Tag: eyes

  • آنکھیں ہماری صحت سے متعلق کیا انکشافات کرتی ہیں؟

    آنکھیں ہماری صحت سے متعلق کیا انکشافات کرتی ہیں؟

    ایک مثل مشہور ہے کہ انسان کا چہرہ اور اس کی آنکھیں اندر کی کہانی بتاتی ہیں، بالکل اسی طرح سائنسی حقیقت بھی ہے کہ آنکھیں ہماری مجموعی صحت سے متعلق تمام کیفیت بیان کردیتی ہیں۔

    جی ہاں ! یہ کہنا غلط نہ ہوگا کہ آنکھیں ہماری صحت کی عکاس ہیں، یہ آنکھیں ہائی بلڈ پریشر، ذیابیطس، دل کی بیماریوں اور دیگر حالات کی نشاندہی کر سکتی ہیں۔

    یوجین، اوریگون پیس ہیلتھ کے آپٹومیٹرسٹ ڈاکٹر ڈیوڈ نیڈاؤ کا کہنا ہے کہ ذیابیطس، ہائی بلڈ پریشر، تھائی رائیڈ کی بیماری کے علاوہ لوپس یا رمیٹیوئڈ آرتھرائٹس جیسی بیماریوں کی نشانیاں آنکھوں میں ظاہر ہوسکتی ہیں۔

    بیماریاں

    ان کا کہنا ہے کہ آنکھوں کے پچھلے حصے میں خون کی نالیاں اور اعصاب ہوتے ہیں جو دماغ اور دل سے جڑے ہوتے ہیں، کچھ بیماریاں جیسے کہ ذیابیطس اور ہائی بلڈ پریشر آنکھ کی خون کی نالیوں کو نقصان پہنچا سکتی ہیں۔

    اس کی ایک اور مثال ریٹینا میں خون کے چھوٹے چھوٹے ذرات ہیں جو آنکھ کے پچھلے حصے میں روشنی کیلئے حساس ٹشو ہیں۔ یہ بے قابو ذیابیطس کی ایک عام علامت ہے، یہ بغیر کنٹرول کے ذیابیطس کا ایک عام نشان ہے، جو بالغ افراد میں نابینا پن کی سب سے بڑی وجہ ہے۔

    ڈاکٹر نیڈاؤ نے نشاندہی کی کہ ریٹینا جسم میں واحد جگہ ہے جہاں خون کی نالیاں کھال کو کاٹے بغیر دیکھی جا سکتی ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ آنکھوں کے معائنے کے دوران میں ریٹینا میں اس نقصان کو باآسانی دیکھ سکتا ہوں۔

    آنکھوں کے ڈاکٹر بعض حالات میں اس بات کے اشارے واضح طور پر محسوس کرسکتے ہیں کہ مریض کی حالت خراب ہو رہی ہے، بعض اوقات وہ ایسی بیماریوں کا انکشاف بھی کرسکتے ہیں جن کا مریض کو بھی علم نہیں ہوتا۔

    eye exam

    آنکھوں سے متعلق بہت سے امراض علامات کے بغیر بڑھ سکتے ہیں، یہ خاص طور پر ان لوگوں کیلئے ہے جن کی عمر 50 سال سے زیادہ ہے، بہت سے مسائل اکثر لوگوں کے بڑے ہوتے ہی شروع ہو جاتے ہیں۔

    جیسے موتیا، پُتلی کے پیچھے ایک قدرتی بادل، چیزوں کو ابر آلود یا دھندلا بنا سکتا ہے، اس سے رات کے وقت دیکھنے میں مشکل پیش آ سکتی ہے۔

    انہوں نے کہا کہ آنکھوں کی صحت کی تفصیلات امراض قلب کی نگرانی کرنے والے ڈاکٹروں کے لئے انتہائی اہمیت کی حامل ہوتی ہے، لہٰذا ضروری ہے کہ سال میں ایک بار آنکھوں کا معائنہ لازمی کروایا جائے۔

  • کیا کھیرا واقعی آنکھوں کے لیے فائدہ مند ہے؟

    کیا کھیرا واقعی آنکھوں کے لیے فائدہ مند ہے؟

    کھیرا ایک نہایت صحت بخش اور فائدہ مند پھل ہے جو آنکھوں کے لیے بے حد مفید ہے، اسے ہمیشہ سے آنکھوں کی سوجن، حلقے اور تھکن دور کرنے کے لیے استعمال کیا جاتا ہے۔

