Tag: expresses displeasure

  • وفاقی وزیر فیصل واوڈا سے متعلق زیرگردش اطلاعات حقائق کے منافی ہیں، ترجمان وزیراعظم

    وفاقی وزیر فیصل واوڈا سے متعلق زیرگردش اطلاعات حقائق کے منافی ہیں، ترجمان وزیراعظم

    اسلام آباد : ترجمان وزیراعظم نے وفاقی وزیر فیصل واوڈا سے متعلق خبروں کی تردید کرتے ہوئے کہا زیرگردش اطلاعات بے بنیاد ہیں، غیر ذمہ دارانہ اطلاعات کی ترویج سےگریز کیاجائے۔

    تفصیلات کے مطابق ترجمان وزیراعظم نے وفاقی وزیر فیصل واوڈا سے متعلق زیرگردش خبروں کو حقائق کے منافی قرار دیتے ہوئے کہا وزیر اعظم نے کوئی نوٹس لیانہ ہی فیصل واوڈاکو ہدایات دی گئیں، غیرذمہ دارانہ اطلاعات کی ترویج سےگریزکیاجائے۔

    خیال رہے یہ خبریں گردش کررہی تھیں کہ وزیراعظم نے اعلیٰ سطحیٰ اجلاس میں وزیر فیصل واوڈا کے ایل اوسی کے دورے پر ناپسندیدگی کا اظہار کرتے ہوئے کہا شکر ہے آپ پستول لیکر ایل او سی کراس نہیں کرگئے اور تنبیہ کی سوشل میڈیا پر ایسی تصاویر لگانا مناسب نہیں۔

    واضح رہے کہ 27 فروری کو پاکستان نے فضائی حدود کی خلاف ورزی پر بھارت کےدو طیارے مارگرائے تھے، جس کے بعد وفاقی وزیر فیصل واوڈاکنٹرول آف لائن پر  پہنچے اور تباہ شدہ تباہ شدہ بھارتی طیارے پر پاکستان کا پرچم لہراتے ہوئے تصاویر بنوائیں۔

    وفاقی وزیر فیصل واوڈا نے تصاویر سوشل میڈیا پر بھی شیئر کیں، جو وائرل ہوگئیں تھیں۔

    خیال رہے اس سے قبل چینی قونصلیٹ پر حملے کے موقع پر بھی وفاقی وزیر فیصل واوڈا بلٹ پروف جیکٹ پہن کر اپنا اپنا پستول اُٹھائے وقوعہ پر پہنچ گئے تھے۔

  • نیب کوقومی ادارہ بنائیں، خوف کی علامت نہیں، چیف جسٹس سندھ ہائی کورٹ برہم

    نیب کوقومی ادارہ بنائیں، خوف کی علامت نہیں، چیف جسٹس سندھ ہائی کورٹ برہم

    کراچی: چیف جسٹس سندھ ہائی کورٹ نے کیس میں تفتیشی افسرکی غیر حاضری پر نیب حکام پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا نیب کوقومی ادارہ بنائیں، خوف کی علامت نہیں، جس کے خلاف ثبوت نہیں انہیں گھسیٹنا چھوڑ دیں، یہی وجہ ہے نیب انکوائریز میں تاخیر ہورہی ہے، کیوں نہ چیئرمین نیب کو طلب کرلیا جائے؟

    تفصیلات کے مطابق سندھ ہائی کورٹ میں شہری غلام شبیر شیخ کیخلاف نیب انکوائری سے متعلق کیس کی سماعت ہوئی ، عدالت میں ڈی جی نیب سندھ پیش ہوئے جبکہ تفتیشی افسر پیش نہ ہوئے۔

    تفتیشی افسر کی عدم حاضری پر چیف جسٹس سندھ ہائی کورٹ نے اظہار برہمی کرتے ہوئے کہانیب کا یہ حال ہے ڈی جی پیش ہورہا ہے اور تفتیشی افسر غائب ہے، یہی وجہ ہےکہ نیب انکوائریز میں تاخیر ہورہی ہے، جس پر ڈی جی نیب سندھ نے یقین دہانی کرائی کہ میں اس بات پر ایکشن لوں گا۔

