Tag: extention

  • کیا جسٹس قاضی فائزعیسیٰ ایکسٹینشن لیں گے؟ رانا ثناءاللہ نے بتا دیا

    کیا جسٹس قاضی فائزعیسیٰ ایکسٹینشن لیں گے؟ رانا ثناءاللہ نے بتا دیا

    اسلام آباد : مسلم لیگ ن کے رہنما رانا ثناءاللہ  نے کہا ہے کہ جسٹس قاضی فائز عیسیٰ ایکسٹینشن اور آئینی عدالت کا عہدہ نہیں لینا چاہتے۔

    یہ بات انہوں نے اے آر وائی نیوز کے پروگرام خبر میں میزبان محمد مالک سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے کہی، اس موقع پر انہوں نے دیگر سیاسی معاملات پر بھی تفصیلی بات چیت کی۔

    میزبان کی جانب سے سوال کیا گیا کہ اگر حکومت چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کو آئینی عدالت کا سربراہ نہیں بناتی تو پھر مولانا فضل الرحمان سے تو کوئی اختلاف نہیں رہے گا؟

    جس کے جواب میں مشیر وزیراعظم برائے سیاسی امور رانا ثناءاللہ نے بتایا کہ چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے مدت ملازمت میں توسیع یا کسی اور قسم کا عہدہ لینے سے صاف انکار کردیا ہے۔

    انہوں نے کہا کہ آئینی ترامیم کا مقصد چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کو لانا یا اگلے چیف جسٹس منصور علی شاہ کا راستہ روکنے کی کوشش نہیں ہے، حکومت کا اس سے کوئی لینا دینا نہیں۔

    چیف جسٹس کی مدت ملازمت یا ریٹائرمنٹ کی عمر میں اضافے کے سوال پر رانا ثناءاللہ نے جواب دیا کہ پارٹی کی سطح پر یہ فیصلہ ہوا ہے کہ اتحادی جماعتوں کی مشاورت کے بعد ہی اسے کابینہ سے منظور کروانے کے بعد ہی اسمبلی میں پیش کیا جائے گا۔

    واضح رہے کہ اس سے قبل 2 ستمبر کو وفاقی وزیرِ قانون اعظم نذیر تارڑ نے کہا تھا کہ قاضی فائز عیسیٰ اپنی مدت ملازمت میں توسیع نہیں لینا چاہتے، ان کے بارے میں بار بار یہ کہنا کہ وہ توسیع لے رہے ہیں، درست نہیں ہے، اس بارے میں بات کرنا بھی غیر ضروری ہے۔

    علاوہ ازیں چیف جسٹس آف پاکستان قاضی فائز عیسیٰ کا کہنا ہے کہ عدالتی فیصلہ آئین و قانون سے بالاتر نہیں ہوسکتا، کیا جج بننے کے بعد آئین و قانون کے تقاضے ختم ہوجاتے ہیں؟۔

    یہ ریمارکس انہوں نے گذشتہ روز مارشل لاء کے نفاذ سے متعلق محکمہ آبادی پنجاب کے ملازم کی نظرثانی درخواست کی سماعت کے موقع پر دیئے جو بعد ازاں خارج کردی گئی۔

    چیف جسٹس نے کہا کہ کوئی بھی عدالتی فیصلہ آئین و قانون سے بالاتر نہیں ہوسکتا، لگتا ہے اب وقت آگیا ہے کہ ججز کیلیے خصوصی کلاسز کروائی جائیں، وکلاء کو آئین کی کتاب سے الرجی ہوگئی ہے۔

    قاضی فائز عیسیٰ نے کہا کہ عدالتی فیصلوں کی مثالوں نے ملک کا بیڑا غرق کردیا ہے، عدلیہ کبھی مارشل لاء کی توثیق کردیتی ہے، کیا ججز آئین کے پابند نہیں؟ ججز کی اتنی فراخدلی غیرآئینی اقدام کی توثیق کردی جاتی ہے۔

  • آرمی چیف کی مدت ملازمت سے متعلق ڈرافٹ تیار، منظوری کابینہ دے گی

    آرمی چیف کی مدت ملازمت سے متعلق ڈرافٹ تیار، منظوری کابینہ دے گی

    اسلام آباد : وفاقی کابینہ نے آرمی چیف کی مدت ملازمت سے متعلق ڈرافٹ کا نیا مسودہ تیار کرلیا جسے کابینہ کی منظوری کے بعد عدالت میں پیش کیا جائے گا، وزیراعظم عمران خان کے آج قوم سےخطاب کی خبریں بےبنیاد ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق اسلام آباد میں وزیراعظم عمران خان کی زیرصدارت اہم مشاورتی اجلاس ختم ہوگیا، اس حوالے سے ذرائع کا کہنا ہے کہ اجلاس میں سپریم کورٹ میں زیرسماعت آرمی چیف کی مدت ملازمت سے متعلق کیس پر مشاورت کی گئی۔

    اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ کوئی غیر آئینی اور غیر قانونی قدم نہیں اٹھایاجائے گا اورحکومت آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ کی مدت ملازمت میں توسیع کے فیصلے پر قائم ہے۔

    وزیر اعظم نے قانونی ٹیم سے آگاہی لی، اجلاس میں قانونی ٹیم کی طرف سے سپریم کورٹ کے اعتراضات پر شق وار بریفنگ دی گئی اور سپریم کورٹ کے اعتراضات کی روشنی میں نیا مسودہ تیار کیا گیا، جس میں معروف قانونی ماہرین کی خدمات لی گئی ہیں، مذکورہ ڈرافٹ کابینہ سے سرکولیشن سمری کے ذریعے منظوری لیے جانے کا امکان ہے۔

    اس کے علاوہ وزیراعظم عمران خان نے کل پارلیمانی پارٹی کا اجلاس طلب کرلیا ہے، مذکورہ اجلاس کل شام  بروزجمعرات6بجے پارلیمنٹ ہاؤس میں ہوگا، موجودہ سیاسی، معاشی اور سیکیورٹی صورتحال پر تبادلہ خیال کیا جائے گا، پارٹی ارکان کو اجلاس میں حاضری یقینی بنانے کی ہدایت کردی گئی ہے۔

    دوسری جانب وزیراعظم عمران خان کے قوم سے خطاب کی خبروں سے متعلق باوثوق ذرائع کا کہنا ہے کہ وزیراعظم عمران خان کا آج قوم سے خطاب کا کوئی امکان نہیں، خطاب کی خبریں بےبنیاد ہیں، وزیراعظم اگر قوم سے خطاب کریں گے تو اس بات کا فیصلہ عدالتی فیصلے کے بعد ہوگا۔

  • باجوہ کامیاب آرمی چیف ہیں، ایکسٹیشن کا حکومتی اقدام درست ہے، اسد عمر

    باجوہ کامیاب آرمی چیف ہیں، ایکسٹیشن کا حکومتی اقدام درست ہے، اسد عمر

    اسلام آباد : وفاقی وزیر اسد عمر نے کہا ہے کہ جنرل باجوہ کامیاب آرمی چیف ہیں، ایکسٹیشن دینے کا حکومتی اقدام درست ہے،24گھنٹے میں کسی کابینہ ممبر نے اعتراض نہ کیا تو ہاں سمجھا جائے گا۔

    ان خیالات کا اظہار انہوں نے اے آر وائی نیوز کے پروگرام آف دی ریکارڈ میں میزبان کاشف عباسی سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے کیا، اسد عمر نے کہا کہ آئین کے مطابق ہم نے اپنی پوزیشن واضح کردی ہے، جنرل قمر جاوید باجوہ کامیاب آرمی چیف ہیں، ان کی مدت ملازمت میں توسیع دینے کا فیصلہ حکومت کا درست اقدام ہے۔

    انہوں نے کہا کہ آرٹیکل 243بی کے تحت وزیر اعظم نے فیصلہ کرنا ہوتا ہے، سپریم کورٹ نے ابہام کی بات کی لیکن ایسا نہیں ہے، اس بات میں کوئی ابہام نہیں کہ وزیراعظم کی تجویز پرصدر تقرری کرسکتے ہیں، سپریم کورٹ میں اپنا مؤقف ثابت کریں گے۔

    اسد عمر نے کہا کہ سپریم کورٹ نے کہا کہ طریقہ کار درست نہیں تھا لہٰذا عدالت کے اعتراض پر ہم نے نئی سمری منظور کرلی ہے، عدالتی احترام لازم ہے اصولوں کی جنگ میں نہیں الجھنا چاہتے۔

    پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے اسد عمر نے کہا کہ بھارتی اقدامات اور خطے کے حالات سب کے سامنے ہیں، ہم حالت جنگ میں نہیں تو اس کے دہانے پر ضرور ہیں۔

    اسد عمر کا کہنا تھا کہ آئین کے آرٹیکل243بی کے تحت ہی صدر وزیراعظم کی تجویز کی منظوری دیتے ہیں، قواعد کے تحت کابینہ سمری پر دستخط ہوگئے ہیں،24گھنٹے میں کسی کابینہ ممبر نے اعتراض نہ کیا تو ہاں سمجھا جائے گا۔

