Tag: extremist

  • کینیڈا میں دائیں بازو کے انتہا پسند گروہ، دہشت گردوں کی فہرست میں‌ شامل

    کینیڈا میں دائیں بازو کے انتہا پسند گروہ، دہشت گردوں کی فہرست میں‌ شامل

    ٹورنٹو: کینیڈا کی حکومت نے پہلی بار دائیں بازو کے انتہا پسند گروہوں کو بھی دہشت گردی کی فہرست میں شامل کر لیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق ملکی دنیا بھر کے ممالک دہشت گردی سے نمٹنے کےلیے مختلف قسم کے اقدامات اٹھا رہے ہیں تاکہ اپنے شہریوں کو نہ صرف شدت پسند دانہ کارروائیوں کا نشانہ بنانے سے بچاسکےبلکہ انہیں ایسی تنظیموں یا گروہوں میں شمولیت سے بھی روک سکیں، کینیڈین سیکیورٹی حکام کی جانب سے بھی اپنے شہریوں کی حفاظت کے پیش نظر انتہا پسند گروہوں کے خلاف اقدامات اٹھائے جارہے ہیں۔

    کینیڈین سکیورٹی حکام نے بتایا کہ ان گروپوں میں سے ایک تو دائیں بازو کی انتہا پسند تنظیم بلڈ اینڈ آنر ہے اور دوسرا اسی تنظیم کا مسلح بازو آرم کومبیٹ ایٹین۔

    کینیڈین حکومت نے الزام لگایاکہ ان گروپوں کے اراکین میں سے ‘بلڈ اینڈ آنر‘ کے انتہا پسند ارکان شمالی امریکا اور یورپ میں کیے جانے والے متعدد حملوں میں بھی ملوث رہے ہیں۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق کینیڈین حکومت کی طرف سے مرتب کردہ دہشت گردوں کی فہرست میں مجموعی طور پر دنیا بھر سے تقریبا ساٹھ شدت پسند اور انتہا پسند گروہ شامل ہیں۔

  • ہندو انتہا پسندوں کا اداکار کمل ہاسن پر چپل سے حملہ

    ہندو انتہا پسندوں کا اداکار کمل ہاسن پر چپل سے حملہ

    نئی دہلی : ممتاز بھارتی اداکار کمل ہاسن بھی ہندو انتہا پسندوں کے نشانے پر آگئے، تامل ناڈو میں بی جے پی کارکنوں نے کمل ہاسن پر چپل پھینک دی۔

    تفصیلات کے مطابق روشن خیال اور غیر متعصبانہ نظریات کے لیے مشہور اداکار کمل ہاسن پر ہندو انتہا پسندوں پر تنقید کے جرم میں بی جے پی کارکنوں نے چپل سے حملہ کردیا۔

    بھارتی خبر رساں اداروں نے دعویٰ کیا ہے کہ کمل ہاسن ریاست تامل ناڈو میں انتخابی ریلی سے خطاب کررہے تھے کہ اچانک بھارتیہ جنتا پارٹی کے دہشت گردوں نے اداکار کو چپل سے نشانہ بنایا۔

    ہندو انتہا پسند کمل ہاسن کے بیان پر مشتعل تھے جس میں انہوں نے بھارت کا پہلا دہشت گرد ایک ہندو کو قرار دیا تھا۔

    کمل ہاسن کا کہنا تھا کہ مہاتما گاندھی کو قتل کرنے والا دہشت گرد ایک ہندو تھا اور یہ سب اس لیے نہیں کہہ رہا کہ ایک مسلمان علاقے میں مہم چلا رہا ہوں، بلکہ یہی تاریخی حقیقت ہے، یہی گاندھی کا نظریہ ہے۔

    مزید پڑھیں : انڈیا کا پہلا دہشت گرد ایک ہندو تھا: کمل ہاسن نے انتہا پسندوں کو آئینہ دکھا دیا

    واضح رہے کہ کمل ہاسن نے اپنی منفرد اور متنازع فلم “ہے رام” میں‌ بھی اس نظریے کی ترویج کرتے ہوئے مسلمانوں کی مثبت امیج پیش کی تھی۔

    دوسری جانب اداکار کے ان الفاظ نے کھلبلی مچا دی ہے. ایک جانب جہاں سیاست داں ان پر تنقید کر رہے ہیں، وہیں ساتھی انتہاپسند اداکاروں کو بھی کمل ہاسن کے بیان نے آگ بگولا کر دیا ہے۔

