Tag: extremists

  • بھارت میں انتہاء پسندوں کے تشدد سے 3 مسلم نوجوان جاں بحق

    بھارت میں انتہاء پسندوں کے تشدد سے 3 مسلم نوجوان جاں بحق

    نام نہاد جمہوریت کے دعویدار بھارت میں اقلیتیں عدم تحفظ کا شکار ہیں، ایک افسوسناک واقعہ بھارتی ریاست بہار میں پیش آیا، جہاں انتہاء پسند ہجوم نے تشدد کا نشانہ بنا کر 3مسلم نوجوانوں کو موت کی نیند سلا دیا، جبکہ اس واقعے میں 2 افراد شدید زخمی بھی ہوگئے۔

    بین الاقوامی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق بہار میں مشتعل ہندوؤں کے ہجوم نے ایک کار کو گھیر لیا جس میں 5 افرادسفر کررہے تھے، اس دوران مشتعل ہجوم نے مسلمان ہونے کے باعث انہیں بدترین تشدد کا نشانہ بنایا، جس سے 3 نوجوان موقعہ پر ہی دم توڑ گئے، جبکہ 2 شدید زخمی ہوگئے۔

    افسوسناک واقعے میں محمد مجاہد اور محمد انصاری سمیت 3 مسلمان نوجوان ابدی نیند سوگئے، جب کہ وکیل انصاری اور ان کے دوست اجیت شرما شدید زخمی ہوگئے جنھیں قریبی اسپتال میں داخل کرایا گیا ہے۔

    مقامی میڈیا کا اس حوالے سے کہنا ہے کہ اس کار پر انتہا پسند ہندوؤں نے ایک دکان کے سامنے گاڑی کھڑی کرنے پر تلخ کلامی کے بعد حملہ کیا تھا۔

    متحدہ عرب امارات میں ہزاروں نوکریوں کا اعلان

    افسوسناک واقعے کی ویڈیو بھی سوشل میڈیا پر گردش کررہی ہے، ویڈیو میں چہرے صاف نظر آنے کے باوجود پولیس کی جانب سے قاتلوں کو گرفتار کرنے کے لئے کوئی اقدامات نہیں کئے گئے ہیں۔

  • جرمن افواج میں دائیں بازو اور مسلمان انتہا پسندوں کی شناخت

    جرمن افواج میں دائیں بازو اور مسلمان انتہا پسندوں کی شناخت

    برلن : جرمنی کی وزارت داخلہ کی حالیہ دنوں جاری رپورٹ سے پتہ چلا ہے کہ جرمنی کی مسلح افواج میں دائیں بازو اور مسلمان انتہا پسندوں کے 89 افراد کی شناخت کرلی گئی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق یورپی یونین کے اہم رکن ملک جرمنی کی افواج میں دائیں بازو کے نظریات رکھنے والے انتہاپسندوں کی شناخت ہوئی ہے جو ملکی سلامتی کے لیے انتہائی خطرناک بات ہے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ جرمن کی افواج میں مسلمان اور دائیں بازوں کے نظریات رکھنے والے انتہا پسندوں میں 89 افراد کی شناخت کرلی گئی ہے۔

    ملک کے خفیہ ادارے کی جانب سے ان شدت پسند فوجیوں کی تلاش کے دوران 24 مسلمان انتہا پسندوں کی بھی شناخت ہوئی ہے۔ واضح رہے کہ جرمنی میں شدت پسندی کا رحجان سنہ 2011 کے بعد سے وسعت پکڑنا شروع ہوا تھا۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے نے بتایا کہ جرمن افواج پر نازیوں کے لیے نرم گوشہ رکھنے والے افراد کو تلاش کرکے ان کے خلاف کارروائی کرنے کے لیے مسلسل دباؤ ڈالا جارہا ہے۔

    میڈیا ذرائع کے مطابق فوج میں انتہاپسندوں کی موجودگی کا اندازہ اس وقت ہوا جب ایک لیفٹینیٹ کے حوالے سے اطلاعات موصول ہوئیں کہ وہ شامی تارک وطن کے حلیّے میں دہشت گردانہ حملے کرنے منصوبہ بندی کررہا ہے۔

    جرمنی کے خفیہ سیکیورٹی ادارے ’ایم اے ڈی‘ کا کہنا تھا کہ جرمنی کی فوج میں حالیہ دنوں انتہا پسندی کا رحجان ماضی کے مقابلے میں کافی کم ہے۔ کیوں کہ سنہ 2011 کے بعد سے فوج میں بھرتیوں کے دوران سخت قوانین اختیار کیے گئے ہیں۔

    اس حوالے سے جرمنی کی پیرا ملٹری کے ترجمان کا کہنا تھا کہ جرمنی کی افواج میں نازیوں سے ہمدردی رکھنے والے افراد کی کوئی گنجائش نہیں ہے لہذا ایسے افراد کو بھرتی کے ابتدائی مراحل میں ہی خارج کردیا جائے تو بہتر ہوگا۔

    جرمنی کے خفیہ اداروں نے افواج میں انتہاپسندی کے بڑھتے ہوئے رجحان کو مدنظر رکھتے ہوئے اپنی سرگرمیوں میں پہلے سے زیادہ اضافہ کردیا اور جن افراد کے فارم فوج میں بھرتی کے لیے آتے ہیں ان کی خاص طور پر جانچ پڑتال کی جاتی ہیں۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