    آنکھوں کے گرد سوجن اور سیاہ حلقوں کو کم کرنے کے لیے لوگ ایک عرصے سے اپنی آنکھوں پر کھیرے کے ٹکڑے لگاتے آرہے ہیں۔ ان لوگوں کا ماننا ہے کہ کھیرا جلد کو نرم اور تروتازہ کرتا ہے، لیکن کیا یہ خیال واقعی سائنسی اعتبار سے درست ہے؟

    جلد کی بہت سی کریمیں کھیرے کے عرق پر مشتمل ہونے کا دعویٰ کرتی ہیں، اس کے علاوہ ایلو ویرا کے مقبول ہونے سے پہلے برسوں تک کھیرا جلد کی صحت اور خوبصورتی کی مصنوعات جیسے آنکھوں کے لوشن اور جیل کا حصہ تھا۔

    چونکہ کھیروں میں بہت زیادہ پانی ہوتا ہے اس لیے جب آپ ان کا استعمال کریں گے تو آپ کی آنکھیں ٹھنڈک محسوس کریں گی، یہ کولڈ کمپریس کے طور پر کام کرسکتا ہے۔

    خاص طور پر اگر آپ نے استعمال سے پہلے کھیرے کو ٹھنڈا کرلیا ہو، آنکھ پر ہلکی اور ٹھنڈی چیز لگانے سے آپ آنکھیں بند کرلیں گے۔ اس سے آپ کو آرام ملتا ہے۔

    کھیرے وٹامن سی (اینٹی آکسیڈنٹ) اور فولک ایسڈ (بی وٹامنز) سے بھرپور ہوتا ہے۔ وٹامن سی آپ کی آنکھوں کے ارد گرد جلد میں نئے خلیوں کی نشوونما کو تیز کرنے میں مددگار ثابت ہوسکتا ہے اور فولک ایسڈ آنکھوں کے نیچے سوجن کو کم کرنے میں مدد کرتا ہے لہٰذا کھیرے کے ٹکڑے اینٹی آکسیڈنٹس کو متحرک کرنے میں مدد کرسکتے ہیں جو آپ کی جلد میں ٹاکسن سے لڑتے ہیں۔

    یہ خراب جلد کو صاف اور نرم کر سکتا ہے، سنہ 2012 میں ایک تحقیقی جائزے سے یہ بھی ظاہر ہوا کہ وٹامن کی وجہ سے جلد پر کھیرے کا استعمال آنکھ کے سیاہ دھبوں کو کم کرسکتا ہے۔

    کھیرا جلد کی رنگت کو ہلکا بھی کرسکتا ہے کیونکہ یہ ٹائرو سینیس نامی انزائم کو روک سکتا ہے، ٹائرو سینیس آپ کے جسم میں زیادہ میلانن پیدا کرنے کا سبب بنتا ہے۔ میلانن ایک روغن ہے جو آپ کی جلد کو سیاہ کرتا ہے اور اسے سورج کی یو وی شعاعوں سے بچانے میں مدد کرتا ہے۔

    لیکن اس بات کا کوئی ثبوت نہیں کہ یہ سب کھیرے کے دو ٹکڑوں سے کیا جا سکتا ہے۔ آپ کی آنکھوں پر کھیرے کے ٹکڑوں کا استعمال جادو نہیں کرتا۔ تاہم اس بات کے شواہد موجود ہیں کہ کھیرے کا جوس، بیج کا عرق اور پھول اضافی اجزا کے طور پر استعمال ہونے پر جلد کے لیے فائدہ مند ثابت ہوسکتے ہیں۔

    کھیرے پر مشتمل آنکھوں کے جیل یا کریم جلد کو نمی بخش سکتے ہیں اور 2010 میں کم از کم ایک تحقیق کے مطابق یہ جیل جھریاں بھی روک سکتی ہے۔

  • مختلف اسکرینز سے بوجھل آنکھوں کو کیسے آرام دیا جائے؟

    مختلف اسکرینز سے بوجھل آنکھوں کو کیسے آرام دیا جائے؟

    آج کل مختلف اسکرینز کا کئی گھنٹے استعمال بے حد عام بن گیا ہے، چاہے وہ دفاتر میں کمپیوٹر اسکرینز ہوں، فارغ وقت میں ٹی وی اسکرینز یا پھر بے مقصد اسکرولنگ کے لیے اسمارٹ فون کی اسکرینز۔

