Tag: EYE

  • خاتون کی آنکھ سے 23 کانٹیکٹ لینسز نکل آئے

    خاتون کی آنکھ سے 23 کانٹیکٹ لینسز نکل آئے

    امریکا میں ایک خاتون کی آنکھ سے 23 کانٹیکٹ لینسز نکل آئے، مذکورہ خاتون روزانہ لینسز اتارنا بھول کر ہر روز نئے لینس پہن لیتی تھیں۔

    امریکی ریاست کیلی فورنیا میں ایک ماہر چشم نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ انسٹاگرام پر ایک پریشان کن ویڈیو پوسٹ کی۔

    ڈاکٹر نے بتایا کہ یہ خاتون ان کے پاس آنکھ میں تکلیف کی شکایت لے کر آئیں، تفصیلی چیک اپ اور پروسیجر کے بعد ان کی آنکھ سے 23 کانٹیکٹ لینسز نکلے۔

    انہوں نے بتایا کہ خاتون روزانہ لینسز اتارنا بھول کر ایسے ہی سو جاتی تھیں، اور پھر صبح اٹھ کر نئے لینسز پہن لیتی تھیں، ایسا وہ 23 روز تک کرتی رہیں۔

    نتیجتاً ان کی آنکھ میں لینسز میں جمع ہوتے گئے جنہیں اوزاروں کی مدد سے نکالنا پڑا۔

    ڈاکٹر کا کہنا تھا کہ اس انوکھے پروسیجر کے لیے انہیں خصوصی احتیاط کرنی پڑی، تمام لینسز ایک دوسرے سے جڑ گئے تھے۔

    سوشل میڈیا پر یہ ویڈیو پوسٹ کیے جانے کے بعد لوگوں نے نہایت حیرانی کا اظہار کیا، ایک صارف کا کہنا تھا کہ یہ خاتون ڈیمینشیا کی مریض لگتی ہیں تبھی وہ لینسز اتارنا بھول جاتی تھیں۔

  • صرف آنکھ دیکھ کر امراض کی تشخیص ممکن

    صرف آنکھ دیکھ کر امراض کی تشخیص ممکن

    امریکی ماہرین نے ایسی اسمارٹ فون ایپ تیار کی ہے جو مریض کی آنکھ دیکھ کر مختلف امراض کے بارے میں بتا سکے گی۔

    یونیورسٹی آف کیلیفورنیا سان ڈیاگو کے سائنسدانوں نے اسمارٹ فون ایپ بنائی ہے جو آنکھ کے اندرونی خدوخال دیکھ کر الزائمر، اے ڈی ایچ ڈی اور دیگر اعصابی امراض کی شناخت میں مدد دے سکتی ہے۔

    قدرے نئے کیمروں میں چہروں کی شناخت کے لیے نیئر انفرا ریڈ کیمرے کی سہولت موجود ہے اور ایپ بھی انہیں ہی استعمال کرتی ہے، یہ آنکھ کی پتلی کی جسامت میں تبدیلی کو نوٹ کرتے ہوئے اکتسابی تنزلی سے آگاہ کرتی ہے۔

    اس کی تفصیل حال ہی میں اے سی ایم کمپیوٹر ہیومن انٹر ایکشن کانفرنس میں پیش کی جائے گی جو 30 اپریل سے 5 مئی تک جاری رہے گی۔

    تحقیق سے وابستہ پروفیسر کولن بیری اور ان کے ساتھیوں نے کہا ہے کہ اگرچہ مزید تحقیق کی ضرورت تو ہے لیکن اس ٹیکنالوجی کو اعصابی اور دماغی اسکریننگ کے لیے استعمال کیا جاسکتا ہے۔

    ان کے مطابق گھر اور عام جگہوں پر بھی اسے آزمایا جاسکتا ہے، توقع ہے کہ اس سے دماغی امراض کی تشخیص کے نئے در کھلیں گے۔

