Tag: Extreme heat

  • سعودی عرب: حجاج کرام کو گرمی سے بچانے کیلیے خاص انتظامات

    سعودی عرب: حجاج کرام کو گرمی سے بچانے کیلیے خاص انتظامات

    سعودی عرب میں حج 2025 کے سلسلے میں حاجیوں کو بہترین سہولیات فراہم کرنے کے لئے اقدامات کئے جارہے ہیں، اللہ کے مہمانوں کی خاطرداری کے لیے منصوبہ بندی کرلی گئی ہے۔

    عرب خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق حج 2025 کے دوران حاجیوں کی صحت کو مقدم رکھتے ہوئے وزارتِ حج و عمرہ نے متوقع شدید گرمی اور لُو کے پیش نظر خاص انتظامات کئے ہیں۔

    اس حوالے سے ‘حج آگاہی مرکز’ کے تعاون سے ایک مہم شروع کی گئی ہے، جس میں حجاج کرام کو سورج کی تپش اور گرمی سے بچاؤ کے حوالے سے معلومات فراہم کرنے کا سلسلہ جاری ہے۔

    رپورٹس کے مطابق وزارت نے ایک حفاظتی کتابچہ بھی شائع کیا ہے جس میں تین اہم حفاظتی اقدامات تجویز کیے گئے ہیں۔

    حجام کرام کو ہدایت کی گئی ہے کہ غیر ضروری طور پر دن کے وقت باہر نہ نکلیں اور اگر بہت ضروری ہو تو سر کو ڈھانپ کر رکھیں یا چھتری کے سائے میں رہیں۔

    پانی کا استعمال زیادہ رکھیں اور پسینہ بہنے سے روکیں۔ سایہ دار مقامات پر زیادہ قیام کریں۔ دھوپ سے جتنا ہوسکے اپنے آپ کو بچائیں۔

    علاوہ ازیں یہ ہدایت بھی کی گئی ہے پُرسکون رہیں اور شدید گرمی میں جلد بازی سے گریز کریں۔ سخت جسمانی کام نہ کریں۔

    واضح رہے کہ سعودی عرب میں پہلے ہی حاجیوں کو شدید گرمی سے بچانے کے لیے دونوں مقدس مساجد میں خصوصی اتظامات مکمل کرلیے گئے ہیں۔

    حج کی سعادت کا خواب! خواہشمند پاکستانیوں کی زندگی بھر کی جمع پونجی داؤ پر لگ گئی

    حاجیوں کے لئے سایہ دار مقامات تیار کیے گئے ہیں۔ پینے کے ٹھنڈے پانی کی فراہمی کو ممکن بنایا گیا ہے اور فضا میں پانی چھڑکاؤ کو بھی یقینی بنانے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔

  • قیامت خیز گرمی نے دو کمسن بھائیوں کی جان لے لی

    قیامت خیز گرمی نے دو کمسن بھائیوں کی جان لے لی

    جامشورو: صوبہ سندھ کے ضلع میں شدید گرمی کی لہر کے باعث 2 کم عمر بھائی انتقال کر گئے۔

    تفصیلات کے مطابق ان دنوں ملک بھر میں شدید گرمی پڑ رہی ہے اور مجموعی درجہ حرارت میں چارسے آٹھ ڈگری سینٹی گریڈ کا اضافہ سامنے آ رہا ہے، اسی گرمی سے 2 کم عمر بھائیوں کی جان لے لی۔

    صوبہ سندھ کے ضلع جامشورو کے نواحی علاقے میں شدید گرمی کے باعث 2 بھائی انتقال کر گئے، انتقال کرنیوالے بچوں کی عمر10 سے 12 سال کے درمیان تھیں۔

    والد کا اس حوالے سے کہنا ہے کہ بچے گھر کے باہر کھیلتے ہوئے اچانک بے ہوش ہوگئے تھے، بچوں کو اسپتال لے جایا گیا لیکن پہنچنے سے پہلے ہی دم توڑ گئے۔

    دوسری جانب اسپتال انتظامیہ کا کہنا ہے کہ شدید گرم ہوا لگنے سے بچوں کی طبیعت خراب ہوئی جبکہ پانی کی کمی سے بھی موت ہوسکتی ہے تاہم پوسٹ مارٹم کے بعد پتہ چلے گا۔

