Tag: explanation

  • قونصلر سیکشن عارضی طور بند کیا گیا ہے، چینی سفارتخانہ

    اسلام آباد : پاکستان میں چینی سفارت خانے نے تصدیق کی ہے کہ اس نے تکنیکی وجوہات کی بنا پر صرف قونصلر ہال کو عارضی طور بند کیا ہے۔

    چینی سفارت خانہ کی جانب سے قونصلر سیکشن کی بندش کی خبروں پر وضاحت جاری کرتے ہوئے کہا گیا ہے کہ سروس ہال تکنیکی وجہ سے مختصر مدت کے لیے عارضی طور بند ہے۔

    سفارت خانے کے مطابق قونصلر سروسز بشمول ویزا درخواست (جیری سینٹر) میں معمول کے مطابق کام کرتے رہیں گے اس کے علاوہ روزانہ کی بنیاد پر معمول کے آپریشنز جاری ہیں۔

    واضح رہے کہ گزشتہ کچھ روز سے یہ خبریں گردش کر رہی تھیں کہ چینی حکومت نے مبینہ طور پر اپنے شہریوں کو پاکستان میں سکیورٹی خطرات کے حوالے سے خبردار کیا ہے اور چینی سفارت خانے نے تکنیکی وجوہات کی بنا پر قونصلر خدمات اچانک معطل کردی ہیں۔

    ذرائع کے مطابق رواں ماہ وزیرداخلہ رانا ثناءاللہ نے ایک اجلاس کے بعد ہدایت دی تھی کہ چینی باشندوں کو فُول پروف سکیورٹی فراہم کی جائے۔

  • ترجمان الیکشن کمیشن کا عمران خان کے بیان پر ردعمل

    ترجمان الیکشن کمیشن کا عمران خان کے بیان پر ردعمل

    اسلام آباد : ترجمان الیکشن کمیشن نے چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان کی جانب سے دیئے گئے بیانات پر ردعمل دے دیا، ادارے کا کہنا ہے کہ ہمارے لیے سب سیاستدان برابر ہیں۔

    ترجمان الیکشن کمیشن کے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ چیف الیکشن کمشنر کو حمزہ شہباز اور مریم نواز سے چھپ کر ملنے کی ضرورت نہیں، سیاستدان خود چیف الیکشن کمشنر سے ملنے آتے ہیں۔

    ادارے کے ترجمان کا کہنا ہے کہ الزام لگانا بہت آسان کام ہے، کوئی ثبوت ہے تو سامنے لائیں، الیکشن کمیشن کسی بھی اشتعال اور دباؤ میں آئے بغیر اپنا آئینی کردار ادا کرتا رہے گا۔

    ان کا کہنا تھا کہ پنجاب کے ضمنی انتخابات میں شفاف پولنگ کو یقینی بنائیں گے، ہم کسی مسٹر ایکس، وائی اور زیڈ کو نہیں جانتے۔

    الیکشن کمیشن کے ترجمان نے کہا کہ ہمارا کام شفاف اور غیر جانبدارانہ الیکشن کرانا ہے جس کے لیے متحرک ہیں، الیکشن کمیشن اپنا آئینی کردار بلاخوف و خطر ادا کرتا رہے گا۔

    انہوں نے کہا کہ پرامن پولنگ کے لیے سیکیورٹی اداروں کو مؤثر کردار ادا کرنے کا کہا گیا ہے، ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی پر بلا خوف و امتیاز قانونی کارروائی کی جارہی ہے۔

    ترجمان الیکشن کمیشن کا مزید کہنا تھا کہ الیکشن کمیشن نہ کسی کے دباؤ میں آئے گا نہ ہی اشتعال میں، اپنے آپس کے جھگڑوں کو اپنے تک محدود رکھیں، ہمارے لیے سب یکساں ہیں۔