    حالیہ چند برسوں میں معلوم ہوا ہے کہ آنکھ کے اندر موتی کی طرح گول پتلی کی جسامت سے دماغی کیفیات سے آگہی حاصل کی جاسکتی ہے۔ مثلاً مشکل دماغی کام کے دوران یا کوئی زوردار آواز سن کر آنکھ کی پتلی پھیل جاتی ہے۔

    یہی وجہ ہے کہ آنکھ کی پتلی کے سکڑنے اور پھیلنے پر کئی ٹیسٹ بنائے گئے ہیں جو آسانی سے کئی اعصابی امراض کا پتہ دیتے ہیں لیکن اس سے قبل صرف تجربہ گاہ میں کسی ماہر کی نگرانی اور مہنگے آلات کے تحت ہی ایسا ممکن تھا۔

    کیلیفورنیا یونیورسٹی کے تحت ڈیجیٹل ہیلتھ لیب کے ماہرین نے کئی دماغی طبیبوں کے تعاون سے اسمارٹ فون کیمرے کے تجربات کیے ہیں۔

    اس طرح یہ کسی تکلیف کے بغیر آبادی کی بڑی تعداد میں تیزی سے دماغی امراض کی شناخت کا اہم ٹول بن سکتا ہے، بالخصوص اس سے الزائمر کا مرض معلوم کیا جاسکتا ہے۔

    نیئر انفراریڈ اسپیکٹرم پر آنکھ کی پتلی میں تبدیلی معلوم کی جاسکتی ہے۔ اس سے ملی میٹر کے بھی معمولی حصے تک کی تبدیلی ایپ سے معلوم کی جاسکتی ہے۔ ایپ پہلے عام رنگ و روشنی اور اس کے بعد نیئر انفراریڈ سے آنکھ کا معائنہ کرتی ہے۔

  • آنکھوں کا میک اپ کرتے ہوئے یہ باتیں یاد رکھیں

    آنکھوں کا میک اپ کرتے ہوئے یہ باتیں یاد رکھیں

    آنکھوں پر سلیقے سے کیا گیا میک اپ نہ صرف آنکھوں کو خوبصورت بنا دیتا ہے بلکہ چہرے کے نقوش کو بھی ابھار دیتا ہے، تاہم اس کے لیے ضروری ہے کہ آنکھ کی قسم سے واقفیت ہو تاکہ اس حساب سے میک اپ کیا جائے۔

    اے آر وائی ڈیجیٹل کے مارننگ شو گڈ مارننگ پاکستان میں ماہر بیوٹیشنز نے آنکھوں کے میک اپ کے لیے کارآمد ٹپس دیں۔

    بینش پرویز نے بتایا کہ بہت زیادہ تہوں والی آنکھ میں گلیٹر لگانے سے گریز کرنا چاہیئے کیونکہ گلیٹر لگایا ہی آنکھ کو بڑا اور بھاری دکھانے کے لیے جاتا ہے۔

    انہوں نے کہا کہ آنکھ پر گلیٹر لگاتے ہوئے خیال رکھیں کہ وہی گلیٹر لگائیں جو خاص طور پر آنکھوں کے لیے بنائے جاتے ہیں، کسی بھی قسم کے گلیٹرز لگا لینے سے گریز کیا جائے۔

    نادیہ خان کا کہنا تھا کہ ہر آنکھ کی الگ قسم ہوتی ہے، کسی پر آئی لائنر آنکھوں کو بڑا کردیتا ہے کسی کو دبا دیتا ہے۔

    انہوں نے کہا کہ بعض دفعہ آئی لائنر کو باہر کی طرف کر کے لگانے سے آنکھ بڑی لگتی ہے۔