    مسلسل اسکرینز کے استعمال سے آنکھیں تھک جاتی ہیں جو ان کی صحت کے لیے نقصان دہ ہے۔

    آنکھوں میں تناؤ یا درد جسے آئی اسٹرین کہاجاتا ہے، آنکھوں کی ایک عام حالت ہے، جو عام طور پر طویل عرصے تک کسی سرگرمی پر شدت سے توجہ مرکوز کرنے کے بعد محسوس ہوتی ہے۔

    یہ اسکرین دیکھنے کے عالاوہ کتاب پڑھنے یا طویل عرصے تک کار چلانے سے بھی ہو سکتا ہے۔

    ہر فرد آنکھوں کے تناؤ سے مختلف طرح متاثر ہوتا ہے جس کی سب سے عام علامات یہ ہیں۔

    آنکھوں میں درد، تھکن، خارش، آنکھوں کا خشک ہونا یا پانی بہنا، دوہری یا دھندلی نظر، سر درد، کمر، کندھوں یا گردن میں درد، روشنی کی حساسیت، توجہ مرکوز کرنے اور پڑھنے میں دشواری اور آنکھ سے رابطہ برقرار رکھنا مشکل ہونا۔

    امریکن آپٹو میٹرک ایسوسی ایشن کے مطابق، خشک آنکھیں، سر درد اور دھندلا پن آنکھوں میں تناؤ کی سب سے عام علامات ہیں۔

    ان علامات کو آنکھوں کی دیکھ بھال کے کچھ نکات کو استعمال کر کے کنٹرول کیا جاسکتا ہے، لیکن اگر آپ کی آنکھوں میں مسلسل درد رہتا ہے تو آپ کو آنکھوں کے ماہر سے مشورہ کرنا چاہیئے تاکہ مستقبل میں آنکھوں کی تھکاوٹ سے بچ سکیں۔

    وہ طریقے کچھ یوں ہیں۔

    20-20-20 کا اصول

    یہ اصول کافی عام ہے اور تقریباً سبھی نے اس آنکھوں کی ورزش کے بارے میں سنا ہے، لیکن حقیقت میں کبھی اس پر عمل نہیں کیا ہے۔

    اس کے لیے آپ کو 20 سیکنڈ کے لیے 20 فٹ دور کسی چیز کو دیکھنے کے لیے ہر 20 منٹ میں وقفہ لینا ہوتا ہے۔

    ایسا کرنے کا سب سے بڑا فائدہ یہ ہوتا ہے کہ اس طرح اسکرین کے سامنے سے نہ صرف نظروں کو ہٹایا جاتا ہے بلکہ دور 20 سیکنڈ تک دیکھنا بصارت کو بہتر بناتا ہے اور مستقل اسکرین دیکھنے سے آنکھوں پر پڑنے والی تناؤ کو کم کرنے میں بھی مدد ملتی ہے۔

    مناسب فاصلہ برقرار رکھیں

    ڈیجیٹل آلات پر کام کرتے وقت درست فاصلہ اور مناسب پوزیشن کو برقرار رکھنا انتہائی ضروری ہے، اسکرین کو آنکھوں سے چند فٹ کے فاصلے پر رکھنا چاہیئے اور اس بات کو یقینی بنانا چاہیئے کہ اسکرین کو آنکھوں کی سطح پر یا ان سے تھوڑا نیچے ہونا چاہیئے۔

    آنکھوں کے لیے یوگا کی مشق

    آپ کی بصارت اور آنکھوں کو سہارا دینے والے پٹھے آنکھوں کے یوگا کے ذریعے بہتر ہوسکتے ہیں، یہ آپ کے تناؤ کی سطح کو کنٹرول کرنے میں بھی مدد فراہم کر سکتے ہیں اور آنکھوں کے دباؤ کو کم کرسکتے ہیں۔

    آنکھوں کی یوگا کی سادہ مشقوں میں پلک جھپکنا اور ہتھیلیوں کو گرم کر کے آنکھوں پر رکھنا شامل ہیں۔

    مناسب روشنی میں کام کریں

    نامناسب روشنی، جو یا تو بہت مدھم ہو بہت زیادہ آنکھوں کے تناؤ کا سبب بن سکتی ہے۔ مزید، اگر آپ کسی چیز پر توجہ مرکوز کر رہے ہیں جیسے پڑھنا تو روشنی آپ کے پیچھے سے آنی چاہیئے۔ نیز، اس بات کو یقینی بنائیں کہ جو اسکرینز دیکھی جا رہی ہیں وہ مناسب طریقے سے روشن ہیں۔

