Tag: F35

  • ترک صدر اردوان کا جوبائیڈن انتظامیہ سے اہم مطالبہ سامنے آ گیا

    ترک صدر اردوان کا جوبائیڈن انتظامیہ سے اہم مطالبہ سامنے آ گیا

    انقرہ: ترک صدر رجب طیب اردوان نے نومنتخب امریکی صدر جو بائیڈن کی انتظامیہ سے ایف 35 طیارے ترکی کے حوالے کرنے کا مطالبہ کر دیا ہے۔

    غیر ملکی میڈیا کے مطابق ترک صدر اردوان نے نئی امریکی انتظامیہ پر زور دیا ہے کہ وہ ٹرمپ حکومت کی طرف سے ترکی کو ایف 35 لڑاکا طیاروں کی فراہمی پر عائد پابندی ختم کرے۔

    ترک صدر نے مطالبہ کیا کہ نئی امریکی انتظامیہ انقرہ کو طیارے فراہم کرنے کے لیے اقدامات کرے۔

    ان کا کہنا تھا کہ ترکی نے ایف 35 لڑاکا طیاروں کے لیے بہت بڑی رقم ادا کی تھی مگر ہمیں یہ جنگی جہاز نہیں دیے گئے، امریکا روسی میزائل دفاعی نظام وجہ سے روکے گئے طیارے ترکی کے حوالے کرے۔

    واضح رہے کہ واشنگٹن نے روسی ساختہ ایئر ڈیفنس سسٹم S-400 کی خریداری کی وجہ سے 14 دسمبر کو ترکی پر پابندیاں عائد کی تھیں، جس کی وجہ سے ترکی کو دفاعی صنعت میں مشکلات کا سامنا ہے۔

    امریکا نے ترکی کی مرکزی دفاعی آلات تیار کرنے والی کمپنی کے ڈائریکٹر اسماعیل دیمر پر بھی پابندی عائد کر رکھی ہے اور ان کے اثاثے منجمد کر دیے تھے۔

  • ترکی کو ایس 400 اور ایف 35 میں‌ کسی ایک کا انتخاب کرنا ہوگا، امریکا

    ترکی کو ایس 400 اور ایف 35 میں‌ کسی ایک کا انتخاب کرنا ہوگا، امریکا

    واشنگٹن:امریکی وزیردفاع نے ترکی پرایک بار پھرواضح کیا ہے کہ ترکی کو روسی ساختہ ایس 400 میزائل اور امریکا کے لڑاکا طیارے ایف 35میں سے کسی ایک کا انتخاب کرنا ہوگا،ایس 400اور ایف 35 ایک ساتھ جمع نہیں ہوسکتے۔

    تفصیلات کے مطابق امریکی وزیر دفاع مارک اسپر نے ترکی پر زور دیا کہ وہ روسی دفاعی نظام ایس400سے دست بردار ہوجائے۔ اس کے بعد ہم حالات کو کنٹرول کرلیں گے،اسپرکا کہنا تھا کہ ایران اور شمالی کوریا خطے کو عدم استحکام سے دوچار کرنے کی سازشیں جاری رکھے ہوئے ہیں۔

    امریکی وزیر دفاع نے ایران کے ساتھ محاذ آرائی کی کوششوں کو بڑھاوا دینے کے تاثر کی سختی سے تردید کی۔

    امریکی جوائنٹ چیفس آف اسٹاف کمیٹی کے چیئرمین جنرل جوزف ڈانفرڈ کے ہمراہ ایک مشترکہ پریس کانفرنس میں امریکی وزیردفاع کا کہنا تھا کہ خلیجی ممالک میں تیل بردار جہازوں کے تحفظ کے عالمی مشن میں برطانیہ، بحرین اور آسٹریلیا بھی شرکت کریں گے، توقع ہےکہ مزید ملک بھی اس مشن میں ہمارا ساتھ دیں گے۔

    ایک سوال کے جواب میں مارک اسپر کا کہنا تھا کہ ایران کے ساتھ عسکری محاذ آرائی کا کوئی امکان نہیں بلکہ امریکا ایران کے ساتھ جاری کشیدگی کےسفارتی حل کی تلاش میں ہے۔

    ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ عراق میں ہماری توجہ دہشت گرد تنظیم داعش کی بیخ کنی پرمرکوز ہے،انہوں نے مزید کہا کہ افغانستان میں امن استحکام ہماری اولین ترجیح ہے اور ہم افغانستان کو دہشت گردوں کی پناہ گاہ نہیں بننے دیں گے۔