Tag: External debt

  • موجودہ حکومت نے تین ماہ میں کتنا قرضہ لیا؟ رپورٹ جاری

    موجودہ حکومت نے تین ماہ میں کتنا قرضہ لیا؟ رپورٹ جاری

    اسلام آباد : اقتصادی امور ڈویژن نے موجودہ دور حکومت کے تین ماہ میں لیے گئے قرضوں سے متعلق مکمل رپورٹ جاری کردی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق مالیاتی بحران سے دوچار پاکستان پر ملکی و غیر ملکی قرضوں کا بوجھ مسلسل بڑھتا جارہا ہے، اقتصادی امور ڈویژن (ای اے ڈی) کی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ رواں سال جولائی سے ستمبر تک مجموعی طور پر دوارب23کروڑ ڈالر قرض لیا گیا۔

    رپورٹ کے مطابق کثیرالجہتی معاہدوں کے تحت جولائی تا ستمبر68کروڑ23لاکھ ڈالرقرض لیا گیا، دو طرفہ معاہدوں کے تحت جولائی سے ستمبر38 کروڑ59 لاکھ ڈالرقرض لیا گیا۔

    رواں مالی سال کی پہلی سہ ماہی کے دوران آئی ایم ایف سے1ارب16کروڑ ڈالر، ایشیائی ترقیاتی بینک (اے ڈی بی) سے11کروڑ ڈالر اور انٹرنیشنل ڈیولپمنٹ ایسوسی ایشن (آئی ڈی اے) سے41کروڑ69لاکھ ڈالر قرض لیا گیا۔

    اقتصادی امور کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ اسلامک ڈیویلپمنٹ بینک سے1کروڑ15لاکھ ڈالر قرض لیا گیا، سعودی عرب سے آئل سہولت کی مد میں30کروڑ ڈالر ملے۔

    چین سے5کروڑ49لاکھ ڈالر اور فرانس سے44لاکھ ڈالرکا قرض ملا، جولائی سے ستمبر میں مجموعی طور پر دو کروڑ89لاکھ ڈالر کی گرانٹس بھی ملیں۔

  • رواں ماہ 55 کروڑ ڈالر کے قرضے ادا

    رواں ماہ 55 کروڑ ڈالر کے قرضے ادا

    کراچی: اسٹیٹ بینک آف پاکستان نے 55 کروڑ 50 لاکھ ڈالر کی رقم بیرونی قرضوں کی مد میں ادا کردی، ملک کے مجموعی زرمبادلہ ذخائر 13 ارب 56 کروڑ 11 لاکھ ڈالر رہ گئے۔

    تفصیلات کے مطابق اسٹیٹ بینک آف پاکستان کا کہنا ہے کہ 5 اگست 2022 تک 55 کروڑ 50 لاکھ ڈالر کی رقم بیرونی قرضوں کی مد میں ادا کی گئی۔

    اسٹیٹ بینک کا کہنا ہے کہ اس ماہ کے باقی 3 ہفتے میں زیادہ قرضوں کی ادائیگیاں نہیں ہوں گی۔

    قرضوں کی ادائیگی کے بعد اسٹیٹ بینک کے زرمبادلہ ذخائر 7 ارب 83 کروڑ ڈالر رہ گئے۔

    اسٹیٹ بینک کا کہنا ہے کہ کمرشل بینکوں کے زرمبادلہ کے ذخائر میں 9 کروڑ 21 لاکھ ڈالر کمی ہوئی ہوئی اور ذخائر 5 ارب 73 کروڑ ڈالر رہ گئے۔

    ملک کے مجموعی زرمبادلہ ذخائر 64 کروڑ 76 لاکھ ڈالر کی کمی کے بعد 13 ارب 56 کروڑ 11 لاکھ ڈالر رہ گئے۔

  • بدترین صورت حال، سری لنکن شہری ملک چھوڑ کر کہاں جارہے ہیں؟

    بدترین صورت حال، سری لنکن شہری ملک چھوڑ کر کہاں جارہے ہیں؟

    کولمبو: سری لنکا میں غذائی اشیاء اور بنیادی ضرورت کی چیزوں کی شدید قلت نے عوام کو بے حال کردیا ہے۔

    غیر ملکی میڈیا رپورٹ کے مطابق سری لنکا میں جاری معاشی بحران کے باعث غذائی اشیاء اور بنیادی ضرورت کی چیزوں کی شدید قلت پیدا ہوچکی ہے اور سری لنکن شہری اپنا مال و اسباب بیچ کرہندوستان جا رہے ہیں۔