    خیال رہے کہ پاکستان کے بیشتر حصوں میں اس غیر معمولی گرمی کے باعث معمولات زندگی تو شدید متاثر ہو ہی رہے ہیں لیکن اگر آپ کے گھر میں چھوٹے بچے ہیں تو آپ کو ان کا دھیان ایسے میں اور بھی زیادہ رکھنا ہو گا۔

    اپنے بچوں کو گرمی کے اثرات سے بچانے کے لیے چند باتوں پرکڑی نظر بھی رکھنا ہو گی تاکہ گرمی کی تھکاوٹ آپ کے جگر گوشوں کو شدید بیمار نہ کر دے۔

  • شدید گرمی میں رات کی نیند کیسے پوری کی جائے؟

    شدید گرمی میں رات کی نیند کیسے پوری کی جائے؟

    اس شدید گرمی کے موسم میں رات کو سونا بھی کسی مہم جوئی سے کم نہیں ہے کیونکہ پرسکون نیند کیلئے مکمل ذہنی یکسوئی اور آرام دہ ماحول انتہائی ضروری ہے۔

    ملک میں اس وقت ہیٹ ویو کی جاری صورتحال میں رات کی نیند پوری کرنا ایک اہم مسئلہ بنتا جارہا ہے، اس سلسلے میں ہم آپ کو چند ایسے طریقے بیان کررہے ہیں۔

    دنیا بھر میں درجہ حرارت بڑھ رہا ہے اور یہی وجہ ہے کہ کافی لوگوں کے ذہنوں میں یہ سوال ہے کہ رات کے اوقات میں بہتر نیند کیسے سویا جائے؟

    اور اگر رات کے وقت گرمی کی وجہ سے آپ کی نیند میں خلل واقع ہوا ہے تو کوشش کیجیے کہ اس کمی کو پورا کرنے کے لیے دن میں مت سوئیں کیونکہ گرمی میں دن کے وقت نہ سونا اس لیے بہتر ہو سکتا ہے کیونکہ اس سے اگلی رات کو آپ کو سونے میں دشواری نہیں ہوتی۔

    گرم موسم میں آپ کا دل اپنی روز مرہ کی عادات کو بدلنے کو کرتا ہے مگر ایسا مت کیجیے کیونکہ ایسا کرنا آپ کی نیند کو متاثر کرسکتا ہے۔

    اپنی روزانہ کی روٹین کی مطابق سونے کے لیے لیٹیں اور روز مرہ کی دوسرے کاموں کو بھی ان کے اوقات پر کرنے کی کوشش کریں۔ سونے سے قبل وہ تمام کام کریں جو کرنا آپ کی روٹین ہے۔

    بنیادی بات یاد رکھیں، ایسے تمام اقدامات کریں جو اس بات کو یقینی بنائیں کہ رات کے اوقات میں آپ کے سونے کا کمرہ مناسب ٹھنڈا ہے۔

    دن کے اوقات میں سونے کے کمرے کی کھڑکیوں پر پردے ڈال کر رکھیں تاکہ سورج کی روشنی براہ راست کمرے میں داخل نہ ہوسکے۔ اس بات کو یقینی بنائیں کہ سورج کے رخ پر واقع تمام کھڑکیوں کو بند رکھیں تاکہ گرم ہوا اندر داخل نہ ہوسکے مگر رات کو سونے سے قبل تمام کھڑکیاں کھول دیں تاکہ ہوا کا گزر ہو سکے۔

    اپنے بستر پر کپڑے کم سے کم اور ایسے رکھیں جنھیں برتنے میں آسانی ہو، کاٹن کی چادریں استعمال کریں، کاٹن کی چادریں پسینہ باآسانی جذب کرلیتی ہیں۔

    جب سونے کے کمرے کا درجہ حرارت زیادہ ہوتا ہے تو ہمارا جسمانی ٹمپریچر رات کے دوران کم ہو جاتا ہے اور یہی وجہ ہے کہ بعض اوقات جب ہم سو کر اٹھتے ہیں تو ہمیں سردی محسوس ہو رہی ہوتی ہے۔

