائری ڈیٹ نہیں دیکھتے؟؟؟

    کیا آپ ادویات کی ایکسپائری ڈیٹ نہیں دیکھتے؟؟؟

    بازار سے کبھی بھی کوئی دوا یا کھانے پینے والی ڈبہ بند چیز خریدیں تو اس کے اوپر زائد المیعاد تاریخ (ایکسپائری ڈیٹ) لازمی دیکھا کریں۔

    بہت سے لوگ عموماً گھروں میں بخار کی یا درد کش ادویات رکھتے ہیں اور ضرورت پڑنے پہ ان کی ایکسپائری ڈیٹ دیکھے بغیر ہی استعمال کرلیتے ہیں، جو کسی بڑے نقصان کا پیش خیمہ ہوسکتی ہے۔ لہٰذا ادویات خریدتے وقت اور گھر میں موجود تمام ادویات کی میعاد ختم ہونے کی تاریخ لازمی چیک کرتے رہا کریں۔

    نمائندہ اے آر وائی نیوز کی جانب سے شہریوں سے اس حوالے سے دریافت کیا گیا تو انہوں نے اس کی مختلف وجوہات بیان کیں۔ ایک شہری کا کہنا تھا کہ اکثر اوقات لوگ اپنی پریشانی میں مبتلا ہوتے ہیں اور ڈبے پر درج تاریخ دیکھنے کی جانب دھیان ہی نہیں جاتا۔

    ایک اور شہری نے کہا کہ میں نے اس معاملے میں بہت مرتبہ دھوکا کھایا ہے لیکن اب میں دوا پر لکھی ایکسپائری ڈیٹ لازمی چیک کرتا ہوں۔

    یاد رکھیں !! ادویات کے بارے میں اس بات کو مد نظر رکھیں کہ یہ کس نوعیت کی دوا ہے، خاص طور پر گھروں میں رکھی جانے والی بخار یا درد کش ادویات کو کس ٹمپریچر پر اور کہاں رکھنا ہے اس بات کا خیال لازمی رکھیں۔

    اس کے علاوہ اکثر ادویات میں ان کی زائد المیعاد تاریخ اور قیمت اتنے باریک حروف میں درج ہوتی ہیں کہ انہیں ڈھونڈ کر پڑھنا لامحالہ مشکل ہوتا ہے، اس سلسلے میں متعلقہ اداروں اور ادویہ ساز کمپنیوں کو اقدامات کرنے چاہئیں۔

    کچھ ادویات میں ان کی معیاد ختم ہوجانے کے بعد بیکٹریا پیدا ہونے کا خطرہ پیدا ہوجاتا ہے، اس کے علاوہ کچھ دوائیاں الرجی کو روکنے میں نہ صرف ناکام رہتی ہیں بلکہ انسان کو بیمار بھی کر سکتی ہیں اور اسی طرح ایسی دوائیاں استعمال کرنے والا شخص صحت کے ممکنہ خطرات سے بھی دوچار ہو سکتا ہے۔

    اس لیے ایسی دوائیوں کو استعمال کرنے سے قبل بہتر یہی ہے کہ کسی ماہر معالج یا کسی سرٹیفائیڈ فارماسسٹ سے رجوع کیا جائے۔

  • لاعلمی میں زائدالمیعاد خوراک کھانے پر کیا کیا جائے؟

    لاعلمی میں زائدالمیعاد خوراک کھانے پر کیا کیا جائے؟

    ڈبہ پیک زائد المیعاد کھانوں کا استعمال کوئی بھی پسند نہیں کرتا البتہ اکثر لوگ کھانے کو بلاضرورت ضائع ہونے سے بچانے یا شک و شبے کا سہارا لیتے ہوئے اسے استعمال کرلیتے ہیں جو بہت خطرناک عمل ہے۔

    یہ ایک حقیقت ہے کہ کھانے کی مصنوعات کی زائد المیعاد تاریخوں کا موجودہ نظام ہمیں یہ نہیں بتاتا کہ ہمارے فریج میں موجود کھانے کی کوئی چیز کب تک قابل استعمال اور کب ایکسپائر ہو رہی ہے۔