    بھارت جانے والے سری لنکن شہریوں کا کہنا تھا کہ وہ سفر کے اخراجات کے لئے اپنا گھر بار بیچنے پر مجبور ہیں، بھارت نے سری لنکن پناہ گزینوں کو تامل ناڈو میں ایک کیمپ میں رکھا ہوا ہے اور انہیں توقع ہے کہ مزید پناہ گزین ملک میں داخل ہوں گے۔

    یہ بھی پڑھیں: سری لنکا دیوالیہ ہوگیا! حکومتی اعلان کے بعد فوج نے ملک کا کنٹرول سنبھال لیا

    سری لنکا کو معاشی بحران کے باعث غذائی اشیاء ، ایندھن اور بنیادی ضرورت کی چیزوں کی سخت کمی کا سامنا ہے، سری لنکا کے پاس ایندھن کی درآمد کے لئے زرمبادلہ کی کمی ہے جس کے باعث بعض علاقوں کو مسلسل تیرہ گھنٹوں تک لوڈ شیڈنگ کا سامنا ہے۔

    ملک میں معاشی بحران کے با‏عث گذشتہ ایک مہینے سے احتجاجی مظاہرے جاری ہیں اور ہنگامی حالت کا اعلان کیا جاچکا ہے۔

    واضح رہے کہ ‘سیاحت’ سری لنکا کی معیشت کی ریڑھ کی ہڈی اور زرمبادلہ کے حصول کا اہم ذریعہ ہے تاہم کرونا کے باعث اسے سخت نقصان پہنچا ہے۔

    ادھر ملک میں بڑھتے ہوئے پُرتشدد مظاہرے کے پیش نظر حکومت نے فوج کو بغیر کسی وارنٹ گرفتاری کے اختیارات بھی دے دئیے ہیں۔

    معاشی ماہرین کا کہنا ہے کہ بیرونی قرضوں اور ٹیکس سے متعلق حکومتی اقدامات بدترین معاشی بحران کی وجوہات میں شامل ہیں۔

  • ملکی معیشت کو بحالی کے باوجود سنگین خطرات لا حق ہیں، آئی پی آر

    ملکی معیشت کو بحالی کے باوجود سنگین خطرات لا حق ہیں، آئی پی آر

    اسلام آباد : تھنک ٹینک انسٹی ٹیوٹ فار پالیسی ریفارمز (آئی پی آر) نے مالی سال 2017- 18 کی پہلی سہ ماہی پر بیرونی قرضوں کو خطرے کی گھنٹی قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ پاکستانی معیشت بحالی کے باوجود سنگین خطرات سے دو چار ہے اور زرمبادلہ کے ذخائر تیزی سے گرے ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق تھنک ٹینک انسٹی ٹیوٹ فار پالیسی ریفارمز (آئی پی آر) نے اپنی رپورٹ میں کہا ہے کہ ملک کے اندر معاشی ترقی زیادہ تر مینوفیکچرنگ اور زراعت میں ہوئی ہے۔

    اس کے علاوہ ملک میں ٹیکس ریونیو اور پبلک فنانس بھی بہترین رہے لیکن ان تمام چیزوں کے باوجود ملک کے اندر بیرونی سرمایہ کاری اور فنانسنگ کے بہت بڑے چیلنجز درپیش ہیں۔

    رپورٹ کے مطابق جی ڈی پی کا 4.4 فیصد کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ پچھلے سال اسی دورانیہ کے نسبت 120 فیصد زیادہ ہے، بہت زیادہ بیرونی قرضہ لینے کے باوجود غیر ملکی زرمبادلہ کے ذخائر تیزی سے گرے ہیں۔

    حکومت اس سلسلے میں دعویٰ کرتی ہے کہ یہ خسارہ مشینری کی درآمدات کی وجہ سے ہے جبکہ مالی سال2017-18کی پہلی سہ ماہی میں مشینری کی درآمدات میں کوئی اضافہ نہیں ہو اہے، نیز بجلی پیدا کرنے کے آلات میں بھی17فیصد کمی ہوئی ہے۔


    مزید پڑھیں: روپے کی قدرمیں کمی سے پاکستانی معیشت میں بہتری آئے گی، آئی ایم ایف


    آئی پی آر کی رپورٹ میں حکومت کے بیرونی قرضوں پر سخت تنقید کی گئی ہے اور مستقبل کیلئے ان کو خطرے کی گھنٹی قرار دیا گیا ہے۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر ضرور شیئر کریں۔