    یہ حال ہے ڈی جی پیش ہورہا ہے اور تفتیشی افسر غائب ہے، یہی وجہ ہےکہ نیب انکوائریزمیں تاخیر ہورہی ہے،چیف جسٹس سندھ ہائی کورٹ

    چیف جسٹس سندھ ہائی کورٹ نے ریمارکس میں کہا آپ کیا ایکشن لیں گے آپ دفترجاکر بھول جائیں گے، کیوں نہ میں حکم دے دوں کے نیب کے ہر کیس میں آپ کو پیش ہونا پڑے؟ ڈی جی نیب نے معافی طلب کرتے ہوئے جواب دیا کہ تفتیشی افسران کوتاکید کروں گا کہ ہر صورت میں پیش ہوں۔

    جس پرفاضل جج بولے آپ کچھ نہیں کریں گےآپ سنجیدہ ہوتے تو نیب افسران مزے نہ کرتے ، تفتیشی افسرانکوائری کرتے ہیں، معاملہ آتا ہے پھر غائب ہو جاتے ہیں، کیوں نہ میں چیئرمین نیب کونوٹس جاری کرکے انہیں بلا لوں ؟

    چیف جسٹس سندھ ہائی کورٹ احمدعلی شیخ نے نیب کےتفتیشی افسر کو کل پیش ہونے کا حکم دیتے ہوئے ڈائریکٹر جنرل نیب سندھ کی سرزنش کی اور کہا نیب کوقومی ادارہ بنائیں، خوف کی علامت نہیں، ثبوت نہیں یا کیس دائرے میں نہیں آتا تو زبردستی کیوں؟

    چیف جسٹس احمدعلی ایم شیخ نے ڈی جی نیب سے استفسار کیا نیب عدالتوں کی معاونت نہ کرے تو پھر عدالتیں کیا کریں گی؟ تفتیشی افسران انکوائری شروع کر کے بھول جاتے ہیں، پوچھ گچھ پر تفتیشی افسرتبدیل ہوتے ہیں،نیا افسرپھر پرانی کہانی سناتا ہے۔

    جسٹس احمدعلی ایم شیخ کا مزید کہنا تھا کہ باتیں کھلی عدالت میں کریں توشاید آپ بھی شرم محسوس کریں ، تفتیشی افسران کی حاضری یقینی بنائیں ورنہ ہر کیس میں آپ کوآنا ہوگا، جس پر ڈی جی نیب نے کہا صورتحال کو بہتر بنائیں گے اور عدالت کو مطمئن کریں گے۔

    نیب کراچی کی کارکردگی اچھی نہیں ہے، یہی صورتحال رہی تو چیئرمین نیب کو طلب کریں گے، عدالت کے ریمارکس

    عدالت نے ریمارکس دیئے ڈی جی نیب کراچی کی ایک ہفتے میں دوسری بار عدالت میں طلبی نیب کراچی کی کارکردگی سوالیہ نشان ہے، آپ اپنے آئی اوز کی عدالت میں موجودگی یقینی بنائیں، نیب کراچی کی کارکردگی اچھی نہیں ہے، یہی صورتحال رہی تو چیئرمین نیب کو طلب کریں گے۔

    چیف جسٹس سندھ ہائی کورٹ نے مزید کہا یقینی بنائیں کسی کے خلاف ثبوت ہیں تو ہی کارروائی کریں، جس کے خلاف ثبوت نہیں انہیں گھسیٹنا چھوڑ دیں۔

    بعد ازاں عدالت نے شہری غلام شبیر شیخ کیخلاف نیب انکوائری سےمتعلق سماعت کل تک ملتوی کردی۔