  • مجھے غدار کہنے والے عقل سے پیدل اور جنگی جنون میں‌ مبتلا ہیں، سابق بھارتی جج

    مجھے غدار کہنے والے عقل سے پیدل اور جنگی جنون میں‌ مبتلا ہیں، سابق بھارتی جج

    نئی دہلی: بھارت کی سپریم کورٹ کے سابق جج مرکنڈے کاٹجو نے کہا ہے کہ مجھے غدار قرار دینے والے بھارتی عوام عقل سے پیدل اور جنگی جنون میں مبتلا ہیں۔

    بھارتی میڈیا رپورٹ کے مطابق سابق سینئر جج نے بھارتی پائلٹ ابھی نندن کی رہائی پر پاکستانیوں اور عمران خان کی تعریف کی تھی جس کے بعد اُن پر بھارتیوں نے سنگین الزامات عائد کرنا شروع کردیے۔

    بھارتی میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے مرکنڈے کاٹجو نے ایک روز قبل کیے گئے ٹویٹ پر وضاحت پیش کرتے ہوئے کہا کہ ’پاکستانی وزیراعظم کی تعریف کرنے پر مجھے بھارتیوں نے غدار، پاگل اور نہ جانے کن کن القابات سے نوازا جبکہ میں نے پاکستان مخالف بیان دیا تو وہاں سے کوئی بھی  ردعمل سامنے نہیں آیا‘۔

    سابق چیف جسٹس نے بھارت کے شہریوں کو آئینہ دکھاتے ہوئے کہا کہ مجھے برا اور غدار کہنے والے جنگی جنون میں متبلا ہیں جبکہ اپنی برائی سن کر بھی خاموش رہنے والے میری نظر میں معتبر ہیں اور میں اپنے بیان پر قائم ہوں۔

    مزید پڑھیں: سابق بھارتی چیف جسٹس کی پاکستانیوں کی کشادہ دلی کی ایک بار پھر تعریف

    مرکنڈے کاٹجو نے اپنے ملک کے عوام پر شدید تنقید بھی کی اور سوال کیا کہ ایسے لوگوں کو میں کس طرح معتبر مان لوں جو سچائی کا سامنا نہیں کرسکتے بلکہ حقیقت سُن کر الزامات عائد کرتے ہیں۔

    سابق جج نے ایک روز قبل سماجی رابطے کی ویب سائٹ پر کہا تھا کہ ’جب میں نے پاکستان کو جعلی ملک قرار دیا تو کسی بھی پاکستانی نے مجھ سے بدزبانی نہیں کی جبکہ جب میں نے عمران خان کی تعریف کی تو بھارتیوں نے مجھے پاگل اور غدار قرار دیا‘۔

    اُن کا کہنا تھا کہ جب میں نے پاکستانیوں اور پاکستان کے خلاف ٹویٹ کیا تو وہاں سے کسی نے کچھ بھی نہیں بولا اور انہوں نے جو برائی تھی اُس کو اجاگر کرنے پر سراہا، میری نظر میں ایسے لوگ زیادہ معتبر اور سمجھدار ہیں۔ مرکنڈے کاٹجو نے بھارتیوں کو عقل سے پیدل قرار دیتے ہوئے پاکستانی عوام کو سمجھدار اور سلجھا ہوا قرار دیا۔

  • بھارتی ہندوؤں کی سازشیں، علی گڑھ یونیورسٹی کی مسلم شناخت کو خطرہ

    بھارتی ہندوؤں کی سازشیں، علی گڑھ یونیورسٹی کی مسلم شناخت کو خطرہ

    نئی دہلی: بھارت میں واقع مسلمانوں کی قدیم درسگاہ ’علی گڑھ یونیورسٹی‘ کی شناخت خطرے میں پڑ گئی، سرکاری ادارے نے نچلی ذات کے ہندو شہریوں کو بھی زبردستی داخلہ دینے کا حکم جاری کردیا۔

    بھارتی میڈیا کی رپورٹ کے مطابق سرکاری قومی کمیشن نے انتظامیہ سے مطالبہ کیا ہے کہ دلت اور دیگر ذاتوں سے تعلق رکھنے والے ہندو طالب علموں کو بھی علی گڑھ یونیورسٹی میں داخلہ دیا جائے۔

    سرکاری ادارے نے مطالبے پر عملدرآمد نہ کرنے کی صورت میں یونیورسٹی کے تمام فنڈز روکنے کی بھی دھمکی دے ڈالی۔