  • جسم کے ان حصوں کو چھونے سے گریز کریں

    جسم کے ان حصوں کو چھونے سے گریز کریں

    دن بھر مختلف سرگرمیاں انجام دیتے ہوئے ہمارے ہاتھ جراثیموں اور دھول مٹی کے ذرات سے اٹ جاتے ہیں جس کا ہمیں احساس بھی نہیں ہوپاتا۔ اگر ان ہاتھوں سے ہم اپنے جسم کے کچھ حصوں خصوصاً چہرے کو چھوئیں تو یہ ہماری جلد کے لیے سخت نقصان دہ ثابت ہوسکتا ہے۔

    اسی لیے آج ہم آپ کو جسم کے ان حساس حصوں کے بارے میں بتا رہے ہیں جنہیں بغیر ہاتھ دھوئے چھونا سخت نقصان دہ ہوسکتا ہے۔


    آنکھیں

    اگر آنکھ میں کچھ چلا جائے تو فوری طور پر آنکھ کو مسلنے سے گریز کریں۔ آنکھ میں گیا کچرا اور آپ کے ہاتھوں پر لگے دھول مٹی کے ذرات آنکھ کی تکلیف میں کئی گنا اضافہ کر سکتے ہیں۔

    آنکھ کی صفائی کے لیے اسے اچھی طرح دھوئیں اور اگر ہاتھوں سے صفائی کرنا مقصود ہو تو ہاتھوں کو بھی پہلے اچھی طرح صابن سے دھوئیں۔


    کان

    کان کے اندرونی پردے بے حد حساس ہوتے ہیں چنانچہ انہیں اندر گہرائی تک چھونے یا کھجانے سے پرہیز کرنا چاہیئے۔ یہ عمل آپ کی لاعلمی میں آپ کو سماعت سے محروم کر سکتا ہے۔


    ناک

    اسی طرح ناک کو چھونا بھی خطرے سے خالی نہیں۔ ناک کے اندر موجود جراثیم ناک کے لیے فائدہ مند ہوتے ہیں جو اسے باہر کے گرد و غبار سے محفوظ رکھتے ہیں۔

    ہاتھوں سے ناک صاف کرنا مضر صحت جراثیم کو جسم میں داخلے کی دعوت دینے کے مترادف ہے۔


    ہونٹ

    ہاتھوں سے ہونٹ چھونا بھی ہونٹوں اور منہ کے اندر موجود فائدہ مند جراثیم کو نقصان پہنچانا اور نئے جراثیم اندر داخل کرنا ہے۔ یہ عمل نہ صرف آپ کے ہونٹوں، بلکہ دانتوں اور گلے کو بھی نقصان پہنچا سکتا ہے۔


    چہرہ

    دراصل اپنے ہاتھوں سے پورے چہرے کو ہی چھونے سے گریز کیا جائے۔ آپ کے ہاتھوں پر موجود چکنائی، گرد وغبار اور جراثیم آپ کی جلد کو نقصان پہنچا سکتے ہیں اور آپ کے چہرے پر کیل مہاسے پید کرنے کا سبب بن سکتے ہیں۔


    ناخن

    ہاتھ اور پاؤں کو اگر اچھی طرح سے دھو لیا جائے تب بھی ناخنوں کے اندر میل، گرد و غبار اور جراثیم موجود ہوتے ہیں لہٰذا بلاو جہ ناخن کو چھونے سے بھی پرہیز کرنا چاہیئے۔

  • اپنی آنکھوں کو خراب ہونے سے بچائیں

    اپنی آنکھوں کو خراب ہونے سے بچائیں

    آج یعنی ماہ اکتوبر کی دوسری جمعرات کو پاکستان سمیت دنیا بھر میں بینائی کا عالمی دن منایا جارہا ہے۔ اس دن کو منانے کا مقصد نظر کی کمزوری اور نابینا پن سمیت آنکھوں کی مختلف بیماریوں سے بچاؤ کے بارے میں آگاہی پیدا کرنا ہے۔

    ماہرین چشم کے مطابق آنکھوں کی بیماریوں میں سے 80 فیصد کو با آسانی روکا جاسکتا ہے۔ عالمی ادارہ صحت کے مطابق دنیا بھر میں 18 کروڑ افراد بر وقت تشخیص نہ ہونے کے باعث نابینا پن کی جانب بڑھ رہے ہیں جن کی تعداد سنہ 2020 تک 36 کروڑ تک پہنچ جائے گی۔

