Tag: eyes donation

  • آرنلڈ کلاسک چیمپیئن عاطف انور کا آنکھیں عطیہ کرنے کا اعلان

    آرنلڈ کلاسک چیمپیئن عاطف انور کا آنکھیں عطیہ کرنے کا اعلان

    میلبورن: آرنلڈ کلاسک چیمپیئن شپ کے فاتح عاطف انور نے بعد از مرگ اپنی آنکھیں عطیہ کرنے کا اعلان کردیا‘ یہ اعلان انہوں کراچی آمد کے موقعہ پر کیا۔

    عاطف آسٹریلیا کے شہری ضرور ہوگئے ہیں لیکن پاکستان سے ان کی محبت کبھی ختم نہیں ہوسکتی۔ چند روز قبل عاطف انوراپنے اہل خانہ کے ہمراہ کراچی آئے تھے اسی دوران انہوں نے اے آر وائی نیوزسے خصوصی بات چیت کی۔


    کون ہیں یہ عاطف انور؟

    آسٹریلیا کی سرزمین پر پہلی مرتبہ آرنلڈ کلاسک چیمپئین شپ کا انعقاد ہوا جس میں باڈی بلڈنگ سمیت مختلف کیٹگری میں کانٹے کے مقابلے ہوئے۔

    18 مارچ 2015ء  میلبرن کا مقامی ایرینا حاضرین اور ایتھلیٹس سے کھچا کھچ بھرا ہوا تھا، 28 ممالک کے بہترین تن سازوں کے درمیان 100 کلوگرام سے زائد کیٹیگری میں ایک تن ساز اکیلا کھڑا تھا جس کی پہچان پاکستان اور نام عاطف انور ہے۔

    مضبوط مسل کے حامل پاکستانی باڈی بلڈر کا ہمیشہ سے خواب تھا کہ عالمی سطح پر پاکستان کا نام روشن ہوجائے، ساتھ ہی اپنے آئیڈئیل آرنلڈ شوارزنیگر سے ملنا بھی تھا کہ جس کی تصاویراورباڈی بلڈنگ کی ویڈیوز دیکھ کرحوصلہ اورجوش بڑھ جاتا تھا۔

    تالیوں کا جب شور تھما تو عاطف انور میلبرن کے مقامی ایرینا میں نم آنکھوں اورگلے میں چیمپیئن میڈل پہنے ہوئے تھے۔ یہ ناقابل یقین منظر تھا جب دنیائے باڈی بلڈنگ کے نامور باڈی بلڈر اور 7 مرتبہ کے مسٹر اولمپیا آرنلڈ شوارزنگر نے عاطف انور کا ہاتھ تھام کر انھیں خراج تحسین پیش کیا۔

    وہ لمحہ عاطف انور کے لیے کسی خواب کی تعبیر سے کم نہیں تھا،خوشی کا ٹھکانہ اس وقت اورعروج پر پہنچ گیا جب آرنلڈ کلاسک کے بانی آرنلڈ شوارزینگر نے اسٹیج پر آکرعاطف انورکو چیمپیئن کے اعزازسے نوازا۔

    سابق مسٹر پاکستان اورمسٹریونیورس میں چوتھی پوزیشن حاصل کرنے والے واحد باڈی بلڈر عاطف انور 2011ء میں آسٹریلیا چلے گئے تھے۔ انہوں نے آسٹریلیا کے ڈَروِن شہر میں میونسپل کونسل کے لیے پارکنگ انسپکٹر کے طور پر خدمات انجام دیں اور رات کے وقت نائٹ کلب میں باؤنسر بن کر کام کرتے رہے۔

    18 گھنٹے مسلسل دو نوکریاں کرنے کے باوجود عاطف انور نے بھاری وزن اٹھاتے ہوئے انتھک محنت کو جاری رکھا اورخواب کو حقیقت کا روپ دے دیا۔

    آف سیزن میں عاطف انور د بھر میں آٹھ مرتبہ کھانے کے ساتھ فوڈ سپلیمنٹ استعمال کرتے اور مقابلے کی تیاری کے دوران ان کی مزید ڈائٹ بڑھ جاتی تھی۔