    آنکھوں کے قطرے استعمال کریں

    اسکرین کو زیادہ دیر تک دیکھنے سے آپ ایک منٹ میں کتنی بار آنکھیں جھپکاتے ہیں اس میں ڈرامائی کمی واقع ہو سکتی ہے، جب آپ کم آنکھیں جھپکاتے ہیں تو یہ آنکھوں کی خشکی کا سبب بنتی ہیں۔

    آنکھوں کے قطرے جیسے مصنوعی آنسو استعمال کرنے سے آپ کے ان مسائل کوحل کرنے میں مدد مل سکتی ہے۔

  • سائنس دانوں نے لاش کی آنکھیں دوبارہ زندہ کرنے میں بڑی کامیابی حاصل کر لی

    سائنس دانوں نے لاش کی آنکھیں دوبارہ زندہ کرنے میں بڑی کامیابی حاصل کر لی

    یوٹاہ: امریکی ریاست یوٹاہ میں سائنس دانوں نے حیران کن کارنامہ انجام دیتے ہوئے مردہ آنکھوں کو زندہ کر کے ’موت کو پلٹا دیا‘ ہے۔

    تفصیلات کے مطابق یوٹاہ یونیورسٹی کے موران آئی سنٹر کی مصنفہ ڈاکٹر فاطمہ عباس نے کہا ہے کہ ہم انسانی میکولا میں فوٹو ریسیپٹر سیلز کو بیدار کرنے میں کامیاب ہو گئے ہیں، جو کہ ریٹنا کا حصہ ہے اور جو ہمارے مرکزی بصارت اور ٹھیک تفصیل اور رنگ دیکھنے کی ہماری قابلیت کے لیے ذمہ دار ہے۔

    موت کے پانچ گھنٹے بعد اعضا کے عطیہ دہندگان سے لی گئی آنکھوں پر جب تجربہ کیا گیا، تو ان آنکھوں نے روشنی پر ردِ عمل دیا، حالاں کہ اب تک اس طرح کی برقی سرگرمی صرف زندہ آنکھوں ہی میں دیکھی گئی ہے۔ مصنفین کا اس پر کہنا ہے کہ اس سے یہ سوال پیدا ہوتا ہے کہ کیا دماغی موت، جیسا کہ اس کی فی الحال تعریف کی گئی ہے، واقعی ناقابل واپسی ہے؟

    خیال رہے کہ دماغی موت اس وقت ہوتی ہے جب کوئی شخص لائف سپورٹ کے بغیر زندہ نہیں رہ پاتا، اور خود سانس لینے سے قاصر رہتا ہے، اس حالت کو ناقابل واپسی سمجھا جاتا ہے اور اس لیے کسی شخص کو مردہ قرار دے دیا جاتا ہے۔

    سائنسی جریدے نیچر میں شائع شدہ مقالے کے مطابق سائنس دانوں نے امید ظاہر کی کہ جو طریقہ کار اس تجربے میں آزمایا گیا، اسے مرکزی اعصابی نظام میں دماغ یا ریڑھ کی ہڈی کی طرح دوسرے ٹشوز کا مطالعہ کرنے کے لیے بھی استعمال کیا جا سکتا ہے، اس تجربے کے بعد سائنس دانوں نے دعویٰ کیا ہے کہ موت کو پلٹا کر مردہ انسان کو دوبارہ زندہ کیا جا سکتا ہے۔

    سائنس دانوں نے بتایا کہ اعضاء عطیہ کرنے والے کی موت کے پانچ گھنٹے بعد حاصل کی جانے والی آنکھوں میں دیکھا گیا کہ آنکھوں کے خلیات نے تیز روشنی، رنگین روشنی اور حتیٰ کہ ہلکی سی روشنی پر بھی رد عمل دیا، حالاں کہ موت کا ایک مطلب نیوران کی سرگرمی کا خاتمہ بھی ہے۔

    سائنس دانوں نے اس تجربے کے دوران آنکھ کے ریٹینا میں نیورونز کو فائر کیا اور انھیں زندہ لوگوں سے ریکارڈ کیے گئے مشابہ سگنل بھیجتے ہوئے دیکھا۔