    صرف پاکستان میں 66 فیصد افراد موتیا، 6 فیصد کالے پانی اور 12 فیصد بینائی کی کمزوری کا شکار ہیں۔ یہ بیماریاں بتدریج نابینا پن کی طرف لے جاتی ہیں۔

    ماہرین کا کہنا ہے کہ موجودہ دور میں ڈیجیٹل اشیا جیسے کمپیوٹر اور موبائل فون ہمیں ڈیجیٹل بیماریوں میں مبتلا کر رہے ہیں۔

    sight-2

    ماہرین کے مطابق جدید ٹیکنالوجی کی دین ان اشیا کی جلتی بجھتی اسکرین ہماری آنکھوں کی صحت کے لیے بے حد نقصان دہ ہیں اس کے باوجود ہم ان چیزوں کے ساتھ بے تحاشہ وقت گزار رہے ہیں۔

    مزید پڑھیں: ڈیجیٹل دور میں ڈیجیٹل بیماریوں کو خوش آمدید کہیں

    ان کے مطابق موبائل کی نیلی اسکرین خاص طور پر آنکھوں کی مختلف بیماریوں جیسے نظر کی دھندلاہٹ، آنکھوں کا خشک ہونا، گردن اور کمر میں درد اور سر درد کا سبب بنتی ہیں۔

    ان اسکرینوں کے ساتھ زیادہ وقت گزارنا نہ صرف آنکھوں کے لیے نقصان دہ ہے بلکہ یہ دماغی کارکردگی کو بھی بتدریج کم کردیتا ہے جبکہ یہ آپ کی نیند پر بھی منفی اثرات ڈالتا ہے۔ آپ رات میں ایک پرسکون نیند سونے سے محروم ہوجاتے ہیں اور سونے کے دوران بار بار آپ کی آنکھ کھل جاتی ہے۔


    ڈیجیٹل بیماریوں سے بچاؤ کیسے ممکن ہے؟

    ماہرین کے مطابق سب سے پہلا اصول 20 ۔ 20 ۔ 20 کا ہے۔ اپنے کمپیوٹر کی اسکرین سے ہر 20 منٹ کے بعد 20 سیکنڈز کے لیے 20 فٹ دور موجود کسی چیز کو دیکھیں۔

    اپنی پلکوں کو بار بار جھپکائیں۔ بعض افراد کام میں اس قدر منہمک ہوجاتے ہیں کہ انہیں پلکیں جھپکانا یاد نہیں رہتا۔ پلکیں نہ جھپکانے کی عادت سے آہستہ آہستہ آنکھیں خشک ہوجاتی ہیں۔

    کمپیوٹر کی اسکرین اور اپنے درمیان فاصلہ رکھیں۔

    اپنے موبائل اور کمپیوٹر کی اسکرین کی برائٹ نیس کو کم کریں۔

    ایسے چشمے بھی استعمال کیے جاسکتے ہیں جن میں ایسے آئینے لگے ہوں جو الٹرا وائلٹ شعاعوں کو روک کر انہیں واپس بھیج دیں اور آنکھوں کی طرف نہ جانے دیں۔ اس طرح کے چشمے بازار میں عام دستیاب ہیں۔


    بینائی کے لیے بہترین ورزشیں

    بینائی کی بہتری کے لیے مختلف سمتوں میں دیکھنا بہترین ورزش ہے۔

    سب سے پہلے اوپر اور نیچے کی جانب آنکھ کی پتلی کو گھمائیں۔ اوپر اور نیچے کی جانب 5 بار دیکھیں اور یہ عمل 3 بار دہرائیں۔