    ایک اور طریقہ یہ ہے کہ فریج میں اپنے موزے ٹھنڈے کیجیے اور سوتے وقت انھیں پہن لیجیے، پاؤں کو ٹھنڈا رکھنا آپ کے جسم اور جلد کے درجہ حرارت کو کم کرنے میں مددگار ہوتا ہے۔

    دن کے اوقات میں زیادہ سے زیادہ پانی پیئں تاہم سونے سے تھوڑی دیر قبل زیادہ مقدار میں پانی پینے سے گریز کریں۔

    آپ غالباً پیاسا اٹھنا پسند نہیں کریں گے مگر آپ یہ بھی پسند نہیں کریں گے کے رات سونے سے قبل زیادہ پانی پینے کی وجہ سے علی الصبح آپ کو باتھ روم جانا پڑے۔

    اگر آپ کو نیند آنے میں دشواری کا سامنا ہے تو اٹھیے اور کچھ ایسا کیجیے جو آپ کو پرسکون کردے۔ کتب بینی کیجیے، کچھ لکھیے یا اپنے موزے ہی تہہ کر کے رکھ دیجیے۔

    اس بات کو یقینی بنائیں کہ آپ اس دوران اپنے موبائل فون کا استعمال مت کریں یا ویڈیو گیم مت کھیلیں، نیلی روشنی سونے میں مددگار نہیں ہوتی۔

  • کراچی : مختلف علاقوں میں 12 گھنٹے سے زائد بجلی بند، شہری بےحال

    کراچی : مختلف علاقوں میں 12 گھنٹے سے زائد بجلی بند، شہری بےحال

    کراچی : شہر قائد کے مختلف علاقوں میں بجلی کی لوڈشیڈنگ کا دورانیہ12گھنٹے سے زائد ہوگیا، شدید گرمی میں شہریوں کا جینا محال ہوگیا۔

    کراچی کے شہریوں کو شدید گرمی میں مزید اذیت میں مبتلا کردیا گیا، کے الیکٹرک نے بجلی کے شارٹ فال کو پورا کرنے کیلئے شہریوں کو کہیں کا نہیں چھوڑا۔

    شہر کے مختلف علاقوں میں بجلی کجا آنا جانا مسلسل جاری ہے، عوام کا کہنا ہے کہ بجلی دو گھنٹے کیلیے آتی ہے اور پھر دو گھنٹے کیلئے غائب ہوجاتی ہے۔

    کراچی کے علاقے صفورا چورنگی اور گلستان جوہر میں گزشتہ رات 3سے4گھنٹے کی لوڈشیڈنگ کی گئی سخت گرمی اور حبس میں شہریوں نے رات جاگ کر گزاری۔

    لوڈشیڈنگ کے باعث لاکھوں طلبہ و طالبات کو امتحانات کی تیاریوں میں شدید پریشانی کا سامنا کرنا پڑا اس کےعلاوہ کراچی سمیت سندھ کے دیگراضلاع میں بھی بدترین لوڈشیڈنگ کا سلسلہ بدستور جاری ہے۔

  • موسمیاتی تبدیلی : آنے والی گرمی کتنی خوفناک ہوگی؟ خطرے کی گھنٹی بج گئی

    موسمیاتی تبدیلی : آنے والی گرمی کتنی خوفناک ہوگی؟ خطرے کی گھنٹی بج گئی

    دنیا بھر میں ہونے والے کلائمٹ چینج (موسمیاتی تبدیلی) کی وجہ سے طوفانی بارشوں اور سیلاب نے تباہیاں مچائی ہوئی ہیں تو دوسری جانب مستقبل قریب میں گرمی کی شدت میں بے تحاشا اضافہ ہونے کا بھی قوی امکان ہے جو عوام کیلئے جان لیوا ثابت ہوسکتا ہے۔

    یہ موسمیاتی تبدیلی کا ہی نتیجہ ہے کہ طاقتور اور بہت بڑے طوفان ہمارے ساحلی علاقوں کو برباد کر رہے ہیں، جنگل کی آگ آبادیوں کو راکھ کا ڈھیر بنارہی ہے اور سیلاب اپنی راہ میں آنے والی ہر چیز کو غارت کر رہے ہیں لیکن ان میں ایک نسبتاً نیا اضافہ شدید ترین گرمی کا ہے۔