    یوٹاہ یونیورسٹی میں اوپتھلمولوجی اور ویژول سائنسز کے اسسٹنٹ پروفیسر ڈاکٹر فرانس ونبرگ نے دل چسپ نتائج کے ساتھ عضو عطیہ کرنے والوں کی آنکھوں میں آکسیجن کو دوبارہ بحال کرنے کا ایک طریقہ تلاش کیا، ان کی ٹیم نے برقی سگنل دیکھے جو صرف زندہ آنکھوں میں ہوتے ہیں، جنھیں ‘b wave’ کہا جاتا ہے، اور یہ مرنے والوں کی آنکھوں میں پہلی بی لہر کی ریکارڈنگ ہے۔ ڈاکٹر فرانس ونبرگ نے کہا ہم ریٹینل سیلز کو ایک دوسرے سے بات کرانے میں کامیاب ہو گئے ہیں، جس طرح وہ زندہ آنکھ میں کرتے ہیں۔

  • ورزش آنکھوں کی صحت کے لیے بھی مفید

    ورزش آنکھوں کی صحت کے لیے بھی مفید

    اسکرینز کا مستقل استعمال آنکھوں کو خشک کردیتا ہے جس سے آنکھیں تکلیف کا شکار ہوجاتی ہیں، تاہم ماہرین نے اب اس کا انوکھا حل دریافت کیا ہے۔

    حال ہی میں ہونے والی ایک تحقیق سے علم ہوا کہ ورزش سے آنکھوں کی خشکی اور کھنچاؤ میں کمی واقع ہوتی ہے۔

    آنکھوں کی خشکی یا ڈرائی آئز ایسی کیفیت ہے جس میں آنکھوں کی نمی کم ہونے لگتی ہے اور ڈاکٹر قطرے ٹپکانے کے کا مشورہ دیتے ہیں، لیکن اس کی شدید کیفت آنکھوں میں درد اور کھنچاؤ کی وجہ بننے لگتی ہے۔

    کینیڈا میں واٹرلو یونیورسٹی نے اس عمل کا بھرپور جائزہ لیا ہے، انہوں نے پلک جھپکانے کے عمل کو ایک نعمت قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ ہر بار پلکیں آنکھ پر نمی کی ایک تہہ چڑھا دیتی ہیں۔ یہ نمی آنکھ کو خشکی، گرد و غبار اور جراثیم وغیرہ سے بچاتی ہیں۔

    تاہم جدید دور میں اسکرین دیکھنے سے خشک آنکھوں کے امراض تیزی سے بڑھ رہے ہیں، اسی لیے واٹرلو یونیورسٹی نے غور کیا کہ کیا ورزش اس کیفیت سے بچا سکتی ہے۔

    اس ضمن میں پروفیسر ہائنز اوٹرے اور ان کے ساتھیوں نے 52 افراد بھرتی کیے، اس کے بعد انہیں دو گروہوں میں تقسیم کیا گیا یعنی ایک گروہ کو کھلاڑی قرار دیا گیا اور دوسرے کو عام فرد کہا گیا۔

    ان میں سے کھلاڑی یا ایتھلیٹ گروہ سے کہا گیا کہ وہ ہفتے میں 5 مرتبہ ورزش کرے اور دوسرے گروہ کو ہفتے میں صرف ایک مرتبہ ورزش کرنے کو کہا۔

    اس دوران ان کی آنکھوں کا جائزہ لیا جاتا رہا جس کے بعد معلوم ہوا کہ ورزش کرنے والے گروپ کی آنکھوں میں نمی بہت اچھی طرح برقرار رہی اور آنکھوں کی مجموعی بہتر صحت پر اس کے اثرات ہوئے۔

    دوسرے گروہ میں یہ رحجان بہت کم دیکھا گیا جس س سے ثابت ہوا کہ ورزش بینائی اور آنکھوں کی نمی میں اہم کردار ادا کرتی ہے۔ ماہرین کے مطابق ورزش کے دوران آنکھوں میں نمی پہنچانے والے غدود زیادہ سرگرم ہوجاتے ہیں۔

  • سینی ٹائزر سے بچوں کو خطرہ، والدین ہوشیار

    سینی ٹائزر سے بچوں کو خطرہ، والدین ہوشیار

    کرونا وائرس کی وبا کے دوران سینی ٹائزر کا استعمال لازمی بن چکا ہے تاہم ماہرین نے سینی ٹائزر کو بچوں کے لیے خطرناک قرار دیا ہے۔

    حال ہی میں ہونے والی ایک تحقیق میں پتہ چلا کہ سینی ٹائزر کا غلط استعمال بچوں کی آنکھوں کے لیے خطرناک ہوتا ہے اور بعض سینی ٹائزرز بے حد خطرناک ہوتے ہیں۔