    اس کے بعد آنکھوں کی پتلیوں کو دائیں اور بائیں جانب حرکت دیں اور اس میں بھی 5 بار دائیں اور 5 بار بائیں دیکھیں اور یہ عمل بھی 3 بار دہرائیں۔

    sight-3

    ایک اور ورزش میں آپ آنکھوں کو ترچھا کر سکتے ہیں اور دائیں اور اوپر کے جانب دیکھنے کی بجائے درمیان میں دیکھیں اور پھر آنکھ کی پتلی کو نیچے بائیں جانب لائیں۔ اسے بھی اوپر بتائے گئے طریقے کے مطابق دہرائیں۔

    آنکھوں کا مساج بھی بہترین ورزش ہے۔ اپنی آنکھوں کو ہتھیلیوں کی مدد سے مساج کر کے پرسکون بنانے کے ساتھ نظر کو بہتر بنایا جاسکتا ہے۔ اس کی وجہ سے آنکھوں اور اردگرد خون کی گردش بہتر ہوگی۔

    مساج درج ذیل طریقہ سے کریں۔

    رات کو سونے سے پہلے اور صبح اٹھ کر آنکھوں کی اندر کی جانب والے کناروں کا مساج ضرور کریں۔ ان جگہوں کو ایک سے دو منٹ تک دبائیں۔

    ایک تولیے کو گرم پانی اور دوسرے کو ٹھنڈے پانی میں بھگوئیں۔ گرم تولیے کو چہرے پر اس طرح رکھیں کہ آنکھیں بھی ہلکا سا کور ہوجائیں۔ 2 سے 3 منٹ بعد گرم تولیے کو ہٹائیں اور ٹھنڈے تولیے کو 3 منٹ تک رکھیں۔

    sight-4

    تولیے کو گرم پانی میں بھگو کر آنکھوں، ماتھے، گالوں اور چہرے پر لگائیں اور آنکھیں بند کر کے ماتھے اور آنکھوں کا مساج کریں۔

    اپنے ہاتھوں کو صابن سے دھوئیں، اپنی آنکھوں کو بند کریں اور اپنے انگلیوں کی مدد سے بھنوﺅں کے اوپر ایک سے دو منٹ تک مساج کریں۔ ساتھ ہی آنکھوں پر ہلکا سا دباؤ بھی ڈالتے جائیں۔ اس طرح آنکھوں کا دوران خون بہتر ہو جائے گا۔


    بینائی کے لیے بہترین غذائیں

    ایسی غذائیں جو آپ کی آنکھوں کی صحت کے لیے بہترین ہیں انہیں اپنی روزمرہ خوراک کا حصہ بنائیں۔ ان میں سب سے عام غذائیں کھیرا اور گاجر ہیں۔

    مچھلی بھی بینائی کے لیے بہترین ہے۔ کام کرنے کے دوران موٹاپے میں اضافہ کرنے والے اسنیکس کے بجائے بادام کھائیں۔ یہ آنکھوں اور دماغ دونوں کی صحت کے لیے مفید ہیں۔

    مزید پڑھیں: بینائی تیز کرنے والی غذائیں


    انتباہ: یہ مضمون قارئین کی معلومات میں اضافے کے لیے شائع کیا گیا ہے۔ مضمون میں دی گئی کسی بھی تجویز پر عمل کرنے سے قبل اپنے معالج سے مشورہ اور ہدایت ضرور حاصل کریں۔

  • شام: بمباری میں آنکھ سے محروم بچے سے اظہار یکجہتی کا عمل عالمی ٹرینڈ بن گیا

    شام: بمباری میں آنکھ سے محروم بچے سے اظہار یکجہتی کا عمل عالمی ٹرینڈ بن گیا

    غوطہ: شام کے مشرقی علاقے غوطہ میں شامی فورسز اور اتحادیوں کی بمباری سے اپنی ایک آنکھ سے محروم ہونے والا شامی بچہ جب منظر عام پر آیا تو سوشل میڈیا پر ٹرینڈ بن گیا۔