  • حکومت کا ہاکی فیڈریشن کا 3 سال کا فرانزک آڈٹ فوری شروع کرنے کا فیصلہ

    حکومت کا ہاکی فیڈریشن کا 3 سال کا فرانزک آڈٹ فوری شروع کرنے کا فیصلہ

    اسلام آباد: وزیراعظم عمران خان نے ہاکی فیڈریشن کے معاملات پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے ہاکی فیڈریشن کا 3 سال کا فرانزک آڈٹ فوری شروع کرنے کا فیصلہ کرلیا ، حکام بین الصوبائی رابطہ نے واضح پیغام دیا کہ ایک ماہ میں قبلہ درست کریں ورنہ گھرجا ئیں۔

    تٍفصیلات کے مطابق وزیراعظم عمران خان ہاکی فیڈریشن کے معاملات پر برہم ہوئے اور قومی کھیل کے موجودہ حالات پر سخت تشویش کا اظہار کیا ، ذرائع کا کہنا ہے کہ وزارت بین الصوبائی رابطہ کومعاملات درست کرنے کا اختیار دے دیاگیا ، جس پر وزارت بین الصوبائی رابطہ میں پاکستان ہاکی فیڈریشن کے عہدیداران کو طلب کرلیا ہے۔

    [bs-quote quote=”ایک ماہ میں قبلہ درست کریں ورنہ گھرجا ئیں” style=”style-7″ align=”left” author_name=”ہاکی فیڈریشن کو واضح پیغام”][/bs-quote]

    سیکرٹری بین الصوبائی رابطہ اکبر درانی کی زیر صدارت ہنگامی اجلاس ہوا، اجلاس میں پاکستان ہاکی فیڈریشن کے صدر خالد سجاد کھوکھر پر اظہار برہمی کیا تو کرسی بچانے کے لئے ہاکی فیڈریشن اور اسپورٹس بورڈ نے ملبہ ایک دوسرے پر ڈال دیا۔

    ڈی جی خاقان بابر نے کہا کروڑوں کے فنڈز ہاکی فیڈریشن کھائے ہم کیوں ان کا دفاع کریں، جس پر صدرہاکی فیڈریشن کا کہنا تھا کہ اسپورٹس بورڈنے سہولیات نہیں دیں، کیمپ کہاں لگاتے تو خاقان بابر نے مزید کہا جوائے رایئڈز کرنے والے اسپورٹس بورڈ کو ذمےدار نہ ٹھہرائیں۔

    حکومت نے ہاکی فیڈریشن کا 3 سال کا فرانزک آڈٹ فوری شروع کرنے کا فیصلہ کیا ہے ، حکام بین الصوبائی رابطہ کا کہنا ہے کہ دنیا میں پی ایچ ایف کی وجہ سے جگ ہنسائی ہورہی ہے۔

    حکام بین الصوبائی رابطہ نے ہاکی فیڈریشن کوواضح پیغام دیا کہ ایک ماہ میں قبلہ درست کریں ورنہ گھرجا ئیں۔

  • اومنی گروپ کے مالک  انور مجید کا بیٹا نمرمجید گرفتار

    اومنی گروپ کے مالک انور مجید کا بیٹا نمرمجید گرفتار

    کراچی : اومنی گروپ کی منجمد چینی غائب کرنے کے معاملے پر ایف آئی اے نے انور مجید کے بیٹے نمر مجید کو سپریم کورٹ کراچی رجسٹری کے باہر سے گرفتار کرلیا، چیف جسٹس نے کہا معلوم ہوا جیل میں اومنی والے فون استعمال کررہے ہیں، جیل سے فون پراحکامات دیئے جا رہے ہیں، جیل حکام کو فوری حکم دے رہا ہوں، سب سے فون واپس لیں، شکایت آئی توکارروائی ہوگی۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ کراچی رجسٹری میں چیف جسٹس ثاقب نثار کی سربراہی میں منی لانڈرنگ کیس کی سماعت ہوئی ، سماعت میں چیف جسٹس نے اومنی گروپ کی شوگرملز سے چینی غائب ہونے پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا 14ارب میں سے11ارب کی چینی غائب ہوگئی،چیف جسٹس کہاں تھی ایف آئی اے اور پولیس؟چیف جسٹس کن ٹرکوں پر مال گیا کون کون شامل تھا؟