    طبی جریدے جاما نیٹ ورک میں شائع ایک تحقیق کے مطابق سینی ٹائزر کے ڈراپس براہ راست آنکھوں میں جانے یا سینی ٹائزر کے استعمال کے بعد ہاتھوں کو آنکھوں سے لگانے سے بچوں کے لیے مشکلات پیش آسکتی ہیں۔

    فرانسیسی ماہرین کی جانب سے کی جانے والی تحقیق میں بتایا گیا کہ اپریل سے لے کر اگست 2020 تک سینی ٹائزر استعمال کرنے والے زیادہ تر بچوں کی آنکھوں کے پردے (کورنیا) پھٹ گئے اور ہنگامی بنیادوں پر ان کی سرجری کرنی پڑی۔

    تحقیق میں بتایا گیا کہ جن بچوں کی آنکھوں کے کورنیا پھٹے ان میں سے زیادہ تر بچوں کی آنکھوں میں سینی ٹائزرز کے ڈراپس چلے گئے تھے، تاہم بعض بچوں نے سینی ٹائزر کے استعمال کے بعد آنکھوں پر ہاتھ بھی لگائے تھے۔

    مذکورہ تحقیق میں بھارتی ماہرین نے بھی فرانسیسی ماہرین کی معاونت کی اور انہوں نے بھی ایسے واقعات بتائے، جن سے ثابت ہوا کہ سینی ٹائزر بچوں کی آنکھوں کے لیے خطرناک ہوتے ہیں۔

    ماہرین کے مطابق زیادہ تر سینی ٹائزرز میں الکوحل کی ہلکی قسم ایتھنول یا ایتھنائل ہوتی ہے، جسے عام طور پر مشروبات میں بھی آمیزش کے لیے استعمال کیا جاتا ہے اور اس مادے میں شامل بعض ذرات اتنے شدید ہوتے ہیں کہ وہ آنکھوں کے پردوں کو بھی نقصان پہنچا سکتے ہیں۔

    ماہرین نے تجویز دی کہ بچوں کو سینی ٹائزر کے بجائے صابن استعمال کرنے کی ترغیب دی جائے یا پھر سینی ٹائزر کے بعد سادہ پانی سے بچوں کے ہاتھ دھو دیے جائیں۔

  • آنکھوں کو پرکشش بنانے کا آسان طریقہ

    آنکھوں کو پرکشش بنانے کا آسان طریقہ

    موسم سرما میں شادیوں کا موسم بھی عروج پر ہوتا ہے، ایسے میں گہرے اور چمکتے ہوئے رنگوں کے لباس اور میک اپ نہایت شاندار لگتے ہیں۔

    معروف بیوٹیشن نادیہ حسین نے اے آر وائی ڈیجیٹل کے پروگرام گڈ مارننگ پاکستان میں آنکھوں کو خوبصورت اور دلکش بنانے کا طریقہ بتایا۔

    انہوں نے سب سے پہلے آنکھوں کی اوپری سطح پر ہلکا گلابی رنگ کا آئی شیڈو لگایا اور آنکھوں کے کناروں پر پرپل رنگ کا آئی شیڈو لگایا۔

    اس کے بعد گلیٹر سبز سے آنکھوں کی اوپری سطح پر آئی شیڈو لگایا۔

    نادیہ کے مطابق پہلے آنکھ کے گرد آؤٹ لائن بنائی جائے اس کے بعد بقیہ آنکھ کا میک اپ کیا جائے، اس سے آنکھوں کی دلکشی میں اضافہ ہوجاتا ہے۔

  • آن لائن کلاسز کے دوران آنکھوں کی حفاظت سے غفلت نہ برتیں

    آن لائن کلاسز کے دوران آنکھوں کی حفاظت سے غفلت نہ برتیں

    ماہرین طب کا کہنا ہے کہ آن لائن کلاسز یا سیشنز کے دوران آنکھوں کی حفاظت سے غفلت برتنا نقصان دہ ہوسکتا ہے اور آنکھیں انفیکشن کا شکار ہوسکتی ہیں۔

    ماہرین امراض چشم کے کہنا ہے کہ موبائل فون یا کمپیوٹر کے کئی گھنٹوں تک مسلسل استعمال سے آنکھوں میں انفیکشن ہوسکتا ہے اور آنکھیں خشک ہوسکتی ہیں۔