    علی گڑھ یونیورسٹی کا پس منظر

    واضح رہے کہ بھارتی ریاست اتر پردیش کے علاقے علی گڑھ میں سن 1875 میں سر سید احمد خان نے ’علی گڑھ یونیورسٹی‘ کا قیام کیا تھا بعد ازاں 1920 میں اس کو سرکاری سطح پر مسلمانوں کی تعلیمی درسگاہ کا ہونے کا اعزاز ملا تھا۔

    مزید پڑھیں: علی گڑھ یونیورسٹی سے قائد اعظم کی تصویر غائب، طلبہ سراپا احتجاج

    یہ بھی پڑھیں: علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کے ہاسٹل کے مینو سے گوشت کی ڈشز ہٹا دی گئیں

    علی گڑھ یونیورسٹی کی مرکزی برانچ اترپردیش میں ہے علاوہ ازیں بھارتی ریاست کیرالہ، مغربی بنگال کے علاقے مرشدآباد اور بہار میں بھی اس کی شاخیں موجود ہیں جہاں مسلمان طالب علم تعلیم حاصل کرکے بھارت کی خدمت کرتے ہیں۔

    متعصب ہندو انتہاء پسند تنظیم کی جانب سے دی جانے والی دھمکی اور شرط کے بعد ایک صدی سے زائد مسلمانوں کو تہذیب و ثقافت اور علمی فراہم کرنے والی مادرِ علم کی مسلم شناخت پر خطرات منڈلانے لگے۔

    خیال رہے کہ سابق بھارتی وزیراعظم منموہن سنگھ نے اعلان کیا تھا کہ بھارتی کے قدیم اثاثوں پر پہلا حق مسلمانوں کا ہے، اُن کے دورِ حکومت میں علی گڑھ یونیورسٹی کی مسلمان حیثیت کو بھی تسلیم کیا گیا تھا مگر بعد میں عدالت نے اس فیصلے کو غیر آئینی قرار دے دیا تھا، یہ درخواست اب بھی سپریم کورٹ میں زیر سماعت ہے۔

  • شدت پسند اماموں کو مساجد سے نکال دیا، سعودی وزیر

    شدت پسند اماموں کو مساجد سے نکال دیا، سعودی وزیر

    ماسکو: سعودی وزیرخارجہ نے کہا ہے کہ حکومت روشنی خیالی کی طرف گامزن ہے اس لیے اب تک انتہاء پسندانہ تقاریر کرنے والے  اماموں کو مساجد سے نکال کر انہیں نوکری سے برطرف کردیا گیا ہے۔

    روس میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے سعودی وزیرخارجہ عادل الجبیری نے کہا کہ انتہاء پسندانہ تقاریر میں ملوث سینکڑوں مساجد سے اماموں کو نوکریوں سے نکال دیا گیا ہے۔

    انہوں نے کہا کہ حکومت نے پورے ملک میں شدت پسندانہ  افراد کے خلاف اقدامات شروع کردیے ہیں جس کے تحت شدت پسندوں کی مالی معاونت اور اُن کے نظریے کا پرچار کرنے والوں کے خلاف کارروائی کی جارہی ہے۔

    پڑھیں: سعودی عرب: سرکاری ٹی وی پر میوزیکل کنسرٹ نشر

    سعودی وزیر خارجہ نے کہا کہ ہم اپنے تعلیمی نظام میں بہتری لارہے ہیں اس لیے مذہبی تعلیمات کی غلط تشریح کرنے والے افراد کو تعلیمی اداروں سے ہٹایا جارہا ہے تاکہ ہمارے بچے روشن خیالی کی تعلیم حاصل کرسکیں۔

    سعودی وزیرخارجہ نے اس عزم کا اظہار کیا کہ ہم روسی حکومت کے ساتھ مل کر داعش جیسی انتہاء پسند تنظیم اور دیگر مسلح دہشت گردوں کا خاتمہ کریں گے، انہوں نے قطری حکومت پر بھی تنقید کرتے ہوئے کہا کہ قطر دہشت گردوں کو پشت پناہی فراہم کرتا ہے جس کی وجہ سے خلیجی ممالک نے اُن کا بائیکاٹ کیا۔

    مزید پڑھیں: سعودی عرب میں سنیما پر عائد پابندی ختم ہونے کا امکان

    یاد رہے کہ سعودی حکومت 2030 کے ویژن پر عمل پیرا ہے جس کے تحت سعودی فرماں رواں نے خواتین کو گاڑی چلانے اور طالبات کو یونیورسٹیز میں موبائل فون استعمال کرنے کی اجازت دے دی گئی ہے جبکہ اطلاعات یہ بھی ہیں کہ حکومت سینما گھروں کو جلد کھولنے کا ارادہ بھی رکھتی ہے۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی وال پر شیئر کریں۔