    ویسے تو صارفین کی اکثریت کوئی بھی خوراک خریدنے سے قبل اس کے استعمال کی آخری تاریخ ضرور پڑھتی ہے لیکن اگر اس کے باوجود کوئی ایسی خوراک غلطی سے کھالی جائے تو اس کے مضر اثرات سے بچنے کیلئے کیا کرنا ضروری ہے؟۔

    اس حوالے سے طبی ماہرین کا کہنا ہے کہ اگر کسی بھی غذا کی میعاد ختم ہونے کے بعد اس کا استعمال کرلیا جائے تو فائدے کے بجائے ’فوڈ پوائزننگ‘یا صحت سے متعلق دیگر خطرات بڑھ جاتے ہیں۔

    طبی ماہرین کے مطابق کھانے کی میعاد ختم ہونے کی تاریخ گزر جانے کے بعد اس میں مخلتف اقسام کے جراثیم اور بیکٹیریاز جنم لے لیتے ہیں یا کیمیائی تبدیلیوں کی وجہ سے یہ کھانا غیر محفوظ ہوجاتا ہے۔

    میعاد ختم ہونے والے کھانے کا استعمال نقصان دہ بیکٹیریا جیسے سالمونیلا، ای کولی، یا لیسٹیریا کے ہضم ہونے کا خطرہ بڑھاتا ہے جو صحت کے لیے مختلف پریشان کن نتائج کا باعث بن سکتا ہے۔

    کھانا

    ماہرین کا کہنا ہے کہ پیک شدہ (پراسسڈ فوڈ) کھانا میعاد ختم ہونے کے تھوڑی دیر بعد کھایا جائے تو ان سے کم خطرہ لاحق ہوتا ہے جبکہ ڈیری مصنوعات یا گوشت معیاد ختم ہونے کے بعد نسبتاً زیادہ خطرناک ہو سکتا ہے۔

    کیا آپ نے بھی کبھی غلطی سے یا انجانے میں ایسا کھانا کھایا ہے جو خراب تھا یا اسے استعمال کرنے کی میعاد ختم ہو چکی تھی؟ تو ماہرین صحت نے ایسے کھانوں کے استعمال سے پیش آنے والے ممکنہ خطرات بیان کیے جو درج ذیل ہیں۔

    طبی ماہرین کے مطابق ختم المیعاد (ایکسپائیرڈ) غذاؤں میں زہریلا مواد پیدا ہوجاتا ہے جسے کھانے کے بعد انسان متعدد بیماریوں میں مبتلا ہوسکتا ہے جیسے کہ فوڈ پوائزننگ وغیرہ۔

    فوڈ پوائزننگ کی علامات میں متلی، الٹی، اسہال، پیٹ میں درد، بخار اور شدید صورتوں میں پانی کی کمی اور اعضاء کا سکرنا شامل ہے۔

    ایسی غذا کا استعمال الرجک ردِ عمل کا بھی سبب بن سکتا ہے جیسے کہ سانس کے مسائل، سر درد اور سنگین صورتوں میں اعصاب میں تناؤ وغیرہ۔

    ڈبوں میں بند کھانا استعمال کی تاریخ گزر جانے کے بعد رنگ یا خوشبو بدلے یا نہ بدلے اس میں نقصان دہ کیمیکلز کی موجودگی ضرور بڑھ جاتی ہے جس کی وجہ سے اس کا استعمال تکلیف کا باعث بن سکتا ہے۔

    اگر آپ نے غلطی سے میعاد ختم ہونے کے بعد کھانا کھا لیا ہے تو ان ہدایات پر عمل کریں تاکہ کسی بڑی بیماری میں مبتلا ہونے سے محفوظ رہ سکیں۔

    پُرسکون رہنے کی کوشش کریں :

     Stay Calm

    گھبرانے سے صورت حال میں مدد نہیں مل سکتی، پرسکون رہنے کی کوشش کریں ایسے میں گہری سانسیں لیں اور اندازہ لگائیں کہ آپ کیسا محسوس کر رہے ہیں۔

    علامات کا خود جائزہ لیں :

    فوڈ پوائزننگ یا الرجک رد عمل کی علامات کے لیے خود کو مانیٹر کریں، علامات میں متلی، الٹی، اسہال، پیٹ میں درد، بخار، سر درد یا چکر آنا شامل ہوسکتے ہیں۔

    خوب پانی پیئیں :

    available.