    ایک ڈاکٹر کے مطابق اگرچہ موبائل فون، کمپیوٹر یا لیپ ٹاپ کی اسکرین کے سامنے گزارنے کے لیے کوئی مقررہ اوقات نہیں لیکن ان چیزوں کا طویل وقت تک مسلسل استعمال آنکھوں کی خشکی اور انفیکشن کا باعث بن سکتا ہے۔

    ان کا کہنا تھا کہ لوگوں کو چاہیئے کہ آنکھوں کے تحفظ کے لیے ان چیزوں کے استعمال کے دوران درمیان میں وقفہ کریں، کرونا وائرس کے پیش نظر شروع کیے جانے والے آن لائن کلاسز کی مدت کو دھیان میں رکھا جانا چاہیئے۔

    ماہرین کے مطابق آن لائن کلاس عام طور پر 45 منٹس پر مشتمل ہوں اور 2 کلاسوں کے درمیان 15 سے 20 منٹوں کا وقفہ ہونا چاہیئے۔

    ماہرین کا کہنا ہے کہ موبائل فون، کمپیوٹر یا لیپ ٹاپ کی اسکرین کے سامنے بیٹھنے کے دوران آنکھوں کے پٹھوں کا آرام لازمی ہے۔

    اسی طرح سونے سے چند منٹ قبل بھی موبائل فون کا استعمال نہیں کرنا چاہیئے کیونکہ اس سے نیند میں خلل پیدا ہوتا ہے اور آنکھوں میں بھی انفیکشن ہوجاتا ہے۔ْ

  • بھارت کے سرکاری اسپتال کے مردہ خانے میں چوہے لاش کی آنکھیں کتر گئے

    بھارت کے سرکاری اسپتال کے مردہ خانے میں چوہے لاش کی آنکھیں کتر گئے

    نئی دہلی : بھارت کے شہر کلکتہ کے سرکاری اسپتال آرجےکھر کے مردہ خانے میں ہلاک ہونے والے شخص کی آنکھوں مبینہ طور پر چوہے کُتر گئے۔

    تفصیلات کے مطابق کلکتہ کے سرکاری ہسپتال آر جے کھر میڈیکل کالج کے مردہ خانے میں حادثے کے باعث ہلاک ہونے والے 69 سالہ سموناتھ داس کی لاش رکھی گئی تھی۔

    رپورٹ کے مطابق جب سموناتھ داس کی لاش ان کے بیٹے کے حوالے کی گئی تو آنکھیں غائب تھیں،اس حوالے سے بتایا گیا کہ رواں ماہ 18 اگست کو ٹریفک حادثے میں سموناتھ کی موت واقع ہوئی، جس کے بعد آر جے کھر میڈیکل کالج میں ان کا پوسٹ مارٹم ہوا اور پھر لاش کو مردہ خانے منتقل کردیا گیا۔

    سموناتھ کے بیٹے سشانت نے ہسپتال حکام کو لکھے گئے خط میں بتایا کہ مردہ خانے کے ملازمین نے بتایا کہ ان کے والد کی آنکھیں چوہے کتر گئے۔

    انہوں نے بتایا کہ ان کے والد کی لاش کو پلاسٹک کی بڑی شیٹ اور ایک کپڑے میں اچھی طرح لپیٹ کر دیا گیا،ان کا کہنا تھا کہ جب انہوں نے پلاسٹک ہٹائی تو دیکھا کہ والد کی آنکھیں غائب تھیں۔

    مرنے والے شخص کے بیٹے نے بتایا کہ مردہ خانے کے ملازمین نے چوہوں کو ذمہ دار ٹھہرایا ہے،علاوہ ازیں اس بارے میں بتایا گیا کہ کلکتہ حکام نے تین رکنی کمیٹی تشکیل دے کر تحقیقات کا آغاز کردیا ہے۔

    میڈیکل کالج کے پرنسپل سدھابان بٹیال نے بتایا کہ یہ انتہائی سنجیدہ معاملہ ہے، تشکیل دی گئی کمیٹی 72 گھنٹے میں اپنی رپورٹ جمع کرائے گی۔

    دوسری جانب صوبائی وزیر برائے صحت چندریما بھتاچاریہ نے واقعہ سے متعلق گفتگو کرنے سے گریز کیا۔