  • غیرملکیوں کیلئے اقامہ اور پاسپورٹ سے متعلق اہم وضاحت جاری

    غیرملکیوں کیلئے اقامہ اور پاسپورٹ سے متعلق اہم وضاحت جاری

    ریاض : سعودی عرب میں اقامہ قوانین کے مطابق غیرملکیوں کے اقامے کے اجراء اور تجدید کے لیے پاسپورٹ اہم ہے۔پاسپورٹ کی مدت 5 یا 10 برس ہوتی ہے جبکہ اقامہ سالانہ بنیاد پر تجدید کیا جاتا ہے۔

    جوازات کے سسٹم میں ہرغیرملکی کارکن کے اقامے اور پاسپورٹ کی جملہ تفصیلات موجود ہوتی ہیں, اگر کارکن کا پاسپورٹ ایکسپائرہو تو سسٹم میں اقامے کی تجدید ممکن نہیں ہوتی اس لیے پاسپورٹ ایکسپائر ہونے سے قبل اس کی تجدید کرانا ضروری ہوتا ہے۔

    پاسپورٹ تجدید کرانے کے بعد اس کی معلومات جوازات کے سسٹم میں فیڈ کرانا ضروری ہوتی ہیں تاکہ سسٹم اپ ڈیٹ رہے۔ پاسپورٹ کی معلومات جوازات کے سسٹم میں اپ ڈیٹ کرانے کے عمل کو عربی میں نقل معلومات کہا جاتا ہے۔

    غیرملکی کارکن کے اہل خانہ اس کی زیرکفالت ہوتے ہیں جن کے معاملات کو جوازات کے سسٹم میں اپ ٹو ڈیٹ رکھنا کارکن کی ذمہ داری ہوتی ہے۔

    جوازات کے ٹوئٹر پر ایک شخص نے فیملی کے اقامے کی تجدید کے حوالے سے دریافت کیا کہ ’اہل خانہ میں سے کسی ایک یا دو افراد کا پاسپورٹ ایکسپائرہونے کی صورت میں اقامہ تجدید کرایاجا سکتا ہے؟

    سوال کا جواب دیتے ہوئے جوازات کا کہنا تھا کہ ’اہل خانہ میں سے کسی کا پاسپورٹ ایکسپائرہونے کی صورت میں سربراہ خانہ کے اقامے کی تجدید میں کوئی امرمانع نہیں ہوتا۔

    واضح رہے سربراہ خانہ کے اقامے کی تجدید کے ساتھ ہی تمام اہل خانہ کے اقامے از خود تجدید ہوجاتے ہیں جس کے لیے فیملی پرعائد ماہانہ بنیاد پر فیس ادا کرنا بنیادی شرط ہے۔

    جوازات کے قانون کے مطابق غیرملکی کارکنوں کے اقامہ کارڈ پراب ایکسپائری تاریخ درج نہیں کی جاتی جبکہ قبل ازیں اقامہ کارڈ ایک برس کےلیے بنایا جاتا تھا جسے تجدید کے وقت دوسرا پرنٹ کرنا ضروری ہوتا تھا مگر اب یہ سسٹم ختم کردیا گیا ہے اوراقامہ کارڈ پرایکسپائری تاریخ درج نہیں کی جاتی۔

    اقامہ تجدید کے لیے مقررہ فیس ادا کرنے کے بعد سسٹم میں سالانہ بنیاد پرتجدید کردی جاتی ہے۔ اقامہ تجدید ہوتے ہی اقامہ ہولڈر کے موبائل پرپیغام ارسال کردیا جاتا ہے جبکہ جوازات کے ابشر پورٹل پر بھی کارکن کے اقامے کی تاریخ درج کردی جاتی ہے۔

    کارکن چونکہ اپنے اہل خانہ کا کفیل ہوتا ہے، اس لیے تجدید کے وقت صرف سربراہ خانہ کے اقامے کی تجدید کےلیے کارآمد پاسپورٹ کا ہونا لازمی ہے جبکہ ماضی میں جب ڈیجیٹل اقامہ سسٹم رائج نہیں ہوا تھا، اس وقت کارکن کے تمام اہل خانہ کے کارآمد پاسپورٹ درکار ہوتے تھے جس کے بعد ہی انکے اقامے بھی تجدید کیے جاتے تھے۔