    جون کے مہینے میں جہاں پاکستان اور بھارت میں ریکارڈ توڑ گرمی پڑ رہی تھی، وہیں دنیا کے ایسے ممالک بھی شدید گرمی کی لپیٹ میں آگئے جہاں عموماً درجہ حرارت بہت زیادہ نہیں ہوتا، مثلاً کینیڈا کہ جہاں حرارت پیما آلات تاریخ کی بلند ترین سطح پر گئے اور سینکڑوں لوگ اپنی جان سے ہاتھ دھو بیٹھے۔

    گرمی تو ہر سال پڑتی ہے لیکن گرمی کی یہ نئی لہریں کس طرح ماضی سے مختلف ہیں اور اتنی زیادہ ہلاکت خیز کیوں ہیں؟ اس کی وجہ سے موسمیاتی تبدیلی ہے۔

    اگر ہم اپنی گاڑیوں میں ایسے ہی ایندھن پھونکتے رہے، اپنے بجلی گھروں کو چلانے کے لیے کوئلے اور گیس کا استعمال ایسے ہی کرتے رہے، اپنے سیمنٹ کے کارخانوں میں چونے کے پتھر کا بے دریغ استعمال کرتے رہے اور مختلف مقاصد کے لیے دنیا کے اہم ترین جنگلات کو کاٹتے رہے تو درجہ حرارت ہر آنے والے سال میں بڑھتا ہی رہے گا اور بالآخر یہ انسان کی برداشت سے باہر ہو جائے گا۔

    بلاشبہ خشک گرمی اور مرطوب گرمی میں فرق ہوتا ہے، مثلاً اگر کوئٹہ میں آپ کو پانی میسر ہے اور دھوپ سے بچنے کے لیے سائے میں بیٹھے ہیں تو درجہ حرارت 45 درجہ سینٹی گریڈ سے بھی تجاوز کر جائے، تب بھی ایک عام انسان گھنٹوں تک گرمی برداشت کر سکتا ہے۔ لیکن کراچی میں داستان کافی مختلف ہوگی۔

    یہ ساحل کے قریب موجودگی کی وجہ سے بہت مرطوب علاقہ ہے یعنی یہاں ہوا میں نمی کا تناسب بہت زیادہ ہے اور اگر درجہ حرارت 45 درجہ سینٹی گریڈ سے تجاوز کر گیا تو یہاں بڑے پیمانے پر ہلاکتیں ہو سکتی ہیں۔ جیسا کہ ہم نے چند سال پہلے دیکھا تھا، جب 20 جون 2015کو شہر کا درجہ حرارت 45 ڈگری سینٹی گریڈ ہو گیا تھا اور تقریباً 1500 افراد جان سے ہاتھ دھو بیٹھے تھے۔

    سوچنے کی بات یہ ہے کہ ایک ہی درجہ حرارت دو مختلف علاقوں میں کس طرح مختلف نتائج برآمد کر سکتا ہے؟ دراصل مسئلہ درجہ حرارت کا ہے ہی نہیں، بلکہ ہوا میں نمی کا تناسب بھی اس میں اہم کردار ادا کرتا ہے۔

    یہی وجہ ہے کہ آج کل "ویٹ بلب ٹمپریچر” پر زور دیا جا رہا ہے جس میں نہ صرف درجہ حرارت ہوا میں نمی کے تناسب، ہوا کی رفتار، سورج کے زاویے اور شمسی تابکاری کی شدت کو بھی مد نظر رکھا جاتا ہے۔

    ویٹ بلب ٹمپریچر کیا ہے؟

    انسانی جسم کا عام درجہ حرارت 97 سے 99 ڈگری فارن ہائٹ ہوتا ہے یعنی 36 سے 37 ڈگری تک۔ جب باہر کا درجہ حرارت اس سے زیادہ ہو جاتا تو ہمارا جسم پسینہ پیدا کرتا ہے جو آبی بخارات میں تبدیل ہو جاتا ہے۔