    آرنلڈ کلاسک آسٹریلیا جیتنے کے بعد اب وہ دہری شہریت کے حامل ہیں، 36 سال کے عاطف انورکو انٹرنیشنل فیڈریشن آف باڈی بلڈنگ کا پرو کارڈ بھی مل چکا ہے۔ وہ اب کوالیفائیڈ ٹرینر بھی بن چکے ہیں اور ان کا اگلا ہدف مسٹر اولمپیا کا ٹائٹل جیتنا ہے جو کہ ہر تن ساز کےلیے کافی اہمیت کا حامل ہوتا ہے۔

    پارکنگ انسپکٹر اور باڈی بلڈنگ کی وجہ سے انھیں ’’دی پارکینیٹر‘‘ کا خطاب دیا گیا ہے ۔


    کراچی پہنچنے کے بعد اے آر وائی نیوز سے بات چیت کرتے ہوئے انہوں نے بتایا کہ وہ بعد از مرگ اپنی آنکھیں کسی ضرورت مند کوعطیہ کردیں گے۔

    چیمپئن شپ جیتنے پر حکومت نے کوئی حوصلہ افزائی نہ کی

    ساتھ ہی عاطف نے مایوسی کا اظہارکیا اور کہا کہ آرنلڈ کلاسک چیمپین شپ جیتنے کے بعد انھیں حکومت کی  جانب سے نہ حوصلہ افزائی دی گئی اور نہ مبارک باد کے لیے کسی حکومتی شخصیت کا فون آیا۔

  • عبدالستار ایدھی کی آنکھیں دو نابینا مریضوں کو لگا دی گئیں

    عبدالستار ایدھی کی آنکھیں دو نابینا مریضوں کو لگا دی گئیں

    کراچی: لوگوں کی آنکھیں اشک بار کرنے والے ایدھی صاحب نے سفر آخرت پر جاتے ہوئے بھی سماجی کام نہیں چھوڑے، دنیا سے جاتے ہوئے دو نابینا افراد کو اپنے آنکھیں عطیہ کرگئے، کامیاب سرجری کے بعد دونوں افراد کی دنیا روشن ہوگئی۔

    عبدالستار ایدھی نے دنیا فانی سے رخصت سے قبل اپنی آنکھیں عطیہ کرنے کی وصیت کی تھی جس پر اہل خانہ نے عمل کرتے ہوئے ان کی آنکھیں عطیہ کردیں جو ایس آئی یو ٹی میں ٹرانسپلانٹ کرتے ہوئے دو مریضوں کو لگادی گئیں۔

    اس حوالے سے سندھ انسٹی ٹیوٹ آف یورولوجی اینڈ ٹرانسپلانٹ (ایس آئی یو ٹی)کے ترجمان کا کہنا ہے کہ دونوں مریضوں کی سرجری کامیاب رہی جو کہ ایس آئی یو ٹی میں کی گئی جس کے بعد اب دونوں مریض دیکھنے کے قابل ہوگئے ہیں.

    ترجمان ایس آئی یو ٹٰی نے مزید کہا کہ ’’ایدھی صاحب کی آنکھیں ان کی وصیت کے مطابق عطیہ کی گئی ہیں، ایدھی صاحب کے اس جذبے سے لوگوں کو اعضاء عطیہ کرنے میں ترغیب ملے گی، پاکستان میں ہرسال ڈیڑھ لاکھ سے زائد افراد اعضاء ناکارہ ہونے سے انتقال کرجاتے ہیں، اگر لوگوں میں اعضاء کرنے کی اہمیت کو اجاگر کیا جائے تو ان اموات پر کافی حد تک قابو پایا جاسکتا ہے۔

    انہوں نے مزید کہا کہ ’’عبدالستار ایدھی ایس آئی یوٹی اسپتال میں 10 سال تک زیر علاج رہے ہیں، ایدھی صاحب نے سب سے پہلے اپنے اعضاء عطیہ کرنے کا اعلان کیا جس کے بعد لوگوں نے متاثر ہوکر اعلانات کیے اور اب تک 2 ہزار افراد اپنے اعضاء عطیہ کرنے کی وصیت کرچکے ہیں‘‘۔

    انہوں نے مزید بتایا کہ ادارے کی پالیسی کےسبب مریضوں کی شناخت ظاہر نہیں کی جارہی تاہم ذرائع کا کہنا ہے کہ ایک مریض کا تعلق کراچی اور دوسرے مریض کا تعلق اندرون سندھ سے ہےدونوں کی عمریں 30 سال سے 60 سال کے درمیان ہیں۔