    پانی پینے سے زہریلے مادوں کو باہر نکلنے اور فوڈ پوائزننگ کی علامات کو دور کرنے میں مدد مل سکتی ہے۔

    باقی کھانے کو ترک کر دیں :

    food

    اگر آپ کو شک ہے کہ آپ نے جو کھانا کھایا ہے وہ آپ کی تکلیف کی وجہ بنا ہے تو باقی کھانے کو مزید استعمال سے روکنے کے لیے اسے فوری طور پر ترک کر دیں۔

    ڈاکٹر سے مشورہ کریں :

    ڈاکٹر

    اگر ایسے میں آپ کو شدید علامات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے یا اگر آپ اپنی صحت کے بارے میں فکر مند ہیں تو فوری طور پر طبی امداد حاصل کریں آپ کا معالج آپ کی مخصوص صورتحال کی بنیاد پر رہنمائی فراہم کر سکتا ہے۔

  • کورونا وائرس پوری طرح کب ختم ہوگا؟ سائنسدانوں نے بتا دیا

    کورونا وائرس پوری طرح کب ختم ہوگا؟ سائنسدانوں نے بتا دیا

    کراچی : کورونا وائرس کے باعث دنیا بھر میں اربوں لوگ لاک ڈاؤن کی وجہ سے اپنے اپنے گھروں میں بند ہیں، معیشتوں کو شدید نقصان پہنچا ہے اور کروڑوں افراد بے روزگار ہوئے ہیں۔ مگر کیا یہ وبا کبھی ختم ہوگی یا اس کے خاتمے میں کتنا عرصہ لگ سکتا ہے۔

    اس حوالے سے سائنسدانوں نے اپنی ایک اسٹڈی میں وہ تاریخ بتائی ہے جس کے بعد کچھ ممالک میں کورونا وائرس کی وبا پوری طرح سے ختم ہوجائےگی۔‌ سنگاپور کے کچھ محققین نے کہا ہے کہ 30 ستمبر کے بعد برطانیہ میں کورونا وائرس پوری طرح ختم ہوجائے گا۔

    سنگاپور یونیورسٹی آف ٹیکنالوجی اینڈ ڈیزائن نے اپنے تجزیئے کے بعد تاریخ کا اعلان کیا ہے۔ انہوں نے اعلان کیا ہے کہ اگلے چار مہینے میں برطانیہ میں کوروناوائرس پوری طرح ختم ہوجائے گا۔

    سائنسدانوں کی ٹیم نے تاریخ کا اندازہ 7 مئی تک کا لگایا ہے۔ اس وقت تک برطانیہ میں کوروناوائرس کسے متاثرہ 30 ہزار لوگوں کی اموات ہو چکی ہے۔

    اس کے علاوہ سائنسدانوں نے کچھ اور ممالک میں بھی کورونا وائرس پوری طرح سے ختم ہونے سے متعلق پیشن گوئی کی ہے۔ 8 مئی کو کچھ دوسرے ملکوں لے حوالے سے بھی پیشن گوئی کی ہے۔

    سائنسدانوں نے بتایا ہے کہ اٹلی میں 24 اکتوبر تک کورونا وائرس پوری طرح سے ختم ہوجائے گا۔ امریکہ میں 11 نومبر تک وائرس ختم ہوپائے گا۔

    اسی طرح سے سنگاپور میں 27 اکتوبر تک کووڈ 19 کا پھیلاؤ ختم ہوجائے گا۔ اس پیشن گوئی کے بعد سائنسدانوں نے لوگوں کو مکمل احتیاطی تدابیر اختیار کرنے کی ہدایت بھی کی ہے۔

    انہوں نے کہا ہے کہ کچھ معاملات میں کورونا وائرس کے خاتمے کی تاریخ بتانا خطرناک ہوسکتا ہے کیونکہ اس سے لوگ لاپرواہ ہوسکتے ہیں۔ وہ وائرس سے بچاؤ کیلئے جاری کی گئی ہدایات کو نظر انداز کرسکتے ہیں۔