    خیال رہے کہ پاسپورٹ بین الاقوامی شناختی دستاویز ہوتی ہے جس کا ہمیشہ کارآمد ہونا ضروری ہوتا ہے۔

    اس امر کا خاص خیال رکھا جائے کہ پاسپورٹ ایکسپائرہونے سے قبل ہی اس کی تجدید کرانے کے بعد جوازات کے سسٹم میں نئے پاسپورٹ کی معلومات فیڈ کردی جائیں تاکہ کسی قسم کی پریشانی کا سامنا نہ کرنا پڑے۔

    اہل خانہ کا ایکسپائر پاسپورٹ ہونے کی صورت میں ہنگامی حالت میں سفرکرنے کے لیے دشواری کا سامنا ہوتا ہے کیونکہ پاسپورٹ ایکسپائرہونے پر نہ تو خروج وعودہ لگایا جاسکتا ہے اور نہ ہی فائنل ایگزٹ ویزہ حاصل کرنا ممکن ہوتا ہے، اس لیے پاسپورٹ کو ہمیشہ اپ ڈیٹ رکھا جائے تاکہ کسی بھی ہنگامی حالات میں کسی قسم کی رکاوٹ کا سامنا نہ کرنا پڑے۔

  • میڈیکل انشورنس سے متعلق سعودی حکومت کی اہم وضاحت

    میڈیکل انشورنس سے متعلق سعودی حکومت کی اہم وضاحت

    کوآپریٹو ہیلتھ انشورنس کونسل کا کہنا ہے کہ کارکن اور ان کے تمام اہل خانہ کو طبی انشورنس پالیسی فراہم کرنا آجر کی ذمہ داری ہے۔

    عربی جریدے "عکاظ” کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ہیلتھ کونسل قوانین کے مطابق نجی شعبے میں کام کرنے والے سعودی شہری یا غیرملکی کارکنوں کی میڈیکل انشورنس پالیسی حاصل کرنا آجر کے ذمہ ہوتی ہے۔

    کوآپریٹو ہیلتھ انشورنس کونسل کی جانب سے میڈیکل انشورنس پالیسی کے حوالے سے مزید واضح کیا گیا ہے کہ آجر اس امر کا پابند ہے کہ وہ اپنے کارکن اور اس کے اہل خانہ ( اہلیہ ، بیٹے 25 برس کی عمر تک اور ملازمت نہ کرنے والی غیرشادی شدہ بیٹی ) کے لیے ہیلتھ انشورنس پالیسی حاصل کرے، پالیسی کا پریمیم جمع کرانا بھی آجر کے ہی ذمہ داری ہے۔

    واضح رہے کہ سعودی عرب میں محنت قانون کے تحت کارکنوں کو طبی خدمات کی مد میں میڈیکل انشورنس پالیسی فراہم کرنا ضروری ہے۔

    میڈیکل انشورنس پالیسی حاصل کیے بغیر اقامہ کی تجدید ممکن نہیں ہوتی، قانون کے مطابق کارکنوں کے لیے حاصل کی گئی میڈیکل انشورنس پالیسی کی تفصیلات جب تک وزارت افرادی قوت کے سسٹم میں اپ لوڈ نہیں کی جاتی اس وقت تک اقامےتجدید نہیں ہوتے۔

    اس حوالے بعد کوآپریٹو ہیلتھ انشورنس کونسل نے واضح طور پر کہا ہے کہ انشورنس پالیسی حاصل کرنا اور اس کے سالانہ پریمیم کی ادائیگی آجر کے ذمہ ہوگی کارکن کے نہیں۔

  • سعودی حکومت نے ورک پرمٹ سے متعلق اہم وضاحت جاری کردی

    سعودی حکومت نے ورک پرمٹ سے متعلق اہم وضاحت جاری کردی

    ریاض : سعودی وزارت افرادی قوت و سماجی بہبود نے کہا ہے کہ ورک پرمٹ میں توسیع کے حوالے سے طریقہ کار کی وضاحت کی جا رہی ہے۔