  • خبردار! تمباکو نوشی بینائی کو متاثر کرسکتی ہے

    خبردار! تمباکو نوشی بینائی کو متاثر کرسکتی ہے

    لندن : ماہرین صحت نے خبردار کیا ہے کہ تمباکونوشی کی عادت میں مبتلا لاکھوں افراد اپنی بینائی کو داؤ پر لگا رہے ہیں، ایسوسی ایشن آف آپٹومیٹرسٹس نے بتایا ہے کہ سگریٹ میں کافی مہلک کیمیکلز ہائے جاتے ہیں جو آنکھوں کو متاثر کرسکتے ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق اگرچہ تمباکو نوشی کا بینائی پر اثرانداز ہونا ایک معلوم حقیقت ہے تاہم ایسوسی ایشن آف آپٹومیٹرسٹس کے ایک حالیہ سروے کے مطابق ہر پانچ تمباکو نوش افراد میں سے صرف ایک فرد اس حقیقت سے آگاہ ہے کہ تمباکو نوشی اندھے پن کا بھی باعث بن سکتی ہے۔

    برطانیہ کے رائل نیشنل انسٹیٹیوٹ آف بلائنڈ پیپل کا کہنا تھا کہ تمباکو نوشی کرنے والے افراد میں بینائی کھو دینے کی شرح ایسا نہ کرنے والے افراد کی نسبت دگنی ہوتی ہے۔

    بلائنڈ پیپل کا کہنا تھا کہ سگریٹ میں کافی مہلک کیمیکلز پائے جاتے ہیں جو آپ کی آنکھوں کو متاثر کر سکتے ہیں یا ان کے لیے نقصان دہ ہو سکتے ہیں، مثال کے طور پر دھاتیں جیسا کہ سیسہ اور تانبا آنکھ کے پردے میں اکھٹی ہو سکتی ہیں۔ آنکھ کے پردے کا کام آنکھ میں داخل ہونے والی روشنی کو فوکس کرنا ہے۔ آنکھ کے پردے کا متاثر ہونا بصارت میں دھندلے پن کی بنیادی وجہ ہے۔

    بلائنڈ پیپل نے بتایا کہ تمباکو نوشی ذیابیطس کی وجہ سے بینائی میں پیدا ہو جانے والے مسائل میں بھی اضافے کا سبب بنتی ہے کیونکہ اس کی وجہ سے آنکھ کے پیچھے موجود خون فراہم کرنے والی رگیں متاثر ہوتی ہیں۔تمباکو نوش افراد میں عمر کے ساتھ بینائی میں آنے والا انحطاط تمباکو نوشی نہ کرنے والے افراد کی نسبت تین گنا زیادہ ہو سکتا ہے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق بینائی میں انحطاط کے باعث انسان ہر چیز کو واضح اور صاف انداز میں دیکھنے کی صلاحیت سے محروم ہو جاتا ہے، علاوہ ازیں تمباکو نوش افراد میں نظر کے اچانک کمزور ہو جانے کا اندیشہ تمباکو نوشی نہ کرنے والے افراد سے 16 گنا زیادہ ہوتا ہے۔ نظر کا اچانک کمزور ہونا بصری اعصابی نظام میں بگاڑ کی وجہ سے ہوتا ہے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ دو ہزار سے زائد افراد سے پوچھے گئے سوال کے جواب میں 18 فیصد کا کہنا تھا کہ تمباکو نوشی اندھے پن یا نظر کے کمزور ہونے کا باعث بنتی ہے جبکہ 76 فیصد کو پتا تھا کہ تمباکو نوشی کا تعلق کینسر سے ہے۔

    ایسوسی ایشن آف آپٹومیٹرسٹس کا کہنا تھا کہ بینائی کی حفاظت کے لیے سب سے بہترین آپشن تمباکو نوشی کو مکمل ترک کرنا یا اس عادت کو کم کرنا ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ آپ اپنی نظر کو باقاعدگی سے چیک کروائیں۔

    ایسوسی ایشن آف آپٹومیٹرسٹس سے وابسطہ ماہر بصارت آئیشاہ فضلین کا کہنا تھا کہ لوگوں کا عمومی خیال یہ ہوتا ہے کہ تمباکو نوشی کا تعلق کینسر سے ہے۔

    ان کا کہنا تھا کہ زیادہ تر افراد بینائی پر اس کے اثرات سے آگاہ ہی نہیں ہیں،تمباکو نوشی بینائی کے لیے خطرے کا باعث بننے والی کیفیات میں اضافے کرتی ہے جیسا کہ ڈھلتی عمر کے ساتھ نظر متاثر ہونا۔ اور یہ وہ خاص وجہ ہے جس کے باعث تمباکو نوشی کرنے والوں کو اس عادت کو ترک کرنے کے بارے میں ضرور سوچنا چاہیے۔