    جس کی وجہ سے صورتحال مشکلہوسکتی ہے جبکہ کچھ ماہرین کا کہنا ہے کہ ماہ جون میں برطانیہ میں کورونا وائرس کی وجہ سے ہونے والی اموات ختم ہوجائیں گی۔

  • کیا آپ جانتے ہیں ٹائروں کی بھی ایکسپائری ڈیٹ ہوتی ہے

    کیا آپ جانتے ہیں ٹائروں کی بھی ایکسپائری ڈیٹ ہوتی ہے

    کیا آپ جانتے ہیں کہ گاڑیوں کے ٹائر کی بھی مدتِ استعمال ہوتی ہے، یعنی ایک مخصوص تاریخ کے بعد ٹائروں کو استعمال کرنا خطرے سے بھرپور ہوتا ہے۔

    گاڑیوں کے ٹائر بنانے والی کمپنیوں کے لیے لازم ہے کہ وہ اپنے تیار کردہ ٹائر پر اس کی مینوفیکچرنگ کا مہینہ اور سال ایک مخصوص انداز میں درج کریں تاکہ کوئی بھی شخص اسے باآسانی سمجھ کر بروقت اپنے ٹائر تبدیل کرسکے۔

    [bs-quote quote=”
    وقت پر ٹائر کو تبدیل نہ کرنا ٹائر پھٹنے کا بنیادی سبب ہے” style=”style-6″ align=”left”][/bs-quote]

    صارفین یہ بات یاد رکھیں کہ مینوفیکچرنگ کی تاریخ کے بعد سے کسی بهی ٹائر کی محفوظ زندگی چار سال تک ہوتی ہے۔ اب آپ سوچیں گے کہ ہم ٹائر تیار ہونے کی تاریخ کس طرح جان سکتے ہیں؟۔

     

    یہ تاریخ ہر ٹائر پر چار ہندسوں کی صورت میں لکھی ہوتی ہے۔ پہلے دو ہندسے تیاری کے ہفتے کی نمائندگی کرتے ہیں، جبکہ آخری دو تیاری کا سال بتاتے ہیں۔ یہ چار ہندسے ٹائر پر واضح کرکے لکھے جاتے ہیں، ان کے ساتھ حروف تہجی شامل نہیں کیے جاتے۔ کچھ کمپنیاں اس تاریخ کو مزید نمایاں کرنے کے لیے چار ہندسوں سے پہلے اور بعد میں سٹار کا نشان (*) بهی بناتی ہیں۔

    مثال کے طور پر‌ اگر یہ چار ہندسے1216 ہیں تو ان کا مطلب ہے کہ ٹائر سال2016 کے 12 ویں ہفتہ یعنی (اپریل کے آخری ہفتے) میں تیار کیا گیا تھا۔ یعنی‌اس ٹائر کی محفوظ میعاد2020 کے 12 ویں ہفتہ میں ختم ہو جائے گی۔ لہذا آپ کو اس تاریخ کے بعد ٹائر بدلنا ہوگا۔

    ٹائر خریدتے وقت یہ بھی خیال کرنا ضروری ہے کہ کچھ کمپنیوں کے ٹائر پر تیاری کی تاریخ نہیں لکھی جاتی، یہ ایک سنگین جرم ہے مگر چین کے کچھ برانڈز میں عام ہے۔ مینوفیکچرنگ کی تاریخ دیکهے بغیر ٹائر خریدنا ایسا ہی ہے جیسے مدت میعاد دیکهے بغیری ادویات کا استعمال‌ کرنا، بلکہ یہ اس سے بھی بدتر ہے۔ کیونکہ خراب ادویات تو صرف آپ کو تکلیف پہنچا سکتی ہیں۔ جبکہ ٹائر کا پهٹنا گاڑی کے تمام مسافروں کی زندگی کو خطرے میں ڈالتا ہے۔

    اب جبکہ آپ جان چکے ہیں کہ کسی بھی گاڑی کے ٹائر کی مدت میعاد کس طرح دیکھی جاتی ہے تو ذرا زحمت کرکے اپنی گاڑی کے ٹائروں کی ایکسپائر ہونے کی تاریخ بھی دیکھ لیں ، یہ آپ اور آپ کے اہل خانہ کی حفاظت کے لیے ضروری ہے۔