    سعودی ذرائع ابلاغ کے مطابق وزارت افرادی قوت سے ایک شہری نے شکایت کی تھی کہ وہ اپنے اجیر کے اقامے کی تجدید نہیں کر پا رہا ہےکیونکہ جب بھی وہ اقامے کی توسیع کیلئے کارروائی کرتا ہے تو اسکرین پر یہ پیغام آجاتا ہے کہ ورک پرمٹ مؤثر نہیں ہے حالانکہ میں ورک پرمٹ کی فیس بھی ادا کرچکا ہوں۔

    اس شہری کی شکایت پر وزارت افرادی قوت نے اپنے وضاحتی بیان میں کہا کہ نجی ادارے کے مالک کے شناختی کارڈ کا نمبر درج کیا جائے پھر ادارے کا نمبر اور موبائل نمبر دیا جائے اور اس سے قبل ورک پرمٹ کی فیس ادا کردی جائے، اس کارروائی کے بعد ہی ورک پرمٹ جاری ہوتا ہے۔

    وزارت افرادی قوت نے ورک پرمٹ کے اجراء یا توسیع کے حوالے سے طریقہ کار کی وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ ادارے کا مالک ویب سائٹ پرجائے۔ ادارے کا انتخاب اور پھر مطلوبہ کام کا انتخاب کرے۔ اس کے بعد مطلوبہ معلومات کا اندراج کیا جائے۔

    متعلقہ اجیر کا نام تحریر کرنے کے ساتھ واضح کرے کہ اسے ورک پرمٹ جاری کرانا ہے یا اس میں توسیع مقصود ہے۔ اس کے بعد ارسال والے خانے کا انتخاب کیا جائے جس پر ورک پرمٹ کی فیس کا نمبر آجاتا ہے۔ اس نمبر سے فیس جمع کرکے باقی کارروائی مکمل کرنا ہوگی۔

  • کرائے پر گاڑی لینے والوں کیلیے سعودی حکومت کی اہم وضاحت

    کرائے پر گاڑی لینے والوں کیلیے سعودی حکومت کی اہم وضاحت

    ریاض : سعودی حکومت نے کرائے پر گاڑی لینے والے شہریوں کو آگاہ کیا ہے کہ وہ اپنے مکمل کوائف کے ساتھ کوئی بھی گاڑی کرائے پر حاصل کرسکتے ہیں، اعتراض کرنے والی کمپنی کیخلاف شکایت پر کارروائی بھی کی جائے گی۔

    اس حوالے سے سعودی ذرائع ابلاغ میں سعودی عرب کی نقل و حمل کی کمیٹی کا کہنا ہے کہ قانون کے مطابق کرائے پر گاڑی حاصل کرنے کے لیے عمر کی کوئی قید نہیں، مقررہ شرائط پوری کرنے والے کو گاڑی کرائے پر دینے میں کوئی امر مانع نہیں ہوگا۔

    کمیٹی کی جانب سے یہ وضاحت اس وقت سامنے آئی جب سوشل میڈیا کے ایک پلیٹ فام پر کچھ صارفین کی جانب سے کہا گیا کہ قانون کے مطابق رینٹ اے کار کمپنی والوں کی جانب سے عمر سے متعلق اعتراض عائد کرنا مناسب نہیں۔

    صارفین کا کہنا تھا کہ اگر کار کرائے پر حاصل کرنے والے شخص کے پاس کارآمد ڈرائیونگ لائسنس اور اقامہ بھی ہے تو کوئی امر مانع نہیں کہ اسے کرائے پرگاڑی نہ دی جائے۔

    سوشل میڈیا پر ہونے والی اس بحث کا نوٹس لیتے ہوئے نقل و حمل کی کمیٹی نے مزید کہا کہ اس سلسلے میں رینٹ اے کار کمپنی کے بارے میں صارفین کو کسی قسم کی شکایت ہو تو ٹول فری نمبر938پر شکایت درج کرائی جاسکتی ہے۔