    تفصیلات کے مطابق مشرقی غوطہ میں شامی فوج کی بمباری نے عام شہریوں پرزندگی تنگ کردی ہے جہاں ان دنوں شدید کشیدگی پائی جاتی ہے، آسمان سے برستی آگ نے سینکڑوں گھر کھنڈرات میں تبدیل کر دیے جبکہ انسانیت سوز واقعات میں اب تک بچوں سمیت سینکڑوں افراد جاں بحق ہو چکے ہیں۔

    گذشتہ مہینوں شامی فوج کی جانب سے فضائی بمباری کی گئی جس کے نتیجے میں شامی بچہ اپنی ایک آنکھ سے محروم ہوگیا، بعد ازاں سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر بچے کی تصویر شیئر کی گئی تو وہ ٹرینڈ بن گئی، جہاں دیگر بچے اپنی ایک آنکھ ہاتھ سے بند کر کے متاثرہ بچے سے اظہار یکجہتی کر رہے ہیں۔

    غوطہ میں سرکاری فوج کی بمباری جاری،جاں بحق افراد کی تعداد950ہوگئی

    دوسری جانب ترکی کی انسانی حقوق کی تنظیم ’ترکش ریڈ کریسنٹ‘ کا کہنا ہے کہ ایک آنکھ سے محروم بچہ ’کریم‘ کی جان خطرے سے باہر ہے، شامی بچے کے لیے سماجی رابطے کی مختلف ویب سائٹ پر آواز بلند کی گئی جس کے بعد اسے علاج معالجے کے لیے ترکی منتقل کر دیا گیا ہے۔

    تنظیم کا مزید کہنا تھا کہ گذشتہ مہینوں اس کے گھر پر حملہ ہوا، جس وقت اس کی ایک آنکھ بمباری سے ضائع ہوئی اس وقت اس کی عمر صرف ایک ماں تھی جبکہ مذکورہ حملے میں بچے کی ماں اپنی زندگی سے ہاتھ دھو بیٹھیں۔

    شامی حکومت کی ’غوطہ‘ میں جنگ بندی کی خلاف ورزی‘ امریکہ کی مذمت

    خیال رہے کہ رواں سال مارچ سے اب تک شام کے مشرقی علاقے غوطہ میں فوجی بمباریوں سے اب تک بچے اور خواتین سمیت سیکڑوں افراد جاں بحق جبکہ ہزاروں کی تعداد میں خاندان بے گھر ہو چکے ہیں۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • سورج گرہن کے دوران سیلفی لینا خطرناک ہوسکتا ہے

    سورج گرہن کے دوران سیلفی لینا خطرناک ہوسکتا ہے

    امراضِ چشم کے ایک ماہر نے خبردار کیا ہے کہ یورپ اورافریقہ میں ہونے والے سورج گرہن کے دوران سیلفی تصویر کھینچنا خطرناک ثابت ہوسکتا ہے۔

    ان کا کہنا تھا کہ جمعے کے دن جب سورج کو گرہن لگا ہوا ہو اس دوران بھی سورچ کی بنفشی شعاعیں اس قدع طاقتور ہوتی ہیں کہ وہ آنکھ کی پتلی کو جلاسکتی ہیں جس کے سبب آنکھ کو مستقل نقصان پہنچ سکتا ہے یہاں تک کہ بینائی بھی جاسکتی ہے۔

    برطانوی کالج برائے چشم کے ماہر ڈینئیل ہارڈٰ مین کا کہنا ہے کہ سیلفی لینے کے دوران خود کوفعن کیمرے سے ہم آہنگ کرنے کی کوشش میں آنکھ کا براہ راست سورج سے رابطہ ہونے کا اندیشہ ہئے جس کے اثرات انسانی آنکھ پر انتہائی مہلک ہوں گے۔

    فرانسیسی ادارے کے مطابق کیمرے کے ذریعے سورج گرہن کو دیکھنے کی کوشش بھی انسانی آنکھ کے لئے ضرر رساں ہے۔