    یہ عمل توانائی طلب کرتا ہے جو ہمارے جسم کی گرمی سے ہی آتی ہے۔ بہرحال، پسینہ آبی بخارات میں تبدیل ہو جائے تو اس سے ہمارا جسم ٹھنڈا ہو جاتا ہے۔

    خشک گرمی اس لیے نسبتاً بہتر ہوتی ہے کیونکہ اس میں آبی بخارات بننے کا عمل اتنی تیزی سے ہوتا ہے کہ بسا اوقات ہمیں پتہ بھی نہیں چلتا کہ ہماری جلد پر پسینہ موجود بھی ہے یا نہیں۔

    اس کے مقابلے میں مرطوب موسم میں فضا میں پہلے ہی آبی بخارات بہت زیادہ ہوتے ہیں اور اگر اس صورت حال میں درجہ حرارت بہت بڑھ جائے تو پسینہ بخارات میں تبدیل ہونے کے بجائے جسم ہی پر جمع ہوتا رہتا ہے۔

    اس صورت حال میں بالآخر جسم گرمی کو خارج کرنے کی صلاحیت کھو بیٹھتا ہے اور جسمانی درجہ حرارت بڑھنے لگتا ہے اور ارد گرد کے درجہ حرارت تک پہنچ جاتا ہے۔ ہمارا جسم کا معمول کا درجہ حرارت 98 درجہ فارن ہائٹ ہوتا ہے اور اگر یہ 108 درجے تک پہنچ جائے تو موت واقع ہو جاتی ہے۔

    اس لیے محض درجہ حرارت ہی جان لینا کافی نہیں کہ موسم انسانی جسم کے لیے قابلِ برداشت ہے یا نہیں۔ اس کے لیے آپ کو "ویٹ بلب ٹمپریچر” جاننا ہوگا۔

    تحقیق کے مطابق اِس صدی کے وسط تک دنیا کے کئی علاقوں میں درجہ حرارت انسانی برداشت سے بڑھ جائے گا۔ 2050ء تک یعنی صرف 30سال میں کئی علاقوں میں گرمی میں درجہ حرارت اس سطح پر پہنچ جائے گا کہ جس میں انسانی جسم کے لیے خود کو قدرتی طور پر ٹھنڈا رکھنا ناممکن ہوگا۔

  • زمین پر سب سے زیادہ گرمی اس وقت کہاں پڑ رہی ہے؟

    زمین پر سب سے زیادہ گرمی اس وقت کہاں پڑ رہی ہے؟

    کلائمٹ چینج کی وجہ سے موسم گرما میں گرمی کے نئے نئے ریکارڈز قائم ہو رہے ہیں، ماہرین نے زمین پر اب تک کے سب سے گرم مقام کی نشاندہی کی ہے۔

    بین الاقوامی ویب سائٹ کے مطابق امریکا کی وادی موت (ڈیتھ ویلی) میں گزشتہ دنوں زمین پر اب تک کا سب سے زیادہ درجہ حرارت ریکارڈ کیا گیا۔

    یو ایس نیشنل ویدر سروس نے سدرن کیلیفورنیا میں واقع وادی موت کے مقام فرنس کریک میں زمین کی تاریخ کا سب سے زیادہ درجہ حرارت ریکارڈ کیا ہے۔

    10 جولائی کو اس مقام پر 54.4 سینٹی گریڈ درجہ حرارت ریکارڈ کیا گیا اور اس کی تصدیق ہوگئی تو وہ گزشتہ سال اسی مقام پر بننے والے ریکارڈ کے برابر ہوگا اور گزشتہ سو برسوں میں ریکارڈ کیے جانے والا سب سے زیادہ درجہ حرارت بھی ہوگا۔

    امریکی محکمہ موسمیات کے مطابق اگر اس کی تصدیق ہوئی تو یہ جولائی 1913 کے بعد سب سے زیادہ ریکارڈ ہونے والے درجہ حرارت ہوگا۔