  • سعودی عرب : بجٹ میں ٹیکسوں کے حوالے سے اہم وضاحت

    سعودی عرب : بجٹ میں ٹیکسوں کے حوالے سے اہم وضاحت

    ریاض : سعودی حکومت نے مملکت کے نئے بجٹ میں ٹیکسوں کے حوالے سے وضاحت دی ہے کہ حکومت تمام ٹیکسز پر نظر رکھے ہوئے ہے، حالات سازگار ہونے پر نظرثانی کی جائے گی۔

    اس حوالے سے سعودی وزیر خزانہ محمد الجدعان نے اپنے تازہ بیان میں کہا ہے کہ نئے بجٹ میں ویلیو ایڈڈ سمیت تمام ٹیکسس بحال رہیں گے۔ انہوں نے کہا کہ کسی بھی جاری ٹیکس پر مستقبل قریب میں نظرثانی کا ارادہ نہیں۔

    سعودی خبر رساں ادارے کے مطابق انہوں نے واضح کیا کہ حکومت کی تمام ٹیکسز پر نظر ہے جب ضرورت محسوس ہوگی اور ملکی حالات سازگار ہوں گے تو اس پر نظرثانی کی جائے گی۔

    سعودی وزیر خزانہ کے مطابق نئے مالی سال کے لیے بجٹ میں9 کھرب،90 ارب ریال کی رقم مختص کی گئی ہے۔ سال 2021کے بجٹ کے اعداد و شمار کے مطابق 990 ارب ریال کے خرچ کے مقابلے میں 849 ارب ریال کی آمدن ہوئی ہے۔

    اس کا مطلب یہ ہے کہ متوقع خسارہ اگلے سال ریکارڈ کیا جائے گا جو 141 ارب ریال تک ہو سکتا ہے، خسارے سے جی ڈی

    پی کا تناسب4.9 فیصد تک پہنچ جائے گا۔ نئے مالی سال کے بجٹ میں2021 میں متوقع کل عوامی قرض937 ارب ریال ہوگا۔

    سال2020ء کے دوران محصولات کی مالیت770 ارب ریال رہی جبکہ اصل اخراجات1068 ارب ریال ہوئے 2020 کے دوران بجٹ خسارہ 298 ارب ریال رہا جو کہ جی ڈی پی کا 12 فیصد ہے۔ سعودی عرب میں عوامی قرضوں کا حجم 2020میں جی ڈی پی کا 34 فی صد ریکارڈ کیا۔

    کوویڈ 19′ کے باعث تیل کی پیداوار اور اس کی قیمتوں میں زبردست گراوٹ رہی مگر سعودی حکومت کی توقع ہے کہ اگلے سال سے 2023 تک آمدنی بتدریج بڑھے گی جبکہ محصولات کا حجم 928 بلین ریال تک پہنچ جائے گا۔

    گزشتہ کچھ سالوں کے دوران 2020 تک سعودی معیشت کی کارکردگی کو دیکھیں اور آئی ایم ایف کی توقعات کے ساتھ سعودی پیش گوئی کا موازنہ کریں تو پچھلے برسوں میں یہ توقعات میں کافی ہم آہنگی اور قربت تھی۔

    سال 2020ء کے دوران آئی ایم ایف نے پیداوار میں کمی کا اندازہ 5 اعشاریہ 4 فی صد لگایا۔ اس کے باوجود جی 20 ممالک میں سعودی معیشت بہترین معیشتوں میں شامل رہی۔

    نئے بجٹ میں تعلیم کے شعبے کے لیے سب سے بڑا حصہ، 186 بلین ریال مختص کردیئے ہیں، اس رقم میں نئے سکول اور کالج کی تعمیر بھی شامل ہے۔

    اسی طرح صحت اور سماجی فروغ کے شعبے کو دوسرا بڑا حصہ دیا گیا، نئے بجٹ میں اسے 175 بلین ریال کی رقم دی گئی ہے جو گزشتہ سال کے مقابلے میں 4.6 فیصد زیادہ ہے۔ ٹرانسپورٹ کے مختلف شعبوں کے لیے 46 بلین ریال مختص کئے گیے ہیں۔

