Tag: Expresses Anger

  • 10 بجے تک نہ آنے والے افسران کے لئے  وزیراعلیٰ سندھ نے بڑا حکم جاری کردیا

    10 بجے تک نہ آنے والے افسران کے لئے وزیراعلیٰ سندھ نے بڑا حکم جاری کردیا

    کرا چی: وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے محکمہ داخلہ، بلدیات، زراعت اور تعلیم سمیت مختلف وزارتو ں کا اچانک دورہ کیا ، افسران اورملازمین کی غیر حاضری پر اظہار برہمی کرتے ہوئے سیکریٹریٹ کےتمام افسران کی حاضری کا ریکارڈ طلب کرلیا اور کہا 10بجے تک افسر نہیں آتے توفارغ کریں۔

    تفصیلات کے مطابق وزیر اعلیٰ سندھ مرادعلی شاہ نے محکمہ داخلہ کےدفترپر چھاپہ مارا تو سیکریٹری سمیت تمام افسران غائب تھے ، جس پر مراد علی شاہ نے افسران کی غیر حاضری پربرہمی کااظہار کیا۔

    وزیر اعلیٰ سندھ مرادعلی شاہ نے محکمہ زراعت کے دفتر پر بھی چھاپہ مارا اور کہا عملہ موجود نہیں،کام نہیں کر رہے ہیں تو فارغ کریں ، جو افسر 10بجے تک نہیں آتے توفارغ کریں۔

    بعد ازاں وزیراعلیٰ سندھ مرادعلی شاہ محکمہ محنت کےدفتر پہنچے ، جہاں وزیراعلیٰ سندھ مختلف دفاترکےدروازےکھول کر افسران کی موجودگی کاجائزہ لیا اور سیکریٹری سےسوال کیا آپ تولاڑکانہ گئے تھے، اچانک آگئے۔

    مرادعلی شاہ نے سیکریٹری بلدیات کے دفتر پر بھی چھاپہ مارا، جہاں محکمہ بلدیات کے سیکریٹری روشن شیخ بھی غیرحاضر تھے، وزیراعلیٰ کے پوچھنے پر عملے نے جواب دیا کہ سیکریٹری، چیف سیکریٹری کی میٹنگ میں گئے ہیں، عملے کے جواب پر وزیراعلیٰ سندھ نے چیف سیکریٹری آفس سے رابطہ کیا تو پتہ چلا کوئی میٹنگ نہیں ہے۔

    وزیراعلیٰ سندھ نے شدیدناراضگی کا اظہار کرتے ہوئے کہا یہ عمل ناقابل برداشت ہے، جھوٹ سےکام نہیں چلےگا،وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ شدیدناراض

    ترجمان وزیراعلیٰ سندھ کا کہنا تھا کہ وزیراعلیٰ سندھ سیدمراد علی شاہ نے ہردفتر کا دورہ کیا، افسران کی دوڑیں لگی ہوئی ہیں، مراد علی  شاہ اپنے آفس ساتویں فلورپرپہنچے تو نیوسیکریٹریٹ میں بھی افسران غائب تھے ، مراد علی شاہ نے کہا اب میں سرپرائز دورے کرتا رہوں گا۔

  • پانی کے نمونے آلودہ ہونے کا انکشاف، چیف جسٹس کا اظہارِ تشویش

    پانی کے نمونے آلودہ ہونے کا انکشاف، چیف جسٹس کا اظہارِ تشویش

    لاہور : چیف جسٹس آف پاکستان کے چیمبر سے لئے گئے پانی کے نمونے آلودہ ہونے کے انکشاف پر چیف جسٹس آف پاکستان نے تشویش کا اظہار کیا اور کہا کہ عوام کو آر سنیک ملا اور آلودہ پانی پلایا جا رہا ہے۔ وزیر اعلی سندھ عدالت میں پیش ہوسکتے ہیں تو وزیر اعلی پنجاب کو بھی طلب کیا جا سکتا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ لاہور رجسٹری میں  چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس میاں ثاقب نثار کی سربراہی میں تین رکنی بنچ نے صاف پانی کی فراہمی کے لئے از خود نوٹس پر سماعت کی، ڈائریکٹر پی سی ایس آئی آر لیبارٹری نے اپنی رپورٹ پیش کی اور انکشاف کیا کہ چیف جسٹس آف پاکستان کے چیمبر سے لئے گئے پانی کے نمونے آلودہ ہیں۔

    چیف جسٹس نے شدید برہمی کا اظہار کیا اور کہا کہ پانی کے نام پر اربوں روپے خرچ کیے گئے ہیں، پھر بھی شہریوں کو آلودہ پانی پلایا جا رہا ہے۔

    جسٹس ثاقب نثار نے ریمارکس دیئے کہ اورنج لائن منصوبے کے لئے صرف ایک از خود نوٹس کی ضرورت ہے اور از خود نوٹس لے کر منصوبے پر کام بند کر دیں گے۔

    چیف جسٹس نے چیف سیکرٹری سے استفسار کیا آپ کو پتہ ہے کہ بڑے شہروں کو آلودہ پانی کن ندیوں اور دریاؤں سے آرہا ہے جو کام حکومت نے کرنے ہیں کہ وہ نجی کمپنیوں کو دئیے جا رہے ہیں۔


    مزید پڑھیں :  لاہور میں آرسینک ملا پانی‘ چیف جسٹس ثاقب نثار برہم


    جسٹس ثاقب نثار کا کہنا تھا کہ کہ لوگوں نے ہمیں ووٹ نہیں دینے ،اگر وزیر اعلی سندھ کو عدالت میں بلایا جا سکتا ہے تو وزیر اعلی پنجاب کیوں نہیں، وزیر اعلی پنجاب سے بھی سوالات کئے جا سکتے ہیں۔

    چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ حکومت نے ابھی تک اپنی ترجیحات کا تعین کیوں نہیں کیا، چیف جسٹس پاکستان نے صاف پانی کی فراہمی کے معاملے پر متعلقہ حکام سے تفصیلی رپورٹ طلب کر لی۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی وال پرشیئر کریں۔