    ڈی جی ایف آئی اے نے بتایا نو شوگر ملز اومنی گروپ کی چھتری کے نیچے چل رہی ہیں، چینی غائب کرنے پر نو مقدمات درج کرلیے گئے ہیں۔

    چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ کون کون سی شوگر ملوں سے چینی غائب کی گئی؟ شوگر ملوں کے چیف ایگزیکٹو کون ہیں؟ان کےدفاتر کہاں ہیں، بلایاجائے ان کے ذمے داروں کو۔

    جی ڈی ایف آئی اے نے کہا اومنی گروپ کے مالکان ہی چیف ایگزیکٹو ہیں، اومنی گروپ کے کچھ دفاتر کراچی اور کچھ اندرون سندھ ہیں۔

    عدالت نے اومنی گروپ کے چیف ایگزیکٹو اور دیگر حکام کو طلب کرلیا۔

    منی لانڈرنگ کیس میں اومنی گروپ کی منجمد چینی غائب کرنے کے معاملے پر ایف آئی اے نے سپریم کورٹ کراچی رجسٹری کے باہر سے انورمجید کے بیٹے نمر کو مجید گرفتار کرلیا۔

    ڈی جی ایف آئی اے، جے آئی ٹی سربراہ عدالت میں پیش ہوئے، ڈی جی ایف آئی اے نے بتایا اومنی گروپ کے سی ای او کے نمبرز بند جارہے ہیں، جس پر چیف جسٹس نے کہا معلوم ہوا جیل میں اومنی والے فون استعمال کررہےہیں، جیل سے فون پر احکامات دیے جارہے ہیں، جیل حکام کوفوری حکم دے رہا ہوں، سب سے فون واپس لیں۔

    چیف جسٹس نے کہا آئی جی سندھ کہاں ہیں میراپیغام سن لیں، جیل سے فون استعمال کرنےکی شکایت آئی تو کارروائی ہوگی۔

    اومنی گروپ کے وکیل نے استدعا کی تعاون کرنے کو تیار ہیں،ایف آئی اے اور پولیس کوگرفتار کرنے سے روکاجائے، جس پر چیف جسٹس نے کہا گرفتارکرنے نہ کرنے کا فیصلہ ایف آئی اے کرے گی، اور وہ فیصلے میں آزاد ہے۔

    عدالت نےاومنی گروپ کیس منگل کو اسلام آباد میں مقررکرتے ہوئے تمام ریکارڈ اسلام آبادمنتقل کرنے کا حکم دیا اور کہا اومنی نے جو کہنا ہے اسلام آباد میں جواب جمع کرائے۔

    مزید پڑھیں : ایسے کام نہیں چلے گا، یہاں بیٹھ جاؤں گا کسی کو نہیں چھوڑوں گا،چیف جسٹس

    گذشتہ روز میگا منی لانڈرنگ کیس میں چیف جسٹس پاکستان نے وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ کو طلب کیا تھا، جے آئی ٹی سربراہ نے بتایا تھا عدالتی مداخلت سے دستاویزات ملنے شروع ہوگئے، چیف جسٹس کا کہنا تھا ایسے کام نہیں چلے گا،یہاں بیٹھ جاؤں گا، کسی کو نہیں چھوڑوں گا۔

    جے آئی ٹی رپورٹ میں بتایا گیا تھا اومنی گروپ پر مجموعی طور پر 73 ارب روپے کا قرضہ ہے، نیشنل بینک کےقرضے23ارب روپے جبکہ سندھ بینک،سلک بینک اورسمٹ بینک کے 50ارب روپے ہیں۔

    چیف جسٹس نے جے آئی ٹی سربراہ کو ہدایت کی تھی کہ مکمل آزادی ہے، جہاں جانا چاہتے ہیں، جائیں کام کریں اور سندھ کے تمام محکموں کو جے آئی ٹی سے مکمل تعاون کا حکم دیا۔