    بلدیاتی خدمات کے لیے 72 بلین رکھے گیے ہیں جبکہ عسکری شعبے کے لیے 175 بلین ریال مختص کیے گیے ہیں۔
    شہری سلامتی، انسداد دہشت گردی، انسداد منشیات، ٹریفک سلامتی اور سیکیورٹی سلامتی کے لیے 101 بلین ریال کی رقم مختص کی گئی ہے۔

  • سعودی محکمہ ٹریفک کی ٹریفک قوانین کے حوالے سے وضاحت

    سعودی محکمہ ٹریفک کی ٹریفک قوانین کے حوالے سے وضاحت

    ریاض: سعودی محکمہ ٹریفک نے ٹریفک قوانین کی خلاف ورزی کے حوالے سے ایک اور وضاحت جاری کی ہے، یہ وضاحت سوشل میڈیا پر وائرل ایک ویڈیو کے بعد دی گئی ہے۔

    سعودی ویب سائٹ کے مطابق سعودی محکمہ ٹریفک نے وضاحت کی ہے کہ ٹریفک قوانین میں ایسا کوئی ضابطہ نہیں جس کے تحت گاڑی میں پیٹرول کی ٹنکی ایک چوتھائی سے کم ہونے کو ٹریفک خلاف ورزی شمار کیا جائے۔

    محکمہ ٹریفک کا کہنا ہے کہ اس حوالے سے جو دعویٰ کیا جا رہا ہے وہ غلط ہے۔

    سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹویٹر پر ایک مقامی شہری کے استفسار پر محکمہ ٹریفک کا کہنا تھا کہ اطمینان کے لیے محکمہ ٹریفک کی ویب سائٹ پر جا کر خلاف ورزیوں کا چارٹ بھی دیکھا جا سکتا ہے جس میں اس طرح کی کسی خلاف ورزی کا ذکر نہیں۔

    مذکورہ شہری نے محکمہ ٹریفک سے رابطہ کر کے دریافت کیا تھا کہ سوشل میڈیا پر وائرل ویڈیو کی حقیقت کیا ہے جس میں ایک شخص دعویٰ کر رہا ہے کہ وہ سیکیورٹی ادارے سے رابطہ کر کے پوچھ رہا ہے کہ کیا پیٹرول کی ٹنکی ایک چوتھائی سے کم خالی ہو تو یہ ٹریفک خلاف ورزی ہے۔

    ویڈیو کلپ میں مقامی شہری یہ کہتے ہوئے بھی سنا جا رہا ہے کہ ٹریفک اہلکاروں نے اسے روک کر فیول ٹینک چیک کیا تھا جو ایک چوتھائی سے کم خالی پایا گیا، مجھ سے کہا گیا کہ یہ ٹریفک خلاف ورزی ہے، یہ بات درست ہے یا نہیں۔

    مذکورہ وائرل ویڈیو میں اس بات کی تصدیق نہیں ہو پا رہی کہ ویڈیو میں نظر آنے والا شخص کسی سرکاری ادارے سے رابطے میں ہے یا نہیں تاہم وہ یہ تاثر دینے کی کوشش ضرور کر رہا ہے۔

  • سعودی عرب : شیشہ اور حقے پر پابندی کے حوالے سے اہم وضاحت

    سعودی عرب : شیشہ اور حقے پر پابندی کے حوالے سے اہم وضاحت

    ریاض : سعودی حکومت نے مملکت میں رہنے والے تمام ملکی اور غیر ملکیوں کو ایک بار پھر متنبہ کیا ہے کہ شیشہ اور ہر طرح کے حقے پر پابندی پر سختی سے عمل درآمد کیا جائے۔

    تفصیلات کے مطابق سعودی وزارت بلدیات و دیہی امور نے اعلان کیا ہے کہ سعودی عرب میں شیشہ اور ہر طرح کے حقے پر پابندی برقرار ہے اسے ختم نہیں کیا گیا۔