    اب تک سب سے زیادہ درجہ حرارت کا ریکارڈ جولائی 1913 ڈیتھ ویلی میں 56.7 سینٹی گریڈ ریکارڈ کیا گیا تھا مگر موجودہ دور کے ماہرین موسمیات اس پر شبہات کا اظہار کرتے ہوئے زور دیتے ہیں کہ اس دور کے آلات میں غلطیوں کا امکان بہت زیادہ تھا۔

    ان کے مطابق جب یہ درجہ حرارت ریکارڈ کیا گیا تو قریبی علاقے اتنے گرم نہیں تھے۔

    کچھ ماہرین کا کہنا ہے کہ 2013 میں وادی موت میں 54.88، 2016 میں کویت میں 54 سینٹی گریڈ اور 2017 میں پاکستان کے شہر تربت میں 53.5 سینٹی گریڈ اب تک زمین پر درست طریقے سے ریکارڈ ہونے والے سب سے زیادہ 3 درجہ حرارت والے مقام ہیں۔

    اس مقام پر گرمی کی اس شدت کو کئی روز سے دیکھا جارہا تھا اور مسلسل 3 دن تک فرنس کریک میں زیادہ سے زیادہ درجہ حرارت 53.3 سینٹی گریڈ ریکارڈ کیا گیا جو رات کو 32 سینٹی گریڈ تک رہتا ہے۔

    اس گرم موسم نے کافی بڑے خطے کو متاثرکیا، کیلیفورنیا کے متعدد علاقوں میں گرمی کے نئے ریکارڈ بن چکے ہیں جبکہ شدید قحط سالی کا بھی سامنا ہوا۔

  • بھارتی کسانوں نے حکومت کو حیرت زدہ کردیا، مودی سرکار پریشان

    بھارتی کسانوں نے حکومت کو حیرت زدہ کردیا، مودی سرکار پریشان

    نئی دہلی : نئے زرعی قوانین کیخلاف مظاہرہ کرنے والے ہزاروں کسان گزشتہ سو سے زائد دنوں سے اپنے گھر بار چھوڑ کر مطالبات کے حق میں سڑکوں پر موجود ہیں۔

    بھارتی حکومت کیخلاف دھرنے پر بیٹھے کسان یہ بات ذہنی طور پر مان چکے ہیں کہ انہیں اس سال کی گرمیاں بھی دہلی میں ہی گزارنی ہوں گی تاہم انہوں نے اس چلچلاتی دھوپ اور لو کے تھپڑوں سے بچنے کا پورا انتظام کرلیا ہے۔

    نئی دہلی کی سرحدوں پر کسانوں نے پکے گھر تو تعمیر کرنا شروع کر ہی دیے ہیں لیکن گرمی کی سختی سے محفوظ رہنے کے لیے اینٹ اور گارے کے گھروں کے علاوہ بانس کے گھر بھی بنائے جا رہے ہیں۔

    دیلی کے سنگھو بارڈر پر کسانوں اور کاریگروں نے ایک بانس کا گھر تعمیر کیا ہے، جو 25 فٹ لمبا، 12 فٹ چوڑا اور 15 فٹ اونچا ہے جس میں 15-16 لوگ آرام سے رہ سکتے ہیں۔

    اس بانس کے گھر کو کسانوں نے گرمی سے حفاظت کے ارادے سے تیار کیا ہے تاکہ گرم ہوا کے زور کو کم کیا جا سکے گھر کی چھت کو خاص پرالی سے تیار کیا گیا ہے۔

    بانس کے اس گھر میں جدت کا بھی پورا خیال رکھا گیا ہے۔ بجلی کنکشن ہے، چھتوں پر پنکھے لگے ہیں اور کولروں کا بھی انتظام کیا گیا ہے تاکہ گرمی کی وجہ سے تحریک کی شدت کم نہ ہونے پائے، کسانوں نے اس گھر کو صرف پانچ دن میں تیار کیا ہے۔

    جیسے جیسے موسم میں تبدیلی آرہی ہے، ویسے ویسے کسان بھی اپنی حکمتی عملی تبدیل کر رہے ہیں، ٹیکری بارڈر پر بلند شہر کے کسان پکے مکان تعمیر کر رہے ہیں جن کی قیمت 20 سے 30 ہزار تک ہے اور اب بانس کے مکان بھی تیار ہونا شروع ہو گئے ہیں۔