  • جنرل قمرباجوہ مزید تین سال کے لیے آرمی چیف مقرر

    جنرل قمرباجوہ مزید تین سال کے لیے آرمی چیف مقرر

    اسلام آباد: حکومتِ پاکستان نے آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ کو مزید تین سال کے لیے پاک فوج کا سالار مقرر کرنے کا نوٹی فکیشن جاری کردیا ہے۔

    تفصیلات کے مطا بق وزیر اعظم آفس کے جانب سے جاری کردی نوٹی فکیشن میں کہا گیا ہے کہ جنرل قمر جاوید باجوہ کی مدت ملازمت میں توسیع خطے کے حالات کو مدنظر رکھتے ہوئے دی گئی ہے۔

    وزیراعظم عمران خان نے جنرل قمر باجوہ کی مدت ملازمت میں توسیع کا فیصلہ ملک کی مشرقی سرحد کی موجودہ صورتحال کے پیش نظر کیا۔فیصلہ کرتے ہوئے بدلتی ہوئی علاقائی صورتحال،خصوصاًافغانستان اور مقبوضہ کشمیر کے حالات کے تناظرمیں کیاگیا۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ جنرل قمر باجوہ کی توسیع کا فیصلہ کرتے ہوئے بھارت کی جانب سے ایٹمی ہتھیاروں کے استعمال کی دھمکیوں کو بھی مدنظر رکھا گیا ہے ۔

    جنرل قمر جاوید باجوہ اس وقت پاک فوج کے آرمی چیف ہیں۔ سابقہ وزیر اعظم نواز شریف نے انہیں29 نومبر 2016 کو پاکستان کا 16واں سپہ سالار مقرر کیا تھا اور ان کی مدت ملازمت 29 نومبر 2019 کو ختم ہونا تھی، تاہم اب وہ مزید تین سال آرمی چیف کے عہدے پر رہیں گے۔

    جنرل قمرباجوہ کی خدمات پر ایک نظر


    جنرل قمر باجوہ آرمی کی سب سے بڑی 10 ویں کور کو کمانڈ کرچکے ہیں جو کنٹرول لائن کے علاقے کی ذمہ داری سنبھالتی ہے۔قمر جاوید باجوہ کو کشمیر اور شمالی علاقہ جات میں معاملات کو سنبھالنے کا وسیع تجربہ ہے۔

    آرمی چیف جنرل قمرباجوہ نے بطور میجر جنرل فورس کمانڈ ناردرن ایریاز کی سربراہی بھی کی ہے۔ آپ 10 ویں کور میں لیفٹیننٹ کرنل کے عہدے پر بھی تعینات رہے۔ پیشہ ورانہ امور میں مہارت رکھنے کے علاوہ جنرل قمر کا کشمیر اور شمالی علاقوں میں تعیناتی کا وسیع تجربہ ہے۔

    لیفٹیننٹ جنرل قمر کانگو میں اقوام متحدہ کے امن مشن میں انڈین آرمی چیف جنرل بکرم سنگھ کے ساتھ بطور بریگیڈ کمانڈر کام کرچکے ہیں جو وہاں کے ڈویژن کمانڈر تھے۔

    جنرل کانگو ماضی میں انفنٹری سکول کوئٹہ میں کمانڈنٹ بھی رہ چکے ہیں۔ جنرل قمر انتہائی پیشہ ور افسر ہیں،ساتھ ہی بہت نرم دل بھی رکھتے ہیں، وہ غیر سیاسی اور انتہائی غیر جانبدار سمجھے جاتے ہیں۔ان کا تعلق انفرنٹری کے بلوچ رجمنٹ سے ہے جہاں سے ماضی میں تین آرمی چیف آئے ہیں اور ان میں جنرل یحی خان، جنرل اسلم بیگ اور جنرل کیانی شامل ہیں۔

    وہ راولپنڈی کی انتہائی اہم سمجھی جانے والی کور دہم کو بھی کمانڈ کرچکے ہیں۔ نئی تعیناتی سے قبل وہ جی ایچ کیو میں جنرل ٹرینیگ اور ایولیوشین کے انسپکٹر جنرل تھے۔ ان کے دور میں دہشت گردی کے خلاف جنگ میں تیزی آئی ، ملک میں آپریٹ کرنے والے دہشت گردوں اور را کے ایجنٹوں کے نیٹ ورک کو توڑ دیا گیا۔

    ملک میں سے دہشت گردوں کے سلیپر سیلز اور ان کے سہولت کاروں کا بھی خاتمہ کیا گیا اور اسلحے کے استعمال کو کم کیا گیا ۔ ساتھ ہی ساتھ ایل او سی پر بھارت کو منہ توڑ جواب دیے گئے اور انہی کے دور میں رواں سال پاک فضائیہ نے بھارت کے دو لڑاکا طیارے ایل او سی پر مار گرائے تھے۔