    وزارت کے اعلامیے کے مطابق کورونا وائرس سے سعودی شہریوں اور مقیم غیرملکیوں کی صحت و سلامتی کی خاطر ریستورانوں اور تجارتی مراکز میں پلے لینڈز پر بھی پابندی برقرار ہے۔

    العربیہ نیٹ کے مطابق وزارت بلدیات سے دریافت کیا گیا تھا کہ اب جبکہ وزارت داخلہ اتوار 21 جون سے مملکت کے تمام علاقوں اور شہریوں میں کرفیو مکمل طور پر ختم کرچکی ہے اور سرکاری و نجی دفاتر کے دروازے ملازمین کے لیے کھول دیے گئے ہیں اور مختلف قسم کی اقتصادی و تجارتی سرگرمیاں بحال ہوچکی ہیں- آیا ریستورانوں میں پلے لینڈز اور قہوہ خانوں میں شیشے پر پابندی بھی ختم ہوگئی ہے یا نہیں۔

    وزارت بلدیات نے باقاعدہ بیان جاری کرکے تاکید کی کہ ابھی تک پلے لینڈ اور شیشے پر پابندی برقرار ہے۔ وزارت بلدیات کا کہنا ہے کہ دراصل شیشے پر پابندی کا سلسلہ اس لیے برقرار رکھا گیا ہے کیونکہ صحت حکام اس حوالے سے مطمئن نہیں ہیں۔

    ان کا کہناہے کہ حقہ نوشی سے وائرس پھیلنے کا امکان بہت زیادہ ہے۔ حقہ نوش اس حوالے سے احتیاط نہیں برت سکتے جب کہ پلے لینڈز کھولنے کی صورت میں بچوں کو قابو کرنا مشکل ہوگا۔

    انہیں پتہ بھی نہیں ہوتا کہ وہ وائرس میں مبتلا ہوگئے ہیں یا نہیں۔بچوں میں برداشت کی صلاحیت زیادہ ہونے کی وجہ سے بھی پتہ نہیں چلتا جبکہ وہ کھیل کے چکر میں انجانے میں اپنی تکلیف چھپا سکتے ہیں۔ ان تمام خدشات کے پیش نظر پلے لینڈ اور شیشے پر پابندی برقرار ہے۔

  • پی آئی اے کے جہاز کو کسی لڑاکا طیارے نے گھیرے میں نہیں لیا، ترجمان کی وضاحت

    پی آئی اے کے جہاز کو کسی لڑاکا طیارے نے گھیرے میں نہیں لیا، ترجمان کی وضاحت

    کراچی : ترجمان پی آئی اے نے وضاحت کی ہے کہ پی آئی اے کے طیارے کو کسی لڑاکا طیارے نے گھیرے میں نہیں لیا، ہنگری ائیرٹریفک کنٹرولر نے فضائی ٹریفک کے پیش نظر طیارے کے پائلٹ کو ڈائریکٹ روٹ دیا تھا۔

    تفصیلات کے مطابق پی آئی اے کے ترجمان نے کہا ہے کہ پرواز پی کے 786 لندن تا اسلام آباد کو کسی لڑاکا طیارے نے گھیرے میں نہیں لیا، پی کے786 ہنگری ائیرٹریفک کنٹرولر سے سلوکیا کی فضائی حدود تک رابطے میں رہی۔

    ہنگری ائیرٹریفک کنٹرولر نے فضائی ٹریفک کے پیش نظر ڈائریکٹ روٹ دیا تھا، ،ترجمان پی آئی اے کا کہنا ہے کہ روٹ کی تصدیق رومانیہ اور چیک حکام نے طیارے سے کی، پائلٹ کی طرف سے اجازت بتانے پر براہ راست روٹ کی اجازت دی۔

    ایسے واقعات یا خلاف ورزی کی اطلاع فوری طور پر متعلقہ ملک کو کی جاتی ہے، ترجمان پی آئی اے کا مزید کہنا تھا کہ پی آئی اے کو کسی طرف سے بھی کوئی رپورٹ نہیں موصول ہوئی، پائلٹ کی رپورٹ نے بھی کسی غیرمعمولی واقعہ کی نشاندہی نہیں کی۔